Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


اپنے خاندان کو انجیل کی بشارت کیسے کی جائے

HOW TO EVANGELIZE YOUR FAMILY
(Urdu)

ڈاکٹر سی ایل کیگن کی جانب سے ایک سبق
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں پیش کیا گیا
خداوند کے دِن کی دوپہر، 4 فروری، 2018
A lesson by Dr. C. L. Cagan
given at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Afternoon, February 4, 2018

’’اُن دو شاگردوں میں جو یوحنا کی بات سُن کر یسوع کے پیچھے ہو لیے تھے ایک اندریاس تھا جو شمعون پطرس کا بھائی تھا۔ اندریاس نے پہلا کام یہ کیا کہ اپنے بھائی شمعون کو دھونڈ کر اُس سے کہا کہ ہمیں وہ مسیح، جس کی تشریح مسیحا کی جا رہی ہے مل گیا ہے‘‘ (یوحنا1: 40۔42)۔

اندریاس یوحنا بپتسمہ دینے والے کا ایک شاگرد تھا۔ وہ یوحنا بپتسمہ دینے والے سے سُن چکا تھا کہ یسوع ’’خدا کا برّہ‘‘ ہے (یوحنا1: 36)۔ اور اِس طرح سے وہ ’’یسوع کی پیروی کرتا ہے‘‘ (یوحنا1: 37)۔ اندریاس یسوع کا ایک شاگرد بن گیا۔ وہ اپنے بھائی شمعون پطرس کے پاس گیا اور اُسے یسوع کے پاس لایا۔ پطرس خود ایک شاگرد بن گیا۔ بعد میں پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا اور وہ عظیم شاگرد بنا جس نے پینتیکوست کے دِن منادی کی تھی جب تین ہزار لوگوں کو نجات ملی تھی۔

یہ سب کچھ اُس وقت شروع ہوا تھا جب اندریاس اپنے بھائی کو یسوع کے پاس لایا تھا۔ اندریاس اِتنا زیادہ کچھ نہیں جانتا تھا۔ وہ خود ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا۔ لیکن وہ یسوع کے پاس اپنے بھائی کو لے جانے کے بارے میں جانتا تھا۔ اور یہی ہے جو آپ کو کرنا چاہیے کہ مسیح کے لیے اپنے رشتہ داروں کو جیتیں۔ آپ کو یہ کیسے کرنا چاہیے؟ آپ کو کونسا طریقہ استعمال کرنا چاہیے؟ کیوں، وہی طریقہ کار ہم ہر کسی کو بشارت دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں!

ہمارے گرجہ گھر میں ہم لوگوں کی رہنمائی کے لیے سڑک پر ’’گنہگار کی دعا‘‘ میں نہیں جاتے۔ یہ طریقہ کارگر نہیں ہے۔ لوگ سڑکوں پر مسیح میں ایمان لا کرتبدیل نہیں ہوتے۔ وہ گرجا گھر نہیں آتے۔ ہم نے اسے آزمایا ہے۔ یہ کام نہیں کرتا۔

خدا نے ہمارے پادری ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک طریقہ دکھایا جو کام کرتا ہے۔ یسوع نے کہا، ’’باہر شاہراہوں اور باڑوں میں جاؤ، اور انہیں [گھر میں] اندر آنے پر مجبور کرو‘‘ (لوقا14: 23)۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے اس آیت کی بنیاد پر وہ طریقہ تیار کیا جو ہم اپنے گرجا گھر میں استعمال کرتے ہیں۔ ہم لوگوں کو گرجا گھر میں مدعو کرتے ہیں اور [سب سے] پہلے ان سے ان کے نام اور فون نمبر مانگتے ہیں۔ ہم اُنہیں ٹیلی فون کرتے ہیں اور اُن کے لیے گرجا گھر آنے کے لیے سواری کا بندوبست کرتے ہیں۔ جب وہ آتے ہیں تو ان کا اچھا وقت ہوتا ہے۔ وہ دوست بناتے ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ کھاتے ہیں۔ ہم ہر صبح کی عبادت کے بعد دوپہر کا کھانا اور ہر شام کی عبادت کے بعد رات کا کھانا کھاتے ہیں۔ جب وہ آتے ہیں، تو وہ خوشخبری سنتے ہیں جس کی منادی کی جاتی ہے۔ کچھ لوگوں نے مسیح پر بھروسہ کیا جب وہ پہلی بار آئے، جیسے مسز ہائیمرز اور دیگر۔ زیادہ تر لوگ اپنے تبدیل ہونے سے پہلے ہفتوں یا مہینوں کے لیے آتے ہیں۔ یہ طریقہ کام کرتا ہے۔ یہ دراصل لوگوں کو گرجا گھر کے لیے اور گرجہ گھر میں لاتا ہے تاکہ وہ انجیل کو سن سکیں اور مسیح پر بھروسہ کر سکیں۔ ہمارے گرجہ گھر میں تقریباً ہر کوئی یہاں ہے کیونکہ کسی نے یہ طریقہ استعمال کیا اور انہیں مدعو کیا۔ یہ کام کرتا ہے!

اور اس طرح آپ اپنے خاندان کو انجیلی بشارت دے سکتے ہیں۔ جب آپ ان سے بات کرتے ہیں تو وہ طریقہ استعمال کریں جو ڈاکٹر ہائیمرز نے تیار کیا ہے۔ وہ طریقہ استعمال کریں جو کام کرتا ہے۔ مذہب کی بات نہ کریں۔ مذہب کے بارے میں بحث نہ کریں۔ ان کے ساتھ ان کے گھر میں ’’گنہگار کی دعا‘‘ پڑھنے کی کوشش نہ کریں۔ اس کے بجائے، انہیں اپنے پاس لائیں! انہیں گرجہ گھر میں لائیں! انہیں اچھا وقت گزارنے دیں، دوست بنائیں، اور یہاں رہنے کا لطف اٹھا لینے دیں۔ پھر انہیں واپس لائیں! ان سے اس طرح بات کریں جیسے آپ کسی اور سے بات کرتے ہیں جِنہیں آپ مدعو کرتے ہیں۔

اگر آپ اپنے رشتہ داروں سے بحث کرتے ہیں تو آپ ان کو جیت نہیں پائیں گے۔ اگر آپ ان کی تمام غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو آپ انہیں جیت نہیں پائیں گے۔ آپ انہیں صرف ناراض کریں گے۔ آواز بلند نہ کریں۔ دفاعی مت بنیں۔ بس انہیں یہ دیکھنے دیں کہ آپ ایک مسیحی کی حیثیت سے کیسے رہتے ہیں۔ انہیں دیکھنے دیں کہ آپ خوش ہیں۔ انہیں دیکھنے دیں کہ آپ کی زندگی بہتر ہے۔ اور انہیں اپنے پاس لائیں!

اپنے خاندان کو بتائیں کہ آپ گرجا گھر میں کتنے خوش ہیں۔ ان سے کہیں کہ ہم ہر عبادت میں تعلیم حاصل کرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہیں بتائیں کہ آپ کے درجات کیسے بہتر ہوئے ہیں۔ انہیں ان دوستوں کے بارے میں بتائیں جو آپ نے گرجا گھر میں بنائے ہیں۔ انہیں خود آنے اور دیکھنے کی وجہ دیں!

وہ آپ کے بارے میں برا بول سکتے ہیں۔ آپ کے غیر مسیحی والدین کہہ سکتے ہیں کہ آپ اچھے بیٹے یا بیٹی نہیں ہیں کیونکہ آپ گرجا گھر جاتے ہیں۔ وہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ جنونی ہو گئے ہیں۔ آپ کے بدھ مت کے رشتہ دار کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے اپنے باپ دادا کو دھوکہ دیا ہے کیونکہ آپ ان سے دعا نہیں کرتے۔ اپنے باپ دادا سے دعا مت مانگا کریں، لیکن جھگڑے میں نہ پڑیں۔ خوش اخلاقی سے پیش آئیں. بائبل کہتی ہے، ’’اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرو‘‘ (خروج 20: 12)۔ اپنے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔

جب وہ دیکھیں گے کہ اس [بات] نے آپ کو مسیحی بننے میں مدد کی ہے، تو وہ آپ کے بارے میں مختلف سوچیں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ آپ اسکول میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، تو وہ مختلف طریقے سے سوچیں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ آپ نے اپنی زندگی میں کوئی گڑبڑ نہیں کی ہے، تو وہ آپ کے بارے میں مختلف سوچیں گے۔ تب پھر وہ گرجا گھر آنے اور انجیل سننے کے لیے فراغ دِل ہو سکتے ہیں۔

اپنے رشتہ داروں کی باتوں میں مت آئیں۔ ان کو خوش کرنے کے لیے گرجا گھر میں آنا بند نہ کریں۔ جو کچھ آپ مسیح کے لیے کرتے ہیں اس سے پیچھے نہ ہٹیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ صرف اتوار کی صبح گرجہ گھر جائیں – یا بالکل بھی نہ جائیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ یسوع نے کہا، ’’جو اپنے باپ یا ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں‘‘ (متی10: 37)۔ جی ہاں، آپ کو اپنے خاندان سے محبت کرنی چاہیے – لیکن مسیح سے زیادہ نہیں۔ اچھے بنیں، لیکن ہار نہ مانیں۔ جب وہ دیکھیں گے کہ آپ بہتر ہیں کیونکہ آپ گرجا گھر میں ہیں، تو وہ آپ کے بارے میں مختلف سوچیں گے۔

آپ کو اپنے خاندان کو کب لانا چاہئے؟ آپ انہیں کسی بھی اتوار کو لا سکتے ہیں! لیکن اگر آپ انہیں کسی خاص موقع پر ضیافت – ایسٹر یا کرسمس کے موقع پر ساتھ لاتے ہیں تو یہ انہیں ہمارے گرجا گھر میں ایک اچھا تعارف فراہم کرے گا۔

انہیں جلد از جلد مدعو کریں، اس سے پہلے کہ وہ دوسرے منصوبے بنائیں۔ آپ کے رشتہ دار جانتے ہیں کہ خاص تعطیلات کب ہوتی ہیں۔ وہ کچھ اور کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہوں گے۔ اور کیا آپ کے تمام رشتہ دار بھی یہ باتیں نہیں جانتے؟ کیا وہ بھی نہیں جانتے؟ اگر آپ تقریب سے پہلے لوگوں کو مدعو کرتے ہیں تو بہت دیر ہو جائے گی۔ ان کے پاس پہلے سے ہی کچھ منصوبہ بندی ہوگی۔ ان سے جلد بات کریں۔ کل ان سے تازہ ترین بات کریں!

ان کے آنے کے بعد، انہیں دوبارہ واپس لائیں! اگلی چھٹی تک انتظار نہ کریں۔ وہ لوگ جو صرف خاص تعطیلات پر آتے ہیں کبھی بھی نجات نہیں پاتے۔ اگلے اتوار کو انہیں واپس لے کر آئیں۔ اگر وہ ہر ہفتے آ کر خوشخبری نہیں سن رہے ہیں تو ان سے تبدیل ہونے کی توقع نہ کریں۔ اگر وہ سال میں صرف دو یا تین بار خصوصی تعطیلات پر آتے ہیں تو مطمئن رہنا ایک خوفناک غلطی ہے۔ ان کی جانیں بالکل اسی طرح کھو جائیں گی جیسے وہ کبھی گرجا گھر میں نہیں آئے تھے۔ سال میں دو بار آنے سے ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

ابھی میں ایک خاتون کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ اس کے بیٹے نے اسے ہماری ماؤں کے دِن کی ضیافت میں مدعو کیا۔ اور وہ آئی۔ وہ ہر سال آتی تھی۔ لیکن وہ باقاعدہ اتوار کی عبادتوں میں نہیں آتی تھیں۔ وہ صرف خاص مواقع پر آنا چاہتی تھی۔ اس لیے وہ کبھی بھی نجات نہیں پا سکیں۔ وہ کبھی بھی اپنے گناہ کی سزایابی میں نہیں آ پائیں۔ اُنہوں نے کبھی اپنی جان کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچا۔ وہ مسیح کے پاس اُس کے خون سے پاک ہونے کے لیے نہیں آئیں تھی۔ وہ مسیح پر بھروسہ کیے بغیر مر گئیں۔ اُن کے بیٹے نے اُنہیں مدعو کیا تھا۔ لیکن اس نے اُن کے آنے پر اصرار نہیں کیا۔ اس نے ’’اُنہیں گرجا گھر میں آنے پر مجبور نہیں کیا۔‘‘ اُنہوں نے کبھی بھی مسیح پر بھروسہ نہیں کیا۔ وہ مر گئیں اور جہنم میں چلی گئیں۔

میں دوسرے لوگوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ میں ان لوگوں کی ماؤں اور باپوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں جو ہمارے گرجا گھر میں آتے ہیں۔ وہ ایک دو بار آئے، لیکن اس سے زیادہ کبھی نہیں۔ وہ محفوظ نہیں ہیں۔ وہ کافی بوڑھے ہیں۔ جلد ہی وہ مسیح کے بغیر مر جائیں گے۔ جب آپ کی ماں یا باپ مر جائیں گے اور جہنم میں جائیں گے تو آپ کو بہت دکھ ہوگا۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ کوئی کچھ نہیں کر سکے گا۔ ابھی ان کے پیچھے جاؤ، اور ان کے پیچھے جاتے رہیں!

ہاں، اپنے گھر والوں کی حفاظت کریں۔ بائبل کہتی ہے، ’’انہیں گرجا گھر آنے پر مجبور کریں۔‘‘ اپنی بوڑھی ماں سے کہیں، ’’چلو، چلیں۔‘‘ اور اُنہیں لے آئیں! ’’مجبور‘‘ کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا جائے، جیسے قرون وسطیٰ میں کیتھولک انکوزیشن [رومن کیتھولک چرچ کا ایک سابقہ ٹریبونل (1232-1820) بدعت کو دریافت کرنے اور اسے دبانے کے لیے بنایا گیا]۔ لیکن اس کا کچھ نہ کچھ مطلب ہوتا ہے! اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انہیں سال میں دو یا تین بار اتفاقاً مدعو کیا جائے! اس کا مطلب ہے کہ ان کے آنے تک ان کا پیچھا کرنا۔ اس کے لیے محنت، فکر اور دعا کی ضرورت ہے۔ اس لیے لوگ ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ اور وہ اپنے خاندان کو بھی نہیں جیتتے! ہاں، اس شخص کے لیے دعا کریں۔ لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ اُس کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ اُس کے لیے کام کریں۔ انہیں دکھائیں کہ آپ ان سے پیار کرتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ سوچو کہ انہیں کیسے لایا جائے۔ ان پر کام کریں۔ اس کے بارے میں ڈاکٹر ہائیمرز یا مسز ہائیمرز سے بات کریں۔ اپنے آپ کو اس [مسئلے] میں ڈالیں۔ یہ ایک بشر کو جیتنے کا طریقہ ہے!

اپنے خاندان کو جیتنے کے لیے، آپ کو ثابت قدم رہنا چاہیے۔ آپ کو ثابت قدم رہنا چاہیے۔ آپ کو جاری رکھنا چاہئے اور دوبارہ جاری رکھنا چاہئے۔ انہیں صرف ایک بار مدعو نہ کریں۔ انہیں صرف ایک بار گرجا گھر میں نہ لائیں۔ جاری رکھیں اور کچھ اور جاری رکھیں۔ اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ وہ مر نہ جائیں یا وہ مسیح پر بھروسہ نہ کریں۔

اس میں سال لگ سکتے ہیں۔ اس میں دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ لیکن آپ ان میں سے کچھ [لوگوں کو] جیت سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے اپنی ماں کی دیکھ بھال کی۔ اُنہوں نے اُن کے لیے دعا کی۔ وہ اُنہیں بیس سال تک گرجا گھر میں لے کر آتے رہے۔ 80 سال کی عمر میں، اُنہوں نے مسیح پر بھروسہ کیا۔ وہ اب جنت میں ہیں۔

میری بیوی جوڈتھ نے اپنی ماں کی دیکھ بھال کی۔ وہ اُنہیں بیس سال تک ہر اتوار کو گرجا گھر لاتی رہی تھی۔ 87 سال کی عمر میں اُنہوں نے مسیح پر بھروسہ کیا۔ وہ اب ہمارے گرجا گھر کی رکن ہیں۔ کیونکہ اُنہوں نے مسیح پر بھروسہ کیا تھا، جب وہ مر جائیں گی تو وہ جنت میں جائیں گی۔

یہ آسان نہیں ہے۔ اس میں وقت اور دعا اور محنت لگتی ہے۔ لیکن یہ ہو سکتا ہے۔ سوچیں کہ اپنی ماں، اپنے باپ، اپنے پیاروں کو بچانا کیسا ہوگا! جب وہ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ کتنے خوش ہوں گے! جب آپ انہیں جنت میں دیکھیں گے تو یہ بہت اچھا ہوگا۔ اور یہ شاندار ہو گا جب آپ اور وہ یسوع کے ساتھ زمین پر اُس کے ساتھ اُس کی بادشاہی میں حکومت کرنے کے لیے اُتریں گے!

لیکن آپ کو اسے ایک ترجیح بنانا ہے۔ آپ کو ان کے پیچھے جانا ہے۔ آپ کو ان سے پیار کرنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ آپ کو انہیں [گرجا گھر] لانا ہوگا، اور انہیں دوبارہ لانا ہوگا۔ ہمت نہ ہاریں۔ حوصلہ مت چھوڑیں۔ جب تک وہ مسیح پر بھروسہ نہیں کرتے اُن کا پیچھا کرتے رہیں! خدا آپ کو ایسا کرنے میں مدد کرے۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔