Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


پطرس ایک شاگرد کیسے بنا

HOW PETER BECAME A DISCIPLE
(Urdu)

ڈاکٹر کرسٹوفر کیگن کی تحریر
ڈاکٹر آر۔ ایل۔ جونیئر نے منادی کی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خُداوند کے دِن کی شام، یکم ستمبر، 2019
Text by Dr. Christopher L. Cagan;
preached by Dr. R. L. Hymers, Jr.
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, September 1, 2019

’’اُن دو شاگردوں میں جو یوحنا کی بات سُن کر یسوع کے پیچھے ہو لیے تھے ایک اندریاس تھا جو شمعون پطرس کا بھائی تھا۔ اندریاس نے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے بھائی شمعون کو ڈھونڈ کر اُس سے کہا ہمیں مسیح مل گیا ہے، جس کا ترجمہ مسیح کیا جاتا ہے۔ اور وہ اُسے ساتھ لے کر یسوع کے پاس آیا۔ یسوع نے اُس پر نگاہ کی اور کہا تو یوحنا کا بیٹا شمعون ہے: اب سے تیرا نام کیفا ہوگا، جس کا مطلب چٹان ہوتا ہے‘‘ (یوحنا1:40۔42؛ سیکوفیلڈ بائبل صفحہ 1116)۔

یہ پہلی مرتبہ تھا کہ پطرس یسوع سے ملا تھا۔ اُس کا اصلی نام شمعون تھا۔ یسوع نے اُسے ’’پطرس‘‘ نام دیا تھا جس کا مطلب ’’ایک چٹان‘‘ ہوتا ہے۔ اندریاس اُس کا بھائی تھا۔ پطرس ایک مچھیرا تھا۔ اندریاس اور پطرس گلیل کے سمندر کے قریب ہی ایک گاؤں میں رہتے تھے، جہاں پر وہ اپنا مچھلیاں پکڑنے کا کام کرتے تھے۔ زندگی مشکل تھی، کیونکہ مچھلیاں پکڑنا جسمانی طور پر ایک انتہائی شدید مشکل کام تھا۔ پطرس شادی شُدہ تھا کیونکہ یسوع نے اُس کی ساس کو شفا بخشی تھی۔ پطرس تقریبا 30 برس کا تھا جب وہ یسوع سے ملا تھا۔ وہ شاگردوں میں سب سے بڑا تھا۔

گلیل کے سمندر کے مچھیرے کافی سخت جان لوگ تھے۔ مچھلیاں پکڑنا جسمانی طور پر انتہائی دشوار کام تھا۔ اُنہیں خوف کا سامنا کرنا پڑتا تھا، کیونکہ گلیل کے سمندر میں اچانک ہولناک طوفان آ جایا کرتے تھے۔ وہ طوفان اُن کی چھوٹی کشتیوں کو اُلٹا سکتے تھے اور لوگ ڈوب سکتے تھے۔

پطرس ایک فریسی نہیں تھا۔ چونکہ وہ ایک یہودی تھا اِس لیے وہ کبھی کبھار ہیکل جایا کرتا تھا۔ وہ فریسی کی مانند کٹر تقلید پسند نہیں تھا۔ لیکن دوسرے مچھیروں کے برعکس، پطرس اپنے دِل میں جانتا تھا کہ وہ ایک گنہگار تھا۔ بعد میں اُس نے یسوع سے کہا، ’’اے خداوند میں گنہگار آدمی ہوں، تو میرے پاس سے چلا جا‘‘ (لوقا5:8؛ صفحہ 1078)۔

پس، پطرس نے ایک مذہبی شخص یا ایک اچھے مسیحی کی حیثیت سے آغاز نہیں کیا تھا۔ وہ ایک لڑاکو کردار تھا۔ اُسے ایک مچھیرا ہونے کے لیے سخت ہونا ہی تھا۔ وہ ’’گرجا گھر والے شخص‘‘ کی مانند ایک مکمل تربیت یافتہ شخص نہیں تھا۔ وہ بُری زبان کا استعمال کیا کرتا تھا اور اُس کا مزاج بُرا تھا۔ وہ ایک گنہگار تھا جس نے بے شمار غلطیاں کی تھیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

اب اُس شخص کے بارے میں ذرا سوچیں جس کو آپ مسیح کے لیے جیتنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ پطرس ہی کی مانند، وہ ’’گرجا گھر والے شخص‘‘ کی مانند مکمل طور پر ہتھیار بند اور تربیت یافتہ نہیں ہوتا ہے۔ اُسے سمجھ نہیں آتی اُسے کیوں گرجا گھر کی جلسوں میں شرکت کرنی چاہیے۔ وہ سوچتا ہے کہ گھنٹوں ویڈیو گیمز میں صرف کرنا یا گمراہ دوستوں کے ساتھ تفریح کے لیے جانا سب کچھ جائز ہے۔ ہر دوسرا بندہ جسے وہ جانتا ہے اُسی کی مانند ہے۔ اُس کے اپنے گناہ ہوتے ہیں۔ اُس کے اپنے غلط تصورات ہوتے ہیں۔ اُس کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔ آپ بحث کر کے اُس کو مسیح کے لیے نہیں جیت سکتے۔ اِس کے بجائے اُس کو مسیح کے بارے میں بتائیں۔ اُس کو بتائیں یسوع نے آپ کے لیے کیا کیا۔ اُس کے ساتھ دوستانہ روئیہ اختیار کریں۔ اُس کو اپنے ساتھ گرجا گھر لانے کے لیے آپ کو سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔ پطرس تربیت یافتہ نہیں تھا، اور نا ہی دُنیا میں ایک گمراہ شخص تھا۔

اُس کے بھائی اندریاس نے پطرس کے ساتھ یسوع کےبارے میں بات کی تھی۔ ’’اندریاس نے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے بھائی شمعون کو ڈھونڈ کر اُس سے کہا ہمیں مسیح مل گیا ہے، جس کا ترجمہ مسیح کیا جاتا ہے‘‘ (یوحنا1:41؛ صفحہ 1116)۔ پطرس پہلی مرتبہ یسوع کے بارے میں سننے پر ہی شاگرد نہیں بن گیا تھا۔

یہ بات انتہائی اہم ہے۔ ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ پر ایک مضمون میں، ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو ٹوزر Dr. A. W. Tozer اِس بات کو واضح کرتے ہیں کہ لوگوں کو ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ پڑھنے کے لیے مجبور کرنے سے عموماً حقیقی مسیحی، حقیقی شاگرد پیدا نہیں ہوتے۔ پطرس نے پہلی مرتبہ جب یسوع کا نام سُنا تھا تو کوئی ’’فیصلہ‘‘ نہیں کیا تھا۔ جی ہاں، پطرس دلچسپی رکھتا تھا۔ وہ مذید اور سُننا چاہتا تھا۔ لیکن یہ اُس وقت تک نہیں ہوا تھا جب بعد میں یوحنا اصطباغی کو گرفتار کر لیا، کہ پطرس نے ایک شاگرد کی حیثیت سے یسوع کی پیروی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

’’یوحنا کے جیل میں ڈالے جانے کے بعد یسوع گلیل میں آیا اور خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سُنانے لگا کہ وقت پُورا ہو گیا ہے اور خدا کی بادشاہی نزدیک ہے۔ توبہ کرو اور اِس خوشخبری پر ایمان لاؤ۔ گلیل کی جھیل کے کنارے جاتے جاتے یسوع کی نظر شمعون اور اُس کے بھائی اندریاس پر پڑی جو جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ اُن کا پیشہ ہی مچھلی پکڑنا تھا۔ یسوع نے اُن سے کہا، میرے پیچھے چلے آؤ اور میں تمہیں اِنسانوں کے پکڑنے والے بنا دُوں گا۔ وہ اُسی وقت اپنے جال چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیے‘‘ (مرقس 1:14۔18؛ صفحہ 1046).

ہر اُو بندہ جیہدی رہنمائی تُسی مسیح لئی کرن دی کوششاں کر رئے اُو – کسی نہ کسی موقع تے فیصلہ کردا اے کہ آیا اُوہنوں

ہر وہ شخص جس کی رہنمائی آپ مسیح کے لیے کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں – کسی نہ کسی موقع پر فیصلہ کرتا ہے کہ آیا اُس کو مسیح کا ایک شاگرد بننا ہے یا نہیں۔ یہ ہے وہ جِدوجہد۔ یہ ہے وہ جنگ۔ یہ ختم نہیں ہو جاتی جب وہ آپ کے ساتھ چند ایک ہفتوں یا مہینوں کے لیے گرجا گھر آتا رہتا ہے۔ یہ مسلسل جاری رہنے والی ایک جنگ ہے جو کہ مہینوں یا سالوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

اِس بات کو نہ جاننا ہے جس نے کرھیٹن چعین Kreighton Chan کو انجیلی بشارت کے پرچار میں اِس قدر غیرمؤثر بنا دیا۔ وہ دوسرے بے شمار فیصلہ سازوں کی طرح، سوچتے ہیں کہ وہ ’’شامل ہو چکے ہوتے ہیں‘‘ جب اُنہیں خوشخبری کے خام ’’حقائق‘‘ سمجھ آ جاتے ہیں۔ چعین اور والڈرِپ Waldrip جیسے فیصلہ ساز ہی نئے لوگوں کو بہت ہی جلد ’’جانے‘‘ دیتے ہیں۔اُنہیں احساس نہیں ہوتا کہ بشروں کو سچے طور پر جیتنا ایک مسلسل جنگ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حقیقی طور پر بشروں کو جیتنے کے لیے دانشمندی درکار ہوتی ہے: ’’وہ جو بشروں کو جیتتا ہے دانا ہوتا ہے‘‘ (امثال11:30؛ صفحہ 680)۔ اِس آیت کا ترجمہ یوں بھی کیا جا سکتا ہے، ’’وہ جو بشروں کو جیتتا ہے عقلمند ہوتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے دانشمندانہ طور پر کہا،

’’دو میں سے ایک تجربے میں ساری کی ساری نجات کو دھکیلنے کو کوششوں کے ذریعے سے، فوری مسیحیت کے وکلاء تشکیل کے قانون پر اکڑتے ہیں جو کہ ساری فطرت یا قدرت میں دوڑتا ہے۔ وہ دُکھ اُٹھانے، صلیب اُٹھانے اور عملی فرمانبرداری کے مقدس کر دینے والے اثرات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ وہ روحانی تربیت کی ضرورت کے قریب سے گزر جاتے ہیں، جو کہ دُرست مذہبی عادات اور دُنیا کے خلاف، اُس ابلیس اور انسان کے خلاف لڑنے کے مقصد کو بنانے کی ضرورت ہوتی ہے‘‘ (’فوری مسیحیت‘‘ کی قِلت The Inadequacy of ‘Instant Christianity’)

پطرس کا امتحان ایک بہت بڑی ’’کلیسیا کی تقسیم‘‘ کے دوران لیا گیا تھا۔ دوسرے چھوڑ کر جا رہے تھے۔ پطرس نے نہ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اُس نے دوسرے کے ساتھ نہ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

’’اِس پر اُس کے کئی شاگرد اُسے چھوڑ کر چلے گئے اور پھر اُس کے پیروکار نہ رہے۔ تب یسوع نے اُن بارہ شاگردوں سے پُوچھا، کیا تُم بھی مجھے چھوڑ جانا چاہتے ہو؟ شمعون پطرس نے اُسے جواب دیا، اَے خداوند! ہم کس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔ ہم ایمان لائے اور جانتے ہیں کہ تُو ہی خدا کا قُدّوس ہے‘‘ (یوحنا 6:66۔69؛ صفحہ 1124).

یسوع نے اُن بارہ سے کہا، ’’کیا تم بھی چلے جاؤ گے؟‘‘ تب شمعون پطرس نے اُس جواب دیا، خُداوندا، ہم کس کے پاس جائیں گے؟ تیرے ہی پاس ابدی زندگی کا کلام ہے‘‘ (یوحنا6:67، 68)۔ اِس حوالے میں دو باتیں اہم ہیں۔

1. وہ جو چھوڑ کر چلے گئے اُن کے بارے میں دوبارہ کوئی خبر نہیں ملی! میں نے اپنی مذہبی خدمت کے اپنے 61 برسوں میں پایا ہے کہ وہ جو گرجا گھر کی تقسیم میں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں کبھی بھی مضبوط شاگرد نہیں بنتے۔ میں نے ایک کو بھی ایسا بنتے ہوئے کبھی بھی نہیں دیکھا!

2. اگر پطرس ’’تقسیم‘‘ میں لوگوں کے ساتھ جا چکا ہوتا تو وہ غالباً کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہ ہوا ہوتا۔

’’یہ لوگ ہم ہی میں سے نکلے ہیں لیکن دل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے۔ اگر ہوتے تو ہمارے ساتھ ہی رہتے۔ اب جب کہ یہ لوگ ہم میں سے نکل گئے ہیں تو ظاہر ہو گیا کہ یہ لوگ دل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے‘‘ (1۔ یوحنا 2:19؛ صفحہ 1322).

’’اُنہوں نے تُم سے کہا تھا کہ آخری دِنوں میں ٹھٹھا کرنے والے ظاہر ہوں گے جو اپنی بے دینی کی خواہشوں کے مطابق چلیں گے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو تفرقے ڈالتے ہیں۔ یہ نفسانی لوگ ہیں اور رُوح سے بے بہرہ ہیں‘‘ (یہوداہ 18، 19؛ صفحہ 1329).

وہ جو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں وہ مظاہرہ کرتے ہیں کہ اُنہوں نے مسیحی شاگردی کی حقیقت کو کبھی بھی نہیں دیکھا۔ ایک شاگرد ہونا، مسیح میں حقیقی ایمان لایا ہوا ایک شخص ہونا، بائبل کی چند ایک آیات کو رٹنے یا چند ایک عقائد میں ایمان رکھنے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ شاگردی میں ڈٹے رہنے کا ایک فیصلہ شامل ہوتا ہے؛ اور اِس میں چھوڑ کر جانے کا کوئی بھی احساس نہیں ہوتا، کیونکہ ’’وہاں باہر کہیں‘‘ کچھ بھی قدرے قیمتی نہیں ہوتا۔ پطرس یہ دیکھ چکا تھا – لیکن وہ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا!

میرے خیال میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک بشر کو جیتنا ایک بہت بڑا پروجیکٹ ہوتا ہے! یہ صرف محض ایک نام حاصل کرنا نہیں ہوتا یا کسی کو ایک دعا پڑھانا نہیں ہوتا ہے۔ یہ ایک جیتے جاگتے انسان کی جان [روح] کے لیے ایک جیتی جاگتی جدوجہد ہوتی ہے!

مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا اور شاگردی، یسوع کون ہے اِس بات سے تعلق رکھتے ہوئے روحانی آگاہی سے کہیں بہت زیادہ آگے ہوتا ہے!

’’مگر تُم مجھے کیا کہتے ہو؟ شمعون پطرس نے جواب دیا، تُو زندہ خدا کا بیٹا ’’مسیح‘‘ ہے۔ یسوع نے کہا، اَے یوناہ کے بیٹے شمعون! تُو مبارک ہے کیونکہ یہ بات کسی اِنسان نے نہیں بلکہ میرے آسمانی باپ نے تجھ پر ظاہر کی ہے‘‘ (متی 16:15۔17؛ صفحہ 1021).

خُدا باپ نے پطرس پر ظاہر کیا (غیبی ہدایت دی) تھا کہ یسوع کون تھا۔ خُدا نے پطرس پر ظاہر کیا تھا کہ درحقیقت یسوع کون تھا۔ لیکن پطرس ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا!!! بہت سے لوگ سوچتے ہیں وہ اُس وقت تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکا تھا۔ لیکن وہ غلطی پر ہیں!

یوحنا کے پطرس کو یہ دکھانے کے فوراً بعد کہ یسوع درحقیقت کون تھا – پھر پطرس نے خوشخبری کو مسترد کرنا شروع کیا تھا!!!

’’اُس کے بعد یسوع نے اپنے شاگردوں پر ظاہر کرنا شروع کر دیا کہ اُس کا یروشلیم جانا لازمی ہے تاکہ وہ بزرگوں، سردار کاہنوں اور شریعت کے عالموں کے ہاتھوں بہت دکھ اُٹھائے، قتل کیا جائے اور تیسرے دِن جی اُٹھے۔ پطرس اُسے الگ لے گیا اور ملامت کرنے لگا کہ خداوند! ہرگز نہیں، تیرے ساتھ ایسا کبھی نہ ہوگا۔ یسوع نے مُڑ کر پطرس سے کہا، اَے شیطان! میرے سامنے سے دُور ہو جا، تُو میرے راستے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ تجھے خدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمیوں کی باتوں کا خیال ہے‘‘ (متی 16:21۔23؛ صفحہ 1022).

پطرس نے خوشخبری کی مزحمت کی تھی۔ اُس نے تو یہاں تک کہ یسوع کی یہ کہنے پر ملامت کی تھی کہ وہ صلیب پر چڑھے گا اور مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ اُس نے خوشخبری کو مسترد کیا تھا! لہٰذا، ایک شخص کئی سالوں تک یسوع کا پیروکار ہو سکتا ہے اور پھر بھی لکھ رہا ہوتا ہے اور لڑ رہا ہوتا ہے۔ قطعی طور پر!

پطرس اِس بارے میں شیخی مارا کرتا تھا کہ وہ کتنا مضبوط مسیحی تھا۔ مسیح کے مصلوب کیے جانے سے ایک رات پہلے، پطرس نے اُس [یسوع] سے کہا، ’’چاہے مجھے تیرے ساتھ مرنا پڑے، پھر بھی میں تیرا انکار نہیں کرونگا‘‘ (متی26:35؛ صفحہ 1038)۔ پھر بھی صرف چند ایک گھنٹوں بعد ہی پطرس نے یسوع کا تین مرتبہ انکار کیا!

پطرس ابھی تک جیتا نہیں گیا تھا! وہ جسمانی طور پر یسوع کے پاس سے دوڑ گیا تھا جب اُس [یسوع] کو گتسمنی کے باغ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس نے باآوازِ بُلند مسیح کا تین مرتبہ انکار کیا۔ پطرس دوسروں کے ساتھ ہی ایک شاگرد رہ چکا تھا – لیکن اُس کی جدوجہد ابھی تک ختم نہیں ہوئی تھی۔ اُسے ابھی تک جیتا نہیں گیا تھا۔ وہ تو ابھی تک ’’شامل‘‘ بھی نہیں ہوا تھا!

یہ اُس وقت تک نہیں ہوا تھا جب تک یسوع مُردوں میں سے جی نہ اُٹھا کہ پطرس بالاآخر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا۔ یہ بات یوحنا20:22 میں درج ہے،

’’اور یہ کہہ کر [یسوع نے] اُن پر [پطرس اور باقی شاگردوں پر] پھونکا اور کہا، پاک رُوح پاؤ‘‘ (یوحنا 20:19۔22؛ صفحہ 1144).

تبصرہ نگار جان ایلیکاٹ John Ellicott نے ہمیں بتایا کہ یوحنا رسول کو ’’یاد تھا کہ کیسے اُس لمحے کا وہ تاثر اُن کی مستقبل کی زندگیوں پر ایک نئی روحانی تخلیق تھا، جس کی وجہ سے اُنہیں کہا گیا تھا موت سے نکل کر زندگی میں آئے‘‘ (تمام بائبل پر ایلیکاٹ کا تبصرہ Ellicott’s Commentary on the Whole Bible)۔ اور بِلاشُبہ، ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا کہ یہی وہ وقت ہے جب پطرس کا احیاء ہوا، دوبارہ جنم ہوا، جس رات یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا! (یوحنا20:22 پر بائبل میں سے Thru the Bible کو دیکھیں)۔

یہ وہ وقت تھا جب پطرس نے مکمل طور پر یسوع میں بھروسہ کیا تھا۔ وہ جلد ہی جرأت مند شاگرد بن گیا جس نے پینتیکوست کے دِن منادی کی جب تین ہزار لوگوں نے نجات پائی تھی۔ بعد میں اُس یسوع کے لیے مر گیا تھا بجائے اِس کے کہ اُس کا انکار کرتا۔ لیکن اُس سب سے پہلے، پطرس جھوٹی شروعات، اور ناکامیوں میں سے اور جدوجہد اور بصیرتوں میں سے گزرا تھا۔

کیا آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک بشر کو جیتنا ایک سنجیدہ اور بہت بڑی جدوجہد ہوتی ہے؟ یہ ایک فون کال یا ایک دعا کے ذریعے سے نہیں کی جا سکتی۔ یہ ایک مرد یا عورت کے زندگی و روح کے لیے عمر بھر کی جدوجہد ہوتی ہے۔ اِس کو آپ کی دعائیں چاہیے ہونگی۔ اِس کو دانشمندی چاہیے ہوگی۔ اِس کو کوشش چاہیے ہوگی۔ اِس کو وقت چاہیے ہوگا۔ اگر آپ اپنی کُل زندگی میں ایک ہی بشر کو جیتتے ہیں، تو آپ با برکت ہیں۔ آپ بہت کچھ کر چکے ہیں۔ آپ بہت خوب کر چکے ہیں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ یہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

کیا یہ پیروی کرنے کے لیے ایک طویل راہ دکھائی دیتی ہے؟ کیا یہ شدید مشکل اور طویل دکھائی دیتی ہے؟ یسوع نے کہا، ’’وہ دروازہ تنگ اور وہ راستہ سُکڑا ہے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے اور اِس کے پانے والے تھوڑے ہیں‘‘ (متی7:14؛ صفحہ 1004)۔

لیکن آئیے خود پطرس کو اِس حوالے پر آخری الفاظ پیش کر لینے دیجیے۔ یہ وہ انتہائی آخری الفاظ ہیں جو پطرس نے اپنے مصلوب کیے جانے سے پہلے لکھے تھے،

’’بلکہ ہمارے خداوند اور نجات دینے والے یسوع مسیح کے فضل اور عِرفان میں بڑھتے جاؤ۔ اُسی کی تمجید اب بھی ہو اور تا ابد ہوتی رہے۔‘‘ (2۔ پطرس 3:18؛ صفحہ 1320).


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔