Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بہت بڑے مصائب میں تنبیہ اور حوصلہ افزائی –
ابھی اور مستقبل میں

ENCOURAGEMENT AND WARNING IN TRIBULATION –
NOW AND IN THE FUTURE
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
جس کے ساتھ مواد ڈاکٹر کرسٹوفر کیگن نے پیش کیا
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں منادی کی گئی
خُداوند کے دِن کی شام، 19 مئی، 2019
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
with material by Dr. Christopher L. Cagan
preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, May 19, 2019

’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں کہ تم مجھ میں تسلی پاؤ۔ تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو مگر ہمت سے کام لو۔ میں دُنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا16:33)۔

یسوع نے کہا، ’’تُم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو۔‘‘ وہ لفظ جس نے ’’مصیبتیں tribulation‘‘ کا ترجمہ کیا تھلِیپسسthlipsis ہے۔ اِس کا ترجمہ ’’دباؤpressure‘‘ بھی ہو سکتا ہے۔ ہم سب کی زندگیوں میں دباؤ آتا ہے۔ لیکن دباؤ کے آنے کا بدترین وقت ابھی آنا ہے۔ مصیبتوں کا بہت بڑا دور راستبازی میں دُنیا پر حکمرانی کرنے کے لیے کوہِ زیتون پر مسیح کے اُترنے سے بالکل پہلے سات سال کا دورانیہ ہے۔ اُن مصائب کا بدترین دور آخر کے ساڑھے تین سال ہیں۔ مسیح کی زمین پر واپسی سے بالکل سات سال پہلے، دُنیا پر دجال [دشمنِ مسیح] کی حکمرانی ہوگی۔ بائبل نشاندہی کرتی ہے کہ ہر کوئی جو اِن سات سالوں کے دوران مسیحی ہوگا شہید کر دیا جائے گا۔

یوحنا رسول نے آسمان میں اِن مصیبتوں کے دور والے مسیحیوں کی روحوں کا رویاء دیکھا تھا۔ اُس نے کہا،

’’میں نے قربان گاہ کے نیچے اُن لوگوں کی روحیں دیکھیں جو خُدا کے کلام کے سبب سے اور گواہی پر قائم رہنے کے باعث قتل کر دیے گئے تھے‘‘ (مکاشفہ6:9)۔

پھر اُس نے لکھا،

’’یہ وہ لوگ ہیں جو بڑی مصیبتوں میں سے نکل کر آئے ہیں، اُنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون میں دھو کر سفید کیے ہیں‘‘ (مکاشفہ7:14)۔

تاریخ میں کسی اور دورانیے کے مقابلے میں یہ سات بدترین ہوں گے۔ یسوع نے کہا،

’’اُس وقت کی مصیبت ایسی بڑی ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ تو اب تک آئی ہے اور نہ پھر کبھی آئے گی‘‘ (متی24:21)۔

جی ہاں، وہاں ریپچر ہوگا۔ بائبل کہتی ہے،

’’کیونکہ خداوند خود بڑی للکار اور مُقّرب فرشتے کی آواز اور نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مرچکے ہیں زندہ ہو جائیں گے، پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں میں اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خُداوند کا استقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں‘‘ (1 تسالونیکیوں4:16۔17)۔

پھر بھی ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ یہ وعدہ ہمیں آج، بلکہ بہت بڑی مصیبتوں کے دور سے بھی پہلے، آزمائشوں میں سے گزرنے سے چُھٹکارہ دلا دے گا۔ ہماری تلاوت میں، یسوع نے کہا کہ اِس سارے دور میں مسیحی مصیبتیں اُٹھائیں گے۔

’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں کہ تم مجھ میں تسلی پاؤ۔ تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو مگر ہمت سے کام لو۔ میں دُنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا16:33)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

آئیے اِس بات پر نہایت احتیاط کے ساتھ غور کریں جو یسوع نے یہاں پر کہی۔ میں اِس آیت کے دوسرے حصے پر تبصرہ کروں گا، پھر پہلے حصے پر، اور پھر آخری حصے پر۔

I۔ پہلی بات، ’’تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاؤ گے۔‘‘

یسوع نے شاگردوں سے کہا تھا، اور اِس زمانے میں یہ بات تمام مسیحیوں پر لاگو ہوتی ہے۔ مسیحیوں کو جسمانی مصائب کا سامنا ہوگا۔ پولوس رسول نے لکھا،

’’ممکن تھا کہ اُن بے شمار مکاشفوں کی وجہ سے جو مجھے عنایت کیے گئے میں غرور سے بھر جاتا، اِس لیے میرے جسم میں ایک کانٹا چبھو دیا گیا…‘‘ (2 کرنتھیوں12:7)۔

یہ اُس مسئلہ کی جانب نشاندہی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے جو پولوس کی بصیرت کے ساتھ تھا۔ یہ اِس بات کی ایک نشاندہی ہے کہ مسیحٰیوں کو جسمانی بیماریوں، دُکھ درد، اور جسمانی موت کی بڑی بڑی مصیبتوں میں سے گزرنا پڑے گا۔ ہم جب مسیحی ہو جاتے ہیں تو ہم اُن جسمانی بیماریوں اور تکلیفوں سے فرار نہیں پاتے ہیں۔

ہماری گمراہ، گناہ سے بھرپور دُنیا میں مسیحیوں کو دوسری آزمائشوں اور بڑی بڑی مصیبتوں میں سے بھی گزرنا پڑے گا۔ پولوس رسول نے اُن مسیحیوں کے بارے میں بتایا جنہوں نے تجربہ کیا

’’… مصیبت یا تنگی، ظلم یا قحط، عریانی یا خطرہ یا تلوار؟ چنانچہ لکھا ہے کہ، ہم تو تیری خاطر سارا دِن موت کا سامنا کرتے رہتے ہیں؛ ہم تو ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر گنے جاتے ہیں‘‘ (رومیوں8:35۔36)۔

لیکن اُس نے نشاندہی کی کہ اِن میں سے کوئی بھی مصیبت ہمیں ’’مسیح کی محبت سے جُدا نہیں‘‘ کر پائے گی (رومیوں8:35الف)۔

’’تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو‘‘ (یوحنا16:33)۔

تمام رسولوں کو مسیح میں اُن کے ایمان کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا – ماسوائے یوحنا کے – جس کو اُبلتے ہوئے تیل میں ڈبویا گیا تھا،اور اپنی باقی کی تمام زندگی کے لیے داغا گیا تھا۔ تمام گزرے ہوئے زمانوں میں مسیحی اپنے ایمان کی خاطر دُکھ اُٹھا چکے ہیں۔ شہیدوں کی فوکسی کی کتاب Foxe’s Book of Martyrs ایک کلاسیکل کتاب ہے جو گزری ہوئی تاریخ میں شہید مسیحیوں کی مصیبتوں کے بارے میں تحریر کرتی ہے۔ ڈاکٹر پال مارشل Dr. Paul Marshall نے کہا،

وسطی امریکہ کے جنگلوں میں… چینی بیگار کیمپ، ہندوستانی دنگے فساد یا بلوے، اور افریقی دیہاتوں میں لاتعداد ایماندار پہلے ہی اپنے ایمان کی خاطر حتمی قیمت چکا چکے ہیں (ibid.، صفحہ 160)۔

چین میں مسیحیوں کو مرنے تک پیٹا جاتا ہے۔ عالمگیر سطح پر 60 سے زائد ممالک میں مسیحیوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، اُن کے ساتھ بُرا سلوک کیا جاتا ہے، اُنہیں اذیت دی جاتی ہے یا اُن کے ایمان کی وجہ سے اُنہیں مار دیا جاتا ہے۔ ساری دُنیا میں 200,000,000 مسیحی روزانہ خُفیہ پولیس، نگران مُخبروں، یا ریاستی سرکوبی اور اِمتیاز کے خوف میں زندگی بسر کرتے ہیں… سینکڑوں لاکھوں مسیحی جو وہ ایمان رکھتے ہیں محض اُس کی وجہ سے دُکھ اُٹھا رہے ہیں (پال مارشل، پی ایچ۔ ڈی۔ Paul Marshall, Ph.D.، اُن کا لہو پکارتا ہے Their Blood Cries Out، کلام، 1997، پُشتی سرورق back jacket)۔

حتّیٰ کہ یہاں مغرب میں، ایک بڑھتی ہوئی دُنیادار سوسائٹی کے ذریعے سے، سچے مسیحیوں کو اکثر تنہا کر دیا جاتا ہے اور حقیر جانا جاتا ہے یا ہراساں کیا جاتا ہے۔ مسیحیت اور بائبل کا کلاجوں کے کلاس رومز میں تمسخر اُڑایا جاتا ہے۔ بے شمار مسیحیوں کو پیش قدمی کے لیے ٹُھکرا دیا جاتا ہے، اور دوسروں کو خداوند کے دِن اپنے گرجا گھروں میں خُداوند کی عبادت کرنے کی اُن کی خواہش کی وجہ سے اُن کی ملازمتوں سے نکال دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ خاندان کے غیر مسیحی اور کمزور افراد، دھیمے نئے ایوینجیلیکلز فرقے مخلص مسیحیوں کی توھین کرتے ہیں۔ جیسا کہ یسوع نے کہا،

’’تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو‘‘ (یوحنا16:33)۔

II۔ دوسری بات، ’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں کہ تم مجھ میں تسلی پاؤ۔‘‘

یہ وعدہ اُن کے لیے ہے جو ’’مسیح میں‘‘ ہوتے ہیں۔ ’’مجھ میں۔‘‘ وہ اندرونی امن کا منبع ہے۔ یسوع نے کہا،

’’میں تمہارے ساتھ اپنا اطمینان چھوڑے جاتا ہوں، میں اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں، جس طرح دُنیا دیتی ہے اُس طرح نہیں…‘‘ (یوحنا14:27)۔

جب ایک شخص مسیح کو جانتا ہے، تو اُس کے پاس ایک ناقابلِ تبدیل اندرونی اطمینان ہوتا ہے جو دُنیا میں دوسروں کے پاس نہیں ہوتا ہے۔

وہ شخص جو مسیح ’’میں‘‘ ہوتا ہے، اور جو دعا میں خُدا کے حضور میں اپنے مسائل رکھتا ہے اُس کے پاس ایک مخصوص اطمینان ہوتا ہے، جس کو بائبل ’’خُدا کا وہ اطمینان جو انسان کی سمجھ سے باہر ہوتا ہے‘‘ کہتی ہے (فلپیوں4:7)۔ دُنیا سمجھ ہی نہیں سکتی کیوں مسیحی گرفتار کیے جانے، اذیت دیے جانے، قید کیے جانے، اور قتل کر دیے جانے سے گزرتے ہیں – جیسا کہ وہ آج کی شب دُنیا کے بے شمار ممالک میں ہوتے ہیں۔

اِس اطمینان کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ اُس مسیحی کے پاس اندرونی کشمکش، جذباتی مسائل یا جسمانی بیماریاں نہیں ہوتی ہیں۔ امریکہ میں بے شمار ایونجیلیکلز کامیابی، خوشحالی، آرام و سکون، خوشی اور خود اصلاحی کے دیوانے ہوتے ہیں۔ یہ موضوعات ایک چینی مسیحی کے سامنے جس کو اُس کے ایمان کے لیے اُلٹا لٹکایا گیا ہو، یا کیوبا کے ایک مسیحی کے لیے جس نے قید تنہائی میں پانچ سال گزارے ہوں مضحکہ خیز دکھائی دیتے ہیں۔

تیسری دُنیا میں یہ اذیت زدہ مسیحی اُس سمجھ کے قریب تر آ جاتے ہیں جو مسیح کا مطلب تھا جب اُس نے کہا، ’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں کہ تم مجھ میں تسلی پاؤ‘‘ (یوحنا16:33)۔ میرے خیال میں وہ سمجھ جائیں گے کہ یہ اطمینان ایک اندرونی سکون کی جانب حوالہ دیتا ہے، جو اُس شعور کا نتیجہ ہوتا ہے کہ اُن کے گناہ معاف کیے جا چکے ہیں، اور کہ خُدا اُن کی پرواہ کرتا ہے۔

میں 2 کرنتھیوں11:24۔28 پڑھنے جا رہا ہوں۔ سُنیں جب میں آپ کو بتاؤں پولوس رسول کے ساتھ کیا رونما ہوا تھا۔ اُس نے کہا،

’’میں نے یہودیوں کے ہاتھوں پانچ مرتبہ اُنتالیس اُنتالیس کوڑے کھائے۔ تین دفعہ رومیوں نے مجھے چھڑیوں سے پیٹا، ایک دفعہ سنگسار بھی کیا، تین دفعہ جہاز کی تباہی کا سامنا کیا، ایک دِن اور ایک رات کھلے سمندر میں بہتا پِھرا؛ میں اپنے سفر کے دوران بارہا دریاؤں کے ڈاکوؤں کے، اپنی قوم کے اور غیر یہودیوں کے، شہر کے، بیابان کے، سمندر کے، جھوٹے بھائیوں کے خطروں میں گِھرا رہا ہوں؛ میں نے محنت کی ہے، مشقت سے کام لیا ہے، اکثر نیند کے بغیر رہا ہوں۔ میں نے بھوک پیاس برداشت کی، اکثر فاقہ کیا، میں نے سردی میں بغیر کپڑوں کے گزارا کیا ہے۔ کئی اور باتوں کے علاوہ تمام کلیسیاؤں کی فکر کا بوجھ مجھے ستاتا رہا ہے‘‘ (2 کرنتھیوں11:24۔28)۔

ایسے حالات میں پولوس کیسے اندرونی اطمینان کے بارے میں بات کر سکتا ہے؟ اِس کے باوجود اُس نے بات کی۔ پولوس فلپیوں4:6، 7 میں جواب پیش کرتا ہے۔

’’کسی بات کی فکر نہ کرو اور اپنی سب دعاؤں میں خُدا کے سامنے اپنی ضرورتیں اور منتیں شکر گزاری کے ساتھ پیش کیا کرو۔ تب تمہیں خُدا کا وہ اطمینان حاصل ہوگا جو اِنسان کی سمجھ سے بالکل باہر ہے اور جو دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا‘‘ (فلپیوں4:6۔7)۔

پولوس بہت زیادہ مصائب اور تکالیف سے گزرا تھا، اِس کے باوجود یہاں پر وہ ’’خُدا کے اُس اطمینان کی بات کرتا ہے جو انسان کی سمجھ سے بالکل باہر ہے۔‘‘

III۔ تیسری بات، ’’ہمت سے کام لو؛ میں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔‘‘

آپ شاید تعجب کریں کہ آیا آپ زندگی کے اُن مصائب اور آزمائشوں سے گزر سکتے ہیں یا نہیں۔ دنیاوی کالجوں میں نوجوان لوگوں کو ایک کے بعد دوسری کلاس میں بیٹھنا ہی پڑتا ہے جہاں پر بائبل اور مسیحیت پر بے دردی سے حملہ کیا جاتا ہے، حقیر جانا جاتا ہے اور مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ ’’کیا میں سہہ پاؤں گا اور ایک مسیحی رہوں گا؟‘‘، وہ کالج کا طالب علم سوچتا ہے۔ ’’کیا میں اِس موجودہ آزمائش میں سے گزر سکتا ہوں؟ کیا میں قائم رہ سکتا ہوں جب لوگ میرے خلاف ہو جائیں گے؟ کیا میں ڈٹا رہوں گا جب میں خوفزدہ ہوتا ہوں – اور میرے پاس کافی ایمان نہیں ہوتا ہے؟‘‘

آج سنجیدہ مسیحیوں کا دیوانوں کی حیثیت سے تمسخر اُڑایا جاتا ہے۔ لوگ کہیں گے آپ یسوع کی خاطر بہت زیادہ کر رہے ہیں۔ وہ آپ کو اِتوار کی صبح ایک گھنٹے کے لیے ایک آسان سے مذہب کے لیے بُلاتے ہیں، یا بالکل بھی گرجا گھر نہیں ہوتا۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ خوش ہوں گے اگر آپ صرف یسوع کی پیروی کرنا چھوڑ دیں۔ ’’صلیب کو اُٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ دُکھ اور تکلیفیں اُٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے،‘‘ وہ کہتے ہیں۔ ’’اِس سب کو بھول جائیں۔ بس اِس کو نکل جانے دیں اور ویسے ہی ہو جائیں جیسے کہ ہم ہیں۔‘‘ وہ آپ پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ جیسا کہ یسوع نے کہا، ’’تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو۔‘‘

لیکن مسیح کہتا ہے، ’’ہمت سے کام لو، میں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔‘‘ سُنیں جب میں رومیوں8:35۔39 آیت پڑھوں گا۔

’’کون ہمیں مسیح کی محبت سے جُدا کرے گا؟ کیا مصیبت یا تنگی، ظلم یا قحط، عریانی یا خطرہ یا تلوار؟ چنانچہ لکھا ہے کہ ہم تو تیری خاطر سارا دن موت کا سامنا کرتے رہتے ہیں؛ ہم تو ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر گنے جاتے ہیں۔ پھر بھی اِس سب حالتوں میں ہمیں اپنے محبت کرنے والے کے وسیلے سے بڑی شاندار فتح حاصل ہوتی ہے۔ کیونکہ مجھے یقین ہے کہ کوئی شے بھی ہمیں خُدا کی اُس محبت سے جدا نہ کر سکے گی جو ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے ذریعے ہم پر ظاہر کی گئی ہے، نہ موت نہ زندگی، نہ فرشتے نہ حکومتیں، نہ حال کی چیزیں نہ مستقبل کی، نہ قدرتیں، نہ بُلندی، نہ پستی اور نہ کوئی اور مخلوق‘‘ (رومیوں8:35۔39)

جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں، تو وہ سنبھال لیتا ہے۔ وہ آپ کو تھامے رکھتا ہے اور آپ کو جانے نہیں دے گا۔ جب آپ مسیح کے پاس آ چکے ہوتے ہیں، تو آپ کو اُسے پکڑے رہنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ وہ آپ کو تھامے رکھتا ہے! آپ کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لمحے سے لیکر، آپ دائمی طور پر مسیح میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔ یہ انتہائی حقیقت کہ تیسری دُنیا میں 200 ملین لوگ ہیں جو اپنے مسیحی ایمان کی خاطر تکالیف برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں ثابت کرتی ہے کہ مسیح اپنے پیروکاروں کو تھامے رکھتا ہے، اور جنت کی اُمید کے بغیر اُنہیں فنا نہیں ہونے دے گا۔ مسیح کے پاس آئیں، اور نجات دینے کے تمام کام وہ کرتا ہے، اور سارے اِختیارات وہ رکھتا ہے! جیسا کہ واعظ سے پہلے مسٹر نعان Mr. Ngann نے گایا،

بھروسے کے لیے جس جان پر یسوع نے اعتماد کیا،
   میں نہیں کروں گا، میں نہیں کروں گا، اُسے دشمنوں کے لیے تنہا؛
وہ جان، بے شک ساری جہنم اُسے لرزانے کے لیے کوشش کر لے،
   میں کبھی بھی نہیں، کبھی نہیں، کبھی بھی نہیں ساتھ چھوڑوں گا!
(’’کیسی مضبوط ایک بنیاد How Firm a Foundation،‘‘ حمدوثنا کے گیتوں کی ریِپون کی سلیکشن میں
’’K‘‘ “K” in Rippon’s Selection of Hymns، 1787)۔

اِس واعظ کا عنوان ’’بہت بڑے مصائب میں تنبیہ اور حوصلہ افزائی – ابھی اور مستقبل میں‘‘ ہے۔ میں آج کی شب آپ کو حوصلہ افزائی پیش کر چکا ہوں۔ لیکن مجھے آپ کو تنبیہ کی بات بھی پیش کرنی چاہیے۔ ہم ابھی چاہے کیسی ہی مشکل سے گزریں وہ اُس کے مقابلے میں جو دوسری جگہوں پر لوگ برداشت کر رہے ہیں انتہائی چھوٹی ہے۔ تیسری دُنیا میں مسیحیوں کو پیٹا جاتا ہے، قید میں رکھا جاتا ہے، اذیت دی جاتی ہے اور یسوع میں ایمان لانے کی وجہ سے قتل کر دیا جاتا ہے۔ یہاں امریکہ میں ہماری زندگی اُس کے مقابلے میں جو وہاں ہوتی ہے چھٹی کا ایک دِن ہوتی ہے۔ آنے والے سالوں میں یہیں پر ایک مسیحی ہونا شاید انتہائی مشکل ہو جائے۔ دباؤ انتہائی شدید ہوگا۔ آپ شاید اپنی نوکری سے، گھر سے، اور اپنے پیسے سے، ایک سنجیدہ مسیحی ہونے کی وجہ سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ بالکل اِسی لمحے یہ دوسرے ممالک میں ہو رہا ہے۔ آپ کے دوست اور رشتہ دار شاید آپ کے خلاف ہو جائیں۔ مصائب کے بارے میں بات کرتے ہوئے یسوع نے کہا، ’’بھائی اپنے بھائی اور باپ اپنے بیٹے کو قتل کے لیے حوالے کرے گا۔ بچے اپنے ماں باپ کے خلاف کھڑے ہو کر اُنہیں قتل کروا ڈالیں گے۔ اور میرے نام کے سبب سے لوگ تم سے دشمنی رکھیں گے‘‘ (مرقس13:12، 13)۔ یہ بالکل ابھی دوسرے ممالک میں ہو رہا ہے۔ حیران مت ہو جائیے گا اگر لوگ آپ کو اُن سات سالوں سے پہلے ہی مسترد کرنا شروع کر دیں۔

یرمیاہ نبی نے کہا، ’’اگر تو نے لوگوں کے ساتھ پیدل دوڑ لگائی ہو اور اُنہوں نے تجھے دھکا دیا ہو، تو پھر تو گھوڑوں سے بازی کیسے لے گا؟ اگر تو ہموار سرزمین میں ٹھوکر کھاتا ہے تو یردن کے گھنے جنگلوں میں کیسے سنبھلے گا؟ (یرمیاہ12:5)۔ جی ہاں، آپ ابھی کچھ مصائب سے گزر رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ آج تھوڑے دباؤ کے ساتھ چل نہیں پاتے ہیں تو پھر آپ کیا کریں گے جب یہ بدترین ہو جائیں گے؟ اگر آپ آج کل کی چھٹی کے دِن جیسے دور میں مسیحی زندگی گزار نہیں پا رہے ہیں تو پھر آپ کیا کریں گے جب طوفان آئیں گے؟ میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ ابھی ایک مضبوط مسیحی بن جائیں۔ اگر آپ وہ ابھی کر لیں گے تو آپ بعد میں بھی ایک مضبوط مسیحی ہی ہونگے۔ میں نے اُس بارے میں ایک نئے مسیحی کی حیثیت سے اُس وقت سوچا تھا جب میں نے پادری رچرڈ ورمبرانڈ کی کتاب مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ پڑھی۔ وہ پڑھنے کے لیے محض ایک کتاب تھی۔ اِس نے میری زندگی بدل دی۔ مسیحی بنے رہنا ہمیشہ ہی کوئی چھٹی کا دِن نہیں ہوتا ہے۔ یہ سخت بھی ہو سکتا ہے۔ یہ سخت ہوتا ہے۔ جی ہاں، ’’ہمت سے کام لو‘‘ (یوحنا16:33)۔ لیکن قیمت کا شمار بھی کرو (دیکھیں لوقا14:28)۔ یہ سب کچھ اُس قیمت کے مساوی ہوگا، کیوںکہ آپ ہمیشہ کے لیے مسیح کے ساتھ زندگی بسر کریں گے۔

اور اب مجھے آج کی شب گمراہ لوگوں کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے آپ کے گناہوں کی خاطر صلیب پر اپنی جان قربان کر دی۔ اُس نے آپ کے گناہ دھونے کے لیے اپنے خون کو بہایا۔ آپ کو زندگی بخشنے کے لیے وہ قبر میں سے زندہ ہو گیا۔ اگر آپ اُس پر بھروسہ کریں گے، تو آپ ہمیشہ کے لیے نجات پا جائیں گے۔ لیکن مسیح پر بھروسہ کرنا محض چند الفاظ نہیں ہیں۔ یسوع پر بھروسہ کرنے کا مطلب یسوع پر بھروسہ کرنا ہی ہوتا ہے۔ جی ہاں، مشکل دور آئے گا۔ جی ہاں، آپ کو شاید تکالیف برداشت کرنی پڑیں۔ لیکن یہ سب کچھ اُس قیمت کے مساوی ہوگا۔ آپ یسوع کو جان جائیں گے۔ آپ ہمیشہ کے لیے مسیح کے ساتھ زندگی بسر کریں گے اگر آپ اُس پر بھروسہ کریں گے۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے آئیں اور پہلی دو قطاروں میں تشریف رکھیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر جیک نعان Mr. Jack Ngann نے گایا:
’’کیسی مضبوط ایک بنیاد How Firm a Foundation‘‘
(حمدوثنا کے گیتوں کی ریِپون کی سلیکشن میں ’’K‘‘ “K” in Rippon’s Selection of Hymns، 1787)۔

لُبِ لُباب

بہت بڑے مصائب میں تنبیہ اور حوصلہ افزائی –
ابھی اور مستقبل میں

ENCOURAGEMENT AND WARNING IN TRIBULATION –
NOW AND IN THE FUTURE

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
جس کے ساتھ مواد ڈاکٹر کرسٹوفر کیگن نے پیش کیا
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
with material by Dr. Christopher L. Cagan

’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں کہ تم مجھ میں تسلی پاؤ۔ تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو مگر ہمت سے کام لو۔ میں دُنیا پر غالب آیا ہوں‘‘ (یوحنا16:33)۔

(مکاشفہ6:9؛ 7:14؛ متی24:21؛ 1 تسالونیکیوں4:16۔17)

I. پہلی بات، ’’تم دُنیا میں مصیبتیں اُٹھاتے ہو،‘‘ 2 کرنتھیوں12:7؛
رومیوں8:35۔36 .

II. دوسری بات، ’’میں نے تمہیں یہ باتیں اِس لیے کہیں کہ تم مجھ میں تسلی پاؤ،‘‘ یوحنا14:27؛ 2کرنتھیوں11:24۔28؛ فلپیوں4:6۔7 .

III. یسری بات، ’’ہمت سے کام لو، میں دُنیا پر غالب آیا ہوں،‘‘ رومیوں8:35۔39؛ مرقس13:12، 13؛ یرمیاہ12:5؛ لوقا14:28 .