Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


فوجی افسر کی گواہی

THE CENTURION’S TESTIMONY
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
ایمیریٹس پادری صاحب
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,

Pastor Emeritus

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی دوپہر، 12 اپریل،
2020 A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, April 12, 2020

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت پڑھی: متی 27:33۔54 .

’’اب جب اُس فوجی افسر نے اور اُس کے ساتھیوں نے جو یسوع کی نگہبانی کر رہے تھے زلزلہ اور سارا واقعہ دیکھا تو خوفزدہ ہو گئے اور کہنے لگے، ’’یہ شخص یقیناً خُدا کا بیٹا ہے‘‘ (متی27:54)۔

وہ فوجی افسر اور وہ جو اُس کے ساتھ تھے رومی تھے۔ یہ چند رومی سپاہی صرف وہی لوگ تھے جو ’’بہت خوفزدہ‘‘ تھے اور جب اُنہوں نے صلیب پر مصلوب مسیح کو دیکھا تو وہ ’’حیرت سے بھر‘‘ گئے تھے!

مجھے بخوبی یاد ہے میں نے ایک نوبالغ کی حیثیت سے کیسا محسوس کیا تھا جب مجھے ایک بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں پہلی مرتبہ مصلوبیت کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی تھیں اور میں تعجب اور ’’حیرت سے بھر‘‘ گیا تھا۔ باقی دوسرے نوجوان لوگ صلیب پر مسیح کے مرنے سے مکمل طور پر متاثر نہیں ہوئے تھے۔

اُس دِن مجھ میں اور دوسرے نوجوان لوگوں کے درمیان کیا فرق تھا؟ یہ میرے لیے نیا اور حقیقی تھا۔ اُن کے لیے وہ محض ایک اور عبادت تھی! فرق یہ تھا کہ میں جانتا تھا کہ میں گمراہ تھا۔ دوسرے بچوں نے سوچا تھا کہ وہ نجات یافتہ تھے کیونکہ اُنہوں نے دعا پڑھی تھی اور بپتسمہ یافتہ تھے۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا، ’’جو شخص اپنی سچی عقیدت کے لائق کوئی مقصد ڈھونڈ نہیں پاتا وہ گمراہ ہو جاتا ہے، اور یہ ہماری گمراہی کا ہی حصہ ہوتا ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ ہم کتنے گمراہ ہیں‘‘ (’’آدمی: خُدا کے بسیرے کی جگہ Man: The Dwelling Place of God،‘‘ صفحہ 93)۔

میں نے سوچا تھا کہ میں عجیب تھا اور کہ دوسرے بچے نارمل تھے۔ دوسرے بچے پُریقین تھے کہ وہ ٹھیک تھے، اور اِس لیے، اُس مصلوب ہوئے یسوع کے پاس اُن کے لیے کچھ بھی نہیں تھا۔ میں صلیب پر یسوع کے بارے میں تعجب سے شدت کے ساتھ خوفزدہ تھا۔ اُنہوں نے سُنے بغیر ہی مبلغ کے لفظوں کو ہوا میں اُڑا دیا! ’’ایمان کی بُنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد خُدا کے کلام پر ہے‘‘ (رومیوں10:17)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

یہودی لوگوں نے سوچا تھا وہ پہلے ہی سے نجات یافتہ تھے۔ لہٰذا اُنہوں نے کچھ بھی محسوس نہیں کیا جب زلزلہ آیا اور یسوع کو اُن کے گناہ کی خاطر مرتے ہوئے دیکھا۔ ڈاکٹر ٹوزر Dr. Tozer کی بات سُنیے جو کہ دانٹے کی جہنم Dante’s Inferno کی بات کرتے ہیں:

دانٹے، جہنم میں سے اپنے تصوراتی سفر میں گمشدہ روحوں کے ایک گروہ کے پاس پہنچا سیاہ ہوا میں بِلامقصد گردش کرتے ہوئے مسلسل آہیں بھر رہی تھیں اور ماتم کر رہی تھیں۔ اُس کے گائیڈ، ورجِل نے واضح کیا کہ یہ ’بدبخت لوگ‘ تھے، ’جو تقریبا روح کے بغیر‘ تھے، جو جس وقت وہ زمین پر زندہ تھے تو اتنی کافی اخلاقی قوت بھی نہیں رکھتے تھے کہ یا تو نیک ہو جاتے یا بد بن جاتے۔ اُنہوں نے نہ تو ستائش نہ ہی الزام کمایا۔ اور اُن کے ساتھ اُن کی سزا میں شامل تھے وہ فرشتے جو نہ تو خُدا کی نہ شیطان ہی کی حمایت کر پائے۔ اِس سارے کمزور اور لاپرواہ عملے کا نصیب ایک جہنم کے درمیان، جس نے کہ اُن کی تحقیر کی، معلّق [لٹکے] ہونا تھا اور ایک جنت کے درمیان جو کہ اُن کی غلیظ موجودگی کو قبول نہ کر پائی معلّق [لٹکے] ہونا تھا۔ یہاں تک کہ اُن کے ناموں کا تزکرہ بھی نہ جنت میں یا زمین پر یا جہنم میں دوبارہ نہیں ہونا تھا۔ ’دیکھو،‘ گائیڈ نے کہا، ’اور گزر جاؤ۔‘
     کیا ڈانٹے اپنے انداز میں صرف وہی بات کہہ رہے تھے جو ہمارے خداوند نے لُدیسیہ کی کلیسیا کو کافی عرصہ پہلے کہی تھی، ’کاش کہ تو سرد ہوتا یا گرم۔ پس چونکہ تو نہ سرد ہے اور نہ گرم بلکہ نیم گرم ہے اِس لیے میں تجھے اپنے منہ سے نکال پھینکنے کو ہوں‘؟
     ہم میں اخلاقی جوش کی سطح کم ہونے کی اہمیت کی گہرائی اس سے کہیں زیادہ گہری ہوگی کہ ہم یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں‘‘ (’’خدا اور لوگوں کے بارے میں Of God and Men‘‘)۔

صلیب کے آس پاس اُن لوگوں کے بارے میں سوچیں۔ اُنہوں نے زلزلے کو دیکھا۔ اُںہوں نے سورج کو سہ پہر 3:00 بجے چھپتے ہوئے دیکھا۔ اُنہوں نے لوگوں کو یسوع پر کفر بکتے ہوئے سُنا۔ لیکن اُس میں سے کسی بھی بات نے ہجوم کو سرے سے متاثر ہی نہیں کیا۔

لیکن وہ کافر رومی فوجی افسر اپنے دِل میں شدت سے متاثر ہوا تھا۔ وہ تعجب سے بھر گیا تھا جب اُس نے سُنا اور وہی باتیں دیکھیں جو اُن ’مذہبی‘ لوگوں نے دیکھی اور سُنی تھیں۔

آدم نے گناہ کیا اور، اپنے خوف میں، خُدا کی حضوری سے چھپنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، ’’روح میں خُدا کے لمس کی جگہ کچھ بھی نہیں لے سکتا‘‘ (’’الوہی فتح The Divine Conquest،‘‘ صفحہ25)۔

خُداوند نے اُس دِن میری روح کو ’’چھوا‘‘ تھا اور میں حیرت زدہ رہ گیا تھا۔ میں نے ابھی تک نجات نہیں پائی تھی، لیکن میں شدید طور پر متاثر ہوا تھا۔ اور یہی بات مجھے محض ایک مذہب سے پرے لے گئی تھی – حتمی طور پر یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے اور سچے طور پر نجات یافتہ ہونے کے لیے!

کوئی شاید کہہ سکتا ہے کہ میں ’’چُںیدہ لوگوں‘‘ میں سے ایک ہوں۔ لیکن یہ اُس حقیقت سے چُھپنے کی ایک راہ ہے جو میں نے محض دیکھا تھا، خُداوند کے فضل سے، کہ مجھے یسوع مسیح کی ضرورت تھی – یہ مُردہ دُںیا جو پیش کرتی ہے اُس میں سے کسی بھی چیز کے مقابلے میں بہت زیادہ! اگر آپ وہ دیکھ چکے ہیں، تو آپ بھی شاید ’’چُنیدہ لوگوں‘‘ میں سے ایک ہوں! روایت ہمیں بتاتی ہے کہ یہ فوجی افسر ایک سچا مسیحی رہا۔ اور میں اُس روایت کو اپنے تمام دِل کے ساتھ قبول کرتا ہوں! ٹھوس روایت ہمیں بتاتی ہے کہ یہ شخص مسیح کے لیے شہید ہوا! اور یہ سب سے بڑا اعزاز ہے جو کوئی مسیح حاصل کر سکتا ہے!

یہ جاننے سے ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کہ اُن ’’مذہبی‘‘ لوگوں میں سے زیادہ تر جنہوں نے صلیب پر مسیح کا مذاق اُڑایا، اُسے کبھی بھی دیکھا جب وہ تین دِن بعد، مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا!

کرونا وائرس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ مُردوں لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ گرجا گھر سے دور رہیں۔ نیویارک کا مئیر ہم سے چاہتا ہے کہ گرجا گھر سے دور رہیں۔ وہ ایک غیرنجات یافتہ شخص ہے! مجھے تو یہاں تک کہ جنگلی گھوڑوں کا جُھنڈ بھی ایسٹر سنڈے کے دن – گرجا گھر سے دور نہیں رکھ سکتا!

اب پولوس رسول کو سُنیں،

’’لیکن جو کچھ میرے لیے نفع کا باعث تھا، میں نے اُسے مسیح کی خاطر نقصان سمجھ لیا ہے۔ میں اپنے خداوند یسوع مسیح کی پہچان کو اپنی بڑی خُوبی سمجھتا ہُوں اور اِس سبب سے میں نے دُوسری تمام چیزوں سے ہاتھ دھو لیے اور اُنہیں کُوڑا سمجھتا ہُوں تاکہ مسیح کو حاصل کر لوں۔ اور اُسی میں پایا جاؤں لیکن اپنی شریعت والی راستبازی کے ساتھ نہیں بلکہ اُس راستبازی کے ساتھ جو مسیح پر ایمان لانے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ راستبازی خدا کی طرف سے ہے اور ایمان کی بنا پر دی جاتی ہے۔ میں یہی چاہتا ہُوں کہ مسیح کو اور اُس کے جی اُٹھنے کی قدرت کو جانوں، اُس کے ساتھ دُکھوں میں شریک ہونے کا تجربہ حاصل کروں اور اُس کی موت سے مشابہت پیدا کر لُوں تاکہ کسی طرح مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے درجہ تک جا پہنچوں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ میں اُس مقصد کو پا چُکا ہُوں یا کامل ہو چُکا ہُوں بلکہ میں اُس مقصد کو پانے کے لیے دوڑا چلا جا رہا ہُوں جس کے لیے مسیح نے مجھے پکڑا تھا۔ بھائیو! میرا یہ گمان نہیں کہ میں اُسے پا چُکا ہُوں بلکہ صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئی ہیں اُنہیں بھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھتا جا رہا ہُوں۔ اور تیزی سے دوڑ رہا ہُوں تاکہ نشانہ تک جا پہنچوں اور وہ انعام حاصل کر لوں جس کے لیے خدا مجھے یسوع مسیح کے ذریعہ اُوپر بُلا رہا ہے‘‘ (فلپیوں 3:7۔14).

آئیے اِسی کو اپنا ہدف بنائیں! خُدا آپ کو اِس ایسٹر سنڈے اور ہمیشہ برکت دے! آمین۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور چارلس ویزلی Charles Wesley کا تحریر کیا ہوا گیت ’’اوہ ہزار زبانوں کے لیے O For a Thousand Tongues‘‘ گائیں، آپ کے گیتوں کے ورق پر نمبر 1 ہے!

ہائے، ایک ہزار لوگوں کو مخلصی بخشنے والے کی ستائش گانے کے لیے،
میرے خُداوند اور بادشاہ کا جلال، اُس کے فضل کی فتح،

میرے شفیق آقا اور میرے خُداوندا، اعلان کرنے میں میری مدد کر،
تیرے نام کی تعظیم کو پوری زمین پر پھیلانے کی خاطر۔

یسوع وہ نام جو ہمارے خوفوں کو لُبھاتا ہے، جو ہمارے غموں کو ختم ہونے کا حکم دیتا ہے؛
جو گنہگاروں کے کانوں میں موسیقی ہے، جو زندگی، صحت اور سکون ہے۔

وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے، وہ قیدی کو آزادی دیتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کر دیتا ہے؛ اُس کا خون میرے لیے فائدہ مند ہے!
     (’’اوہ ہزار زبانوں کے لیے O For a Thousand Tongues‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

اب گائیں، ’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er۔ ‘‘

ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!
تصادم ختم ہوگیا، جنگ اختتام پزیر ہوئی؛
زندگی کی فتح جیت گئی ہے؛
فتح کا گیت شروع ہو چکا ہے۔ ھیلیلویاہ!
ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

موت کی قوتوں نے اپنا پورا زور لگا لیا،
لیکن مسیح نے اُن کے لشکر کو منتشر کردیا؛
آؤ پاک خوشی کے نعرے چلا کر لگائیں۔ ہیلیلویاہ!
ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

تین اُداس دِن جلدی سے گزر گئے؛
وہ جلال کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھا؛
ہمارے جی اُٹھے سربراہ کو تمام جلال ہو! ہیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

اُس نے منہ پھاڑے جہنم کے دروازے بند کر دیے؛
آسمان کے بُلند پھاٹکوں کی سلاخیں گر گئیں:
اُس کی فتوحات کو ستائش کے حمدوثنا کے گیت بتانے دو۔ ھیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

خُداوندا، تیرے کوڑے کھانے کی سبب سے جنہوں نے تجھے زخمی کیا،
موت کے ہولناک ڈنگ سے تیرے خادم آزاد ہوئے،
کہ ہم زندہ رہ سکیں اور تیرے لیے گائیں۔ ھیلیلویا!
ھیلیلویا! ھیلیلویا! ھیلیلویا!
     (’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er ‘‘ فرانس پاٹ Francis Pott نے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔