Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مسیحی دُکھ کا مقصد

THE PURPOSE OF CHRISTIAN SUFFERING
(Urdu)

محترم پادری ایمریٹس جناب ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جس کی تبلیغ پادری جیک نعان نے کی
بپتسمہ دینے والی چینی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی شام، 6 جولائی، 2025
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr., Pastor Emeritus
and preached by Jack Ngann, Pastor
at the Chinese Baptist Tabernacle
Lord’s Day Evening, July 6, 2025

’’وہ اُنہیں [شاگردوں کو] نصیحت کرتے تھے کہ اَپنے ایمان پر مضبُوطی سے قائِم رہو اَور کہ ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیٔے بہت سِی مُصیبتوں کا سامنا کرنا لازِم ہے‘‘ (اعمال 14: 22)۔

آپ کو محترم جناب ریورنڈ جارج وائٹ فیلڈ The Life of the Reverend George Whitefield کی زندگی (نیڈ آف دی ٹائمز پبلیشرز، 1995 ایڈیشن، پی۔ او۔ بکس 458، ایزلAzle، ٹیکساس 76098) پر لیوک ٹائرمین Luke Tyerman کی دو جلدیں [کتابیں] پڑھنی چاہئیں اور آپ کو ٹائرمین کی تین اور جلدیں [کتابیں] محترم جناب جان ویزلی، ایم اے کی زندگی اور ادوار The Life and Times of The Reverend John Wesley, M.A. (ٹینٹ میکر پبلیکیشنز، 2003 ایڈیشن) پڑھ لینی چائیں۔ اسے گوگل سرچ پر دیکھیں۔ اگر آپ ان پانچ کتابوں کو پڑھنے کے لیے وقت نکالیں گے تو آپ کو اس بات کی ایک ورچوئل تکرار نظر آئے گی کہ پولوس اور برنباس کے ساتھ کیا ہوا، جب وہ انطاکیہ میں کلیسیا کی طرف سے تبلیغ کے لیے بھیجے گئے تھے۔ انہوں نے روزہ رکھا اور دعا مانگی۔ اسی طرح وائٹ فیلڈ اور ویزلی نے کیا۔ ان کی مخالفت ایک جھوٹے نبی نے کی۔ وائٹ فیلڈ اور ویزلی کی ان کے زمانے کے گرجا گھروں میں بہت سے جھوٹے نبیوں نے مخالفت کی۔ لوگوں کے ایک بڑے گروہ نے پولوس اور برنباس کی مخالفت کی، انہیں ستایا، اور انہیں بھگا دیا، اس لیے وہ بہت سے عبادت خانوں میں تبلیغ نہیں کر سکے۔ وائٹ فیلڈ اور ویزلی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا جب انہیں گرجا گھروں سے نکال دیا گیا اور انہیں کھلے میدانوں میں تبلیغ کرنی پڑی۔ پولوس اور برنباس کو مارنے کی کوشش کی گئی۔ انہیں سنگسار کیا گیا۔ اسی طرح وائٹ فیلڈ اور ویزلی تھے۔ وائٹ فیلڈ اور ویزلی دونوں پر بار بار حملہ کیا گیا اور پتھراؤ کیا گیا۔ پہلی عظیم بیداری کے دوران پیش آنے والے واقعات کے بارے میں پڑھنا ایک سنسنی خیز بات ہے جو بالکل ایسے ہی تھے جیسے اعمال کی کتاب میں ہوئے تھے! یہی سب کچھ آج چین میں کئی عظیم مبلغین کے ساتھ ہو رہا ہے۔ پلپِٹ ہیلپس Pulpit Helps نے رپورٹ کیا ہے کہ چین میں پانچ سرکردہ مبلغین کو 9 جون 2009 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں چین میں انجیل کی تبلیغ کرنے پر تین سال قید کا سامنا کرنا پڑتا ہے (پلپٹ ہیلپس، اگست 2009، صفحہ 32)۔ انہیں چین میں ظلم و ستم کے ذریعے بہادری سے گزرتے دیکھنا متاثر کن ہے، بالکل اسی طرح جیسے پولوس اور برناباس اور وائٹ فیلڈ اور ویزلی نے پہلے زمانے میں کیا تھا۔

لیکن اب پولوس اور برنباس انطاکیہ کی کلیسیا میں واپس آئے، وہ کلیسیا جس نے انہیں تقریباً دو سال پہلے تبلیغ کے لیے بھیجا تھا۔ اور انہوں نے اس کلیسیا میں نئے لوگوں سے بات کی،

’’وہ اُنہیں [شاگردوں کو] نصیحت کرتے تھے کہ اَپنے ایمان پر مضبُوطی سے قائِم رہو اَور کہ ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیٔے بہت سِی مُصیبتوں کا سامنا کرنا لازِم ہے‘‘ (اعمال 14: 22)۔

یونانی لفظ جس کا ترجمہ ’’مصیبت‘‘ ہے وہ ’’تھلیپسسthlipsis‘‘ ہے۔ اس کا مطلب ہے ’’دباؤ، مصیبتیں، دُکھ، مصائب و تکالیف‘‘ (سٹرانگ Strong)۔ یہ پولوس رسول کی ’’خدا کی بادشاہی‘‘ کے الفاظ استعمال کرنے کی پہلی ریکارڈ شدہ مثال ہے۔ ڈاکٹر ایلی کوٹDr. Ellicott نے کہا، ’’اس کے خطوط میں یہ کثرت سے دہرایا جاتا ہے...[خدا کی بادشاہی] کوئی نظریہ یا رائے [ان کے نزدیک] نہیں تھی بلکہ ایک حقیقی بادشاہی تھی، جس کا یسوع مسیح [بادشاہ ہے]‘‘ (چارلس جان ایلی کوٹ، پی ایچ ڈی Charles John Ellicott, Ph. D.، ایلی کوٹ کی تمام بائبل پر تبصرہ Ellicott’s Commentary of the Whole Bible، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، جلدVII، صفحہ 92، اعمال 14: 22 پر غور طلب بات)۔

’’ایمان میں جاری رہو‘‘ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک شخص تبدیل ہوا ہے۔ یسوع نے کہا،

’’اگر تُم میری تعلیم پر قائِم رہو گے، تو حقیقت میں میرے شاگرد ہوگے‘‘ (یوحنا 8: 31)۔

سیح میں ایمان لانے کی ایک حقیقی تبدیلی گواہی کے خوبصورت الفاظ سے اتنی ثابت نہیں ہوتی جتنی کہ بہت سی مشکلات کے باوجود ’’ایمان میں‘‘ قائم رہنے سے ثابت ہوتی ہے۔ یہ کہنا ایک الگ بات ہوتی ہے کہ آپ مسیحیت کے عقائد پر یقین رکھتے ہیں، لیکن صرف سچا مذہب تبدیل کرنے والے ہی ’’بہت سی مصیبتوں‘‘ کے باوجود ’’ایمان پر قائم رہنے‘‘ کے قابل ہوں گے یا جیسا کہ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل میں مرکزی غور طلب بات اس کا ترجمہ کرتی ہے، ’’بہت سی مصیبتوں‘‘ کے ذریعے۔

میں اس خیال سے زیادہ کسی نقصان دہ تعلیم کے بارے میں نہیں سوچ سکتا کہ لوگوں کے لیے نجات پانا ’’آسان‘‘ ہے، لیکن انھیں شاگرد بنانا ’’مشکل‘‘ ہے! یہ ’’فیصلہ پسندی‘‘ کی الجھن زدہ تعلیم ہے۔ یسوع نے یہ واضح کر دیا تھا کہ انسان کے لیے نجات پانا سراسر ’’ناممکن‘‘ ہے!

’’اور شاگرد نہایت ہی حیران ہوئے، اَور ایک دُوسرے سے کہنے لگے، پھر کون نَجات پا سَکتا ہے“ یِسوع نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا، یہ اِنسانوں کے لیٔے تو ناممکن ہے، لیکن خُدا کے لیٔے نہیں…‘‘ (مرقس 10: 26۔27)۔

آپ دیکھتے ہیں، کوئی بھی اپنے ’’صحیح دماغ‘‘ کے ساتھ جان بوجھ کر خود کو ایسی صورتحال میں نہیں لانا چاہتا ہے جہاں اسے مصیبتوں – ’’دباؤ، پریشانیوں، تکالیف اور مصیبتوں‘‘ سے گزرنا پڑے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر کھوئی ہوئی یا گمراہ ہوئی دنیا کو لگتا ہے کہ جب ہم مسیح میں ایمان لا کر حقیقی طور پر مذہب تبدیل کر لیتے ہیں تو ہم پاگل ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے پورشیس فیسٹسPorcius Festus نے پولوس پر چیخ کر کہا، ’’زیادہ سمجھ بوجھ [بہت سی تعلیم] تمہیں دیوانہ بنا دیتی ہے‘‘ (اعمال 26: 24)۔ گمراہ ہوئی یا کھوئی ہوئی دنیا سوچتی ہے، ’’صرف ایک دیوانہ ہی حقیقی مسیحیت کے دباؤ، مصائب اور پریشانیوں کے ذریعے ’خود سے انکار کرنا، اپنی صلیب اٹھانا، اور مسیح کی پیروی کرنا‘ چاہے گا! لیکن پولوس نے فیستس کو جواب دیا۔

”مُعزز فِیستُس،“ میں پاگل نہیں ہُوں، میں جو کچھ کہہ رہا ہُوں سچ اَور مَعقُول ہے…‘‘ (اعمال 26: 25)۔

مسیحیت ہی سچ ہے! لہٰذا ہمیں ’’خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے بہت زیادہ مصیبتوں سے گزرنے کے لیے‘‘ تیار رہنا چاہیے (اعمال 14: 22)۔ اس حمدوثنا کے گیت کا پہلا حصہ گائیں، ’’کیا یسوع کو اکیلے ہی صلیب اٹھانا چاہیے؟‘‘

کیا یسوع کو اکیلے ہی صلیب اٹھانا چاہیے،
     اور ساری دنیا آزاد ہو جائے؟
نہیں؛ ہر ایک کے لیے ایک صلیب ہے،
اور میرے لیے بھی ایک صلیب ہے۔
(’’کیا یسوع کو اکیلے ہی صلیب برداشت کرنا چاہیے؟ Must Jesus Bear the Cross Alone? شاعرتھامس شیفرڈ Thomas Shepherd،1665 ۔ 1739)۔

ڈاکٹر جان آر رائس نے کہا،

میرے دِل کا تمام پیار، میرے تمام پیارے خواب –
     اُنہیں خُداوند یسوع صرف تیرے لیے بنا دے۔
میں جو کچھ بھی ہوں، میں جو کچھ بھی ہو سکتا ہوں –
     خُداوند یسوع مجھے ہمیشہ کے لیے اپنانے کے لیے لے لے۔
(’’میرے دِل کا تمام پیار All My Heart’s Love ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980)۔

’’کہ ہمیں بہت مصیبتوں سے گزر کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہیے‘‘ (اعمال 14:22)۔

ان آزمائشوں اور مصائب کا کیا مقصد ہے جن سے ہمیں مسیح میں ایمان لا کر حقیقی مسیحی بننے کے لیے گزرنا چاہیے؟

I۔ پہلی بات، ابتدائی مصائب کا مقصد۔

بالکل انتہائی شروع میں، ابتدائی طور پر، شروع میں، مسیح میں ایمان لانے کی ایک حقیقی تبدیلی مصیبت، دباؤ اور مصائب کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔ آپ کو نئے جنم سے گزرنا ہے! مسیح نے کہا،

’’سوائے ایک آدمی کے نئے سرے سے پیدا ہونے کے، وہ خدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سکتا‘‘ (یوحنا 3: 3)۔

مسیح میں ایمان لانے کی ایک حقیقی تبدیلی اور نیا جنم محض عقائد اور بائبل کی آیات کو سیکھنے سے نہیں ہو سکتا۔ تبدیلی صرف مصائب سے آتی ہے۔

’’کہ ہمیں بہت مصیبتوں سے گزر کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہیے‘‘ (اعمال 14:22)۔

میں اس پر عظیم اصلاح پرست لوتھر سے اتفاق کرتا ہوں۔ اس نے کہا

یہ ضروری ہے، اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہتے ہیں، کہ آپ خوفزدہ ہو جائیں، یعنی آپ کے پاس ایک خوف زدہ اور کانپتا ہوا ضمیر ہو... [خدا نے] اپنے بیٹے یسوع مسیح کو اس دنیا میں بھیجا تاکہ خوف زدہ گنہگاروں کو خدا کی رحمت کا اعلان کرے۔ یہ وہ طریقہ ہے جس سے مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی لائی جاتی ہے۔ دوسرے طریقے غلط طریقے ہیں (مارٹن لوتھرMartin Luther، زبور پر واعظ 51: 13)۔

صرف اس وقت جب آپ اپنے گناہ کے جرم کو محسوس کریں گے تو آپ مسیح کی اپنے لیے ضرورت کو محسوس کریں گے۔ اور آپ کو مجرم ٹھہرانے اور عاجز کرنے میں خُدا کا کام واقعی خوفناک ہو سکتا ہے! آج ہم مسیح میں ایمان لانے کی چند حقیقی تبدیلیاں دیکھتے ہیں کیونکہ مبلغین روح القدس کو سزایابی کے تحت لانے کا کام کرنے دینے سے ڈرتے ہیں (یوحنا 16: 8-9)۔ اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہتے ہیں، تو یاد رکھیں کہ آپ اسے سیکھ نہیں سکتے، اور آپ اسے کما نہیں سکتے! ’’یہ خدا کا تحفہ ہے‘‘ (افسیوں 2: 8)۔ اور خُدا صرف اُس شخص کو نجات کا تحفہ دیتا ہے جو یسوع کے لیے اپنی ضرورت محسوس کرتا ہے۔ اس لیے آپ کو شریعت کی دہشت سے گزرنا چاہیے، ورنہ آپ کبھی بھی مسیح کی نجات کو محسوس نہیں کریں گے! یسوع نے کہا، ’’تنگ دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کرو‘‘ (لوقا 13: 24)۔ یونانی لفظ جس کا ترجمہ ’’کوشش کرنا یا جدوجہد کرنا‘‘ کیا گیا ہے اس کا مطلب ہے ’’تکلیف دینا۔‘‘ آپ کو گناہ کی سزایابی کے تحت آنے کی اذیت سے گزرنا چاہیے، ورنہ آپ یسوع میں حقیقی نجات کو نہیں جان سکتے۔ جی ہاں، یسوع آپ کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے صلیب پر مرا۔ جی ہاں، اس نے آپ کو تمام گناہوں سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنا خون بہایا۔ لیکن آپ کو گناہ کا مجرم ٹھہرایا جانا چاہیے ورنہ خوشخبری آپ کے لیے اہم نہیں لگے گی۔

’’کہ ہمیں بہت مصیبتوں سے گزر کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہیے‘‘ (اعمال 14:22)۔

سزایابی کے تحت آنے کی ابتدائی مصیبت کا مقصد آپ کو اپنے آپ پر انحصار کرنے سے مسیح پر انحصار کرنے کی طرف موڑنا ہے۔ جب آپ میرے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں، ’’میں نجات پانا چاہتا ہوں،‘‘ اور پھر میں دیکھتا ہوں کہ آپ کو اپنے گناہ کی سزا نہیں ملی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آپ تبدیل ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ یہی وہ چیز ہے جس کی میں تلاش کر رہا ہوں – گناہ کی سزایابی!

کیا یسوع کو اکیلے ہی صلیب اٹھانا چاہیے،
     اور ساری دنیا آزاد ہو جائے؟
نہیں؛ ہر ایک کے لیے ایک صلیب ہے،
اور میرے لیے بھی ایک صلیب ہے۔
(’’کیا یسوع کو اکیلے ہی صلیب برداشت کرنا چاہیے؟ Must Jesus Bear the Cross Alone? شاعرتھامس شیفرڈ Thomas Shepherd،1665 ۔ 1739)۔

اور ڈاکٹر جان آر رائس نے کہا،

میرے دِل کا تمام پیار، میرے تمام پیارے خواب –
     اُنہیں صرف خُداوند یسوع تیرے لیے بنا دے۔
میں جو کچھ بھی ہوں، میں جو کچھ بھی ہو سکتا ہوں –
     خُداوند یسوع مجھے ہمیشہ کے لیے اپنانے کے لیے لے لے۔
(’’میرے دِل کا تمام پیار All My Heart’s Love ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980)۔

II۔ دوسری بات، بعد میں آنے والے مصائب کا مقصد۔

میرے لیے آپ کو یہ بتانا غلط ہوگا کہ تمام ’’دباؤ، پریشانیاں، تکالیف اور مصیبتیں‘‘ مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی پر ختم ہوتی ہیں۔ ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’کہ ہمیں بہت مصیبتوں سے گزر کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہیے‘‘ (اعمال 14:22)۔

ڈاکٹر ھنری ایم مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا کہ،

تمام سچے مومنین شیطان اور بے دین آدمیوں کی طرف سے مخالفت کریں گے اور اسی طرح بہت بڑے مصائب سے گزرنا ہوگا…اور یہ بات نئے مومنین کو سمجھنے کی ضرورت ہے (ھنری ایم مورس، پی ایچ ڈی، دفاعِ مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلشنگ، 1995 ایڈیشن، صفحہ 1203؛ اعمال 14: 22 پر غور طلب بات)۔

آپ کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بعد اور بھی بہت سی آزمائشیں، دباؤ، پریشانیاں اور مصائب ہوں گے، جیسا کہ بائبل واضح طور پر سکھاتی ہے،

’’وہ سب جو مسیح یسوع میں دینداری سے زندگی گزاریں گے ظلم و ستم کا شکار ہوں گے‘‘ (II۔ تیمتھیس 3: 12)۔

دوبارہ پھر سے، بائبل کہتی ہے،

’’اگر ہم دکھ سہتے ہیں تو ہم اس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے‘‘ (II۔ تیمتھیس 2: 12)۔

اور یوحنا رسول نے کہا،

’’ہم زمین پر حکومت کریں گے‘‘ (مکاشفہ 5: 10)۔

ابتدائی مسیحی مسیح کی زمینی بادشاہت قائم کرنے کے لیے اُس کی دوسری آمد پر یقین رکھتے تھے۔ وہ یقین رکھتے تھے کہ مسیح کے ساتھ اُس کی دوسری آمد پر حکومت کرنے کے لیے اُنہیں مصائب، اور یہاں تک کہ شہادت سے گزرنا پڑے گا۔ اُنہوں نے سنجیدگی سے اِس بات کو اپنایا، اور اپنے اوپر لاگو کیا، جو یوحنا رسول نے مکاشفہ 20: 4 میں کہا،

’’پھر مَیں نے تخت دیکھے جِن پر وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے جنہیں اِنصاف کرنے کا اِختیار دیا گیا تھا۔ اَور مَیں نے اُن لوگوں کی رُوحیں دیکھیں جِن کے سَر یِسوع کی گواہی دینے اَور خُدا کے کلام کی وجہ سے کاٹ دئیے گئے تھے۔ اُن لوگوں نے نہ تو اُس حَیوان کو نہ اُس کے بُت کو سَجدہ کیا تھا، اَور نہ اَپنی پیشانی یا ہاتھوں پر اُس کا نِشان لگوایا تھا۔ اَور وہ زندہ ہوکر ایک ہزار بَرس تک مسیح کے ساتھ بادشاہی کرتے رہے‘‘ (مکاشفہ 20: 4)۔

ڈاکٹر جیمس اُو کومبس Dr. James O. Combs نے کہا،

پہلی صدی سے لیکر چوتھی صدی تک کی مسیح کی ابتدائی کلیسیا ہمارے[قدیم بزرگان] باپ دادا (100 سے 313 عیسوی تک) پاپیاس، جسٹن مارٹر، آئرینیئس، سائپرین اور دیگر سبھی نے زمین پر ایک ہزار سالہ [1,000 سال] بادشاہت کا نظریہ رکھا… پرانے عہد نامے کے سیکڑوں صحیفے تائید کرتے ہیں لیکن اس کی لمبائی صرف یہاں [مکاشفہ 20] میں 1,000 سالہ کی] ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بہت بڑے مصائب کے دور کے شہداء کا ہزار سالہ میں ایک خاص کردار ہے (جیمس اُو کومبس، ڈاکٹریٹ اِن منسٹری D.Min.، ڈاکٹریٹ اِن لِٹریچر D.Litt.، مکاشفہ میں سے قوس و قزا Rainbows from Revelation، ٹریبیون پبلیشرز Tribune Publishers، 1994، صفحہ 224)۔

’’اور وہ زندہ رہے اور مسیح کے ساتھ ایک ہزار سال حکومت کرتے رہے‘‘ (مکاشفہ 20:4)۔

ابتدائی مسیحیوں کا خیال تھا کہ جن لوگوں نے مسیح کے لیے گہرے دکھ جھیلے ہیں اُن کا زمین پر مسیح کی آنے والی بادشاہت میں ایک خاص مقام ہوگا۔ یسوع نے کہا،

’’وہ جو غالب آئے، اور میرے کاموں کو آخر تک برقرار رکھے، میں اسے قوموں پر اختیار دوں گا... جس کے کان ہوں، وہ سن لے کہ روح کلیساؤں سے کیا کہتا ہے‘‘ (مکاشفہ 2: 26، 29)۔

’’جو غالب آئے میں اسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھنے کی اجازت دوں گا‘‘ (مکاشفہ 3: 21)۔

ابتدائی مسیحی شہداء، چین میں شہداء، اور آج پوری دنیا میں، واقعی میں اس بات کو قبول کرتے ہیں جو پولوس رسول نے کہا،

’’اگر ہم دکھ سہتے ہیں تو ہم اس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے‘‘ (II۔ تیمتھیس 2:12)۔

ہم میں سے ہر ایک، جو مسیحی ہیں، ’’آسان راستے‘‘ کی تلاش نہ کریں۔ آئیے مسیح کے لیے اپنے وقت، ہنر اور محبت کی قربانی دیں! آپ میں سے ہر ایک نوجوان جو اُمید کے ساتھ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے ہیں، آپ ہر ممکن کوشش کریں، مسیح کی خاطر اپنی تمام تر قربانی دیں! تب آپ مسیح کے ساتھ زمین پر اُس کی 1,000 سالہ بادشاہی میں حکومت کرنے کے لیے تیار ہو جائیں گے! جیسا کہ ڈاکٹر جان آر رائس نے اپنی معنی خیز غزل میں کہا،

مجھے کیوں بڑبڑانا، دُکھوں سے پیچھا چُھڑانا چاہیے،
     یسوع کے نام میں دوستوں یا پیسے لُٹنے کے لیے خوفزدہ ہونا چاہیے؟
اوہ، مجھے خطروں اور سخت سزاؤں کو خوش آمدید کہنا چاہیے
     اگر میں شاید یسوع کی شرم میں کچھ حصّہ بانٹ پاؤں!

کورس میں میرا ساتھ دیں!

میرے دِل کا تمام پیار، میرے تمام پیارے خواب –
     اُنہیں صرف خُداوند یسوع تیرے لیے بنا دے۔
میں جو کچھ بھی ہوں، میں جو کچھ بھی ہو سکتا ہوں –
     خُداوند یسوع مجھے ہمیشہ کے لیے اپنانے کے لیے لے لے۔
(’’میرے دِل کا تمام پیار All My Heart’s Love ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980)۔

’’کہ ہمیں بہت مصیبتوں سے گزر کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہیے‘‘ (اعمال 14:22)۔

ڈاکٹر رائس کے [گیت کا] سارا بند گائیں!

مجھے کیوں بڑبڑانا، دُکھوں سے پیچھا چُھڑانا چاہیے،
     یسوع کے نام میں دوستوں یا پیسے لُٹنے کے لیے خوفزدہ ہونا چاہیے؟
اوہ، مجھے خطروں اور سخت سزاؤں کو خوش آمدید کہنا چاہیے
     اگر میں شاید یسوع کی شرم میں کچھ حصّہ بانٹ پاؤں!
میرے دِل کا تمام پیار، میرے تمام پیارے خواب،
     اُنہیں صرف خُداوند یسوع تیرے لیے بنا دے۔
میں جو کچھ بھی ہوں، میں جو کچھ بھی ہو سکتا ہوں،
     خُداوند یسوع مجھے ہمیشہ کے لیے اپنانے کے لیے لے لے۔
(’’میرے دِل کا تمام پیار All My Heart’s Love ‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980)۔

مسیح کے پاس آئیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ گناہ اور اندرونی انتشار، اور مصیبت کے بارے میں آپ کو کس طرح کی سزایابی سے گزرنا پڑے! مسیح کے پاس آؤ! اس کی بادشاہی میں داخل ہوں خواہ اس کی قیمت کتنی بھی ہو! کیونکہ یہ یقیناً سچ ہے۔

’’کہ ہمیں بہت مصیبتوں سے گزر کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہیے‘‘ (اعمال 14:22)۔

خدا آپ کو ایسا کرنے میں مدد کرے، یہ میری دعا ہے۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

مسیحی دُکھ کا مقصد

THE PURPOSE OF CHRISTIAN SUFFERING

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’وہ اُنہیں [شاگردوں کو] نصیحت کرتے تھے کہ اَپنے ایمان پر مضبُوطی سے قائِم رہو اَور کہ ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیٔے بہت سِی مُصیبتوں کا سامنا کرنا لازِم ہے‘‘ (اعمال 14: 22)۔

(یوحنا 8: 31؛ مرقس 10: 26-27؛ اعمال 26: 24، 25)

I۔   پہلی بات، ابتدائی مصائب کا مقصد، یوحنا 3: 3؛ افسیوں 2: 8؛ لوقا 13: 24۔

II۔  دوسری بات، بعد میں آنے والے مصائب کا مقصد، II تیمتھیس 3: 12؛ 2: 12؛ مکاشفہ 5: 10؛ 20: 4؛ 2: 26، 29; 3: 21۔