Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


جہنم کے پھاٹکوں پر ہلہ بولنا!

STORMING THE GATES OF HELL!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 8 جولائی، 2018
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, July 8, 2018

مہربانی سے بائبل میں سے متی16:18 کھولیں، آیت کا دوسرا حصہ۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل کے صفحہ 1021 پر ہے۔ یسوع نے کہا،

’’میں اِس چٹان پر اپنی کلیسیا قائم کروں گا اور موت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی‘‘ (متی 16:18ب).

تبصرہ نگار آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی R. C. H. Lenski نے کہا، ’’نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جہنم کے دروازے [یعنی موت] اپنے [آسیبوں کے] گروہوں کو مسیح کی کلیسیا کی عِصمت دری کے لیے اُنڈیلیں گے، لیکن کلیسیا کا تختہ نہیں اُلٹے گا‘‘ (لینسکی، متی16:18ب پر غور طلب بات)۔ بے شک یہ بات اُس سچی کلیسیا کی جانب اشارہ کرتی ہے، ناکہ آخری دِنوں کی اُس زمانہ ساز کلیسیا کی جانب۔ زمانہ ساز کلیسیا پہلے سے ہی ابلیسی روحوں سے لبریز ہے۔ بائبل نے اِس بات کی پیشن گوئی کی تھی،

’’پاک رُوح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں [وہ آخری ایام، جن میں ہم اب زندگی بسر کر رہے ہیں] بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ کر گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 4:1).

خُدا کے نازل کیے ہوئے بائبل کے کلام میں درج کیا جا چکا ہے کہ شیطان اور اُس کے آسیبوں کی سرگرمی جھوٹی کلیسیا میں بے شمار لوگوں کے لیے ’’ایمان سے مُنہ موڑنے‘‘ کا سبب بنے گی۔

یہ تیموتاؤس 3:1۔8 میں بیان کیے گئے ’’اُن آخری ایام‘‘ کے جھوٹی کلیسیا کو پیدا کرتی ہے، جہاں زیادہ تر گرجا گھر کے ارکین ہیں

’’خدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والے ہوں گے۔ وہ دینداروں کی سی وضع [ایک بیرونی ہیّت] تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداری کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے۔ ایسوں سے دُور ہی رہنا‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:4،5).

اِس طرح سے ہم بائبل میں دیکھتے ہیں کہ آج دو طرح کی کلیسیائیں ہیں – جھوٹی کلیسیا، اور سچی کلیسیا۔ یہ واحد سچی کلیسیا ہے جس کے ساتھ یسوع نے وہ وعدہ کیا،

’’میں اِس چٹان پر اپنی کلیسیا قائم کروں گا اور موت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی‘‘ (متی 16:18ب).

آج امریکہ میں ہم جھوٹی کلیسیاؤں [گرجا گھروں] سے گھرے پڑے ہیں۔ وہ جھوٹی کلیسیائیں لودیکیہ کی کلیسیا کی مانند ہیں، جس کے بارے میں سیکوفیلڈ کی غور طلب بات ’’زمانہ سازی [مُرتدی] کی حتمی حالت‘‘ ہونے کا اِعلان کرتی ہے۔ یہاں بے شمار گرجا گھروں میں لودیکیہ کی کلیسیا کی مُرتدی [زمانہ سازی] کی مسیح کی تفصیل پیش ہے:

’’تُو کہتا ہے کہ تُو دولتمند ہے اور مالدار بن گیا ہے اور تجھے کسی چیز کی حاجت نہیں مگر تُو یہ نہیں جانتا کہ تُو بد بخت، بے چارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے‘‘ (مکاشفہ 3:17).

’’پس چونکہ تُو نہ گرم ہے نہ سرد بلکہ نیم گرم ہے اِس لیے میں تجھے اپنے مُنہ سے نکال پھینکنے کو ہُوں‘‘ (مکاشفہ 3:16).

شیطانی تعلیمات (1تیموتاؤس4:1) کو سُننے کے نتیجے میں اور مسیحیت کی صرف بیرونی ہیّت (2تیموتاؤس3:4، 5) رکھنے کی وجہ سے اِن آخری ایام میں ایونجیلیکل کلیسیاؤں کی اکثریت مُرتد [یعنی زمانہ ساز] ہے۔ جیسا کہ ڈاکٹر جان میکر آرتھر Dr. John MacArthur نے بجا طور پر کہا، گرجا گھروں کے اِن ممبران میں جوش کی کمی ہے،اور ’’نیم گرم، منافق، مسیح کو جاننے والے ہونے کا اقرار کرنے والے ہیں، لیکن اُس سے تعلق نہیں رکھتے… یہ خود کو دھوکہ دینے والے منافق لوگ مسیح کو [متلی دلاتے] ہیں۔‘‘ حالانکہ ڈاکٹر میک آرتھر مسیح کے خون پر غلط ہیں، لیکن وہ ایونجیلیکل مسیحیوں کی اکثریت کو ’’خود کو دھوکہ دینے والے منافقین‘‘ کے حیثیت سے بیان کرنے میں بجا طور پر دُرست ہیں۔

اور یہی وہ وجہ ہے کہ ایونجیلیکل گرجا گھر قطعی طور پر اپنے نوجوان لوگوں کو کھو رہے ہیں۔ جاناتھن ایس ڈکرسن Jonathan S. Dickerson بہت بڑی ایونجیلیکل کسادبازاری The Great Evangelical Recession(بیکر کُتبBaker Books) کے عنوان سے ایک کتاب لکھ چکے ہیں۔ اُنہوں نے سچی شماریات پیش کی ہیں۔ آج صرف 7 فیصد نوجوان لوگ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ نوجوان ایونجیلیکل لوگوں کی تعداد جلد ہی 7 فیصد سے گھٹ کر صرف تقریباً ’’4 فیصد یا گھٹ ہو جائے گی – جب تک کہ نئے شاگردوں کو وجود میں نہیں لایا جاتا‘‘ (ڈکرسنDickerson، صفحہ 144)۔

کیوں آج گرجا گھروں میں نوجوان لوگوں کی تعداد میں اِس قدر شدید زیادہ کمی ہوئی ہے؟ اہم وجہ یہ ہے کہ وہ کلیسیا کے ممبران کی اکثریت کو ’’خود کو دھوکہ دینے والے منافقین‘‘ کی حیثیت سے دیکھتے ہیں، جیسا کہ جان میک آرتھر نے کہا، وہ اُن کے اردگرد گناہ سے لبریز دُنیا کا سامنا کرنے کے لیے گرجا گھر کے پرانے ممبران کو ڈھیلے، کمزور اور بے بس لوگوں کے طور پر دیکھتے ہیں، یہ ہے وجہ! عالم الہٰیات ڈاکٹر ڈیوڈ ایف ویلز Dr. David F. Wells بھی اِس کو دیکھتے ہیں۔ اِس ہی لیے اُنہوں نے وہ کتاب سچائی کے لیے کوئی جگہ نہیں: چاہے جو کچھ بھی ایونجیلیکل تھیالوجی کے ساتھ ہو جائے؟ No Place for Truth: Or Whatever Happened to Evangelical Theology? (عئیرڈمینز Eerdmans، 1993)۔ مشہور عالم الہٰیات ڈاکٹر کارل ایف ایچ ھنری نے بھی یہی دیکھا۔ اُنہوں نے کہا،

’’ساری کی ساری نسل [اُس نئے جنم] احیاء کی آگاہی کے بغیر ہی نشوونما پا رہی ہے۔ وحشی ایک زوال پزیر تہذیب کی مٹی میں گردش کر رہے ہیں اور ایک معذور کلیسیا کے سایوں میں پہلے ہی سے چوری چُھپے گھسے ہوئے ہیں‘‘ (ایک عظیم تہذیب کا غروب Twilight of a Great Civilization، کراسوے کُتب Crossway Books، صفحات 15۔17)۔

’’ایک معذور کلیسیا۔‘‘ یہ ہی ہے جو ڈاکٹر کارل ایف ایچ ھنری نے ایونجیلیکل کلیسیا کو کہا! ’’ایک معذور کلیسیا۔‘‘ اور عظیم مبلغ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے ’’اُس ہولناک اِرتداد [زمانہ سازی] جو نہایت تیزی کے ساتھ گذشتہ سو سالوں سے کلیسیا کی خصوصیت بن چکا ہے‘‘ (حیاتِ نو Revival، کراسوے کُتب Crossway Books، صفحہ57) کے بارے میں بتایا۔

ہم واقعی میں اپنے تمام نوجوان لوگوں کو گرجا گھروں میں سے کھوتے جا رہے ہیں۔ ہم مکمل طور پر ’’نئے شاگردوں کو وجود میں لانے‘‘ میں ناکام ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر ویلز Dr. Wells نے کہا، ’’ایونجیلیکل [کلیسیا] اپنی انقلاب پسندی کو کھو چکی ہے۔‘‘ ایونجیلیکل گرجا گھر نرمی والے، کمزور، خود میں مگن رہنے والے اور خود غرض ہیں – انقلابی شاگردی کے لیے بُلانے یا اُس کے بارے میں کُھلم کُھلا بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے اگر نوجوان لوگوں کو دلچسپی نہیں ہوتی!

ہم یہاں پر آپ کو ایک کمزور، خودغرض ایونجیلیکل بننے کے لیے نہیں ہیں۔ ہم یہاں پر آپ کو یسوع مسیح کے ایک انقلابی شاگرد بننے کے لیے بُلانے کی خاطر ہیں! یہ ایک کلیسیا کی حیثیت سے ہمارا مقصد ہے۔ ہمارا مقصد نوجوان لوگوں کو مسیح میں اپنی بُلند ترین قوت [استعداد] تک پہنچانے کے لیے متاثر کرنا ہے۔ ہم آپ کو یسوع مسیح اور اُس کی بادشاہی کے لیے ایک گولڈ میڈل جیتنے والا ممبر بننے کے لیے متاثر کرنے کی خاطر یہاں پر ہیں! نوجوان لوگو، جو چُنے ہوئے ہیں، وہ انقلابی پروٹسٹنٹ مسیحیت کے چیلنج کے لیے تیار ہیں۔ وہ جو قوت سے بھرپور کیلوِنسٹ مسیحیت کے چیلنج کے لیے تیار نہیں ہیں خود ہی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے! یاد رکھیں کہ یسوع نے کہا، ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں، لیکن چُنیدہ کم ہیں۔‘‘

انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم پر سُست ہونے کے لیے اب یہ وقت نہیں ہے۔ گذشتہ رات ہم نے کھانا کھایا اور پھر یہاں گرجا گھر میں ’’پولوس، مسیح کا شاگرد‘‘ فلم دیکھی۔ ’’پولوس، مسیح کا شاگرد‘‘ نامی فلم نے مسیح کے سچے شاگرد ہونے کے لیے پہلی صدی کے مسیحیوں کو جن آزمائشوں اور سختیوں میں سے گزرنا پڑا تھا اُن کو دیکھایا تھا۔ اِس دوپہر کو دوسرے نوجوان لوگوں کو انقلابی شاگرد بنانے کے لیے انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے باہر جائیں گے۔ مسیح کی فرمانبرداری میں، ہم کتنا شاندار وقت گزاریں گے۔ مسیح نے کہا، ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں۔‘‘ یسوع مسیح ہمیں نجات دلانے کے لیے ایک خونی صلیب پر قربان ہو گیا۔ یسوع مسیح ہمیں زندگی بخشنے کی خاطر جسمانی طور پر گوشت اور ہڈیوں سمیت مُردوں میں سے جی اُٹھا!

میں جانتا ہوں یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ میں یہ بات ہر روز جانتا ہوں، محض صرف ایسٹر کے موقع پر ہی نہیں۔ میں یہ بات رات کو جب میں سونے لگتا ہوں جانتا ہوں۔ میں یہ بات صبح ہونے پر جانتا ہوں، اور سارا دِن یہ بات جانتا ہوں۔ ’’وہ یہاں پر نہیں ہے – وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے!‘‘میں جانتا ہوں مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا کیونکہ خُدا کا کلام ایسا ہی کہتا ہے! وہ آج کی صبح آپ کے پاس اِس بوڑھے بندے کے ہونٹوں کے ذریعے سے آتا ہے۔ وہ آپ کے پاس آتا ہے۔ وہ آپ سے کہتا ہے – ’’میں ہمیشہ کے لیے زندہ ہوں۔‘‘ اور چونکہ مسیح زندہ ہے تو میں جانتا ہوں وہ کیا کر سکتا ہے۔ کیونکہ وہ زندہ ہے تو آپ بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ چونکہ وہ ہمیشہ کے لیے زندہ ہے، تو آپ بھی اُس کے فضل کے وسیلے سے ہمیشہ کے لیے زندہ رہ سکتے ہیں۔ مسیح کی سچی شاگرد کا کوئی اختتام نہیں ہے۔ آئیں اور یسوع کے ساتھ دائمی زندگی کے چمکدار کل میں ہمارے ساتھ چلیں۔ وہ آپ کو ناکام نہیں کرے گا! آئیں، اِس گرجا گھر کو ایک ملٹری سکواڈرن بنانے میں ہماری مدد کریں، مسیح اور اُس کی بادشاہی کے لیے ایک قوی فوج!

محترم جناب جان کیگن 24 برس کی عمر کے ہیں۔ وہ یسوع کے شاگرد ہیں۔ وہ صلیب کے سپاہی ہیں۔ وہ مسیح کی بادشاہت میں گولڈ میڈل جیتے ہوئے ہیں۔ میں اُس واعظ کو پڑھ چکا ہوں جو وہ آج کی شام 6:15 پر پڑھیں گے! یہ میرے پڑھے ہوئے اب تک کے تمام واعظوں میں سے سب سے زیادہ متاثر کر دینے والا واعظ ہے۔ آئیں اور آئیے پادری جان صاحب کو آپ کو متاثر کر لینے دیجیے کہ اُن کے ساتھ چلیں اور خُدا کے لیے اِس گرجا گھر کو ایک روشنی کا مینار بنائیں، شیطان کی آسیبی قوتوں کے خلاف ایک فوج بنائیں!

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو! فضول باتوں سے پیچھا چُھڑا لو؛
دِل اور جان اور ذہن اور قوت پیش کرو بادشاہوں کے بادشاہ کی خدمت کرنے کے لیے۔

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو! کلیسیا تمہارے لیے انتظار کرتی ہے،
اُس کی قوت اُس کے کام کے برابر نہیں؛ اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اور اُس کو عظیم کر دو!
   (’’اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو!Rise Up, O Men of God!‘‘ شاعر ولیم پی۔ میرل William P. Merrill، 1867۔1954؛
      پادری صاحب کے ذریعے سے ترمیم کیا ہوا)۔

یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر نمبر 1 ہے۔ کھڑے ہوں اور اِسے گائیں!

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو! فضول باتوں سے پیچھا چُھڑا لو؛
دِل اور جان اور ذہن اور قوت پیش کرو بادشاہوں کے بادشاہ کی خدمت کرنے کے لیے۔

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو! کلیسیا تمہارے لیے انتظار کرتی ہے،
اُس کی قوت اُس کے کام کے برابر نہیں؛ اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اور اُس کو عظیم کر دو!

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

جی ہاں، ہم ایسے زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہیں جب ایونجیلیکل گرجا گھر اتنے ہی کمزور اور مُرتد [زمانہ ساز] ہیں جتنی کہ لودیکیہ کی کلیسیا تھی۔ جی ہاں، وہ واقعی میں اپنے سارے نوجوان لوگوں کو کھو رہے ہیں۔ جی ہاں، وہ دوسرے نوجوان لوگوں کو اُن کے ساتھ مل کر قوت بڑھانے کے لیے متاثر نہیں کر سکتے۔ جی ہاں، وہ نرمی والے، کمزور، غیر دلچسپ ہیں۔ جی ہاں، میں جانتا ہوں اُنہوں نے کیسے مجھے ’’روکا‘‘ تھا جب میں آپ کی مانند ایک نوجوان تھا۔ میں نے اُن کے خلاف بغاوت کی تھی، ایک پاک بغاوت، مارٹن لوتھر کی جیسی ایک بغاوت۔ دوسرے مذہبی سُدھار کو بھول چکے ہیں۔ اُنہیں سونے دیں۔ آپ آئیں اور بالکل یہیں ہمارے گرجا گھر میں ایک نیا مذہبی سُدھار لانے میں ہماری مدد کریں! ابھی مذہبی سُدھار کریں! کل مذہبی سُدھار کریں! ہمیشہ تک مذہبی سُدھار کرتے رہیں!

کیا ہم لودیکیہ کے اِرتداد [زمانہ سازی] کے وسط میں فیلیڈیلفیہ جیسی ایک کلیسیا پا سکتے ہیں؟ فیلیڈیلفیہ کی کلیسیا سے مسیح نے کہا تھا،

’’میں نے تیرے سامنے ایک دروازہ کھول رکھا ہے جسے کوئی بند نہیں کر سکتا۔ میں جانتا ہُوں کہ کمزور ہونے کے باوجود تُو نے میرے کلام پر عمل کیا ہے اور میرے نام کا اِنکار نہیں کیا‘‘ (مکاشفہ 3:8).

کیا ہم مسیح کے نوجوان انقلابی شاگردوں سے بھرا ہوا ایک گرجا گھر پا سکتے ہیں؟ آپ شاید کہہ سکتے ہیں یہ ایک کھویا ہوا مقصد ہے۔ یہ ناممکن ہے۔ مجھے اچھا لگا جو صدارتی تقریر نویس پیٹرک جے بیکیحنن Patrick J. Buchanan نے کہا، ’’کھوئے ہوئے مقصد ہی صرف لڑنے کے قابل ہوتے ہیں۔‘‘ واپس آئیے گا اور ہمارے ساتھ آج شام 6:15 پر کھانا کھائیے گا۔ آج کی شام واپس آئیے گا اور جنگ میں شامل ہونے کے لیے پادری جان کیگن صاحب کو آپ کو متاثر کر لینے دیجیے – کیونکہ یہ واقعی میں کوئی کھویا ہوا مقصد نہیں ہے۔ یہ شاید کھویا ہوا سا دکھائی دے، لیکن فتح یقینی ہے۔ مسیح نے کہا، ’’میں اِس چٹان پر اپنی کلیسیا قائم کروں گا اور موت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی۔‘‘ ’’موت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی۔‘‘ جہنم کے پھاٹک موت کی پھاٹک ہیں۔ جہنم کے پھاٹک ہمیں روک نہ پائیں گے کیونکہ مسیح ہمارا خُداوند مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے! چونکہ وہ زندہ ہے ’’جہنم کے پھاٹک [موت]‘‘ ہم پر غالب نہ آنے پائیں گے! آمین۔ آج شام کو 6:15 پر واپس آئیے گا۔ جہنم کے پھاٹک ہمیں قابو نہ کر پائیں گے!

میں ڈاکٹر فرانسس اے شیفر Dr. Francis A. Schaeffer کے اِن للکارنے والے لفظوں کے ساتھ اختتام کرتا ہوں۔ ڈاکٹر شیفر ایک عظیم عالمین الہٰیات تھے، اور ہمارے زمانے کے ایک سچے نبی تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ایونجیلیکل کلیسیا دُنیاوی ہے اور جیتے جاگتے مسیح کے ساتھ وفادار نہیں ہے… میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں۔ میں مسیح انقلابیوں کے لیے پکارتا ہوں، خصوصی طور پر نوجوان مسیح انقلابی، اُس تمام کے ساتھ جو کلیسیا میں، ہماری تہذیب میں، اور ریاست میں غلط اور تباہ کُن ہے محبت سے سامنا کرتے رہنے کے لیے ڈٹے رہیں‘‘ (بہت بڑی ایونجیلیکل تباہیThe Great Evangelical Disaster، صفحات 38، 151)۔

کھڑے ہو جائیں اور حمدوثنا کا گیت نمبر2 گائیں۔ یہ اصلاح کے بارے میں مارٹن لوتھر کا حمدوثنا کا گیت ہے! اِس کو جتنا بُلند آپ گا سکتے ہیں گائیں!

خُداوند ہمارا عظیم قلعہ ہے، ایک دفاعی مورچہ جو کبھی ہارتا نہیں،
   ہمارا مددگاروہ، زورآور فانی بُرائیوں کے درمیان میں۔
کہ ابھی تک ہمارا قدیم دشمن ہے، جو ہماری بدقسمتی کی طرف تلاش جاری رکھتا ہے؛
   اُس کی کاری گری اور قوت بہت بڑی ہے، اور، وہ ظالم نفرت سے بھرا ہوا ہے،
زمین پر اُس کی برابری کوئی نہیں کر سکتا۔

اور بےشک یہ دُنیا، شیاطین سے بھر گئی ہے، جو ہمیں نقصان پہنچانے کی دھمکی دیتے ہیں،
   ہم خوف نہیں کریں گے، کیونکہ خُدا کہہ چکا ہے کہ خُدا کی سچائی ہمارے ذریعے سے فتح پائے گی۔
سنگدلانہ تاریکی کے شہزادے – ہم اُس کے لیے نہیں کپکپاتے؛
   اُس کے انتقام کو ہم برداشت کر سکتے ہیں، کیونکہ دیکھو! اُس کی تباہی یقینی ہے،
ایک چھوٹا سے لفظ اُس کو گِرا ڈالے گا۔

تمام زمینی طاقتوں سے بڑھ کر وہ کلام ہے – جی نہیں اُن کا شکریہ – جو برداشت کر رہے ہیں؛
   وہ روح اور تحفے ہمارے ہیں، اُس کے ذریعےسے جو ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
آئیے مال اور رشتہ داروں کو جانے دیں، اِس فانی زندگی کو بھی؛
   اِس جسم کو وہ شاید قتل کر دیں: خُدا کی سچائی تب بھی زندہ رہے گی:
اُس کی بادشاہی ہمیشہ کے لیے ہے!
(’’خُداوند ہمارا قوی قلعہ ہےA Mighty Fortress Is Our God ‘‘ شاعر مارٹن لوتھر
      Martin Luther، 1483۔1546)۔

پادری جان صاحب، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں اور کھانے کے لیے شکریہ پیش کریں۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں ضرور بتائیں کہ کس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’خُداوند ہمارا قوی قلعہ ہےA Mighty Fortress Is Our God ‘‘
(شاعر مارٹن لوتھر Martin Luther، 1483۔1546)۔