Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ایک نوجوان ایونجیلسٹ کی تبدیلی میں
استعمال ہوئے پانچ واعظ

FIVE SERMONS USED IN THE CONVERSION
OF A YOUNG EVANGELIST
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 9 اکتوبر، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 9, 2016

’’جب تک مبلغ اُنہیں خوشخبری نہ سُنائے وہ کیسے سُنیں گے‘‘ (رومیوں10:14).

غالباً سب سے اہم واعظ جن کی میں نے کبھی تبلیغ کی جُون 2009 میں پیش کیے گئے تھے۔ یہ پانچ واعظ خُداوند کے وسیلے سے اِس صبح جس نوجوان شخص کو منادی کرتے ہوئے آپ نے سُنا اُس کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے میں استعمال ہوئے۔ یہ وہ واعظ تھے جو جان سیموئیل کیگن John Samuel Cagan نے اپنے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے سُنے تھے۔ چونکہ میں پُریقین ہوں کہ جان ایک اِنتہائی عظیم مبلغ بنے گا، اِس لیے وہ پانچ واعظ جو اُس کے مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی میں استعمال ہوئے غالباً سب سے اہم ترین والے ہیں جن کی میں کبھی منادی کروں گا۔ مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے لیے منادی کرنا آج کا ناپید ہو چکا ہے۔ لیکن منادی ہی وہ طریقۂ کار ہے جو خُداوند نے گنہگاروں کو مسیح میں ایمان لا کر تبلیغ کرنے کے لیے اہم ذریعے کی حیثیت سے بخشا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’جب تک کوئی مبلغ اُنہیں خوشخبری نہ سُنائے وہ کیسے سُنیں گے؟‘‘ (رومیوں10:14)۔ درج ذیل پانچ واعظ جان کیگن نے نجات پانے سے بالکل پہلے سُنے تھے۔ میں اُس کی ساری کی ساری گواہی اِس پیغام کے اختتام میں پڑھوں گا۔ لیکن میں پہلے اُن پانچ واعظوں کی جھلک آپ کو پیش کروں گا جن کو جان نے اپنی تبدیلی سے پہلے سُنا تھا۔ جو نکات میں اِس شام پیش کرنے جا رہا ہوں وہ اُن پانچ واعظوں کے عنوانات ہیں۔

I۔ پہلا، ’’اُن کے لیے حوصلہ افزائی جو نجات سے دور نہیں ہیں Encouragement to Those who are Not Far from Salvation‘‘ (7 جُون، 2009 کے اِتوار کے صبح تبلیغ کیا گیا)۔

اُس واعظ کی تلاوت تھی ’’تو خُدا کی بادشاہی سے دور نہیں ہے‘‘ (مرقس12:34)۔ پاک روح یقینی طور پر اِس شخص کے دِل میں کام کر رہا تھا، کیونکہ صرف خُدا کا روح ہی ایک شخص کی خُدا کے لیے مخالفت کو اور اُس کے مسیح کو رد کرتے رہنے کو توڑ سکتا ہے۔ ایک غیرنجات یافتہ شخص خُدا کے خلاف بغاوت میں ہوتا ہے اور مسیح کا ایک دشمن ہوتا ہے۔ میں نے ایک دوسرے نوجوان شخص کے بارے میں بتایا جس نے مجھ سے پوچھا تھا، ’’یسوع کو کیوں صلیب پر قربان ہونا پڑا تھا؟‘‘ اِس لڑکے نے مجھے کہتے ہوئے سُنا تھا ’’یسوع صلیب پر ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا تھا۔‘‘ اُس نے مجھے وہ بات کئی سالوں تک بار بار کہتے ہوئے سُنی تھی، لیکن اُس کے اندھے کیے ہوئے ذہن نے اِس بات کو کبھی بھی قبول نہیں کیا تھا۔ آپ کو اُن الفاظ کے بارے میں گہرائی کے ساتھ سوچنا چاہیے، ’’مسیح صلیب پر ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوا تھا۔ کیا بات آپ کو مسیح کے پاس آنے سے روکتی ہے؟ کیا آپ دوسرے کیا کہیں گے اِس بات سے خوفزدہ ہوتے ہیں؟ بھول جائیں وہ کیا کہیں گے۔ اُن کے الفاظ سے بالکل بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا جب آپ جہنم میں ہوں گے۔ اپنے گناہوں سے مُنہ موڑیں اور مسیح کے پاس آئیں۔ جہنم سے بچنے کی اور کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔

II۔ دوسرا، ’’جدید کیلوِن اِزم اور حقیقی تبدیلی Modern Calvinism and Real Conversion ‘‘ (7 جون، 2009 کے اِتوار کی شام کو منادی کی گئی)۔

واعظ کی تلاوت کہتی تھی، ’’اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے: پرانی چیزیں جاتی رہیں؛ دیکھو، وہ نئی ہو گئیں‘‘ (2کرنتھیوں5:17)۔ میں کیلوِن اِزم کی عقائد کے خلاف منادی نہیں کرتا۔ اِس کے بجائے میں نے کہا تھا کہ عقیدے میں ایمان آپ کو نجات نہیں دے گا۔ یہاں تک کہ سچے عقیدے میں یقین بھی آپ کو نجات نہیں دے گا۔ میں نے کہا تھا کہ سچے عقیدے میں برقرار رہنا آپ کو کبھی بھی نجات نہیں دے گا۔ آپ کو اپنے گناہوں کی سزایابی میں آنا چاہیے۔ آپ کو اپنے گناہ کا اعتراف کرنا چاہیے۔ آپ کو یسوع بخود کے پاس آنا چاہیے ورنہ آپ جہنم میں چلے جائیں گے۔ جب آپ اپنے گناہ سے اُکتا جائیں گے – تب، اور صرف تب – آپ اپنے بچاؤ کے لیے مسیح کی ضرورت کو محسوس کر پائیں گے۔ اگر آپ اپنے بدکار دِل کو تبدیل کرنے کے لیے مسیح کی خواہش نہیں کرتے، تو آپ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوں گے۔ کیا آپ اپنے دِل کے گناہوں کی بھرپوری سے شرمندہ نہیں ہوتے؟ کیا یہ آپ کو پریشان نہیں کرتی؟ اِسے کرنا چاہیے اگر آپ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی اُمید رکھتے ہیں۔ صرف جب آپ اپنے گناہ سے بھرپور دِل کے ساتھ اُکتا جاتے ہیں تب ہی مسیح کا پاک صاف کر دینے والا خون آپ کے لیے اہم بن جائے گا۔ سپرجئین نے کہا، ’’دِل کی حقیقی تبدیلی کو ہونا چاہیے جس طرح تمام زندگی متاثر ہوتی ہے۔‘‘ مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی اُس وقت رونما ہوتی ہے جب ایک گمراہ گنہگار اپنے گناہوں کی سزایابی کو محسوس کرتا ہے اور اُن سے نفرت کرتا ہے۔

اُس واعظ میں مَیں نے سپرجئین کے واعظ میں سے ایک پیراگراف کا حوالہ دیا تھا، ’’کیا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ضروری ہے؟‘‘ سپرجیئن نے کہا،

مسیح میں ایمان لانے والی تمام سچی تبدیلیوں میں ناگزیر معاہدے کے چار نکات ہوتے ہیں: اِس تمام میں پیشمان گناہ کا ایک اعتراف ہونا چاہیے، اور اِس کی معافی کے لیے یسوع کی جانب نظریں ہونی چاہئیں، اور دِل کی ایک حقیقی تبدیلی ہونی چاہیے، اِس ہی طرح سے تمام کی تمام بعد کی زندگی متاثر ہونی چاہیے اور جہاں یہ ضرورت نکات نہ پائے جائیں تو وہاں پر مسیح میں ایمان لانے کی کوئی بھی خالص تبدیلی نہیں ہوتی (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’کیا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ضروری ہے Is Conversion Necessary?‘‘ ، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرِم اشاعت خانے Pilgrim Publications، 1971، جلد xx، صفحہ398)۔

III۔ تیسرا، ’’صرف دعا اور روزہ رکھنے کے وسیلے سے Only by Prayer and Fasting‘‘ (14 جُون، 2009 کے اِتوار کی صبح منادی کی گئی)۔

اُس کی تلاوت تھی، ’’اِس قِسم کی بدروح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نِکل سکتی‘‘ (مرقس9:29)۔ میں نے کہا تھا کہ وہ الفاظ ’’اور روزہ رکھنا‘‘ حذف کر دیے گئے تھے کیونکہ دو پرانے مسوّدے، جن کی نقل گنوسٹک Gnostic بدعتیوں نے کی تھی، اُنہوں نے اُن دو الفاظ کو چھوڑ دیا تھا، یوں اُن کلیسیاؤں کو کمزور کر دیا جو دورِ حاضرہ کی بائبلوں کو استعمال کرتے ہیں۔ اِس کے باوجود قدیم مسوّدوں کی انتہائی اکثریت میں وہ الفاظ ’’دعا اور روزہ رکھنا‘‘ موجود ہیں۔ چین میں وہ الفاظ اُن کی بائبلوں میں ہیں۔ یہ ایک وجہ ہے کہ اُن کے ہاں مسلسل حیاتِ نو جاری ہے، جبکہ وہ جو مغرب میں ہیں، دورِ حاضرہ کے اپنے ترجموں کے ساتھ کبھی کبھار ہی سچے، معیاری حیاتِ نو کا تجربہ کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے لیے اپنی کلیسیاؤں میں تبدیلی لانے کے لیے بے شمار نوجوان لوگوں کے لیے دعا مانگنے اور روزہ رکھنے کے اوقات کا ہونا ضروری ہے۔ ہمیں اُن کے لیے روزہ رکھنا اور دعا مانگنی چاہیے کہ وہ اپنے گناہ کو محسوس کر سکیں، توبہ کریں اور مصلوب کیے گئے اور جی اُٹھے مُنّجی کے ساتھ ایک حقیقی سامنا کر پائیں اور اُس کے قیمتی خون کے ساتھ پاک صاف ہو جائیں۔ واعظ کا اختتام حمدوثنا کے گیت ’’برف سے زیادہ سفید‘‘ میں سے ایک آیت کے ساتھ ہوا۔ یہ کہتی ہے، ’’خُداوند یسوع، تجھے دیکھتے ہوئے میں بے صبری سے انتظار کرتا ہوں، ابھی آ، اور مجھ میں ایک نئے دِل کی تخلیق کر دے۔‘‘ لیکن جس وقت ہمارے گرجا گھر میں مسیحی روزہ رکھ رہے اور دعائیں مانگ رہے تھے تو جان کیگن John Cagan نے روزہ رکھنے کے خیال کا غصہ منایا۔ اِس نے اُنہیں ناراض کر دیا – حالانکہ اُنہوں نے بھی جلد ہی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جانا تھا جیسا کہ اُن کے والدین نے اُن کی نجات کے لیے دعائیں مانگیں اور روزہ رکھا تھا!

IV۔ چوتھا، ’’ضمیر اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا Conscience and Conversion‘‘ (14 جُون، 2009 میں اِتوار کی شام کو تبلیغ کی گئی)۔

تلاوت تھی، ’’اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے خیالات بھی کبھی اُن پر اِلزام لگاتے ہیں، کبھی اُنہیں برّی ٹھہراتے ہیں‘‘ (رومیوں2:15)۔ ضمیر قوت میں وہ تعمیر ہوتی ہے جو ہم میں اخلاقی فیصلوں کو صادر کرتی ہے، ہمارے اعمال کو منظور یا نامنظور کرتی ہے، ہمارے خیالات یا منصوبے، ہمیں بتاتی ہے کہ ہم نے غلط کیا ہے، اور ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اِس کے لیے تکلیف سہنے کے مستحق ہیں۔ آدم نے گناہ کیا تھا اور اُس کا ضمیر غلیظ ہو گیا تھا، اِس لیے اُس نے اپنے گناہ کے لیے مختلف بہانے تراشے تھے۔ یہ ثبوت کہ اُن کے ضمیروں کی یہ تباہ حالی نسل اِنسانی میں منتقل ہوتی ہے وہ حقیقت ہے کہ اُن کے پہلے بیٹے قائین نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا اور کسی سزایابی کو محسوس نہیں کیا اور اپنے گناہ کا بہانا تراشا۔ جتنا زیادہ ایک شخص گناہ کرتا ہے اُتنا ہی زیادہ اُس کا ضمیر تباہ حال اور غلیظ بنتا جاتا ہے۔ لوگ اپنے ضمیروں کو زیادہ سے زیادہ گناہ کرنے کے ذریعے سے جُھلسا ڈالتے ہیں، ’’یہ باتیں جھوٹے آدمیوں کی ریاکاری کے باعث ہوں گی جن کا دِل گرم لوہے کی سلاخوں سے داغا گیا ہے‘‘ (1تیموتاؤس4:2)۔ میں نے اپنے گرجا گھر میں نوجوان لوگوں کو بتایا کہ وہ اپنے ضمیروں کو جُھلسا ڈالتے ہیں، اپنی ماؤں کے ساتھ جھوٹ بولنے سے، سکول میں نقل کرنے سے، چیزیں چُرانے سے، اِس سے بھی بڑے بڑے گناہوں کے ساتھ اپنے ضمیروں کو جُھلسا ڈالتے ہیں – جن کا کہ میں یہاں گرجا گھر میں تزکرہ نہیں کروں گا۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ کونسے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ اب آپ کے لیے قصوروار محسوس کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے – کیونکہ آپ بار بار گناہ کر چکے ہیں، خُدا پر بارہا ہنستے رہے ہیں جب آپ گناہ کرتے تھے اور یوں اپنے ضمیروں کو تباہ کر چکے ہیں۔ میں آپ کی مدد کرنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ یہ آپ ہیں جو اپنے ضمیروں کو پہچان سے پرے کی حد تک جلا چکے ہیں۔ میں آپ پر صرف ترس کھا سکتا ہوں – ایک تباہ ہوئی مخلوق کی طرح جس کا نا کوئی مستقبل ہے اور جس کی نہ کوئی اُمید ہے۔ میں صرف آپ پر ترس کھا سکتا ہوں۔ میں آپ کی مدد نہیں کر سکتا، کیونکہ آپ پہلے سے تباہ و برباد ہو چکے ہیں اور سزاوار قرار دیے جا چکے ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’جو ایمان نہیں لاتا اُس پر پہلے سے ہی سزا کا حکم ہو چکا ہوتا ہے‘‘ (یوحنا3:18)۔ آپ کا جہنم میں جانا اِتنا ہی یقینی ہوتا ہے جیسے کہ آپ پہلے ہی سے وہیں پر ہیں۔ اور کچھ بھی ایسا نہیں ہے جو میں کہوں یا کر پاؤں جو آپ کی مدد کر سکتا ہو۔ صرف خُدا ہی آپ کو آپ کے گناہ کی سزا دے سکتا ہے۔ اگر اُس نے پہلے ہی آپ کو گناہ کی کچھ سزا دے ڈالی ہے تو اِس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ کبھی بھی آپ کو دوبارہ سزا دے گا۔ انتہائی اکثر مرتبہ وہ جنہوں نے کبھی گناہ کی سزایابی کا تجربہ کیا ہوتا ہے کبھی بھی خُدا کے روح سے دوبارہ ملاقات نہیں کر پاتے۔ آخر کو تمسخر اور حماقت جو آپ کر چکے ہوتے ہیں، تو آپ ایک لمحے کے لیے بھی سزایابی کے مستحق نہیں ہوتے۔ اگر آپ اپنے گناہ کی سزایابی کو کھو چکتے ہیں تو خُدا شاید یہ آپ کو دوبارہ کھبی بھی نہیں دے گا۔ آ جائیں اِس سے پہلے کہ خُدا ایک فقیر کو پسند کر لے! عجز و انکساری کے ساتھ جُھکے ہوئے آئیں، یہ جانتے ہوئے کہ خُدائے قادرمطلق کے پاس آپ کے لیے کوئی بھی فضیلت نہیں ہے۔ اِن تمام سالوں کے دوران آپ نے اپنے دِل میں اُس کے چہرے پر تھوکا ہوتا ہے۔ اِس کے بارے میں سوچیں! آپ اپنے انتہائی روئیے کے ذریعے سے مسیح کے چہرے پر تھوک چکے ہوتے ہیں۔ اب مسیح آپ کی کسی بھی چیز کے لیے مقروض نہیں ہے۔ اب مسیح کے پاس آپ کے لیے کوئی بھی فضیلت نہیں ہے۔ اُس کے پاس آپ کے لیے صرف قہر، سزا اور جہنم کے شعلے ہیں۔ بالکل ابھی آپ شاید سوچ رہے ہوں، ’’یہ بات سچی ہے – خُدا کا مجھ پر کوئی بھی حق نہیں ماسوائے جہنم کے شعلوں کے۔ میں کسی بھی چیز کے لیے مستحق نہیں ہوں۔‘‘ تب، اگر آپ ایسا محسوس کریں تو میں آپ سے التجا کرتا ہوں اُس عورت کی مانند یسوع کے پاس چلے آئیں جو یسوع کے پاس آئی تھی اور اُس کے قدموں کو چوما تھا۔ اُس بدنصیب کیڑے کی مانند جو آپ ہیں چلے آئیں۔ روتے ہوئے اور اُس کے سامنے ماتم کرتے ہوئے آئیں، جیسے جان بنعیئنJohn Bunyan نے کیا تھا؛ جیسے وائٹ فیلڈ نے کیا تھا – رحم کے لیے روتے ہوئے اور چلاتے ہوئے۔ شاید وہ آپ پر رحم کر لے۔ لیکن میں صرف ’’شاید‘‘ کہتا ہوں – کیوںکہ آپ کی نجات پانے کا وقت شاید پہلے ہی سے گزر چکا ہے۔ آپ شاید پہلے ہی سے گناہ کر کے فضل کے دِن کو ہمیشہ کے لیے دور کر چکے ہیں۔ مسیح کے پاس روتے ہوئے آئیں – اور شاید وہ آپ کو ایک اور موقع فراہم کر دے – حالانکہ آپ کے معاملے میں یہ بالکل بھی یقینی نہیں ہے کہ وہ کرے گا۔ یہاں منبر کے سامنے اِس جگہ پر چلے آئیں۔ دوزانو ہو جائیں اور رحم کے لیے روئیں۔ مسیح شاید آپ کی سُن لے اور آپ کو اُس کے پاک خون سے پاک صاف ہونے کے لیے ایک دوسرا موقع فراہم کر دے گا۔ صرف اُس ہی کا خون ’’ہمارے ضمیر کو ایسے کاموں سے اور بھی زیادہ پاک کرے گا جن کا انجام موت ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی عبادت کریں‘‘ (عبرانیوں9:14)۔

V۔ پانچواں، ’’خُشک ہڈیوں کی وادی The Valley of Dry Bones‘‘ (میں نے اِس کی منادی اُس صبح کی تھی جب جان کیگن مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا، 21 جون، 2009)۔

تلاوت تھی، ’’خُداوند خُدا اِن ہڈیوں سے یوں فرماتا ہے: میں تمہارے اندر روح ڈالوں گا اور تم زندہ ہو جاؤ گی‘‘ (حزقی ایل37:5)۔ میرا نہیں خیال جان اِس واعظ کے ذریعے سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ میرا نہیں خیال وہ واقعی میں اِس کو سُن رہے تھے۔ میرے خیال میں یہ پہلے چار واعظ تھے جو اُس کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل کرنے میں استعمال ہوئے تھے۔ آپ اِس کو جان کی گواہی میں دیکھیں گے جب میں اِس کو پڑھوں گا – اُس نے میری بےعزتی کی تھی۔ درحقیقت، جان مجھ سے نفرت کرتا تھا۔ یہاں تک کہ جب میں اِس واعظ کی تبلیغ کر رہا تھا تو جان نے کہا، اُس نے ’’اِس کو مسترد کرنے کی شدید کوشش کی تھی، کہ نہ سُنے… میں لمحات گِن رہا تھا جب تک واعظ اختتام پزیر نہ ہو جاتا، لیکن پادری صاحب نے منادی کرنا جاری رکھا تھا۔‘‘ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ اپنی گواہی میں کبھی بھی اُس صبح میں نے جو کہا تھا اُس کی کسی بھی بات کا تزکرہ نہیں کرتا۔ ایک بھی لفظ نہیں۔ جان نے کہا، ’’یہاں تک کہ جب بُلاوا دیا گیا تھا تو میں نے مزاحمت کی۔‘‘ اور اُس نے کہا، ’’پادری صاحب نے میری مشاورت کی، اورمجھے مسیح کے پاس آنے کے لیے کہا، لیکن میں نہیں گیا۔‘‘

یہ اہم ہے۔ یہ اہم ہے کیوںکہ اِس ہی طرح سے آپ میں سے کچھ بالکل ابھی محسوس کرتے ہیں۔ آپ میری بے عزتی کرتے ہیں۔ آپ مجھے ناپسند کرتے ہیں۔ آپ مجھے سُننا پسند نہیں کرتے۔

لیکن اُس صبح جان کے ساتھ کچھ اور رونما ہوا تھا۔ میرے خیال میں مَیں نے ٹیلی فون کی کتاب میں سے چند ایک صفحات ہی پڑھے ہوتے تو بھی وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا ہوتا۔ میں یہ کیوں کہتا ہوں؟ کیونکہ گذشتہ چار واعظ اُس کے سخت دِل میں گُھس چکے تھے، خصوصی طور پر ضمیر پر میرا واعظ۔ دیکھا آپ نے ، خُدا نے خود اُس واعظ کو اور دوسرے تین واعظوں کو اُسے اُس کے گناہ کے بارے میں سوچنے کے لیے مجبور کرنے پر استعمال کیا تھا۔ اور اُسے احساس ہو چکا تھا کہ اُس کی جدوجہد میرے خلاف نہیں تھی۔ اُسے احساس ہو چکا تھا کہ وہ واقعی میں خُدا کے خلاف جِدوجہد کر رہا تھا۔ اب اُس کی گواہی کوسُنیں اور آپ دیکھیں گے کہ جان کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے میں خود میرا اپنا بہت ہی کم ہاتھ ہے۔ یہ خُدا تھا جس نے پہلے چار واعظوں کو اُس کو گناہ کی سزایابی کے تحت لانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ وہ خُدا ہی تھا جس نے میرے کمزور الفاظ کو اِس پندرہ سالہ لڑکے کو گناہ کی سزایابی کے تحت لانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ یہ خُدا ہی تھا جس نے اُس وقت ’’اِس قدر قوت کی بھرپوری کے ساتھ [اُسے] مسیح کی جانب کھینچا تھا۔ یہ میں بالکل بھی نہیں تھا۔ ’’وہ کیسے ایک مبلغ کے بغیر سُن سکتے ہیں؟‘‘ سچ ہے۔ لیکن یہ خُدا ہی ہے جو مبلغ کے واعظوں کو گنہگاروں کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جیسا کہ یوناہ نبی نے کہا، ’’نجات خُداوند کی جانب [سے] ہے‘‘ (یوناہ2:9)۔ اب اُس کے بارے میں سوچیں جب میں جان سیموئیل کیگن کی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی مکمل گواہی کو پڑھوں گا۔

میری گواہی
21 جُون، 2009
جان سیموئیل کیگن کی جانب سے

     میں مسیح میں ایمان لا کر اپنے تبدیل ہونے کے لمحے کو اِس قدر نمایاں اور قریبی طور پر یاد کر سکتا ہوں کہ مسیح نے کس قدر بڑا فرق ڈالا تھا اُس کے موازنے میں الفاظ اِس قدر کم پڑجاتے ہیں۔ اپنی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی سے پہلے میں غصے اور نفرت سے بھرا پڑا تھا۔ میں اپنے گناہ میں فخر محسوس کرتا تھا اور لوگوں کو تکلیف دینے میں خوشی محسوس کرتا تھا، اور خود کو اُن کے ساتھ شریک کر لیا تھا جو خُدا سے نفرت کرتے تھے؛ میرے لیے گناہ کوئی ایسی ’’غلطی‘‘ نہیں تھا جس پر افسوس کیا جاتا۔ میں نے جان بوجھ کر خود کو اِس راہ پر ڈالا تھا۔ خُدا نے مجھ پر ایسے طریقوں سے کام کرنا شروع کیا کہ میں نے کبھی توقع بھی نہیں کی تھی جب میری دُنیا میرے اِرد گرد ڈھیر ہونا شروع ہو گئی۔ میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے کے وہ ہفتے مرنے کی مانند محسوس ہوتے تھے: میں سویا نہیں، میں مسکرا نہیں پاتا، میں کسی قسم کا سکون نہ ڈھونڈ پاتا۔ ہمارے گرجہ گھر میں انجیلی بشارت کے پرچار کے اِجلاس ہو رہے تھے اور میں واضح طور پر اُن پر حقارت کا اِظہار کرنا یاد کر سکتا ہوں جب میں نے مکمل طور پر اپنے پادری صاحب اور اپنے والد کا احترام نہ کیا۔
     اُس عرصے میں پاک روح نے انتہائی یقینی طور پر مجھے میرے گناہ کی سزایابی میں کر دیا، لیکن اپنی تمام تر ہمت کے ساتھ میں نے اُن تمام خیالات کو جو خُدا اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں تھے مسترد کر دیا۔ میں نے اِس کے بارے میں سوچنے سے ہی انکار کر دیا، اِس کے باوجود میں اِس قدر زیادہ اذیت میں مبتلا ہونے کے احساس کو روک نہ پایا۔ 21 جون، 2009 کے اِتوار کی صبح تک، میں پوری طرح سے تھکن زدہ ہو چکا تھا۔ میں اِس تمام سے اِس قدر تھک چکا تھا۔ میں نے خود سے نفرت کرنا شروع کر دیا، اپنے گناہ سے نفرت کرنے لگا اور اُس نے مجھے کیسا محسوس کرنے پر مجبور کر دیا۔
     جب ڈاکٹر ہائیمرز تبلیغ کر رہے تھے، میرا تکبر اُس کو فوری طور پر مسترد کرنے کی کوشش کر رہا تھا، نہ سُننے کے لیے، لیکن وہ جیسے جیسے منادی کر رہے تھے میں واقعی میں اپنے تمام گناہ کو اپنی روح پر محسوس کر سکتا تھا۔ میں واعظ کے ختم ہونے کے لیے لمحات گِن رہا تھا، لیکن پادری صاحب نے منادی کرنا جاری رکھا، اور میرے گناہ کبھی نہ ختم ہونے والے بدتر سے بدترین ہوتے چلے گئے۔ میں اُن ڈنگوں کے خلاف مذید اور کچھ نہیں کر پا رہا تھا، مجھے نجات حاصل کرنی ہی تھی! یہاں تک کہ جب بُلاوا دیا گیا تو میں نے مزاحمت کی، لیکن میں بالکل بھی اور برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ میں جان گیا تھا کہ میں وہ انتہائی بدترین گنہگار تھا جو میں ہو سکتا تھا اور کہ خُدا مجھے جہنم میں سزا دینے کے لیے متّقی تھا۔ میں جدوجہد کرنے سے اِس قدر تھک چکا تھا، میں ہر اُس چیز سے جو میں تھا اِس قدر تھک چکا تھا۔ پادری صاحب نے مجھے نصیحت کی اور مجھے مسیح کے پاس آنے کے لیے کہا، لیکن میں نہ آ سکا۔ یہاں تک کہ مجھے میرے سارے گناہ نے سزایابی دی میں اب بھی یسوع کو نہ پا سکا۔ یہ لمحات سب سے بدترین میں سے تھے جیسا کہ میں نے محسوس کیا کہ اگر میں نجات نہ حاصل کر پایا اور مجھے پھر صرف جہنم ہی میں جانا پڑے گا۔ میں نجات پانے کے لیے ’’کوششیں کر رہا‘‘ تھا، میں مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے ’’کوششیں کر رہا‘‘ تھا اور میں کر نہیں پا رہا تھا، میں بس خود میں مسیح کے لیے ہمت نہیں جُتا پا رہا تھا، اور اِس بات نے مجھے اِس قدر نااُمید محسوس کرنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے محسوس کیا میرا گناہ مجھے جہنم میں دھکیل رہا تھا اِس کے باوجود میں محسوس کر سکتا تھا میری ڈھٹائی میرے آنسوؤں کو زبردستی روک رہی تھی۔ میں اِس کشمکش میں پھنس چکا تھا۔
     اچانک سالوں پہلے دیے گئے ایک واعظ کے الفاظ میرے ذہن میں ٹکرائے: ’’مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیک دو! مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیک دو!‘‘ وہ خیال کہ مجھے یسوع کے لیے پسپا ہونا پڑے گا اُس نے مجھے اِس قدر بےچین کیا کہ جو ہمیشہ کے لیے لگتا تھا میں محض کر نہیں پا رہا تھا۔ یسوع نے اپنی زندگی میرے لیے قربان کر دی۔ وہ حقیقی یسوع میری خاطر مصلوب ہونے کے لیے چلا گیا جب میں اُس کا دشمن تھا اور میں اُس کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکوں۔ اِس خیال نے مجھے توڑ ڈالا؛ مجھے اِس تمام کو چھوڑنا ہی تھا۔ میں مذید اور خود پر قابو نہیں کر پا رہا تھا، مجھے یسوع کو پانا ہی تھا! اُس لمحے میں اُس یسوع کے سامنے میں نے گھٹنے ٹیک دیے اور ایمان کے وسیلے سے یسوع کے پاس آیا۔ اُس لمحے میں یوں لگا جیسے مجھے خود اپنے آپ کو مرنے دینا تھا، اور پھر یسوع نے مجھے زندگی بخشی! میرے ذہن کا کوئی عمل دخل یا مرضی شامل نہیں تھی بلکہ میرے دِل کی تھی، مسیح میں سادہ سے سکون کے ساتھ، اُس نے مجھے نجات دی! اُس نے میرے گناہ کو اپنے خون میں پاک صاف کر دیا! اُس واحد لمحے میں، میں نے مسیح کی مزاحمت کرنی چھوڑ دی۔ یہ اِس قدر واضح تھا کہ مجھے صرف اُسی پر بھروسہ کرنا تھا؛ میں اُس بالکل صحیح لمحےکو پہچان سکتا تھا جب ترک کر دینے والا میں تھا اور یہ واحد مسیح تھا۔ مجھے گھٹنے ٹیکنے ہی تھے! اُس لمحے میں کوئی جسمانی احساس یا اندھا کر دینے والی روشنی نہیں تھی، مجھے کسی احساس کی ضرورت نہیں تھی، میرے پاس مسیح تھا! اِس کے باوجود مسیح پر بھروسہ کرنے میں یوں محسوس ہوا جیسے میری روح پر سے میرے گناہ اُٹھائے جا چکے تھے۔ میں نے اپنے گناہ سے مُنہ موڑ لیا، اور میں نے تنہا یسوع پر نظریں جما لیں! یسوع نے مجھے نجات دی۔
     یسوع نے مجھ جیسے کم تر ترین گنہگار کو جو ایک اچھے گرجہ گھر میں پلا بڑھا اور پھر بھی اُس کے خلاف ہوا، معاف کرنے کے لیے کس قدر محبت کی ہے! مسیح کے لیے میری محبت کے اظہار میں اور میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے تجربے کو بیان کرنے کے لیے الفاظ اِس قدر کم دکھائی دیے۔ مسیح نے میرے لیے اپنی جان قربان کر دی اور اِس کے لیے میں نے اپنا سب کچھ اُسے دے دیا۔ یسوع نے اپنے تخت کو میری خاطر ایک صلیب کے لیے قربان کر دیا حتّٰی کہ میں نے اُس کی کلیسیا [گرجہ گھر] پر تھوکا اور اُس کی نجات کا تمسخر اُڑایا؛ میں کبھی بھی کیسے پورے طور سے اُس کی محبت اور اُس کے رحم کا اِعلان کر سکتا ہوں؟ یسوع نے میری نفرت اور غصے کو دور کر دیا اور اُس کے بجائے مجھے محبت دی۔ اُس نے مجھے ایک نئے آغاز کے مقابلے میں بہت کچھ دے دیا – اُس نے مجھے نئی زندگی دی۔ یہ صرف ایمان کے وسیلے سے تھا کہ میں جان گیا یسوع نے میرے تمام گناہوں کو دھو ڈالا تھا، میں نے خود کو تعجب کرتا ہوا پایا میں اپنے ٹھوس ثبوت کی قلت میں کیسے جان پایا، لیکن میں نے ہمیشہ خود کو یاد دلایا کہ ’’ایمان اندیکھی چیزوں کی روح ہوتا ہے‘‘ اور بہت احتیاط کے ساتھ وہ سوچنے کے بعد وہ جان کر مجھے سکون ملا کہ میرا ایمان یسوع پر قائم ہے۔ یسوع ہی میرا واحد جواب ہے۔
     میں اُس فضل کے لیے جو خُدا نے مجھے بخشا بہت شکرگزار ہوں، وہ بے شمار مواقعے جو اُس نے مجھے مہیا کیے، اور اپنے بیٹے کی جانب اِس قدر قوت کی بھرپوری کے ساتھ کھینچنے کے لیے کیونکہ میں خود اپنے طور پر کبھی بھی یسوع کے پاس نہ جا پاتا۔ یہ محض الفاظ ہیں، لیکن میرا ایمان یسوع میں قائم ہے، کیونکہ اُسی نے مجھے بدلا ہے۔ وہ ہمیشہ وہاں رہا ہے، میرا بچانے والا، میرا سکون، اور میرا نجات دہندہ۔ اُس کے مقابلے میں جیتنا اُس نے مجھ سے پیار کیا میری محبت کس قدر کم دکھائی دیتی ہے۔ میں کبھی بھی اُس کے لیے زیادہ عمر تک نہ رہ پاؤں گا یا کافی مخلصی کے ساتھ، میں کبھی بھی مسیح کے لیے کچھ زیادہ نہیں کر پاؤں گا۔ یسوع کی خدمت کرنا میری خوشی ہے! اُس نے مجھے زندگی اور سکون بخشا اِس کے باوجود کہ میں صرف نفرت کیسے کرنی ہے جانتا تھا۔ یسوع میری آرزو اور میری توجہ کا مرکز ہے۔ میں خود پر بھروسہ نہیں کرتا، لیکن تنہا اُسی یسوع میں اپنی اُمید رکھتا ہوں، کیونکہ اُس نے کبھی بھی مجھے ناکام نہیں کیا۔ مسیح میرے پاس آیا اور اِس کے لیے میں کبھی بھی اُس کو نہیں چھوڑوں گا۔

آپ ایک گمراہ گنہگار ہیں جیسے جان کیگن تھا۔ میں آپ کو صرف وہ ہی کہہ سکتا ہوں جو میں نے جان کیگن کو جب اُس نے نجات پائی تھی واعظ کے اختتام میں کہا تھا، ’’تم ایک گنہگار ہو۔ تم گمراہ ہو۔ کوئی بھی نہیں ماسوائے یسوع کے تمہیں نجات دے سکتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ صلیب پر آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوا تھا – اور اپنے خون کے ساتھ اِس کو دھو ڈالا تھا۔ جب ہم گیت گائیں تو اپنی نشست سے اُٹھیں اور یہاں آگے چلے آئیں! ’میں گمراہ ہوں! اوہ، یسوع، میرے گناہوں کو اُس خون سے جو تو نے صلیب پر بہایا تھا دھو ڈال!‘ یہاں آگے چلے آئیں جب ہم ’صلیب کے قریب‘ کا پہلا بند گائیں۔‘‘ یہ وہ بُلاوے کا گیت تھا جو ہم نے اُس وقت گایا تھا جب جان کیگن نے نجات پائی تھی۔ آپ میں سے زیادہ تر لوگ اِس کو جانتے ہیں۔ اِسے گائیں۔ اور جب وہ گائیں، تو یہاں سامنے الطار کے پاس چلے آئیں اور یسوع پر بھروسہ کریں۔

یسوع، مجھے صلیب کے قریب ہی رکھنا، وہاں ایک قیمتی چشمہ
   سب کے لیے مفت، کلوری کے پہاڑ سے ایک شفا بخشنے والی ندی بہتی ہے۔
صلیب میں، صلیب میں، ہمیشہ میرا جلال ہو؛
   جب تک کہ میری بیخود جان ڈھونڈ نہیں لیتی دریا سے پرے سکون۔
(’’یسوع، مجھے صلیب کے نزدیک رکھنا Jesus, Keep Me Near the Cross‘‘ شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت مسٹر ہارون ینسیAaron Yancy نے کی تھی: رومیوں10:9۔14 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’صلیب کے قریبNear the Cross ‘‘ )شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔

لُبِ لُباب

ایک نوجوان ایونجیلسٹ کی تبدیلی میں
استعمال ہوئے پانچ واعظ

FIVE SERMONS USED IN THE CONVERSION
OF A YOUNG EVANGELIST

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئرکی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جب تک مبلغ اُنہیں خوشخبری نہ سُنائے وہ کیسے سُنیں گے‘‘ (رومیوں10:14).

I. پہلا، ’’اُن کے لیے حوصلہ افزائی جو نجات سے دور نہیں ہیں Encouragement to Those who are Not Far from Salvation‘‘ (7 جُون، 2009 کے اِتوار کے صبح تبلیغ کیا گیا)۔ مرقس12:34 .

II. دوسرا، ’’جدید کیلوِن اِزم اور حقیقی تبدیلی Modern Calvinism and Real Conversion ‘‘ (7 جون، 2009 کے اِتوار کی شام کو منادی کی گئی)۔ 2کرنتھیوں5:17 .

III. تیسرا، ’’صرف دعا اور روزہ رکھنے کے وسیلے سے Only by Prayer and Fasting‘‘ (14 جُون، 2009 کے اِتوار کی صبح منادی کی گئی)۔ مرقس9:29 .

IV۔ چوتھا، ’’ضمیر اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا Conscience and Conversion‘‘ (14 جُون، 2009 میں اِتوار کی شام کو تبلیغ کی گئی)۔ رومیوں2:15؛ 1تیموتاؤس4:2؛ یوحنا3:18؛ عبرانیوں9:14 .

V۔ پانچواں، ’’خُشک ہڈیوں کی وادی The Valley of Dry Bones‘‘ (میں نے اِس کی منادی اُس صبح کی تھی جب جان کیگن مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا، 21 جون، 2009)۔ حزقی ایل37:5؛ یوناہ2:9 .