Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


واعظ سے پہلے حمدوثنا کا گیت گایا: ’’بُلند ترین زمین Higher Ground‘‘
         (شاعر جانسن اُوٹمین، جونیئر Johnson Oatman, Jr.، 1856۔1926)

کیا کرونا وائرس ہمیں روک پائے گا؟

SHALL THE CORONAVIRUS STOP US?
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے

ایمیریٹس پادری صاحب
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus


لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی دوپہر، 10 مئی، 2020
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, May 10, 2020

مہربانی سے لوقا21:8۔11 کھولیں۔

’’اور اُس نے کہا، خبردار! گمراہ نہ ہو جانا کیونکہ کئی لوگ میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے وہ میں ہی ہوں اور یہ بھی کہ وقت نزدیک آ پہنچا ہے۔ تم اُن کے پیچھے نہ چلے جانا۔ اور جب لڑائیوں اور بغاوتوں کی افواہیں سُنو تو خوفزدہ مت ہونا کیونکہ پہلے اُن کا ہونا ضروری ہے لیکن ابھی آخرت نہ ہوگی۔ تب اُس نے اُن سے کہا، ایک قوم دوسری قوم کے خلاف اور ایک سلطنت دوسری سلطنت کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی۔ جگہ جگہ بڑے بڑے بھونچال آئیں گے، قحط پڑیں گے اور وبائیں آئیں گی۔ دہشتناک واقعات رونما ہوں گے اور آسمان پر عظیم نشانات ظاہر ہوں گے‘‘ (لوقا21:8۔11)۔

اب متی24:4۔8 آیت کھولیں۔

’’اور یسوع نے جواب میں اُن سے کہا، خبردار! کوئی تمہیں گمراہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہت سے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ لڑائیاں ہوں گی اور تم لڑائیوں کی خبریں اور افواہیں سُنو گے۔ خبردار! گھبرانا مت، کیونکہ اِن باتوں کا ہونا ضروری ہے۔ لیکن ابھی خاتمہ نہ ہو گا۔ کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔ مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا‘‘ (متی24:4۔8)۔

اِن حوالوں میں مَیں چاہتا ہوں کہ آپ ایک لفظ – ’’وبائیں‘‘ پر غور کریں۔ پھر متی24:8 آیت پر غور کریں، ’’مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا۔‘‘

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

اب وہ لفظ ’’وبائیں‘‘ اہم ہے، یہ یونانی میں لوئیموئی loimoi جمع [کے صیغے] میں ہے۔ اُونگر کا تبصرۂ بائبل Unger’s Bible Commentary کہتا ہے کہ وہ لفظ ’’طاعون… کے لیے لاگو‘‘ ہوا ہے۔ یسوع نے ایڈز کی وبا کی پیشن گوئی کی تھی۔ کلام بھی کورونا وائرس عالمگیری وبا کی پیشن گوئی کرتا ہے۔ غور کریں 8 آیت میں مسیح نے اِن وباؤں کے بارے میں کیا کہا تھا، ’’مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا۔‘‘ یونانی لفظ کا مطلب ’’ [زچگی کے درد] دردِ زہ کا آغاز‘‘ ہوتا ہے (میک آرتھرMacArthur)۔

اپنے زمانے کی بات کرتے ہوئے، جے۔ این۔ ڈاربی J. N. Darby نے کہا، ’’جھوٹے گرجا گھر ہوا کریں گے: قحط، وبائیں، زلزے ہوں گے۔‘‘ وائن کی تفسیراتی لغت Vine’s Expository Dictionary وباؤں کی یوں تعریف پیش کرتی ہے ’’کوئی بھی مہلک متعدی بیماری جو لوقا21:11 میں جمع کے صیغے میں استعمال ہوئی۔‘‘

اب غور کریں لوگ کووِیڈ وبا کے بعد ’’گرجا گھر کیسے کریں‘‘ گے۔ وَن نیوز ناؤ۔کام onenewsnow.com پر ایک رپورٹ (24 اپریل، 2020 کا عنوان تھا، ’’کووِیڈ کے بحران کے بعد لوگ ’گرجا گھر کیسے کیا‘ کریں گے؟‘‘ یہ کہتا ہے کہ بے شمار لوگ ’’آن لائین عبادتوں‘‘ میں شریک ہوں گے۔ یہ کہتا ہے کہ ’’وبائی مرض کے بعد گرجا گھر کی زندگی پہلے کی نسبت واضح طور پر مختلف نظر آ سکتی ہے۔‘‘ ’’42 % کہتے ہیں کہ وبائی مرض کے بعد چندہ دینا پہلے کے مقابلے میں بدترین ہے۔‘‘ ’’چرچ کے رہنماؤں میں ایک حد تک اضطراب پایا گیا تھا جو اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد انہیں کس بات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ ’’گرجا گھر جانے والے افراد کی ایک بڑی تعداد کے میگا چرچ میں شرکت کرنے سے ، پورے امریکہ میں گرجا گھر کے رہنماؤں میں ایک حد تک خدشات پائے جاتے ہیں۔‘‘ رویوں کے سائنسدانوں کی حیثیت سے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ منظر نامے میں زیادہ امکان اِس بات کا ہے – اور وہ ہے کہ بے شمار پادری حضرات کا تعلق ہے۔‘‘ ’’ثقافت نے لوگوں کو مانگ کے مطابق چیزیں دستیاب ہونے کی توقع کرنا سیکھایا ہے۔‘‘

مذہبی خدمت میں گذشتہ 62 سال گزار چکنے کے بعد، میں یقین کرتا ہوں کہ اِن خوفوں کی وجہ بہت سخت ہے۔ میرا خیال ہے کہ 2 تسالونیکیوں2:3 میں کہی گئی آخری زمانے کی پیشن گوئی کا بھی حصہ ہو سکتا ہے، ’’نہ ہی کسی طرح کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (وہ اِرتداد the apostasy – Hē apostasia”)۔ ڈاکٹر میریل ایف اُونگر Dr. Merril F. Unger نے کہا، ’’جُزوی طور پر گمراہ ہونا مکمل طور پر گمراہ ہونے کا راستہ فراہم کرتا ہے – مسیحیوں کے ذریعے تمام ایمان کے عقائد کو چھوڑنے کے ذریعے سے‘‘ (بائبلی ڈیمونولوجی Biblical Demonology، صفحہ 207)۔ کیا ہم حیقیقی مسیحی ہو سکتے ہیں اگر ہم کلام پاک کی اِس اہم آیت کی فرمانبرداری میں ناکام رہتے ہیں؟

’’باہم جمع ہونا نہ چھوڑیں جیسا بعض لوگ کرتے ہیں بلکہ ہم ایک دوسرے کو نصیحت کریں۔ تُم جس قدر خداوند کی دوبارہ آمد کے دِن کو نزدیک ہوتے ہُوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ اِن باتوں پر عمل کیا کرو‘‘ (عبرانیوں 10:25).

ا

ِس آیت کے بارے میں ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرِسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا، ’’عبرانیوں کے مصنف کا مؤقف ہے کہ اکٹھے جمع ہونے کی مشق کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ… جوں جوں مسیح کا دِن قریب آتا ہے… مقامی گرجا گھر کی اہمیت اور ہر مسیحی کو مقدسین کی مقامی جماعت کے ساتھ وفادار رہنے کی ضرورت پر زور دینا چاہیے‘‘ (کرسویل کا مطالعۂ بائبل The Criswell Study Bible؛ عبرانیوں10:25 پر غور طلب بات)۔

مجھے یقین ہے کہ آج کل یہ الفظ اور بھی زیادہ معنی خیز ہو رہے ہیں، جوں جوں ہم مسیح کی آمد ثانی کو آتا ہوا دیکھتے ہیں۔ نئے ایونجیلیکلز اِس آیت کی پاسداری نہیں کرتے۔ جوں جوں ہم بہت بڑے مصائب کے دور کی جانب بڑھتے ہیں تو اِس کو اور بھی زیادہ مسترد کر دیا جائے گا۔ شیطان یہ بات جانتا ہے کہ اِس کو اور بھی کمزور کرنے کے لیے سچے مسیحیوں کو اُن کے مقامی گرجا گھروں سے علیحدہ کرنا چاہیے، تاکہ بالاآخر کو دجال [دشمن مسیح] کے سامنے سر تسلیمِ خم ہو جائیں۔

مجھے بہت دُکھ ہوتا ہے کہ ڈیوڈ یرمیاہ David Jeremiah جیسے لوگ مقامی گرجا گھر میں باقاعدگی سے شرکت پر زیادہ زور نہیں دیتے ہیں۔ ڈاکٹر یرمیاہ اپنے ناظرین کو یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ کس طرح بہت بڑے مصائب کے دور کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔

اب متی24:6۔8 کھولیں۔

’’اور تم لڑائیوں کی خبریں اور افواہیں سُنو گے۔ خبردار! گھبرانا مت، کیونکہ اِن باتوں کا ہونا ضروری ہے۔ لیکن ابھی خاتمہ نہ ہو گا۔ کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔ مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا‘‘ (متی 24:6،7، 8).

’’ابھی خاتمہ نہ ہوگا‘‘ (24:6).

’’کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔ مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا‘‘ (متی 24:7، 8).

’’مصیبتوں کا آغاز اِنہی ساری باتوں سے ہوگا‘‘ (24:8).

اب میں ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee کے ساتھ متفق ہوں کہ 24:9 بہت بڑے مصائب کے دور کا ہی آغاز ہے۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا،

’’یقیناً دِن بُرے ہیں اور [یہ] دور تیزی سے بڑھ رہا ہے، لیکن سچا مسیحی بے خبری میں نہیں پکڑا جاتا۔ اُسے اِس طرح کے وقت کے بارے میں پہلے سے ہی خبردار کیا جا چکا ہوتا ہے اور [وہ] اُن کی توقع کر رہا ہوتا ہے‘‘ (’’لوگوں اور خدا کے بارے میں Of God and Men،‘‘ صفحہ 131)۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں متی 24:7۔14 آیت پڑھوں۔

’’کیونکہ قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔ مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا۔ اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہو کر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے۔ بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:7۔14).

اب مجھے آپ کو بتا دینا چاہیے کہ میں اب بہت بڑے مصائب کے دور سے پہلے ریپچر پر یقین نہیں کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہو چکا ہے کہ ریپچر خُدا کا قہر نازل ہونے سے پہلے ہی ہونا ہے۔ اِس طرح سے، عمومی طور پر، میں کلیسیا پر ریپچر سے قبل اِز قہر میں یقین رکھتا ہوں جیسا کہ اِس کے بارے میں ماروِن روزنتھال Marvin Rosenthal اپنی کتاب قبل ازیں قہر کلیسیا کا ریپچر The Pre-Wrath Rapture of the Church (تھامس نیلسن اشاعت خانے Thomas Nelson Publications، 1990) میں بات کرتے ہیں۔ مہربانی سے روزنتھال کی کتاب کا اُس وقت تک فیصلہ مت کیجیے گا جب تک آپ پہلے اُسے پڑھ نہ لیں۔

ماروِن جے۔ روزنتھال میری ہی طرح بہت بڑے مصائب کے دور سے پہلے ہی کلیسیا کے ریپچر میں پختہ یقین رکھنے والے تھے۔ مسٹر روزنتھال اپنی کتاب میں تعلیم دیتے ہیں کہ مکاشفہ 16 باب میں پیالوں کے قہر سے بالکل پہلے تک ریپچر نہیں آئے گا۔ یوں، میں ریپچر میں یقین رکھتا ہوں، لیکن میں یقین نہیں رکھتا مکاشفہ 16 باب میں پیالوں کے قہر سے انتہائی بالکل پہلے تک یہ رونما ہو جائے گا۔ یہ کوئی بدعت نہیں ہے، بلکہ یہ بالکل وہی ہے جس کی پیشن گوئی بائبل کرتی ہے۔ عظیم چینی ایونجیلسٹ جان سُنگ نے اِس پر یقین کیا۔ 24 سالوں سے میرے اُستاد اور پادری ڈاکٹر ٹِموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے بھی اِس پر یقین کیا۔ ڈاکٹر کرسٹوفر ایل۔ کیگن Dr. Christopher L. Cagan بھی اِس پر یقین رکھتے ہیں۔

کیا روزنتھال دُرست ہیں؟ میرے خیال میں وہ درست ہونے کے انتہائی قریب ہیں۔ اِس سے پہلے کہ آپ روزنتھال کو مسترد کریں آپ کو اُن کی کتاب کے سولہویں باب ’’آنے والا دور اور خاتمہ The Coming and the End‘‘ کو پڑھنا اور اُس کا مطالعہ کرنا چاہیے۔

اِس واعظ میں میرا مقصد یہ ظاہرکرنا ہے کہ اگر ہم ’’مسیحی‘‘ بہت بڑے مصائب کے دور سے پہلے کے دِنوں میں کسی ’’وبائی مرض‘‘ کے تلے ڈٹے نہیں رہ سکتے تو وہ اُسی بہت بڑے مصائب کے دور کے دوران ممکنہ طور پر کیسے ڈٹے رہ پائیں گے؟

’’کیونکہ اُس وقت کی مصیبت ایسی بڑی ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ تو اب تک آئی ہے اور نہ پھر کبھی آئے گی۔ اگر اُن دِنوں کی تعداد گھٹائی نہ جاتی تو کوئی شخص نہ بچتا لیکن چُنے ہوئے لوگوں کی خاطر اُن دِنوں کی تعداد کم کر دی جائے گی‘‘ (متی 24:21، 22).

اِن آیات میں ’’بہت بڑی مصیبت‘‘ کو ظاہر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جے ورنن میگی نے کہا، ’’ہم مکاشفہ کی کتاب میں پڑھتے ہیں کہ بہت بڑی مصیبت کے دور کے دوران زمین کی ایک تہائی آبادی تباہ ہو جائے گی… اُس عرصہ کے دوران فنا ہو جائے گی۔ ایک وقت تھا جب یہ ایک مبالغہ آرائی لگتی تھی۔ تاہم، اب جبکہ دُنیا کی متعدد قوموں کے پاس ایٹم بم ہیں، جو کہ دُنیا کی آبادی کو تباہ کر سکتے ہیں، تو یہ مبالغہ آرائی کی صورت نظر نہیں آتی‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible؛ متی24:22 پر غور طلب بات)۔

یسوع نے کہا، ’’جب تم اُس اُجاڑ دینے والی مکروہ چیز کو جس کا ذکر دانی ایل نبی نے کیا ہے، مقدس مقام پر کھڑا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)‘‘ (متی24:15)۔ ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’ہمارے خداوند بِلاشک و شبہ … دجال کی ایک تصویر کی جانب اشارہ کر رہے ہیں (دیکھیں دانی ایل12:11) جیسے ہیکل میں [دوبارہ تعمیر] کیا جائے گا۔‘‘

’’کیونکہ اُس وقت کی مصیبت ایسی بڑی ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ تو اب تک آئی ہے اور نہ پھر کبھی آئے گی۔ اگر اُن دِنوں کی تعداد گھٹائی نہ جاتی تو کوئی شخص نہ بچتا لیکن چُنے ہوئے لوگوں کی خاطر اُن دِنوں کی تعداد کم کر دی جائے گی‘‘ (متی 24:21، 22).

ڈاکٹر میگی نے کہا، ’’خُداوند نسل انسانی کو خودکشی نہیں کرنے دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ عرصہ اِس قدر مختصر ہو گا‘‘ (میگی، ibid.، متی 24:22 پر غور طلب بات)۔ غور کریں کہ ’’چُنیدہ‘‘ مسیحی بھی اُس وقت تک وہیں ہونگے، جیسا کہ ماروِن جے۔ روزنتھال اپنی کتاب قبل ازیں قہر کلیسیا کا ریپچر The Pre-Wrath Rapture of the Church میں کہتے ہیں۔

اب مہربانی سے 2 تسالونیکیوں2:3 کھولیں۔

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (2۔ تھسلنیکیوں 2:3).

’’ماسوائے اِرتداد پہلے ہی ہو‘‘ (جدید ترجمہ)۔

اِرتداد کے اِن دِنوں میں بے شمار مبلغین، جیسے کہ کرھیٹین اور والڈرِیپ، اُس تنبیہ کو بھول جائیں گے جو 1 تیموتاؤس4:1، 2 میں پیش کی گئی ہے۔ 1 تیموتاؤس4:1، 2 کھولیں۔

’’لیکن پاک رُوح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے۔ یہ باتیں جھوٹے آدمیوں کی ریاکاری کے باعث ہوں گی جن کا دل گرم لوہے سے داغا گیا ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 4:1،2).

چونکہ وہ اِس پیشن گوئی کے بارے میں سب کچھ بھول جاتے ہیں، لہٰذا وہ ’’روحوں کے بہکانے اور شیاطین کے عقائد پر توجہ دیتے ہیں؛ منافقت میں جھوٹ بولنا؛ اپنے ضمیر کو تپتے لوہے سے داغنا۔‘‘ یہ ہی وجہ ہے کہ اُن جیسے لوگ گرجا گھروں کو تقسیم کرتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ وہ آنکھیں بند کر کے ’’شیاطین کے عقائد پر دھیان دیتے ہیں،‘‘ یہ ہی وجہ ہے!

یہاں رہنماؤں کی کئی خصوصیات ہیں جو گرجا گھروں کو تقسیم کرتے ہیں۔ اِن کو ڈاکٹر رائے برانسن Dr. Roy Branson نے اپنی کتاب گرجا گھر کی تقسیم Church Split میں پیش کیا ہے (صفحہ 29۔31)۔


1. وہ خودسر ہوتے ہیں۔ وہ یہ بات تسلیم کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے کہ کوئی بھی یہاں تک کہ پادری صاحب بھی اُن سے زیادہ سمجھدار ہو سکتے ہیں۔

2. وہ خودغرض ہوتے ہیں۔ اُنہیں اپنی ہی راہ چاہیے ہوتی ہے، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اِس کے نتیجے میں کسی کو اور کیا نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔

3. جب وہ غلط ہوں گے تو وہ اِس کو تسلیم نہیں کریں گے۔ ایک خودسر کی ایک اور نشانی۔

4. وہ ذاتی شناخت اور وقار کے بھوکے ہوتے ہیں۔

5. وہ محکوم ہوتے ہیں۔ بائبل کی کوئی بھی تعلیم پادری صاحب کے اختیار اور اُن کی اطاعت اور پیروی کرنے سے واضح نہیں ہوتی۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ مسیح کے وفادار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پادری صاحب ایک ظالم آمر ہیں۔

6. وہ دھوکے باز ہوتے ہیں۔ وہ گرجا گھر کے لیے فکرمند ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں۔ لیکن وہ حقیقت میں خود اپنی فوقیت اور رُتبے کے لیے فکرمند ہوتے ہیں۔

7. وہ لفظوں کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ’’میں پادری صاحب سے پیار کرتا ہوں، لیکن…‘‘ پھر وہ پادری صاحب پر حملہ کر دیتے ہیں۔

8. وہ پادری صاحب کی غلط تشریح کرتے ہیں، یا اُن لفظوں کو غلط مقاصد کے لیے لاگو کرتے ہیں۔

9. وہ پادری صاحب کی ہر بات پر غلط محرکات کا اِطلاق کرتے ہیں۔

10. وہ تعلیم کو قبول نہیں کریں گے۔ جو بائبل کہتے ہیں وہ اُس سے ’’باز رہتے‘‘ ہیں۔

11. وہ پادری صاحب کے خلاف شکایات کے ساتھ دوسروں کی وجوہات کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اِس طرح سے، وہ ہونے والی گرجا گھر کی تقسیم کے لیے اِتحادیوں کی بھرتی کرتے ہیں۔


یہ ساری کی ساری خصوصیات کرھیٹینKreighton \ والڈرِیپ Waldrip [کی وجہ سے ہونے والی گرجا گھر کی] تقسیم کے دوران ہوئی تھیں۔

تبلیغ کرتے وقت میں مذید اور کھڑا نہیں رہ سکتا تھا۔ اِس بات سے کرھیٹین کو حوصلہ مِلا۔ وہ ایک بزدلانہ سا آدمی ہے، لیکن وہ مجھ سے ناراض تھا کہ میں نے اُسے مرکزی [سب سے بڑا] مبلغ نہیں بننے دیا۔ اُس نے بارہا کہا کہ وہ پریشان نہیں تھا۔ یہاں تک کہ اُس نے ڈاکٹر کیگن کو یہ کہتے ہوئے لکھا کہ اُسے ’’مطمئن ہونے‘‘ کے لیے تبلیغ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ میں نے اُسے تبلیغ اِس لیے نہیں کرنے دی کیونکہ اُس کے پاس یہ کرنے کے لیے وہ نعمتیں نہیں تھیں۔ اُس نے کہا کہ وہ مجھ سے متفق تھا۔ لیکن اُس نے جھوٹ بولا تھا جب اُس نے یہ بات کی تھی۔ اپنی عمر کے بے شمار دوسرے نوجوان لوگوں کی مانند، اُس کے خود اپنے باپ کے ساتھ تعلقات خراب تھے۔ لہٰذا، جب میں بیمار پڑا، تو اُس نے مجھ پر اپنے باپ کے خلاف بغاوت کر ڈالی۔ لیکن اُس نے یہ حرکت خفیہ طور پر کی تھی۔ مجھ سے بات کرنے کی بجائے، اُس نے ایک اور مبلغ جان والڈرِیپ John Waldrip کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں شروع کر دی تھیں۔ والڈرِیپ کے ساتھ اُس کی ملاقاتوں کے بارے میں مجھے معلوم نہیں تھا۔ والڈرِیپ اِن ’’خفیہ‘‘ ملاقاتوں میں اُس کا حلیف بن گیا۔

پھر کرھیٹین نے گرجا گھر میں دوسرے لوگوں کو یہ بتانا شروع کر دیا کہ وہ مجھ سے متفق نہیں ہے۔ لیکن اُس نے کبھی بھی مجھے اپنے اِختلافات کے بارے میں نہیں بتایا۔ جب تک مجھے کرھیٹین کی بغاوت کے بارے میں پتا چلتا بہت دیر ہو چکی تھی۔ اُس نے ہمارے نوجوان لوگوں کی دو تہائی [تعداد] کو لیا اور اُن کے ساتھ خود اپنا ’’گرجا گھر‘‘ شروع کر دیا۔ ہم صرف تقریباً 35 وفادار لوگوں کے ساتھ باقی بچے تھے۔

[گرجا گھر] کی تقسیم کے وقت تک، میں تقریباً 80 برس کی عمر کا تھا اور میں بیمار تھا۔ پہلے بھی ایسے ہی حالات سے گزرنے [کی وجہ] سے، میں جانتا تھا کہ خُدا اب بھی میرے ساتھ ہی تھا لہٰذا میں اِس کے بارے میں زیادہ پریشان نہیں ہوا تھا۔

منادوں میں سے ایک نے میرے ساتھ گتھم گُتھا ہونے کی کوشش کی تھی۔ ایک دوسرے مناد نے خود اپنی اور ایک عورت کی فحش تصویریں اپنی ویب سائٹ پر چڑھا دیں۔ ایک دوسرے رہنما نے کہا کہ میں ہمارے گرجا گھر میں حبشی لوگوں سے تعصب رکھتا تھا۔ ایک دوسرے لیڈر نے شکایت کی کہ میں نے ایل جی بی ٹی کیو ایس LGBTQS کے لوگوں کی طرف سے حملوں کی وجہ سے سڑکوں پر تبلیغ روکی تھی، جن کی کسی بھی طرح سے مدد نہیں کی جا رہی تھی۔

جب یہ ساری باتیں منظر عام پر آئیں تو میں نے پادری صاحب کی حیثیت سے استیفعیٰ دے دیا اور ڈاکٹر کیگنDr. Cagan کو پادری صاحب کی حیثیت سے مقرر کیا گیا۔ اُن کا اپنا بیٹا، جسے میں اگلے پادری کی حیثیت سے تیار کر رہا تھا، چھوڑ کر چلا گیا، حالانکہ میں اُسے قریبی دوست سمجھتا تھا۔

اور تب کرونا وائرس کا حملہ ہوا! لہٰذا ہم گرجا گھر کی پرانی عمارت سے باہر چلے گئے اور گھروں میں اِجلاس کا آغاز کیا، میرے ساتھ، پادری ایمریٹس کی حیثیت سے، گھروں میں ٹی وی پر ہر اِتوار کو واعظ دیتا تھا۔

ہم نے لاس اینجلز کے مضافاتی علاقے میں گرجا گھر کی ایک نئی عمارت خریدی ہے۔ جب میں مذید اور تبلیغ نہیں کر پاؤں گا تو میں ایک نوجوان چینی شخص کی ذمہ داری سنبھال لوں گا۔

آسیبوں اور گرجا گھروں کی تقسیموں پر منادی کرنے کے لیے مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، لیکن میرے پاس ’’تیسری دُنیا‘‘ کے مبلغین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو ساری کی ساری تیسری دُنیا میں 43 زبانوں میں میرے واعظوں کو پڑھتے ہیں۔ چونکہ اب گرجا گھروں کی تقسیم ’’تیسری دُںیا‘‘ کے ساتھ ساتھ امریکہ میں بھی رونما ہو رہی ہے، لہٰذا میں نے محسوس کیا ہے کہ یہ واعظ ہمارے ساتھ ساتھ اُن کے لیے بھی مدد گار ثابت ہوں گے۔ مجھے لگتا ہے کہ خدا چاہتا ہے کہ میں ایک نیا چینی گرجا گھر شروع کرتے ساتھ ہی اِس موضوع پر بات کروں۔

میں خداوند کا بہت شکر گزار ہوں کہ اُس نے مجھے چینی عوام کا مشنری بننے کے لیے بُلایا جب میں 19 برس کی عمر کا تھا۔ 60 سال سے زیادہ عمر کا ہونے کے بعد، میں اب بھی وہی کر رہا ہوں جو کرنے کے لیے خداوند نے مجھے کئی سال پہلے بُلایا تھا۔ خداوند کے فضل سے میں اب بھی ایک مشنری ہی ہوں۔ بہت عرصہ پہلے میں نے کچھ اور بننے کا خیال ترک کر دیا تھا! یہاں ایک چھوٹی سی نظم ہے جس کا عظیم جان ویزلی John Wesley نے اپنے جریدے میں حوالہ دیا،

ایک ننھا سا دلبر، تھوڑا سا اُکسایا ہوا،
سردیوں کے دِن میں سورج کی شعاع،
یہی ہے جو عظیم اور قوی کے پاس ہوتا ہے
پالنے اور قبر کے درمیان!

میں اپنی 62 سالہ تبلیغ میں بے شمار گرجا گھروں کو ’’نقطۂ آغاز‘‘ سے شروع کر چکا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ خُداوند دوبارہ شروع کرنے کے لیے میری اور ڈاکٹر کیگن کی مدد کرے گا۔

یہ حالانکہ آسان نہیں ہوگا۔ ہم خداوند کے فضل سے، آخری دِنوں میں نئے انجیلی بشارتی تعلیم کے اینٹی مونئین اِزم کے وسط میں اِس نئے گرجا گھر کو شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اِس کے لیے آپ کو کٹر بنیاد پرست ہونے کی ضرورت ہو گی۔ اِس کے لیے آپ کو اِس قدر زیادہ مستحکم رہنے کی ضرورت پڑے گی کہ کرونا وائرس جیسی ایک چھوٹی سی چیز بھی آپ کو یسوع مسیح کی خاطر وہ سب کچھ بننے سے نہیں روک پائے گی، جیسے ڈاکٹر ٹموتھی لِن اور پاسٹر رچرڈ وورمبرانڈ کو نہیں روک پائی۔ یاد رکھیں، ہمیں ’’خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال14:22)۔

میں اُوپر کی جانب کوششوں سے بڑھ رہا ہوں، ہر روز میں نئی اُونچائیوں کو حاصل کر رہا ہوں؛
   میں اب بھی دعا مانگ رہا ہوں جب میں بڑھنے کے لیے پابند ہوں، ’’خداوندا، میرے قدم بُلند زمین پر جما دے۔‘‘
خداوندا، مجھے اُوپر اُٹھا لے اور مجھے کھڑا ہو لینے دے، جنت کی بعد کی سرزمین پر، ایمان کے وسیلے سے،
   میں نے اِس سے زیادہ ایک اعلیٰ جگہ پائی ہے؛ خُداوندا، میرے قدم بُلند زمین پر جما دے۔

میرے دِل کو وہاں رہنے کی کوئی خواہش نہیں ہے جہاں شکوک و شبہات پیدا ہوں اور خوف و ہراس پھیل جائے؛
   اگرچہ کچھ جہاں یہ آباد ہیں وہاں پر رہ سکتے ہیں، میری دعا، میرا مقصد، بُلند زمین ہے۔
خداوندا، مجھے اُوپر اُٹھا لے اور مجھے کھڑا ہو لینے دے، جنت کی بعد کی سرزمین پر، ایمان کے وسیلے سے،
   میں نے اِس سے زیادہ ایک اعلیٰ جگہ پائی ہے؛ خُداوندا، میرے قدم بُلند زمین پر جما دے۔

میں دُنیا سے بالاتر زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں، اگرچہ شیطان کے تیر تیزی سے میرے زور سے پھینکے جاتے ہیں؛
   کیوںکہ ایمان پُرمسرت آواز سُنا چکا ہے، بُلند زمین پر مقدسین کا گیت۔
خداوندا، مجھے اُوپر اُٹھا لے اور مجھے کھڑا ہو لینے دے، جنت کی بعد کی سرزمین پر، ایمان کے وسیلے سے،
   میں نے اِس سے زیادہ ایک اعلیٰ جگہ پائی ہے؛ خُداوندا، میرے قدم بُلند زمین پر جما دے۔

میں انتہائی اونچائی کو سر کرنا چاہتا ہوں اور پُرنور جلال کی روشنی کو پکڑنا چاہتا ہوں؛
   لیکن میں اب بھی دعا مانگتا رہوں گا جب تک میں جنت کو پا نہیں لیتا، ’’خُداوندا، بُلند زمین پر میری رہنمائی کر۔‘‘
خداوندا، مجھے اُوپر اُٹھا لے اور مجھے کھڑا ہو لینے دے، جنت کی بعد کی سرزمین پر، ایمان کے وسیلے سے،
   میں نے اِس سے زیادہ ایک اعلیٰ جگہ پائی ہے؛ خُداوندا، میرے قدم بُلند زمین پر جما دے۔
(’’بُلند زمین Higher Ground‘‘ شاعر جانسن اُوٹمین، جونیئر Johnson Oatman, Jr.، 1856۔1926)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔