Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


دُنیا کا خاتمہ

THE END OF THE WORLD
(Urdu)

جناب محترم پادری ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جس کی تبلیغ جناب پادری جیک نعان نے کی
بپتسمہ دینے والی چینی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی صبح، 17 اگست، 2025
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr., Pastor Emeritus
and preached by Jack Ngann, Pastor
at the Chinese Baptist Tabernacle
Lord’s Day Morning, August 17, 2025

’’ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہُوں گی اَور تیری آمد اَور دُنیا کے خاتمہ کی نِشانی کیا ہے؟“ (متی 24: 3)۔

شاگرد یسوع کے ساتھ زیتون کے پہاڑ پر کھڑے ہو گئے اور یروشلم شہر کو دیکھا۔ پھر وہ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اس سے سوال کیا،

’’تیری آمد اَور دُنیا کے خاتمہ کی نِشانی کیا ہے؟“ (متی 24: 3)۔

میں چاہتا ہوں کہ ہم چند منٹوں کے لیے اس سوال کے بارے میں سوچیں، اور غور کریں کہ یسوع نے اس کا جواب کیسے دیا۔

I۔ پہلی بات، دُنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔

جب شاگردوں نے یسوع سے پوچھا،

’’تیری آمد اَور دُنیا کے خاتمہ کی نِشانی کیا ہے؟“

اس نے سوال سے گریز نہیں کیا۔ اس نے ٹال مٹول سے دوہری بات نہیں کی۔ اس نے انہیں سادہ زبان میں جواب دیا جسے وہ آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔ آیت 14 کے آخر میں کہا،

’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہو گا‘‘ (متی 24: 14)۔

مسیح نے انہیں پوری بائبل میں پڑھائی جانے والی تاریخ کا بنیادی نظریہ دیا – کہ دنیا کی ایک یقینی شروعات اور ایک یقینی اختتام ہے۔

یہ [نظریہ] مسیحیت کو ہندو اور بدھ مت سے مختلف بناتا ہے۔ یہ مذاہب سکھاتے ہیں کہ تاریخ خود کو دہراتی ہے، یہ دائروں میں چلتی ہے، بغیر ابتدا اور بغیر اختتام کے۔ لیکن بائبل سکھاتی ہے کہ تاریخ لکیر پر مرتب ہے۔ یہ ایک سیدھی لکیر میں چلتی ہے، جس کا ایک قطعی آغاز اور عین اختتام ہوتا ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’ابتداء میں خدا نے آسمان اور زمین کو تخلیق کیا‘‘ (پیدائش 1: 1)۔

ایک قطعی آغاز تھا، جب ازلی خدا نے کائنات بشمول زمین کو تخلیق کیا۔ بائبل یہ بھی سکھاتی ہے کہ ایک یقینی خاتمہ ہوگا۔ یہ کہتی ہے،

’’لیکن خُداوند کے لَوٹنے کا دِن چور کی مانند اَچانک آ جائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شور و غُل کے ساتھ غائب ہو جایٔیں گے اَور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل جایٔیں گے اَور زمین اَور اُس پر کی تمام چیزیں جَل جایٔیں گی‘‘ (II۔ پطرس 3: 10)۔

دنیا کی ایک قطعی شروعات تھی، اور اس کا ایک قطعی خاتمہ ہوگا۔ یہ تاریخ کے بارے میں بائبل کا نظریہ ہے۔ اور یہ وہی ہے جو مسیح نے ہمیں سکھایا جب اس نے کہا،

’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہو گا‘‘ (متی 24: 14)۔

میتھیو ھنری Mathew Henry نے کہا،

دنیا اس وقت تک قائم رہے گی جب تک کہ خدا کے برگزیدہ افراد میں سے کوئی بے نام رہے گا۔ لیکن، جب وہ سب اکٹھے ہو جائیں گے، اس کی آگ بھڑک جائے گی… (میتھیو ھنری کا پوری بائبل پر تبصرہ Matthew Henry’s Commentary on the Whole Bible، ہینڈرکسن پبلشرز Hendrickson Publishers، 1996 دوبارہ پرنٹ، والیم 5، صفحہ 285)۔

’’تیری آمد اَور دُنیا کے خاتمہ کی نِشانی کیا ہے؟“ (متی 24: 3)۔

ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے مطابق، دنیا جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اُس کا ایک قطعی خاتمہ ہوگا، کیونکہ اُس نے آیت 14 میں کہا،

’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہو گا‘‘ (متی 24: 14)۔

II۔ دوسری بات، آنے والے خاتمہ سے تعلق رکھتے ہوئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

اُنہوں نے یسوع سے ایک نشانی مانگی۔ ان کو ایک نشانی دینے کے بجائے، اس نے بہت سی نشانیاں دیں، خاص طور پر آیات 4 سے 14 میں۔ بالکل بجا طور پر سکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible کہتی ہے،

آیات 4 سے 14 کی دوہری تشریح ہے: وہ (1) زمانے کا کردار – جنگیں، بین الاقوامی تنازعات، قحط، وبائی امراض، ظلم و ستم، اور جھوٹے مسیح... (2) لیکن یہی جواب زمانے کے اختتام پر ایک مخصوص انداز میں لاگو ہوتا ہے... وہ تمام چیزیں جو زمانے کی خصوصیت رکھتی ہیں خوفناک شدت میں جمع ہوتی ہیں (سکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible، آلسفورڈ یونیورسٹی پریس، 1917، متی 24: 3 پر غور کریں)۔

یہاں آیات 4 سے 14 میں مسیح نے وہ نشانیاں دی ہیں۔ جیسا کہ ہم آج دنیا کے منظر کو دیکھتے ہیں، ہم انہیں اپنے ارد گرد دیکھتے ہیں.

اس نے دھوکہ دہی کے بارے میں بات کی،

’’خبردار رہو کہ کوئی تمہیں دھوکہ نہ دے‘‘ (متی 24: 4)۔

آجکل بہت زیادہ روحانی دھوکہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سب سے بڑے دھوکے میں سے ایک ’’فیصلہ پسندی‘‘ ہے، یہ خیال کہ آپ ’’مسیح کے لیے فیصلہ‘‘ کر سکتے ہیں، اور یہ انسانی عمل آپ کو بچاتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس سے بڑا فریب کیسے ہو سکتا ہے! نجات ایسی چیز نہیں ہے جسے آپ انسانی فیصلے کے اچھے اعمال سے کماتے ہیں! نجات ایک تحفہ ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’تمہیں مسیح کی طرف سے پیش کیا گیا ہے، نہ صرف اُس پر ایمان لانا بلکہ اُس کی خاطر دُکھ بھی اُٹھانا‘‘ (فلپیوں 1:29)۔

مسیح ’’ہمارے ایمان کا… مصنف‘‘ ہے (عبرانیوں 12: 2)،

’’ان راستبازی کے کاموں سے نہیں جو ہم نے کیے ہیں [کسی بھی قسم کے انسانی ’فیصلے‘] بلکہ اپنی رحمت کے مطابق اس نے ہمیں بچایا‘‘ (ططس 3: 5)۔

’اس نے ہمیں بچایا‘‘ (ططس 3: 5)۔ ہم نے اپنے آپ کو نہیں بچایا، یا اپنی نجات کو پانے کے لیے کسی چیز میں بھی حصہ نہیں ڈالا۔ ’اس نے ہمیں<i> بچایا‘‘ (ططس 3: 5)۔ یہی حقیقت ہے۔ ’’خبردار رہو کہ کوئی تمہیں دھوکہ نہ دے‘‘ (متی 24: 4)۔

پھر، اس نے آیت 5 میں جھوٹے مسیحوں کے بارے میں بات کی،

’’بہت سے میرے نام سے آئیں گے، کہیں گے، میں مسیح ہوں، اور بہتوں کو دھوکہ دیں گے‘‘ (متی 24: 5)۔

میتھیو ھنری نے کہا،

شیطان ان پر مسلط ہونے کا فائدہ اٹھائے گا۔ وہ کہیں گے ’’دیکھو، یہاں ایک مسیح ہے‘‘ یا ’’وہاں ایک ہے‘‘؛ لیکن ان پر کوئی اعتراض نہ کریں (گذشتہ بات کے تسلسل میں ibid.)۔

میں یقین کرتا ہوں کہ وہ جو ’’[مسیح کے] نام سے آتے ہیں، کہتے ہیں، میں مسیح ہوں‘‘ بنیادی طور پر شیطان کے ذریعے بھیجے گئے شیاطین ہیں، جیسا کہ میتھیو ھنری نے کہا۔ یہ شیاطین کہتے ہیں کہ وہ مسیح ہیں، اور بہت سے لوگ ان پر یقین کرتے ہیں۔ وہ مسیح کے نام پر آتے ہیں، ’’یہ کہہ کر، میں مسیح ہوں، اور بہتوں کو دھوکہ دیں گے۔‘‘

آج بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ ’’روح القدس‘‘ جو وہ ’’محسوس‘‘ کرتے ہیں وہ مسیح ہے۔ یہ شیطان کی طرف سے دھوکہ ہے۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ مسیح ان کے دلوں میں ایک روح ہے۔ لیکن بائبل واضح طور پر کہتی ہے کہ وہ روح نہیں ہے۔ مسیح کے مردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، اُس نے کہا،

’’مجھے چھو کر دیکھو کیونکہ روح کے پاس گوشت اور ہڈیاں نہیں ہوتیں جیسا کہ تم مجھے دیکھتے ہو‘‘ (لوقا 24: 39)۔

اور وہ ’’وہی یسوع‘‘ ’’آسمان پر اُٹھا لیا گیا‘‘ (اعمال 1: 11)۔

’’وہ آسمان پر اٹھا لیا گیا، اور خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھ گیا‘‘ (مرقس 16: 19)۔

’’اُن چیزوں کی تلاش کرو جو اوپر [آسمان میں] ہیں، جہاں مسیح خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔ اپنی محبت عالم بالا کی چیزوں پر رکھو، نہ کہ زمین کی چیزوں پر‘‘ (کلسیوں 3: 1-2)۔

واحد حقیقی مسیح گوشت اور ہڈیوں سے جی اُٹھا مسیح ہے، جو آسمان پر، خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے! باقی سب جھوٹے مسیح ہیں۔

اور پھر مسیح نے آیات 6 سے 8 میں عالمی سطح پر دہشت گردی اور جنگ کی بات کی۔

’’اور تم جنگوں اور جنگوں کی افواہوں کے بارے میں سنو گے: دیکھو کہ تم پریشان نہ ہونا: کیونکہ یہ سب کچھ ہونا ضروری ہے، لیکن انجام ابھی نہیں ہے۔ کیونکہ قوم قوم کے خلاف اور بادشاہی سلطنت کے خلاف اٹھے گی: اور مختلف جگہوں پر قحط اور وبائیں اور زلزلے آئیں گے۔ یہ سب دکھوں کی شروعات ہیں‘‘ (متی 24: 6۔8)۔

یہ دنیا بھر میں ہنگامے، قحط، طاعون، زلزلے، دہشت گردی اور جنگ کی بات کرتا ہے۔ یہ اخبار کے صفحہ اول کی طرح لگتا ہے، یا ٹیلی ویژن پر شام کی خبروں میں ’’سب سے اولین خبریں‘‘۔

’’یہ سب دکھوں کی شروعات ہیں‘‘ (متی 24: 8)۔

اصل یونانی میں لفظ ’’دکھ‘‘ کا مطلب ہے ’’پیدائشی درد‘‘۔ قحط، زلزلے، وبائی بیماریاں، اور دہشت گردی کی جنگیں ’’دردِ زہ‘‘ کی طرح ہیں جو مسیح کے اپنی ہزار سالہ بادشاہی قائم کرنے کے لیے واپس آنے سے پہلے آتی ہیں۔

III۔ تیسری بات، مسیح میں سچا ایمان لا کر مذہب تبدیل کرنے والا ہی آخر تک برداشت کر سکے گا۔

آیات نو سے بارہ تک مسیحیوں کے خلاف دنیا کی نفرت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ پوری تاریخ میں سچ رہا ہے، لیکن یہ عروج پر پہنچتا ہے جیسے جیسے یہ زمانہ قریب آتا ہے۔ آیات نو سے تیرہ تک کہتی ہیں:

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر اذیتیں دیں گے اور تمہیں قتل کریں گے اور میرے نام کی وجہ سے تم سے ساری قومیں دشمنی کریں گی۔ اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگذشتہ ہو کر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے۔ اور بہت سے جھوٹے نبی اٹھ کھڑے ہوں گے، اور بہتوں کو گمراہ کریں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پر جائے گی لیکن جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (متی 24: 9-13)۔

یہ پانچ آیات ظاہر کرتی ہیں کہ مسیحیت کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت زمانے کے اختتام پر پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔ یسوع نے کہا، ’’میرے نام کی وجہ سے تمام قومیں تم سے نفرت کریں گی‘‘ (متی 24: 9)۔ یہ ہمارے زمانے میں لفظی طور پر سچ ہو رہا ہے۔ مسیحی انڈونیشیا، جنوب مشرقی ایشیا، ہندوستان، افریقہ کے کئی حصوں، چین، شمالی کوریا، مسلم ممالک – اور دنیا کے بہت سے دوسرے حصوں میں نفرت انگیز اقلیت ہیں۔ یہاں تک کہ اِدھر مغرب میں، امریکہ، برطانیہ اور براعظم یورپ میں، سچے مسیحیوں کو کالج کے کلاس رومز میں حقیر سمجھا جاتا ہے اور اکثر یہ پایا جاتا ہے کہ وہ کام کی جگہ پر بھی تعصب اور اذیت کا شکار ہیں۔ میں نے مسیحیت پر اتنا ظلم کبھی نہیں دیکھا جتنا ہم آج پوری دنیا میں برداشت کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ مسیحیوں پر ’’دِل کھول کر ظلم کرو والی بات‘‘ ہے۔ دنیا ’’کھلے ذہن‘‘ اور ’’تنوع‘‘ کی ضرورت کے بارے میں بات کر سکتی ہے، لیکن جب بات بائبل پر یقین رکھنے والی مسیحیت کی ہوتی ہے، تو ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی تمام بلند آواز بیان بازی کو بھول جاتے ہیں اور مسیحیوں پر حملہ کرتے ہیں – اکثر کافی شیطانی طور پر – یہاں تک کہ امریکہ اور مغرب میں بھی۔ ایسا لگتا ہے کہ واحد گروہ جس کے خلاف امتیازی سلوک کرنا ’’سیاسی طور پر درست‘‘ ہے وہ مسیحی ہیں۔ اور مسیحیوں کے خلاف یہ تعصب آج دنیا میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یسوع نے یہ ایک اہم نشانی کے طور پر دیا کہ ہم تیزی سے دنیا کے خاتمے کے قریب اور مسیح کی دوسری آمد کے نزدیک پہنچ رہے ہیں جیسا کہ ہم اسے جانتے ہیں۔

لیکن پھر یسوع نے ہم سے ایک شاندار وعدہ کیا،

’’جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (متی 24: 13)۔

ڈاکٹر جان میک آرتھر نے اس آیت کے بارے میں صحیح کہا،

یہ تجویز نہیں کرتا کہ ہماری ثابت قدمی ہماری نجات کو محفوظ بناتی ہے [یا کماتی ہے]۔ کلام پاک ہر جگہ بالکل اس کے برعکس سکھاتا ہے۔ سچے ایماندار ’’خُدا کی قدرت سے محفوظ رہتے ہیں‘‘ (1 پطرس 1: 5)۔ ہماری ثابت قدمی کی ضمانت نئے عہد کے وعدے میں شامل ہے… جو لوگ مسیح سے دور ہو جاتے ہیں وہ حتمی ثبوت دیتے ہیں کہ وہ کبھی بھی [تبدیل] نہیں ہوئے تھے (میک آرتھر کا مطالعۂ بائبلThe MacArthur Study Bible ، ورڈ بائبلزWorld Bibles، 1997، متی 24: 13، صفحہ 1439 پر غور طلب بات)۔

جو لوگ دنیا کی روح کو تسلیم کرتے ہیں اور مسیح میں اپنے ایمان کو ترک کر دیتے ہیں لوقا 8: 13 میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ

وہ ہیں، جو، کلام کو سُن کر اُسے خوشی سے قبول کرتے ہیں لیکن کلام اُن میں جڑ نہیں پکڑتا، وہ کچھ عرصہ تک تو ایمان پر قائم رہتے ہیں، لیکن آزمائش کے وقت پسپا ہو جاتے ہیں‘‘ (لوقا 8: 13)۔

وہ صحیح معنوں میں مسیح میں جڑیں اور بنیادیں نہیں ہیں – واقعی تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مسیح اور کلیسیا سے دور ہو جاتے ہیں جب آزمائش اور ’’مصیبت یا ایذاء‘‘ پیدا ہوتی ہے (متی 13: 21)، وہ برداشت نہیں کرتے، بلکہ پسپا ہو جاتے ہیں۔ اس طرح ظلم و ستم ثابت کرتا ہے کہ کون حقیقی مسیحی ہے اور کون نہیں۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ چین میں اور بہت سی دوسری جگہوں پر ظلم و ستم ہو رہا ہے۔ اس سے یسوع کے الفاظ ہمیں امید دلاتے ہیں، کیونکہ جب اس نے کہا،

’’وہ جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا،‘‘ (متی 24: 13)۔

وہ دراصل ہمیں کچھ بتا رہا تھا جس سے امید ملتی ہے۔ مسیح میں سچا ایمان لا کر تبدیل ہونے والا آخر تک برداشت کرے گا، کیونکہ وہ ’’خُدا کی قدرت سے محفوظ ہے‘‘ (1 پطرس 1: 5)۔ درحقیقت، مسیح کی طرف سے کی گئی پیشن گوئی کے مطابق بُرے دنوں میں، صرف مسیح میں سچا ایمان لا کر تبدیل ہونے والے ہی خُدا کی طرف سے آخر تک برداشت کرنے کے قابل ہو جائیں گے! ’’خدا کی قدرت سے محفوظ‘‘ (1 پطرس 1: 5)۔

آج، معمولی سی تکلیف یا منصوبوں کی تبدیلی، بہت سے لوگوں کو گرجہ گھر میں آنے اور اپنے عقیدے کو زندہ کرنے سے روکتی ہے۔ آنے والے تاریک دنوں میں وہ جلدی سے گرجہ گھر اور یسوع کی طرف منہ موڑ لیں گے۔ لیکن مسیح میں سچا ایمان لا کر تبدیل ہونے والا آخر تک برداشت کرے گا کیونکہ وہ ’’خدا کی قدرت سے محفوظ ہے۔‘‘ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس کے گھر، اس کے گرجا گھر، یا اس کے آس پاس کی دنیا میں کتنی ہی بری چیزیں آتی ہیں، وہ رہے گا۔

’’مضبوط، اٹل، ہمیشہ خُداوند کے کام میں بہت زیادہ‘‘ (I کرنتھیوں 15: 58)،

بالکل اس لیے کہ وہ ’’خدا کی قدرت سے محفوظ ہے‘‘! آمین! اور ھیلیلویاہ!

IV۔ چوتھی بات، مسیح میں سچا ایمان لا کر مذہب تبدیل کرنے والا اپنا دل خوشخبری پھیلانے پر لگا دے گا۔

آیت 14 کو دیکھیں۔ یہ ایک عظیم، فاتحانہ آیت ہے۔

’’اور بادشاہی کی تمام دُنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہو گا‘‘ (متی 24: 14)۔

یہ ایک اور نشانی ہے کہ ہم دنیا کے خاتمے کے قریب پہنچ رہے ہیں جیسا کہ ہم جانتے ہیں۔ گرجا گھروں میں بدعنوانی، اور گمشدہ دنیا کے ظلم و ستم کے درمیان بھی، بہت سے پرجوش نوجوان مسیح میں نجات کی خوشخبری ’’تمام قوموں میں‘‘ ابھی، آج پھیلا رہے ہیں! آپ میں سے بہت سے لوگ آج صبح پہلی بار یہاں آئے ہیں کیونکہ کوئی آپ کو لے کر آیا ہے۔ اور یہ پوری دنیا کے پرجوش نوجوانوں کے بارے میں سچ ہے، حتّٰی کہ آنے والی قیامت کے اس دور کے دوران میں۔

’’اور بادشاہی کی خوشخبری تمام دُنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہو گا‘‘ (متی 24: 14)۔

یہ وہ ہمت ہے جس کی ہم سب کو ضرورت ہے جب ہم یسوع کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں،

’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا 14: 23)۔

میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ یسوع مسیح کے پاس خود آنے کی ہمت پیدا کریں۔ ایمان کے ذریعے مسیح پر بھروسہ کریں اور آپ کو نجات مل جائے گی – اب اور ہمیشہ کے لیے۔ وہ اب آپ کو بچائے گا، اور آپ ہمیشہ کے لیے ’’خُدا کی قدرت سے محفوظ رہیں گے‘‘ (I پطرس 1: 5)۔ ان بُرے دنوں میں یہ کیسا شاندار وعدہ ہے! آمین!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

دُنیا کا خاتمہ

THE END OF THE WORLD

’’ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہُوں گی اَور تیری آمد اَور دُنیا کے خاتمہ کی نِشانی کیا ہے؟“ (متی 24: 3)۔

I۔   پہلی بات، دنیا ختم ہو جائے گی، متئ 24: 14؛ پیدائش 1: 1؛ II پطرس 3: 10۔

II۔  دوسری بات، آنے والے خاتمہ سے تعلق رکھتے ہوئے بہت سی نشانیاں ہیں،
متی 24: 4؛ فلپیوں 1: 29؛ عبرانیوں 12: 2؛ ططس 3: 5؛
متی 24: 5؛ لوقا 24: 39؛ اعمال 1: 11؛ مرقس 16: 19;
کلسیوں 3: 1-2؛ متی 24: 6-8۔

III۔ تیسری بات، مسیح میں سچا ایمان لا کر مذہب تبدیل کرنے والا ہی آخر تک برداشت کر سکے گا، متی 24: 9-13؛ 1 پطرس 1: 5؛ لوقا 8: 13؛ متی 13: 21؛
1 کرنتھیوں 15: 58۔

IV۔ چوتھی بات، مسیح میں سچا ایمان لا کر مذہب تبدیل کرنے والا اپنا دل خوشخبری پھیلانے پر لگا دے گا، متی 24: 14؛ لوقا 14: 23؛ 1 پطرس 1: 5۔