Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


فرشتوں کی مذہبانہ خِدمات – کرسمس کا ایک واعظ

THE MINISTRY OF ANGELS – A CHRISTMAS SERMON
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خداوند کے دِن کی صبح، 15 دسمبر، 2019
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, December 15, 2019

’’رات کو خُداوند کا فرشتہ جیل کے دروازے کھول کر رسولوں کو باہر نکال لایا اور اُن سے کہنے لگا، جاؤ اور ہیکل کے صحن میں کھڑے ہو کر اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ‘‘ (اعمال5:19۔20)۔

ہمیں کبھی بھی فرشتوں کی پرستش نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں کبھی بھی فرشتوں سے دعا نہیں مانگنی چاہیے۔ تنہا خُدا ہی ہماری پرستش اور دعاؤں کا مقصد ہونا چاہیے۔ اور اِس کے باوجود میں یقین کرتا ہوں کہ مسیحیوں کو اُس [خدا] کے فرشتوں کے پروردگارانہ کام کے لیے خُدا کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ ہماری تلاوت کہتی ہے کہ ’’رات کو خُداوند کے فرشتے نے جیل کے دروازے کو کھول دیا‘‘ اور رسولوں کا آزاد کروا دیا۔ میں پُریقین ہوں کہ وہ آزاد کیے جانے پر شکرگزار ہوں گے!

کرسمس وہ موقع ہوتا ہے جب مسیحی خُدا کا اُن کی زندگیوں میں برکات بخشنے کے لیے شکر ادا کرتے ہیں۔ میں تعجب کرتا ہوں کہ آیا آپ نے کبھی خُدا کا اپنے فرشتوں کو ہماری مدد کرنے اور ہمیں محفوظ رکھنے کے لیے شکر ادا کرنے میں وقت صرف کیا ہے؟ آج کی صبح میں چاہتا ہوں کہ ہم بس وہی کریں۔

کرسمس کے موقعے پر حمدوثنا اور خوشی کے ہمارے بے شمار گیت فرشتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں – ’’فرشتے، ہم بہت سُن چکے ہیں،‘‘ وہ پہلا کرسمس کا وقت، ’’توجہ سے سُنو، پیغام رساں فرشتے گاتے ہیں،‘‘ اور بے شمار دوسرے گیت فرشتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اگر میں کبھی کبھار فرشتوں پر تبلیغ نا کرتا تو ہمارے نوجوان لوگ سوچیں گے کہ وہ تو محض ماضی کی طلسماتی کہانیاں ہیں۔ جب ہم اِس کرسمس کے موقع پر خوشی کے گیت گائیں تو آئیے وقت نکالیں کہ خُدا کا اُس کے فرشتوں کی مذھبانہ خدمات کے لیے شکر ادا کریں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

I۔ پہلا، ہمیں خُدا کا اُن بے شمار موقعوں کے لیے شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ انگریزی بولنے والے لوگوں کی حفاظت کے لیے فرشتوں کو بھیج چکا ہے

حالانکہ خُداوند یقینی طور پر بے شمار ممالک اور بے شمار لوگوں کو فرشتانہ مدد بھیج چکا ہے، یہ برکات انگریزی بولنے والی دُنیا میں غیرمعمولی طور پر شدید رہ چکی ہیں۔ میں یہ بات بغیر ذرا سی ہچکچاہٹ کے کہتا ہوں، کیوںکہ اصلاح کرتی ہوئی مسیحیت کی دھارا اِس قدر واضح طور پر انگریزی بولنے والی دُنیا کے شعور میں بہی تھی۔ اور یہ انگریزی بولنے والی ہی دُنیا میں ہوا تھا کہ پاک صحائف کی عظیم ایونجیلیکل سچائیوں کی سمجھ پیوریٹن بانیوں کو آئی تھی۔ اور یہ انگریزی بولنے والی ہی دُںیا تھی جس میں عظیم بیداری رونما ہوئی تھی، جو عالمگیر سطح پر مشن بن کے بہتی چلی گئی تھی، جس نے تاریخ کے انتہائی رُخ کو اور ساری دُںیا میں بے شمار لوگوں کے نصیب کو اور آسمان کے نیچے ہر قوم کو بدل ڈالا تھا۔

حتّیٰ کہ ہمارے زمانے میں، جب بہت کچھ غلط ہو چکا ہے، امریکہ اور انگلستان ابھی تک دُنیا میں مشنریوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو بھیج رہے ہیں۔ اور اِس طرح، میں سوچتا ہوں کہ اِتنا تو بنتا ہی ہے کہ ہمیں آج کی صبح خُدا کا شکریہ اُس کی پروردگارانہ دیکھ بھال کے لیے کرنا چاہیے، انگریزی بولنے والے لوگوں کی مدد کے لیے اُن کی پریشانی کے دور میں اپنے فرشتوں کو بھیجنے کے لیے کرنا چاہیے۔

دانی ایل کے دسویں باب میں قبل ازیں متجسم مسیح نے کہا تھا کہ مائیکل فرشتہ شیطان کی قوت پر قابو پانے اور یہودی لوگوں کو بچانے کے لیے دانی ایل کی مدد کے لیے آیا تھا۔

’’مائیکل جو مقرب فرشتوں میں سے ایک ہے میری مدد کو آیا اور میں وہیں شاہ فارس کے پاس ہی رُکا رہا‘‘ (دانی ایل 10:13)۔

اور کیا ہم شک کر سکتے ہیں کہ یہی انگریزی بولنے والی قوموں کے ساتھ بھی رونما ہو چکا ہے؟ 1588 میں سپین نے 30,000 آدمیوں کے ساتھ 130 بحری جہاز انگلستان میں پروٹسٹنٹ اِزم کا خاتمہ کرنے کے لیے بھیجے۔ انگریزوں کے پاس 9,000 آدمیوں کے ساتھ 30 بحری جہازوں کی صرف ایک چھوٹی سی بحری فوج تھی۔ اِس کے بارے میں سوچیں – 9,000 بندوں کے ساتھ صرف 30 بحری جہاز – سپین سے آئے ہوئے 130 بحری جہازوں میں 30,000 بندوں کے خلاف! انگلستان تقریباً ایک چار کے مقابلے سے تعداد میں کم تھا۔ لیکن بے شمار عجیب و غریب واقعات رونما ہوئے۔ ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے انگریزوں کا ساتھ دیا۔ سپین کے بے شمار بحری جہازوں میں آگ لگ گئی تھی۔ سپین کے جہاز مختلف اطراف میں بھاگ دوڑے تھے۔ جوں ہی اُن کے بحری جہاز آئرلینڈ کے مغربی ساحل سے گھوم کر نکلے، ایک شدید طور پر طوفانی ہوا نے اُنہیں شمالی سمندر کی ویرانیوں میں تِتر بِتر کر دیا اور پروٹسٹنٹ انگلستان بچ گیا۔ خُدا کی ایجادات اور فرشتوں کی مدد کے بغیر کہیں بھی انگریزی بولنے والا امریکہ نہ ہوتا۔ ہم یہاں بپتسمہ دینے والے گرجا گھر میں بیٹھے کِنگ جیمس کی بائبل نہ پڑھ رہے ہوتے!

جان ناکس جو کہ سکاٹ لینڈ کے ایک عظیم اصلاح کار رہے اُنہوں نے ایک رات کو کھڑکی میں سے معمول کی جگہ پر پڑی ہوئی اپنی کرسی کھسکا لی کیونکہ اُن پر ایک احساس کا دباؤ ہوا تھا جسے وہ خود سمجھ نہیں پائے تھے۔ ایک گھنٹے کے بعد ایک گولی کھڑکی میں سے زناٹے کے ساتھ گزری تھی جس نے ناکس کو قتل کر دیا ہوتا اگر وہ وہاں [بیٹھنے] سے باز نہ آئے ہوتے۔ جان ناکس کے بغیر، انگریزی بولنے والی دُنیا آج کے دِن تک غالباً کاتھولک ہی رہ جاتی!

ایک چھوٹے بچے کی حیثیت سے، جان ویزلی، جنہیں بعد میں خُداوند نے انگلستان میں عظیم بیداری کی چنگاری کو بھڑکانے کے لیے استعمال کیا تھا، گھر کی بالائی منزل سے بچایا تھا جب وہ شعلوں میں بھڑک چکا تھا۔ کیا ہم میں سے وہ جو بائبل میں یقین رکھتے ہیں اِس واقعے میں خُدا کے پروردگارانہ ہاتھ کو نہیں دیکھ سکتے؟ کیا ہم شک کر سکتے ہیں کہ خُداوند نے اِس نازک لمحے میں اپنے فرشتوں کو بھیجا؟

کیا ہم شک کر سکتے ہیں کہ فرشتے واشنگٹن اور اُس کے سپاہیوں کی فورج کی وادی میں نگہبانی کر رہے تھے؟ کیا کوئی بھی حقیقی مسیحی شک کر سکتا ہے کہ صدر ریگن کو ایک قاتل کی گولی کی موت سے ایک فرشتانہ ہاتھ کے عمل نے بچایا تھا، تاکہ وہ سویت یونین کی ’’شیطانی سلطنت‘‘ پر فتح کرنے کے لیے آزاد دُنیا کی رہنمائی کر پاتے؟ کیا ہم انگلستان کی حفاظت کرتے ہوئے خداوند کے ہاتھ کو دیکھنے میں ناکام ہو سکتے ہیں، حالانکہ قابلِ رحم طور پر دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ کی جنگ کے دوران [شکست کے لیے] تیار تھے؟ حالانکہ میں ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے مخصوص پہلوؤں پر بلی گراھم سے اِتفاق نہیں کرتا، میرے خیال میں وہ دُرست تھے جب اُنہوں نے کہا،

دوسری جنگ عظیم کے ابتدائی دِنوں میں، برطانیہ کی ہوائی فوج نے اِسے [ھٹلر اور نازیوں کے] حملوں اور اُن سے شکست کھانے سے بچایا تھا۔ اپنی کتاب کسی بندے کو نہ بتانا Tell No Man میں، ایڈیلہ روجرزAdela Rogers کہتی ہیں، مقدس یوحنا اُس ہوائی جنگ کے عجیب پہلو کو بیان کرتے ہیں۔ اُن کی معلومات جنگ کے کچھ مہینوں کے بعد منعقد ہونے والی تقریب سے آتی ہے، جو چیف مارشل لارڈ ھیو ڈؤڈنِگ کے اعزاز میں تھی۔ بادشاہ، وزیر اعظم (چرچِل) اور سینکڑوں معزز ہستیاں وہاں پر موجود تھیں۔ اپنے بیان میں ہوائی چیف مارشل نے اپنی افسانوی لڑائی کی کہانی سُنائی، جس میں اُس کے قابلِ رحم طور پر جنگجو پائلٹوں کے چھوٹے سے گروہ کو مشکلوں ہی سے سونا نصیب ہوا، اور اُن کے جہاز سارا ہی وقت مسلسل اُڑتے رہے۔ اُس نے اُن ہوابازوں کے ایک مشن کے بارے میں بتایا، جس میں حملہ ہوا، اور وہ یا تو بے بس ہو چکے ہوتے یا مر چکے ہوتے۔ اِس کے باوجود اُن کے جہازوں نے اُڑنا جاری رکھا اور لڑائی جاری رکھی۔ درحقیقت، اِس موقع پر دوسرے جہازوں میں پائلٹوں نے ایک ھیولے کو دیکھا جو اب بھی کنٹرولز کو چلا رہا تھا۔ اُس کی وضاحت کیا تھی؟ اُس ائیر چیف مارشل نے کہا وہ یقین رکھتا تھا کہ اصل میں فرشتوں نے اُن جہازوں کو اُڑایا تھا جن کے پائلٹ اپنے کاک پِٹ میں بے جان بیٹھے ہوئے تھے (بِلی گراھم Billy Graham، فرشتے: خُدا کے خُفیہ ایجنٹ Angels: God’s Secret Agents، گائیڈ پوسٹس ایسوسی ایٹس، 1975، صفحات 163۔164)۔

اور وزیر اعظم چرچل نے اُن بہادر پائلٹوں کے بارے میں کہا جنہوں نے نازیوں کے خلاف لڑائی کی تھی، ’’انسانی تنازعے کے میدان میں کبھی بھی اتنے بہت سارے افراد نے اِتنا قرض نہیں دیا۔‘‘ میرے خیال میں خُدا اور اُس کے مقدس فرشتوں کو اِس کا بہت زیادہ سہرا جاتا ہے! جیسا کہ حمدوثنا کا ایک پرانا گیت اِس کو لکھتا ہے،

خُداوند پُراسرار طور پر کام کرتا ہے
   اپنے عجوبوں کی ادائیگی کے لیے؛
وہ سمندر میں اپنے نقش پا بناتا ہے،
   اور طوفان پر سفر کرتا ہے۔
(’’خُداوند پُراسرار طور پر کام کرتا ہے God Moves in a Mysterious Way‘‘ شاعر ولیم کاؤپر William Cowper، 1731۔1800)۔

اِس نکتے کی عکاسی کرنے کے لیے یہاں ایک اور کہانی ہے۔ ایلیان گونسالس Elian Gonsalez کی ماں چاہتی تھی اُس کا چھوٹا لڑکا ایک آزاد مُلک میں پرورش پائے۔ اُس نے کیوبا سے فرار ہونے کے لیے ایک چھوٹی سی کشتی میں اپنے بچے اور گیارہ دوسرے لوگوں کے ساتھ سفر شروع کیا۔ ایلیان کی ماں اور گیارہ دوسرے بالغ لوگ سمندر میں ڈوب گئے۔ تنہا اُس تاریک سمندر میں، یہ چھ سالہ بچہ ایلیان دو دِنوں تک ایک اندرونی ٹیوب کے ساتھ چمٹا رہا، اور تپتے گرم سورج کے تلے سمندر میں اُچھلتا اور ہچکولے کھاتا رہا۔ یوم تشکر کے دِن، 1999 میں، کچھ ماہی گیروں نے ایلیان کو فلوریڈا کے فورٹ لاڈرڈیل کے ساحل سے پایا۔ کیوبا کے متعدد مشہور امریکیوں نے ایلیان کا موسی سے موازنہ کیا ، ایک چھوٹی کشتی سے بچایا گیا جو دریائے نیل میں چھوڑ دی گئی تھی۔ ماریا ایلینہ قیوساڈا Maria Elena Quesada نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، ’’ایلیان خدا کی طرف سے کیوبا کی جلاوطن برادری کو کہتی ہوئی ایک علامت ہے، ’’میں تمہیں بھولا نہیں ہوں۔‘‘‘ ماریا قیوساڈا نے کہا کہ اِس کے بعد ایلیان کے ساتھ جو کچھ رونما ہونا تھا وہ ’’خدا کے ہاتھوں میں‘‘ تھا۔

اپنی صدارت کے بدترین کاموں میں سے ایک میں، بل کلنٹن نے اپنے اٹارنی جنرل جینیٹ رینو کو ایلین کے چچا کے گھر کا دروازہ توڑنے کے لئے فوجی بھیجنے کے لئے کہا، اور اس چھوٹے سے بچے کو زبردستی پکڑ کر کیوبا کے آمِر حکمران ، فیڈل کاسترو کے حوالے کردیں۔

لیکن ماریا قیوساڈا صحیح تھیں جب اُنہوں نے کہا، ’’آگے جو کچھ بھی ہوتا وہ خدا کے ہاتھوں میں تھا۔‘‘ جی ہاں، ایلیان کو زبردستی کیوبا میں کیمونسٹوں کے حوالے بِل کلنٹن کے ذریعے سے کر دیا گیا تھا۔ لیکن فلوریڈا کی کیوبا کی آبادی نے، جنہوں نے بہت بڑی تعداد میں کلنٹن کو ووٹ دیے تھے، اُس کے اِس بُرے عمل کو نہیں بُھلایا۔ اگلے سال ان میں سے بیشتر نے کلنٹن کے نائب صدر ال گور کے خلاف ووٹ دے کر کلنٹن کی اشتعال انگیز کارروائی پر اپنا غصہ نکالا۔ اس سال صدارتی انتخابات کا فیصلہ فلوریڈا میں لگ بھگ 500 ووٹوں سے ہوا تھا۔ اگر ایلین گونزالز یوم تشکر کے موقع پر کسی اندرونی [لائف] ٹیوب پر امریکہ نہ آتے تو ، جارج ڈبلیو بش صدر منتخب نہ ہوتے، اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی قیادت نہ کرتے۔ کلنٹن کے ایلین گونزالیز کو کاسترو واپس بھیجنے سے ناراض ہوکر فلوریڈا میں کیوبا کے لوگوں نے ریپبلکن جارج ڈبلیو بش کو منتخب کیا۔ بش کا واقعی میں انتخاب ایلین گونزالیز اور فرشتوں نے کیا جنھوں نے اس کی حفاظت کی۔

’’آگے جو کچھ بھی ہوتا وہ خُدا کے ہاتھوں میں تھا۔‘‘ ماریا ایلینہ قیوساڈا کس قدر صحیح تھیں! یوم تشکر کے دِن، 1999 میں، میں یقین کرتا ہوں کہ بہت دور سمندر میں ایک لائف ٹیوب پر اُس چھ سالہ بچے کی حفاظت کرنے کے لیے خُدا نے اپنے فرشتوں کو بھیجا تھا – کیونکہ خُداوند کی برکت ابھی امریکہ پر پوری نہیں ہوئی ہے! اُس یوم تشکر کے موقع پر خُدا کا اُس کے فرشتوں کی مذہبی خدمت پر شکر ہو! (ایلیان گونزالیز کے واقعے کی مکمل تفصیل کے لیے، دیکھیں عین کولٹر Ann Coulter کی کتاب ایک لبرل سے کس طرح بات کریںHow to Talk to a Liberal ، کراؤن فورمCrown Forum ، 2004 ، صفحات 257-272)۔

’’رات کو خُداوند کا فرشتہ جیل کے دروازے کھول کر رسولوں کو باہر نکال لایا اور اُن سے کہنے لگا، جاؤ اور ہیکل کے صحن میں کھڑے ہو کر اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ‘‘ (اعمال5:19۔20)۔

II۔ دوسرا، ہماری ذاتی طور پر حفاظت کرنے کے لیے اپنے فرشتوں کو بھیجنے پر ہمیں خُداوند کی پروردگاری کا شکر ادا کرنا چاہیے

یروشلم میں ایک بہت بڑا حیاتِ نو شروع ہو چکا تھا۔ بے شمار لوگوں کو مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل کیا گیا۔ صدوقی شدید غصے سے لبریز تھے اور رسولوں کو جیل میں ڈالا تھا۔ خُدا نے ایک فرشتے کو بھیجا اور قید کے دروازے کھول دیے اور اُنہیں آزاد کیا۔ یہ دوسری دفعہ رونما ہوا تھا، جب پطرس رسول کو ایک فرشتے کے ذریعے سے قید سے رہا کیا گیا تھا، اعمال 12:5۔10 میں درج ہے۔

زیادہ تر مسیحی اپنی زندگیوں میں کچھ ایسا وقت یاد کر سکتے ہیں جب وہ معجزانہ طور پر المیے یا آفت سے نجات پا چکے ہیں۔ ایسے وقتوں میں ہمیں زبور 34: 7 کو یاد رکھنا چاہئے۔

’’خُداوند سے ڈرنے والوں کے چاروں طرف اُس کا فرشتہ خیمہ زن ہوتا ہے اور اُنہیں بچاتا ہے‘‘ (زبور34:7)۔

مجھے دو بار تیز شاہراہ پر یاد ہے، یہاں لاس اینجلز میں، جب مجھے یقین ہے کہ میں فرشتوں کی مداخلت سے گاڑی کے حادثے سے بچ گیا تھا۔ مجھے ایک چھوٹے سے ہوائی جہاز میں ہونا بھی یاد ہے کہ ہوائی جہاز کے دونوں اطراف آسمانی بجلی کڑاکے سے گر رہی تھی۔ ہوائی جہاز جھنجھلاتا، گِرتا اور بار بار سمت بدلتا۔ میں نے ہوائی جہاز کے نظام کی نگران افسر کی جانب دیکھا۔ اُس کا چہرہ خوف سے سفید ہو چکا تھا۔ مسافروں کو تسلی دینے کے بجائے، اُس نے خود کو سیٹ پر بلیٹ کے ساتھ باندھا اور کہا، ’’میں نے اِس کو اِس طرح سے کبھی بھی نہیں دیکھا!‘‘ لیکن ہم بچ گئے! اور اُس صبح میں نے بوب جونز یونیورسٹی کے چھوٹے گرجا گھر میں بتایا! جب میں اور میرا خاندان اُس چھوٹے سے ہوائی جہاز میں سے اُترے تو میں نے ہماری حفاظت کرنے کے لیے فرشتوں کے بھیجنے پر خُداوند کا شکر ادا کیا۔

مجھے گلیڈیس آئلورڈ Gladys Aylward کو اپنے دوست کے کمرے میں 1960 کی دہائی میں بات کرتے ہوئے سننا یاد ہے۔ گلیڈیز آئلورڈ چین کے لیے مشہور انگریز مشنری تھیں۔ کمیونسٹوں کی سرزمین چین کا اقتدار سنبھالنے کے کافی عرصے بعد تک وہ چینی بچوں کی مدد کرتے رہنے کے لیے وہیں رہ گئی تھیں۔ مجھے اچھی طرح سے مس آئلورڈ کا ایک کے بعد دوسری کہانی سنانا یاد ہے جب خدا نے اپنے اور ان چینی بچوں کی حفاظت کے لئے فرشتے بھیجے تھے۔

مجھے پادری رچرڈ وورمبرانڈ کا مجھے فرشتوں کے بارے میں بتانا بھی یاد ہے جب وہ رومانیہ میں کمیونسٹ جیل میں قید تنہائی میں رہتے ہوئے ان کی خدمت کرتے تھے۔ ایک لمبی قید اور سخت اذیت کے بعد ، پادری وورمبرانڈ نے کہا، "میں فرشتوں کے بہت سے مجمع سے واقف ہوگیا تھا جو میرے بستر کی طرف بڑھ رہے تھے، خوبصورت گانے گا رہے تھے۔ اُن کے گیتوں نے میری زندگی کو برقرار رکھا ہوا تھا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ کوئی تصور کا دھوکہ نہیں تھا۔‘‘ پھر تقریبا ہر رات پادری وورمبرانڈ اپنے جیل خانے میں فرشتوں کے ساتھ ناچتے تھے۔ سالوں بعد میں پادری وورمبرانڈ کو جان چکا تھا۔ میں قائل ہو چکا ہوں اُن کے ساتھ روایتی رقص کرنے کے لیے خُدا فرشتے بھیجتا تھا، تاکہ قید تنہائی کی ہولناکیوں میں سے گزرنے کے لیے اُنہیں کافی بہتر رکھے!

مجھے یقین ہے کہ آج صبح یہاں کچھ لوگ موجود ہیں جو ہمیں بتا سکتے ہیں کہ کچھ اوقات تھے جب انھیں یہ احساس ہوتا تھا کہ خدا نے ان کی مدد اور حفاظت کے لئے فرشتے بھیجے ہیں۔

III۔ تیسرا، فرشتے نے رسولوں کو کیا کہا، ہمیں اِس پر توجہ دینی چاہیے۔

مہربانی سے ہماری تلاوت پر دوبارہ نظر ڈالیں۔

’’رات کو خُداوند کا فرشتہ جیل کے دروازے کھول کر رسولوں کو باہر نکال لایا اور اُن سے کہنے لگا، جاؤ اور ہیکل کے صحن میں کھڑے ہو کر اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ‘‘ (اعمال5:19۔20)۔

فرشتہ خود کیوں نہیں گیا اور لوگوں کو خوشخبری کی تبلیغ کیوں نہیں دی؟ عظیم مبلغ، سپرجئین نے جواب دیا جب اُنہوں نے کہا،

خوشخبری پھیلانے کے لئے کام کرنے والے کارندے مرد ہیں، فرشتے نہیں۔ خُداوند کے فرشتہ نے قید کے دروازے کو کھولا اور مبلغین کو آزاد کیا، لیکن خود مبلغ نہیں ہو سکا۔ وہ مذہبی خادمین کو اُن کی ذمہ داری [فرض] تو دے سکتا ہے، لیکن اُس کے اپنے پاس خود تبلیغ کرنے کی کوئی [فرض] ذمہ داری نہیں تھی… جیسا کہ ہمارے خداوند نے انسان کی مخلصی کے لیے فرشتوں کی نوعیت کو قبول نہیں کیا ویسے ہی اُس نے انسان کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے لیے فرشتوں کی ایجنسی کو کام پر نہیں لگایا (سی۔ ایچ۔ سپرجئین، ’’فرشتے کی ذمہ داری،‘‘ دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرِم اشاعت خانے Pilgrim Publications، 1974، جلد XXXIV، صفحہ 374)۔

وہ فرشتہ ہیکل میں بات کرنے کے لیے نہیں گیا تھا۔ اِس کے بجائے، فرشتے نے اُن لوگوں کو جنہیں اُس نے آزاد کرایا تھا کہا، ’’جاؤ، اور ہیکل کے صحن میں کھڑے ہو کر اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ‘‘ (اعمال5:20)۔ اور ایسا ہی عظیم مقصد کے ساتھ ہے۔ مسیح فرشتوں کے ذریعے سے بات نہیں کرتا، بلکہ ہمارے ذریعے سے کرتا ہے، جب وہ کہتا ہے،

’’ساری دُںیا میں جا کر تمام لوگوں میں انجیل کی منادی کرو‘‘ (مرقس16:15)۔

یہ فرشتوں کے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے ہے جو ہمارا خداوند کہتا ہے،

’’راستوں اور کھیتوں کی باڑھوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14:23)۔

خوفناک باکسر بغاوت کے نتیجے میں مس ماری مونسین چین کی ایک جوان نارویجیئن مشنری تھیں۔ وہ غیر ملکی سرزمین میں تھیں۔ لیکن کسی نے بھی اُن کے ساتھ عصمت دری نہیں کی اور نہ ہی ہراساں کیا!

وہ ایک ویران سڑک پر ایک چھکڑے میں سفر کررہی تھی۔ اچانک تین ڈاکو آئے، اور اپنی بندوقیں مس مونسین پر تان لیں۔ ’’سربراہ ڈاکو نے مجھے گھورا۔ خدا ہمارے درمیان آگ کی دیوار تھا۔‘‘ پھر سربراہ ڈاکو نے کہا ، ’’یہ لوگ اپنا سفر جاری رکھ سکتے ہیں۔‘‘

ہمارا کوچوان خوف سے کانپ رہا تھا۔ اُس نے کہا، ’’کیا آپ نہیں جانتی وہ ڈاکو تھے؟‘‘ ماری مونسین نے کہا، ’’جی ہاں، لیکن مجھے اُن سے خوف نہیں آیا۔ کیوںکہ خُداوند نے ہمارے اور اُن کے درمیان آگ کی ایک دیوار کھڑی کر دی تھی۔ خُدا نے ہمارے اور اُن کے درمیان آگ کی ایک دیوار کھڑی کرنے کے ذریعے سے ہماری حفاظت کی۔‘‘

فرشتے ہمارے ساتھ ہیں! انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے باہر نکلیں! بازاروں میں جائیں! کیمپسوں میں جائیں! سڑکوں پر جائیں! فرشتے ہمارے ساتھ ہیں! ہمیں کچھ بھی نہیں روک سکتا! چلیں پھر جائیں اور مسیح کی فرمانبرداری کریں جس نے کہا،

’’راستوں اور کھیتوں کی باڑھوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14:23)۔

باہر نکلیں اور گمراہ لوگوں کو انجیلی بشارت کا پرچار دیں! کوئی آسیب آپ کو نہیں روک سکتا! خود شیطان بھی آپ کو نہیں روک سکتا! کوئی ناراض انسان آپ کو نہیں روک سکتا! کچھ بھی آپ کو نہیں روک سکتا! فرشتے ہمارے ساتھ ہیں! جائیں اور گمراہ لوگوں کو گرجا گھر لے کر آئیں! کچھ بھی آپ کو روک نہیں سکتا! فرشتے ہمارے ساتھ ہیں!

کھڑے ہو جائیں اور اپنے گیتوں کے ورق پر سے آخری گیت گائیں، ’’انجیلی بشارت کرو! انجیلی بشارت کرو!‘‘ شاعر ڈاکٹر اُوسولڈ جے۔ سمتھ Dr. Oswald J. Smith۔

ہمیں اِس لمحے کے لیے ایک نعرہ دے، ایک سنسنی خیز لفظ ، طاقت کا ایک لفظ،
جنگ کا رونا، ایک آتش گیر سانس جو فتح یا موت کو پکارتی ہے۔
ایک لفظ جس نے سوتے ہوئے چرچ کو اٹھانا ہے، تاکہ مالک کی بڑی درخواست پر توجہ دی جائے۔
بلاوہ دیا گیا ہے، اے میزبان، اُٹھو، ہماری نگہبانی ہے، انجیلی بشارت کرو!

پُرمسرت انجیل اب اعلان کرتی ہے، ساری زمین پر، یسوع کے نام میں؛
یہ لفظ آسمانوں میں سُنائی دیتا ہے: انجیلی بشارت کرو! انجیلی بشارت کرو!
مرتے ہوئے لوگوں کے لیے، ایک گمراہ نسل، انجیلی فضل کے تحفے کو شہرت دیں؛
وہ دُںیا جو ابھی تاریکی میں ہے، انجیلی بشارت کرو! انجیلی بشارت کرو!
   (انجیلی بشارت کرو! انجیلی بشارت کرو! Evangelize! Evangelize!‘‘ شاعر ڈاکٹر اُوسولڈ جے۔ سمتھ Dr. Oswald J. Smith، 1889۔1986؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی؛ بطرز ’’اور کیا یہ ہو سکتا ہے؟ And Can It Be?‘‘ شاعر چارلس ویزلی، 1707۔1788)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

فرشتوں کی مذہبانہ خِدمات – کرسمس کا ایک واعظ

THE MINISTRY OF ANGELS – A CHRISTMAS SERMON

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’رات کو خُداوند کا فرشتہ جیل کے دروازے کھول کر رسولوں کو باہر نکال لایا اور اُن سے کہنے لگا، جاؤ اور ہیکل کے صحن میں کھڑے ہو کر اِس نئی زندگی کی ساری باتیں لوگوں کو سُناؤ‘‘ (اعمال5:19۔20)۔

I.   پہلا، ہمیں خُدا کا اُن بے شمار موقعوں کے لیے شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ انگریزی بولنے والے لوگوں کی حفاظت کے لیے فرشتوں کو بھیج چکا ہے، دانی ایل 10:13 .

II.  دوسرا، ہماری ذاتی طور پر حفاظت کرنے کے لیے اپنے فرشتوں کو بھیجنے پر ہمیں خُداوند کی پروردگاری کا شکر ادا کرنا چاہیے، زبور34:7 .

III. تیسرا، فرشتے نے رسولوں کو کیا کہا، ہمیں اِس پر توجہ دینی چاہیے، مرقس16:15؛ لوقا14:23 .