Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


نئے سرے سے جنم – مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کے وسیلے سے!

THE NEW BIRTH – BY THE RESURRECTED CHRIST!
(Urdu)

محترم پادری ایمریٹس جناب ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جس کی تبلیغ پادری جیک نعان نے کی
بپتسمہ دینے والی چینی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی صبح، 29 جون، 2025
A sermon written by by Dr. R. L. Hymers, Jr. Pastor Emeritus
and preached by Jack Ngann, Pastor
at the Chinese Baptist Tabernacle
Lord’s Day Morning, June 29, 2025

’’ہمارے خُداوند یِسوع مسیح کے خُدا اَور باپ کی حَمد ہو! جِس نے خُداوند یِسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے اَپنی بڑی رحمت سے ہمیں ایک زندہ اُمّید کے لیٔے نئے سِرے سے پیدا کیا ہے‘‘ (I پطرس 1: 3)۔

یونانی لفظ جس کا ترجمہ ’’پیدا ہوا‘‘ کیا گیا ہے اس کا مطلب ’’دوبارہ پیدا کرنا، دوبارہ جنم لینا‘‘ ہوتا ہے (فرِیٹز رائنیکر پی ایچ ڈی Fritz Rienecker, Ph.D.، نئے عہدنامے کے لیے زباندانی کی کُلید The Linguistic Key to the New Testament، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، 1980، I پطرس 1: 3 پر غور طلب بات)۔ اس لفظ کا مطلب یہ ہے کہ خُدا ہمیں ’’یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ذریعے" دوبارہ پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے (آر سی ایچ لینسکی، ڈی ڈی R. C. H. Lenski, D.D.، مقدس پطرس، مقدس یوحنا اور مقدس یہودہ کے خطوط کی تشریحThe Interpretation of the Epistles of St. Peter, St. John and St. Jude، آگسبرگ اشاعتی گھر Augsburg Publishing House، 1966 ایڈیشن، صفحہ 29)۔ وہ یونانی لفظ ’’آناجینیساس anagennésas‘‘ ہے۔ ڈاکٹر لینسکی نے کہا، ’’یہ فعل، جو یہاں اور23ویں آیت میں استعمال ہوا ہے [اُس کا مطلب] ’روحانی طور پر جنم لینا، ایک نئی روحانی زندگی کے لیے‘ ہوتا ہے۔ یہ وہ نئی پیدائش ہے جس کا ذکر یوحنا 3: 3 میں کیا گیا ہے‘‘ (لینسکی، گذشتہ بات سے تعلق رکھتے ہوئے ibid.)۔

’’ خُدا [ہمارا] باپ … جس نے خُداوند یِسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے … [ہمیں نئے سرے سے پیدا کیا ہے]‘‘ (I پطرس 1: 3)۔

’’ہمیں پیدا کیا۔‘‘ لفظ ’’ہم‘‘ ’’صرف اُن رسولوں کی طرف اشارہ نہیں کرتا جنہوں نے جی اُٹھے خُداوند کو دیکھا، بلکہ پطرس اور اُس کے قارئین کی طرف‘‘ (لینسکی، صفحہ 32) بھی اشارہ کرتا ہے۔ ہر ایک جس نے نئے جنم کا تجربہ کیا ہے اُس نے یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ’’ذریعے‘‘ ایسا کیا ہے۔

I پطرس 1: 3 کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر اے ڈبلیو ٹوزر A. W. Tozer نے کہا کہ، ’’نیا جنم [یہاں بیان کیا گیا ہے] ایک معجزہ ہے – ایک بڑا معجزہ!‘‘ (ڈاکٹر اے ڈبلیو ٹوزر، ڈی ڈی A. W. Tozer, D.D.، میں اِسے بدعت کہتا ہوں I Call It Heresy، کرسچن پبلیکیشنز، انکارپوریشن Christian Publications Inc.، 1974، صفحہ 34)۔ نئے جنم کا معجزہ آپ کے فیصلے کے سبب سے نہیں ہوتا۔ یہ کسی بھی طرح سے پوچھنے یا آپ کی اپنی مرضی کے سبب سے نہیں ہوتا ہے۔ نیا جنم ’’یسوع مسیح کے مردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے‘‘ ہوتا ہے۔ وہ یونانی لفظ جس کا ترجمہ ’’وسیلے سے‘‘ کیا گیا ہے وہ ’’دیہdia‘‘ ہے۔ اس کا مطلب ’’کی وجہ سے‘‘ یا ’’کے ذریعے سے‘‘ ہوتا ہے (سٹرانگ Strong)۔ اسی لیے ڈاکٹر لینسکی نے اس کا ترجمہ کیا، ’’یسوع مسیح کے مردوں میں سے جی اٹھنے کے سبب سے۔‘‘ نئے جنم کا سبب جی اٹھنے والا مسیح ہے!

یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ پطرس نے یہ کہا۔ پطرس کی منادی کا عظیم موضوع مسیح کا جی اٹھنا تھا۔ ہم اسے اعمال کی کتاب میں درج اس کے واعظوں میں دیکھتے ہیں۔ پینتیکوست کے دن اپنے واعظ میں اس نے کہا،

’’اس یسوع کو خدا نے زندہ کیا جس کے ہم سب گواہ ہیں‘‘ (اعمال 2:32)۔

یسوع کا جی اٹھنا ان کی فکر اور تبلیغ میں مرکزی حیثیت رکھتا تھا، لیکن ہمیشہ ایسا نہیں تھا۔

I۔ پہلی بات، پطرس نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اٹھنے کو رد کیا تھا۔

یسوع کا جی اٹھنا پطرس کی منادی میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ خود ’’یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے‘‘ دوبارہ پیدا ہوا تھا۔ آپ نے دیکھا، مسیح کا مصلوب ہونا اور جی اٹھنا وہی چیز تھی جسے اس نے مسترد کر دیا تھا۔

’’اُس کے بعد سے یِسوع نے اَپنے شاگردوں پر ظاہر کرنا شروع کر دیا کہ اُس کا یروشلیم جانا لازمی ہے تاکہ وہ بُزرگوں، سردار کاہِنوں اَور شَریعت کے عالِموں کے ہاتھوں بہت دُکھ اُٹھائے، قتل کیا جائے اَور تیسرے دِن پھر سے جی اُٹھے۔ تب پطرس اُسے [یسوع] کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا، یہ کہتے ہوئے، اَے خُداوند، خُدا نہ کرے کہ آپ کے ساتھ اَیسا کبھی ہو‘‘ (متی 16: 21۔22)۔

ڈاکٹر میگی Dr. McGee نے کہا،

خلاصہ یہ کہ پطرس نے کہا، ’’تو مسیحا ہے؛ توخدا کا بیٹا ہے۔ تجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے، تو صلیب پر نہیں چڑھ سکتا!‘‘ صلیب بالکل بھی [پطرس] کی سوچ میں نہیں تھی، جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں (جے ورنن میگی، ٹی ایچ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرزThomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم؛ متی 16: 22 پر غور طلب بات)۔

II۔ دوسری بات، پطرس نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو نہیں سمجھا تھا۔

جب اگلی مرتبہ یسوع نے اُن سے بات کی تو ایک بار پھر، مسیح کی مصلوبیت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو پطرس یا دوسرے رسول سمجھ نہیں پائے تھے۔

’’اور جِس وقت وہ پہاڑ سے نیچے اُتر رہے تھے، تو یِسوع نے اُنہیں تاکید کی کہ جَب تک اِبن آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے، جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے اُس کا ذِکر کسی سے نہ کرنا۔ شاگردوں نے یہ بات اَپنے دِل میں رکھی، لیکن وہ آپَس میں بحث کر رہے تھے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہو سکتے ہیں‘‘ (مرقس 9: 9۔10)۔

ڈاکٹر میک آرتھر Dr. MacArthur نے بجا طور پر کہا،

جس بات نے انہیں الجھایا وہ یسوع کا یہ مطلب تھا کہ اس کا اپنا جی اٹھنا قریب تھا، اور اسی طرح اس کی موت بھی تھی۔ شاگردوں کی الجھن مزید ثبوت فراہم کرتی ہے کہ وہ ابھی تک یسوع کے مسیحائی مشن کو نہیں سمجھ پائے تھے (جان میک آرتھر، ڈی ڈی،John MacArthur, D.D.، میک آرتھر کا مطالعہٗ بائبل The MacArthur Study Bible، ورڈ بائبلز، 1997؛ مرقس 9: 10 پر غور طلب بات)۔

اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پطرس اور دوسرے شاگرد خوشخبری کو ابھی تک سمجھ نہیں پائے تھے!

’’پھر وہ وہاں سے روانہ ہوکر صُوبہ گلِیل کے علاقے سے گزرے۔ یِسوع نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو اُن کی آمد کی خبر ہو، پس اُس نے اَپنے شاگردوں کو تعلیم دیتے ہویٔے یہ کہا، ”اِبن آدم لوگوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ اَور وہ اُس کا قتل کریں گے، لیکن تین دِن کے بعد وہ مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ لیکن وہ [شاگرد] اُس [یسوع] کی اِس بات کا مطلب نہ سمجھ سکے اَور اُس سے پُوچھنے سے بھی ڈرتے تھے‘‘ (مرقس 9: 30۔32)۔

ڈاکٹر میگی نے کہا،

آپ دیکھیں گے کہ وہ ہمیشہ اپنے مرنے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو ایک ساتھ رکھتا ہے… یہ پہلی بار نہیں ہے جب اس نے ان کے سامنے اپنے مرنے اور مُردوں میں سے جی اٹھنے کا اعلان کیا ہے، اور پھر بھی وہ نہیں سمجھتے (میگی McGee، گذشتہ بات سے متعلق ibid.؛ مرقس 9: 30-32 پر غور طلب بات)۔

III۔ تیسری بات، پطرس نے صرف اُس وقت دکھ محسوس کیا جب اُس نےمسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں سنا

’’جَب وہ صُوبہ گلِیل میں ایک ساتھ جمع ہُوئے تو یِسوع نے اُن سے کہا، ”اِبن آدم لوگوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُسے قتل کر ڈالیں گے اَور وہ تیسرے دِن پھر سے جی اُٹھے گا۔ شاگرد یہ سُن کر نہایت ہی غمگین ہُوئے‘‘ (مرقس 17: 22۔23)۔

پچھلے مارچ میں ہم سال کے اس وقت میں داخل ہوئے جسے کیتھولک، لوتھرن اور اینگلیکن پروٹسٹنٹ ’’روزوں کا مہینہlent‘‘ کہتے ہیں۔ روزوں کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے وہ خود ٹھونس ٹھونس کر کھاتے پیتے ہیں۔ وہ اسے "فربہ منگل Fat Tuesday‘‘ یا ’’مرڈی گراسMardi Gras‘‘ کہتے ہیں۔ روزوں کا مہینہ ’’راکھ کے بدھ‘‘ کو شروع ہوتا ہے اور ایسٹر یعنی عید پاشکا کے اتوار تک جاری رہتا ہے۔ یہ عید پاشکا کے لیے روزہ رکھنے اور ’’تیاری کرنے‘‘ کا دور ہے۔ پھر بھی زیادہ تر وہ لوگ جو روزوں کے مہینے میں روزہ رکھتے ہیں صرف پطرس اور دوسرے شاگردوں کے دکھ کا تجربہ کرتے ہیں۔

مجھے ڈر ہے کہ بہت سے بپتسمہ دینے والے اور انجیلی بشارت والے اس سے بھی بدتر ہیں۔ وہ اکثر عید پاشکا کے موقع پر کچھ نہیں محسوس کرتے! ایسا لگتا ہے کہ وہ مسیح کے مصائب اور موت کے بارے میں سب کچھ بھول جاتے ہیں، اور عید پاشکا پر اس کا مُردوں میں سے جی اٹھنا ایک نفسیاتی ’’بہتری lift‘‘ کے بارے میں بات کرنے کے وقت سے زیادہ کچھ نہیں ہے، جیسا کہ ڈاکٹر مائیکل ہارٹن نے اپنی نئی کتاب، مسیح کے بغیر مسیحیت: امریکی کلیسیا کی متبادل خوشخبری Christless Christianity: The Alternative Gospel of the American Church (بیکر کتب Baker Books، 2008، صفحہ 29-30) میں نشاندہی کی ہے۔

پطرس اور دوسرے ’’بہت زیادہ افسوس‘‘ کر رہے تھے (متی 17: 23) جب انہوں نے یسوع کو یہ کہتے سنا،

’’وہ اسے مار ڈالیں گے، اور تیسرے دن وہ دوبارہ زندہ کیا جائے گا‘‘ (متی 17: 23)۔

ڈاکٹر میگی نے کہا،

یہ تیسری بار ہے جب وہ اپنے شاگردوں سے اپنی موت اور جی اُٹھنے کے بارے میں بات کر رہا ہے… اب وہ گلیل میں ہے، یروشلم کے راستے پر ہے، اور وہ دوبارہ اس کا ذکر کرتا ہے۔ [پطرس اور] دوسرے شاگرد سوائے افسوس محسوس کرنے کے اور کچھ نہیں کر سکتے تھے (میگی McGee، گذشتہ بات سے منسلک ibid.، صفحہ 97؛ متی 17: 22-23 پر غور طلب بات)۔

پطرس نے مسیح کی پیروی کرنے کے لیے اپنی ماہی گیری چھوڑی۔ وہ دو سال سے زیادہ عرصے سے مسیح کے ساتھ رہا تھا۔ اس کے پاس خدا کی طرف سے کچھ غیبی ہدایت تھی، سمجھنے کے لیے کافی روحانی غیبی ہدایت تھی،

’’تو مسیح ہے، زندہ خدا کا بیٹا‘‘ (متی 16: 16)۔

اور یسوع نے پطرس سے کہا،

’’یہ بات گوشت اور خون نے تم پر ظاہر نہیں کی بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے‘‘ (متی 16: 17)۔

پھر بھی پطرس نے انجیل پر یقین نہیں کیا۔ اگرچہ اس کے پاس خدا کی طرف سے کچھ غیبی ہدایت تھی، وہ یہ نہیں مانتا تھا کہ یسوع صلیب پر مرے گا اور جسمانی طور پر مردوں میں سے جی اٹھے گا۔ وہ یسوع کی پیروی کرنے کی پوری کوشش کر رہا تھا، لیکن وہ پھر بھی دوبارہ پیدا نہیں ہوا تھا۔ وہ مارٹن لوتھر کی طرح تھا، روزہ رکھتا تھا اور دعا کرتا تھا اور خود کو پیٹتا تھا، ایک مسیحی کی طرح زندگی گزارنے کی کوشش کرتا تھا۔ جیسا کہ جارج وائٹ فیلڈ ایک مسیحی بننے کی کوشش کر رہا ہے؛ جان ویزلی اور جان بنیعان کی طرح، مسیحی زندگی گزارنے کی کوشش۔ لیکن وہ انجیل کی اس سے زیادہ سمجھ نہیں رکھتا تھا جتنا کہ وہ دوبارہ پیدا ہونے سے پہلے رکھتے تھے۔ اس کے پاس جی اٹھے مسیح کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ اس لیے وہ ناکام ہو گیا – بالکل اُس ہی طرح جیسے لوتھر اور وائٹ فیلڈ اور ویزلی اور بنیعان دوبارہ پیدا ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو گئے۔ پطرس بھی اسی طرح ناکام رہا۔ جب وہ یسوع کو گرفتار کر کے مصلوب کرنے کے لیے لے گئے تو پطرس

’’خُود پر لعنت بھیجنے لگا اَور قَسمیں کھا کر کہنے لگا، میں اِس آدمی سے واقف نہیں ہُوں، اُسی وقت مُرغ نے بانگ دی۔ … پطرس باہر جا کر زار زار خُوب رویا‘‘ (متی 26: 74۔75)۔

پطرس نے مسیح کی پیروی کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن اس نے انجیل پر یقین نہیں کیا تھا۔ وہ بالکل ناکام تھا، ’’اور وہ باہر جا کر زار زار خوب رویا۔‘‘

انہوں نے یسوع کو صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا۔ وہ انسان کے گناہ کی ادائیگی کے لیے مرا۔ اس نے انسان کو گناہ سے پاک کرنے کے لیے اپنا خون بہایا۔ اُنہوں نے اُس کی میت کو ایک قبر میں رکھ دیا۔ اُنہوں نے قبر کے منہ پر ایک بڑا پتھر لڑھکا دیا۔ اُنہوں نے اُس پر مہر لگا دی، ’’پہرہ داری لگا دی‘‘ (متی 27: 66)۔ تین دن بعد، صبح سویرے، یسوع جسمانی طور پر مردوں میں سے جی اُٹھا۔

’’مگر پطرس اُٹھا، اَور قبر کی طرف دَوڑا۔ وہاں پطرس نے جُھک کر اَندر دیکھا، تو اُسے صِرف خالی کفن کے کپڑے پڑے ہُوئے نظر آئے، اَور وہ تعجُّب کرتے ہُوئے کہ کیا ہو گیا ہے، وہاں سے چلا گیا‘‘ (لوقا 24: 12)۔

پطرس کو ابھی تک یقین نہیں تھا کہ یسوع جی اٹھا ہے۔ ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’شمعون پطرس کو کچھ دیر کے لیے اس کے بارے میں سوچنا پڑا‘‘ (میگی McGee، گذشتہ بات سے منسلک ibid.، صفحہ 375؛ لوقا 24: 12 پر غور طلب بات)۔ یہ اتوار کی صبح کا وقت تھا۔

’’پھر اُس ہی دِن شام کے وقت، جَب شاگرد ایک جگہ جمع تھے، اَور یہُودی رہنماؤں کے خوف سے دروازے بند کیے بیٹھے تھے، یِسوع اَچانک اُن کے درمیان آ کھڑا ہوا اَور کہا، تُم پر سلامتی ہو، یہ کہہ کر اُس نے اَپنے ہاتھ اَور اَپنی پسلی اُنہیں دِکھائی۔ شاگرد خُداوند کو دیکھ کر خُوشی سے بھر گئے۔ تب یِسوع نے پھر سے کہا، تُم پر سلامتی ہو! جَیسے باپ نے مُجھے بھیجا ہے وَیسے ہی، میں تُمہیں بھیج رہا ہُوں۔ وہ کہہ کر اُس نے اُن پر پھُونکا اَور کہا، پاک رُوح پاؤ‘‘ (یوحنا 20: 19۔22)۔

ڈاکٹر میگی نے کہا،

یوحنا 14: 16 میں یسوع کہتا ہے، ’’اور میں باپ سے دعا کروں گا، اور وہ تمہیں ایک اور تسلی دینے والا دے گا۔‘‘ یہ سچ ہے کہ شمعون پطرس نے کچھ سمجھداری کا مظاہرہ کیا جب اس نے کہا کہ یسوع ہی مسیح ہے، لیکن چند منٹ بعد اس نے یسوع سے کہا کہ مرنے کے لیے صلیب پر نہ جانا۔ میں ذاتی طور پر یقین رکھتا ہوں کہ جس وقت ہمارے خُداوند نے اُن پر پھونک ماری اور کہا، ’’تم روح القدس حاصل کرو،‘‘ یہ لوگ دوبارہ پیدا ہوئے [نیا جنم لیا]؛ (میگی McGee، گذشتہ بات سے منسلک ibid.، صفحہ 498؛ یوحنا 20: 21 پر غور طلب بات)۔

پطرس کو اپنی زندگی کے آخر تک یاد تھا کہ وہ عید پاشکا کے اتوار کی رات کو ’’دوبارہ پیدا‘‘ ہوا تھا، جب اس نے مُردوں میں سے جی اٹھے مسیح کا سامنا کیا۔ اس لیے اس نے پینتیکوست کے دن جی اٹھے مسیح کی منادی کی۔ اسی لیے مُردوں میں سے جی اٹھنے والا مسیح ان کے واعظوں کا مستقل موضوع تھا، اعمال کی کتاب میں درج ہے۔ اس لیے پطرس نے کہا کہ خدا نے

’’خُداوند یِسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے اَپنی بڑی رحمت سے ہمیں ایک زندہ اُمّید کے لیٔے نئے سِرے سے پیدا کیا ہے‘‘ (I پطرس 1: 3)۔

جب آپ یسوع مسیح کے جی اٹھنے سے دوبارہ پیدا ہوتے ہیں، تو آپ کا تجربہ پطرس جیسا ہوگا۔ اس نے شاگرد بننے کے لیے جدوجہد کی۔ اس نے مسیحی زندگی گزارنے کی کوشش کی۔ وہ ناکام ہوگیا۔ وہ اپنی تباہ شدہ گناہ کی فطرت کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ وہ اپنے گناہ پر اذیت میں رویا۔ وہ دل کے غم سے اندھیرے میں تھا۔ مسیح مردوں میں سے جی اُٹھا۔ مسیح اس کے پاس آیا۔ پطرس ’’یسوع مسیح کے مردوں میں سے جی اُٹھنے سے‘‘ دوبارہ پیدا ہوا تھا (1 پطرس 1: 3)۔ لیکن نیا جنم لینے سے پہلے، جیسا کہ آئعین ایچ میورے Iain H. Murray نے کہا، ’’لوگوں کو پہلے عاجز ہونا چاہیے‘‘ (آئعین ایچ میورے Iain H. Murray، جاناتھن ایڈورڈز: ایک نئی سوانح حیات Jonathan Edwards: A New Biography، بینر آف ٹُرتھ ٹرسٹ Banner of Truth Trust، 1992 ایڈیشن، صفحہ131)۔ آپ کو عاجز اور ٹوٹا ہوا ہو جانا چاہئے۔ آپ کو اپنے مکمل اخلاقی زوال کو محسوس کرنا چاہیے – آپ کا اپنا گناہ – آپ کی اپنی نااہلی – آپ کی اپنی برائی، خُدا کے غضب کی مستحق – ابدی سزا میں۔ جب آپ اپنے گناہ کے وزن کو بہت گہرائی سے محسوس کرتے ہیں، تب آپ ’’نئے جنم‘‘ کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ تب آپ ’’یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے… دوبارہ پیدا ہو سکتے ہیں‘‘ (1 پطرس 1: 3)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

نئے سرے سے جنم – مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کے وسیلے سے!

THE NEW BIRTH – BY THE RESURRECTED CHRIST!

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’ہمارے خُداوند یِسوع مسیح کے خُدا اَور باپ کی حَمد ہو! جِس نے خُداوند یِسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے اَپنی بڑی رحمت سے ہمیں ایک زندہ اُمّید کے لیٔے نئے سِرے سے پیدا کیا ہے‘‘ (I پطرس 1: 3)۔

(اعمال 2: 32)

I۔   پہلی بات، پطرس نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اٹھنے کو رد کیا تھا، متی 16: 21-22۔

II۔   دوسری بات، پطرس نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو نہیں سمجھا تھا،
مرقس 9:9-10، 30-32۔

III۔ تیسری بات، پطرس نے صرف اُس وقت دکھ محسوس کیا جب اُس نےمسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں سنا، متی 17: 22-23؛ 16: 16، 17؛ 26: 74-75؛ 27: 66؛ لوقا 24: 12؛ یوحنا 20: 19-22؛ 14: 16.