Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مشنری ہونے کے لیے ہماری بُلاہٹ!

OUR CALL TO BE MISSIONARIES!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
ایمیریٹس پادری صاحب
by Dr. R. L. Hymers, Jr.,
Pastor Emeritus


لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی دوپہر، 8 مارچ، 2020
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, March 8, 2020

مجھے یوں لگتا ہے کہ سارے نبیوں میں سے اشعیا عظیم ترین نبی تھا۔ لیکن اشعیا کیسے خُدا کا ایک ایسا بندہ بن گیا؟ اشعیا کے چھٹے باب میں، ہمارے پاس جواب موجود ہے۔

’’جس سال عُزیّاہ بادشاہ نے وفات پائی میں نے خُداوند کو ایک بُلند و بالا تخت پر جلوہ افروز دیکھا اور اُس کی قِبا کے گھیر سے ہیکل معمور ہو گئی‘‘ (اشعیا6:1)۔

اشعیا نے سرافیم کو پکار پکار کر یہ کہتے ہوئے سُنا تھا، ’’قُدوس قُدوس، رب الافواج قدوس ہے؛ ساری زمین اُس کے جلال سے معمور ہے‘‘ (اشعیا6:3)۔

نوجوان اشعیا نے عُزیّاہ بادشاہ کو پیار کیا تھا جو کہ ایک نیک اور معزز بادشاہ تھا۔ لیکن اب وہ نیک بادشاہ مر چکا تھا۔ اب اشعیا کے ساتھ کیا ہوگا جبکہ وہ نیک بادشاہ مر چکا تھا؟ میرے خیال میں اِس نوجوان شخص نے آپ میں سے کچھ کی مانند محسوس کیا تھا۔ آپ ذہنی دباؤ کا شکار محسوس کرتے ہیں کہ ہمارا گرجا گھر ختم ہو چکا ہے۔ لیکن خُدا کا اشعیا کا ساتھ ابھی ناطہ نہیں ٹوٹا تھا۔

خُداوند کے اِس تصور نے اُس کی جان کو گرفت میں لے لیا تھا۔ اشعیا مایوس کُن افسردگی میں نہیں پڑا تھا۔ اِس کے بجائے، خُدا کے تصور یا رویا نے اُس ایک مختلف انداز میں گرفت میں کیا تھا۔ اُس نے کہا،

’’مجھ پر افسوس! میں تباہ ہو گیا کیونکہ میرے ہونٹ ناپاک ہیں اور میں ناپاک ہونٹوں والے لوگوں کے بیچ میں رہتا ہوں اورمیں نے بادشاہ کو جو رب الافواج ہے دیکھا ہے‘‘ (اشعیا6:5)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

نوجوان اشعیا کے لیے یہ روحانی رکاوٹ کو عبور کرنا تھا! اِس رکاوٹ کو عبور کرنے کا شاید آپ کو بھی تجربہ ہوا ہو۔ لیکن آپ کو کسی اور چیز کے مقابلے میں خدا سے مذید اور زیادہ کی خواہش کرنی چاہیے! ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا، ’’وہ گرجا گھر سے چلے نہیں جاتے کیوںکہ وہ خدا کو نہیں چاہتے – بلکہ اُنہیں کچھ ایسا مل چکا ہوتا ہے جس کی خواہش وہ خُدا کے مقابلے میں زیادہ کر چکے تھے… جب اُن کی پرانی فطرت کے جذبات اُبھرے تو اُنہوں نے خُدا سے اپنی نظریں موڑ لیں اور اپنے گرجا گھر سے نکل گئے۔ اُنہوں نے بے دین مردوں یا عورتوں کے ساتھ تعلق قائم کیے۔ وہ دُنیاوی دوستیوں میں پڑ گئے۔ اُنہوں نے اُن نوکریوں کو قبول کیا جن میں خُدا کو خوش کرنے اور جلال بخشنے کی کوئی توقع ہی نہیں ہوتی۔ وہ واپس دُنیا میں چلے گئے۔ اُن کے نصیب میں جو وہ سب سے زیادہ چاہتے تھے لکھا جا چکا تھا… میں اُنہیں یہ تعلیم دینے کے ذریعے سے کہ تم ایک اچھے مسیحی بن سکتے ہو اور اِس موجودہ دُنیا سے محبت کر سکتے ہیں دُھوکہ دینے اور سزا دینے سے انکار کرتا ہوں۔ کیونکہ آپ کر ہی نہیں سکتے۔ جی ہاں، آپ ایک منافق ہو سکتے ہیں اور اِس دُنیا سے محبت کر سکتے ہیں۔ آپ ایک دھوکہ باز پادری ہو سکتے ہیں اور اِس دُنیا سے محبت کر سکتے ہیں۔ آپ دورِ حاضرہ کے ایک گھٹیا مبشر ہو سکتے ہیں اور دُنیا سے محبت کر سکتے ہیں۔ لیکن دُںیا سے محبت کرتے ہوں اور بائبل کے ایک حقیقی مسیحی نہیں ہو سکتے۔ اِس اصول پر تنہا ڈٹے رہنا مجھے دُکھ پہنچائے گا، لیکن میں اِس کے بارے میں آپ کے ساتھ جھوٹ نہیں بولوں گا‘‘ (ٹوزر کے واعظ گاہ سے The Tozer Pulpit

دوبارہ، ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، ’’میری رائے میں، آج کی سب سے بڑی واحد ضرورت یہ ہے کہ اُن بے دِلے، سطحی مبشرین کو خُدائے عالی شان کے تصور کے ساتھ دھکیل دینا چاہیے اور اُس [خدا کی] قِبا کے گھیر سے ہیکل کو معمور کرنا چاہیے۔‘‘ خُدا کے اُس طرح کے تصور کے بغیر ’’ہم خود اپنی چالاکیوں میں چھوڑ دیے جاتے ہیں اور گھٹیا اور دکھاوے والی سرگرمیوں کو کرنے پر مجبور کر دیے جاتے ہیں کہ گرجا گھر کے لوگوں کی توجہ مرکوز کر سکیں… ہم تنگ ہو جانے سے اِس قدر خوفزدہ ہیں کہ ہم دُںیاداری کے لیے اپنے دروازوں کو کھول چکے ہیں۔ یہ صرف روحانی المیے کی جانب رہنمائی کرتی ہے… خُدا کی جانبے اپنے رویے میں، دُنیا کے جانب اپنے رویے میں اور گناہ کی جانب اپنے رویے میں انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کی قِلت ہوتی جا رہی ہے‘‘ (ہوا میں جُھکنا Leaning Into the Wind

آیت 5 پر غور کریں،

’’تب میں چِلا اُٹھا، مجھ پر افسوس! میں تباہ ہو گیا کیونکہ میرے ہونٹ ناپاک ہیں اور میں ناپاک ہونٹوں والے لوگوں کے بیچ میں رہتا ہوں اورمیں نے بادشاہ کو جو رب الافواج ہے دیکھا ہے‘‘ (اشعیا6:5)۔

یہ اُسی وقت ہوا تھا کہ نوجوان اشعیا خُدا کی آگ کے وسیلے سے پاک صاف ہوا تھا ’’تیری بدکاری دور ہوئی اور تیرے گناہ کا کفارہ ہو گیا‘‘ (اشعیا6:7)۔

اب آیت 8 پر نظر ڈالیں۔ ’’میں نے خُداوند کو یہ کہتے ہوئے سُنا، میں کسے بھیجوں اور ہماری طرف سے کون جائے؟ تب میں نے کہا، میں حاضر ہوں۔ مجھے بھیج دے‘‘ (اشعیا6:8)۔

جب گرجا گھر کی تقسیم ہوئی تھی تو مجھے یقینی محسوس ہوا کہ میں انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے اپنے جوش کو کھو دوں گا۔ لہٰذا میں نے اپنی ہر رات کو اُن تین لوگوں کے ساتھ گزارنے کا اِرادہ کیا جو مسیح کے لیے اپنا سب کچھ چھوڑ چکے تھے – پادری رچرڈ وورمبرانڈ Richard Wurmbrand، جان ویزلی John Wesley اور چین کے لیے آخری مشنری بانی جاناتھن گوفورتھ Jonathan Goforth۔ یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ میں نے اپنی خواب گاہ سے منسلک باتھ روم کو اپنی دعا کی جگہ اور خُدا کے اِن لوگوں کے ساتھ رفاقت کی جگہ بنایا۔ وورمبرانڈ سے میں نے ثابت قدم رہنا سیکھا۔ ویزلی سے میں نے ایک کے بعد دوسری آزمائش میں سے گزرنا سیکھا۔ لیکن گوفورتھ اور اُن کی بیوی روسالِینڈ Rosalind سے، میں نے سیکھا کہ ہمیں دوزانوں ہو کر دعا میں آگے ضرور بڑھنا چاہیے۔ ہڈسن ٹیلر Hudson Taylor نے ایک خط لکھا جس نے گوفورتھ اور اُن کی بیوی کو متاثر کیا۔ ہڈسن ٹیلر نے کہا، ’’ہم ایک مشن کی حیثیت سے دو سالوں تک [چینیوں کے] حونانHonan کے صوبے میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے، اور صرف حال ہی میں کامیاب ہوئے۔ بھائی، اگر آپ اُس صوبے میں داخل ہو چکے ہیں تو آپ کو دوزانو ہو جانا چاہیے۔‘‘ ہڈسن ٹیلر کی جانب سے وہ لفظ شمالی حونان کے مشن کے لیے گوفورتھ کا نعرہ بن گئے۔

پھر اُن کی بچی کا انتقال ہو گیا۔ گوفورتھ نے لکھا، ’’جرٹروڈ Gertrude مرچکی ہے۔ ہمارا ایک ناخوشگوار نقصان ہوا ہے۔ دو ہفتوں سے بھی کم عرصہ پہلے تک وہ بالکل ٹھیک ٹھاک تھی لیکن 24 جولائی کو وہ مر گئی، پیچیش [کی بیماری] کے ساتھ چھ دِن تک اُس کے بیمار رہنے کے بعد وہ مر گئی۔ مجھے ایک ریڑھی پر اُس کی لاش کو پچاس میل تک لے جانا پڑا… وہاں ایک شام کے دھندلکے میں ہم نے اپنی پیاری بچی کو سکون کے لیے دفنایا۔‘‘ چھوٹی چھوٹی دو چینی بچیاں ہر صبح ہماری بچی کی اَنمول قبر پر تازہ پھول چڑھانے آتی تھیں۔

جرٹروڈ کی موت کے بعد، مسز گوفورتھ کے ہاں ایک خوبصورت چھوٹا wee سا لڑکا پیدا ہوا۔ وہ اُسے ’’وَی ڈونلڈ Wee Donald‘‘ پکارتے تھے۔ وہ نیچے گرا تھا اور اُس کا چھوٹا سا سر ٹکرایا تھا۔ اُس نے آہستہ آہستہ اپنے ہاتھوں اور پیروں سے کام کرنا چھوڑ دیا۔ گرمیوں کی شدید حدت میں، 25 جولائی کو جب وہ صرف اُنیس ماہ کا، وُی ڈونلڈ مر گیا۔ دوسری مرتبہ گوفورتھ اپنے چھوٹے سے لڑکے کے بدن کو ایک ریڑھی میں پچاس میل تک لے کر گیا۔ وُی ڈونلڈ کو اپنی چھوٹی بہن جرٹروڈ کی قبر کے پہلو میں دفنایا گیا۔ اپنی واپسی کے فوراً بعد، گوفورتھ اور اُن کی پیاری بیوی نے شمالی حونان کے اندرون میں اپنے نئے گھر میں جانے کے لیے تیاریاں شروع کر دیں۔ اُن کا پانچ ماہ چھوٹا بچہ پال اُن کے ساتھ گیا۔

پھر جوناتھن گوفورتھ ٹائیفائیڈ بخار سے شدید بیمار پڑ گئے۔ اُن کی زندگی، موت اور زندگی کے ترازو میں لٹک گئی۔ 3 جنوری کو فلورنس بچی پیدا ہوئی۔ اُن گرمیوں میں اِس قدر شدید گرمی تھی کہ چھوٹا پال گرمی لگنے سے تقریباً مرتے مرتے بچا، لیکن جب گرمی کا زور ٹوٹا تو وہ زندہ رہنے میں کامیاب رہا تھا۔

بے شمار ہولناک سختیاں اور آزمائشیں آئیں۔ اُن کا پہلا بچہ بہار میں مر گیا۔ اُن کے بعد میں ہونے والے بچے ملیریا اور مینِن گائٹس سے مر گئے۔ بعد میں گوفورتھ اور اُن کی بیوی کو باکسر والی بغاوت سے بھاگنا پڑا۔ وہ صرف معجزانہ طور پر قتل ہوتے ہوتے بچے تھے۔

مسز روزلینڈ گوفورتھ بہری ہو گئی تھیں۔ وہ [مسٹر گوفورتھ] اُن کے کان بن گئے۔ جب گوفورتھ مکمل طور پر اندھے ہوئے گئے تو وہ [مسز گوفورتھ] اُن کی آنکھیں بن گئیں۔ وہ جس وقت اُن کی بیوی باتھ روم میں تھیں تو سوتے ہی میں وفات پا گئے تھے۔ اُن کے جنازے پر، اُن کے بیٹے پال نے اُن کے بارے میں کہا، ’’میرے لیے میرے ابو ایک عظیم انسان تھے۔‘‘ اُن کی بیٹی روتھ ویت نام میں ایک مشنری تھیں۔ روتھ نے اپنی ماں کو خط میں لکھا، ’’میں ابو جان کے جانے کے صرف جلالی حصے کے بارے میں سوچ سکتی ہوں… خُدا نے اُن کا ایک اعلیٰ خدمت کے لیے محض عہدہ بڑھایا ہے۔‘‘

وہ کتاب، گوفورتھ آف چائنہ اُن کی موت کے بعد اُن کی بیوی روزلِینڈ نے لکھی تھی۔ روزلینڈ گوفورتھ سچے طور پر کس قدر شاندار مشنری تھیں!

اُن کی پہلی ملاقات اُن [مسٹر گوفورتھ] کی پھٹی ہوئی بائبل دیکھنے کے بعد ہوئی تھی، ’’میں نے اُن کی بائبل کو تقریباً چیتھڑے چیتھڑے پایا تھا، اور جگہ جگہ پر نشانیاں لگی ہوئی تھیں۔‘‘روزلِینڈ نے کہا، ’’یہی شخص ہے جس سے شادی کرنا میں پسند کروں گی۔‘‘ اُس خزاں میں اُنہوں نے اُن [مسز گوفورتھ] سے کہا، ’’کیا آپ چین کے لیے میرے ساتھ اپنی زندگی گزارنا پسند کریں گی؟‘‘ اُن کا جواب ’’ہاں‘‘ میں تھا۔ چند ایک دِن کے بعد اُنہوں [مسٹر گوفورتھ] نے اُن سے کہا، ’’کیا تم مجھ سے وعدہ کرو گی کہ تم مجھے ہمیشہ اجازت دو گی کہ میں اپنے خداوند اور اُس کے کام کو ہمیشہ پہلے نمبر پر رکھوں، یہاں تک کہ تم سے بھی پہلے؟‘‘ اُنہوں نے اُنہیں [مسٹر گوفورتھ کو] جواب دیا، ’’جی ہاں، میں دوں گی، ہمیشہ کے لیے۔‘‘ اُنہیں بالکل بھی نہیں معلوم تھا اُس وعدے کی اُنہیں کیا قیمت چکانی پڑے گی!

’’میں نے خُداوند کو یہ کہتے ہوئے سُنا، میں کسے بھیجوں اور ہماری طرف سے کون جائے؟ تب میں نے کہا، میں حاضر ہوں۔ مجھے بھیج دے‘‘ (اشعیا6:8)۔

ہمارا گرجا گھر اُن لوگوں کو گنوا چکا ہے جو مشنری بننے کے لیے تیار نہیں تھے۔ یہ میری دعا ہے کہ یہاں پر آج کی دوپہر کو موجود ہر شخص مشنری بنے گا۔ اپنے انٹرنیٹ کے مشن کو جاری رکھنے کی خاطر ضروت کے مطابق پیسہ جمع کرنے کے لیے ہمیں ایک سخت دور سے گزرنا پڑے گا۔ آپ اور میں ساری دُنیا کے لیے مشنری ہو سکتے ہیں (1) بشروں کو جیتنے کے ذریعے سے؛ (2) اپنے عالمگیری مشن کے لیے دعا کرنے کے ذریعے سے؛ (3) ہر ماہ اتنے پیسے دینے کے ذریعے سے کہ ہمارے انٹرنیٹ مشن کی مدد ہو پائے ہمارے واعظوں کو پھیلانے کے لیے، بشمول یہ والا کہ تیسری دُنیا میں مشنریوں کی خوشخبری کو پھیلانے میں مدد ہو پائے۔ ایک مشنری پادری صاحب نے ہمارے موزوں موقعوں کے بارے میں آج کہا، ’’ہمیں عالمی مشن کے ساتھ عالمی مسیحی ہونا چاہئے کیونکہ ہمارا خدا عالمی خدا ہے۔‘‘ کیا آپ روزلین گوفورتھ کے ساتھ جواب دیں گے، ’’جی ہاں، میں کروں گا\ گی، ہمیشہ کے لیے‘‘؟

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں، آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
   حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے، تیرا کبھی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں، تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش، اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
   تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے، آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں، تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے، باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
   مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھ لینے دے، تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں، تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔