Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


روح کی تلاش کرنے والے – دو سوال
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 26)

TWO SOUL-SEARCHING QUESTIONS
(SERMON #26 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

پادری ایمریٹس ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونئیر کی جانب سے لکھا ہوا ایک واعظ
اور جِسے پادری جیک نعان نے پیش کیا
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خداوند کے دِن کی دوپہر، 9 اکتوبر، 2022
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr., Pastor Emeritus
and given by Jack Ngann, Pastor
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, October 9, 2022

’’تُجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا تھا؟‘‘ (پیدائش3: 11)۔

آج ہمیں اکثر بتایا جاتا ہے کہ انسان کے مسائل دو ذرائع سے آتے ہیں – ماحول اور موروثیت سے۔ لیکن ہمارے پہلے والدین، آدم اور حوا، ان سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔ باغِ عدن میں ان کا ماحول بہترین تھا۔ یہ سچ ہے کہ وہاں شیطان موجود تھا، لیکن وہ اس کی بات سننے کے لیے کسی مجبوری میں نہیں تھے۔ انہیں وراثت میں کوئی گناہ کی فطرت نہیں ملی تھی۔ وہ ابھی گمراہ ہوئے مخلوق نہیں تھے۔ ماحول اور وراثت ان کے گناہ کا سبب نہیں تھے۔ انہیں شیطان نے آزمایا اور پھر جان بوجھ کر خدا کی نافرمانی کی۔

جس جنت میں وہ رہتے تھے، وہ فوراً ہی ان کے لیے ایک خوفناک، تاریک جنگل بن گئی۔ وہ خدا کے خوف سے درختوں کے گھنے پن میں بھاگ گئے۔ لیکن وہ خدا کی آواز سے بچنے کے لیے اتنی دور نہیں جا سکتے تھے۔ وہ اسے پکارتے ہوئے سن سکتے تھے، ’’تم کہاں ہو؟‘‘ (پیدائش3: 9)۔ خدا کی آواز ان کے دلوں تک پہنچ چکی تھی۔ اُنہوں نے پہلے اُس کی آواز سنی تھی، لیکن اب اُن کے دل گھبرا گئے تھے۔ خدا نے ان کا پتہ لگایا تھا۔ اور خدا نے ان سے دو سوال پوچھے۔ یہ وہی سوالات ہیں جو آج گمراہ ہوئے گنہگاروں سے پوچھے جاتے ہیں۔ آج کی دوپہر خدا آپ سے یہی سوالات پوچھتا ہے۔

I۔ تمہیں کس نے بتایا کہ تم ننگے ہو؟

’’ٹھیک ہے،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’مجھے یہ [بات] کبھی نہیں بتائی گئی!‘‘ پھر مجھے ڈر لگتا ہے کہ میرے پاس آپ سے کہنے کے لیے اور کچھ نہیں ہے۔ میں آپ کو انجیل کے بنیادی حقائق بتا سکتا ہوں،

’’کہ کتابِ مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا؛ اور اُسے دفنایا گیا تھا اور پاک صحائف کے مطابق وہ تیسرے روز مُردوں میں سے زندہ ہو گیا تھا‘‘ (I۔کرنتھیوں15: 3۔4)۔

میں انجیل کے ان عظیم موضوعات پر منادی کر سکتا ہوں، اور میں کرتا ہوں۔ پھر بھی انجیل کا پیغام آپ کو اس وقت تک متحرک نہیں کرے گا جب تک کہ اس سوال کا سامنا نہ کیا جائے،

’’تجھے کس نے بتایا کہ توں ننگا ہے؟‘‘ (پیدائش3: 11الف)

یہ وہ سانپ نہیں تھا جس نے انہیں یہ بتایا تھا۔ شیطان کسی گنہگار سے کبھی نہیں کہتا کہ وہ گمراہ ہو گیا ہے۔ شیطان گنہگاروں کو سونے کے لیے کہتا ہے۔ وہ وہی ہے جو آپ کو بتاتا ہے کہ آپ جس طرح کے ہیں ویسے ہی بہتر ہیں۔ وہ وہی ہے جو آپ کو بتاتا ہے کہ آپ خطرے میں نہیں ہیں۔ وہ وہی ہے جو کہتا ہے کہ خدا آپ کو سزا نہیں دے گا۔ وہی ہے جو کہتا ہے کہ قیامت کا دن نہیں ہوگا۔ وہ وہی ہے جس نے

’’اُن بے اعتقادوں کی عقل کو اندھا کر دیا…‘‘ (II۔کرنتھیوں4: 4)۔

وہ ہے

’’وہی پرانا سانپ جس کا نام ابلیس اور شیطان ہے اور جو ساری دُنیا کو گمراہ کرتا ہے‘‘ (مکاشفہ 12: 9)۔

آج کل لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سننا بہت عام ہے کہ شیطان وہی ہے جو آپ کو قصوروار محسوس کراتا ہے۔ یہ کیسا فریب ہے! شیطان ایسا کیوں کرے گا؟ اگر اس نے ایسا کیا تو وہ اپنے خلاف کام کرے گا۔ نہیں، شیطان وہ نہیں ہے جو گمراہ ہوئے گنہگار کو اپنے جرم کا احساس دلاتا ہے۔ یہ خدا کی روح کا کام ہے۔

’’اور جب وہ آ جائے گا… وہ دُنیا کو مجرم قرار دے گا‘‘(یوحنا16: 8)۔

یہ خُدا کی روح ہے جو گمراہ ہوئے لوگوں کو بتاتی ہے کہ وہ گنہگار ہیں، اور خُدا کی نظر میں ننگے ہیں۔ جب تک روح القدس آپ کو خدا کی نظر میں آپ کی برہنگی نہیں دکھائے گا، آپ نہیں جان پائیں گے

’’… تو بدبخت، بیچارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے‘‘ (مکاشفہ3: 17)۔

’’تجھے کس نے بتایا کہ توں ننگا ہے؟‘‘ (پیدائش3: 11الف)

کیوں، یہ خدا کی روح تھی جس نے انہیں بتایا۔ اور آج بھی ایسا ہی ہے۔ جو کبھی نہیں بدلا۔

آپ یسوع کی اپنے خون سے آپ کے گناہوں کو ڈھانپنے کی ضرورت کبھی نہیں دیکھ پائیں گے جب تک کہ روح القدس آپ کو خدا کی نظر میں آپ کی برہنگی نہ دکھائے۔ آپ کبھی نہیں دیکھیں گے کہ بائبل کیوں کہتی ہے،

’’مبارک ہیں وہ… جن کے گناہ ڈھانپے گئے‘‘ (رومیوں4: 7)۔

جب تک کہ روح القدس پہلے آپ کو یہ نہ دکھائے کہ آپ ’’اندھے اور ننگے‘‘ ہیں (مکاشفہ 3: 17)۔

II۔ دوسری بات، کیا آپ خدا کے احکامات کو توڑ چکے ہیں؟

ہماری تلاوت پر دوبارہ سے نظر ڈالیں۔

’’اور اُس نے کہا، ’’تُجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا تھا؟‘‘ (پیدائش3: 11)۔

کیا تم نے ’’درخت کا پھل‘‘ کھایا ہے جس کا کہ ’’میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ تم نہ کھانا؟‘‘ یہ وہی ہے جو خدا آج رات آپ سے کہہ رہا ہے۔ کیا تم نے میرے احکام کو توڑا ہے؟ کیا تم نے میرا کوئی قانون توڑا ہے؟ کیا آپ گنہگار ہیں؟ کیا آپ کے دل اور دماغ میں خدا کے خلاف گناہ ہے؟ کیا آپ کے اندر کوئی گناہ چھپا ہوا ہے؟

’’اے خدا، تو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان، مجھے آزما اور میرے مضطرب خیالات کو جان لے۔ دیکھ مجھ میں کوئی بُری روش تو نہیں…‘‘ (زبور139: 23۔24)۔

اور، اگر آپ نے داؤد کی وہ دعا مانگی، تو کیا آپ کہہ سکتے ہیں، ’’نہیں، مجھ میں کوئی بری روش نہیں ہے‘‘؟ کیا آپ ایمانداری سے یہ الفاظ خدا سے کہہ سکتے ہیں؟

’’کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا تھا؟‘‘ (پیدائش3: 11ب)۔

لوتھر نے کہا

یہاں خدا نے آدم کے ضمیر کو شدت سے جھنجھوڑا تھا۔ اُس نے اُس سے کہا، ’’تجھے شرم نہیں آئی کیونکہ تو ننگا تھا۔ نہ ہی میری آواز نے تجھے ڈرایا۔ لیکن تیرے ضمیر نے تجھ پر الزام لگایا‘‘… چنانچہ، خُدا کے دباؤ میں آ کر، آدم نے اپنے آپ کو موت اور جہنم کے خوف میں پایا… تو اب اُسے خُداوند کے منہ سے وہی خیالات سننا پڑے جو اُس کے ذہن میں تھے (مارٹن لوتھرMartin Luther، ٹی ایچ۔ ڈیTh. D.,، لوتھر کا پیدائش کی کتاب پر تبصرہLuther’s Commentary on Genesis ، زونڈروان پبلشنگ ہاؤسZondervan Publishing House ، دوبارہ اشاعت 1958، جلد اول، صفحہ 76)۔

میتھیو ھنری نے کہا،

ممنوعہ پھل کھانے میں، ہم نے ایک عظیم اور مہربان خُدا کو ناراض کیا ہے، ایک منصفانہ اور راست قانون کو توڑا ہے… اور خُدا کے فضل کو ضائع کر کے اور اپنے آپ کو اُس کے غضب اور لعنت کے سامنے لا کر اپنی قیمتی جانوں پر ظلم کیا ہے (میتھیو ہنری کا تمام بائبل پر تبصرہ Matthew Henry’s Commentary on the Whole Bible، ہینڈرکسن پبلشرز Hendrickson Publishers، 1991 دوبارہ اشاعت، جلد اول، صفحہ 23)۔

’’تُجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا تھا؟‘‘

خدا نے یہ سوالات کیوں پوچھے؟ سیکھنا یہ نہیں تھا کہ انہوں نے کیا کیا۔ خدا کی سب کچھ دیکھنے والی آنکھ پہلے ہی جانتی تھی کہ انہوں نے گناہ کیا ہے۔ خُدا نے یہ سوالات اُن کے ضمیروں کی جانچ کرنے، اُن کی حوصلہ افزائی کے لیے، اُنہیں اُن کے گناہ کو تسلیم کرنے کے لیے اور تحریک دینے کے لیے پوچھے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے صرف اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی، کسی اور پر الزام لگانے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر ہنری ایم مورس نے کہا، ’’اس کے مطابق، خدا کے لیے سزا دینے کے سوا کوئی جواز نہیں تھا‘‘ (ہنری ایم مورس، پی ایچ ڈی Henry M. Morris, Ph.D.,، پیدائش کی کتاب کا ریکارڈ The Genesis Record، بیکر کتاب گھر Baker Book House، 1986 ایڈیشن، صفحہ 117 )۔

یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ اگر آپ اپنے گناہ کا بہانہ بناتے رہیں گے تو آپ کے ساتھ کیا ہوگا۔

’’اگر میں نے اپنی تصیر [قانون شکنی] اپنے سینہ میں آدم کی طرح چھپا کر اور لوگوں کی طرح پردہ ڈالا ہو‘‘ (ایوب31: 33)۔

آپ کے ساتھ کیا رونما ہو گا؟ تب پھر آپ

’’…اپنے اوپر آنے والی مصیبتوں پر روؤ اور ماتم کرو گے‘‘ (یعقوب5: 1)۔

آپ کو آخری عدالت میں خدا کے تخت کے سامنے گھسیٹا جائے گا۔ آپ

’’… [اپنے آپ کو] تخت کے سامنے کھڑا دیکھیں گے اور تب کتابیں کھولی [جائیں گی]… تمام مُردوں کا اِنصاف اُن کے اعمال کے مطابق کیا [جائے گا] جو اُن کی کتابوں میں درج تھے۔‘‘

ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا،

یعنی انسان کے [گناہوں] کا ریکارڈ ’’اور مُردوں کا فیصلہ ان چیزوں سے کیا گیا جو کتابوں میں لکھی گئی تھیں‘‘...[خدا] انسانوں کے تمام [گناہوں]، اور تمام خیالات اور احساسات کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ جس کے تحت وہ کام کرتے ہیں… یہاں کوئی رحم نہیں ہے۔ معافی کے بارے میں، خدا کے فضل کے بارے میں، کفارہ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاتا ہے۔ ان سب کو لعن طعن کیا گیا ہے۔ اب صرف راستباز فیصلہ لاگو ہوتا ہے۔ لوگ جہنم میں جائیں گے کیونکہ انہیں جانا چاہیے۔ وہ جہنم کے مستحق ہیں… ’’دھوکہ مت کھائیں؛ خدا کا مذاق نہیں اڑایا جاتا: کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے، وہی کاٹے گا‘‘ (گلتیوں6: 7)… گناہ کا بدلہ چکانا چاہیے۔ وہ لوگ جو مسیح کی قربانی کو مسترد کرتے ہیں اُنہیں دائمی… ناقابلِ معافی گناہ… کے لیے خود اپنا قرض ادا کرنا چاہیے...جو کوئی برائی کرنا چاہتا ہے یا وہ [اگر اسے موقع ملے] تو کرے گا یا اگر وہ بے نقاب ہونے سے نہیں ڈرتا تو اُس گناہ سے جو اُس کے دِل میں ہیں قصوروار ہوتا ہے۔ اوہ، اس خوفناک دن [دل کے] گناہ خدا کی ریکارڈ کی کتابوں سے پڑھے جائیں گے! (جان آر. رائس، ڈی ڈی John R. Rice, D.D.,، دیکھو، وہ آتا ہے Behold, He Cometh ، سورڈ آف دی لارڈ پبلشرز Sword of the Lord Publishers، 1977، صفحہ 304-305)۔

’’اُس دِن جب خدا آدمیوں کی پوشیدہ باتوں کا انصاف کرے گا‘‘ (رومیوں2: 16)۔

ہائے وہ روزِ سزا آنے والا ہے! خداوند کی کتابیں کھل جائیں گی۔ آپ کے تمام خفیہ گناہ خدا کی کتابوں سے پڑھے جائیں گے۔ کچھ نہیں چھپے گا۔ آپ کے دل اور زندگی کے تمام گناہ خدا کی کتابوں سے پڑھے جائیں گے، اور آپ کے گناہوں کا کامل ریکارڈ آپ کو مجرم ٹھہرائے گا۔ تب مسیح آپ سے کہے گا،

’’اے لعنتی لوگو، میرے سامنے سے دور ہو جاؤ اور اُس ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ میں چلے جاؤ‘‘ (متی25: 41)۔

اوہ، میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں، میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ آپ ’’روز عدالت کے خوفناک انتظار اور اُس آگ [کے بارے میں] جس کا غضب ابھی باقی ہے اور جو خدا کے دشمنوں کو کھا لے گی‘‘ سوچیں۔

ہائے، اب مذید اور خدائے برتر کے مخالف اور دشمن نہ بنیں! یاد رکھیں

’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے کامیاب نہیں ہوتا لیکن جو اقرار کر کے اُنہیں ترک کرتا ہے اُس پر رحم کیا جائے گا‘‘ (اِمثال28: 13)۔

اپنے گناہوں کا خدا کے سامنے اقرار کریں، جیسے داؤد نے کیا جب اُس نے کہا،

’’کیونکہ میں اپنی خطاؤں کو جانتا ہوں اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے‘‘ (زبور51: 3)۔

’’جو اپنے گناہ چھپاتا ہے کامیاب نہیں ہوتا لیکن جو اقرار کر کے اُنہیں ترک کرتا ہے اُس پر رحم کیا جائے گا‘‘ (اِمثال28: 13)۔

اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا چھوڑ دیں۔ آپ واقعی میں، ویسے بھی ایسا نہیں کر سکتے! خُدا کی سب دیکھنے والی آنکھ پہلے سے ہی آپ کے گناہ کے بارے میں سب کچھ جانتی ہے! ہر گناہ جو آپ نے کیا ہے وہ خدا کی کتابوں میں درج ہے اور آخری عدالت میں آپ کو مجرم ٹھہرائے گا۔ جلدی کریں، یار، ابھی بھی وقت ہے! اپنے گناہوں کا اعتراف کریں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے! بائبل کہتی ہے کہ آپ کو ”[یسوع کے] خون کے وسیلے سے راستباز ٹھہرایا جانا چاہئے۔ آپ کو ’’اُس [یسوع] کے ذریعے غضب سے بچایا جانا چاہیے‘‘ (رومیوں5: 9)۔

’’تُجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا تھا؟‘‘ (پیدائش3: 11)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

روح کی تلاش کرنے والے – دو سوال
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 26)

TWO SOUL-SEARCHING QUESTIONS
(SERMON #26 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونئیر کی جانب سے
By Dr. R. L. Hymers, Jr.,

’’تُجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے، جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا تھا؟‘‘ (پیدائش3: 11)۔

(پیدائش3: 9)

I۔   پہلی بات، تمہیں کس نے بتایا کہ تم ننگے ہو؟ پیدائش3: 11 الف؛
I۔کرنتھیوں15: 3۔4؛ II۔کرنتھیوں4: 4؛ مکاشفہ12: 9؛
یوحنا16: 8؛ مکاشفہ3: 17؛ رومیوں4: 7۔

II۔  دوسری بات، کیا تم خدا کے احکام توڑ چکے ہو؟
پیدائش3: 11ب؛ زبور139: 23۔24؛ رومیوں5: 9؛ ایوب 31: 33؛
یعقوب5: 1؛ مکاشفہ20: 12؛ گلتیوں6: 7؛ رومیوں2: 16؛
متی25: 41؛ عبرانیوں10: 27؛ اِمثال28: 13؛ زبور51: 3 .