Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


کلیسیا کا قبل ازیں قہر والا ریپچر – حصّہ اوّل

THE PRE-WRATH RAPTURE OF THE CHURCH – PART I
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
پاسٹر ایمریٹس
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus


لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی دوپہر، 12 جولائی،
2020 A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, July 12, 2020

واعظ سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا: ’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟ Am I a Soldier of the Cross?‘‘
(شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔

’’اب پاک روح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے منہ موڑ کر گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1 تیموتاؤس4:1)۔

یہ آیت واضح ہے – ’’آنے والے دِنوں میں‘‘ [یعنی کہ، ہمارے زمانے میں] ’’بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ کر گمراہ ہو جائیں گے‘‘ [یعنی کہ، وہ ایمان جو کبھی مقدسین کو بخشا گیا تھا،‘‘ یہوداہ 3، ’’گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے،‘‘ یعنی کہ، وہ شیطانی روحوں سے اور شیاطین [آسیبوں] کی تعلیمات سے دھوکہ کھا جائیں گے۔‘‘

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +
ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

دوسرے لفظوں میں ’’آنے والا دور‘‘ شیطانی روحوں اور شیطانی تعلیمات کی خصوصیات رکھنے والا ہوگا، جو اُنہیں بائبل کی تعلیمات سے مُنہ موڑ کر گمراہ ہونے کی جانب رہنمائی کرے گا۔ اِس بات کو مسیح نے کوہ زیتون کے واعظ میں واضح کر دیا تھا۔ شاگردوں نے یسوع سے نشانی کے بارے میں پوچھا، ’’تیرے آنے اور دُنیا [زمانے] کے آخر کا نشان کیا ہو گا؟‘‘ (متی24:3)۔ یسوع نے اُنہیں یہ کہنے سے جواب کا آغاز کیا، ’’خبردار، کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے‘‘ (متی24:4)۔ اور مذید آگے، مسیح نے کہا، ’’جھوٹے نبی… اُٹھ کھڑے ہوں گے… کہ اگر ممکن ہو تو چُنے ہوئے لوگوں کو بھی گمراہ کر دیں گے‘‘ (متی24:24)۔ اور 2 تیموتاؤس4:4 میں خُداوند کہتا ہے، ’’وہ سچائی کی طرف سے اپنے کان بند کر لیں گے‘‘ (2 تیموتاؤس4:4)۔ اِس طرح سے بے شمار اقرار کرنے والے مسیحی ’’دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداری کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘ (2 تیموتاؤس3:5)۔

اب میرے ساتھ 1 تسالونیکیوں4:16۔18 آیات کھولیں۔ مہربانی سے کھڑے ہوں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’کیونکہ خُداوند خود بڑی للکار اور مقرب فرشتہ کی آواز اور نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مرچکے ہیں پہلے وہ زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا اِستقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں۔ پس تم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کرو‘‘ (1تسالونیکیوں4:16۔18)۔

اب 1 کرنتھیوں15:51۔57 کھولیں۔ کھڑے ہی رہیں۔

’’دیکھو، میں تمہیں ایک راز کی بات بتاتا ہوں؛ ہم سب موت کی نیند نہیں سوئیں گے لیکن بدل ضرور جائیں گے یہ پلک چھپکتے میں ہی ہو جائے گا یعنی ایک دم جب نرسنگا پھونکا جائے گا، اور سارے مُردے غیرفانی جسم پا کر زندہ ہو جائیں گے اور ہم بھی بدل جائیں گے۔ کیونکہ ہمارے فانی جسم کو بقا کے لباس کی ضرورت ہے تاکہ اِس مرنے والے جسم کو حیاتِ ابدی مل جائے۔ لہٰذا جب یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن چکے گے اور یہ مرنے والا جسم حیاتِ ابدی پا لے گا، پاک کلام کی لکھی ہوئی یہ بات پوری ہو گی کہ موت فتح کا لقمہ ہو گئی۔ اے موت تیرا ڈنک کہاں ہے؟ اے قبر[موت]، تیری فتح کہاں ہے؟ موت کا ڈنک گناہ ہے؛ اور گناہ کا زور شریعت ہے۔ لیکن خداوند کا شکر ہو کہ وہ ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے ہمیں فتح بخشتا ہے‘‘ (1کرنتھیوں15:51۔57)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

وہ دونوں پیراگراف مسیحیوں کے ’’ریپچر‘‘ کی تشریح کرتے ہیں۔ ’’ایک ہی لمحہ میں… مرُدے زندہ کر دیے جائیں گے… اور ہم بدل جائیں گے۔‘‘ خُداوند یسوع مسیح ’’ہمارے غلیظ بدن کی شکل کو بدل کر اُسے اپنے بدن کی مانند جلالی بنا دے گا‘‘ (فلپیوں3:21)۔ ’’وہ سب جو مسیح میں مرچکے ہیں پہلے وہ زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا اِستقبال کریں‘‘ (1تسالونیکیوں4:16۔17)۔

لیکن وہ ریپچر رونما کب ہو گا؟ میں ریپچر میں یقین رکھتا ہوں۔ لیکن یہ ریپچر آئے گا کب؟ کچھ کہتے ہیں یہ قریب ہی ہے – یہ کسی بھی وقت ہو جائے گا۔ کچھ کہتے ہیں یہ بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] سے بالکل پہلے آ جائے گا۔ کچھ کہتے ہیں یہ بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے وسط میں آ جائے گا۔ پھر بھی دوسرے لوگ کہتے ہیں یہ بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے بعد آئے گا۔

بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] سے قبل ازیں والا ریپچر سب سے زیادہ سمجھ میں آنے والی عام بات ہے۔ کیونکہ کئی سالوں تک تو میں یقین کرتا رہا تھا کہ ریپچر سات سالہ مصائب [کے زمانے] سے بالکل پہلے آ جائے گا۔

مصائب [کے زمانے] سے پہلے ریپچر کے رونما ہونے کے تصور کا، ایک قائم شُدہ نظریے کی حیثیت سے، سال 1830 میں جان ڈربی John Darby تک سُراغ لگایا جا سکتا ہے یا 1828 تک جب مارگریٹ میکڈونلڈ نامی ایک کرشماتی ’’غیب دان‘‘ خاتون نے پہلے اِس کی تعلیم دی تھی۔ دونوں ہی معاملوں میں ریپچر کا قبل ازیں قہر والے نظریے کو 1828 یا 1830 سے پہلے نہیں ڈھونڈا جا سکتا۔ (دیکھیں ھنری ہڈسن Henry Hudson، ’’آمدثانی پر نظرِثانی A Second Look at the Second Coming،‘‘ ماسیلون Massillon، OH، کلوری چیپلCalvary Chapel، 3)۔

یہاں پر لوگوں کی ایک فہرست ہے جو بہت بڑے مصائب [کے زمانے] سے قبل ریپچر میں یقین نہیں رکھتے تھے؛ جان حس John Huss، جان کلون John Calvin، جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield، جاناتھن ایڈورڈز Jonathan Edwards، جان وائے کلِفJohn Wyciffe، جان بنیعن John Bunyan، جان ویزلیJohn Wesley، چارلس ویزلی Charles Wesley، سی۔ ایچ۔ سپرجیئنC. H. Spurgeon، میتھیو ھنری Mathew Henry، جان ناکس John Knox، آئزک نیوٹنIsaac Newton، ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، اے۔ بی۔ سیمپسن A. B. Simpson، جارج میوایلر George Mueller اور بہت سے دوسرے، جیسے ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung یا ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin.

I. پہلی بات، میں نے کیسے بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] سے پہلے کے ریپچر کو نہیں مانا تھا۔

کیلیفورنیا کے ہونٹینگٹن پارک کے پہلے بپٹسٹ گرجا گھر میں ایک نوبالغ کی حیثیت سے میں سب سے پہلے اِس نظریے سے آگاہ ہوا تھا۔ میرے سنڈے سکول کے اِساتذہ میں سے ایک کو بائبل کی پیشنگوئیوں میں انتہائی دلچسپی تھی۔ وہ مغربی بپٹسٹ مواد کا استعمال کرنے کےبجائے ہمیں بائبل کی پیشن گوئیوں کی تعلیم دیتے تھے۔ اُنہوں نے ہمیں بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے واقعات، ریپچر، دشمن مسیح [دجال] اور مسیح کی آمدثانی کی تعلیم دی تھی۔

اُس کے بعد زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اُنہوں نے سٹاک مارکیٹ میں پیسا لگایا۔ اُن کی ’’لاٹری نکل آئی‘‘ اور راتوں رات وہ ایک لکھ پتی بن گئے! لیکن پھر اُنہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور ایک نوجوان عورت سے شادی کر لی۔ اور پھر اُںہوں نے سٹاک مارکیٹ میں ایک اور دفعہ پیسا لگایا اور ’’کنگال ہو گئے۔‘‘ وہ تھوڑے دیوانے ہو گئے، ایک پستول خریدی اور بنک کو لُوٹا۔ جیل میں وقت گزار چکنے کے بعد، میں نے اُنہیں دوبارہ دیکھا، ’’کیا ہوتا اگر ریپچر اُس وقت آ جاتا جب آپ کے ہاتھ میں آپ کی پستول تھی؟‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’اُوہ، پستول فرش پر گِر چکی ہوتی اور میں ہوا میں مسیح سے ملنے کے لیے پرواز کر چکا ہوتا۔‘‘

میں نے اُسی لمحے میں احساس کر لیا کہ بائبل کی پیشن گوئی اور ریپچر نے اُن کے دنیادارانہ،گناہ سے بھرپور دِل کو رَتّی برابر بھی نہیں بدلا تھا! اُس کے بعد سے میری بائبل کی پیشن گوئی میں زیادہ دلچسپی نہیں رہی تھی!

چند ایک سال بعد اوپر شمال میں ایک بپٹسٹ سیمنری سے میں واپس لاس اینجلز آ گیا۔ میں یہاں لاس اینجلز میں ایک گرجا گھر شروع کرنا چاہتا تھا۔ پیعٹ میٹریشیانہ Pat Matrisciana نامی ایک دوست نے مجھے بتایا وہ ایک جگہ جانتا تھا جسے نوجوان لوگوں کے لیے اِتوار کے دِن جانے کے لیے ایک گرجا گھر کی ضرورت ہے۔ وہ UCLA کیمپس کے قریب ایک مشترکہ بائبل سکول اور ڈورمیٹوری [کالج یا یونیورسٹی کی عمارت جس میں طُلبہ کے رہنے کے لیے کوارٹرز ہوں] تھی، جس کو چلانے والے اور جس کے مالک ہال لِنڈسے Hal Lindsey تھے۔ اُس وقت لِنڈسے اور دوسرے حضرات بائبل کی پیشن گوئی کی تعلیم دیتے تھے، جس میں شدید زور ریپچر پر دیا جاتا تھا۔ اُن میں سے بے شمار سوچتے تھے کہ ریاست کے سیکریٹری صاحب ڈاکٹرھنری کیسنگر Dr. Henry Kissinger دشمن مسیح [دجال] تھے۔ لہٰذا میں نے کچھ پوسٹرز لگائے جن پر لکھا تھا کہ میں اگلے اِتوار کو ’’ڈاکٹرکیسنگر اور دشمن مسیح [دجال]‘‘ پر تبلیغ کروں گا۔ مجھے اب بھی اُس واعظ کا بنیادی خاکہ یاد ہے:


1. کیوں ھنری کیسنگر دشمنِ مسیح [دجال] نہیں ہو سکتے، مکاشفہ 13:1؛ دانی ایل 9:27۔

2. آپ دشمن مسیح [دجال] ہیں، 1یوحنا2:18 .


وہ پرانی طرز کا ایک اچھا انجیلی بشارت کی تعلیم کا واعظ تھا، جس کے آخر میں واضح طور پر خوشخبری کو پیش کیا گیا تھا۔

اُنہوں نے آخر میں مجھ پر پُرزور وار کیا۔ اُنہوں نے مجھے ’’ایک لیگالِسٹ legalist‘‘ اور ایک آمر کہا۔ میں میں دُرست تھا: ڈاکٹر کیسنگر دشمن مسیح [دجال] نہیں بنے تھے! اُس دوپہر کو میں نے لائٹ اینڈ پاور ہاؤس کو چھوڑ دیا۔ میں ایک اچھے ضمیر کے ساتھ وہاں پر بس تبلیغ نہیں کر سکتا تھا۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا،

’’اِخلاقی اِطلاق کے بغیر بائبل کی تفسیر کوئی مخالفت کھڑی نہیں کرتی۔ یہ صرف اُسی وقت ہوتا ہے جب سُننے والے کو سمجھایا جائے کہ سچائی اُس کے دِل کے ساتھ جس کو مزاحمت نے جکڑا ہوا ہے کشمکش میں ہے۔‘‘ (تفسیر کا اِطلاق ضرور ہونا چاہیے Exposition Must Have Application‘‘)۔

وہ دوسری مرتبہ تھا جب مجھے احساس ہوا تھا کہ قبل ازیں قہر والا ریپچر اُن بہت سے لوگوں کی مدد نہیں کرتا جو اُس میں یقین رکھتے تھے۔

II. دوسری بات، میں کیسے یقین لایا تھا کہ بہت بڑی مصیبتوں سے پہلے کا ریپچر فطرت میں شیطانی ہے۔

مہربانی سے اپنی بائبل مکاشفہ 12:12ب کے لیے کھولیں۔

’’اے زمین اور سمندر میں رہنے والوں تم پر افسوس! اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گرا دیا گیا ہے، وہ قہر سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ 12:12ب)۔

ابلیس کو بائبل کی پیشن گوئی کے بارے میں ہمارے سے زیادہ معلوم ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اُس کی بُری حکمرانی کا تقریباً خاتمہ ہی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اُس کی ’’زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ ابلیس آخری ایام میں شیطانی تعلیمات کی اِس قدر زیادہ بھرمار لا چکا ہے!

خدا کا شکر ہے کہ اُس نے ماروِن جے۔ روزنتھال کی ’’کلیسیا کا قبل ازیں قہر والا ریپچر‘‘ لکھنے میں رہنمائی کی۔ اِس کتاب کو لکھنے کے لیے اِس شخص کو زمین پر جہنم میں سے گزرنا پڑا۔ میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے لکھ لی۔ اُس کی کتاب کا پچھلا سرورق کہتا ہے،

     تیس سالوں تک ایک پکا بہت بڑی مصیبتوں سے قبل پر یقین رکھنے والا، وہ اب یقین کرتا ہے کہ کلیسیا کو دشمن مسیح [دجال] کی اذیتوں کو برداشت کرنا پڑے گا: ’’خُدا نے اپنے بچوں سے کبھی بھی اِس بے دین دُنیا کی آزمائشوں سے یا دشمن مسیح [دجال] کے حملے بچنے کا وعدہ نہیں کیا تھا۔ اُس نے وعدہ کیا تھا، ’تم خدا [پاک روح] سے ہو اور اُن پر غالب آ گئے ہو کیونکہ جو تم میں ہے وہ اُس سے جو دُنیا میں ہے کہیں بڑا ہے‘ (1یوحنا4:4)۔‘‘ اِس حقیقت کے نظریے میں کہ مسیحیوں کو ’’بہت بڑی مصیبتوں‘‘ کے دورانیے کے تمام تر مظالم سے فرار نہیں ملے گا، روزنتھال آخری ایام کی واضح سمجھ کی روشنی میں دیندار زندگی بسر کرنے کی خواہش کرتا ہے تاکہ ہم شیطان کی شدید ترین مخالفت کے لیے تیار ہو جائیں۔
     روزنتھال تاہم، یقین رکھتا ہے کہ کلیسیا خدا کے قہر سے بچ جائے گی، جو نازل کیا جائے گا اور جس کا آغاز مکاشفہ کی ساتویں مہر کے کُھلنے کے ساتھ ہو گا جو ’’بہت بڑی مصیبتوں‘‘ کے دورانیے کے دوسرے آدھے حصے میں ہوگا۔ ’’کیونکہ خدا نے ہمیں اپنے غضب کے لیے مقرر نہیں کیا ہے بلکہ اِس لیے کہ ہم اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے نجات حاصل کریں‘‘ (1تسالونیکیوں5:9)۔
     ایک پڑھے جانے والے، معلوماتی انداز میں، پچیس چارٹس کے ساتھ مکمل شُدہ، روزنتھال بائبل کی پیشن گوئیوں پر ایک تازہ نظر ڈالتے ہیں جن کا تعلق آخری زمانے کے واقعات سے ہے اور ہماری سمجھنے میں مدد کرتے ہیں کہ ہماری روزمرہ مسیحی زندگی میں اُن کا کیا تاثر ہونا چاہیے۔

ماروِن روزنتھال کی کتاب ’’کلیسیا کا قبل ازیں قہر والا ریپچر‘‘ کا آرڈر Amazon.com پر دیں۔ اِس کو شروع سے لیکر آخر تک دھیان سے پڑھیں۔ اپنے پادری صاحب کو بھی پڑھنے کے لیے کتاب دیں۔

میں یقین کرتا ہوں، قبل ازیں قہر والا ریپچر، اپنے نقطۂ آغاز ہی میں شیطانی ہے۔ یہ ایک جھوٹی تعلیم یا فلسفہ ہے!

اگر روزنتھال دُرست ہیں، تو ’’کلیسیا [اُس بہت بڑی مصیبتوں] کے دورانیےمیں بِنا تیاری کے لیے داخل ہو جائے گی، روحانی طور پر برہنہ، قابل شکست،اور دشمن مسیح [دجال] کے دھوکے کو کھانے کے لیے کسی پکے ہوئے پھل کی مانند۔ اِس کے نفسیاتی اطلاق تباہ کُن ہوں گے‘‘ (صفحہ 281)۔ میں یقین کرتا ہوں کہ والڈرِیپ اور چعین کے تقریباً سارے کے سارے ہی لوگ ’’درندے کی علامت‘‘ پائیں گے اور فنا ہو جائیں گے!

مہربانی سے مکاشفہ 12:11 کھولیں۔

’’اور وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کی بدولت اُس پر غالب آئے، اور اُنہوں نے اپنی جانوں تک کو عزیز نہ سمجھا اور یہاں تک کہ موت بھی گوارا کر لی‘‘ (مکاشفہ 12:11)۔

میں پہلے مکاشفہ 4:1 پر سیکوفیلڈ کی غور طلب بات سے اُلجھن میں تھا جو کہتی ہے، ’’وہ لفظ ’کلیسیا‘ مکاشفہ میں دوبارہ رونما نہیں ہوتا ہے جب تک کہ تمام باتیں پوری نہیں ہو جاتیں‘‘ (مکاشفہ 4:1)۔ میں اُلجھن میں تھا کیونکہ یہ واضح تھا کہ بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] میں اُس کے بعد یقینی طور پر بہت زیادہ مسیحی تھے۔ وہاں 144,000 یہودی ایماندار ہوں گے (مکاشفہ7:2۔8)۔ وہاں پر غیریہودیوں کا ایک بہت بڑا ہجوم بھی ہوگا جو اُس بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے دوران نجات پائیں گے (مکاشفہ7:9۔17)۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بہت بڑی مصیبت [کے زمانے] میں سے نکل کر آئے ہیں اور اُنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون میں دھو کر سفید کیے ہیں‘‘ (مکاشفہ7:14)۔ پھر سیکوفیلڈ کی غور طلب بات کہتی ہے، ’’وہ بہت بڑی مصیبت [کا زمانہ] … نجات کا دورانیہ ہو گا‘‘ (مکاشفہ 7:14 پر غور طلب بات)۔ وہ واضح طور پر بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] میں کلیسیا ہے۔ اُس لفظ ’’کلیسیا کا تزکرہ نہیں ہے، لیکن عالمگیری کلیسیا کے لوگ وہاں پر ہوں گے۔

’’کلیسیا‘‘ اِس لیے اُس بہت بڑی مصیبت [کے زمانے] کے سارے دور میں موجود ہے۔ وہ برّہ کے خون کے وسیلے سے‘‘ اور اپنی گواہی کی بدولت اور اپنی جانوں کو عزیز نہ سمجھنے اور موت تک کو گوارا کر لینے کی وجہ سے‘‘ شیطان پر قابو پائیں گے (مکاشفہ 12:11)۔

اِس سوال کو میرے لیے ماروِن جے۔ روزنتھال کی کتاب ’’کلیسیا کا قبل ازیں قہر والا ریپچر The Pre-Wrath Rapture of the Church‘‘ نے حل کیا (تھامس نیلسن پبلیشرز، 1990)۔ مجھے اُمید ہے کہ اُس پر تنقید کرنے سے پہلے آپ ساری کتاب پڑھیں گے۔ بائبل کہتی ہے، ’’جو شخص بات سُننے سے پہلے ہی اُس کا جواب دیتا ہے اُس سے اُس کی حماقت اور خجالت ظاہر ہوتی ہے‘‘ (اِمثال18:13)۔

اب مکاشفہ 2 باب کھولیں۔ یہاں پر مسیح اپنی تعلیمات کا آغاز سات کلیسیاؤں سے کرتا ہے۔ سیکوفیلڈ بائبل ساتوں کلیسیاؤں کے بارے میں ایک جھوٹا نظریہ پیش کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ وہ [کلیسیائیں] بالکل صحیح ترتیب میں…. کلیسیا کی روحانی تاریخ ہے۔‘‘ میں نے اُس بات پر ایک طویل مدت تک یقین کیا تھا۔ ایشیا مائی نر Asia Minor میں بے شمار کلیسیائیں تھیں، جو کہ آج کے دور کا تُرکی ہے۔ مکاشفہ کے باب 2 اور 3 میں سات کلیسیاؤں کو دو وجوہات کی بِنا پر کئی کلیسیاؤں میں سے منتخب کیا گیا تھا – (1) 7 نمبر مکمل ہونے کا عدد ہے؛ (2) اُن کلیسیاؤں نے بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے دوران مسیحیت کی کمزوریاں اور طاقت ظاہر کر دی ہیں۔ صرف یہ نظریہ ہی پہلی صدی کی سات کلیسیاؤں کے لیے خطوط کو ایک کتاب میں جو کہ پوری طرح سے انبیانہ ہے شامل ہونے کا جواز پیش کرتا ہے۔

یہاں ہے ایک وعدہ جو کہ غالب آنے والوں سے کیا گیا ہے اور جو ساری کی ساری سات کلیسیاؤں میں عام ہے۔ وہ جو غالب آئیں گے اُنہیں انعام سے نوازا جائے گا۔ دیکھیں مکاشفہ 2:7۔

(1) افسیوں کی کلیسیا سے مسیح کہتا ہے،

’’جس کے کان ہوں وہ سُنے کہ پاک روح کلیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے؛ جو غالب آتا ہے میں اُسے زندگی کے درخت کا پھل کھانے کے لیےدوں گا جو خدا کے فردوس میں ہے‘‘ (مکاشفہ 2:7)۔

غور کریں کہ یہ وعدہ اُس کلیسیا میں ہر کسی کے لیے نہیں ہے۔ یہ وعدہ کلیسیا میں صرف اُنہیں افراد کے لیے پیش کیا گیا ہے جو غالب آتے ہیں – وہ، جو، جو کوئی، سب کے لیے نہیں بلکہ ’’جو غالب آتا ہے اُس کے لیے۔‘‘
     غالب آنے کا مطلب ہوتا ہے شیطان پر فتح پانا، اور دشمن مسیح [دجال] پر فتح پانا، مشکلات پر فتح پانا۔ وہ مسیح کی خاطر مرنے کے لیے تیار ہیں، اگر غالب آنے والا بننے کے لیے اِس کی ضرورت پڑتی ہے۔ جیسا کہ ڈاکٹر ٹِموتھی لِن نے نشاندہی کی تھی – وہ غالب آنے والے آنے والی بادشاہی کا عملہ ہیں۔ بائبل کہتی ہے، ’’اگر ہم دُکھ اُٹھائیں گے تو اُس کےساتھ بادشاہی بھی کریں گے۔ اگر ہم اُس کا انکار کریں گے تو وہ بھی ہمارا اِنکار کرے گا‘‘ (2 تیموتاؤس2:12)

(2) سُمرنہ کی کلیسیا سے مسیح نے کہا،

’’جو غالب آئے گا اُسے دوسری موت سے کوئی ضرر نہ پہنچے گا‘‘ (مکاشفہ2:11)۔

(3) پرگُمن کی کلیسیا سے مسیح نے کہا،

’’جو غالب آئے گا میں اُسے پوشیدہ منّ میں سے دوں گا، میں اُسے ایک سفید پتھر بھی دوں گا‘‘ (مکاشفہ 2:17)۔

اُس سفید پتھر کا مطلب ہے کہ وہ غالب آنے والا جب مسیح واپس لوٹے گا تو خُدا کی حضوری میں رہائی کا تجربہ کرے گا۔

(4) تُھوا تِیرا کی کلیسیا سے مسیح نے کہا،

’’وہ جو غالب آئے گا اور آخر تک میری مرضی کے مطابق عمل کرے گا میں اُسے قوموں پر اِختیار دوں گا‘‘ (مکاشفہ 2:26)۔

(5) سردیس کی کلیسیا سے مسیح نے کہا،

’’جو غالب آئے گا اُسے اِسی طرح سفید پوشاک پہنائی جائے گی اور میں اُس کا نام کتابِ حیات سے ہرگز خارج نہ کروں گا بلکہ اپنے باپ اور فرشتوں کے سامنے اُس کے نام کا اِقرار کروں گا‘‘ (مکاشفہ3:5)۔

(6) فلدِفیہ کی کلیسیا سے مسیح نے کہا،

’’وہ جو غالب آئے گا میں اُسے اپنے خدا کی ہیکل میں ایک ستون بنا دوں گا۔ وہ وہاں سے کبھی بھی باہر نہ نکلے گا اور میں اُس پر اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر کا نام لکھوں گا یعنی نئے یروشلم کا نام جو میرے خدا کی طرف سے آسمان سے اُترنے والا ہے اور میں اُس پراپنا نیا نام بھی تحریر کروں گا‘‘ (مکاشفہ3:12)۔

(7) لودیکیہ کی کلیسیا سے مسیح نے کہا،

’’جو غالب آئے گا میں اُسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھاؤں گا جس طرح میں غالب آیا اور اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بیٹھ گیا‘‘ (مکاشفہ 3:21)۔

وہ تعلیم کہ ریپچر سات سالہ بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے شروع میں رونما ہو گا کُلی طور پر جھوٹی ہے۔ روزنتھال کہتے ہیں، ’’کسی بھی قبل ازیں مصائب کے دور والے ریپچر کی تلاوتوں کی بھول چوک کی وجہ واضح ہے – کوئی وجہ نہیں ہے… یہاں واضح طور پر قبل ازیں بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] کے رپیچر کی تعلیم سے متعلق کوئی بھی بائبل کی تاویلی تنقید نہیں ہے‘‘ (روزنتھال، صفحہ 280)۔ اگر کلیسیا کو بہت بڑی مصیبتوں [کے زمانے] سے گزرنا ہی ہے، تو ریپچر کی جھوٹی تعلیمات جو مان لیا جائے کہ خود غرض امریکی ایونجلیکلز کو اُوپر آسمان میں لے جاتی ہے اِس سے پہلے کہ کوئی بہت بڑی مصیبتوں [کا زمانہ] ہوتا ہے، میری رائے میں، اپنے نقطۂ آغاز ہی میں شیطانی ہے۔ اِس کے باوجود ڈاکٹر ڈیوڈ یرمیاہ Dr. David Jeremiah اِس جھوٹی تعلیم کی تبلیغ ہر ہفتے اپنے ٹیلی ویژن پروگرام میں کرتے ہیں۔ کیوں خودغرض امریکیوں کا ریپچر ہونا چاہیے جبکہ اُن نے بہتر مسیحیوں پر ’’تیسری دُنیا‘‘ میں اذیتیں دیے جانا جاری ہے؟‘‘ میں نے اُس سوال کا جواب کبھی بھی نہیں سُنا۔ کیا آپ نے سُنا؟

ہمیں غالب آنے والوں کی حیثیت سے مسیح کے ساتھ اُس کی آنے والی بادشاہی میں حکمرانی کرنے کے لیے ابھی سے تیار ہونا چاہیے۔ ’’اگر ہم دُکھ اُٹھائیں گے تو اُس کےساتھ بادشاہی بھی کریں گے۔ اگر ہم اُس کا انکار کریں گے تو وہ بھی ہمارا اِنکار کرے گا‘‘ (2 تیموتاؤس2:12)

ہمارا حمدوثنا کا گیت گائیں!

کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں، برّے کے پیچھے چلنے والا،
اور کیا مجھے اُس کے مقصد کو اپنانے سے خوفزدہ ہونا چاہیے، یا اُس کا نام بولنے سے شرمندہ ہونا چاہیے؟
کیا مجھے آسمان پر سہولت کے پھولدار بستروں پر لے جایا جانا چاہیے،
جبکہ دوسرے انعام جیتنے کے لیے لڑیں، اور خونی سمندروں میں سے گزریں؟

کیا میرا سامنا کرنے کے لیے کوئی دشمن نہیں؟ کیا مجھے سیلاب میں شامل نہیں ہونا چاہیے؟
اِس غلیظ دُنیا میں ایک دوست کو فضل دلانے کے لیے، مجھے خُدا تک پہنچانے کے لیے؟

یقیناً مجھے لڑنا چاہیے، اگر مجھے حکومت کرنی ہے؛ خُداوندا! میرے حوصلے کو بڑھا،
میں سختیوں کو جھیلوں گا، درد کو برداشت کروں گا، تیرے کلام کے سہارے کے ذریعے سے۔
(’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟Am I a Soldier of the Cross?‘‘ شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts
[ڈاکٹر واٹز بہت بڑی مصیبتوں کے دور سے پہلے ریپچر پر یقین نہیں رکھتے تھے]، 1674۔1748)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

کلیسیا کا قبل ازیں قہر والا ریپچر – حصّہ اوّل

THE PRE-WRATH RAPTURE OF THE CHURCH – PART I

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
پاسٹر ایمریٹس
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus

’’اب پاک روح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے منہ موڑ کر گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1 تیموتاؤس4:1)۔

(یہوداہ 3؛ متی24:3، 4، 24؛ 2تیموتاؤس4:4؛ 3:5؛
1 تسالونیکیوں4:16۔18؛ 1کرنتھیوں15:51۔57؛
فلپیوں3:21)

I.   پہلی بات، میں نے کیسے بہت بڑی مصیبتوں سے پہلے کے ریپچر کو نہیں مانا تھا۔

II.  دوسری بات، میں کیسے یقین لایا تھا کہ بہت بڑی مصیبتوں سے پہلے کا ریپچر فطرت میں شیطانی ہے، مکاشفہ 12:12ب، 11؛ 7:2۔8، 9۔17؛ اِمثال18:13؛ مکاشفہ2:7؛ 2تیموتاؤس2:12؛ مکاشفہ2:11، 17، 28؛ 3:5، 12، 21 .