Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


مسیح کی فضیلت

THE PREEMINENCE OF CHRIST
(Urdu)

A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. John Samuel Cagan
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, January 21, 2018
ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لکھا گیا ایک واعظ
اور جس کی منادی مسٹر جان سیموئیل کیگن کے ذریعے سے کی گئی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خُداوند کے دِن کی صبح، 21 جنوری، 2018

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کُلسیوں 1:18).

مسیح گنہگاروں کو تاریکی کی قوت میں سے چُھٹکارہ دلاتا ہے۔ وہ اُنہیں اپنی بادشاہی میں اُٹھا لاتا ہے۔ مسیح اُنہیں اپنے خُون کے وسیلے سے گناہوں سے نجات دِلاتا ہے۔ مسیح اندیکھے خُداوند کی تصویر ہے۔ وہ تمام تخلیق کا پہلا(جان گِلJohn Gill) پالنے پوسنے والا ہے جو زمین اور آسمان میں دیکھی اور اندیکھی ہیں۔ مسیح تمام چیزوں سے پہلے ہے، کیونکہ اُس نے اُن تمام کو تخیلق کیا، اور اپنی فطرت، ناموں، عُہدوں اور اعمال میں تمام لوگوں اور فرشتوں سے افضل ہے۔ مسیح یوحنا بپتسمہ دینے والے سے پہلے وجود رکھتا تھا، جو اُس کی راہ تیار کرنے والا تھا، ابراہام سے پہلے، جس نے اُس کے دِن کو ایمان کے وسیلے سے دیکھا تھا، پہلے انسان سے پہلے، فرشتوں کے تخیلق کیے جانے سے پہلے، کائنات کی تخیلق سے پہلے وجود رکھتا تھا۔ مسیح ابدلاآباد سے ہے، ’’اور اُسی میں سب چیزیں قائم ہیں‘‘ (کُلسیوں1:17)۔ ’’فطرت کا تمام کا تمام ڈھانچا ٹکڑوں میں ٹوٹ اور بکھر کا پھٹ جائے گا اگر یہ اُس کے وسیلے سے اکٹھا قائم نہ کیا گیا ہوتا‘‘ (جان گِل)۔ مسیح وہ ’’گوند‘‘ ہے جو ایٹموں کے نیوٹرانز اور پروٹرانز کو قائم کیے ہوئے ہے۔ وہ سیاروں کو اپنی راہ پر متعین رکھنے والا مقناطیس ہے۔ وہ سورج کو اُس کی قوت بخشتا ہے، آدم کے گمراہ بچوں کو دوبارہ نئی زندگی بخشتا ہے، اور آخری بِگل کے بجنے پر مُردوں کو زندہ کرتا ہے۔ کائنات کے تمام معاملات، ایٹموں سے لیکر کر تمام عالم تک، یسوع مسیح خُداوند کے بیٹے کے وسیلے سے بنائے جاتے، متعّین کیے جاتے، نپٹائے جاتے اور اکٹھے قائم کیے جاتے ہیں۔

’’کلیسیا اُس کا بدن ہے اور وہ اِس بدن کا سر ہے: وہی مبداء ہے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں پہلوٹھا تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کلسیوں 1:18).

وہ کلیسیا کے جسم کا سر ہے – جس کے بارے میں کُلسیوں کے مسیحی جان چکے تھے کہ وہ اُن کی اپنی ہی مقامی کلیسیا تھی۔ مسیح ہر مقامی کلیسیا کا سربراہ ہوتا ہے۔ جِم جینٹ Jim Gent نے کہا،

ابتدائی مسیحیوں کے لیے، زمین پر مقامی کلیسیا الوہی طور پر متعین کی گئی زمین پر جماعت تھی جس کے ذریعے سے خُداوند نے کام کرنا چُنا تھا اور یہ یہی واحد صرف ایسی جماعت تھی (جِم جینٹ، مقامی کلیسیا: سیارہ زمین کے لیے خُداوند کا منصوبہ The Local Church: God’s Plan for Planet Earth، سِمرنہ اشاعت خانے Smyrna Publications، 1994، صفحات 83۔84)۔

مسیح ہر نئی مقامی کلیسیا کا سربراہ ہے۔

’’جو آغاز ہے۔‘‘ مسیح ابدلاآباد سے ہے۔ وہ تمام تخیلق کیے گئے لوگوں کا سبب ہے۔ جیسے آدم سے حوّا آئی، ویسے ہی مسیح سے کلیسیائیں وجود میں آئیں ہیں۔

’’مُردوں میں سے پہلوٹھا۔‘‘ مسیح دائمی طور پر مُردوں میں سے زندہ ہو جانے والا سب سے پہلا تھا۔ حالانکہ اُس سے پہلے دوسرے مُردوں میں سے زندہ کیے گئے تھے، مسیح کو پھر دوبارہ کبھی بھی نہ مرنے کے لیے مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تھا، ایک جی اُٹھے جسم میں۔

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو۔‘‘ وہ یونانی لفظ جس سے ’’فضیلتpreeminence‘‘ کا ترجمہ کیا گیا ’’پرووٹیؤ prōteuō‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ’’سب سے پہلا‘‘ ہوتا ہے (Vine)۔ اِس عظیم مسیحیاتی حوالے میں، پولوس رسول ہر ایک بات میں مسیح کا سب سے پہلا، سب سے برتر ہونے؛ پہلی جگہ پر ہونے کا اِعلان کرتا ہے۔‘‘

آئیے اب ہماری تلاوت کا اِطلاق مسیح پر ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے لاگو کریں۔

I۔ پہلی بات، مسیح پر ایمان لانے کی تبدیلی سے پہلے ہی مسیح افضل و برتر ہے۔

گمراہ نسلِ انسانی یہ بات نہیں جانتی، تاہم، اُن کا رُجحان مسیح کے بارے میں ایک عظیم نبی یا اُستاد کی حیثیت سے سوچنے کا ہوتا ہے۔ وہ مسیح کو لاؤ ژی Lao Tze یا کُنگ فُو ژی Kung Fu Tze یا موسیٰ کے درجے پر رکھنے کا رُجحان رکھتے ہیں۔ اُنہیں احساس نہیں ہوتا کہ وہ ایک خُدا ہے، تثلیث کی دوسری ہستی۔ وہ اُس کو جو وہ ہے اُس سے کم تر کی حیثیت دیتے ہیں۔ یسوع نے کہا،

’’میں اور باپ ایک ہیں۔ تب یہودیوں نے پھر اُسے سنگسار کرنے کے لیے پتھر اُٹھائے۔ لیکن یسوع نے اُن سے کہا کہ میں نے تمہیں اپنے باپ کی طرف سے بڑے بڑے معجزے دکھائے ہیں۔ اُن میں سے کس معجزہ کی وجہ سے مجھے سنگسار کرنا چاہتے ہو؟ یہودیوں نے جواب دیا، ہم تجھے کسی معجزہ کے لیے نہیں بلکہ اِس کفر کے لیے سنگسار کرنا چاہتے ہیں کہ محض آدمی ہوتے ہُوئے تو اپنے آپ کو خدا بناتا ہے‘‘ (یوحنا 10:30۔33).

بالکل یہی رُجحان آج کل بے شمار لوگوں کا مسیح کی جانب ہوتا ہے۔ ایک طرح سے یا دوسری طرح سے، تمام گمراہ لوگ مسیح کی فضیلت کو مسترد کر دیتے ہیں۔ وہ شاید مسیح کی لبوں میں عبادت کریں، لیکن اُن کے دِل اُس کی فضیلت کو مسترد کرتے ہیں۔

’’وہ دنیا میں تھا اور دنیا نے اُسے نہ پہچانا حالانکہ دنیا اُسی کے وسیلہ سے پیدا ہُوئی‘‘ (یوحنا 1:10).

’’لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور ردّ کر دیا… اور اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا، اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی‘‘ (اشعیا 53:3).

مسیح افضل ہے، ہر ایک چیز سے برتر، لیکن ایک گمراہ انسان کو یہ بات دکھائی نہیں دیتی۔ مسیح اعلیٰ تر ہے، اُس کا کوئی مقابلہ نہیں، اور دُنیا میں کسی بھی اور چیز کے مقابلے میں سب سے زیادہ بہترین۔ لیکن ایک گمراہ شخص اُس سے اپنے چہرے کو موڑ لیتا ہے اور اُسے اہمیت نہیں دیتا۔

گمراہ لوگ مسیح کی جانب دیکھنے کے بجائے خود اپنے احساسات کی جانب دیکھتے ہیں۔ گمراہ لوگ مسیح کی جانب دیکھنے کے بجائے خود اپنے خیالات کی جانب دیکھتے ہیں۔ گمراہ لوگ مسیح کی جانب دیکھنے کے بجائے خود اپنے اعمال کی جانب دیکھتے ہیں۔ ایک گمراہ حالت میں تمام لوگ کہتے ہیں، ’’ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ کی‘‘ (اشعیا53:3)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ گمراہ لوگ نجات کیسے پائی جائے ’’جاننے‘‘ کے لیے کوششیں کرتے ہیں۔ وہ انسانی دانشمندی کو ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں کیونکہ وہ مسیح بخود کی قدر نہیں کرتے۔

بائبل کہتی ہے،

’’یونانی حکمت کی تلاش میں ہیں: مگر ہم اُس مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:22۔23).

اب، یہ بات آپ کے بارے میں سچی ہے، آپ کی غیر تبدیل شُدہ حالت میں، کیا ایسا نہیں ہے؟ آپ کہنا جاری رکھتے ہیں، ’’میں جاننا چاہتا ہوں نجات کیسے پائی جاتی ہے۔ میں جاننا چاہتا ہوں مسیح کے پاس کیسے آیا جائے۔ اُس یونانیوں کی مانند، آپ ’’حکمت کو ڈھونڈتے پھرتے‘‘ ہیں۔ لیکن ہم آپ کو وہ نہیں دیتے جو آپ چاہتے ہیں۔ اِس کے بجائے، ہم مسیح مصلوب کے بارے میں منادی کرتے رہتے ہیں۔

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کلسیوں 1:18).

دوسرے ’’محفوظ محسوس‘‘ کرنا چاہتے ہیں یا کسی جذبے کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔ کبھی کبھار وہ نجات یافتہ محسوس کرتے ہیں۔ دوسرے اوقات میں وہ گمراہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ مسیح کی جانب دیکھنے کے بجائے ایک جذباتی ’’علامت‘‘ کو ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ وہ اُن یہودیوں کی مانند ہوتے ہیں جن کے بارے میں پولوس نے کہا۔

’’یہودی معجزوں کے طالب ہیں…مگر ہم اُس مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:22۔23).

آپ ثبوت کے بارے میں کسی اندرونی احساس کے لیے تلاش کرتے رہنا جاری رکھتے ہیں، اپنی نجات کو جائز ثابت کرنے کے لیے کسی نہ کسی جذبے کی تلاش کرتے رہنا جاری رکھتے ہیں۔ لیکن ہم میسح مصلوب پر منادی کرتے رہنا جاری رکھتے ہیں۔

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کلسیوں 1:18).

مسیح افضل ہے، ہر ایک چیز سے برتر، لیکن ایک گمراہ انسان کو یہ بات دکھائی نہیں دیتی۔ مسیح اعلیٰ تر ہے، اُس کا کوئی مقابلہ نہیں، اور دُنیا میں کسی بھی اور چیز کے مقابلے میں سب سے زیادہ بہترین۔ لیکن ایک گمراہ شخص اُس سے اپنے چہرے کو موڑ لیتا ہے اور اُسے اہمیت نہیں دیتا۔ ذہنی طور پر، مسیح افضل ہے۔ لیکن داخلی طور پر وہ آپ کے لیے افضل نہیں ہوتا ہے۔ آپ کے خود اپنے خیالات اور احساسات افضل ہوتے ہیں۔ آپ ’’اُس کی قدر نہیں‘‘ کرتے (اشعیا53:3)۔

II۔ دوسری بات، مسیح تبدیلی لانے میں بھی افضل ہے۔

پاک روح کا پہلا کام آپ پر آپ کا گناہ ظاہر کرنا ہوتا ہے۔

’’اور جب وہ مددگار آ جائے گا تو جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے، وہ دنیا کو مجرم قرار دے گا…گناہ کے بارے میں، اِس لیے کہ لوگ مجھ پر ایمان نہیں لاتے‘‘ (یوحنا 16:8۔9).

گمراہ گنہگار تیز ہوا میں منڈلاتا پھرتا ہے۔ وہ نجات پانے کے لیے ایک یہ دوسری راہ اپنانے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔ وہ دُرست لفظوں کو سیکھنے کی کوششیں کرتا ہے۔ وہ صحیح کام کرنے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔ وہ اچھا محسوس کرنے کی کوششیں کرتا ہے۔ لیکن کچھ بھی ’’کام نہیں آتا۔‘‘ وہ ہوا میں گھومتے پھرتے یا چکراتے رہنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ بات گنہگار کو انتہائی پریشان کر دیتی ہے۔ یہ ایک اچھی بات ہوتی ہے۔ یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاک روح اُس کی جھوٹی اُمیدوں کی دھجیاں اُڑا رہا ہے۔

میں اُمید کرتا ہوں کہ آج کی صبح آپ تیز ہوا میں چکراتے پھرنے سے تھک چکے ہیں۔ تاہم، جب تک آپ پاک روح کے ساتھ متفق نہیں ہو جاتے کہ آپ ایک بے بس گنہگار ہیں، آپ چکراتے رہنا جاری رکھیں گے۔ صرف تب ہی آپ اپنے لیے مسیح کی ضرورت کو دیکھ پائیں گے۔ مارٹن لوتھر Martin Luther نے کہا،

یہ ضروری ہے، اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں کہ آپ دھشت زدہ ہو جائیں، یعنی کہ، اب آپ کے پاس ایک چوکنا ضمیر ہوتا ہے۔ تب، اِس حالت کے تخیلق ہو چکنے کے بعد، آپ کو اُس تسلی کو گرفت میں لے لینا چاہیے جو اُس کے بیٹے یسوع مسیح [کی جانب] سے آتی ہے [جو] اِس دُنیا میں دھشت زدہ گنہگاروں کے لیے خُدا کے رحم کا اِعلان کرنے کے لیے آیا۔ یہ طریقہ ہے جس سے مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی لائی جاتی ہے؛ دوسری راہیں غلط راہیں ہیں (مارٹن لوتھر، زبور51:13 پر واعظ، 1532)۔

اِسی لیے، ہم آپ کو انجیل کے منطقی اظہار کے ذریعے سے مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل نہیں کر سکتے۔ ہم آپ کو نجات کیسے پانی ہے کہ ’’تعلیم‘‘ نہیں دے سکتے۔ آپ کو پاک روح کی اندرونی عاجزی کا تجربہ کرنا چاہیے ورنہ آپ مسیح کو کم درجے پر قائم رکھنا جاری رکھیں گے۔ صرف جب آپ گھرا ہوا محسوس کرتے ہیں، اور گناہ کے جرم سے فرار ہونے کے لیے نااہل سمجھتے ہیں، تب ہی آپ مسیح کی جانب رُخ کریں گے۔

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کلسیوں 1:18).

جب دوسری تمام گزرگاہیں ختم ہو جاتی ہیں، جب دوسرے سب آپ کو خُدا کے ساتھ امن دلانے میں ناکام ہو جاتے ہیں، جب آپ اپنے گناہ سے اور خود سے اور اپنے احساسات سے کراہت زدہ ہو جاتے ہیں، تب شاید آپ مسیح کی جانب رُخ کر سکتے ہیں، اور، اگر آپ ایسا کرتے ہیں، تو وہ آپ کے دِل اور دماغ میں فضیلت کو بھر دے گا! تب آپ مسیح کو اُس کے تمام جلال اور اچھائیوں میں، اُس کی شاہانت اور قوت میں، اُس کے رحم اور متکبرانہ محبت میں، صلیب پر گناہ کے لیے اُس کی قربانی، اُس کے خون کے بہنے، پھٹے ہوئے گوشت، اُس کے جلالی طور پر جی اُٹھنے، کو دیکھ پائیں گے، اُس کی طاقت سے بھرپور شفارش، آپ جیسے گناہ سے بھرپور شخص اور پاک خُدا کے درمیان اُس یسوع کے مصالحانہ کام کو دیکھ پائیں گے۔

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کلسیوں 1:18).

آپ مسیح کے بارے میں اُس وقت تک بات نہیں کر سکتے جب تک آپ اُس کو جان نہیں لیتے۔ آپ اُس کو جان نہیں سکتے جب تک آپ اُس کے پاس آ نہیں جاتے۔ آپ اُس کے پاس اُس وقت تک نہیں آ سکتے جب تک آپ دیکھ نہیں لیتے کہ آپ کو اُس کی ضرورت ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پاک روح کا پہلا کام آپ کو گناہ کے بارے میں قائل کرنا ہوتا ہے۔ نا صرف اُن گناہوں کے بارے میں جو آپ سرزد کر چکے ہوتے ہیں، بلکہ پیدائشی گناہ کے بارے میں، آپ کے دِل میں اُس غلیظ عفریت کے بارے میں، جو بُغض اور شہوت، تکبر اور بغاوت سے بھرپور ہوتا ہے۔

’’بنی آدم کے دل بدی سے بھرے رہتے ہیں‘‘ (واعظ 9:3).

یہ آپ پر اُس وقت تک کے لیے مہر کر دیا جاتا ہے جب تک کہ آپ ٹوٹ نہیں جاتے اور عاجز نہیں بن جاتے، جب تک آپ پولوس کے ساتھ مل کر نہیں کہتے،

’’میں جانتا ہوں کہ مجھ میں (یعنی، میرے جسم میں) کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں‘‘ (رومیوں 7:18).

’’اِس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا؟‘‘ (رومیوں 7:24).

جب خود آپ کے اپنے دِل کی بدکاری پر سے پردہ اُٹھتا ہے، تو آپ یہ دیکھنے کے قابل ہو جائیں گے کہ آپ میں کوئی بھی اچھی بات نہیں ہوتی۔ خود آپ کے اپنی کسی بھی سوچ پر آپ بھروسہ نہیں کر سکتے۔ کوئی احساس جو آپ پا سکتے ہیں اُس پر تکیہ نہیں کر سکتے۔

’’تمام لوگ گھاس کی مانند ہیں، اور اُن کی ساری رونق میدان کے پھولوں کی مانند ہے۔ گھاس مُرجھا جاتی ہے اور پھول کُملا جاتے ہیں، کیونکہ خداوند کی ہوا اُن پر چلتی ہے: یقیناً لوگ گھاس ہیں۔ گھاس مُرجھا جاتی ہے اور پھول جھڑ جاتے ہیں‘‘ (اشعیا 40:6۔8).

پاک روح اُس گرم، خُشک ہوا کی مانند چلتا ہے جو پھولوں اور گھاس کو جلا ڈالتی ہے۔ پھول آپ کی اُمیدوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ گھاس آپ کی انتہائی زندگی کی نمائندگی کرتی ہے۔ آپ کی اُمیدوں کو مُرجھا جانا چاہیے، پاک روح کی اگست کی ہوا میں جل کر براؤن ہو جانا چاہیے۔ آپ کی زندگی کو مُرجھایا ہوا اور بے بس، دُھندلا اور سوختہ ظاہر ہونا چاہیے۔

’’گھاس مُرجھا جاتی ہے اور پھول کُملا جاتے ہیں: کیونکہ خداوند کی ہوا اُن پر چلتی ہے‘‘ (اشعیا 40:7).

پاک روح کا مُرجھا ڈالنے والا کام آپ کو یہ دیکھنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ زندگی بے بس ہوتی ہے اور کہ ابدیت لامحدود ہے۔ پاک روح کا مُرجھا ڈالنے والا کام خود آپ کے اپنے دِل پر بھروسہ نہ کرنے اور خود آپ کے اپنے احساسات پر بھروسہ نہ کرنے پر مجبور کر ڈالتا ہے۔

تب آپ شاید مسیح کی جانب دیکھتے ہیں۔ آپ اُس کو گتسمنی کے باغ میں دیکھ پائیں گے، اُس کے کپڑوں میں سے خونی پسینے کو بہتے ہوئے دیکھ پائیں گے۔ اشعیا63:2۔3 کو سُنیں۔

’’تُو کیوں خود اپنے ہی لباس میں سُرخ ہے، اور تیرا لباس حُوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا...‘‘ (اشعیا 63: 2۔3).

اشعیا نبی پوچھتا ہے کیوں اُس کا لباس سارے کا سارا سُرخ ہے۔

’’تُو کیوں خود اپنے ہی لباس میں سُرخ ہے، اور تیرا لباس حُوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند کیوں ہے؟‘‘ (اشعیا 63:2).

مسیح جواب دیتا ہے،

’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).

یہ بات ہمیں گتسمنی کے باغ میں لے جاتی ہے، جہاں پر ہمارا خُداوند ’’تنہا ہی حوض میں انگوروں کو کُچلتا‘‘ ہے؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا۔‘‘

ڈاکٹر میگی Dr. McGee کہتے ہیں کہ ’’ابتدائی کلیسیا کے آباؤاِجداد اِن … آیات کو مسیح کی پہلی آمد کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ اُنہوں نے حوض میں انگور کُچلنے کو مسیح کے دُکھوں کی حیثیت سے غلط لیا ہے‘‘ (جے۔ ورنن میگی، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن، 1982، جلد سوئم، صفحہ 340)۔ لیکن میں یقین کرتا ہوں کہ یہ ابتدائی مسیح مصنفین دُرست تھے۔ جیسا کہ اکثر یہ معاملہ انبیاء کے تحریروں میں ہوتا ہے، پیشنگوئی آگے اور پیچھے ہوتی رہتی ہے، مسیح کی پہلی آمد سے، مسیح کی دوسری آمد تک۔ تیسری آیت کا پہلا آدھا حصہ مسیح کے دُکھوں کے بارے میں حوالہ دیتا ہے،

’’تُو کیوں خود اپنے ہی لباس میں سُرخ ہے، اور تیرا لباس حُوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا...‘‘

آیات کا دوسرا نصف حصہ مسیح کی دوسری آمد کی جانب حوالہ دیتی ہے،

’’اِس لیے میں نے غصہ میں اُنہیں لتاڑا اور اپنے غضب میں اُنہیں پیروں تلے کُچلا؛ اور اُن کے خُون کے چھینٹے میرے کپڑوں پر پڑے، اور میرا سارا لباس آلودہ ہو گیا۔‘‘

اس میں ایک بہت بڑا سبق موجود ہے، جس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، مسیح ہمارے گناہوں کے لیے اپنی اذیت میں جو گتسمنی سے شروع ہوئی تھی اور صلیب پر ختم ہوئی تھی، ’’اکیلے ہی حوض میں انگوروں کو کُچل‘‘ چکا تھا۔ لیکن اُن کے لیے جو اُس کے کفارے کو مسترد کرتے ہیں وہ کہتا ہے، ’’میں اپنے غصے میں اُنہیں لتاڑوں گا، اور اپنے غضب میں اُنہیں اپنے پیروں تلے کُچلوں گا، اُن کے خون کے چھینٹے میرے کپڑوں پر پڑیں گے… ‘‘

یقینی طور پر ابتدائی مسیحی دُرست تھے کہ اِس آیت کا پہلا حصہ مسیح کے غصے کی اذیت کا اظہار کرتا ہے،

’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).

شاگرد سو گئے تھے جب یسوع دعا کرنے کے لیے گتسمنی کے باغ میں اندر تک چلا گیا تھا۔ وہ سو گئے تھے، اور اُنہوں نے اُس کو اکیلا ہی چھوڑ دیا تھا۔

’’اور پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دِلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

سپرجیئن Spurgeon یہ رائے پیش کرتے ہیں،

اگر آپ غور کریں، یہ صرف خونی پسینہ ہی نہیں تھا، بلکہ یہ بہت بڑے بڑے قطرے تھے؛ وہ خون جو منجمد ہو چکا تھا، اور بڑے بڑے لوتھڑے بن چکا تھا… اور اُس کے لباس میں جذب ہو چکا تھا جب تک کہ وہ سُرخ بچھڑے کی مانند نہیں ہو گیا جس کو بالکل اُسی مقام پر ذبح کر دیا گیا تھا… یہ ثابت کرتا ہے کہ گناہ کا بوجھ کس قدر شدید رہا ہوگا جب یہ نجات دہندہ کو کُچلنے کے قابل ہوا تھا کہ اُس سے خون کے قطرے ٹپکنے لگے تھے! یہ ثابت کرتا ہے، میرے بھائیوں، اُس کی محبت کی شدید قوت (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن، ’’گتسمنی،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ میں، پِلگرم Pilgrim، دوبارہ اشاعت1979)، جلد نہم، صفحہ 80)۔

دیکھیں مسیح کو، ’’خون میں تر لباس کے ساتھ ملبوس‘‘ (مکاشفہ19:13)۔ اُسے دیکھیں، جب وہ اُس کو گرفتار کرنے کے لیے آتے ہیں، خونی لبادے میں تنہا کھڑے ہوئے۔ وہ پہلے ہی سے اپنے بدن میں آپ کے گناہوں کو اُٹھائے ہوئے تھا۔

اُس کے خون کو کمر پر اُس کے زخموں میں سے اور زیادہ اُبل کر نکلتا ہوا دیکھیں جب وہ اُس پر کوڑے برسا رہے تھے۔ اِس خون نے اُس کے لباس کو بھی آلودہ کر دیا تھا۔

’’تب پیلاطُس نے یسوع کو لے جا کر کوڑے لگوائے اور فوج کے سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اُس کے سر پر رکھا اور اُسے سُرخ رنگ کا چوغہ پہنا دیا۔ وہ بار بار اُس کے سامنے جاتے اور کہتے تھے کہ اے یہودیوں کے بادشاہ! تجھے آداب اور اُس کے مُنہ پر تھپڑ مارتے تھے۔ پیلاطُس ایک بار پھر باہر آیا اور یہودیوں سے کہنے لگا، دیکھو میں اُسے تمہارے پاس باہر لا رہا ہُوں۔ تمہیں معلوم ہو کہ میں کسی بنا پر بھی اُس پر فردِ جُرم عائد نہیں کر سکتا۔ جب یسوع کانٹوں کا تاج سر پر رکھے اور سُرخ چوغہ پہنے ہُوئے باہر آیا تو پیلاطُس نے یہودیوں سے کہا: یہ رہا وہ آدمی!‘‘ (یوحنا 19:1۔5).

یہ دیکھو وہ آدمی، اِس کا لباس خود اِس کے اپنے ہی خون میں تر ہے!

’’ یہ کون ہے جو ادوم اور بصرہ سے آرہا ہے، جس نے قرمزی چوغہ پہن رکھا ہے؟ یہ کون ہے جس کی پوشاک درخشاں ہے، اور شان و توانائی کے ساتھ بڑھتا چلا آرہا ہے؟ میں جو راستبازی میں بتا رہا ہوں، بچانے کے لیے شدید طاقتور۔ تیرا لباس حُوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:1۔3).

اُس کو باغ میں مُنہ کے بل دراز دیکھو؛ زمین پر آپ کا مالک لیٹا ہوا ہے!
پھر کلوری کی صلیب پر اُس کو دیکھو، اُس کو چیختا ہوا سُنو، اُس کے مرنے سے پہلے،
’’یہ تمام ہوا!‘‘ ’’یہ تمام ہوا!‘‘ کیا تم دیکھ نہیں سکتے اُس نے قیمت چکا دی؟
’’یہ تمام ہوا!‘‘ ’’یہ تمام ہوا!‘‘ کیا تم دیکھ نہیں سکتے اُس نے قیمت چکا دی؟
(’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768؛
      ڈاکٹر ہائیمرز کی جانب سے ترمیم کی گئی).

اب کُلسیوں، پہلا باب، آیت چودہ سُنیں،

’’اُسی کے خون کے ذریعہ ہمیں مخلصی یعنی گناہوں کی معافی ملی ہے‘‘ (کلسیوں 1:14).

اُس کا خون آپ کے گناہ کے لیے کفارہ ادا کرے گا۔ خود کو اُس کے رحم کے حوالے کر دیں۔ وہ تنہا ہی آپ کو آپ کے گناہ سے اپنے خون کے وسیلے سے مخلصی دلا سکتا ہے۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ آج ہی یسوع پر بھروسہ کریں گے۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں ہمارے سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے آئیں اور اگلی دو قطاروں میں تشریف رکھیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ہائے مقدس سربراہ، اب زخمی ہے O Sacred Head, Now Wounded،‘‘ (شاعر برنارڈ آف کلئیرواکس Bernard of Clairvaux، 1091۔1153)۔

لُبِ لُباب

مسیح کی فضیلت

THE PREEMINENCE OF CHRIST

A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. John Samuel Cagan
ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز جونیئر کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ
جس کی منادی مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے کی گئی

’’تاکہ سب باتوں میں پہلا درجہ اُسی کا ہو‘‘ (کُلسیوں 1:18).

(کُلسیوں1:17)۔

I.   پہلی بات، مسیح پر ایمان لانے کی تبدیلی سے پہلے ہی مسیح افضل و برتر ہے، یوحنا10:30۔33؛ یوحنا1:10؛ اشعیا53:3؛ 1کرنتھیوں1:22۔23 .

II. دوسری بات، مسیح تبدیلی لانے میں بھی افضل ہے، یوحنا16:8۔9؛
احبار9:3؛ رومیوں7:18، 24؛ اشعیا19:13؛ یوحنا19:1۔5؛ کُلسیوں1:14 .