Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


جِدون کی فوج میں لوگ!

THE MEN IN GIDEON’S ARMY!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
پادری ایمریٹس
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک سبق
خداوند کے دن کی دوپہر، 31 جنوری، 2021
A lesson taught at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, January 31, 2021

سبق سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا گیا: ’’یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے Jesus, I My Cross Have Taken‘‘ (شاعر ھنری ایف۔ لائٹ Henry F. Lyte، 1793۔1847)۔

’’اور خداوند نے جدون سے کہا، تیرے ساتھ اِس قدر زیادہ لوگ ہیں کہ میں مِدیانیوں کو اِن کے ہاتھوں میں نہیں کر سکتا، ایسا نہ ہو کہ اسرائیل میرے بجائے اپنے اوپر فخر کرنے لگیں کہ اُن کی اپنی قوت نے اُنہیں بچا لیا‘‘ (قضاۃ7:2)۔

جدون کے ساتھ بے شمار لوگ تھے۔ اُن میں سے زیادہ تر کو تو واپس بھیج دیا گیا تھا ورنہ وہ سوچتے ’’اُن کی اپنی قوت نے اُنہیں بچایا‘‘ (قضاۃ7:2ب)۔

پہلی بات، وہ جو خوفزدہ تھے اور ڈرتے تھے اُنہیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔ تیسری آیت کہتی ہے، ’’جو کوئی خوفزدہ اور دھشت زدہ ہے اُسے واپس لوٹنے دیا جائے اور جلدی بھیج دیا جائے‘‘ (قضاۃ7:3)۔ بائیس ہزار لوگ چھوڑ کر چلے گئے – جیسے بزدل لوگ ہمیں چھوڑ گئے۔

ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا،

سقراط جو غیرجذباتی [زینو کے ذریعہ قائم کردہ قدیم یونانی اسکول فلسفہ کے ایک ممبر] کافر تھا یہ کہتے ہوئے مر سکتا تھا، ’’اِس دُںیا یا اگلی دُنیا میں، ایک نیک انسان کو کوئی نقصان نہیں ہو سکتا۔‘‘ اگر وہ ایک کافر کی حیثیت سے وہ کہہ سکتا تھا تو پھر میں کیوں کپکپاؤں؟… کوئی شاید پوچھ سکتا ہے، ’’کیا تمہیں ڈر لگتا ہے کہ تم کینسر سے مر جاؤ گے؟‘‘ شاید ایسا ہو، لیکن اِسے جلد ہی ہو جانا چاہیے ورنہ میں بڑھاپے کی وجہ سے پہلے مر جاؤں گا… ایک انسان جو خدا کی مرضی سے کینسر کی وجہ سے مر جاتا ہے زخمی نہیں ہوتا ہے؛ وہ تو محض مرا ہوتا ہے… آپ کو کچھ نقصان نہیں ہو سکتا اگر آپ پر خدا کی مرضی ہوتی ہے… لہٰذا ایک نیک انسان خوف سے آزاد ہوتا ہے (کامیابی اور مسیحی Success and the Christian، صفحات 82، 83)۔

یہاں اُن مردوں اور عورتوں کی ایک فہرست ہے جنہوں نے خدا کی خاطر عظیم کام کیے کیوں اُنہوں نے خوف کو خود پر غالب نہیں آنے دیا۔


1. جِم ایلیٹJim Elliot

2. ولیم ٹائینڈیلWilliam Tyndale

3. جان بنیعن John Bunyan

4. گلیڈیز ایلورڈزGladys Aylward

5. رچرڈ وورمبرانڈRichard Wurmbrand

6. جان ویزلیJohn Wesley

7. مقدس پیٹرکSt. Patrick

8. کورے ٹَین بومCorrie ten Boom

9. پرپیٹیوواPerpetua

10. مارٹن لوتھرMartin Luther

11. ایڈونیرام جَڈسنAdoniram Judson

12. میری سلیسرMary Slessor

13. ولیم بوتھWilliam Booth

14. ھیریّٹ ٹبمینHarriet Tubman

15. جان نیوٹنJohn Newton

16. فینی کراسبیFanny Crosby

17. سپرجیئنSpurgeon

18. آگسٹینAugustine

19. ھڈسن ٹیلرHudson Taylor

20. سپریئینCyprian

21. ’’لوئی‘‘ زیمپیرینی“Louie” Zamperini

22. بون ہویفرBonhoeffer

23. ویکلِفWycliffe

24. جان ناکسJohn Knox

25. جان ھَسJohn Huss

26. سائمن پیٹرSimon Peter

27. پولوس رسولPaul the Apostle

28. لِنکنLincoln

29. موسیٰMoses

30. سابینہ وورمبرانڈ Sabina Wurmbrand

31. جان پال دوئمJohn Paul II

32. سیموئیل Samuel

33. یوحنا بپتسمہ دینے والاJohn the Baptist

34. اینڈریو میورےAndrew Murray

35. یعقوب رسولJames the Apostle


یہاں پر 35 مرد اور عورتیں ہیں جو خدا کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے راضی تھے۔ اِن مقدسین میں سے ایک بھی انجیلی بشارت کے نئے مبشرین کی نام نہاد کہلائی جانے والی ’’تبلیغ‘‘ کے ذریعے سے متاثر نہیں ہو سکتا۔

اُن لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو جدون کی فوج میں سے واپس لوٹ گئے تھے؟ وہ لوگ جو واپس لوٹ گئے تھے کیونکہ وہ خوفزدہ تھے خدا میں یہوداہ جیسا اعتقاد تھا۔

لیکن وہ 35 مرد اور عورتیں جن کے نام میں نے پڑھے مختلف تھے۔ جیسا اُن کے پاس ایمان تھا کسی بھی بائبل کی کلاس میں یا سیمنری میں سیکھا نہیں جا سکتا۔ ڈاکٹر اے ڈبلیو ٹوزر نے کہا،

ہم میں سے بیشتر ایسے گرجا گھروں سے واقف ہیں جو اپنے بچوں کو بائبل پڑھاتے ہیں… اور کبھی بھی اُن میں جیتی جاگتی مسیحیت پیدا نہیں کر سکے نا ہی ایک حقیقی دینداری پیدا کر سکے۔ اُن کے اراکین موت سے زندگی میں کامیاب ہو جانے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرتے (راستباز کی جڑ The Root of Righteous، صفحہ 35)۔

یہ گرجا گھر کبھی بھی پرپیٹیوا یا فیلیسٹی جیسے شہیدوں کو پیدا نہیں کر سکتے!

سنڈے سکول کے آج کل کے طالب علم (اور والدین) جدون کی فوج کا حصہ بننے سے شدید خوفزدہ اور دھشت ذدہ ہوتے ہیں!

جدون کی فوج میں دشمن تھے۔ اُن کے دشمن مسیحی ایمان میں غیرتبدیل شُدہ اور آسیب زدہ تھے، گلِتیوں5:19۔21 . بائبل کہتی ہے،

’’اب اِنسانی فطرت کے کام صاف ظاہر ہیں جو کہ یہ ہیں؛ حرامکاری، ناپاکی اور شہوت پرستی، بُت پرستی، جادوگری، دشمنی، جھگڑا، حسد، غصہ، خودغرضی، تکرار، فرقہ پرستی، بُغض، نشہ بازی، ناچ رنگ، اور اِن کی مانند دیگر کام۔ ان کی بابت میں نے پہلے بھی تمہیں کہا تھا اور اب پھر کہتا ہوں کہ ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی میں کبھی شریک نہ ہوں گے‘‘ (گلِتیوں5:19۔21)۔

لیکن سب کچھ یہی نہیں تھا۔ وہ جو اِس زندگی کے باتوں سے تعلق رکھتے تھے جدون کے ذریعے سے استعمال نہیں ہو پائے۔ قضاۃ7:4۔6 آیات کھولیں۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور خداوند نے جدون سے کہا، اب بھی لوگ زیادہ ہیں؛ اُنہیں چشمے کے پاس نیچے لے جا اور وہاں میں تیری خاطر اُنہیں پرکھوں گا۔ تب میں جس کے بارے میں کہوں کہ یہ تیرے ساتھ جائے گا، تو وہ جائے گا لیکن اگر میں جس کے بارے میں کہوں کہ یہ نہیں جائے گا تو وہ نہ جائے گا۔ چناچہ وہ اُن لوگوں کے چشمے کے پاس نیچے لے گیا اور خداوند نے جدون سے کہا، دیکھو کون اپنی زبان سے کُتے کی طرح چپڑ چپڑ کر کے پانی پیتا ہے اور کون کون اپنے گھٹنے ٹیک پر پیتا ہے۔ اُنہیں الگ الگ کر لینا۔ تین سو لوگوں نے تو چُلّو میں پانی لے کر اُسے چپڑ چپڑ کر کے پیا اور باقی سب نے گھٹنے ٹیک پر پیا‘‘ (قضاۃ7:4۔6)۔

اِن لوگوں میں سے کوئی بھی خدا کی فرمانبرداری کرنے سے خوفزدہ نہیں تھا۔ وہ ایک عمدہ فوج تھے۔ لیکن اُن میں سے زیادہ تر بِکاؤ نہیں تھے۔ اُنہوں نے پانی میں اپنے سر اڑا لیے تھے۔

اُن میں سے چند ایک ہی ’’نگہبانی کرنے اور دعا مانگنے‘‘ کے لیے راضی تھے۔ باقی کے لوگ خُدا کے لیے اِنتہا پسند ہونے میں راضی نہیں تھے۔ بائبل کہتی ہے،

’’اور خداوند نے جدون سے کہا، اِن تین سو آدمیوں کے ذریعے جنہوں نے چپڑ چپڑ کر کے پانی پیا میں تمہیں بچاؤں گا… باقی لوگوں کو اپنی اپنی جگہ لوٹ جانے دے‘‘ (قضاۃ7:7)۔

ڈاکٹر کیگن کا یقین تھا کہ ہم لوگ پادری وورمبرانڈ کی مانند متحد تھے۔ لہٰذا ڈاکٹر کیگن ہمارے پاس میری مدد کے لیے آئے اور خداوند کے شاگرد بن گئے۔ ڈاکٹر کیگن اِس وابستگی کی وجہ سے اپنے پہلے بیوی گنوا بیٹھے۔ اُس نے سوچا تھا وہ ایک احمق اور دیوانے تھے – لہٰذا اُس نے اُنہیں چھوڑ دیا اور اُن سے طلاق لے لی اور ’’اِس قسم کے معاملوں میں ایک بھائی یا بہن پابندی کے تحت نہیں آتا‘‘ (1کرنتھیوں7:15)۔ لیکن ڈاکٹر کیگن دشواری سے تنہا ہی گامزن رہے۔

اُن کی دوسری بیوی بھی کوئی بہتر نہ تھیں۔ اُنہیں بھی ایک شوہر کی حیثیت سے دیوانہ نہیں چاہیے تھا۔ لہٰذا اُس نے اپنے دونوں بیٹوں کو اُن کے خلاف کر دیا – اور ایک دہریا بن گیا اور دوسرے نے بغاوت میں ساتھ چھوڑ دیا۔ لیکن ڈاکٹر کیگن دشواری سے تنہا ہی گامزن رہے۔

یہاں پر والڈرِیپ اور کرھیٹن کی خصوصیات درج ہیں۔ اِنہیں ڈاکٹر رائے برینسن Dr. Roy Branson کی عظیم کتاب گرجا گھر کی پھوٹChurch Split کے وسیلے سے پیش کیا گیا ہے:


1. وہ خود سر ہیں۔

2. وہ خود غرض ہیں۔

3. جب وہ غلطی پر ہوتے ہیں تو اِس کا اقرار نہیں کرتے۔

4. وہ ذاتی پہچان اور عزت و شُہرت کے بھوکے ہوتے ہیں۔

5. وہ سرکش ہوتے ہیں۔

وہ اقرار نہیں کریں گے کہ پادری صاحب گرجا گھر کے رہنما ہوتے ہیں (عبرانیوں13:7، 17)۔

’’اگر کبھی کچھ غلط ہو جائے تو پھر بھی اِلزام پادری صاحب پر ہی لگائیں گے (حوالہ جات ڈاکٹر رائے برینسن کی کتاب گرجا گھر میں پھوٹ Church Split میں سے لیے گئے، صفحہ 28، 29)۔

درج بالا 5 نکات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ گرجا گھر میں پڑنے والی پھوٹ میں ملوث لوگ مسیح میں غیرایمان یافتہ اور غیر نجات یافتہ لوگ ہوتے ہیں! (دیکھیں گلِتیوں5:19۔21: کھڑے ہو جائیں اور اُس حوالے کو کھولیں)۔

’’اب اِنسانی فطرت کے کام صاف ظاہر ہیں جو کہ یہ ہیں؛ حرامکاری، ناپاکی اور شہوت پرستی، بُت پرستی، جادوگری، دشمنی، جھگڑا، حسد، غصہ، خودغرضی، تکرار، فرقہ پرستی، بُغض، نشہ بازی، ناچ رنگ، اور اِن کی مانند دیگر کام۔ ان کی بابت میں نے پہلے بھی تمہیں کہا تھا اور اب پھر کہتا ہوں کہ ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی میں کبھی شریک نہ ہوں گے‘‘ (گلِتیوں5:19۔21)۔

’’نفرت، اِختلاف، غصہ، جھگڑا، بغاوت، حسد کرنا – ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی میں کبھی شریک نہ ہوں گے۔‘‘ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

جس وقت تک مجھے پتا چلتا کہ والڈریِپ اور چعین ہمارے گرجا گھر میں پھوٹ ڈالنے کی اور اِسے تباہ کرنے کی کوششیں کر رہے تھے، میں اُنہیں روکنے کے لیے اُس وقت بہت کمزور اور بیمار تھا۔ یوں اِن مسیح میں ایمان نہ لا کر غیرتبدیل شُدہ لوگوں نے ہمارے 50 لوگوں کو ہتھیا لیا۔

کیا وہ ایک المیہ تھا؟ اصل میں نہیں۔ خدا نے خود ہمارے 50 لوگوں کو ہمارے گرجا گھر کو اِن لوگوں سے پاک صاف کرنے کے لیے نکالا جو کہ ویسے بھی ہماری مدد کرنے کے لیے بہت زیادہ جسمانی نیت رکھنے والے لوگ تھے۔ ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے کہا، ’’ہم پھر خود کو پاک کہلانے کے لیے کیسے مختص کر سکتے ہیں؟ پہلے تو ہمیں خود کو بے اعتقادے لوگوں سے علیحدہ کرنا چاہیے (2کرنتھیوں6:14۔17)۔ پھر ہمیں خدا کے خوف میں پاکیزگی کو کامل کرنا چاہیے (2 کرنتھیوں7:1)۔‘‘

اِس اصول کو بائبل میں بار بار پیش کیا گیا ہے۔ خدا کے وسیلے سے پیش کی گئی اِس کی ایک اچھی عکاسی الہٰامی ضحائف میں قضاۃ کی کتاب کے 7ویں باب میں پیش کی گئی ہے۔ اِس کو کھولیں۔ قضاۃ7:2 آیت کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’اور خداوند نے جدون سے کہا، تیرے ساتھ اِس قدر زیادہ لوگ ہیں کہ میں مِدیانیوں کو اِن کے ہاتھوں میں نہیں کر سکتا، ایسا نہ ہو کہ اسرائیل میرے بجائے اپنے اوپر فخر کرنے لگیں کہ اُن کی اپنی قوت نے اُنہیں بچا لیا‘‘ (قضاۃ7:2)۔

آیات 3۔6 میں ہم پڑھتے ہیں کہ خدا نے لوگوں کو آزمایا۔ اُن میں سے ہزاروں خوفزدہ تھے اور واپس لوٹ گئے تھے۔ آخر میں جدون مُٹھی بھر لوگوں کے ساتھ خدا کے دشمنوں اور شیطان کے ساتھ لڑنے کے لیے رہ گیا تھا۔

پس ہم ڈاکٹر کیگن پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اُنہوں نے اِن میں سے کسی کو بھی اُنہیں [ڈاکٹر کیگن کو] شاگرد بننے سے رُکنے نہ دیا۔ پس، میں ڈاکٹر کیگن پر اپنی زندگی کے ساتھ اعتماد کروں گا! اور ایسا آپ کو بھی کرنا چاہیے! اُن کے چھوٹے بیٹے نے اُنہیں احمق اور دیوانہ کہا تھا۔ لیکن خدا کہتا ہے ڈاکٹر کیگن خداوند خدا کے ایک سچے شاگرد ہیں! وہ ہمیں جیسے چعین نے کیا کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے! وہ ہمیں جیسے ایبل پرودھوم نے کیا کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے! پادری وورمبرانڈ صاحب اور میری بیوی کے علاوہ، جنہیں میں نے کبھی بھی جانا ہے ڈاکٹر کیگن وہ عظیم مسیحی ہیں! خداوند بھی ویسا ہی سوچتا ہے!

مجھے وہ دِن یاد ہے جب میں نے ساؤتھرن بپٹسٹ مبلغ ہونے کو چھوڑا تھا۔ ڈاکٹر گرین نے مجھ سے کہا تھا، ’’اگر تم بائبل کا دفاع کرتے رہنا جاری رکھو گے، تو ساؤتھرن بپٹسٹ گرجا گھر تمہیں کبھی بھی پادری [کا عہدہ] نہیں دے گا۔‘‘ اور میں نے اُن سے کہا تھا، ’’اگر اِس کی یہی قیمت چکانی ہے، تو مجھے [ایسا عہدہ] نہیں چاہیے۔‘‘

ڈاکٹر اے ڈبلیو ٹوزر نے یہ کہانی پیش کی، ’’ایک نوجوان گریجوایٹ سے پوچھا، ’بوب، تم یہاں پر کیوں ہو؟‘ بوب نے کہا، ’میں شادی کرنا چاہتا ہوں، مجھے پیسہ بنانا پسند ہے اور مجھے سفر کرنا اچھا لگتا ہے۔‘ ’لیکن بوب، یہ تو سطحی باتیں ہیں۔ تم اُنہیں کرو گے اور پھر تم بوڑھے ہو جاؤ گے اور مر جاؤ گے۔ تمہاری زندگی کا بہت بڑا مقصد کیا ہے؟‘ بوب نے کہا، ’میں نہیں جانتا آیا میری زندگی میں کوئی مقصد ہے بھی یا نہیں۔‘

نوجوان لوگوں کی آج کی دُںیا میں یہ حالت ہے۔ یونیورسٹیوں سے لیکر کوئلے کی کانوں تک نوجوان لوگ نہیں جانتے وہ یہاں پر کیوں ہیں! (اے ڈبلیو۔ ٹوزر A. W. Tozer، انسان کا مقصدThe Purpose of Man، صفحہ 27)۔

وہ واحد لوگ جنہوں نے اپنی زندگیوں کے لیے خدا کے مقصد کو جانا وہ سپاہیوں کا تیسرا گروہ تھا۔ وہ خوفزدہ نہیں تھے۔ لیکن اُن میں ایک اور خصوصیت تھی – اُنہوں نے خدا کی مرضی کے لیے خود کو مکمل طور پر وقف کر دیا تھا۔ جدون کی فوج کا یہی پیغام ہے۔ اور یہی وجہ ہے بائبل میں یہ کہانی ہے۔

ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا کہ یوحنا رسول نے ’’یسوع کی آنکھوں میں دیکھا اور اُس سے محبت کی… میں جب تک مر نہ جاؤں اُس کی پیروی کرنے کا وعدہ کرتا ہوں۔ میں اُسے چھوڑ ہی نہیں سکتا۔ میں اُس کے ساتھ جہاں کہیں بھی وہ کہے گا جاؤں گا‘‘ (ایک اچھا مسیحی ہونے کے لیے کیا قیمت چکانی پڑتی ہےWhat It Costs to Be a Good Christian، صفحہ 99)۔

آئیے کھڑے ہوں اور ہمارا حمدوثنا کا گیت گائیں۔ یہ ڈاکٹر رائس کا پسندیدہ حمدوثنا کا گیت تھا۔

یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے، سب کچھ چھوڑنے اور تیری پیروی کرنے کے لیے؛
   مفلس، حقیر جانا گیا، اکیلا چھوڑا گیا، اب سے تجھ پر ہی میرا آسرا ہے:
ہر مہربان آرزو مر چکی ہے، وہ تمام جس کی میں نے کوشش کی اور اُمید کی اور جانا۔
   اِس کے باوجود میری حالت کتنی مالدار ہے، خُدا اور آسمان ابھی تک میرے اپنے ہیں!

دُنیا کو مجھے حقیر جاننے دو اور مجھے چھوڑ دینے دو، اُنہوں نے میرے نجات دہندہ کو بھی چھوڑ دیا تھا؛
   انسانی دِل اور چہرے مجھے دھوکہ دیتے ہیں؛ لوگوں کی مانند تیرا چہرہ جھوٹا نہیں ہے؛
اورجبکہ تو مجھ پر مسکرا رہا ہے، حکمت، محبت اور قوت کے خُدا،
   دشمن شاید نفرت کریں، اور دوست شاید مجھ سے اجتناب کریں؛ اپنا چہرہ دکھا اور تمام پُر نور ہے۔

لوگ شاید مجھے پریشان کریں اور مایوس کریں، یہ مجھے صرف تیرے سینے کی طرف ہی کھینچے گا؛
   زندگی شدید دشواریوں کے ساتھ شاید مجھے دبا دے، آسمان میرے لیے گداز اور میٹھی نیند لائے گا۔
مجھے نقصان پہنچانے کے لیے یہ ماتم کرنے والی بات نہیں ہے، جبکہ تیرا پیار میرے لیے موجود ہے؛
   اور وہ مجھے راغب کرنے کے لیے خوشی میں نہیں تھے، وہ خوشی تیرے ساتھ کس قدر خالص تھی۔

فضل سے جلال تک تم جلد پہنچو، ایمان سے لیس، اور دعا میں پرواز سے؛
   تمہارے سامنے آسمان کے دائمی دِن تھے، خُدا کا اپنا ہاتھ وہاں تمہاری رہنمائی کرے گا۔
جلد ہی تمہاری زمینی مشن ختم ہو جائے،تمہارے مسافرت کے دِن جلدی سے گزر جائیں گے،
   اُمید پُرمسرت نتیجے میں بدل جائے گی، نظارے کے لیے ایمان اور ستائش کے لیے دعا۔
(’’یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے Jesus, I My Cross Have Taken‘‘ شاعر ھنری ایف۔ لائٹ Henry F. Lyte، 1793۔1847)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔