Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ایک کامیاب مسیحی کیسے بنا جائے

HOW TO BE A SUCCESSFUL CHRISTIAN
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 21 جولائی، 2019

’’اُسی دِن یروشلیم میں کلیسیا پر مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا اور رسولوں کے سِوا سارے مسیحی یہودیہ اور سامریہ کے اِطراف میں پھیل گئے۔ بعض دیندار آدمیوں نے ستِیفنُس کو لے جا کر دفنایا اور اُس پر بڑا ماتم کیا۔ اُدھر ساؤل نے کلیسیا کو تباہ کرنا شروع کر دیا، وہ گھر گھر جاتا تھا اور مردوں اور عورتوں کو باہر گھسیٹ کر قید کراتا تھا۔ کلیسیا کے لوگ بکھر جانے کے بعد جہاں جہاں گئے کلام کی خوشخبری سُناتے پھرے‘‘ (اعمال8:1۔4)۔

کلیسیا پر مظالم ڈھائے گئے۔ ستِیفنُس کو بالکل حال ہی میں مسیح کی منادی کرنے پر سنگسار کیا گیا تھا۔ ساؤل (جو بعد میں پولوس رسول بنا تھا) ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا۔ وہ یسوع کا ایک دشمن تھا۔ جب ستیفنس کو سنگسار کیا گیا تھا، تو ساؤل نے اُن لوگوں کے ہجوم کے پیچھے سے جنہوں نے اُسے [ستیفنس] سنگسار کیا تھا دیکھا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’ساؤل اُس کی موت سے راضی تھا‘‘ (اعمال8:1)۔ تب ’’وہاں پر کلیسیا کے خلاف مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا‘‘ (آیت 1)۔ اپنی نفرت میں، ساؤل دیوانہ ہو گیا تھا۔ اُس نے ’’کلیسیا کو تباہ کیا‘‘ – اُس نے کلیسیا کو برباد کیا (آیت3)۔ وہ گھر گھر جاتا اور مردوں اور عورتوں کو باہر گھسیٹ کر قید کراتا تھا۔ مسیحی ’’گھر سے دور یا بیرون مُلک بکھر‘‘ گئے تھے (آیت4)۔ کس قدر ہولناک المیہ!

یہ پطرس کے پینتیکوست کے موقع پر منادی کرنے کے کچھ ہی مہینوں کے بعد ہوا تھا۔ آپ شاید سوچیں کہ کلیسیا کُچلی گئی ہوگی۔ یہ شاید غائب ہو گئی۔ یہ شاید چُھپ گئی ہوگی جیسے جو یہ رہ چکی تھی اُس کا سُکڑا ہوا سایہ ہو۔

لیکن یہ نہیں ہوا تھا۔ کلیسیا پہلے سے بھی اور زیادہ مضبوط ہو گئی تھی۔ یہ کامیاب ہو گئی! لوگوں نے کیا کِیا تھا؟ بائبل کہتی ہے، ’’کلیسیا کے لوگ بکھر جانے کے بعد جہاں جہاں گئے کلام کی خوشخبری سُناتے پھرے‘‘ (اعمال8:4)۔ یہ کس نے کیا تھا؟ یہ رسول نہیں تھے۔ یہ لوگ تھے۔ بائبل کہتی ہے، ’’رسولوں کے سِوا، سارے مسیحی یہودیہ اور سامریہ کے اطراف میں پھیل گئے (آیت1)۔ اُنہوں نے کلام کی خوشخبری کو سُنانا جاری رکھا تھا۔ جی ہاں، کلیسیا نے ہولناک طور پر تکلیف اُٹھائی تھی۔ لیکن وہ کامیاب ہوئی۔ آپ بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔ میں آپ کو دو باتیں بتانے جا رہا ہوں کہ کیسے آپ جو ہیں اُس سے بہتر ہو سکتے ہیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

I۔ پہلی بات، آپ خُداوند کے کلام کے ذریعے سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اُن ابتدائی مسیحیوں کو معلوم تھا کہ یسوع نے کہا تھا،

’’اِس لیے تم جاؤ اور ساری قوموں کو شاگرد بناؤ، اور اُنہیں باپ بیٹے اور پاک روح کے نام سے بپتسمہ دو: اور اُنہیں یہ تعلیم دو کہ اُس سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تمہیں حکم دیا ہے اور دیکھو، میں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں‘‘ (متی28:19، 20)۔

اور وہ جانتے تھے کہ مسیح نے کہا،

’’تم یروشلیم اور تمام یہودیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہو گے‘‘ (اعمال1:8)۔

وہ جانتے تھے کہ اُن کے لیے خُدا منصوبہ تھا کہ ساری دُنیا میں مسیح کا چرچا کریں۔ وہ جانتے تھے کہ مسیح نے ہمیشہ اُن کے ساتھ رہنے کا وعدہ کیا تھا۔

وہ جانتے تھے کہ مظالم ہونگے۔ مسیح نے شاگردوں سے کہا تھا، ’’اگر دُنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے تو یاد رکھو کہ اُس نے پہلے مجھ سے بھی دشمنی رکھی ہے‘‘ (یوحنا15:18)۔ پھر یسوع نے کہا، ’’اگر دُنیا والوں نے مجھے ستایا ہے تو وہ تمہیں بھی ستائیں گے‘‘ (یوحنا15:20)۔ وہ مسیحی حیران نہیں ہوئے تھے جب اُن پر حملہ کیا گیا تھا۔ یسوع نے کہا تھا یہ ہوگا۔ مظالم نے اُنہیں توڑا نہیں تھا۔ وہ اُٹھ کھڑے ہوئے اور آگے بڑھے!

آپ کو ستایا جا چکا ہے۔ ہمارا گرجا گھر اندر سے اور باہر سے اندرون اور بیرون سے مصائب برداشت کر چکا ہے۔ زمانہ ساز چعینChan نے ہمارے ساتھ بہت بُرا کیا۔ لیکن حیران مت ہوں۔ اِس کی توقع کی جا سکتی ہے۔ پولوس رسول نے کہا، ’’دیماس نے دُنیا کی محبت میں پڑ کر مجھے چھوڑ دیا‘‘ (2تیموتاؤس4:10)۔ پھر پولوس نے کہا، ’’سکندر ٹھٹھیرے نے میرے ساتھ بہت بُرائیاں کیں‘‘ (2تیموتاؤس4:14)۔ پولوس نے منادی کی، ’’تم ہی میں سے ایسے لوگ اُٹھ کھڑے ہوں گے جو سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کر لیں‘‘ (اعمال20:30)۔ تو اِس میں حیران ہونے والی کوئی بات نہیں کہ زمانہ سانہ چعین نے ہمارے ساتھ بہت بُرائیاں کیں۔ پطرس رسول نے کہا،

’’عزیزو، مصیبت کی آگ جو تم میں بھڑک اُٹھی ہے وہ تمہاری آزمائش کے لیے ہے۔ اِس کی وجہ سے تعجب نہ کرو کہ تمہارے ساتھ کوئی انوکھی بات ہو رہی ہے بلکہ خوشی کے ساتھ مسیح کے دُکھوں میں شریک ہوتے جاؤ تاکہ جب اُس کے جلال کے ظاہر ہونے کا وقت آئے تو تم اور بھی خوش و خرم ہو سکو‘‘ (1پطرس4:12، 13)

’’اِس کی وجہ سے تعجب نہ کرو۔‘‘ حیران مت ہوئیں، ’’کہ آپ کے ساتھ کوئی انوکھی بات ہو رہی ہے۔‘‘ کیا وہ خُداوند کا کلام نہیں ہے؟ کیا خُداوند نے یہ کہا نہیں تھا؟

کیا یسوع نے ہمیں بتایا نہیں تھا کہ وہ ہمارے ساتھ ہوگا؟ اُس نے کہا، ’’دیکھو، میں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں‘‘ (متی28:20)۔ اُس سے پہلے اُس نے کہا تھا، ’’مجھے آسمان اور زمین پر پورا اختیار دے دیا گیا ہے‘‘ (متی28:18)۔ جی ہاں، مصیبت آئے گی۔ مسیح نے کہا تھا یہ ہوگا۔ لیکن یاد رکھیں کہ مسیح کُل اختیار رکھتا ہے، اور وہ ہمارے ساتھ ہوگا۔ کوئی بھی اُس کو شکست نہیں دے سکتا، نا ہی ابلیس، نا ہی آسیب، نا ہی زمانہ ساز چعین۔ یسوع نے کہا،

’’میں اپنی کلیسیا قائم کروں گا؛ اور موت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی‘‘ (متی16:18)۔

مسیح نے یہ کہا تھا۔ آپ اِس پر اعتبار کر سکتے ہیں!

اور آپ مسیح کی محبت پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ بائبل مسیح کے بارے میں کہتی ہے، ’’کلیسیا اُس کا بدن ہے‘‘ (افسیوں1:22، 23)۔ دوبارہ، بائبل کہتی ہے، ’’کوئی شخص اپنے جسم سے دشمنی نہیں کرتا بلکہ اُسے کِھلاتا پِلاتا اور پالتا پوستا ہے جیسے مسیح کلیسیا کو: کیونکہ ہم اُس کے بدن کے اعضاء ہیں (افسیوں5:29، 30)۔ ہر کوئی خود اپنے بدن سے محبت کرتا ہے۔ یسوع اپنے بدن سے محبت کرتا ہے، اور وہ بدن یہ کلیسیا ہے۔ وہ ہماری کلیسیا [گرجا گھر] سے محبت کرتا ہے۔ وہ مسیح کا وعدہ ہے۔ آپ اِن آیات کا دعویٰ دعاؤں میں کر سکتے ہیں۔ آپ اُن سے حوصلہ اور قوت پا سکتے ہیں۔ آپ ایک کامیاب مسیحی ہو سکتے ہیں!

II۔ دوسری بات، آپ اپنا کردار تعمیر کرنے کے ذریعے سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

گذشتہ اِتوار کو میں نے ’’تابعداری اور بھروسہ!‘‘ نامی ایک واعظ کی منادی کی تھی۔ میں نے آپ کو ایک رومی سپہ سالار کے بارے میں بتایا تھا۔ مسیح ایک شخص کے ملازم کو شفا دینے کے لیے آیا تھا۔ سپہ سالار نے مسیح سے کہا، ’’میں خود بھی کسی کے اختیار میں ہوں، اور سپاہی میرے اخِتیار میں ہیں۔ جب میں ایک سے کہتا ہوں کہ جا تو وہ چلا جاتا ہے اور دوسرے سے کہا ہوں کہ آ تو وہ آ جاتا ہے اور کسی نوکر سے کچھ کرنے کو کہوں تو وہ کرتا ہے‘‘ (لوقا7:8)۔ اُس نے یسوع سے کہا تھا، ’’تجھے میرے گھر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں کہ تو میرے ملازم کو وہاں جائے بغیر بھی شفایاب کر سکتا ہے۔‘‘ اُس نے یہ کیوں کہا تھا؟ کیوں اِس ہی طرح سے رومی دُنیا میں کام کیے جاتے تھے۔ جب سپہ سالار ایک حکم دیتا تھا تو وہ جانتا تھا اُس کے سپاہی وہ کریں گے۔ وہ ’’تابعداری اور بھروسہ‘‘ کے ایک ایسے سماج سے آیا تھا جہاں لوگوں کا کردار اچھا ہوتا تھا۔ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرتے تھے۔ وہ وہی کرتے تھے جو اُنہیں کہا جاتا تھا۔ اُس کی تہذیب اچھی تھی۔

ایک اچھی کلیسیا پانے کے لیے، آپ کا کردار بھی اچھا ہونا چاہیے۔ آپ کا کردار ہی ہوتا ہے جو تعین کرتا ہے آپ کس طرح کی انسان ہیں۔ آپ کا کردار جو آپ عمل کرتے ہیں اُس کی راہ میں آتا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’یہ سب کچھ شائستگی اور قرینے سے عمل میں آئے گا‘‘ (1کرنتھیوں14:40)۔ ہم ایک اچھی کلیسیا نہیں پا سکتے اگر سارا کچھ قرینے سے نہ ہو۔ ہم ایک اچھی کلیسیا اُن لوگوں کے ساتھ نہیں پا سکتے جو اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہتے ہیں۔ ہم ایک اچھی کلیسیا نہیں پا سکتے اگر لوگ گرجا گھر کی تقسیم میں چلے جائیں۔

آپ اپنے کردار کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ ہم اپنی تہذیب کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ وہ دونوں سوال ایک ہی ہیں۔ جب ایک شخص اچھا ہوتا ہے، تو اُس کا کردار اچھا ہوتا ہے۔ جب ایک برادری اچھی ہوتی ہے، تو اُن کے پاس ایک اچھی تہذیب ہوتی ہے۔ یہ ایک ہی بات ہے۔ آپ اِس کو کیسے کرتے ہیں؟ سادہ سی باتوں کے ساتھ شروع کریں۔ کیا آپ عبادت کے لیے وقت پر آئے؟ اِس کو ایک مرتبہ نہیں بلکہ ہر اِتوار کو کریں۔ کیا آج آپ نے بائبل کا مطالعہ کیا؟ یہ ہر روز کریں۔ کیا آپ نے جو بائبل کی آیت پڑھی اُس پر دھیان کیا؟ اِسے ہر روز کریں۔ کیا آج آپ نے دعا مانگی؟ یہ ہر روز کریں۔ کیا آپ نے اِس ہفتے واعظ کا مسوّدہ پڑھا؟ اِسے ہر ہفتے پڑھیں۔ کیا ہو اگر آپ ایک دِن کے لیے بائبل نہ پڑھیں یا دعا نہ مانگیں؟ اگر آپ ایک دِن بھول جاتے ہیں، تو چھوڑ مت دیں۔ بس اگلے دِن اُس سے بہتر کریں! ماضی کو بھول جائیں۔ یہ گرز چکا ہے۔ ابھی جاری رہیں اور کل بہتر کریں! یہ ایک اچھا کردار ہوتا ہے!

میں کیوں ’’ہرevery‘‘ کہتے رہنا جاری رکھتا ہوں؟ کیوںکہ ’’ہرevery‘‘ ایک اچھے کردار اور جو کچھ آپ ایک مرتبہ کرتے ہیں اور پھر اُس کے بارے میں بھول جاتے ہیں، کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ کوئی بھی کچھ نہ کچھ ایک مرتبہ کرتا ہے! لاپرواہ بے ضابطہ لوگ اُس طرح کر سکتے ہیں۔ عجیب اور جذباتی لوگ ویسا کر سکتے ہیں۔ آپ یہ دیکھ چکے ہیں۔ کوئی بھی کسی نہ کسی چیز کے بارے میں ایک مرتبہ تو پُرجوش ہو جاتا ہے۔ آپ لوگوں کو ایسا کرتا ہوا دیکھ چکے ہیں۔ وہ بائبل کو پڑھتے ہیں۔ وہ دعا مانگتے ہیں۔ وہ واعظ کا مسوّدہ پڑھتے ہیں۔ وہ ایک مرتبہ گرجا گھر کے لیے جوش میں آ جاتے ہیں۔ لیکن اِس کو کرتے رہنے پر برقرار رہنا اُن کے لیے انتہائی مشکل تھا جب اُنہوں نے پُرجوش محسوس نہیں کیا۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنی راہ لی۔

اُن کے درمیان اور ایک اچھی مسیحی کے درمیان فرق کیا ہے؟ وہ لفظ ’’ہرevery‘‘ ساری فرق بناتا ہے۔ کوئی بھی کچھ نہ کچھ پہلی مرتبہ کرتا ہے۔ ایک اچھے کردار والا اچھا مسیحی اِس کو ’’ہرevery‘‘ مرتبہ کرتا ہے، چاہے وہ پُرجوش محسوس کرے یا نہ کرے۔ وہ ’’ہرevery‘‘ ہی ہوتا ہے جو ایک شخص کو بناتا ہے ’’ثابت قدم، اٹل، خُداوند کی خدمت میں ہمیشہ سرگرم‘‘ (1کرنتھیوں15:58)۔ جب کلیسیا میں موجود لوگ یہ کرتے ہیں، تو اُن کی ایک اچھی تہذیب ہو جاتی ہے

۔

آپ کہتے ہیں، ’’میں کیسے اُس ’ہرevery‘ کو حاصل کروں؟ میں کیسے وہ ’ہرevery‘ ہستی بنوں؟‘‘ میں جواب دیتا ہوں، ’’ایک دِن میں ایک مرتبہ۔‘‘ اپنی بائبل کو کل پڑھیں۔ اُس پر دھیان کل دیں۔ دعا کل مانگیں۔ وہ کل ہے۔ پھر وہی کام اگلے دِن کریں، اور پھر اگلے دِن۔ واعظ کا مسوّدہ اِس ہفتے کے اِختتام پر پڑھیں۔ اِس کو اگلے ہفتے کریں، پھر اگلے ہفتے۔ اِن باتوں کو ایک مرتبہ کریں، اور پھر اِنہیں دوبارہ کریں۔ پھر دوبارہ کریں۔

اِس طرح سے وہ ’’ہرevery‘‘ ہستی بنا جاتا ہے۔ اِن باتوں کو دِن میں ایک مرتبہ کریں۔ روکیں مت۔ ہمت مت ہاریں۔ اگر آپ ایک دِن ناکام ہوتے ہیں، اُنہیں اگلے دِن دُرست طریقے سے کریں۔ جی ہاں، اُنہیں ایک دِن کریں۔ پھر اُنہیں اگلے دِن کریں، کیونکہ وہ ایک نیا دِن ہوتا ہے۔ آپ خود میں ایک عادت ڈال لیں گے۔ آپ ہر روز صبح اپنے کپڑے پہنتے ہیں، کیا نہیں پہنتے؟ وہ ایک عادت ہے۔ آپ نے یہ ایک بچے کی حیثیت سے ہر روز کیا جب تک یہ آپ کی عادت نہیں بن گئی۔ آپ اپنے کپڑے پہنتے ہیں چاہے آپ اچھا محسوس کریں یا بُرا، چاہے آپ جلدی میں ہوں یا تسلی سے ہوں۔ یہ آپ کے کردار کا حصہ بن گیا ہے۔ یہ آپ کا حصہ بن گیا ہے۔ اور آپ ایسا ہی اپنی مسیحی زندگی میں کر سکتے ہیں۔

جب میں کالج میں تھا، تو میں نے ایک بہت اچھے پرانی طرز کے سکول کا اشتہار دیکھا۔ اُس پر لکھا تھا، ’’آپ کے بیٹے کے کردار کی تعمیر کے لیے۔‘‘ وہ اِشتہار سچا تھا۔ اُس سکول سے گریجوایشن کرنے والے طالب علم منسٹرز، ملٹری کے لیڈر، بزنس مین، اور وکیل بنے۔ بے شمار نے عزت کے ساتھ سیاسی مقامات پر خدمت سرانجام دی۔ وہ ساروں کے ساتھ اچھے شہری تھے، جنہیں ہم اچھے لوگ کہتے ہیں۔ اُس سکول نے کردار کی تعمیر کیسے کی؟ اپنے طالب علموں کو سادہ سی باتوں کو کرنے کی تریبت دینے سے۔ اُنہیں جماعت میں وقت پر آنا ہی ہوتا تھا۔ اُنہیں سلیقے سے لباس زیب تن کرنا ہوتا تھا۔ اُنہیں اپنے کمروں کی دیکھ بھال کرنا ہوتی تھی۔ اُنہیں ہوم ورک چھوڑ دینے کی اِجازت نہیں تھی۔ اُنہیں نشے میں ہونے یا منشیات کا استعمال کرنے کی اِجازت نہیں تھی۔ اُنہوں نے اپنے طالب علموں کو ’’تابعداری اور بھروسہ‘‘ کی تعلیم دی تھی۔ آج لوگ نہیں چاہتے کہ سکولوں میں کسی قسم کے اصول ہوں، لیکن پرانے طریقے ہی بہتر تھے۔ وہ طالب علم وہ لوگ بنے جن پر آپ اعتبار کر سکتے تھے۔ اُن کا کردار اچھا تھا۔ اُنہوں نے ایک اچھی تہذیب بنائی تھی۔ اور ایسا آپ بھی کرسکتے ہیں۔

اگر آپ وہ کرتے رہنا جاری رکھیںجو ایک اچھا، کٹر مسیحی کرتا ہے، تو آپ ایک اچھے کٹر مسیح خود ہی بن جائیں گے۔ آپ ایک عادت کی تعمیر کر لیں۔ وہ عادت آپ کا حصہ بن جائے گی۔ آپ دعا مانگیں گے اور بائبل پڑھیں گے چاہے آپ کیسا ہی محسوس کیوں نہ کر رہے ہوں۔ آپ اِجلاسوں میں وقت پر آئیں گے چاہے آپ کیسا ہی محسوس کر رہے ہوں۔ آپ گرجا گھر کو سہارا دیں گے چاہے آپ کیسا ہی محسوس کر رہے ہوں۔ آپ ایک بہتر کردار پائیں گے۔ اِس طرح سے ایک اچھا کردار پایا جاتا ہے!

اب مجھے آپ میں سے اُن کے ساتھ جو گمراہ ہیں بات کرنی چاہیے۔ آپ نے یسوع پر بھروسہ نہیں کیا ہے۔ آپ میں کچھ اپنی نجات کے لیے کوشش کرنے کے لیے انتہائی سُست ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’داخل ہونے کے لیے کوشش کرو‘‘ (لوقا13:24)، لیکن آپ ایسا کرتے نہیں ہیں۔ اُس طرح سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی توقع مت کریں۔ لیکن اگر آپ واقعی میں یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، تو وہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا۔ اُس نے آپ کے گناہ کو دھونے کے لیے صلیب پر اپنا خون بہایا تھا۔ چاہے آپ کیسا ہی گناہ کر چکے ہوں، چاہے آپ کتنے ہی ناکام رہے ہوں، یسوع آپ کو نجات دِلا دے گا اگر آپ اُس پر بھروسہ کریں گے۔ ایک پرانا حمدوثنا کا گیت کہتا ہے،

اپنی بے انتہا شرمناک ہار اور نقصان سے نکل کر، یسوع، میں آتا ہوں، یسوع، میں آتا ہوں؛
تیری صلیب کی پُرجلال فتح میں آنے کے لیے، یسوع میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔
   (’’یسوع، میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ شاعر ولیم ٹی. سلیپر William T. Sleeper، 1819۔1904).

اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہیں تو مہربانی سے آئیں اور کمرے کے سامنے ابھی کھڑے ہو جائیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

ایک کامیاب مسیحی کیسے بنا جائے

HOW TO BE A SUCCESSFUL CHRISTIAN

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. Christopher L. Cagan

’’اُسی دِن یروشلیم میں کلیسیا پر مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا اور رسولوں کے سِوا سارے مسیحی یہودیہ اور سامریہ کے اِطراف میں پھیل گئے۔ بعض دیندار آدمیوں نے ستِفنُس کو لے جا کر دفنایا اور اُس پر بڑا ماتم کیا۔ اُدھر ساؤل نے کلیسیا کو تباہ کرنا شروع کر دیا، وہ گھر گھر جاتا تھا اور مردوں اور عورتوں کو باہر گھسیٹ کر قید کراتا تھا۔ کلیسیا کے لوگ بکھر جانے کے بعد جہاں جہاں گئے کلام کی خوشخبری سُناتے پھرے‘‘ (اعمال8:1۔4)۔

I.   پہلی بات، آپ خُداوند کے کلام کے ذریعے سے کامیاب ہو سکتے ہیں،
متی28:19۔20؛ اعمال1:8؛ یوحنا15:18، 20؛ 2تیموتاؤس4:10، 14؛
اعمال20:30؛ 1پطرس4:12، 13؛ متی28:18؛ افسیوں1:22، 23؛
افسیوں5:29، 30 .

II.  دوسری بات، آپ اپنے کردار کی تعمیر کرنے کے ذریعے سے کامیاب ہو سکتے ہیں،
لوقا7:8؛ 1کرنتھیوں14:40؛ 1کرنتھیوں15:18؛ لوقا13:24 .