Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


واعظ سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا: ’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟
Am I a Soldier of the Cross?‘‘ (شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔

میں مسیح میں مصلوب ہو چکا ہوں!

CRUCIFIED WITH CHRIST!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
ایمیریٹس پادری صاحب
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus


لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی دوپہر، 17 مئی، 2020
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles Lord’s Day Afternoon, May 17, 2020

’’میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہو چکا ہوں اور میں زندہ نہیں ہوں بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے اور جو زندگی میں اب گزار رہا ہوں وہ خدا کے بیٹے پر ایمان لانے کی وجہ سے گزار رہا ہوں جس نے مجھ سے محبت کی اور میرے لیے اپنی جان دے دی‘‘ (گلِتیوں2:20)۔

’’مسیح کا ساتھ مصلوب ہو چکا‘‘ اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ مجھے یقین ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں روح کی ایک تاریک رات سے گزرنا چاہئے۔ ہمیں اپنے گناہ کو محسوس کرنا چاہئے، قانون کے کوڑے مارنے کو محسوس کرنا چاہئے، ناخن محسوس کرنا ہوں گے، مسیح کے ساتھ مرنا ہوگا – مسیح کے ساتھ اس کی موت میں متحد ہونے کے ساتھ ساتھ اُس کے جی اُٹھنے میں بھی متحد ہونا ہوگا۔

پادری رچرڈ وورمبرانڈ Richard Wurmbrand نے مسیح کے ساتھ مصلوب ہونے کو اُس وقت محسوس کیا تھا جب وہ قید میں تھے، دو سالوں کے لیے قیدِ تنہائی میں۔ اپنی کتاب خدا کیِ زمین کے نیچےIn God’s Underground، اُنہوں نے واضح کیا کیسے وہ مسیح کے ساتھ مصلوب ہوئے تھے۔ وورمبرانڈ نے کہا،

     مجھے اِس قیدخانے میں دو سالوں تک رکھا گیا تھا۔ میرے پاس پڑھنے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا اور نہ ہی لکھنے کے لیے کوئی چیز تھی؛ میرے پاس ساتھ دینے کے لیے صرف میرے خیالات ہی تھے، اور میں کوئی غوروفکر میں ڈوبے رہنے والا شخص بھی نہیں تھا، بلکہ ایک ایسا بشر تھا جو خاموشی کے بارے میں بہت ہی کم جانتا تھا۔
     کیا میں نے خدا میں یقین کیا تھا؟ اب امتحان آ چکا تھا۔ میں تنہا تھا۔ کمانے کے لیے کوئی تنخواہ نہیں تھی، غور کرنے کے لیے کوئی سنہری رائے تھی۔ خُدا نے مجھے صرف دُکھ سہنے کی پیش کش کی تھی – کیا مجھے اُس کو پیار کرتے رہنا جاری رکھنا چاہیے؟
     آہستہ آہستہ میں نے سیکھا تھا کہ خاموشی کے درخت [صلیب] پر سکون کا پھل [مسیح] لٹکا ہوا ہے… مجھے یہاں تک معلوم ہوا کہ [قیدِ تنہائی میں] میرے خیالات اور احساسات خُدا کی طرف رجوع کرتے ہیں اور کہ میں ایک کے بعد دوسری رات دعا میں، روحانی مشقوں اور ستائش میں گزار سکتا ہوں۔ میں اب جان چکا تھا کہ میں کوئی اداکاری نہیں کر رہا تھا۔ میں نے یقین کیا تھا! (خدا کیِ زمین کے نیچےIn God’s Underground، صفحہ 120)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

’’مسیح کے ساتھ مصلوب ہو چکا‘‘ اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ مجھے یقین ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں روح کی ایک تاریک رات سے گزرنا چاہئے۔ ہمیں اپنے گناہ کو محسوس کرنا چاہئے، قانون کے کوڑے مارنے کو محسوس کرنا چاہئے، ناخن محسوس کرنا ہوں گے، مسیح کے ساتھ مرنا ہوگا – مسیح کے ساتھ اس کی موت میں متحد ہونے کے ساتھ ساتھ اُس کے جی اُٹھنے میں بھی متحد ہونا ہوگا۔

ہتھیار ڈالنے اور مکمل طور پر ’’مسیح کے ساتھ مصلوب‘‘ ہونے سے پہلے مجھ جیسے ضدی آدمی کو کئی بار اس سے گزرنا چاہئے۔ میں اب بھی یہ سچائی سیکھنے کے عمل میں ہوں ، حالانکہ میں اب اپنی زندگی کے اَسِّویں [80 ویں] سال میں ہوں۔

میں نے سب سے پہلے ایک چینی گرجا گھر میں رہ کر یہ سچائی سیکھنا شروع کی ، جہاں میں کئی دہائیوں تک ایک ’’باہر والا‘‘ تھا۔ میں چھوڑ کر جانا چاہتا تھا لیکن خُدا مجھے جانے نہیں دیتا تھا۔ اُس نے مجھے عبرانیوں 10:25 میں اور بائبل میں کہیں اور واضح طور پر نہ جانے کے لیے کہا تھا۔ اِس طرح سے میں نے ’’مسیح کے ساتھ مصلوب ہونا‘‘ شروع کیا۔

اگلی مرتبہ جب میری جانچ کی گئی تو مارن کاؤنٹیMarin County میں واقع سدرن بیپٹسٹ سیمنری Southern Baptist میں تھا۔ مجھے اِس جگہ سے نفرت تھی کیونکہ قریب قریب تمام پروفیسرز مسیح میں ایمان نہ ہوئے آزاد خیال وہ لوگ تھے جنہوں نے تقریباً ہر جماعت میں بائبل کو ٹکڑے ٹکڑے کیا تھا۔ مجھے وہاں پر موجود ہونے سے نفرت تھی، لیکن دوبارہ، خدا نے مجھے ٹھہرنے کے لیے کہا، چاہے مجھے کیسا ہی کیوں نہ محسوس ہو۔ آدھی رات کے بعد، سیمنری میں میرے کمرے میں، خدا مجھے رات میں آواز دیتا۔ خُداوند کی ایک ’’چھوٹی سی، ساکن آواز‘ مجھے کہتی، ’’اب سے بہت سالوں کے بعد تم اِس رات کے بارے میں سوچو گے اور تمہیں یاد ہوگا کہ میں نے تمہیں بتایا تھا کہ تمہارا اصل کام تب ہی شروع ہو گا جب تم بوڑھے ہو جاتے ہو… اب تم خوفزدہ نہ ہونا سیکھ جاؤ گے۔ میں تمہارے ساتھ ہوؤں گا… اگر تم نہیں کہو گے تو کوئی بھی نہیں کہے گا، یا کم از کم وہ اِس کو بہتر طور پر نہیں کہیں گے۔‘‘

پھر وہاں پر فنِ تبلیغ کے میرے پروفیسر ڈاکٹر گورڈن گرین Dr. Gordon Green تھے، جنہوں نے مجھے کہا تھا، ’’ہائیمرز تم ایک انتہائی اچھے مبلغ ہو، بہترین میں سے ایک۔ لیکن… لیکن تمہیں کبھی بھی مغربی بپٹسٹ گرجا گھر کی نگہبانی نہیں ملے گی اگر تم نے مسائل کھڑے کرنے بند نہیں کیے۔‘‘ میں نے اُن کے آنکھوں میں دیکھا اور کہا، ’’اگر اِس کی یہی قیمت چکانی پڑتی ہے تو مجھے نہیں چاہیے۔‘‘ میرے پاس کھونے کے لیے اب کچھ بھی نہیں تھا (تمام خدشات کے خلاف Against All Fears، صفحہ 86)۔

پھر میں لاس اینجلز چلا آیا اور اِس گرجا گھر کا آغاز کیا۔ بعد میں کرھیٹین نے اِس گرجا گھر کی تقیسم کر ڈالی کیونکہ وہ میرے ساتھ ’’متفق نہیں تھا۔‘‘ کس بات سے متفق نہیں تھا؟ وہ مختلف امور کے بارے میں میرے جرأت مندانہ مؤقف سے اتفاق نہیں کرتا تھا، یہی ہے جس سے وہ متفق نہیں تھا! وہ بس صرف ایک ’’غیرمؤثر بزدلانہ، چوہے جیسا‘‘ چھوٹا سا شخص تھا، جو خدا کی سچائی کے لیے ڈٹے رہنے سے ڈرتا تھا! الوداع، چھوٹے چوہے!

اب، میرے 80 ویں سال میں، مجھے احساس ہوا کہ خداوند اِرتداد کے اِس آخری دور کے دوران اپنے لیے مجھے ایک انبیانہ آواز بننے کے لیے اِس تمام عرصے کے دوران تیار کرتا رہا ہے (2 تسالونیکیوں2:3)۔

جب کہ دوسرے یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ مسیح کا بادلوں میں اِستقبال کرنے کے لیے آسمان میں زندہ ہی اُٹھا لیے جائیں گے [ریپچر] تو میں کہہ رہا ہوں کہ آپ کو بہت بڑے مصائب میں سے زیادہ تر گزرنا پڑے گا، جیسا کہ ماروِن جے۔ روزنتھال [اپنی کتاب] کلیسیا کا قبل ازیں قہر ریپچر The Pre-Wrath Rapture of the Church میں کہتے ہیں۔ جبکہ کرھیٹین جیسے دوسرے لوگ، آپ کو نئی انجیلی بشارت کی تعلیم میں کھینچنا چاہتے ہیں، میں کہہ رہا ہوں، ’’مسیح کی خاطر مضبوطی سے ڈٹے رہیں – چاہے کچھ بھی وہ جائے۔‘‘

میں جان سیموئیل John Samuel سے نفرت نہیں کرتا ہوں۔ مجھے بس احساس ہوتا ہے کہ اِن آخری ایام میں وہ ایک انبیانہ آواز بننے کے لیے کافی مضبوط نہیں ہے۔ وہ خوفزدہ تھا کہ اگر وہ میرے ساتھ ٹھہرا رہا تو وہ ’’ٹوٹ جائے گا جل جائے گا‘‘۔ یہ اِس لیے ہے کیونکہ جان سیموئیل ابھی تک ’’مسیح کے ساتھ مصلوب‘‘ نہیں ہوا ہے۔ میں اتنی مرتبہ ’’ٹوٹ چکا ہوں اور جل چکا ہوں‘‘ کہ یہ اب مجھے مذید اور ڈرا نہیں سکتا!

ڈاکٹر کیگن مجھے بتاتے رہتے ہیں کہ اِن آخری ایام میں مضبوط ہونے کے بارے میں جو منادی میں کرتا ہوں وہ اُنہیں اچھی لگتی ہے۔ میرے لیے وہ کافی سے زیادہ حوصلہ افزائی ہے! اگر آپ ’’مسیح کے ساتھ مصلوب ہو چکے ہیں‘‘ تو آپ میرے ساتھ اور ڈاکٹر کیگن کے ساتھ اِرتداد کے اِن آخری دِنوں میں ٹکے رہنے کے قابل ہوں گے (2 تسالونیکیوں2:3)، اور آپ ایک عظیم الشان شہید ہو جائیں گے – یا کم از کم ایک شاندار اعتراف کرنے والے بن جائیں گے، جیسے پاسٹر وورمبرانڈ!

’’میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہو چکا ہوں اور میں زندہ نہیں ہوں بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے اور جو زندگی میں اب گزار رہا ہوں وہ خدا کے بیٹے پر ایمان لانے کی وجہ سے گزار رہا ہوں جس نے مجھ سے محبت کی اور میرے لیے اپنی جان دے دی‘‘ (گلِتیوں2:20)۔

ڈاکٹر ٹِموٹھی لِن Dr. Timothy Lin، نے اپنی کتاب خُداوند کی بادشاہت The Kingdom of God میں کہا، ’’کلیسیا کے بے شمار اِراکین خدا کی آواز نہیں سُن سکتے کیونکہ وہ باقی سب سے زیادہ خود سے پیار کرتے ہیں… اُن کے دِل سخت ہو چکے ہیں، اور اِس لیے جتنا زیادہ وہ جانتے جاتے ہیں اُتنا ہی کم وہ سُنتے ہیں۔ بہت سے سوچتے ہیں اُنہیں ہر بات کا پتا ہے، جب کہ درحقیقت وہ بے شمار بنیادی سچائیوں سے لا عِلم ہیں۔ اُن میں سے بے شمار تو آپ کو یہاں تک کہ یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ زندگی میں اُن کا مقصد کیا ہے!‘ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ ٹوزرDr. W. A. Tozer نے یہ مثال پیش کی۔

     یونیورسٹی کے ایک نوجوان طالبِ علم سے پوچھا، ’’باب، تم یہاں پر کس لیے ہو؟‘‘
     ’’میں شادی کرنا چاہتا ہوں؛ میں پیسا کمانا چاہتا ہوں؛ اور میں سفر کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
     لیکن باب، یہ تو وقتی باتیں ہیں۔ تم اِنہیں کرو گے اور پھر بوڑھے ہو جاؤ گے اور مر جاؤ گے۔ تمہاری زندگی کا بڑا مقصد کیا ہے؟‘‘
     تب باب شاید کہے، ’’میں نہیں جانتا آیا میری زندگی میں کوئی مقصد ہے۔‘‘
     زیادہ تر لوگوں کو اپنی زندگی میں مقصد کا نہیں پتا ہوتا (’’انسان کا مقصدThe Purpose of Man،‘‘ صفحہ 27)۔

ایک مسیحی شاید کہے کہ اُن کا زندگی میں مقصد جنت میں جانے کا ہے۔ لیکن ڈاکٹر لِن نے بارہا کہا کہ کلام پاک میں ایک بھی آیت نہیں ہے جو کہتی ہو کہ جنت میں جانا آپ کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے!

آپ کو یہ دکھانے کے لیے کہ زندگی میں آپ کا مقصد کیا ہونا چاہیے، 2 تیموتاؤس2:12 پرنظر ڈالیں۔ 12ویں آیت کا پہلا آدھا حصہ پڑھیں،

’’اگر ہم دُکھ اُٹھائیں گے، تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے…‘‘

’’دُکھ اُٹھانے‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’برداشت کرنا۔‘‘ مکاشفہ20:6 کہتی ہے، ’’وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہونگے اور ہزار برس تک اُس کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔‘‘ اُس لفظ ’’دُکھ اُٹھانے‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’برداشت کرنا۔‘‘ 2تیموتاؤس2:12 کا سیاق و سباق 2تیموتاؤس2:1۔11 آیت میں پیش کیا گیا ہے۔ 1 آیت کے اُوپر سیکوفیلڈ [بائبل] کی غور طلب بات بجا طور پر کہتی ہے، ’’اِرتداد کے دور میں ایک ’اچھے سپاہی‘ کا راستہ۔‘‘ مسیح کے ساتھ اِس بادشاہی کو لوقا19:11۔27 میں دس دیناروں کی تمثیل میں واضح طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔ وہ جو مسیح کے ساتھ بادشاہی کرنے کے لیے تیاری کرتے ہیں اُنہیں ’’دس شہروں پر اِختیار‘‘ بخشا جائے گا (آیت 17) یا ’’پانچ شہروں پر‘‘ (آیت19)۔ ڈاکٹر لِن نے کہا کہ یہ کافی لغوی ہو گا۔ وہ جو اس زندگی میں برداشت کریں گے وہ مسیح کے ساتھ اپنی آنے والی بادشاہی میں حکومت کریں گے! اُس لفظ ’’دُکھ اُٹھانے‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’برداشت کرنا۔‘‘

لہٰذا ہمیں کیا برداشت کرنا چاہیے؟ ہمیں دُنیا سے محبت نہ کرنے کو برداشت کرنا ہے،

’’نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ دُنیا کی چیزوں سے۔ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اُس میں خدا باپ کی محبت نہیں ہے۔ کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کا غرور، وہ خدا کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔ دُنیا اور اُس کی خواہش، دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:15۔17).

ہم گرجا گھر کی تقسیم میں نہ چھوڑ کر جانے کو برداشت کرتے ہیں،

’’یہ لوگ ہم ہی میں سے نکلے ہیں لیکن دل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے۔ اگر ہوتے تو ہمارے ساتھ ہی رہتے۔ اب جب کہ یہ لوگ ہم میں سے نکل گئے ہیں تو ظاہر ہو گیا کہ یہ لوگ دل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے‘‘ (1۔ یوحنا 2:19).

ہم جھوٹے اُستادوں کی پیروی سے اِنکار کرنے کو برداشت کرتے ہیں،

’’عزیزو! تُم ہر ایک رُوح کا یقین مت کرو بلکہ رُوحوں کو پرکھو کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں۔ کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دُنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں‘‘ (1۔یوحنا 4:1).

ہم اُن باتوں کو جو خُدا کو خوش کرتی ہیں کرنے سے برداشت کرتے ہیں،

’’اور ہم جو کچھ اُس سے مانگتے ہیں وہ ہمیں اُس کی طرف سے مل جاتا ہے کیونکہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو اُسے پسند ہوتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 3:22).

ہم خُدا کے اِحکامات کو جاری رکھنے سے برداشت کرتے ہیں،

’’اور ہم جو کچھ اُس سے مانگتے ہیں وہ ہمیں اُس کی طرف سے مل جاتا ہے کیونکہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو اُسے پسند ہوتا ہے۔ اور اُس کا حکم یہ ہے کہ ہم اُس کے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان لائیں اور اُس کے حکم کے مطابق ایک دُوسرے سے محبت رکھیں‘‘ (1۔ یوحنا 3:22، 23).

ہم اپنے اِساتذہ کو تسلیم کرنا برداشت کرتے ہیں،

’’اپنے پیشواؤں کو یاد رکھو جنہوں نے تمہیں خدا کا کلام سُنایا۔ غور کرو کہ وہ کیسی زندگی گزار کر رُخصت ہُوئے… (اپنے رہبروں) کے فرمانبردار اور تابع رہو کیونکہ وہ تُم لوگوں کے رُوحانی فائدہ کے لیے بیدار رہ کر اپنی خدمت انجام دیتے ہیں۔ اُنہیں اِس خدمت کا حساب خدا کو دینا ہوگا۔ اگر وہ اپنا کام خُوشی سے کریں گے تو تمہیں فائدہ ہوگا لیکن اگر اُسے اپنے لیے تکلیف سمجھیں گے تو تمہیں کوئی فائدہ نہ ہوگا‘‘ (عبرانیوں 13:7، 17).

ہم ’’خُداوند کے کام میں ہمیشہ مستقل مزاجی‘‘ کو برداشت کرتے ہیں – ثابت قدم رہنے سے!

’’اِس لیے میرے عزیز بھائیو! ثابت قدم رہو اور خداوند کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم رہو۔ کیونکہ تُم جانتے ہو کہ خداوند میں تمہاری محنت بے فائدہ نہیں ہے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:58).

اِن باتوں کو برداشت کرنے کے ذریعے سے، خُداوند ہمیں شاگرد بننے کے لیے تربیت دیتا ہے، جو اُس کی آنے والی بادشاہت میں مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔

’’جو غالب آئے گا میں اُسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھاؤں گا… جس کے کان ہوں وہ سُنے کہ پاک رُوح کلیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے‘‘ (مکاشفہ 3:21، 22).

پاسٹر وینگ مینگ داؤ Wang Ming Dao (1900۔1991) نے کیمونسٹ چین میں اپنے ایمان کی خاطر 22 سال قید میں گزار دیے۔ اُنہوں نے کہا،

’’کچھ نے مجھ سے پوچھا آج کلیسیا کو کونسا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ میں نے بِلا شُبہ جواب دیا، رسولوں کا راستہ… موت تک وفادار رہنا۔‘‘ اُنہوں نے ڈاکٹر جان سُنگ کے جنازے کی عبادت میں منادی کی تھی۔ جب وہ قید میں تھے تو اُنہوں نے اپنے تمام دانت، اُن کے سُننے اور اُن کے دیکھنے کی حِس کھو دی تھی۔ قید سے اُن کی رہائی کے بعد، وہ اور اُن کی اہلیہ 1991 میں، اپنی موت تک اپنے اپارٹمنٹ میں مسیحیوں کے گروہوں کو تعلیم دیتے تھے۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور ہمارا حمدوثنا کا گیت گائیں،

کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں، برّے کے پیچھے چلنے والا،
اور کیا مجھے اُس کے مقصد کو اپنانے سے خوفزدہ ہونا چاہیے، یا اُس کا نام بولنے سے شرمندہ ہونا چاہیے؟

کیا مجھے آسمان پر سہولت کے پھولدار بستروں پر لے جایا جانا چاہیے،
جبکہ دوسرے انعام جیتنے کے لیے لڑیں، اور خونی سمندروں میں سے گزریں؟

کیا میرا سامنا کرنے کے لیے کوئی دشمن نہیں؟ کیا مجھے سیلاب میں شامل نہیں ہونا چاہیے؟
اِس غلیظ دُنیا میں ایک دوست کو فضل دلانے کے لیے، مجھے خُدا تک پہنچانے کے لیے؟

یقیناً مجھے لڑنا چاہیے، اگر مجھے حکومت کرنی ہے؛ خُداوندا! میرے حوصلے کو بڑھا،
میں سختیوں کو جھیلوں گا، درد کو برداشت کروں گا، تیرے کلام کے سہارے کے ذریعے سے۔
     (’’کیا میں صلیب کا ایک سپاہی ہوں؟Am I a Soldier of the Cross?‘‘ شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔