Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ہیرودیس اور یوحنا

HEROD AND JOHN
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 12 نومبر، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, November 12, 2017

’’اِس لیے کہ یوحنا ہیرودیس بادشاہ کی نظر میں ایک راستباز اور پاک آدمی تھا۔ وہ اُس کا بڑا احترام کرتا تھا اور اُس کی حفاظت کرنا اپنا فرض سمجھتا تھا۔ وہ یوحنا کی باتیں سُن کر پریشان تو ہوتا تھا لیکن سُنتا شوق سے تھا‘‘ (مرقس6:20)۔

تاریخ میں اور بائبل میں ہیرودیس بادشاہ اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کی کہانی بہت بڑے المیات میں سے ایک ہے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والا جھنجھوڑ ڈالنے والا ایک مبشر تھا۔ وہ ہیرودیس بادشاہ کے خلاف ہوتا ہے – جو تذبذب کا شکار، کمزور مرضی والا ایک حاکم ہے۔ وہ یوحنا کی بات ماننا چاہتا تھا۔ وہ خُدا کے ساتھ سکون پانا چاہتا تھا۔ لیکن اُس کی کمزوری اور فیصلہ کرنے میں غیریقینی اُس کو اُس کی تباہی کی جانب لے گئی – اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے قتل کی جانب لے گئی، کیونکہ آخر میں ہیرودیس نے یوحنا کا سرقلم کروا دیا تھا!

جب میں ہیرودیس بادشاہ کے بارے میں پڑھتا ہوں تو میں اُس کے لیے ہمیشہ دُکھ محسوس کرتا ہوں۔ لیکن پھر میں اُس کے ساتھ غصے میں آ جاتا ہوں۔ وہ اِس قدر دُکھی احمق تھا۔ وہ نجات پانے کے اِس قدر قریب آ چکا تھا۔ لیکن وہ کبھی بھی پا نہیں سکا۔ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے اِس قدر قریب تھا۔ اور اِس کے باوجود وہ جہنم میں چلا گیا۔ جب میں ہیرودیس کے بارے میں سوچتا ہوں تو جو گیت مسٹر گریفتھ Mr. Griffith نے گایا ہمیشہ میری جان کو جُھنجھنا ڈالتا ہے،

اب یقین کرنے کے لیے تقریباً قائل ہوا؛
مسیح کو پانے کےلیے تقریباً قائل ہوا؛
تقریبا فائدہ نہیں پہنچا سکتا، تقریباً کا مطلب ناکام ہونا ہے!
غمگین، اُداس، وہ انتہائی شدید ماتم، تقریباً لیکن کھویا ہوا!
   (’’تقریباً قائل ہوا Almost Persuaded‘‘ شاعر فلپ پی۔ بِلس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔

تقریباً قائل ہوا! غمگین، اُداس، وہ انتہائی شدید ماتم –
تقریباً لیکن کھویا ہوا!

ہرودیس اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کی رزمیّہ داستان ہم پر بے شمار عظیم مسیحی سچائیوں کو ظاہر کرتی ہے۔

پہلی، نجات کا پیغام ہمیشہ آپ کو ایک فیصلہ کرنے پر بُلاتا ہے۔ ہمارے لیے وہ لفظ ’’فیصلہ‘‘ بُرا دکھائی دیتا ہے – جیسا کہ ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ میں ہے۔ لیکن ’’فیصلہ سازیت‘‘ صرف اِس لیے بُری ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ غلط فیصلہ کر لیتے ہیں! ہیرودیس نے دُرست فیصلہ کر لیا ہوتا۔ لیکن اِس کے بجائے وہ آگے پیچھے ڈگمگاتا رہا – اور کبھی بھی اُس سچائی کے لیے نہیں کھڑا ہوا جس کی منادی یوحنا بپتسمہ دینے والا اُسے کرتا رہا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے کی منادی کے بارے میں سب سے نمایاں بات اُس کا فیصلہ کرنے کے لیے للکارنا تھا۔ اُس نے توبہ کی منادی کی تھی اور اُن لوگوں سے فیصلہ کرنے کا تقاضا کیا تھا جنہوں نے اُسے منادی کرتے ہوئے سُنا تھا۔ اُس نے اِس قدر قوت کی بھرپوری کے ساتھ منادی کی تھی کہ لوگ پکار اُٹھے تھے، ’’ہم پھر کیا کریں؟‘‘ (لوقا3:10)۔ جب مسیح آیا تو اُس نے بھی اِسی طرح سے منادی کی تھی۔ اُس نے لوگوں کے صرف دو انتخاب پیش کیے تھے۔ یہ جنت یا جہنم تھے، تباہی کی طرف جانے والا کُشادہ راستہ یا زندگی کی راہ پر وہ تنگ گزرگاہ۔ ریت پر گھر یا چٹان پر گھر۔ خُدا یا دولت۔ لوگوں کو ایک طرف کا چناؤ کرنا تھا، یا تو مسیح کے لیے یا اُس کے خلاف۔ مسیح کی تبلیغ کا تقاضا تھا کہ وہ اُس کے خلاف یا اُس کے لیے ایک فیصلہ کریں۔ بالکل اِسی طرح سے پطرس نے پینتیکوست کے دِن تبلیغ کی تھی۔ پطرس کا تقاضا تھا کہ وہ لوگ ایک فیصلہ کریں۔ اور لوگوں نے جواب دیا، ’’ہم کیا کریں؟‘‘ (اعمال2:37)۔ اعمال کی کتاب کے آخری باب میں پولوس کی تبلیغ نے لوگوں کو دو گروہوں میں تقسیم کر دیا۔ ’’بعض اُس کی باتیں سُن کر قائل ہو گئے اور بعض نہ مانے‘‘ (اعمال28:24)۔ اُنہیں ایک فیصلہ کرنا ہی تھا! اور ساری مسیحی تاریخ کے ہر حیاتِ نو میں دیندار لوگوں نے اِسی طرح سے منادی کی۔ وہ جنہوں نے اُنہیں سُنا اُنہیں ایک فیصلہ کرنا ہی تھا!

آج ہم ایک مختلف طرح کی تبلیغ سُنتے ہیں۔ کوئی تقاضے نہیں کیے جاتے۔ کچھ مبلغین بہت پیار سے لوگوں کو شفا پانے کے لیے بُلاتے ہیں۔ کچھ مبلغین اُنہیں سہل اور آرام دہ کہانیاں پیش کرتے ہیں۔ اور دوسرے مبلغین اُنہیں مٹی کی مانند خُشک تفسیرات پیش کرتے ہیں جن میں کہیں کوئی خونی کفارے کی بات نہیں ہوتی۔ آگ کہاں پر ہے؟ چیلیج کہاں پر ہے؟ تعجب کی کوئی بات نہیں کہ ہمارے گرجا گھروں میں سے نوجوان لوگ جُھنڈ در جُھنڈ بھاگ رہے ہیں! آج زیادہ ترتبلیغ گرم تھوک کی ایک بالٹی کی قیمت بھی نہیں رکھتی – ایک دوسرے متن میں نائب صدر جان نینس گارنر John Nance Garner (1933۔1941) کے حوالے [اِقتباس] میں سے۔ ہیرودیس اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کی کہانی ہمیں اِسی قسم کی منادی کی نری بے وقعتی دکھاتی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ مسیح ہمیں ایک فیصلے کے لیے بُلاتا ہے۔ ویسے، کیا آپ نے فیصلہ کر لیا ہے؟ کیا اِس نے آپ کی زندگی کو متاثر کیا؟ کیا اِس نے آپ کو تبدیل کیا؟

ہیرودیس ’’اُسے خوشی سے سُنتا تھا۔‘‘ ہیرودیس کو مبلغ پسند تھا۔ وہ تو یہاں تک کہ اُسے منادی کرتے ہوئے سُننے سے لطف اندوز ہوتا تھا۔ لیکن اِس کا اُس پر کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔ مجھے کبھی بھی یہ سُننا پسند نہیں کہ لوگ مجھے بتائیں کہ میں نے کس قدر شاندار واعظ کی منادی کی۔ مجھے اِس سے بالکل بھی خوشی نہیں ہوتی۔ میں صرف اُس وقت خوش ہوتا ہوں جب میں کسی کو اپنے گناہ کے لیے توبہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دیکھتا ہوں اور اُنہیں یسوع کے رحم کے لیے خود کو اُس کے حوالے کرتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ واحد چیز جو مجھے خوش کرتی ہے یہ ہے جب کوئی مسیح میں ایمان لانے کی ایک حقیقی تبدیلی میں اور زندگی کے بدلاؤ کے لیے یسوع پر بھروسہ کرنے کا پکا فیصلہ کرتا ہے۔ وہ اِمتحان ہوتا ہے کہ آیا میری منادی کو خُدا کی جانب سے برکت مل چکی ہے! یہ ایسے نہیں ہے کہ آیا آپ اِس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ نہیں ہے کہ آیا آپ اِس سے پریشان ہیں بھی کہ نہیں، نا ہی کہ آیا آپ نے مجھے پسند کیا اور میری منادی سے خوش ہیں۔ اِمتحان یہ ہے – کیا اِس نے آپ کے ایک فیصلے کے لیے رہنمائی کی، اپنے تمام دِل اور اپنی تمام زندگی کے ساتھ مسیح پر بھروسہ کرنے کا ایک واضح عمل؟ ایک شخص نے کہا، ’’اُنہیں اور زیادہ کیا چاہیے؟‘‘ مسیح آپ کی تمام زندگی چاہتا ہے – ساری کی ساری!

لیکن ہیرودیس جیسے لوگوں کے بارے میں ایک دُکھی بات ہے۔ اُس نے تقریباً فیصلہ کر ہی لیا تھا۔ وہ تقریباً مسیح پر بھروسہ کرنے اور ایک حقیقی مسیحی بننے کے لیے قائل ہو ہی چکا تھا۔ ہیرودیس جیسے لوگ کس قدر دُکھی اور قابلِ رحم ہوتے ہیں۔ آپ گرجا گھر میں آتے ہیں۔ آپ ہمیں منادی کرتے ہوئے سُنتے ہیں۔ اور آپ جذباتی ہو جاتے ہیں۔ آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو مسیح پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ اُس یسوع پر بھروسہ کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ کبھی بھی نہیں کرتے۔ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بجائے آپ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ آپ اُس یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں آپ ایک احساس کی تلاش کرتے ہیں۔ یہ کبھی بھی نہیں ہوگا! کبھی بھی نہیں! کبھی بھی نہیں! کیوں نہیں؟ آپ کیسے ممکنہ طور پر ایک ’’احساس‘‘ کو پا سکتے ہیں کہ آپ نے اُس یسوع پر بھروسہ اُس پر بھروسہ کرنے سے پہلے کیا؟ یہ حماقت ہے! یسوع پر بھروسہ کرنے کی واحد راہ ایک احساس کے بجائے اُس یسوع پر بھروسہ کرنا ہے۔ آپ یسوع پر بھروسہ کرنے سے محض ایک قدم ہی دور ہیں۔ لیکن آپ کبھی بھی نہیں کرتے۔ آپ کس قسم کے عجیب و غریب شخص ہیں۔ آپ اِتوار کے اِتوار آتے ہیں۔ لیکن آپ نجات دہندہ پر بھروسہ کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ آپ تو یہاں تک کہ عبادت کے بعد ہمیں ملنے کے لیے آ جاتے ہیں – لیکن اُس پر بھروسہ کرنے کی آپ کی کوئی نیت نہیں ہوتی۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں، ’’کیا آپ نے اُس پر بھروسہ کیا؟‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’جی نہیں۔‘‘ آپ ’’جی نہیں‘‘ کافی شدت کے ساتھ کہتے ہیں – جیسے کہ آپ انتہائی پُریقین ہیں آپ نہیں کرتے۔ آپ کیوں اِس قدر پُریقین ہوتے ہیں؟ یہ اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ آپ کسی احساس یا کسی اور بات کی تلاش کر رہے ہوتے ہیں! وجہ وہی ہوتی ہے! لیکن آئیے مجھے آپ کے ساتھ وحشیانہ طور پر ایماندار ہو لینے دیں۔ وہ ’’احساس‘‘ جو آپ چاہتے ہیں ایک آسیب ہے! وہ ابلیس اُس آسیب کو آپ کے ذہن میں نچاتا رہتا ہے۔ ’’مجھے اُس احساس کو پانا ہی چاہیے! میں اُس کو اِس بُری طرح چاہتا ہوں! میں کبھی بھی اُس آسیب کے احساس کے بغیر مطمئن نہیں ہو پاؤں گا!‘‘ جب ابلیس آپ کو اپنے سحر میں جکڑ چکا ہوتا ہے، اور آپ اِس کے ذریعے سے اسیری میں آ چکے ہوتے ہیں – تو وہ آپ کو ایک احساس پیش کرے گا! آپ اِس سے اِس قدر متاثر اور گرویدہ ہو جاتے ہیں کہ آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے! ’’احساس‘‘ کا وہ آسیب آپ کا پیارا، آپ کا محبوب، آپ کا بُت ہوتا ہے۔ جب ایسا رونما ہوتا ہے تو آپ اِس قدر مضبوط، سحرزدہ جادو کے تحت ہو جائیں گے کہ آپ کبھی بھی اُس حقیقی یسوع پر بھروسہ کرنے کے قابل نہیں ہو پائیں گے، وہ جو آپ کو نجات دلانے کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا تھا! اور ’’احساس‘‘ کا وہ آسیب آپ کو نیچے کھینچ لے گا، اسیرزدہ، غلامی میں جکڑے ہوئے، جہنم کے انتہائی گہرے گڑھوں میں۔ میں ’’احساس‘‘ کے اُس آسیب کو آپ پر ہنستا ہوا تقریباً سُن سکتا ہوں! ’’اب تم پکڑے گئے! اب تم پکڑے گئے! اب تم ہمیشہ کے لیے جہنم میں میرے غلام ہو چکے ہو!‘‘ مسکرائیں مت۔ لاکھوں لوگ سوچتے ہیں کہ اُن کو پاک روح مل چکا ہے – جب کہ جو حقیقت میں اُن کو ملا ہوتا ہے وہ ایک آسیب ہوتا ہے۔ روح کی لبریزی کے بجائے، وہ آسیب زدہ ہو جاتے ہیں! میں آپ میں سے ہر اُس شخص کو ہوشیار کرتا ہوں جو یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ نجات پا چکا ہے ایک احساس کی تلاش کر رہا ہے – میں آپ کو ہوشیار کرتا ہوں! آپ غیبی طاقت کے ساتھ کھیل رہے ہیں! آپ آگ کے ساتھ کھیل رہے ہیں! ’’احساس‘‘ کے اُس آسیب سے چُھٹکارہ پائیں اور خود کو یسوع، خُدا کے بیٹے کے حوالے کر دیں، وہ جس نے آپ کو نجات دلانے کے لیے صلیب پرخون بہایا اور قربان ہو گیا!

کچھ مخصوص مبلغین ہوتے ہیں جو غلامی کے ذرائع بن جاتے ہیں۔ میں ایسے مبلغین کو جانتا ہوں لوگوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں، اور اُن سے نجات کا وعدہ کرتے ہیں، جب کہ جو وہ کر رہے ہوتے ہیں کافی آسیبی ہوتا ہے۔ وہ مسیح کے بجائے اپنے پیروکاروں کو خود کے ساتھ جوڑ رہے ہوتے ہیں۔ میں کسی بھی حالت میں یوحنا بپتسمہ دینے والے کو اُس زمرے میں نہیں ڈالوں گا۔

ہیرودیس نے یوحنا کو قید میں ڈالا تھا، کیونکہ اُس کی بیوی ہیرودیاس یوحنا سے اُس کو فاحشہ کہنے کی وجہ سے نفرت کرتی تھی۔ بائبل کہتی ہے کہ ’’ہیرودیس یوحنا سے خوف کھاتا تھا، وہ جانتا تھا کہ یوحنا ایک راستباز اور پاک آدمی تھا۔‘‘ وہ یوحنا کو ایک پاکیزہ شخص کی نظر سے دیکھتا تھا۔ اِس لیے ہیرودیس یوحنا کو ملنے کے لیے قیدخانے میں بار بار جایا کرتا تھا۔ تلاوت کہتی ہے وہ ’’اُسکا مشاہدہ کرتا تھا۔‘‘ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ ہیرودیس نے ’’اُس کو حفاظت سے رکھا ہوا تھا۔‘‘ ہیرودیس جانتا تھا کہ یوحنا کے بارے میں کوئی نہ کوئی پاکیزہ اور مختلف بات تھی۔ وہ ’’[یوحنا] کو خوشی خوشی سُنتا تھا۔‘‘ وہ اُن بے شمار لوگوں کی مانند تھا جو ایک مقدس کی پرستش کرتے تھے۔ وہ جانتے ہیں کہ ایک مقدس دیندار شخص ہوتا ہے، جیسے مقدس آگسٹین۔ وہ شاید مقدس کے الفاظ کو پڑھیں اور اُن پر غورو فکر کریں، لیکن وہ کبھی بھی مسیح پر بھروسہ نہیں کرتے، حالانکہ آگسٹین جیسے لوگ اُنہیں ایسا کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ میرے خیال میں ہیرودیس یوحنا کو ایسے ہی دیکھتا تھا جیسے کاتھولک لوگ ایک مقدس کو دیکھتے ہیں۔ ’’وہ اُس کو خوشی خوشی سُنا کرتا تھا۔‘‘ لیکن اِس سے اُس کی کوئی مدد نہ ہوئی!

ہیرودیس یوحنا سے ملنے کے لیے نیچے قیدخانے میں جائے گا۔ وہ جانتا ہے یہ بات اُس کی بیوی کو ناراض کر دے گی۔ اِس کے باوجود وہ جانا جاری رکھتا ہے۔ وہ وہاں کے لیے خود کو کھینچتا ہوا محسوس کرتا تھا۔ وہ محسوس کرتا ہے کہ کوئی نہ کوئی چیز اُس کو وہاں پر کھینچ رہی تھی، کچھ ایسا جو ناقابلِ مزاحمت تھا۔ جب وہ یوحنا کو سُننے کے لیے جاتا، ’’وہ اُس کو خوشی خوشی سُنتا تھا۔‘‘ پاک روح اُس کو نبی کو سننے کے لیے کھینچ رہا تھا۔ بے شمار لوگ ایسے ہوتے ہیں جو گرجا گھر میں اِسی وجہ سے آتے ہیں۔ وہ گرجا گھر میں ہونے کو پسند کرتے ہیں، حالانکہ واعظ اُن کو ملامت کرتے ہیں۔ لیکن وہ مسیح کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکتے۔ ہیرودیس تقریباً مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے عروج تک پہنچ ہی چکا تھا۔ لیکن وہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہو پایا۔ اور کیوں بعد میں ہیرودیس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے سر کو قلم کروا دیا تھا؟ ہم کیسے اِس شخص، ہیرودیس کو سمجھ سکتے ہیں؟

یوحنا کی منادی کے تحت ہیرودیس نے خُدا کی قوت اور حضوری کو محسوس کیا تھا۔ وہ جانتا تھا یوحنا دُرست تھا۔ اِس کے باوجود وہ مسیح کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ وہ سمجھ گیا تھا یوحنا اُس کو کس بات کی منادی کر رہا تھا۔ لیکن وہ مسیح پر بھروسہ نہیں کرے گا۔ اُس نے سیکھنا اور سیکھنا جاری رکھا، لیکن اُس نے کبھی بھی پختگی کے ساتھ مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے فیصلہ نہیں کیا۔ وہ اپنی زندگی کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اُس کو اُس بُری عورت ہیرودیاس سے علیحدہ ہو جانا چاہیے تھا۔ اُس کو اپنی زندگی میں باتوں کو تبدیل کرنا چاہیے تھا۔ بے شمار مشرقی نوجوان اِسی طرح کے ہوتے ہیں۔ اُن کے والدین اُنہیں ہمارے گرجا گھر میں آنے دیتے ہیں، لیکن وہ مکمل طور پر اُس سے اتفاق نہیں کرتے جس کی ہم منادی کرتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ہم نہایت سخت ہیں۔ اُن کے بچے ہمارے گرجا گھر میں آتے ہیں – لیکن وہ واپس کھینچے جاتے ہیں۔ کیا آپ کے بارے میں یہ بات سچی ہے؟ کیا آپ کے والدین سوچتے ہیں کہ ہم نہایت سخت ہیں؟ وہ آپ کو تو آنے دیتے ہیں لیکن ہم پر تنقید کرتے ہیں جب وہ آپ سے بات کرتے ہیں۔ وہ آپ سے کہتے ہیں گرجا گھر میں اِس قدر زیادہ وقت نہ صرف کیا کرو۔ وہ اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں جیسے، ’’کیا تمہارا یہاں پر اِس قدر زیادہ رہنا ضروری ہے؟‘‘ یوں آپ اپنے والدین اور اِس گرجا گھر کے درمیان چیرے جاتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم دُرست ہیں، لیکن آپ اپنے والدین کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اپنے غیر مسیحی والدین کے خلاف، ہمارے ساتھ ڈٹے رہنے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ وہ بھول چکے ہیں جو یسوع نے کہا تھا، ’’جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں ہے‘‘ (متی10:37)۔ ہیرودیس ایک مسیحی بننا چاہتا تھا، لیکن وہ ہیرودیاس کو بھی خوش کرنا چاہتا تھا۔ بائبل کہتی ہے، ’’ایک دو دِلا شخص اپنے کسی کام میں مستقل نہیں ہوتا‘‘ (یعقوب1:8)۔ ڈاکٹر چارلس سی۔ رائیری Dr. Charles C. Ryrie نے کہا، ’’ایک دو دِلا اِنسان منقسم وفاداری والا شخص ہوتا [ہے]‘‘ (رائیری مطالعہ بائبل Ryrie Study Bible)۔ کیا ہیرودیس کے ساتھ یہی بات غلط نہیں تھی؟ وہ ایک مسیحی ہونا چاہتا تھا، اِس کے باوجود وہ ہیرودیاس کو خوش کرنا چاہتا تھا۔ وہ دو دِلا تھا۔ اِس لیے وہ ایک حقیقی مسیحی نہیں بن پایا۔

حال ہی میں ہمارے ہاں اُس طرح کی ایک مشرقی لڑکی تھی۔ وہ اپنے غیرمسیحی والدین کو خوش کرنا چاہتی تھی۔ لیکن وہ ایک مسیحی بھی ہونا چاہتی تھی۔ وہ دو حصّوں میں بٹ گئی تھی جب تک کہ اُس نے بالاآخر دیکھ نہ لیا کہ اُس کو مکمل طور پر یسوع کی جانب جانا چاہیے۔ اُس نے اپنے والدین کے خلاف جانے اور یسوع کے پاس مکمل طور سے آنے کا فیصلہ کیا۔ جس لمحے اُس نے ایسا کیا وہ پوری طرح سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئی۔ اُس نے یسوع کو اپنی زندگی کا خُداوند بنانے کا فیصلہ کیا۔ ساری پریشانی جا چکی تھی اور وہ اب ایک پیاری سی مسیحی ہے۔ لیکن ہیرودیس یوحنا بپتسمہ دینے والا اور ہیرودیاس کے درمیان فیصلہ نہ کر پایا تھا۔ اِس لیے وہ کبھی بھی ایک حقیقی مسیحی نہیں بن پایا۔ وہ مر گیا اور جہنم میں گیا۔ بائبل کہتی ہے، ’’آج کے دِن اپنے لیے اُسے چُن لو جس کی تم عبادت کرنا چاہتے ہو‘‘ (یشوع24:15)۔ آپ کو اپنے گمراہ والدین اور مسیح کے درمیان چناؤ کرنا چاہیے۔ آپ کو اپنے گمراہ دوستوں اور مسیح کے درمیان چناؤ کرنا چاہیے۔ نجات پانے اور مسیح کے لیے ایک شفاف گواہی پانے کے لیے اور کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔ ہیرودیس کی مانند آگے اور پیچھے مت ڈگمگائیں۔ مسیح اور گرجا گھر کا چناؤ کریں۔ ایک بالکل واضح فیصلہ کریں۔ ’’آج کے دِن اپنے لیے اُس کو چُن لو جس کی تم عبادت کرنا چاہتے ہو۔‘‘ ’’ایک دو دِلا شخص اپنے کسی کام میں مستقل نہیں ہوتا‘‘ (یعقوب1:8)۔ یسوع نے کہا، ’’جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ میرے لائق نہیں ہے‘‘ (متی10:37)۔

ہیرودیس یوحنا کو منادی کرتے ہوئے سُننے کے لیے گیا اور ’’جب اُس نے اُسے سُنا تو اُس نے بے شمار کام کیے۔‘‘ جی ہاں، اُس نے بے شمار کام کیے۔ جی ہاں بے شمار ماسوائے اُس ایک کام کے جو سب سے زیادہ اہم تھا۔ کوئی شک نہیں اُس نے کچھ گناہوں کو چھوڑ دیا۔ جی ہاں، اُس نے بے شمار کام کیے،‘‘ لیکن اُس نے وہ ایک کام نہیں کیا جس کو کرنے کے لیے یوحنا نے اُس سے کہا تھا۔ اُس نے کبھی بھی مسیح پر بھروسہ نہیں کیا! کیا یہی وجہ نہیں ہے کہ آپ تقریباً ایک مسیحی ہیں؟ تقریباً، لیکن ابھی تک گمراہ! ’’بے شمار کام‘‘ کافی نہیں ہوتے۔ ایک نوجوان خاتون نے کہا، ’’اور زیادہ اُنہیں کیا چاہیے؟‘‘ اُنہیں کہنا چاہیے تھا، ’’خُدا اور زیادہ کیا چاہتا ہے؟‘ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے اِس واعظ کی حقیقت میں منادی کی تھی، جس کو میں نے اخذ کیا۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’وہ کیا ہے جو آپ کو روکے ہوئے ہے؟ خود کا معائنہ کریں۔ ہوش کے ناخن لیں اور اِسے جانے دیں! ’بے شمار کام‘ [کافی] نہیں ہیں۔ خُدا آپ کی ساری کی ساری وابستگی چاہتا ہے، [محض] کچھ گناہوں کو نہیں چھوڑنا بلکہ اپنی ساری کی ساری مرضی کو چھوڑنا ہے،‘‘ آپ کی ساری زندگی کو یسوع کے لیے پیش کر دینا چاہیے! (ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔، Dr. Martyn Lloyd-Jones, M.D.، ’’نشان کو کھو دیا Missing the Mark‘‘)۔

صرف ایک دوسری بات اور ہے جو میں کہنا چاہتا ہوں۔ 24ویں آیت میں، ہیرودیاس نے اپنی بیٹی سے یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر مانگنے کے لیے کہا تھا۔ ہیرودیس کو بہت دُکھ ہوا تھا، لیکن ’’وہ مہمانوں کے سامنے لڑکی کو زبان دے چکا تھا اِس لیے انکار نہ کر سکا‘‘ (مرقس6:26)۔ اوہ، یہ بات ہے – خود اپنی ساکھ کے لیے فکرمند اور دوسرے کی اچھی رائے کے لیے فکر مند ہے۔ اپنے دِل میں وہ جانتا تھا کہ وہ لوگ غلط تھے۔ دوسری طرف، وہ یوحنا کو سراھتا تھا اور جانتا تھا کہ وہ دُرست تھا۔ اِس کے باوجود اُس نے گنہگاروں کا ساتھ دیا اور یوحنا کی منادی کو مسترد کیا۔ اُس نے دائمی نجات کو چھوڑ دیا اور جہنم میں چلا گیا محض اِس لیے کیونکہ وہ خوفزدہ تھا وہ لوگ اُس کے بارے میں کیا سوچیں گے۔ اوہ، اِس تمام کے بارے میں پاگل پن! چاہے ساری دُنیا شاید آپ پر ہنسے اور آپ کا مذاق اُڑائے، چاہے آپ کا سارا خاندان متفق ہو کہ آپ ایک مذہبی دیوانے بن چکے ہیں، چاہے ہر کوئی آپ کو احمق کہے، اِس سے کیا فرق پڑتا ہے – جب تک خُداوند نے آپ کو قبول کیا ہوا ہے؟ کیونکہ وہی تنہا منصف ہے!

وہ کریں جو خُداوند آپ کو کرنے کے لیے کہتا ہے۔ اُس کے بیٹے یسوع پر بھروسہ کریں۔ اور اپنے دوستوں اور خاندان والوں کو دکھائیں، اور ساری دُنیا کو دکھائیں، کہ آپ اِس غلیظ دُنیا سے اپنا مُنہ موڑ چکے ہیں – اور کہ آپ مکمل طور پر اپنی انتہائی زندگی کو یسوع مسیح کے حوالے کر رہے ہیں!

ایک مرتبہ آپ جان جائیں کہ مسیح درست اور سچا ہے تو آپ کبھی بھی سکون نہیں پائیں جب تک کہ آپ خود کو مکمل طور سے اُس یسوع کے حوالے نہیں کر دیں گے۔ بیچارہ ہیرودیس! اُس کی زندگی یوحنا کا سرقلم کروانے کے بعد کس قدر ہولناک ہو گئی تھی! یوحنا نے اُس کی زندگی کو پریشانی اور عذاب میں مبتلا کر دیا۔ جب ہیرودیس نے یسوع کے بارے میں سُنا، اُس نے سوچا وہ یوحنا تھا جو مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ یوحنا نے رات میں اُس کے خواب میں اُس کو پریشان کیا اور عذاب میں مبتلا کیا! وہ اُس پلیٹ کو اپنی طرف آتے ہوئے جس میں یوحنا کا سر پڑا ہوا تھا خواب میں دیکھا کرتا تھا۔ حالانکہ آپ سچائی کو مسترد کرتے ہیں آپ اِس میں سے گزرے ہوئے نہیں ہوتے۔ یہ آپ کو پریشان کرے گی اور ہمیشہ کے لیے آپ کو عذاب میں مبتلا کر دے گی۔ یہ آپ کو کوئی سکون یا آرام نہیں پہنچائے گی۔ ہیرودیس یوحنا کے بارے میں کثرت سے ڈراؤنے خواب دیکھا کرتا تھا – ’’اوہ، یوحنا، میں نے تیری بات کیوں نہ سُنی؟ اوہ، یوحنا، میں نے کیوں اپنی جان کو دور پھینک دیا؟ اوہ، یوحنا، میں کیوں اِس بات سے اِس قدر خوفزدہ ہو گیا تھا کہ وہ لوگ میرے بارے میں کیا سوچیں گے؟ اوہ، یوحنا، میں کتنا احمق تھا۔‘‘

یوحنا کا سرقلم کروانے کے بعد ہیرودیس کی زندگی کا تصور کریں۔ وہ آپ کی زندگی ہوگی، اور یہاں تک کہ اِس سے بھی زیادہ ہولناک اگر آپ نے دُنیا کو چھوڑنے اور یسوع مسیح پر بھروسہ کرنے کا فیصلہ نہ کیا اور خود کو اُس یسوع کے حوالے نہ کیا۔ میں آپ کو ڈرانے کی کوشش کرنے کا اِلزام لگنے سے خوفزدہ نہیں ہوں۔ میں یقینی طور پر آپ کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اگر یسوع مسیح کا شاندارانہ پیار آپ کو نہیں کھینچتا تو میں آپ کو مسیح کے بغیر ابدیت کی ہولناکیوں کے ساتھ خوفزدہ کرنے کی اپنی پوری کوشش کروں۔ دائمی جرم، دائمی بدنصیبی، ناقابلِ بیان عذاب۔ یہ ہے جو آپ میں سے اُن تمام لوگوں کا انتظار کر رہا ہے جو ہر ایک بات کو چھوڑنے میں اور پورے دِل کے ساتھ مسیح کو گلے لگانے میں ناکام رہے۔ کاش مسیح آپ کو آپ کے گناہ سے نجات دلائے، جیسا کہ وہ کرنے کے لیے انتظار کر رہا ہے۔ ایمان کے وسیلے سے مسیح کے پاس آئیں اور چاہے کچھ بھی ہو جائے اُس پر بھروسہ کریں – اور آپ نجات پائیں گے۔ اور کوئی دوسری راہ نہیں ہے۔ آمین۔ جان کیگن John Cagan، مہربانی سے آئیں اور کسی نہ کسی کے لیے دعا میں ہماری رہنمائی کریں کہ وہ یسوع کے لیے اپنی تمام زندگی پیش کر دیں۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
(’’تقریباً قائل ہوا Almost Persuaded‘‘ شاعر فلپ پی۔ بِلس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔