Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مقامی کلیسیا کے مصائب

PERSECUTION OF THE LOCAL CHURCH
(Urdu)

پادری ایمریٹس جناب ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جس کی تبلیغ پادری جیک نعان نے کی
بپتسمہ دینے والی چینی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی صبح، 14 ستمبر، 2025
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr., Pastor Emeritus
and preached by Jack Ngann, Pastor
at the Chinese Baptist Tabernacle
Lord’s Day Morning, September 14, 2025

’’اور ساؤل اپنی موت کے لیے رضامند تھا۔ اور اُس زمانے میں کلیسیا کے خلاف جو یروشلم میں تھی مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا؛ اور رسولوں کے سِوا وہ سب یہودیہ اور سامریہ کے تمام علاقوں میں منتشر ہو گئے‘‘ (اعمال 8: 1)۔

ڈاکٹر جان گل نے نشاندہی کی کہ الفاظ، ’’اُس زمانے میں‘‘ کا ترجمہ ’’اُس دِن‘‘ کیا جا سکتا ہے (ڈاکٹر جان گلDr. John Gill، نئے عہد نامہ کی ایک تاویلAn Expostion of the New Testament، دی بیپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر، 1989 دوبارہ پرنٹ، جلد II، صفحہ 211)۔

ڈاکٹر گل یوں کہتے ہیں کہ ظلم و ستم کا آغازاُس دن ہوا۔

… جس دِن اسٹیفن کو سنگسار کیا گیا تھا۔ جیسے ہی انہوں نے اسے موت کے گھاٹ اتارا، یہ خونخوار بدمعاش دوسروں کا خون کرنے کے بعد زیادہ لالچی ہو گئے تھے۔ اور اب بڑی تعداد میں ہونے کی وجہ سے، اور غصے اور حسد سے بھرے ہوئے ہونے کی وجہ سے، کلیسیا کے اراکین پر ٹوٹ پڑے جہاں بھی وہ ان سے ملے، اور انہیں مار ڈالا… کلیسیا کے تمام ارکان کو نہیں… کیونکہ ہم نے بعد میں اسٹیفن کو اس کی قبر تک لے جانے والے عقیدت مندوں کے بارے میں پڑھا؛ اور کلیسیا کی جانب سے جس میں ساؤل کے ذریعہ تباہی مچائی گئی۔ اور مردوں کی اور عورتوں کی… اُس کے ذریعے سے جیل می قید کیے گئے؛ لیکن کلام کے تمام مبلغین، سوائے رسولوں کے، کیونکہ وہی تھے جو بِکھر گئے تھے وہ کلام کی منادی کرتے چلے گئے … وہ ستر شاگرد اور کلام کے دوسرے مذہی خادم معلوم ہوتے ہیں، جن پر پینتیکوست کے دن روح القدس نازل ہوا…جن میں فلپس بھی تھا، جو سامریہ گیا تھا اور حننیاہ جو دمشق میں تھا۔ اور دوسرے جو کہ فینیس، قبرص اور انطاکیہ تک گئے تھے: اور خاص طور پر کہا جاتا ہے کہ وہ یہودیہ اور سامریہ کے تمام علاقوں میں منتشر تھے۔ جہاں ان کی منادی کو بشروں کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے لیے اتنی برکت دی گئی تھی کہ ان علاقوں میں جیسا کہ ظاہر ہوتا ہے جلد ہی بہت سی کلیسیائیں بنائی گئیں اور اُن میں اضافہ ہوتا گیا [اعمال 9: 31] جیسا کہ یہ ایذا رسانی خوشخبری کو آگے بڑھانے کے لیے تھی… اور تمام مبلغین کا بکھرنا ایذارسانی کی وجہ سے تھا، سوائے رسولوں کے۔ وہ بارہ رسول، جو کلیسیا کی دیکھ بھال کے لیے یروشلم میں [رہے]؛ اس کے ارکان کو مسیح اور اس کی انجیل کی خاطر خوش دلی سے تکلیف اٹھانے کی ترغیب دیتے رہے (گلGill، گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔

میں نے اس محبت اور خوشی کی نشاندہی کی ہے جس کا تجربہ لوگوں نے یروشلم کی مقامی کلیسیا میں کیا۔ لیکن ہمیں کبھی بھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم کبھی بھی ظلم و ستم کا سامنا کیے بغیر ایک خوشگوار، خوش کُن مقامی کلیسیا حاصل کر سکتے ہیں۔ یروشلم کی مقامی کلیسیا کو خوشی اور مسرت کی جگہ کے طور پر پیش کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی – یہ کہے بغیر کہ انہوں نے بھی ظلم و ستم کا سامنا کیا۔

’’اور اُس وقت اُس کلیسیا کے خلاف جو یروشلم میں تھی بڑا ظلم ہوا‘‘ (اعمال 8: 1)۔

اِس ہی بات کی توقع آج بھی کی جاتی ہے۔

I۔ پہلی بات، ظلم و ستم مقامی کلیسیا کے باہر سے ہو سکتا ہے۔

یروشلم کی کلیسیا کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔ ایذا رسانی ان پر ان لوگوں کی طرف سے آئی جو کلیسیا یعنی گرجہ گھر سے باہر تھے جو اس کے خلاف تھے۔ یسوع نے اکثر اس کی پیشن گوئی کی تھی۔ اس نے کہا

’’لیکن لوگوں سے ہوشیار رہو، کیونکہ وہ تمہیں کونسلوں کے حوالے کر دیں گے، اور اپنے عبادت خانوں میں تمہیں کوڑے لگائیں گے؛ اور تم میری خاطر گورنروں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کیے جاؤ گے...‘‘ (متی 10: 17۔18)۔

دوبارہ یسوع نے کہا،

’’پھر وہ تمہیں مصیبت میں ڈالنے کے لیے حوالے کر دیں گے اور تمہیں مار ڈالیں گے اور میرے نام کی وجہ سے تمام قومیں تم سے نفرت کریں گی۔‘‘ (متی 24: 9)۔

پولوس رسول نے کہیا،

’’ہاں، اور وہ سب جو مسیح یسوع میں دینداری کے ساتھ زندگی گزاریں گے ظلم و ستم کا شکار ہوں گے‘‘ (II۔ تیمتھیس 3: 12)۔

یہاں پولوس نے تیمتھیس کو ایک بہت اہم چیز کی یاد دلائی: جلد یا بدیر مسیح کے ہر سچے پیروکار کو ستایا جائے گا… مسیح کے زمانے سے لے کر آج تک، تمام سچے مسیحیوں نے کسی نہ کسی طرح کی آزمائشوں اور مصائب کا سامنا کیا ہے (نئے عہد نامے پر اِطلاق کیا گیا تبصرہ The Applied New Testament Commentary، کنگزوے اشاعت خانے Kingsway Publications، 1996، صفحہ 872)۔

یسوع نے کہا،

’’میرے نام کی وجہ سے تم سے سب لوگ نفرت کریں گے‘‘ (متی 10: 22)۔

دوبارہ، یسوع نے کہا،

’’اگر دُنیا تُم سے دُشمنی رکھتی ہے تو یاد رکھو کہ اُس نے پہلے مُجھ سے بھی دُشمنی رکھی ہے۔ اگر تُم دُنیا کے ہوتے، تُو یہ دُنیا تُمہیں اَپنوں کی طرح عزیز رکھتی۔ لیکن اَب تُم، دُنیا کے نہیں ہو کیونکہ مَیں نے تُمہیں چُن کر دُنیا سے علیحدہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا تُم سے دُشمنی رکھتی ہے‘‘ (یوحنا 15: 18۔19)۔

نئے مسیحی اکثر یہ جان کر حیران ہوتے ہیں کہ لوگ دراصل مسیحی ہونے کی وجہ سے ان سے نفرت کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں پہلی بار مسیحی بنا تو یہ میرے لیے بہت حیران کن تھا۔ لیکن میں حیران رہ گیا تھا کیونکہ میں بائبل کو اچھی طرح سے نہیں جانتا تھا۔ یسوع نے اسے انتہائی واضح کیا۔

’’میرے نام کی وجہ سے تم سے سب لوگ نفرت کریں گے‘‘ (متی 10: 22)۔

سرخ چین میں اشتراکیت پسند [کمیونسٹ] مسیحیوں کو بتاتے ہیں کہ انہیں ’’زبردستی قائل [برین واش]‘‘ کیا گیا ہے۔ وہ مسیحیوں کو ’’تعلیم کو دوبارہ دینے والے‘‘ کیمپوں میں ڈالتے ہیں اور انہیں مسیحیت ترک کرانے کی کوشش کراتے ہیں۔ ہم اس کے بارے میں سن کر حیران نہیں ہوتے ہیں – لیکن ہم حیران ہوتے ہیں جب یہاں امریکہ میں غیر مسیحی دوست اور رشتہ دار وہی ایک ہی بات کہتے ہیں – اور ہمیں گرجہ گھر سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یسوع نے کیا کہا تھا۔ ’’میرے نام کی وجہ سے تم سے سب لوگ نفرت کریں گے‘‘ (متی 10: 22)۔ یہ صرف چین میں کمیونسٹ ہی نہیں ہیں جو ہمیں ستائیں گے۔ امریکہ میں نیک مسیحیوں پر بھی ظلم و ستم ڈھایا جاتا ہے۔

’’اور اُس زمانے میں کلیسیا کے خلاف جو یروشلم میں تھی مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا‘‘ (اعمال 8: 1)۔

II۔ دوسری بات، ظلم و ستم مقامی کلیسیا کے اندر سے ڈھائے جا سکتے ہیں۔

براہِ کرم اعمال 20: 29-30 کی طرف رجوع کریں۔ یہ پولوس رسول کے وہ الفاظ ہیں جو میلیتس میں مقامی کلیسیا کے رہنماؤں کو کہے گئے۔ آئیے کھڑے ہو کر ان دونوں آیات کو بلند آواز سے پڑھیں۔

’’میں جانتا ہُوں کہ میرے چلے جانے کے بعد پھاڑ ڈالنے والے بھیڑئے تمہارے درمیان آ گھُسیں گے اَور گلّے کو نہیں چھوڑیں گے۔ بَلکہ تُم ہی میں سے اَیسے لوگ اُٹھ کھڑے ہوں گے جو سچّائی کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے تاکہ شاگردوں کو اَپنی طرف کر لیں‘‘ (اعمال 20: 29۔30)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر گِل یہ رائے پیش کرتے ہیں:

نہ صرف بیرون ملک سے جھوٹے اساتذہ کو ان میں داخل ہونا چاہیے، بلکہ کچھ خود اُن کی اپنی برادریوں میں سے بھی اُٹھ کھڑے ہوں گے، جیسا کہ ان کے اراکین میں داخل ہوئے تھے، اور جن سے وہ اچھی امید رکھتے تھے… گرجا گھروں سے ارکان کو دور کرنے، تفرقہ ڈالنے اور تقسیم کرنے، پارٹیاں بنانے، خود کو ان کا سربراہ مقرر کرنے کے لیے (گلGill، گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.، صفحہ 342)۔

اپنی کتاب کلیسیا کی تقسیم Church Split میں، ڈاکٹر رائے برانسنDr. Roy Branson کہتے ہیں،

زیادہ تر معاملات میں کلیسیا تقسیم ہو جاتی ہے کیونکہ کلیسیا میں ایک گروہ انجیلی بشارت کی مخالفت کرتا ہے…جب ایک کلیسیا دوسروں تک پہنچنا اور بڑھنا شروع کر دیتی ہے، تو ہر اصل رکن کو…تین چیزوں میں سے ایک کرنا چاہیے: کلیسیا کی انجیلی بشارت کے زور کی حمایت کریں، فراموشی میں ڈوب جائیں، یا مزاحمت کرنے یا چھوڑ دینے کے ذریعے سے بغاوت کریں (ڈاکٹر رائے ایل برانسن جونیئر Dr. Roy L. Branson, Jr.، گرجا گھر کی تقسیم Church Split، لینڈ مارک پبلی کیشنز، 1990، صفحہ 169-170)۔

جی ہاں، اس طرح کی مصیبت مقامی کلیسیا یا گرجہ گھر کے اندر سے آ سکتی ہے۔ جب کلیسیا کی تقسیم ہوتی ہے تو یہ ہمارے دلوں کو توڑ دیتی ہے، لیکن ہم اس کی توقع کر سکتے ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’دنیا میں تم پر ظلم و ستم ہوں گے‘‘ (یوحنا 16: 33)۔ مقامی کلیسیا میں ہونا ایک شاندار جگہ ہے، لیکن یہ کامل نہیں ہے۔ واحد کامل جگہ جنت ہے۔

’’اور اُس زمانے میں کلیسیا کے خلاف جو یروشلم میں تھی مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا‘‘ (اعمال 8: 1)۔

III۔ تیسری بات، ظلم و سِتم مقامی کلیسیا کی عظیم قدر کو ظاہر کرتے ہیں۔

بہت سے جوڑے آج شادی کیے بغیر ایک ساتھ رہتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ایک دوسرے کے ساتھ منسوب ہونے سے ڈرتے ہیں اس خوف سے کہ کہیں طلاق نہ ہو جائے۔ یہ بہت افسوسناک ہے کیونکہ شادی ایک خدا کا دیا ہوا دستور ہے۔

دھیان دیں کہ وہی نسل جو شادی کی پابند نہیں ہو گی اسے بھی مقامی گرجہ گھر کے ساتھ وابستگی کرنے میں دشواری ہوتی ہے! اس سے ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ شادی اور گرجا گھر کی رکنیت کا بائبل میں ایک دوسرے سے موازنہ کیا گیا ہے۔ افسیوں 5: 31-33 کی طرف رجوع کریں۔ آئیے کھڑے ہو کر یہ تین آیات پڑھیں۔

’’کیونکہ اِس سبب سے مَرد اَپنے باپ اَور ماں سے جُدا ہوکر اَپنی بیوی کے ساتھ رہے گا، اَور وہ دونوں مِل کر ایک جِسم ہوں گے۔ یہ راز کی بات تو بڑی گہری ہے لیکن مَیں سمجھتا ہُوں کہ یہ مسیح اَور کلیسیا کے باہمی تعلّق کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ بہرحال تُم میں سے ہر شوہر کو چاہیے کہ وہ اَپنی بیوی سے اَپنی مانِند مَحَبّت رکھے، اَور بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ اَپنے شوہر سے اَدب سے پیش آئے‘‘ (افسیوں 5: 31۔32)۔

آپ بیٹھ سکتے ہیں۔

افسیوں کے پانچویں باب کے دوسرے نصف حصے میں میاں بیوی کا موازنہ مسیح اور کلیسیا سے کیا گیا ہے۔ پھر، باب کے آخر میں، یہ دوبارہ بیان کیا جاتا ہے. مرد اور عورت کی شادی کا موازنہ مسیح اور مقامی کلیسیا سے کیا جاتا ہے۔

مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا ایک غیر تبدیل شدہ شخص جو شادی نہیں کرنا چاہتا، یا شادی شدہ رہنا چاہتا ہے، وہ بھی مقامی گرجہ گھر میں رکنیت کے استحکام سے لطف اندوز ہونے کے قابل نہیں ہوگا۔ جنہیں مقامی گرجا گھر کی رکنیت مشکل لگتی ہے وہ شادی اور بچوں کو بھی مشکل محسوس کریں گے۔ میں نے بہت سے لوگوں کو ایک یا دو بچے پیدا کرنے کے بعد اپنے مقامی گرجہ گھر کو چھوڑتے ہوئے دیکھا ہے جس سے میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ وہ خاندان یا کلیسیا کو – صرف سنبھال نہیں سکتے تھے۔

لیکن یہ لوگ کتنی خوشی سے محروم ہو جاتے ہیں! جو شادی شدہ نہیں رہ سکتے اور بچوں کی پرورش نہیں کر سکتے وہ زندگی کی ایک بڑی خوشی سے محروم رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو مقامی گرجہ گھر میں اکٹھے نہیں ہو سکتے وہ زندگی کی سب سے بڑی خوشیوں میں سے ایک کو کھو دیتے ہیں۔

مقامی گرجا گھر کی رکنیت کے خلاف آنے والے دباؤ یہ ظاہر نہیں کرتے کہ یہ غیر اہم ہے۔ یہ اس کے بالکل برعکس ہے! مقامی گرجہ گھر میں رکنیت کے خلاف آنے والے دباؤ اور اذیتیں ظاہر کرتی ہیں کہ گرجا گھر کی رکنیت واقعی کتنی اہم ہے!

’’اور اُس زمانے میں کلیسیا کے خلاف جو یروشلم میں تھی مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا‘‘ (اعمال 8: 1)۔

ایسا کیوں ہوا؟ کیونکہ شیطان مقامی گرجا گھر پر حملہ کرتا ہے! شیطان نہیں چاہتا کہ آپ مقامی گرجہ گھر میں خوشی تلاش کریں اور دیرپا دوست بنائیں! شیطان چاہتا ہے کہ آپ کو ہوا میں پتے کی طرح اڑا دیا جائے۔

آئیے، چاہے کچھ بھی ہو جائے، اپنی جڑیں گہری رکھیں، اور شادی میں ایک دوسرے کے لیے پابند رہیں – اور مقامی گرجہ گھر میں ایک دوسرے کے لیے پابند رہیں!

یہی ہمارا موضوع ہے۔ ’’تنہا کیوں رہیں؟ گھر آئیں – گرجہ گھر میں! گمراہ کیوں رہا جائے؟ گھر آئیں – یسوع مسیح، خدا کے بیٹے کے پاس!‘‘ وہ کورس گائیں۔

گھر چلے آؤ، گھر چلے آؤ، تم جو تھکے ہوئے ہو، گھر چلے آؤ۔
خلوص سے، یسوع نرمی سے پکار رہا ہے، پکار رہا ہے، اے گنہگارو، گھر چلے آؤ۔
     (’’خلوص اور نرمی سے یسوع پکار رہا ہےSoftly and Tenderly Jesus Is Calling‘‘ شاعر وَل ایل تھامپسنWill L. Thompson، 1847-1909)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

مقامی کلیسیا کے مصائب

PERSECUTION OF THE LOCAL CHURCH

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور ساؤل اپنی موت کے لیے رضامند تھا۔ اور اُس وقت کلیسیا کے خلاف جو یروشلم میں تھی مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا؛ اور رسولوں کے سِوا وہ سب یہودیہ اور سامریہ کے تمام علاقوں میں منتشر ہو گئے‘‘ (اعمال 8: 1)۔

I۔   پہلی بات، ظلم و ستم مقامی کلیسیا کے باہر سے ہو سکتا ہے،
متی 10: 17-18؛ 24: 9؛ II تیمتھیس 3: 12؛
متی 10: 22; یوحنا 15: 18-19۔

II۔  دوسری بات، ظلم و ستم مقامی کلیسیا کے اندر سے ڈھائے جا سکتے ہیں،
اعمال 20: 29-30؛ یوحنا 16: 33۔

III۔ تیسری بات، ظلم و ستم مقامی کلیسیا کی عظیم قدر کو ظاہر کرتا ہے،
افسیوں 5: 31-33۔