Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ہمدردانہ مسیح

THE COMPASSIONATE CHRIST
(Urdu)

ڈاکٹر کرسٹوفر ایل کیگن، صحابی و رفیق کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan, Associate

لاس اینجیلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک سبق
خداوند کے دِن کی دوپہر، 11 جولائی، 2021
A lesson taught at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, July 11, 2021

سبق سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا گیا: ’’ھیلیلویاہ، کیسا ایک نجات دہندہ! Hallelujah, What a Saviour!‘‘
   (شاعر فلپ پی بلِس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔

’’اور، دیکھو، دو اندھے راہ کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے، جب اُنہوں نے سُنا کہ یسوع وہاں سے گزر رہا ہے تو وہ چلانے لگے کہ اے خداوند، ابنِ داؤد ہم پر رحم کر۔ اور لوگوں نے اُنہیں ڈانٹا کہ چپ رہو: لیکن وہ اور بھی چلانے لگے کہ اے خداوند، ابنِ داؤد ہم پر رحم کر۔ اور یسوع رُک گیا اور اُنہیں بُلا کر پوچھنے لگا، بتاؤ! میں تمہارے لیے کیا کروں؟ اُنہوں نے اُسے جواب دیا، اے خداوند، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنکھیں کُھل جائیں۔ یسوع نے اُن پر ترس کھا کر اُن کی آنکھوں کو چُھوا اور وہ فوراً دیکھنے لگے اور وہ اُس کے پیچھے چل دیے‘‘ (متی20:30۔34)۔

یسوع کو اُن دونوں اندھے آدمیوں پر ترس آ گیا تھا۔ ترس اُس درد کو محسوس کرنا ہوتا ہے جو کوئی دوسرا محسوس کر رہا ہوتا ہے، اور اُس کو اِس حد تک محسوس کرنا کہ اُس کے بارے میں کچھ نہ کچھ کرنے کا سوچنا، اور پھر اصل میں کچھ کرنا بھی۔ یسوع کو اِن اندھے آدمیوں پر ترس آ گیا تھا۔ اور اُس نے کچھ کیا – اُس نے اُنہیں شفا بخشی۔

کیمونسٹ یعنی اشتراکیت پسند کہتے ہیں وہ لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن جب میں اقتدار میں آ جاتے ہیں، تو وہ لوگوں کے لیے کچھ بھی نہیں کرتے ہیں۔ وہ اُنہیں صرف غلام بناتے ہیں۔ یہ اِس لیے ہوتا ہے کیوںکہ اُنہیں ترس نہیں آتا۔ وہ واقعی میں دوسرے لوگوں کے بارے میں کچھ محسوس نہیں کرتے۔

وہ الفاظ ’’ترس آ گیاhad campassion‘‘ ایک یونانی لفظ سپلینشینس تھیئس splanchnistheis کا ترجمہ ہے۔ جو کہ یونانی لفظ سپلینژناsplanxna سے آتا ہے، جس کا مطلب ’’وہ اندرونی حصے… دِل، پھیپھڑے، جگر، گُردے‘‘ ہوتا ہے۔ جس کا سادہ سا مطلب ’’انتڑیاںguts‘‘ ہوتا ہے، جیسے کہ ہم آج کل اِس کو استعمال کرتے ہیں۔ ہم اپنی تلاوت کا یوں بھی ترجمہ کر سکتے ہیں ’’اُسے اُن پر ترس آ گیا، اُس نے اِسے اپنی انتڑیوں میں محسوس کیا‘‘ وہ ہے جسے ترس کھانا کہتے ہیں۔

یسوع کا وہ درد، محبت اور چاہت صرف الفاظ ہی میں نہیں دکھائی دیا تھا۔ وہ کوئی نظریہ یا اصول نہیں تھا۔ وہ کوئی ’’نیک تصور‘‘ نہیں تھا۔ اُس کی ہمدردی یا ترس کچھ ایسا تھا جس نے اُس کے احساسات میں اُسے اپنی انتڑیوں تک میں ترس کھانے پر مجبور کر دیا۔ یسوع کی ہمدردی [شدید چاہت] نےلوگوں کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے پر اُسے مجبور کر دیا تھا۔ یسوع کی ہمدردی یا شدید چاہت اُس کے کردار اور اُس کی زندگی کا ایک اہم حصہ تھی۔ آج میں مسیح کی شدید چاہت یا ہمدردی کے بارے میں تین نکات سامنے لاؤں گا۔

I. پہلی بات، مسیح نے اپنی تعلیمات میں ہمدردی و شدید چاہت کو پیش کیا۔

یسوع نے لوگوں کو ہمدردی کرنے کے لیے تعلیم دی اور اِس کو محبت کے مخصوص اعمال کے ذریعے سے ظاہر کرنے کے لیے کہا۔ لوقا10:25 آیت کھولیں۔ جب میں اِسے پڑھوں تو سُنیں۔

’’اور، دیکھو، ایک مخصوص عالم شریعت اُٹھا اور یسوع کو آزمانے کی غرض سے کہنے لگا، اے اُستاد، مجھے ابدی زندگی کا وارث بننے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ یسوع نے اُس سے کہا، شریعت میں کیا لکھا ہے؟ تو کس طرح پڑھتا ہے؟ اور اُس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی جان اور اپنی ساری طاقت اور ساری عقل سے محبت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر پیار کر۔ یسوع نے اُس سے کہا، تو نے ٹھیک کہا، یہی کر تو تُو زندہ رہے گا‘‘ (لوقا10:25۔28)۔

یسوع نے سب سے زیادہ گہرے اور سادے سچ کی تعلیم دی تھی: خدا سے محبت رکھ اور دوسروں سے محبت رکھ۔ یہ حکم اِس قدر سادہ ہے اور اِس کے باوجود اکثر توڑا جاتا ہے۔ انسان، جو یسوع کا مطلب تھا اُس سے کترانے کی کوشش کرتا ہے، اُس نے کہا، ’’اور میرا پڑوسی کون ہے؟‘‘ (لوقا10:29)۔ یسوع نے اُس کو نیک سامری کی تمثیل پیش کی۔

اُس تمثیل میں، ڈاکوؤں نے ایک شخص پر حملہ کیا، اُنہوں نے اُسے لوٹا، اُسے مارا اور اُسے ادھموا چھوڑ کر چلے گئے۔ ایک کاہن اور ایک لاوی وہاں اُس سڑک سے گزرے اور کچھ بھی نہیں کیا۔ لیکن ایک سامری (جو یہودی نہیں تھا) ’’اُسے اُس پر ترس آیا‘‘ – اپنے باطن [انتڑیوں] میں اُس کے لیے احساس کیا (لوقا10:33)۔ سامری نے اُس شخص کی دیکھ بھال کی، اُسے کے زخموں پر پٹی باندھی اور اُس ایک سرائے میں لے کر گیا۔ اُس نے صرف لفظوں ہی میں دیکھ بھال نہیں کی تھی۔ اُس نے صرف جذبات ہی میں دیکھ بھال نہیں کی تھی۔ اُس نے اُس بیچارے شخص کی مدد کرنے کے لیے وہ کام کیے تھے۔ یسوع نے شریعت کے عالم سے کہا، ’’جا تو بھی ایسا ہی کر‘‘ (لوقا10:37)۔

یسوع نے ہمیں دوسروں کے لیے احساسات رکھنے اور اُن کی مدد کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کی تعلیم دی۔ یہ اِس قدر سادہ سی ایک سچائی اور اِس کے باوجود اکثر اِسے ادا نہیں کیا جاتا۔

مسیح نے ہمیں نا صرف اپنے دوستوں کا خیال رکھنے بلکہ اپنے دشمنوں کا بھی خیال رکھنے کی تعلیم دی۔ اُس نے کہا،

’’تم نے یہ سُنا ہے کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھو اور اپنے دشمن سے عداوت۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں، اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، جو تم سے کینہ رکھتے ہیں اُن کے لیے برکت چاہو، جو تم سے نفرت کرتے ہیں اُن کے ساتھ نیکی کرو اور جو تمہیں ستاتے ہیں اور اذیت دیتے ہیں اُن کے لیے دعا مانگو‘‘ (متی5:43، 44)۔

اور مسیح نے ایسا کرنے کے لیے ہمیں خاص طریقے بتائے ہیں:

’’اگر کوئی تیرے ایک گال پر تھپڑ مارے تو دوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔ اگر کوئی تیرا چوغہ لے لیتا ہے تو کُرتا لینے سے بھی مت رُک۔ جو تُجھ سے مانگتا ہے اُسے دے اور اگر کوئی تیرا مال تجھ سے لے لیتا ہے تو اُس سے واپس مت مانگ۔ جیسا تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو‘‘ (لوقا6:29۔31)۔

31ویں آیت ’’سنہرا اصول‘‘ کہلائی جاتی ہے – جیسا تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو۔ یسوع نے تعلیم دی، ’’تم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، بھلا کرو اور قرض دو اور اُس کے وصول پانے کی اُمید نہ رکھو‘‘ (لوقا6:35)۔

عشائے ربانی یعنی خداوند کی دعا میں ہم دعا مانگتے ہیں ’’ہمارے قصور ہمیں بخش جس طرح ہم اپنے خلاف دوسروں کے قصور اُنہیں بخش دیتے ہیں‘‘ – اِس قدر پیارے الفاظ، لیکن اِس قدر اکثر نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔ مسیح نے کہا،

’’اگر تم لوگوں کے قصور معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تمہیں معاف کرے گا اور اگر تم لوگوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا باپ بھی تمہارے قصور معاف نہ کرے گا‘‘ (متی6:14۔15)۔

ایک سخت اور معاف نہ کرنے والا دِل ہی ایک غیر نجات یافتہ بشر کا ثبوت ہوتا ہے۔ پولوس رسول نے کہا،

’’ہر ایک کے ساتھ مہربانی اور نرم دِلی کے ساتھ پیش آؤ، جس طرح خدا نے تمہارے قصور معاف کیے ہیں، تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کر دیا کرو‘‘ (افسیوں4:32)۔

یہ ہے وہ ترس یا ہمدردی یا رحمدلی جس کی تعلیم یسوع نے دی۔ خدا کرے آپ جائیں اور ایسا ہی کریں!

II. دوسری بات، مسیح نے اپنی منادی میں اِس ہمدردی کو جیا تھا۔

یسوع نے بس محض ترس کھانے کی ہی تعلیم نہیں دی تھی۔ اُس نے اِسے عملی طور پر کیا بھی۔ اُس کی رحمدلی، اُس کے دِل میں گھر کر جانے والے احساس نے اُسے مخصوص کام کرنے پر مجبور کیا۔ اپنی منادی کی ابتدا میں، ایک کوڑھی یسوع کے پاس آیا تھا۔ یسوع نے اُس شخص کو جیسا وہ تھا ویسا ہی نہیں چھوڑ دیا۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور یسوع نے اُس پر ترس کھا کر اپنا ہاتھ بڑھایا اور اُس چُھوا اور اُس سے کہا، میں چاہتا ہوں کہ تو پاک صاف ہو جائے۔ اور اُسی دم جب اُس نے کہا، فوراً اُس [شخص] سے کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہو گیا‘‘ (مرقس1:41، 42)۔

بعد میں، یسوع ایک ویران مقام میں تھا۔ لوگوں کو پتا چلا تو وہ شہر شہر سے نکل کر پیدل ہی اُس کے پیچھے چل دیے‘‘ (متی14:13)۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور یسوع آگے بڑھا، اور لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کو دیکھا تو اُسے اُن پر ترس آیا اور اُس نے اُن کے بیماروں کو شفا بخشی‘‘ (متی14:14)۔

اس کے بھی بعد، شاگردوں کے پاس خوراک کم پڑ گئی۔ اُس ویران مقام میں اُن کے ساتھ لوگوں کا ایک بڑا ہجوم تھا۔ بائبل کہتی ہے،

’’تب یسوع نے [اپنے پاس] اپنے شاگردوں کو بُلایا اور کہا، مجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے، کیونکہ یہ تین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اور اُن کے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں اور میں اُنہیں بھوکا رخصت کرنا نہیں چاہتا، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ راستے ہی میں پڑے رہ جائیں‘‘ (متی 15:32)۔

یسوع نے اُن کے لیے کچھ کیا۔ ایک معجزے کے ذریعے، اُس نے جو خوراک اُن کے پاس تھی اُسے بڑھا دیا۔ اُس نے ’’عورتوں اور بچوں کے علاوہ چار ہزار لوگوں کو کھانا کھلایا‘‘ (متی15:38)۔

یوحنا رسول نے کہا، ’’میرے چھوٹے بچو، ہم محض کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ سچائی کے ساتھ اپنے عمل سے بھی محبت کا اظہار کریں‘‘ (1یوحنا3:18)۔ مسیح نے نہ ہی زبان سے نہ ہو لفظوں سے محبت دکھائی بلکہ جو کچھ اُس نے کیا اُس میں محبت دکھائی۔ جیسا پطرس نے کہا، یسوع ایک شخص تھا ’’جو جگہ جگہ جا کر بھلا کرتا تھا‘‘ (اعمال10:38)۔ یہ بات مجھے تیسرے موضوع پر لے آتی ہے۔

III. تیسری بات، یسوع نے اپنی موت اور جی اُٹھنے میں ہمدردی کا اِظہار کیا۔

مسیح کو گرفتار کیا گیا تھا، کوڑے مارے گئے، اور مصلوب کیا گیا۔ ہم سمجھ جاتے اگر اُسے غصہ چڑھ جاتا۔ لیکن وہ غصے میں نہیں آیا۔ یسوع نے محبت اور پیار کے ساتھ عمل کیا حتیٰ کہ اُن کے ساتھ بھی جو اُس مرنے کے لیے لے کر آئے تھے۔ یہوداہ نے اُس دھوکہ دیا تھا اور سپاہیوں کے ساتھ اُسے گرفتار کروانے آیا تھا۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور یسوع نے اُس [یہوداہ!] سے کہا دوست، جس کام سے تو آیا اُسے کر؟‘‘ (متی26:50)۔

ایک غدار کی حیثیت سے یسوع یہوداہ پر لعنت بھیج چکا ہوتا، کیوں کہ وہ [لعنتی] تھا۔ لیکن سیکوفیلڈ کی مرکزی غور طلب بات ’’ایفf‘‘ بجا طور پر کہتی ہے، ’’شاید بائبل میں سب سے زیادہ متاثر کر دینے والی بات۔ خداوند نے یہوداہ کو پرایا نہیں کیا۔‘‘ اگر یہوداہ توبہ کر چکا ہوتا اور مسیح پر بھروسا کر چکا ہوتا، تو اُس معاف کیا جا چکا ہوتا – یہاں تک کہ تب بھی۔

جلد ہی بعد میں، پطرس نے یسوع کا انکار کیا، جیسا کہ یسوع نے کہا تھا وہ کرے گا – اور جیسا کہ پطرس نے دعویٰ کیا وہ کبھی بھی نہیں کرے گا۔ بائبل کہتی ہے،

’’پطرس نے کہا، بندے، میں نہیں جانتا کہ تو کیا کہتا ہے۔ اور وہ ابھی کہہ ہی رہا تھا کہ مرغ نے بانگ دے دی اور خداوند نے مُڑ کر پطرس کی طرف دیکھا اور پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آ گئی جو اُس نے پطرس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تو میرا تین بار انکار کرے گا۔ اور پطرس باہر جا کر زار زار رویا‘‘ (لوقا22:60۔62)۔

پطرس کو یسوع سے کوئی لیکچر نہیں ملا تھا۔ مسیح نے اُس کی کوئی ملامت نہیں کی۔ اُس نے کبھی بھی نہیں کہا، ’’دیکھا، میں نے کہا تھا ایسا ہو گا۔‘‘ اِس کے بجائے یسوع نے محض پطرس کی طرف دیکھا۔ اُسی نے ساری بات کہہ دی تھی۔ پطرس سزایابی کے تحت آ گیا اور زار زار رویا۔

اگلے دِن مسیح کو کوڑھے مارے گئے اور پھر مصلوب کر دیا گیا۔ ظالم لوگوں نے اُس کے کمرے پر کوڑے مارے جب تک کہ وہ لہولہان ہو کے تباہ نہ ہو گئی۔ دوسرے بدکار لوگوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیل ٹھونکے۔ مذید دوسرے لوگ اُس پر چلائے اور اُس کا تمسخر اُڑایا۔ لیکن یسوع نے کسی کو بُرا بھلا نہیں کہا۔ اُس نے اُن کے لیے دعا مانگی۔ بائبل کہتی ہے،

’’پھر یسوع نے کہا، اے باپ، انہیں معاف کر کیوںکہ یہ نہیں جانتے یہ کیا کر رہے ہیں‘‘ (لوقا23:34)۔

صلیب پر یسوع نے خود اپنی تعلیمات پر جی کر دکھایا تھا، ’’جو تم سے کینہ رکھتے ہیں اُن کا بھلا کرو‘‘ (لوقا6:28)۔

جب یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا، اُس نے اپنے شاگردوں کی بھاگ جانے پر ملامت نہیں کی تھی۔ اُس نے نہیں کہا تھا، ’’میں نے کہا تھا تم ایسا کرو گے۔‘‘ اُس نے اُن کی اُن کے خوف کی وجہ سے بے عزتی نہیں کی تھی۔ اِس کے بجائے، وہ پُرسکون رہا تھا۔ بائبل کہتی ہے،

’’ہفتے کے پہلے دِن شام کے وقت جب شاگرد ایک جگہ جمع تھے اور یہودیوں کے ڈر سے دروازے بند کیے بیٹھے تھے، یسوع آیا اور اُن کے بیچ میں کھڑا ہو کے کہنے لگا، تم پر سلام‘‘ (یوحنا20:19)۔

اُس رات تھوما وہاں پر نہیں تھا۔ بعد میں تھوما نے کہا، ’’جب تک میں کیلوں کے سوراخ اُس کے ہاتھوں میں دیکھ کر اپنی اُنگلی اُن میں ڈال نہ لوں اور اپنے ہاتھ سے اُس کی پسلی نہ چُھو لوں، تب تک یقین نہ کروں گا‘‘ (یوحنا20:25)۔ ایک ہفتے بعد تھوما دوسرے شاگردوں کے ساتھ تھا۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور ایک ہفتہ بعد یسوع کے شاگرد پھر اُسی جگہ موجود تھے اور تھوما بھی اُن کے ساتھ تھا۔ اگرچہ دروازے بند تھے، یسوع آ کر اُن کے بیچ میں کھڑا ہو گیا اور اُن سے کہا، تم پر سلام۔ پھر اُس نے تھوما سے کہا، اپنی اُنگلی لا اور میرے ہاتھوں کو دیکھ اور اپنا ہاتھ بڑھا اور میری پسلی کو چھو، شک مت کر بلکہ اعتقاد رکھ‘‘ (یوحنا20:26، 27)۔

یسوع تھوما کے ساتھ ناراض نہیں تھا۔ اُس نے آرام سے وہ پیش کر دیا جس کا تھوما نے کہا تھا، اپنے ہاتھوں اور پسلی کو دِکھا کر۔ وہ مسیح کی محبت تھی۔

صلیب پر اُس کی موت گنہگاروں کے لیے اُس کی محبت اور ہمدردی کی عظیم تر اور گہری ترین مثال تھی – اُس [یسوع] کی دشمنوں کے لیے محبت۔ وہ اُن کی پرواہ کرتا تھا اور کچھ کیا تھا – وہ اُن کے لیے قربان ہو گیا تھا۔ جیسی یسوع نے تعلیم دی، اُس نے ویسا ہی کیا۔ بائبل کہتی ہے،

’’جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی‘‘ (رومیوں5:8)۔

وہ ہے جو یسوع نے ہماری خاطر کیا! یہاں پر ہمدردی ہے! بائبل کہتی ہے، ’’محبت یہ نہیں کہ ہم نے اُس سے محبت کی [ہم نہیں کرتے] بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے [یسوع] کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ [ادائیگی] ہو‘‘ (1 یوحنا4:10)۔

صلیب پر ہماری خاطر یسوع کی لہولہانہ موت محبت اور ہمدردی کا ایک عمل تھا، سب سے عظیم ترین۔ لیکن اُس کی محبت اور ہمدردی آپ کی سوچ سے بڑھ کر بہت آگے پہنچ جاتی ہے۔ مسیح ساری نسل انسانی کے لیے مرا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ ساری دُنیا کے گناہوں کا کفارہ ہے‘‘ (1یوحنا2:2)۔ وہ کیوں سارے لوگوں کے لیے قربان ہو گیا، یہ جانتے ہوئے بھی کہ زیادہ تر تو اُس کو مسترد کر دیں گے؟ وہ تعلیم دے چکا تھا، ’’تم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، بھلا کرو اور قرض دو اور اُس کے وصول پانے کی اُمید نہ رکھو‘‘ (لوقا6:35)۔ اُس نے سب کے لیے اپنی جان پیش کر دی، یہ جانتے ہوئے بھی کہ زیادہ تر اُس کو مسترد کر دیں گے۔ اُس نے اپنے دشمنوں کا بھلا کیا اور اُن سے محبت کی، بدلے میں کسی بات کی توقع نہیں کی۔ وہ ہے ہمارا نجات دہندہ!

نتیجہ

آپ کیا کر سکتے ہیں؟ میں آپ سے کہنا چاہوں گا کہ مسیح کی محبت اور ہمدردی کو دِل میں بسا لیں اور اپنی ساری زندگی اِسی کو اپنا کر بسر کریں۔ جی ہاں، یہ ہے جو کرنا ہے۔ لیکن یہ شاید آپ کو بہت زیادہ لگے، اور یہ زیادہ ہے۔ آپ نے اِس کو کامل طور سے زندگی میں شامل نہیں کیا ہے اور نہ ہی میں نے کیا ہے۔

کوئی کہتا ہے، ’’مجھے میں اِتنی زیادہ ہمدردی نہیں ہے۔‘‘ ہو سکتا ہے آپ میں نہ ہو۔ لیکن کیا آپ اِس طرح سے عمل کر سکتے ہیں جیسے آپ کے پاس ہے؟ خدا سے ہمدردی پانے کے لیے دعا مانگیں۔ لیکن چاہے اگر آپ اِس قدر زیادہ نہ بھی محسوس کرتے ہوں تو کیوں نہ ایسے عمل کریں جیسے آپ نے ایسا کیا ہو؟ کیوں نہ اِس کو ایک شخص کے لیے محض ایک کام کرنے کے ذریعے سے شروع کیا جائے؟ ایک ایسے شخص کی تلاش کریں جیسے اِس کی ضرورت ہو اور اُس شخص کی مدد کریں۔ کیوں نہ ایک شخص کی محض صرف ایک غلطی کو معاف کرنے سے شروع کیا جائے؟ اِس کو دِل پر مت لیجیے گا۔ اُس شخص کے خلاف کڑواہٹ مت رکھیں۔ صرف اُسے معاف کر دیں۔ آپ ایک شخص کے لیے ایک بار تو یہ کر ہی سکتے ہیں۔ کیا نہیں کر سکتے؟ آپ کر سکتے ہیں اور میں بھی کر سکتا ہوں۔ جب آپ ایک شخص کے لیے ایک کام کر چکے ہوں تو اُس کے بعد ایک دوسرے شخص اور ایک دوسرے کام کے لیے سوچیں۔ جلد ہی آپ اپنی راہ پر ہو جائیں گے۔ ایسا کرنے کے لیے خداوند آپ کی مدد کرے!

کھڑے ہوں اور ’’ھیلیلویاہ، کیسا ایک نجات دہندہ!Hallelujah, What a Saviour!‘‘ گائیں۔

’’رنج و الم کا انسان،‘‘ کیا ہی نام ہے، خُدا کے بیٹے کے لیے جو آیا تھا
تباہ حال اور خستہ حال گنہگاروں کو بچانے کے لیے! ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ!

بے عزتی اور بیہودہ مذاق کو برداشت کرتے ہوئے، میرے جگہ پر سزا پا کر وہ کھڑا تھا؛
اپنے خون سے میری معافی کو مہر لگائی؛ ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!

قصوروار، غلیظ اور بے بس، ہم؛ وہ خُدا کا بے داغ برہ تھا؛
’’مکمل کفارہ کیا یہ ہو سکتا ہے؟ ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ!

مرنے کے لیے وہ اُٹھایا گیا، ’’یہ پورا ہوا ہے،‘‘ اُس کی چیخ تھی؛
اب آسمان میں اُونچے درجہ پر؛ ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!
   (’’ ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ! Hallelujah, What a Saviour! ‘‘
شاعر فلپ پی۔ بِلس Philip P. Bliss، 1838۔1876؛ بند نمبر 1، 2، 3 اور 4)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

ہمدردانہ مسیح

THE COMPASSIONATE CHRIST

ڈاکٹر کرسٹوفر ایل کیگن، صحابی و رفیق کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan, Associate

’’اور، دیکھو، دو اندھے راہ کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے، جب اُنہوں نے سُنا کہ یسوع وہاں سے گزر رہا ہے تو وہ چلانے لگے کہ اے خداوند، ابنِ داؤد ہم پر رحم کر۔ اور لوگوں نے اُنہیں ڈانٹا کہ چپ رہو: لیکن وہ اور بھی چلانے لگے کہ اے خداوند، ابنِ داؤد ہم پر رحم کر۔ اور یسوع رُک گیا اور اُنہیں بُلا کر پوچھنے لگا، بتاؤ! میں تمہارے لیے کیا کروں؟ اُنہوں نے اُسے جواب دیا، اے خداوند، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنکھیں کُھل جائیں۔ یسوع نے اُن پر ترس کھا کر اُن کی آنکھوں کو چُھوا اور وہ فوراً دیکھنے لگے اور وہ اُس کے پیچھے چل دیے‘‘ (متی20:30۔34)۔

I.   پہلی بات، مسیح نے اپنی تعلیمات میں ہمدردی یا شدید چاہت کو پیش کیا، لوقا10:25۔28؛ لوقا10:29، 33، 37؛ متی5:33، 34؛ لوقا6:29۔31، 35؛ متی6:14۔15؛ افسیوں4:32 .

II.  دوسری بات، مسیح نے اپنی منادی میں اِس ہمدردی کو جیا تھا، مرقس1:41۔42؛ متی14:13، 14؛ 15:32؛ لوقا15:29؛ 1 یوحنا3:18؛ اعمال10:38 .

III. تیسری بات، مسیح نے اپنی موت اور جی اُٹھنے میں ہمدردی کا اِظہار کیا، متی26:50؛ لوقا22:60۔62؛ 23:34؛ 6:28؛ یوحنا20:19؛ یوحنا20:25، 26، 27؛ رومیوں5:8؛ 1 یوحنا4:10؛ 2:2؛ لوقا6:35 .