Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


یسوع کے جوابات

THE ANSWERS OF JESUS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی

عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 24 مارچ، 2019
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 24, 2019

’’سرداد کاہن اور عدالتِ عالیہ کے سب اراکین ایسی جھوٹی گواہی ڈھونڈنے لگے جس کی بِنا پر یسوع کو قتل کیا جا سکے؛ لیکن نہ پا سکے حالانکہ کئی جھوٹے گواہ بھی پیش ہوئے۔ آخر میں دو گواہ آئے اور کہنے لگے کہ اِس نے کہا تھا میں خُدا کے مَقدس کو ڈھا کر پھر سے تین دِن میں کھڑا کر سکتا ہوں۔ اِس پر سردار کاہن کھڑا ہو کر یسوع سے پوچھنے لگا، تیرے پاس اِس اِلزام کا کیا جواب ہے؟ مگر یسوع خاموش رہا‘‘ (متی26:59۔63)۔

مسیح کو اُس رات گتسمنی کے باغ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سپاہی اُس کو سینہیڈرن کے پاس لے کر آئے تھے جو کاہنوں اور اِساتذہ کی کونسل تھی۔ یہ رہنما یسوع کو سزا دینا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے یسوع کے بارے میں جھوٹ بولنے کے لیے بدکار لوگوں کو تیار رکھا ہوا تھا۔ اِن جھوٹے گواہوں نے کہا کہ یسوع نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ خُدا کے مَقدس کو ڈھا کر پھر سے تین دِن میں کھڑا کر سکتا ہے۔ یسوع نے وہ کبھی بھی نہیں کہا تھا، لیکن اِن جھوٹے لوگوں نے پھر بھی یسوع پر اِلزام لگایا۔ یسوع نے اُن کے سوال کا جواب نہیں دیا۔ پھر سردار کاہن نے یسوع سے اِس اِلزام کا جواب طلب کیا۔ بائبل کہتی ہے، ’’مگر یسوع خاموش رہا‘‘ (متی26:63)۔ اُس نے خاموشی اِختیار کیے رکھی۔ اُس نے جواب نہیں دیا۔

جھوٹے گواہان کو جاننے کی ضرورت نہیں تھی کہ یسوع نے کیا کہا۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں بائبل میں ’’طعنہ زَن‘‘ کہا گیا ہے۔ اُنہیں جواب نہیں چاہیے تھا۔ وہ کسی جواب کے مستحق بھی نہیں تھے۔ اور اُنہیں جواب مِلا بھی نہیں۔

بائبل کہتی ہے کہ یسوع ’’انسان کے دِل کا حال جانتا تھا‘‘ (یوحنا2:25)۔ وہ جانتا تھا کہ ہر شخص کیا سوچ رہا تھا۔ اُس نے ہمیشہ دُرست جواب دیا تھا۔ اُن طعنہ زَنوں کو، اُس نے بالکل بھی کچھ نہیں کہا۔ دوسرے لوگوں کو، اُس نے ایک سنجیدہ جواب دیا۔ آج میں لوگوں کے اُن تین گروہوں کے بارے میں بات کرنے جا رہا ہوں جنہیں یسوع نے کیسے جواب دیے تھے۔

I۔ پہلا گروہ، یسوع نے طعنہ زَنوں کو کیسے جواب دیا۔

کچھ لوگوں نے یسوع سے بات کی تھی لیکن اصل میں [اُنہیں] ایک جواب نہیں چاہیے تھا۔ وہ مخالف تھے۔ وہ یسوع کے خلاف تھے۔ اُن میں سے کچھ تو آج کل کے لفظوں میں ’’اُسے نیچا دکھانے‘‘ کے لیے کوششیں کر رہے تھے۔ دوسرے اُسے مشکل میں ڈالنا چاہتے تھے۔ میں اُن لوگوں کو ’’طعنہ زَن‘‘ کہوں گا۔ اُن میں سے کچھ نے کیا کہا اور مسیح نے اُن کا جواب کیسے دیا، آئیے اُس کو سُنتے ہیں۔

اُس کے مصلوب کیے جانے سے کچھ دِن پہلے، یسوع ہیکل میں باتیں کر رہا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’شریعت کے عالمین اور سردار کاہنوں نے اُسی وقت اُسے پکڑنے کی کوشش کی‘‘ (لوقا20:19)۔ وہ ’’اُس کی تاک میں لگے رہے اور اُنہوں نے راستبازوں کے بھیس میں جاسوس بھیجے تاکہ اُس کی کوئی بات پکڑ سکیں اور پھر اُسے حاکم کے قبضۂ اِختیار میں دے دیں‘‘ (لوقا20:20)۔ جاسوس مسیح کے پاس آئے اور اُس سے ایک سوال پوچھا۔ وہ کوئی ایماندارانہ سوال نہیں تھا۔ وہ یسوع کو اُسی کے الفاظ میں پھسانا چاہتے تھے۔ وہ اُس کو مشکل میں ڈالنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’اُے اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ تو سچا ہے اور سچائی کی تعلیم دیتا ہے اور کسی کی طرفداری نہیں کرتا بلکہ سچائی سے خُدا کی راہ کی تعلیم دیتا ہے: کیا ہمارے لیے قیصر کو ٹیکس ادا کرنا روا ہے یا نہیں؟‘‘ لوقا(20:21، 22)۔ ’’کیا ہمیں روم کو اپنے ٹیکس ادا کرنے چاہیے یا نہیں؟‘‘ اگر یسوع کہتا ’’نہیں‘‘ تو وہ اُسے روم کے ساتھ مشکل میں ڈال دیتے۔ لیکن مسیح نے اُن کی چالاکی کو سمجھ لیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ’’مجھے ایک دینا لا کر دکھاؤ، اُس پر کس کی تصویر ہے اور کس کا نام لکھا ہوا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا، قیصر کا۔ اور اُس نے اُن سے کہا، جو قیصر کا ہے قیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو‘‘ (لوقا20:24، 25)۔ مسیح جال میں نہیں پھنسا تھا۔ پھر اُس نے گفتگو کا رُخ اُنہی کی جانب موڑ دیا۔ اُس نے کہا، ’’جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو‘‘ (لوقا20:25)۔ اُس نے اُنہیں ایک جواب پیش کیا، اور پھر اُس نے اُنہیں خُدا کو نا جاننے اور محبت نہ کرنے کے اُن کے گناہ کے بارے میں اُنہیں یاد دہانی کرائی۔ بائبل کہتی ہے، ’’وہ لوگوں کے سامنے اُس کی کوئی بات نہ پکڑ سکے بلکہ اُس کے جواب سے دنگ ہو کر چپ رہ گئے‘‘ (لوقا20:26)۔

اور دوسرے وقت پر، شریعت کے عالمین اور فریسیوں نے کہا، ’’اے اُستاد، ہم تجھ سے کوئی نشان دیکھنا چاہتے ہیں‘‘ (متی12:38)۔ ایک ’’نشان‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ایک معجزہ۔ اُنہوں نے اُسے معجزہ کرنے پر اُکسانے کی کوشش کی۔ وہ یسوع پر بھروسہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اُنہیں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اِس لیے یسوع نے اُن کے لیے کوئی معجزہ نہیں کیا۔ اُس نے کہا،

’’اِس زمانے کے بُرے اور حرام کار لوگ نشان دیکھنا چاہتے ہیں مگر اُنہیں یوناہ نبی کے نشان کے سِوا کوئی اور نشان نہ دیا جائے گا۔ کیونکہ جس طرح یوناہ تین دِن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا اُسی طرح اِبن آدم تین دِن اور تین رات زمین کے اندر رہے گا‘‘ (متی12:39، 40)۔

یسوع نے گفتگو کا رُخ واپس اُنہی کی جانب موڑ دیا تھا۔ اُس نے اُنہیں ’’بُرے اور حرام کار لوگ‘‘ کہا۔ اُس نے اُنہیں یوناہ نبی کے نشان کے سِوا اور کوئی نشان پیش نہ کیا۔ جیسے یوناہ سمندر کی مخلوق کے پیٹ میں تھا اور باہر آیا، اِسی طرح یسوع مرے گا، دفنایا جائے گا اور دوبارہ جی اُٹھے گا۔ مسیح کی موت، دفنایا جانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا اُن کا واحد نشان تھا۔ اُسے اپنا لیتے یا چھوڑ دیتے!

جب یسوع کو پاک جمعہ کے روز مصلوب کیا گیا تھا، تو وہاں پر طعنہ زَن تھے جو اُس پر چیخے اور چلائے تھے۔ سردار کاہن اور شریعت کے عالمین اور بزرگوں نے اُس کا تمسخر اُڑایا تھا، یہ کہتے ہوئے،

’’اِس نے اوروں کو بچایا لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکا، یہ تو اسرائیل کا بادشاہ ہے اگر اب بھی صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔ اِس کا توکل خُدا پر ہے؛ اگر خُدا اِسے چاہتا ہے تو اب بھی اِسے بچا لے گا: کیونکہ اِس نے کہا تھا میں خُدا کا بیٹا ہوں‘‘ (متی27:42، 43)۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

ہمارے واعظ اب آپ کے سیل فون پر دستیاب ہیں۔
WWW.SERMONSFORTHEWORLD.COM پر جائیں
لفظ ’’ایپ APP‘‘ کے ساتھ سبز بٹن پرکلِک کریں۔
اُن ہدایات پر عمل کریں جو سامنے آئیں۔

+ + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + + +

اس بات کا کہیں پر اندراج نہیں ہے کہ مسیح نے اُنہیں جواب دیا تھا۔ وہ جواب پانے کے مستحق نہیں تھے، اور مسیح نے اُنہیں کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

جب مسیح کو مصلوب کیا گیا تو اُس کے ساتھ دو ڈاکوؤں کو بھی مصلوب کیا گیا تھا، ایک کو اُس کے دائیں طرف اور دوسرے کو بائیں جانب۔ اُن میں سے ایک نے ’’اُسے [یسوع کو] طعنہ دیتے ہوئے کہا، اگر تو مسیح ہے تو اپنے آپ کو اور ہمیں بچا‘‘ (لوقا23:39)۔ اِس بات کا کہیں بھی اندراج نہیں ہے کہ مسیح نے اُس شخص کی بات کا کوئی جواب دیا تھا۔ وہ مسیح پر بھروسہ کرنا ہی نہیں چاہتا تھا۔ اُس کو جواب چاہیے ہی نہیں تھا۔ اور اُس کو کوئی جواب مِلا بھی نہیں۔ مسیح طعنہ زَنوں کے ساتھ سخت اور سیدھا تھا۔ اُس نے وہی کہا جس کے سُننے کے وہ مستحق تھے۔ اور اب میں بات کروں گا کیسے مسیح نے ایک مختلف قسم کے بندے کی بات کا جواب دیا۔

II۔ دوسرا گروہ، یسوع نے متجسس لوگوں کو کیسے جواب دیا۔

کچھ لوگ مسیح کے ساتھ طعنہ زَنوں کی مانند بات نہیں کرتے تھے۔ وہ اُس پر بھروسہ تو نہیں کرتے تھے لیکن پھر بھی وہ اُس بات کو سُننے میں دلچسپی رکھتے تھے جو اُس نے کہی۔ کچھ لوگ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ آزادانہ طور پر بات کرتے تھے۔ وہ سب کے سب مُتجسس تھے۔ سُنیے مسیح نے اُن کی بات کا کیسے جواب دیا۔

ایک امیر نوجوان حکمران یسوع کے پاس آیا۔ وہ مذہبی تھا۔ اُس نے ایک اخلاقی زندگی بسر کی تھی۔ اُسے خُدا پر بہت غرور تھا۔ اُس کی یسوع کے ساتھ بات چیت بھی ہو چکی تھی۔ وہ سُننا چاہتا تھا مسیح کو کیا کہنا تھا۔ اُس نے کہا، ’’اے نیک اُستاد، میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی کا وارث بنوں؟‘‘ (لوقا18:18)۔ یسوع نے اُسے دس احکامات کی یاد دہانی کروائی۔ اُس نوجوان شخص نے بتایا کہ وہ کیسے بخوبی سے اُن پر عمل کرتا رہا تھا، ’’اِن سب پر تو میں لڑکپن سے عمل کرتا آ رہا ہوں‘‘ (لوقا18:21)۔ پھر مسیح نے اُس نوجوان شخص کے گناہ کی طرف اشارہ کیا۔ اُس نے اُس سے کہا، ’’ایک بات پر عمل کرنا ابھی باقی ہے۔ اپنا سب کچھ بیچ دے اور رقم غریبوں میں بانٹ دے تو تُجھے آسمان میں خزانہ ملے گا۔ پھر آ کر میرے پیچھے ہو لینا‘‘ (لوقا18:22)۔ یہ بات نشانے پر لگی۔ اُس نوجوان شخص کو اپنی دولت سے پیار تھا اور وہ اُسے چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اور یسوع کے پیچھے نہیں آنا چاہتا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’جب اُس نوجوان نے یہ بات سُنی تو غمگین ہو کر چلا گیا کیونکہ وہ بہت دولت مند تھا‘‘ (متی19:22)۔ یسوع نے اُسے بالکل وہی جواب دیا تھا جس کی اُسے ضرورت تھی۔ اُس نے اُس شخص کو جواب دیا تھا، اُس کا سامنا اُس کے گناہ سے کروایا تھا۔

ایک دِن مسیح سامریہ میں سے گزرا، ایک جگہ جہاں پر مذہبی یہودی جانے سے گریز کرتے تھے۔ اُس نے ایک سامری عورت سے بات کی – جو فریسی کبھی بھی نہیں کرتے – اور اُس سے پانی مانگا۔ وہ عورت حیران ہوئی کہ یسوع نے اُس سے بات کی۔ یسوع نے کہا، ’’اگر تو خُدا کی بخشش کو جانتی اور یہ بھی کہ کون تجھ سے پانی مانگ رہا ہے تو تُو مجھ سے مانگتی اور میں تجھے ہمیشہ کی زندگی کا پانی دیتا، اور تجھے دوبارہ کبھی پیاس نہ لگتی۔‘‘ اُس عورت نے کہا، ’’اے خُدوند، مجھے بھی یہ پانی دے‘‘ (یوحنا4:15)۔ پھر یسوع نے اُسے وہ جواب دیا جسے سُننے کی اُس عورت کو ضرورت تھی۔ وہ خُدا کا بیٹا تھا، اور وہ اُس کے بارے میں اُس سے ملنے سے پہلے ہی سے جانتا تھا۔ اُس نے کہا، ’’جا اپنے شوہر کو بُلا لا… تو پانچ شوہر کر چکی ہے اور جس کے پاس تو اب رہتی ہے وہ آدمی بھی تیرا شوہر نہیں ہے‘‘ (یوحنا4:16، 18)۔ اُس نے اُس کے گناہ پر اپنی انگلی رکھی تھی۔ وہ روحانی طور پر بیدار ہو گئی۔ اُس نے یسوع کو بتایا ’’میں جانتی ہوں کہ جسے مسیح کہتے ہیں وہ آنے والا ہے‘‘ (یوحنا4:25)۔ یسوع نے اُسے جواب دیا، ’’میں جو تجھ سے باتیں کر رہا ہوں، وہی تو ہوں (یوحنا4:26)۔ اُس نے یسوع پر بھروسہ کیا اور بچائی گئی! وہ عورت سخت دِل اور مغرور نہیں تھی جیسے وہ دولت مند حکمران تھا۔ وہ جانتی تھی کہ وہ ایک گنہگار تھی۔ یسوع کو جو کہنا تھا وہ سُننے کو تیار تھی۔ یسوع نے اُس کے ساتھ بالکل صحیح طریقے سے بات کی تھی۔ اُس نے اُس کی دلچسپی دائمی زندگی کے زندگی بخشنے والے پانی میں پیدا کی تھی۔ پھر اُس نے اُس سے اُس کے گناہ کی بات کی تھی۔ بالاآخر اُس نے اُس کی رہنمائی اپنے تک کی تھی۔

اب میں ایک اور شخص کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ نیکودیمس ایک فریسی تھا، یہودیوں کا ایک ربّی، ایک حاکم (یوحنا3:1)۔ یسوع نے اُسے ’’بنی اسرائیل کا اُستاد‘‘ کہا تھا (یوحنا3:10)۔ خالص یونانی کہتے ہیں کہ نیکودیمس ’’اُس اسرائیل کا اُستاد‘‘ تھا۔ وہ اُس زمانے کا ایک عظیم ترین یہودی اُستاد تھا۔

نیکودیمس یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ وہ مسیح کے پاس خفیہ طور سے ’’رات میں‘‘ آیا، تاکہ کوئی اُسے دیکھ نہ لے۔ لیکن وہ متجسس تھا، اور زیادہ سیکھنا چاہتا تھا۔ اُس نے یسوع کی خُدا کی طرف سے آئے ہوئے ایک اُستاد کی حیثیت سے ستائش کی تھی (یوحنا3:2)۔ یسوع نے اُسے ایک جواب پیش کیا تھا جس کی اُسے توقع نہیں تھی، ’’جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سکتا‘‘ (یوحنا3:3)۔ اُس نے روحانی پیدائش کے بارے میں بات کی تھی اور کہا، ’’تیرا نئے سرے سے پیدا ہونا لازمی ہے‘‘ (یوحنا3:7)۔

پھر یسوع نے اُسے خود اپنی قربانی کے ذریعے سے نجات کے بارے میں بتایا۔ اُس نے کہا، ’’جس طرح موسیٰ نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا کیا اُسی طرح ضروری ہے کہ ابنِ آدم [خود یسوع] کو بھی بُلند کیا جائے: تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:14، 15)۔ مسیح نے بالکل وہی کہا تھا جس کی اُس ربّی کو سُننے کی ضرورت تھی۔ یہ بات نیکودیمس کے ذہن میں ٹکی رہی تھی کیونکہ مسیح کے مرنے کے بعد اُس نے اور ارمِیتیا کے یوسف نے یسوع کی لاش کو لے کر اُسے خوشبو دار مسالے سمیت ایک سوتی چادر میں کفنایا (یوحنا19:38۔40)۔ حالانکہ کاہن اور رومی یسوع سے نفرت کرتے تھے، نیکودیمس یسوع کے ساتھ اُس انتہائی دِن تک جب اُسے مصلوب کیا گیا تھا کھڑا رہا تھا۔ روایت ہمیں بتاتی ہے کہ وہ ایک مسیحی بن گیا تھا۔

یسوع نے ہمیشہ ہر کسی کو دُرست جواب دیا۔ متجسس لوگوں کو، اُس نے مذید اور آگے کی جانب نشاندہی کی – اُن کے گناہ کی اور اپنی جانب۔ لیکن ایک تیسری قسم کے لوگ بھی تھے، اور مسیح نے اُنہیں مختلف طریقے سے جواب دیا۔

III۔ تیسرا گروہ، یسوع نے سزایافتہ گنہگاروں کو کیسے جواب دیا۔

یسوع اُن گنہگاروں کے ساتھ جو اُس کے پاس آتے تھے محبت بھرا اور معاف کر دینے والا روئیہ اختیار کرتا تھا۔ فریسی ایسے لوگوں کو غیرمناسب قرار دیتے تھے۔ لیکن یسوع ایسا نہیں کرتا تھا۔ وہ اُنہیں نہیں بتایا کرتا تھا کہ اُس کے ساتھ کیا بات غلط ہے۔ وہ شاید ہی کوئی بات کہتا تھا۔ اِس کے بجائے، وہ اُنہیں سرے سے ہی معاف کر دیا کرتا تھا! آپ میں سے کچھ اُن فریسیوں کی مانند ہوں گے، حیرت میں مبتلا اور مجروع کہ بدکار لوگوں کو اِس قدر آسانی کے ساتھ بچایا جائے گا، بغیر کسی مشاورت کے فوراً معاف کر دیا جانا۔ لیکن یہی تھا جو مسیح نے کیا تھا۔ یسوع نے جو کیا ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ وہ گنہگاروں سے کتنی محبت کرتا تھا اور گنہگاروں کو معاف کرتا تھا۔

ایک دِن یسوع یریحو گیا۔ وہاں پر اُس کی ملاقات زکائی سے ہوئی۔ زکائی محصول لینے والوں کا انچارج تھا۔ وہ لوگوں سے روم کو ٹیکس ادا کرنے کے لیے بھتہ وصول کرتا تھا، اور اُس میں سے بے شمار اپنے لیے رکھ لیا کرتا تھا۔ زکائی ایک گنہگار تھا، جس سے سب نفرت کرتے تھے۔ لیکن اُس نے مسیح سے کہا، ’’دیکھ اے خُداوند، میں اپنا آدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر میں نے دھوکے سے کسی کا کُچھ لیا ہے تو اُس کا چوگُنا واپس کرتا ہوں‘‘ (لوقا19:8)۔ اُن چند الفاظ میں، زکائی نے اپنے گناہ کا اعتراف کیا اور یسوع کو ’’خُداوند‘‘ کہا۔ اُس نے ’’گنہگاروں کی کوئی دعا‘‘ نہیں کہی تھی۔ اُس نے صحیح الفاظ ادا نہیں کیے تھے۔ وہ محض ایک سزایافتہ گنہگار تھا جس نے یسوع کی طرف رُخ کیا تھا۔ یہ ہی سب کچھ تھا۔ نجات دہندہ نے کہا، ’’اِبنِ آدم گم شُدہ کو ڈھونڈنے اور بچانے آیا ہے‘‘ (لوقا19:10)۔ یہ ہی وجہ تھی کہ وہ آیا تھا۔ اور یسوع نے کہا، ’’آج اِس گھر میں نجات آئی ہے‘‘ (لوقا19:9)۔ اُس ٹیکس وصول کرنے والے نے نجات پائی تھی۔

جب مسیح کو مصلوب کیا گیا تھا، اُس کے ساتھ دو ڈاکوؤں کو بھی مصلوب کیا گیا تھا، ایک کو اُس کی دائیں طرف اور دوسرے کو اُس کے بائیں جانب۔ اُن میں سے ایک نے یسوع کو طعنہ مارا۔ اُس نے کہا، ’’اگر تو مسیح ہے تو خود کو اور ہمیں بچا لے‘‘ (لوقا23:39)۔ اِس بات کا کہیں بھی کوئی اندراج نہیں ہے کہ یسوع نے اُس شخص کو سرے سے کوئی جواب دیا ہو۔

دوسرے ڈاکو نے اپنے ساتھ والے کو جِھڑکا اور کہا، ’’کیا تجھے خُدا کا خوف نہیں ہے حالانکہ تو خود بھی وہی سزا پا رہا ہے؟ ہم تو اپنے جرموں کی سزا پا رہے ہیں اور ہمارا قتل کیا جانا واجب ہے لیکن اِس نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے‘‘ (لوقا23:40، 41)۔ اُس نے اقرار کیا تھا کہ وہ ایک گنہگار تھا اور سزا کا مستحق تھا، جبکہ یسوع نے کوئی خطا نہیں کی تھی۔ وہ شخص اپنے گناہ کی سزایابی میں تھا۔ پھر اُس نے مسیح سے کہا، ’’اے خُداوند، جب تو بادشاہ بن کر آئے تو مجھے بھی یاد رکھنا‘‘ (لوقا23:42)۔

یہ ڈاکو، فریسیوں کی مانند مذہبی نہیں تھا۔ وہ ہیکل میں نہیں گیا تھا۔ وہ بائبل کے بارے میں بہت تھوڑا جانتا تھا۔ وہ ایک ڈاکو تھا – وہ ’’نیک‘‘ لوگوں میں سے ایک نہیں تھا۔ وہ نہیں جانتا تھا دعا کیسے مانگی جاتی ہے یا کیا کہنا چاہیے۔ لہٰذا اُس نے سادگی سے کہا، ’’اے خداوند، جب تو بادشاہ بن کر آئے تو مجھے بھی یاد رکھنا۔‘‘

اپنے دِل میں وہ ایک سزایافتہ گنہگار تھا۔ وہ جانتا تھا کہ وہ بدکار تھا۔ اُس نے مسیح کی جانب رُخ کیا تھا اور وہ چند الفاظ کہے تھے، ’’اے خداوند، جب تو بادشاہ بن کر آئے تو مجھے بھی یاد رکھنا۔‘‘ اُس نے ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ نہیں کہی تھی۔ اُس کے الفاظ ’’دُرست الفاظ‘‘ نہیں تھے۔ اُس نے فقط وہی کہا جو اُس نے کہا۔ لیکن ’’اِبنِ آدم گم شُدہ کو ڈھونڈنے اور بچانے آیا ہے‘‘ (لوقا19:10)۔ یسوع نے ڈاکو کو اُس کے گناہ پر ملامت نہیں کی تھی۔ اُس نے اُس کے لفظوں کا معائنہ نہیں کیا تھا۔ اُس نے اُس شخص سے کسی بھی بات کا تقاضا نہیں کیا۔ اِس کے بجائے اُس نے کہا، ’’تو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہوگا‘‘ (لوقا23:43)۔ اُس ڈاکو نے وہیں اور اُسی وقت نجات پا لی تھی!

ایک دِن یسوع کو ایک فریسی کے گھر میں کھانے کے لیے مدعو کیا گیا۔ ایک عورت اندر داخل ہوئی۔ وہ ایک ’’گنہگار‘‘ تھی (لوقا7:37) اور وہ یہ بات جانتی تھی۔ اُس نے ’’یسوع کے پاؤں کے پاس پیچھے کھڑے ہو کر رونا شروع کر دیا اور اپنے آنسوؤں سے اُس کے پاؤں بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُنہیں پونچھ کر بار بار اُنہیں چومنے لگی اور عطر سے اُن کا مسح کرنے لگی‘‘ (لوقا7:38)۔ اُس نے یسوع سے کچھ نہیں مانگا تھا۔ اُس نے یسوع سے کوئی بھی بات نہیں کی تھی۔ وہ بے وقعت تھی۔ وہ یسوع کے قدموں میں اپنے آنسو، اپنے بوسے اور اپنا عطر لے کر آئی تھی۔

یسوع نے اُسے وہیں پر اور اُسی وقت نجات دی تھی۔ اُس نے کوئی بھی بات نہیں کی تھی۔ اُس کے اعمال نے بات کی تھی۔ مسیح نے اُس سے کچھ بھی نہیں پوچھا تھا۔ اُس نے اُسے کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کہا تھا۔ اُس نے اُس سے اُس کے گناہ کے بارے میں بات نہیں کی تھی۔ اُس نے وہ کیا یقین رکھتی تھی یہ جاننے کی بھی کوشش نہیں کی تھی۔ اُس نے بالکل بھی اُس کی مشاورت نہیں کی تھی۔ اُس نے اُس سے صرف اِتنا ہی کہا تھا، ’’تیرے گناہ معاف ہوئے‘‘ (لوقا7:48)۔ یسوع نے اُسے فوراً ہی معاف کر دیا تھا!

ڈاکٹر ہائیمرز اور میں ہمارے پاس بات چیت کرنے کے لیے آنے والے سزایابی میں مبتلا گنہگاروں کو دیکھ چکے ہیں۔ ہم نے شاذونادر ہی اُن سے کچھ کہا۔ اُنہوں نے یسوع پر وہیں اور اُسی وقت بھروسہ کیا تھا، اور اُنہوں نے ہمیشہ کے لیے نجات پا لی تھی۔

میں آپ سے پوچھتا ہوں، آج کی صبح آپ یسوع کے ساتھ کہاں پر کھڑے ہیں؟ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ طعنہ زَن نہیں ہیں۔ آپ میں سے کچھ متجسس ہیں۔ آپ تعجب کریں گے میں آپ سے کیا کہوں گا، یا آپ کیا سیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ تجسس کے تحت آئے ہیں تو آپ کبھی بھی یسوع کو ڈھونڈ نہیں پائیں گے چاہے آپ کتنی ہی سخت کوشش کر لیں، چاہے آپ کتنا ہی کچھ سیکھ لیں۔ لیکن اگر آپ سزایابی میں ایک گنہگار ہیں تو وہ آپ کو اُسی وقت ڈھونڈ لے گا! مسیح پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کے گناہ اپنے خون میں دھو ڈالے گا۔ وہ آپ کو ایک ہی لمحہ میں بچا لے گا۔ اگر آپ مسیح پر بھروسہ کرنے کے بارے میں مجھ سے بات چیت کرنا چاہیں، تو مہربانی سے آئیں اور پہلی دو قطاروں میں تشریف رکھیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر جیک نعان Mr. Jack Ngann نے گایا:
’’آپ یسوع کے ساتھ کیا کریں گے؟What Will You Do With Jesus?‘‘
(شاعر اے۔ بی۔ سِمپسن A. B. Simpson، 1843۔1919)۔

لُبِ لُباب

یسوع کے جوابات

THE ANSWERS OF JESUS

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’سرداد کاہن اور عدالتِ عالیہ کے سب اراکین ایسی جھوٹی گواہی ڈھونڈنے لگے جس کی بِنا پر یسوع کو قتل کیا جا سکے؛ لیکن نہ پا سکے حالانکہ کئی جھوٹے گواہ بھی پیش ہوئے۔ آخر میں دو گواہ آئے اور کہنے لگے کہ اِس نے کہا تھا میں خُدا کے مَقدس کو ڈھا کر پھر سے تین دِن میں کھڑا کر سکتا ہوں۔ اِس پر سردار کاہن کھڑا ہو کر یسوع سے پوچھنے لگا، تیرے پاس اِس اِلزام کا کیا جواب ہے؟ مگر یسوع خاموش رہا‘‘ (متی26:59۔63)۔

(یوحنا2:25)

I.   پہلا گروہ، یسوع نے طعنہ زَنوں کو کیسے جواب دیا، لوقا20:19۔22؛ 24۔26؛
متی12:38۔40؛ 27:42، 43؛ لوقا23:39 .

II.  دوسرا گروہ، یسوع نے متجسس لوگوں کو کیسے جواب دیا، لوقا18:18، 21، 22؛
متی19:22؛ یوحنا4:15، 16، 18، 25، 26؛ یوحنا3:1، 10؛
یوحنا3:2، 3، 7، 14، 15؛ 19:38۔40 .

III. تیسرا گروہ، یسوع نے گناہ کی سزایابی میں مبتلا گنہگاروں کو کیسے جواب دیا، لوقا19:8، 10، 9؛ لوقا23:39۔43؛ 19:10؛ 7:37، 38، 48 .