Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


دعا کیسے مانگنی چاہیے اور کیسے ایک دعائیہ اِجلاس منعقد کرنا چاہیے

(ڈاکٹر ٹموتھی لِن کی تعلیمات، 1911۔2009)
HOW TO PRAY AND HOW TO CONDUCT A PRAYER MEETING
(THE TEACHINGS OF DR. TIMOTHY LIN, 1911-2009)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ
اور مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے منادی کی گئی
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
خُداوند کے دِن کی شام، 15 اکتوبر، 2017
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. John Samuel Cagan
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 15, 2017

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

ڈاکٹر ہائیمرز کے دیرینہ پادری صاحب ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin (1911۔2009) کے پاس بائبل کے بارے میں بہت زیادہ سمجھ بوجھ تھی۔ انھوں نے عبرانی اور ہم جدّی زبان میں پی ایچ۔ ڈی کی ہوئی تھی۔ 1950 کی دہائی میں، بوب جونز یونیورسٹی Bob Jones University کے گریجوایٹ سکول میں اُنہوں نے سلسلہ بہ سلسلہ علمِ الہٰیات Systematic Theology، بائبلی علمِ الہٰیاتBiblical Theology، عبرانی میں پرانہ عہد نامہOld Testament Hebrew، ببلیکل آرمیائیBiblical Aramaic، معیاری عربیClassical Arabic، اور ایشیتا سریائی Peshitta Syriac کی تعلیم دی۔ بعد میں ڈاکٹر جیمس ہڈسن ٹیلر سوئم Dr. James Hudson Taylor III کے بعد وہ چائینہ ایونجیلیکل سیمنری China Evangelical Seminary کے صدر رہے۔ وہ نئی معیاری امریکی بائبل New American Standard Bible (NASB) میں پرانے عہد نامے کے ترجمانوں میں سے بھی ایک تھے۔ ڈاکٹر لِن چوبیس سالوں تک ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونئیر کے پادری صاحب رہے تھے۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے کہا کہ بلا کسی گنجائش کے، ڈاکٹر لِن اُن کے جاننے والے تمام لوگوں میں سے سب سے زیادہ متاثر کن پادری صاحب تھے۔ جب وہ اُن کے گرجہ گھر کے ممبر تھے ڈاکٹر ہائیمرز نے دیکھا خدا نے ایک حیاتِ نو نازل کیا جس میں بے شمار سینکڑوں لوگوں نے نجات پائی اور کلیسیا میں شامل ہوئے۔

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

زیادہ تر ترجمے اِس آیت کے ساتھ دُرست طور پر نہیں نمٹتے۔ مثال کے طور پر، ایک مشہور تبصرہ کہتا ہے، ’’ساری دُنیا میں عمومی حالت بے اعتقادی کی سی ہو گی۔‘‘ لیکن یہ نہیں ہے جس کے بارے میں اِس حوالے میں یسوع بات کر رہا ہے۔ وہ یہاں پر زمانے کے آخر کے عالمگیر اِرتداد کے بارے میں بات نہیں کر رہا، نا ہی یسوع پوچھ رہا ہے کہ آیا جب وہ واپس لوٹے گا تو کیا کوئی سچے مسیحی ہونگے۔ درحقیقت، یسوع نے پطرس کو بالکل اُلٹ کہا تھا،

’’میں اپنی کلیسیا قائم کروں گا اور موت بھی اُس پر غالب نہ آنے پائے گی‘‘ (متی 16:18).

متی16:18 ہم پر ظاہر کرتی ہے کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کتنا گہرا اور ہولناک وہ بہت بڑا اِرتداد ہو جائے، پھر بھی بے شمار مسیحی نجات دلانے والے ایمان کے ساتھ ہونگے جب مسیح لوٹے گا۔ بے شمار حقیقی مسیحیوں کو اُس یسوع کے استقبال کے لیے بادلوں میں اُٹھا لیا جائے گا، خصوصی طور پر چین میں اور تیسری دُنیا کے دوسرے حصوں میں، جہاں پر آج کل سچا حیاتِ نو آیا ہوا ہے۔

’’کیونکہ خداوند خُود بڑی للکار اور مُقرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مر چکے ہیں، زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 4:16۔17).

یہاں تک کہ خود اُس بہت بڑی مصیبت میں لوگوں کے بہت بڑے بڑے ہجوم نجات پائیں گے۔

’’ہر قوم کی ایک ایسی بڑی بھیڑ موجود ہے جس کا شمار کرنا ناممکن نہیں‘‘ (مکاشفہ 7:9).

’’ یہ وہ لوگ ہیں جو بڑی مصیبت میں سے نکل کر آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خُون میں دھو کر سفید کیے ہیں‘‘ (مکاشفہ 7:14).

پس یسوع، اُس کی آمد پر نجات دلانے والے ایمان کی غیرموجودگی کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا، جب اُس نے کہا،

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

I۔ پہلی بات، مستقل مزاجی کے ساتھ دعا مانگنے کی اہمیت۔

زیادہ تر تبصرہ نگار غلط ہیں لیکن ڈاکٹر لِن نے ہماری تلاوت کی سچی تاویل پیش کی۔ ڈاکٹر لِن نے کہا،

لفظ ’’ایمان‘‘ بائبل میں وسعت کے ساتھ استعمال ہوتا رہا ہے۔ اُس کا بالکل درست معنی صرف اُس کے متن کے محتاط جائزے کے بعد واضح کیا جا سکتا ہے۔ اِس آیت سے پہلے تلاوت میں تمثیل ہے جو ظاہر کر رہی ہے کہ ہمیں ہر وقت دعا مانگنی چاہیے اور ہمت نہیں ہارنی چاہیے [لوقا 18:1۔8الف]، جب کہ [لوقا 18:9۔14] کی پیروی میں تلاوت ایک فریسی اور ایک محصول لینے والے کی دعاؤں کی تمثیل ہے۔ پس، اِس آیت [لوقا 18:8] کا متن واضح طور پر نشاندہی کرتا ہے کہ وہ لفظ ’’ایمان‘‘ یہاں پر دعا میں ایمان کے لیے حوالہ دیتا ہے۔ اور ہمارے خُداوند کا بیان ایک ماتم ہے کہ اُس کی کلیسیا اُس کی دوسری آمد کی شام دعا کے بارے میں ایمان کو کھو دے گی (ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، کلیسیا کی نشوونما کا راز The Secret of Church Growth، لاس اینجلز کا پہلا چینی بپتسمہ دینے والا گرجا گھر First Chinese Baptist Church of Los Angeles، 1992، صفحات 94۔95)۔

ڈاکٹر لِن نے کہا کہ لوقا18:1۔8 میں تمثیل کا مقصد یہ ہے کہ مسیحیوں کو دعا مانگتے رہنا چاہیے اور کمزور نہیں پڑنا چاہیے۔ آٹھویں آیت ظاہر کرتی ہے کہ آخری ایام میں مسیحیوں کے پاس مستقل مزاجی کے ساتھ دعا مانگنی کی سکت نہیں ہوگی، وہ دِن جن میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اِس لیے ہم یہ کہنے کے ذریعے سے اِس آیت پر رائے کر سکتے ہیں،

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر [مستقل مزاجی کے ساتھ دعا مانگنے میں] ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:1، 8).

ڈاکٹر لِن کہنے کے لیے جاری رہتے ہیں،

آج کل بے شمار گرجا گھروں کے دعائیہ اِجلاس دراصل متروکہ [یا وسط ہفتہ میں بائبل کے مطالعے میں صرف ایک یا دو علامتی دعاؤں کے ساتھ تبدیل ہو چکے ہیں]۔ اِس قدر دُکھ سے بھرپور صورتحال کا سامنا کرنا، گرجہ گھروں کی ایک اچھی خاصی تعداد مکمل طور پر اِس اہم تنبیہہ کو نظر انداز کر دیتی ہے اور خود تسکینی کے لیے اپنی بے عقلی میں، [اکثر] کلی طور پر اپنے دعائیہ اجلاس ملتوی کر دیتے ہیں۔ یہ سچے طور پر [ایک] علامت ہے کہ خداوند کی دوسری آمد قریب ہی ہے! آج کل، بے شمار [گرجا گھر کے اراکین] اپنے خداوند کے مقابلے میں ٹیلی ویژن کی زیادہ پرستش کرتے ہیں… یہ بلاشبہ دکھی ہے!... آخری ایام کی کلیسیائیں دعائیہ اجلاسوں کی جانب… شدید سرد مہری [دلچسپی کی قلت] ظاہر کرتی ہیں (ٹیموتھی لِن، پی ایچ۔ڈی۔Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحہ 95).

پس لوقا 18:8 مسیح کی دوسری آمد سے پہلے کلیسیاؤں میں دعاؤں کے بالکل بھی نہ ہونے کی ایک علامت پیش کرتی ہے، جس زمانے میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں اُس زمانے کی ایک علامت، دعا کے بالکل بھی نہ ہونے کی ایک علامت، نجات دینے والے ایمان کی مکمل قلت نہیں ہے۔ کلیسیاؤں میں دعاؤں کا بالکل بھی نہ ہونا اُن علامتوں میں سے ایک ہے کہ ہم ہمارے خداوند کی دوسری آمد سے پہلے آخری ایام میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر [مستقل مزاجی کے ساتھ دعا مانگنے میں] ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:1، 8).

II۔ دوسری بات، دعائیہ اِجلاسوں کی اہمیت۔

ڈاکٹر لِن نے یہ بھی نشاندہی کی کہ تنہا انفرادی دعا میں وہی اختیار اور قوت نہیں ہوتی جو دعائیہ اجلاسوں میں ایک مشترکہ دعا میں ہوتی ہے۔ اُنہوں نے کہا،

لوگ اکثر کہتے ہیں کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آیا آپ انفرادانہ طور پر دعا مانگتے ہیں یا ایک گروپ کے ساتھ، نہ ہی اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ آیا آپ گھر پر تنہا دعا مانگتے ہیں یا گرجا گھر میں بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ اکٹھے ہو کر۔ اِس قسم کا بیان ایک سست فرد کی محض خود تسکینی ہوتی ہے، یا اُس شخص کی جو دعا کی قوت کے بارے میں ناواقف ہے ایک قرینِ قیاس وضاحت ہوتی ہے! دیکھیں دعا کے اِس پہلو کے بارے میں ہمارا خداوند کیا کہتا ہے:

’’میں تُم سے پھر کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص [گرجا گھر میں] اتفاق کر کے جو کچھ چاہیں کہ ہو جائے وہ میرے آسمانی باپ کی طرف سے اُن کے لیے ہو جائے گا۔ کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اکٹھے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان موجود ہوتا ہُوں‘‘ (متی 18:19۔20).

     ہمارا خداوند ہمیں پُرزور طور پر یاد دلا چکا ہے کہ اِس الہٰی اختیار کا استعمال کسی واحد فرد کی کوشش کے وسیلے سے کبھی بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا، بلکہ صرف ساری کلیسیا کے [وسیلے] سے کی جانے والی مجسم کوشش کے ذریعے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں صرف جب… ساری کلیسیا ایک جان ہو کر [دعا مانگتی ہے]… تو پھر کیا کلیسیا اِس قسم کا الہٰی اختیار مؤثر انداز میں [پا سکتی] ہے۔
     آخری ایام کی کلیسیا، تاہم، اِس سچائی کی حقیقت کو نہیں دیکھ سکتی، نہ ہی خدا کی قوت [لاگو کرنے] کے لیے درست طریقہ کار کو یاد کر سکتا ہے۔ یہ کس قدر شدید خسارہ ہے! [کلیسیا] کے پاس آسمان سے وہ الہٰی اختیار ہوتا ہے، نہ کہ اِس کے استعمال کرنے کی سمجھ بوجھ، اِس کے باوجود وہ شیطان کے کاموں کو باندھنا چاہتی ہے، مظلوموں کو چھڑانے کے لیے، اور اِس سے بھی بڑھ کر خدا کی حضوری کی حقیقت کا تجربہ کرنے کے لیے۔ افسوس، ایسا ہو نہیں سکتا! (ٹیموتھی لِن، پی ایچ۔ڈی۔Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحات 92۔93).

اِس لیے، ڈاکٹر لِن نے دعائیہ ایمان کی خالص اہمیت، اور کلیسیا کے دعائیہ اجلاسوں کی بے نقص اہمیت کی تعلیم دی۔

III۔ تیسری بات، ’’ایک دِل ہو کر‘‘ دعا مانگنے کی اہمیت۔

مہربانی سے اعمال 1:14 کھولیں، اور اِسے باآوازِ بلند پڑھیں۔

’’ یہ سب چند عورتوں اور یسوع کی ماں مریم اور اُسے کے بھائیوں کے ساتھ ایک دل ہو کر دعا میں مشغول رہتے تھے‘‘ (اعمال1: 14).

’’وہ تمام ایک دل ہو کر دعا اور مناجات میں مشغول رہتے تھے…‘‘۔ ڈاکٹر لِن نے کہا،

چینی بائبل ’’ایک دل ہوکر‘‘ کا ترجمہ ’’اُسی دل اور اُسی ذہن کے ساتھ‘‘ کی حیثیت سے کرتی ہے۔ اِس لیے، ایک دعائیہ اجلاس میں خدا کی حضوری کو پانے کے لیے، نہ صرف تمام شرکت کرنے والوں کو دعا کی حقیقت کی اہمیت کی سمجھ ہونی چاہیے، بلکہ اُنہیں [دعائیہ اجلاس میں] ایک پُرخلوص خواہش کے ساتھ بھی آنا چاہیے…التجائیں، دعائیں، اور مناجاتیں اور ایک دل ہو کر خدا کے لیے شکر گزاری پیش کرنی چاہیے۔ وہ دعائیہ اجلاس تب کامیاب ہوں گے اور دوسری مذہبی خدمات تب کامیاب ہوں گی (ٹیموتھی لِن، پی ایچ۔ڈی۔Timothy Lin, Ph.D.، ibid.، صفحات 93۔94).

’’ایک دل ہو کر دعا مانگنے‘‘ کے لیے ہمیں تمام کو کہنا چاہیے ’’آمین‘‘ جب ایک بھائی دعا میں رہنمائی کرتا ہے۔ جب ہم تمام ’’آمین‘‘ کہتے ہیں تو ہم ’’ایک دل ہو کر‘‘ دعا مانگ رہے ہوتے ہیں۔

آپ دعا میں ایمان کی اہمیت، گرجا گھر کے دعائیہ اجلاسوں کی اہمیت، اتحاد کی اہمیت، ’’ایک دل ہو کر دعا مانگنے کی اہمیت‘‘ پر ڈاکٹر لِن کی تعلیمات کو سُن چکے ہیں۔ اِس کے باوجود آج کی رات یہاں آپ میں سے کچھ ہمارے کسی بھی دعائیہ اجلاس میں حاضر نہیں ہو رہے ہیں۔ تعجب کی کوئی بات نہیں کہ آپ کی روحانی زندگی اِس قدر بے حِس ہے! کیا آج کی رات یہاں پر کوئی ایسے لوگ ہیں جو کہیں گے، ’’پادری صاحب اب سے میں کم از کم دعائیہ اجلاسوں میں سے ایک میں حاضر ہو جاؤں گا‘‘؟ مہربانی سے اپنی آنکھیں بند کریں۔ اگر آپ ویسا کریں گے، تو مہربانی سے اپنے ہاتھ بلند کریں۔ ہر کوئی مہربانی سے دعا مانگے کہ خدا اُنہیں اُس وعدہ کو پورا کرنے کی مدد فرمائے! (تمام دعا مانگیں)۔

اگر آپ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں تو میں شدت کے ساتھ آپ کو کم از کم ہفتے کی شام کے دعائیہ اجلاس میں حاضر ہونے کے لیے زور دوں گا۔ مہربانی سے اپنی آنکھیں بند کریں۔ کون کہے گا، ’’جی ہاں، پادری صاحب، میں ہر ہفتے کی رات کو دعائیہ اجلاس کے لیے آنا شروع کر دوں گا‘‘؟ مہربانی سے اپنے ہاتھ بلند کریں۔ ہر کوئی مہربانی سے دعا مانگے کہ خدا اُنہیں اُس وعدہ کو پورا کرنے کی مدد فرمائے! (تمام دعا مانگیں)۔

مسیح ہمارے گناہوں کی ادائیگی کے لیے صلیب پر قربان ہوا۔ اُس نے آپ کے گناہوں کو دھونے کے لیے اپنا خون بہایا۔ وہ شدید اذیت میں سے گزرا، صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے۔ وہ تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ وہ خدا کے داہنے ہاتھ پر زندہ ہے۔ مسیح کے پاس آئیں اور آپ اپنے گناہوں سے نجات پا لیں گے۔

آج کی رات ہمارے درمیان کون غیر نجات یافتہ ہے اور ہم سے چاہتا ہے کہ اُس کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے لیے دعا مانگیں؟ اپنی آنکھیں دوبارہ بند کریں۔ مہربانی سے اپنے ہاتھ بلند کریں تاکہ ہم آپ کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے لیے دعا مانگ سکیں۔ ہر کوئی مہربانی سے دعا مانگے کہ وہ اپنے گناہوں کی توبہ کریں گے اور اُس کے خون میں پاک صاف ہونے کے لیے مسیح کے پاس آئیں گے!

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے آج کی رات کسی ایک کے نجات پانے کے لیے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ اگر آپ ایک حقیقی مسیحی بننے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan، جان کیگنJohn Cagan اور نوح سُونگ Noah Song کے پیچھے ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب آئیں۔ وہ آپ کو ایک خاموش جگہ پر لے جائیں گے جہاں پر ہم آپ کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کے بارے میں بات کر سکیں گے اور دعا مانگ سکیں گے۔

ویکیپیڈیا میں ڈاکٹر لِن کی سوانح حیات پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
CLICK HERE TO READ DR. LIN’S BIOGRAPHY ON WIKIPEDIA.


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بیجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یہ ہماری دعا کا بابرکت لمحہ ہے ‘Tis the Blessed Hour of Prayer‘‘ (شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby، 1820۔1915).

لُبِ لُباب

دعا کیسے مانگنی چاہیے اور کیسے ایک دعائیہ اِجلاس منعقد کرنا چاہیے

(ڈاکٹر ٹموتھی لِن کی تعلیمات، 1911۔2009)
HOW TO PRAY AND HOW TO CONDUCT A PRAYER MEETING
(THE TEACHINGS OF DR. TIMOTHY LIN, 1911-2009)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے تحریر کیا گیا ایک واعظ
اور مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے منادی کی گئی
A sermon written by Dr. R. L. Hymers, Jr.
and preached by Mr. John Samuel Cagan

’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟‘‘ (لوقا 18:8).

(متی 16:18؛ 1۔ تھسلنیکیوں 4:16۔17؛ مکاشفہ 7:9، 14)

I.    پہلی بات، مستقل مزاجی کے ساتھ دعا مانگنے کی اہمیت، لوقا 18:8۔

II.   دوسری بات، دعائیہ اِجلاسوں کی اہمیت، متی 18:19۔20۔

III.  تیسری بات، ’’ایک دِل ہو کر‘‘ دعا مانگنے کی اہمیت، اعمال 1:14۔