Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


غالب آنے والا کیسے بنا جائے!

HOW TO BE AN OVERCOMER!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
پاسٹر ایمریٹس
ڈاکٹر ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔، کے زندگی بدل ڈالنے والے
ایک واعظ سے اخذ کیا گیا، جو 24 سالوں تک میرے پادری صاحب رہے۔
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus
Adapted from a life-changing sermon
by Timothy Lin, Ph.D., my pastor for 24 years.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی دوپہر، 26 جولائی، 2020
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, July 26, 2020

واعظ سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا: ’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟ Am I a Soldier of the Cross?‘‘ (شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔

’’اَے بادِشمال بیدار ہو! اور چلی آ۔ اور اَے بادِ جنوب! میرے باغ پر سے گزر، تاکہ اُس کی خوشبو پھیلے‘‘ (غزلُ الغزلات 4:16).

میری زندگی میں کبھی بھی سُنے جانے والے واعظوں میں سے سب سے زیادہ اہم یہ ہے۔ اگر آپ میری سوانح حیات پڑھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کیوں اِس واعظ نے میری زندگی بدل ڈالی۔ ڈاکٹر رابرٹ ایل۔ سومنر Dr. Robert L. Sumner نے کہا، ’’میں ایک ایسے شخص کی تعریف کرتا ہوں اور سراہتا ہوں جو سچائی کے لیے مؤقف اخیتار کرنے کو تیار ہے – حتّیٰ کہ جب ساری مشکلات اِس کے خلاف ہوں۔ آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر اِس قسم کے ایک مسیحی ہیں‘‘ (عزت سب میری ہی تھی: ایمان کے وہ دیو جن کی راہیں مجھ سے متصادم تھیں The Honor Was All Mine: Giants of the Faith Whose Paths Crossed Mine، بائبلی ایونجیل اِزم پریس Biblical Evangelism Press، 2015، صفحات 103۔105)۔ اِنڈونیشیا کے لیے ہمارے مشنریوں میں سے ایک نے کہا، ’’ڈاکٹر ہائیمرز ایک ایسے ہیرو ہیں جنہوں نے بے شمار مُہلک جنگوں کو جھیلا ہے۔‘‘ یہ ڈاکٹر ٹموتھی لِن کا ایک واعظ ہے جس نے مجھے وہ بنایا جو میں آج ہوں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ یہ پیغام آپ کی زندگی بھی بدل ڈالے گا۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے کہا، ’’انسان اتفاق سے تخلیق نہیں ہوا تھا؛اُس کو خصوصی طور پر خُدا کی تخلیق پر سبقت پانے کے لیے تخلیق کیا گیا تھا… یوسف کی زندگی اُس تیاری کو جس کی ایک ایماندار کو مستقبل کی حکومت [مسیح کی آنے والی بادشاہی] میں ضرورت پڑتی ہے ظاہر کرتی ہے۔‘‘

یوسف کے مصر کا حکمران بننے سے پہلے، خُدا اُس کو ایک غالب آنے والا اور اپنی زندگی کے انتہائی اختتام تک اُس [خدا] کے کلام کو محفوظ رکھنے والا بننے کی تیاری کے لیے ایک سخت دشوار طویل راہ پر اُسے لے کر چلا۔ وہ عظیم باتیں جو یوسف نے کیں اُن کا تعلق صرف مصر سے نہیں تھا بلکہ اسرائیل سے بھی تھا اور سارے زمانوں میں خُدا کی کلیسیا سے بھی تھا۔ یوسف کے حکمرانی کے بغیر، ناصرف مصری فاقوں سے بھوکے مر چکے ہوتے بلکہ شاید اسرائیل کی قوم بھی فنا ہو چکی ہوتی اور پیدائش کی کتاب میں خُدا کی مخلصی کا الہٰام مکمل نہ ہوا ہوتا۔

خُدا کے یوسف کی روحانی زندگی کی تعمیرکے لیے اُٹھائے گئے اِقدامات کو شاید غزل الغزلات 4:16 کی روشنی میں سمجھا جا سکتا ہے۔ یوسف کی زندگی کا احتیاط کے ساتھ مطالعہ کرنے سے کوئی بھی مشاہدہ کر سکتا ہے کیسے خدا نے شمالی ہوا اور جنوبی ہوا کو اَدل بدَل کر اُس پر چلنے دیا جب تک کہ اُس کے کردار کی مہک مذید دلچسپ اور بامزہ ہو کر باہر اُمڈ نہ آئی۔ خدا نے اُس کے کردار کو مصائب کے ذریعے سے تیار کیا، اُس کا بدن محنت و مشقت میں اِستعمال کیا، اُسے تضحیک اور رُسوائی سے آشنا کیا، اور اُسے نااِنصافی اور ناشکرے پن کے ساتھ مایوس کُن کیا، کہ اُس کا ذہن نفیس طبع اور مُہذب ہو جائے، اُس کی احساسیت مستحکم ہو پائے، اُس کی خود مختیاری یا مرضی کو تقویت ملے، اُس کے ایمان اور کردار کی نشوونما ہو اور خداوند میں اُس کا ایمان بڑھتا گیا۔ یوسف کی زندگی میں شمالی ہوا اور جنوبی ہوا کا چلنا شاید واضح طور پر دیکھا جا سکے۔

جنوبی ہوا – والدین کی رغبت سے لطف اندوز ہون

ا

مہربانی سے پیدائش37:1۔4 کھولیں۔

’’اور یعقوب ملک کنعان میں یعنی اُس ملک میں رہتا تھا جہاں اُس کے باپ نے کچھ عرصہ گزارا تھا۔ یعقوب کی نسل کا حال یہ ہے، یُوسف ایک سترہ سالہ نوجوان تھا جو اپنے بھائیوں کے ساتھ جو اُس کی باپ کی بیویوں، بِلہاہ اور زِلفہ کے بیٹے تھے، بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا اور اُن کی بری باتوں کی خبر باپ تک پہنچایا کرتا تھا۔ اِسرائیل یُوسف کو اپنے دوسرے بیٹوں سے زیادہ عزیز رکھتا تھا کیونکہ وہ اُس کے بڑھاپے کا بیٹا تھا اور اُس نے اُس کے لیے مختلف رنگوں والی ایک قبا بنائی تھی۔ اُس کے بھائیوں نے جب یہ دیکھا کہ اُن کا باپ اُس کو اُن سے زیادہ پیار کرتا ہے تو وہ اُس سے حسد کرنے لگے اور اُس کے ساتھ ڈھنگ سے بات بھی نہ کرتے تھے‘‘ (پیدائش37:1۔4).

ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’پِدرانہ محبت کا بچے کے مستقبل کی خصوصیات کے ساتھ بہت زیادہ تعلق ہوتا ہے….‘‘

یوسف محبت اور بُرائی کے درمیان فرق کو جانتا تھا… محبت اور سچائی ایک دوسرے پر اثر انداز ہونے والے دو تصّور ہیں لیکن یہ بات محبت اور بُرائی کے لیے دُرست نہیں ہے، جو کہ دو مختلف زَمرّے ہیں۔ بُرائی کو بے نقاب کرنے سے باز رہنا محبت نہیں ہوتی بلکہ بزدلی ہوتی ہے… جب تک ایک شخص کا متحرک بے غرض ہوتا ہے، بُرائی کو بے نقاب کرنا ایک نیک عمل ہوتا ہے اور اِس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے… یوسف کے دو خوابوں کی تفصیل نے اُس کے بھائیوں کے تکبر کو ٹھیس پہنچائی تھی اور اُن کے حسد کو مشتعل کر دیا تھا۔ اِس کے باوجود یوسف پھر بھی اپنے بھائیوں سے محبت کرتا تھا اور اپنے باپ کا فرمانبردار بیٹا رہا تھا۔‘‘

خود مجھے بھی اپنے باپ کی محبت نہیں ملی تھی لیکن میری ماں کی محبت اور منظوری نے مجھے اپنے باپ کے ساتھ تلخ ہونے سے روکے رکھا تھا۔ میری ماں کاملیت سے بہت دور تھیں لیکن وہ مہربان ترین، پیاری ترین اور ہوشیار ترین تھیں جنہیں میں اپنی نوعمر زندگی میں جانتا تھا۔ اُنہوں نے مجھے کتابوں سے پیار کرنا سکھایا، گاڑی چلانی سکھائی، اور سب سے زیادہ اہم ڈٹے رہنا اور وہ کہنا جو کہنے کی ضرورت ہوتی ہے سکھایا، چاہے بے شک میں تنہا ہی کیوں نہ ڈٹا ہوا ہوں‘‘ (میری سوانح حیات کا صفحہ 16)۔ اِسطرح سے، میری ماں ہمیشہ سے میری محافظ اور وکیل رہی تھیں۔ مجھ سے میری ماں کے آخری الفاظ تھے، ’’رابرٹ، میں تم سے محبت کرتی ہوں‘‘ (صفحہ 181)۔ جب میری ماں بالاآخر 80 برس کی عمر میں نجات پا گئیں تو وہ میری زندگی میں رونما ہونے والی باتوں میں سب سے زیادہ عظیم ترین تھی۔

شمالی ہوا – غلامی میں بیچا جانا –
پیدائش37:18۔36

مہربانی سے پیدائش 37:23۔28 آیات کھولیں اور کھڑے ہو جائیں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’چنانچہ جب یُوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُنہوں نے اُس کی مختلف رنگوں والی قبا کو جسے وہ پہنے ہوئے تھا، اُتار لیا اور اُسے اُٹھا کر ایک گڑھے میں پھینک دیا جو سوکھا تھا۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔ پھر جب وہ کھانا کھانے بیٹھے تو اُنہوں نے آنکھ اُٹھائی اور اسمٰعیلیوں کے ایک کاروان کو جِلعاد سے آتے ہُوئے دیکھا۔ اُن کے اونٹ گرم مسالوں، روغن بلسان اور مُر سے لدے ہُوئے تھے اور وہ اُنہیں مِصر لے جا رہے تھے۔ یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کے خون کو چھپا لیں تو کیا فائدہ ہوگا؟ کیوں نہ ہم اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں، اُسے ہلاک کیوں کریں؟ آخرکار وہ ہمارا بھائی ہے اور ہمارا ہی اپنا گوشت اور خون ہے۔ اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مان لی۔ چنانچہ جب وہ مِدیانی سوداگر نزدیک آئے تو یُوسف کے بھائیوں نے اُسے گڑھے میں سے کھینچ کر باہر نکالا اور اُسے چاندی کے بیس سِکوں کے عِوض اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالا، جو اُسے مِصر لے گئے‘‘ (پیدائش 37:23۔28).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’خلوص، فرمانبرداری، صبر، ایمانداری، محنتی ہونا، فکرمندی اور دانشمندی ایک سہل زندگی کے ذریعے سے حاصل نہیں ہوتیں بلکہ سختیوں اور رکاوٹوں کو برداشت کرنے سے حاصل ہوتی ہیں۔ اگر یوسف گھر ہی میں رہتا تو وہ کبھی بھی مکمل طور سے [غالب آنے والا] بننے کے لیے آراستہ نہ ہو پاتا۔ اُسے چاندی کے 20 سِکّوں میں فروخت کرنے سے بہت سے افراد جان لیوا بیماری کا شکار ہونے کا سبب بن جاتے۔ لیکن یوسف نے اپنے بھائیوں پر کبھی بھی کوئی اِلزام لگایا نہ لعنت بھیجی، حالانکہ اُس نے سوچا ہوگا خُدا کیسے اُن دو خوابوں کو اِن حالات میں پورا کرے گا۔

جنوبی ھوا – اعتبار اور وقار حاصل کرنا
پیدائش39:1۔6

مہربانی سے پیدائش39:1۔6 آیات کھولیں جب میں اِنہیں پڑھوں۔

’’اور یُوسف کو مِصر لے جایا گیا اور فوطیفار مِصری نے جو فِرعون کے افسروں میں سے تھا اور پہرہ داروں کا سردار تھا، اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گئے تھے، خرید لیا۔ خداوند یُوسف کے ساتھ تھا اور وہ برومند ہُوا اور اپنے مِصری آقا کے گھر میں رہنے لگا۔ جب اُس کے آقا نے دیکھا کہ خداوند اُس کے ساتھ ہے اور جو کچھ وہ کرتا ہے اُس میں اُسے کامیابی بخشتا ہے، تو یُوسف پر اُس کی نظر کرم ہُوئی اور اُس نے یُوسف کو اپنی خدمت گزاری میں لے لیا۔ فوطیفار نے اُسے اپنے گھر کا مختار مقرّر کیا اور اپنا سب کچھ اُسے سونپ دیا۔ جب سے اُس نے اُسے اپنے گھر کا مختار اور اپنے مال و متاع کا نگراں مقرّر کیا، تب سے خداوند نے یُوسف کی وجہ سے اُس مِصری کے گھر کو برکت بخشی۔ فوطیفار کی ہر شَے پر، خواہ وہ گھر کی تھی یا کھیت کی، خدا کی برکت ہُوئی۔ چنانچہ اُس نے اپنی ہر شَے یُوسف کے حوالہ کردی اور یُوسف کی موجودگی کے باعث اُسے سِوا اپنے کھانے پینے کے کسی اور بات کی فکر نہ تھی۔ یُوسف بڑا تنومند اور خوبصورت تھا‘‘ (پیدائش 39:1۔6).

اِدھر دیکھیں۔

یوسف کو فرعون کے نگہبان کے فوطیفار نامی کپتان کے پاس بیچا گیا تھا۔ شکایت کرنے کے بجائے یوسف کام پر گیا اُن ذمہ داریوں کو پورا کیا جو اُسے دی گئی تھیں۔ اُس نے اپنے آقا فوطیفار کا اعتماد جیتا اور وہ شخص بنا جس میں کامیابی خصوصیت جانی گئی۔ لیکن یوسف کو مذید اور تربیت کی ضرورت تھی۔ لہٰذا خدا نے اُس کی تضحیک ہو لینے دی۔

شمالی ہوا – آزمائش اور نااِنصافی کا سامنا کرنا
پیدائش39:7۔20

اب کھڑے ہو جائیں جب میں پیدائش39:1۔18 پڑھوں۔ ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’جب شمالی ہوا اُن کی زندگیوں میں چلتی ہے، بے شمار نوجوان لوگ سمجھتے ہیں یہ المناک ہے… لیکن اِس طرح کی پریشانی اکثر خُدا کے فضل کا اِظہار ہوتی ہے۔ یرمیاہ نے کہا، ’انسان کے لیے بہتر ہے کہ وہ جوانی میں ہی مشقت کا جُوَا اُٹھانے لگے‘ (نوحہ 3:27)۔ جدوجہد کے بغیر سہولت کی زندگی ایک نوجوان ہستی کو تباہ کر ڈالتی ہے۔ لیکن نوجوانی میں برداشت کیا ہوا جُوَا بُلند مقام تک پہنچنے کے لیے سنگِ میل ہوتا ہے۔‘‘

’’اور یُوسف کو مِصر لے جایا گیا اور فوطیفار مِصری نے جو فِرعون کے افسروں میں سے تھا اور پہرہ داروں کا سردار تھا، اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گئے تھے، خرید لیا۔ خداوند یُوسف کے ساتھ تھا اور وہ برومند ہُوا اور اپنے مِصری آقا کے گھر میں رہنے لگا۔ جب اُس کے آقا نے دیکھا کہ خداوند اُس کے ساتھ ہے اور جو کچھ وہ کرتا ہے اُس میں اُسے کامیابی بخشتا ہے، تو یُوسف پر اُس کی نظر کرم ہُوئی اور اُس نے یُوسف کو اپنی خدمت گزاری میں لے لیا۔ فوطیفار نے اُسے اپنے گھر کا مختار مقرّر کیا اور اپنا سب کچھ اُسے سونپ دیا۔ جب سے اُس نے اُسے اپنے گھر کا مختار اور اپنے مال و متاع کا نگراں مقرّر کیا، تب سے خداوند نے یُوسف کی وجہ سے اُس مِصری کے گھر کو برکت بخشی۔ فوطیفار کی ہر شَے پر، خواہ وہ گھر کی تھی یا کھیت کی، خدا کی برکت ہُوئی۔ چنانچہ اُس نے اپنی ہر شَے یُوسف کے حوالہ کردی اور یُوسف کی موجودگی کے باعث اُسے سِوا اپنے کھانے پینے کے کسی اور بات کی فکر نہ تھی۔ یُوسف بڑا تنومند اور خوبصورت تھا۔ اور کچھ ہی عرصہ کے بعد یُوسف کے آقا کی بیوی کی نظر یُوسف پر پڑی اور اُس نے اُسے ہم بستر ہونے پر مجبور کیا۔ لیکن اُس نے انکار کر دیا۔ یُوسف نے اُس سے کہا، میں اِس گھر کا مختار ہُوں اور اِس وجہ سے میرے آقا کو گھر کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ اُس نے اپنے گھر کا سارا اختیار مجھے دے رکھا ہے۔ اِس گھر میں مجھ سے بڑا کوئی نہیں اور میرے آقا نے کوئی شَے میرے اختیار سے باہر نہیں رکھی سِوا تیرے کیونکہ تُو اُس کی بیوی ہے۔ پھر بھلا میں ایسی ذلیل حرکت کیوں کروں اور خدا کی نظر میں گنہگار بنوں؟ گو اُس کا اِصرار دِن بدِن بڑھتا گیا لیکن یُوسف نے اُس سے ہم بستر ہونے سے انکار کر دیا اور وہ اُس کے پاس آنے سے بھی گریز کرنے لگا۔ ایک دِن وہ کسی کام سے گھر میں داخل ہُوا اور گھر کے لوگوں میں سے کوئی بھی اندر موجود نہ تھا۔ تو فوطیفار کی بیوی نے اُس کا پیراہن پکڑ لیا اور کہا، میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ لیکن وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گیا۔ جب اُس نے دیکھا کہ وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گیا ہے تو اُس نے اپنے گھر کے خادموں کو آواز دی اور اُن سے کہا، دیکھو! کیا یہ عِبرانی غلام ہمارے پاس اِس لیے بلایا گیا ہے کہ ہماری بے حُرمتی کرے۔ وہ یہاں آیا کہ میری عزت لُوٹ لے لیکن میں چلّانے لگی۔ جب اُس نے دیکھا کہ میں مدد کے لیے چلا رہی ہُوں تو وہ اپنا پیراہن میرے پاس چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گیا۔ اور وہ یُوسف کا پیراہن اُس کے آقا کے گھر آنے تک اپنے پاس رکھے رہی۔ تب اُس نے اُسے یہ ماجرا سنایا کہ وہ عبرانی غلام جسے تُو ہمارے یہاں لایا ہے میرے پاس اندر آیا تاکہ میری عزت لُوٹ لے۔ لیکن جوں ہی میں مدد کے لیے چلائی وہ اپنا پیراہن میرے پاس چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گیا‘‘ (پیدائش 39:1۔10).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ایک دِن جب یوسف فوطیفار کے گھر میں کام کر رہا تھا تو اُس کی بیوی نے یوسف کو پکڑ لیا اپنے ساتھ ہم بستر ہونے کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کی۔ لیکن یوسف نے خود کو جھٹکا دے کر اُس سے چُھڑا لیا، لیکن اُس کے ہاتھ میں اپنے لباس کا ٹکڑا چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا۔

یہ آزمائش شاید دوسرے نوجوان لوگوں کے لیے ناقابلِ مزاحمت رہ چکی ہو، لیکن یوسف اُس پر غالب آیا تھا۔ وہ جلدی سے اُس پر غالب فوراً پرے ہو جانے سے آیا تھا۔ کچھ آزمائشوں پر اُس کا سامنا کرنے کے ذریعے سے قابو پایا جا سکتا ہے، لیکن جنس اور شہوت سے تعلق رکھتی ہوئی آزمائشیں بھاگ اُٹھنے سے ہی قابو کی جا سکتی ہیں (2تیموتاؤس2:22 کہتی ہے، ’’جوانی کی بُری خواہشوں سے بھاگ‘‘)۔ یوسف کی فتح – خدا کے ساتھ اُس کی بھرپور وفاداری – فوطیفار کے ساتھ جو اُس پر اِسقدر بھروسہ کرتا تھا اُس کے ساتھ وفاداری، اور خود کے ساتھ وفاداری، اِس لیے اُس کی پاکیزگی نے آلودگی سے دوری قائم کیے رکھی۔ خُدا کی خاطر وہ بدکار عورت کی خواہش کو پورا کرنے کے بجائے جیل چلا جاتا۔ فوطیفار کی خاطر اُس نے خود کا دفاع نہیں کیا، کہ اُس کے آقا کی بیوی کی بے عزتی نہ ہو جائے۔ لہٰذا وہ خاموش ہی رہا۔ جب فوطیفار واپس گھر لوٹا، اُس نے اپنی بیوی کے اِلزام کو مان لیا، اور یوسف کو جیل میں ڈال دیا۔

جنوبی ہوا – ترقی اور دوستانہ –
پیدائش39:21۔40:22

پیدائش39:19۔22 آیات کھولیں۔ کھڑے ہو جائیں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’جب اُس کے آقا نے اپنی بیوی کو یہ کہتے ہُوئے سنا کہ تیرے غلام نے میرے ساتھ ایسا سلوک کیا تو وہ غصہ سے آگ بگولہ ہو گیا۔ یُوسف کے آقا نے اُسے پکڑ کر قید خانہ میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کے قیدی بیڑیوں میں رکھے جاتے تھے۔ جب یُوسف قیدخانہ میں تھا تو خُداوند اُس کے ساتھ تھا۔ وہ یُوسف پر مہربان ہُوا اور اُس نے قیدخانہ کے داروغہ کو بھی اُس کا شفیق بنا دیا۔ چنانچہ اُس داروغہ نے اُن سب قیدیوں کو جو قیدخانہ میں تھے، یوسف کے ہاتھ میں سونپ دیا اور اُسے وہاں کے ہر کام کا ذِمہ دار قرار دیا‘‘ (پیدائش 39:19۔22).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

حالانکہ یوسف کا جسمانی ماحول بدتر کے لیے بدلا، اُس کا روحانی راسخ عقیدہ نہیں بدلا۔ اور جیل میں خُدا کی موجودگی اُس کے لیے برکت بنی رہی۔

یوسف جیل میں دوستانہ ماحول بنانے کے قابل تھا۔ فرعون کا ساقیوں کا سردار اور نان بائیوں کا سردار، وہ بھی جیل ہی میں تھے، اور خوابوں سے پریشان تھے۔ کوئی بھی اُنہیں نہیں بتا سکتا تھا اُن خوابوں کا مطلب کیا تھا۔ یوسف کے ذہن میں خدا کچھ بھی کر سکتا تھا۔ اُس نے ساقیوں کے سردار اور نان بائیوں کےسردار کے خوابوں کی تعبیر بتائی۔ تین دِنوں کے بعد دونوں تعبیریں پوری ہو گئیں۔ ساقیوں کے سردار کو بحال کر دیا گیا اور نان بائیوں کے سردار کو پھانسی دے دی گئی۔ یہ یوسف کی مغربی ہوا چل رہی تھی، یہاں تک کہ جیل میں بھی۔

شمالی ہوا – احسان فراموشی اور تاخیر کو برداشت کرنا –
پیدائش40:23

پیدائش 40:23 آیت پر نظر ڈالیں۔

’’لیکن ساقیوں کے سردار نے یُوسف کا خیال تک نہ کیا بلکہ اُسے بھلا دیا‘‘ (پیدائش 40:23).

یوسف کی مذید دو سال تک قید اُس کے لیے یقیناً ایک تیز شمالی ہوا تھی۔ ’’ساقیوں کے سردار نے یوسف کا خیال تک نہ کیا بلکہ اُسے بُھلا دیا‘‘ (پیدائش40:23)۔ یہ ساقیوں کے سردار کا ناشکرا کردار ظاہر کرتا ہے۔ اِس قسم کی صورتحال ایک شخص کو اُس کی ناشکری کےسبب دُنیا سے نفرت کرنے کا باعث بنا سکتی ہے لیکن یوسف کو نہیں۔ اُس نے خُدا کے کام کرنے کا انتظار کرنے کی فضیلت سیکھ لی تھی۔ خدا نے جیل میں اُس کی مدت کو طویل کر دیا تھا تاکہ خُدا کے کام کرنے کا انتظار کرنے میں یوسف کے صبر میں اضافہ ہو اور خدا کی وفاداری پر اُس کا اعتماد اور گہرا ہو۔ خدا کی تاخیر اُس کے غالب آنے والے کے لیے اُس کے اضافی فضل کا ثبوت تھی۔ بعد میں داؤد نے کہا، ’’خُدا کا اِنتظار کر: مضبوط ہو اور حوصلہ رکھ، اور خداوند کی آس رکھ: ٹھہرو، میں کہتا ہوں،خُداوند پر‘‘ (زبور27:14)۔

جنوبی ہوا – ایک بادشاہ کی حیثیت سے حکمرانی کرنا
پیدائش47:12۔31

کھڑے ہو جائیں جب میں پیدائش47:12۔17 آیات پڑھوں۔

’’اور یُوسف نے اپنے باپ اور اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے سب گھر والوں کے لیے اُن کے بچّوں کی تعداد کے مطابق اشیاء خوردنی کا انتظام بھی کر دیا۔ چونکہ قحط نہایت شدید تھا اِس لیے اُس پورے علاقہ میں کھانے پینے کی چیزیں مطلق نہ تھیں اور مِصر اور کنعان دونوں ملک قحط کی وجہ سے تباہ ہو گئے تھے۔ اور یُوسف نے اناج بیچ بیچ کر مِصر اور کنعان کے لوگوں سے حاصل کی ہُوئی ساری رقم جمع کی اور اُسے فرعون کے محل میں لے آیا۔ جب مِصر اور کنعان کے لوگوں کا سارا پیسہ خرچ ہو گیا تو مِصر کے تمام باشندے یُوسف کے پاس آ کر کہنے لگے، ہمیں کچھ کھانے کو دے ورنہ ہم تیری نظروں کے سامنے بھوکوں مر جائیں گے۔ ہمارا سارا پیسہ خرچ ہو چکا ہے۔ تب یُوسف نے کہا، اپنے مویشی لے آؤ اور میں تمہیں مویشیوں کے عِوض اناج بیچوں گا کیونکہ تمہارا پیسہ خرچ ہو چکا ہے۔ چنانچہ وہ اپنے مویشی لے کر یُوسف کے پاس آئے اور اُس نے اُن کے گھوڑوں، اُن کی بھیڑوں اور بکریوں، اُن کے گائے بیلوں اور گدھوں کے عِوض اُنہیں اناج دیا اور اُس سال اُن کے تمام مویشیوں کے عِوض اُنہیں اناج دے کر اُس نے اُنہیں فاقوں سے بچائے رکھا‘‘ (پیدائش 47:12۔17).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’کوئی بھی سرزش جب ہوتی ہے اچھی نہیں لگتی؛ یہ ہمیشہ درد بھری اور ناگوار ہوتی ہے۔ لیکن یہ اُن میں راستبازی کا پھل لاتی ہے جو اِس کے ذریعہ سے تربیت پاتے ہیں۔‘‘ عبرانیوں12:11 آیت کھولیں،

’’اِس میں شک نہیں کہ جب تنبیہ کی جاتی ہے تو اُس وقت وہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث ہوتی ہے لیکن جو اُسے سہہ سہہ کر پُختہ ہو جاتے ہیں وہ بعد میں راستبازی اور چین کا پھل پاتے ہیں‘‘ (عبرانیوں 12:11).

اِدھر دیکھیں۔

اُس دو طویل سالوں کے خاتمے پر، خُدا نے فرعون کو ایک خواب دکھایا جس سے ساقیوں کے اُس سردار کو یاد آ جاتا ہے کہ یوسف نے اُس کے خواب کی تعبیر کی تھی۔ اُس ساقیوں کے سردار نے فرعون سے کہا کہ یوسف کو فرعون کے خواب کی تعبیر بتانے کے لیے کہے! خواب کا مطلب تھا کہ سات سالہ فراوانی سات سالہ قحط کے ساتھ ختم ہو گی۔ منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے اور آنے والے سات سالہ قہر کی تیاری کے لیے فرعون نے یوسف کو مقرر کیا۔ فرعون دیکھ چکا تھا کہ یوسف کو اِس کام کو کرنے کے لیے مافوق الفطرت تحفہ دیا گیا تھا۔ یوں یوسف کو مصر کی ساری سرزمین پر حکمران مقرر کر دیا گیا (41:38۔43)۔ یوسف نے مصریوں پر حکمت اور ہمدردی کے ساتھ حکومت کی – اور اُس نے نظم و ضبط اور محبت کے ساتھ اپنے بھائیوں پر حکومت کی۔ آخرکار یوسف کو اپنے بھائیوں سے بڑھ کر عزت دی گئی (49:26)۔

ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’جیسے خُدا نے یوسف کو ایک زمینی بادشاہت کی رہنمائی کرنے کے لیے تربیت دی تھی، ویسے ہی خدا اپنے غالب آنے والوں کو اُس کی آنے والی بادشاہی میں اِختیار پانے کے لیے تربیت دیتا ہے۔ نجات غیرمشروط ہوتی ہے، اُس میں کوئی اعمال شامل نہیں ہوتے۔ لیکن مسیح کے ساتھ اُس کی بادشاہی میں حکمرانی کرنے کے لیے شرط ہے۔‘‘ بائبل کہتی ہے،

’’اگر ہم دُکھ [برداشت کریں گے] اُٹھائیں گے، تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 2:12).

پادری رچرڈ وورمبرانڈ Richard Wurmbrand نے ایک کیمونسٹ قید خانے میں 14 سالوں تک دُکھ جھیلے۔ پادری وورمبرانڈ نے کہا، ’’میں ایک مسیحی کو بھی نہیں جانتا جو مشکلات اور اندرونی جدوجہد کے باوجود وفادار رہا ہو جو اِن سے لبریز ہو کر نہ نِکلا ہو‘‘ (’’اگر قید کی دیواریں بول پاتیں If Prison Walls Could Speak‘‘ کا دیباچہ)۔

دوبارہ، پادری وورمبرانڈ نے کہا،’’میرے بھائیوں اور بہنوں، آپ کو یقین کرنا چاہیے کہ آپ کی زندگی خدا کے ہاتھوں میں مٹی کی مانند ہے۔ وہ کبھی بھی غلطیاں نہیں کرتا۔ اگر کسی وقت وہ آپ پر سخت ہوتا ہے… صرف بھروسہ کرو۔ اُس پیغام کو ڈھونڈیں جس کے لیے وہ آپ کو تراش رہا ہے۔ آمین۔‘‘ (صفحہ 16)۔

اگر آپ غالب آنے والے بنتے ہیں جیسے یوسف، تو آپ سے خدا کا یہ وعدہ ہے۔ مکاشفہ 2:26 آیت کھولیں۔

’’جو غالب آئے گا اور آخر تک میری مرضی کے مطابق عمل کرے گا، میں اُسے قوموں پر اِختیار دُوں گا‘‘ (مکاشفہ 2:26).

شکریہ، ڈاکٹر ٹموتھی لِن، مجھے وہ تعلیم دینے کے لیے جو ہم آپ کے عظیم واعظ میں سُن چکے ہیں۔ اِس نے میری زندگی بدل ڈالی۔ اِس تعلیم پر میری جان نثار ہے!

مہربانی سے کھڑے ہوں اور آج کا ہمارا حمدوثنا کا گیت گائیں، ’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟ Am I a Soldier of the Cross?‘‘

کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں، برّے کے پیچھے چلنے والا،
اور کیا مجھے اُس کے مقصد کو اپنانے سے خوفزدہ ہونا چاہیے، یا اُس کا نام بولنے سے شرمندہ ہونا چاہیے؟

کیا مجھے آسمان پر سہولت کے پھولدار بستروں پر لے جایا جانا چاہیے،
جبکہ دوسرے انعام جیتنے کے لیے لڑیں، اور خونی سمندروں میں سے گزریں؟

کیا میرا سامنا کرنے کے لیے کوئی دشمن نہیں؟ کیا مجھے سیلاب میں شامل نہیں ہونا چاہیے؟
اِس غلیظ دُنیا میں ایک دوست کو فضل دلانے کے لیے، مجھے خُدا تک پہنچانے کے لیے؟

یقیناً مجھے لڑنا چاہیے، اگر مجھے حکومت کرنی ہے؛ خُداوندا! میرے حوصلے کو بڑھا،
میں سختیوں کو جھیلوں گا، درد کو برداشت کروں گا، تیرے کلام کے سہارے کے ذریعے سے۔
   (’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟Am I a Soldier of the Cross?‘‘ شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

اگر آپ نے ابھی تک نجات نہیں پائی ہے تو میں چاہتا ہوں آپ ابھی یسوع مسیح پر بھروسہ کریں۔ وہ آسمان سے نیچے آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی خاطر صلیب پر قربان ہونے کے لیے آ گیا۔ جس لمحے آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، اُس کا خون آپ کو تمام گناہوں سے پاک صاف کر دے گا۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ ابھی یسوع پر بھروسہ کریں۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔