Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


اِرتداد – 2017 ۔ حصّہ اوّل

THE APOSTASY – 2017 – PART I
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 23 اپریل، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, April 23, 2017

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا: کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا، جب تک کہ لوگ پہلے ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘
 (2۔ تھِسّلُنیِکیوں 2:3) .

سیلاب سے پہلے، نوح کے زمانے میں، ہمیں اِرتداد کی ایک واضح تصویر نظر آتی ہے۔ اور یسوع نے کہا کہ آخری ایام میں ایمان کی برگشتگی ویسی ہی ہوگی جیسی نوح کے زمانے میں تھی۔ ’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی اِبن آدم کی آمد کے وقت ہوگا‘‘ (متی24:37)۔ اور اِس شام میں چاہتا ہوں کہ ہم بائبل کی اُس آیت پر توجہ مرکوز کریں جو آج کے دور کے اِرتداد کی واضح پیشن گوئی کرتی ہے۔

تسالونیکیوں میں مسیحی خوفزدہ اور پریشان تھے۔ جھوٹے اساتذہ نے اُنہیں تعلیم دی تھی کہ مسیح کا دِن پہلے ہی آ چکا تھا، اور یوں، وہ مصائب کے دور میں رہ رہے تھے۔ مگر پولوس رسول نے اُنہیں بتایا کہ یہ ممکن نہیں تھا۔ مصائب کے دور کے شروع ہونے سے پہلے دو باتوں کا رونما ہونا لازم تھا۔ اِس زمانے کے خاتمے پر بڑے مصائب کا سات سالہ دور ہے۔ بڑے مصائب کے دوسرے نصف عرصے کے دوران دجال [دشمن مسیح] دُنیا پر بطور آمر اقتدار اعلٰی حکومت کرے گا۔ سات سالہ بڑے مصائب کے دور کے خاتمے کے قریب خُدا مسیح کو مسترد کرنے والی اِس دُنیا پر قہروغضب کے سات پیالے اُنڈیلے گا۔ ’’مسیح کا دِن‘‘ اور ’’خُداوند کا دِن‘‘ بنیادی طور پر بڑے مصائب کے دور کے ذریعے سے دوسری آمد اور مسیح کی اپنی بادشاہت قائم کرنے کی مجموعی عکاسی کے لیے نشاندہی کرتے ہیں۔ تسالونیکیوں میں مسیحیوں کو جھوٹ بتایا گیا تھا کہ وہ پہلے سے ہی اُس آنے والی سزا کے فیصلے کے دور میں زندگی بسر کر رہے تھے۔ اور اِس آیت میں، رسول نے اُنہیں خوفزدہ نہ ہونے کے لیے کہا کیونکہ بڑے مصائب کا دور شروع ہونے سے پہلے دو واقعات کا رونما ہونا ضروری ہے۔


1. اوّل، ’’وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ [یوں یہ بڑے مصائب کے دور کے شروع ہونے سے پہلے ہوگا]۔

2. دوئم، ’’اور وہ مردِ گناہ ظاہر نہ ہو جائے جس کا نام ہلاکت ہے‘‘ [یہ رسول کا نام حتمی دُنیا کے آمر، دجال یعنی دشمن مسیح کے لیے ہے۔ وہ بڑے مصائب کے دور کے آغاز میں ظاہر ہوتا ہے]۔


زیادہ تر پیشن گوئیوں کے اساتذہ بڑے مصائب کے دور کے واقعات میں سیدھے غرق ہو جاتے ہیں۔ مگر میں ایسا کرنے سے ہمیشہ ہی باز رہا ہوں۔ میں نے گاہے بگاہے اُن واقعات کا تزکرہ کیا ہے، مگر میری سب سے زیادہ دلچسپی اُن واقعات میں ہے جو بڑے مصائب کے دور کے شروع ہونے سے پہلے رونما ہوئے ہیں – کیونکہ یہ وہ زمانہ ہے جس میں ہم زندگی گزار رہے ہیں! یوں، ہم اب ’’ایمان سے برگشتہ ہو جانے‘‘ کے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

میں کبھی بھی یہ سمجھنے کے قابل نہیں ہو پایا کہ کیسے لوگ بائبل کی پیشن گوئی کی تعلیم لوگوں پر اِس کو لاگو کیے بغیر دے سکتے ہیں۔ میرے خیال میں اِس قسم کی تعلیم اُنہیں متوجہ کرتی ہے جو ’’اپنی خواہشات کے مطابق بہت سے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2تیموتاؤس4:3)۔

میں آج کی شام چند ایک منٹوں کے لیے اُس ’’ایمان سے برگشتہ ہو جانے‘‘ والے اُس ارتداد پر بات کرنے کے لیے جا رہا ہوں جس کے بارے میں ہماری تلاوت میں بات کی گئی ہے۔ میری آج کے اِرتداد کی جڑوں پر تاریخی اور الٰہیاتی گہرائی میں گفتگو پر مطالعہ کرنے کے لیے یہاں پر کلک کیجیے.

I. اوّل، اِرتداد کا آشکارہ ہونا۔

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (2۔ تھسلنیکیوں 2:3).

نیو امریکن سٹینڈرڈ بائبل NASB واقعی میں اُن الفاظ ’’ایمان کے برگشتہ ہو جانے‘‘ کا ترجمہ ’’اِرتداد۔‘‘ کی حیثیت سے کرتی ہے۔ لفظ ’’اِرتداد apostasy‘‘ یونانی لفظ ’’اپوسٹیسیا apsotasia‘‘ سے آتا ہے۔ اِس یونانی لفظ کا مطلب ہوتا ہے ’’اُس سے دور کھڑے ہونے کے لیے۔‘‘ یہ بائبل کی سچائیوں سے برگشتہ ہو جانے کے متعلق بات کرتا ہے۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا، ’’’خُداوند کے دِن‘ سے پہلے واضح طور پر اقراری ایمانداروں کے ایمان سے برگشتہ ہو جانے کا نمایاں واقعہ ہو گا۔ آرٹیکل the کا استعمال نشاندہی کرتا ہے کہ پولوس کے ذہن میں ایک مخصوص اِرتداد ہے‘‘ (کرسویل مطالعۂ بائبلThe Criswell Study Bible ، 2 تسالونیکیوں2:3 پر غورطلب بات)۔ یونانی الفاظ ’’ hē apostasia‘‘ – the apostasy ہیں – اِس جیسا کوئی ایک بھی کبھی نہیں تھا، اِس جیسا بعد میں بھی کبھی نہیں تھا – the apostasy ۔ ڈاکٹر چارلس سی رائیری نے ہماری تلاوت کے بارے میں کہا، ’’اِرتداد۔ خُدا کے خلاف ایک جارحانہ اور انتہائی بغاوت ہے جو مرد گناہ [اُس] بہت بڑے دشمن مسیح یعنی دجال کے ظاہر ہونے کی راہ ہموار کرے گا‘‘ (رائیری مطالعۂ بائبل The Ryrie Study Bible، 2تسالونیکیوں2:3 پر غورطلب بات)۔

آج کے دور میں یہ تلاوت ہم پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے؟ اِس کا جواب سادہ سا ہے – یہ ہمیں انتہائی شدت کے ساتھ متاثر کرتی ہے، کیونکہ ہم ابھی، بالکل اِسی منٹ، اِرتداد کے زمانے کے خاتمے میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جس کی اِس نے پیشن گوئی کی! میں جانتا ہوں کہ اِرتداد بدتر ہوتا جائے گا – بدترین تر ہوتا جائے گا۔ مگر یہ پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر جان ایف وولورد Dr. John F. Walvoord نے کہا کہ متی 24:4۔14 میں نشانیاں ’’موجودہ زمانے میں بھی کچھ پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہیں… یہ ابھی قابلِ مشاہدہ ہیں مگر بڑے مصائب کے دور میں مذید زیادہ کمپیوٹر کے ذریعے تصویری تفصیل کے ساتھ پوری ہو جائیں گی‘‘ (جان ایف۔ وولورد، ٹی ایچ۔ڈی۔John F. Walvoord, Th.D.، بائبل کی بڑی بڑی پیشن گوئیاں Major Bible Prophecies، ژونڈروان پبلیشنگ ہاؤس، 1991، صفحہ254)۔ یہ اِرتداد کا میرا نظریہ ہے۔ یہ اِس ہی موجودہ زمانے میں شروع ہوا۔ یہ ابھی قابلِ مشاہدہ ہیں مگر بڑے مصائب کے دور میں مذید زیادہ کمپیوٹر کے ذریعے تصویری تفصیل کے ساتھ پوری ہو جائیں گی‘‘

آپ کو یہ دیکھنے کے لیے مذہب کے مضمون میں پی ایچ۔ ڈی۔ کے ہونے یا کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کلیسیائیں آج شدید مصیبت میں ہیں۔ تمام کے تمام تاریخی فرقے تعداد میں سُکڑ چکے ہیں یہاں تک کہ آج وہ جو کبھی ہوا کرتے تھے اُس کا محض ایک سایہ بن کر رہ گئے ہیں۔ یہاں تک کہ کسی زمانے میں موجوں کی مانند بپھرتا ہوا مغربی بپٹسٹ اجتماع Southern Baptist Convention اب ہر سال 1,000 گرجا گھروں کو کھو رہا ہے! یہ دُرست ہے – ہر سال 1,000مغربی بپٹسٹ گرجا گھر ہمیشہ کے لیے اپنے دروازے بند کر رہے ہیں۔ اور، 2006 سے لیکر اب تک، ہر سال اُن کے بپتسمے دینے کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ گذشتہ سال (بپٹسٹ پریس نیوز) ساؤتھرن بپٹسٹ والوں نے ’’200,000 سے زیادہ اراکین‘‘ کھوئے۔ اور ہم جہاں کہیں بھی دیکھتے ہیں ہم اُن گرجا گھر کے ممبرز کو دیکھتے ہیں جو پست ہمت یعنی نااُمید اور خوف سے بھرپور ہیں۔ میں ایسے کسی ایک بھی گرجا گھر کے بارے میں نہیں جانتا جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے وسیلے سے تعداد میں بڑھ رہا ہے ماسوائے ہمارے گرجا گھر کے۔ ہو سکتا ہے شاید ایک آدھا ہو – لیکن میں نہیں جانتا یہ کہاں پر ہے! سب سے بہتر جو وہ کر سکتے ہیں وہ کسی دوسرے گرجا گھر سے کسی نہ کسی کو ’’چُرانا‘‘ ہوتا ہے۔ ہمارے گرجا گھر تیز رفتاری سے گہرے سے گہرے ترین اِرتداد میں گھستے جا رہے ہیں۔ میں ہمیشہ لوئیس سپیری شیفر Lewis Sperry Chafer کے ساتھ متفق نہیں ہوتا ہوں، لیکن میرے خیال میں اُن کا یہ بیان بالکل دُرست ہے،

     یہ پاک صحائف [اِرتداد سے تعلق رکھتے ہوئے] لوگوں کے ایمان سے علیحدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں (1تیموتاؤس4:1۔2)۔ یہاں خصوصیات کی ایک وضاحت ہوگی جو کہ غیر اصلاح یافتہ گمراہ لوگوں سے تعلق رکھتی ہے، حالانکہ یہ ’’بےدینی کی ایک قسم‘‘ کے پیشے کے تحت ہے (حوالہ دیکھیں 2 تیموتاؤس 3:1۔5)۔ وہ نشاندہی یہ ہے کہ، مسیح کے خون کی قوت سے انکار کر دینا… اِس قسم کی راستبازی کے راہنما غیراصلاح شُدہ گمراہ لوگ ہونگے جن سے کلیسیا کے آخری ایام [میں] اِس سے زیادہ روحانیت میں بڑھنے کی توقع نہیں کی جا سکتی (لوئیس سپیری شیفر، ڈی۔ڈی۔ Lewis Sperry Chafer, D.D.، درجہ بہ درجہ علمِ الٰہیات Systematic Theology، جلد چہارم، ڈلاس سیمنری پریس Dallas Seminary Press، صفحہ375)۔

 

جی ہاں! یہاں تک کہ ہمارے بہترین گرجہ گھروں کو بھی اکثر وہ پادری صاحبان چلا رہے ہیں جو اِس قدر مُرتد ہیں کہ وہ ’’مسیح کے خون کی قوت کا انکار‘‘ کر چکے ہیں۔ بہت سے قدامت پسند پادری صاحبان ایسے ہیں جو عبرانیوں12:24 کو مسترد کرتے ہیں، جو کہتی ہے کہ ’’آسمانی یروشلم‘‘ میں ’’یسوع کا چھڑکا ہوا خون‘‘ ہے، جیسا کہ بائبل یہاں پر نہایت آسان طریقے سے تعلیم دیتی ہے۔ بہت سے لوگ اِن اِساتذہ کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں، جیسا کہ جان میک آرتھر John MacArther، جو کہتے ہیں کہ مسیح کا خون اُس کی موت کے لیے صرف ایک اور ’’مستعارہ metonym‘‘ ہے [ایسا لفظ جو اظہار ایک چیز کا کرے اور اشارہ دوسری چیز کا دے، جیسے پلاسٹک کریڈ کارڈ کے لیے میٹونم ہے]۔ مگر ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

اِس بات کا حتمی اور آخری امتحان کہ آیا ایک شخص سچے طور پر انجیل کی منادی کر رہا ہے یا نہیں وہ اِس بات پر غور کرنے میں ہے کہ وہ ’’اُس خون‘‘ کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ صلیب اور موت کے بارے میں ہی بات کرنا کافی نہیں ہوتا ہے؛ امتحان تو ’’اُس خون‘‘ کا ہوتا ہے (ڈی۔ مارٹن لائیڈ۔جونز، ایم۔ڈی۔ Dr. Martyn Lloyd-Jones, M.D.، خُدا کا مصالحت کا طریقہ (افسیوں2) God’s Way of Reconciliation (Ephesians 2) ،بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1981، صفحہ331)۔

آج اُس سے جو بائبل واقعی میں خون کے کفارے کے بارے میں تعلیم دیتی ہے انتہائی شدید اِرتداد ہے۔ مبلغین شاید کہتے ہوں کہ وہ اِس کا یقین کرتے ہیں، مگر میں کسی ایسے بڑے مبلغ کو نہیں جانتا جو ویسے ہی مسیح کے خون کا اعلان کرتا ہو جیسے سپرجیئن اور ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کیا۔ خُدا ہماری مدد کرے! میں بالکل ابھی اِرتداد کے دور میں ہوں!

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ – hē apostasia – اِرتداد! (2۔تھسلنیکیوں 2:3).

یہ اِرتداد کا مکاشفہ ہے! کھڑے ہوں اور کورس گائیں!

اُس کے آنے کی نشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں،
   مشرقی آسمانوں میں طلوع سحر پھوٹ رہی ہے،
چوکنے رہو، کیونکہ وقت قریب آتا جا رہا ہے،
   آج اپنی آنکھیں بند مت کرو!
(’’کیا ہوتا اگر یہ آج ہوتا؟ What If It Were Today?‘‘ شاعرہ لیلہ این۔ مورس
   Leila N. Morris، 1862۔1929؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

II. دوئم، اِرتداد کی وجہ۔

بائبل کہتی ہے،

’’ابلیس نیچے تمہارے پاس گرا دیا گیا! وہ قہر سےبھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُسکی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ12:12).

وہ آیت کہتی ہے، ’’اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گرا دیا گیا! وہ قہر سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُسکی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ12:12)۔

جی ہاں، میں جانتا ہوں کہ یہ خود بڑے مصائب کے دور میں شیطان کے قہر کی تفصیل ہے۔ مگر چینی گرجہ گھر میں میرے دیرینہ پادری ڈاکٹر ٹموٹھی لِن Dr. Timothy Lin نے یہاں پر کچھ اور دیکھا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’شیطان بہت سے مسیحیوں کے مقابلے میں پیشن گوئی کے بارے میں زیادہ جانتا ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ ابلیس کو بالکل ابھی معلوم ہے کہ اُس کے پاس ’’اتھاہ گہرائیوں‘‘ میں ہزار سال کے لیے قید ہونے سے پہلے صرف بہت تھوڑا وقت بچا ہوا ہے (مکاشفہ20:1۔2)۔ جان فلپس John Phillips نے لکھا،

شیطان اب پنجرے میں قید شیر کی مانند ہے، الفاظ سے پرے غصے میں بپھرا ہوا… نسل انسانی کے خلاف اپنی نفرت اور اپنی کینہ پروری کے راستے نکالنے کے لیے قہر کے ساتھ دَم نکل رہا ہے (مکاشفہ کی جستجو Exploring Revelation، لوئیزایکس Loizeaux، 1991، صفحہ160)۔

شیطان آسمان میں خدا کو چھو بھی نہیں سکتا، اِس لیے وہ انسان پر حملہ کرتا ہے اور غصہ نکالتا ہے، جو کہ خُدا کی اعلٰی ترین تخلیق ہے۔ پطرس رسول نے کہا،

’’ہوشیار اور خبردار رہو کیونکہ تمہارا دشمن اِبلیس دھاڑتے ہُوئے شیر ببر کی مانند ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے‘‘ (1۔ پطرس 5:8).

آج کی صبح جان کیگن John Cagan نے تنہائی پر قوت سے بھرپور ایک واعظ کی منادی کی تھی۔ آج شیطان بے شمار نوجوان لوگوں کو تباہ کرنے کے لیے تنہائی کو استعمال کرتا ہے۔ جان کیگن نے کہا،

دُنیا آپ کو تعلیم دیتی ہے کہ اِس تنہائی کا علاج تفریح کے ساتھ کریں۔ آپ جان بوجھ کر یا انجانے میں خود کی توجہ بٹائے رکھتے ہیں۔ ویڈیو گیمز آپ کا نشہ [مورفین] ہیں۔ فلمیں آپ کے زخموں پر باندھنے والی پٹیاں ہیں۔ اپنی زندگی میں مزاح اور لطف متعارف کروانے کی کوشش آپ کا جنون ہے۔ لطف اندوز ہونے کے لیے آپ عادی بن چکے ہیں۔ آپ لطف اندوزی کی ایک خوراک سے دوسری خوراک کے لیے بھٹکتے پھر رہے ہیں۔ آپ یہ اِس لیے کرتے ہیں تاکہ آپ کو احساس کی تاریکی کا تجربہ نہ کرنا پڑے جو سکوت کے ہر لمحے میں گھات لگائے بیٹھا ہوا ہے۔ دُنیا نہیں چاہتی کہ آپ کو اِس بات کا احساس ہو جو وہ آپ کے ساتھ کر چکی ہے۔ دُنیا آپ کو استمعال کر چکی ہے، اور آپ کو استعمال کرنا جاری رکھے گی جب تک کہ یہ آپ کو استعمال کر کے ختم نہ کر دے۔ دُنیا کے پاس آپ کو پیش کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اِس دُنیا میں آپ کی زندگی مایوسانہ طور پر تنہا ہے۔ آپ خود سے کہتے ہیں کہ یہ ہمیشہ تک ایسا ہی نہیں رہے گا۔ کسی نہ کسی دِن یہ بدل جائے گا۔ کسی نہ کسی دِن، کوئی نہ کوئی آپ کو ڈھونڈ لے گا۔ کوئی خوبصورت لڑکا یا لڑکی آپ کو تلاش کر لے گی۔ دوستوں کا کوئی بالکل صحیح گروہ آپ کو قبول کر لے گا۔ آپ خود سے کہتے ہیں، کہ یہ ہمیشہ تک کے لیے نہیں ہے۔ لیکن یہ ہمیشہ تک ہی رہے گا، اور اِسے عرصے کے دوران، آپ تنہا ہوتے ہیں

۔

’’افسوس اُس آدمی پر جو گرتا ہے‘‘ (واعظ 4:10).

کوئی بھی اِس طرح سے زندگی بسر کرنی قبول نہیں کر سکتا، اور نہ ہی آپ کر سکتے ہیں۔ اِسی لیے، آپ کی زندگی میں ہر ایک بات ایک راکٹ کی مانند بنی ہوئی ہے، اوپر اُٹھے اور اِس ہولناک دُنیا سے فرار ہو جائے یہ ہے تنہا بسر کرنے والی زندگی۔ آپ کے اِردگرد کا معاشرہ آپ کو اپنی موجودہ حقیقت سے فرار پانے کی کوشش کرنے کے لیے حوصلہ دیتا ہے۔ دُنیا آپ کو بتاتی ہے کہ شاید اگر آپ کافی روپے بنا پائیں، تو آپ اِس سے بچ جائیں۔ شاید اگر آپ ایک بڑا گھر خرید پائیں، اور ایک تیز رفتار گاڑی، تو وہ لوگ جن کے ساتھ آپ رہنا چاہتے ہیں بالاآخر آپ کے ساتھ رہنا چاہیں گے۔ شاید اگر آپ کافی پڑھ جاتے ہیں، اور کافی کام کریں، تو آپ کے والدین آپ کو قبول کر لیں۔ شاید اگر آپ ورزش کریں اور کافی جسمانی کسرت کریں، تو وہ لڑکا یا لڑکی آپ پر توجہ دے دے۔ شاید اگر آپ بہترین کپڑے پہنتے، تو لوگ آپ کی سمت میں نظریں اُٹھاتے۔ لیکن اِس عرصے کے دوران آپ تنہا ہی ہوتے۔

لیکن دُنیا خالی وعدے ہی کرتی ہے۔ آپ کسی ایسی چیز کا پیچھا کر رہے ہیں جس کے بارے میں آپ جانتے ہیں کہ آپ کبھی بھی نہیں پکڑ پائیں گے، اِس کے باوجود آپ شدت کے ساتھ خود کو تیز ترین ترقی کرنے والا بنانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ آپ نہیں چاہتے کہ آپ جو ہیں وہ ہوں۔ آپ نہیں چاہتے جیسے آپ ہیں ویسے ہوں۔ آپ نہیں چاہتے کہ ویسے ہوں جیسا ہونے کے لیے دُنیا نے آپ کو چھوڑا ہے: ایک باہر والا، ایک ذریعہ، استعمال کر کے پھینک دیے جانے کے لیے ایک بیٹری۔ آپ اِس سے مختلف چاہتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے آپ چیزیں خریدتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے آپ حرکتیں کرتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے آپ کام کرتے ہیں، اور پڑھائی کرتے ہیں اور کھیلتے ہیں۔ آپ ایک ایسی زندگی پانے کی کوششیں کر رہے ہیں جو اتنی اچھی ہو کہ دوسرے اُس جیسی زندگی کو بسر کرنا چاہیں۔ لیکن اِس ہی عرصے کے دوران، آپ تنہا ہوتے ہیں۔

’’افسوس اُس آدمی پر جو گرتا ہے‘‘ (واعظ 4:10).

جان سیموئیل کیگنJohn Samuel Cagan، ’’اِسے عرصےکے دوران، آپ تنہا ہوتے ہیں! In the Meantime, You Are Alone!‘‘ لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ، اِتوار کی صبح، 23 اپریل، 2017)۔

بے شمار نوجوان تنہا لوگ مشکلات میں گھرتے چلے جاتے ہیں – اور کچھ تو یہاں تک کہ آسیب زدہ ہو جاتے ہیں – تشدد والی فلمیں دیکھنے سے اور تشدد والی ویڈیو گیمز کو دیکھنے سے! نوجوان لوگو، اُن فلموں پر جانا چھوڑ دو، اور اُن ویڈیو گیمز کو باہر پھینک دو! آسیب زدہ مت بنو! حتّٰی کہ خود کو آسیب سے متاثر ہونے کے لیے بھی اِجازت مت دو! اُس تمام کچرے کو اپنی زندگی میں سے نکال باہر کرو! وقفہ! ہم اپنے گرجا گھر میں اُن نوجوان لوگوں کو آنے دیتے ہیں جنہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا تجربہ ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا، حالانکہ میں اِس پر ہر اِتوار کو تبلیغ کرتا ہوں۔ اکثر وہ کئی کئی گھنٹوں کھیلنے والی ویڈیو گیمز کے ذریعے سے شیطان کی قوت کے تحت ہوتے ہیں۔ ویڈیو گیمز دورِ حاضرہ کی بُت پرستی کے برابر ہیں۔ اور یوحنا رسول نے کہا تھا، ’’عزیزو! اپنے آپ کو بتوں سے بچائے رکھو‘‘ (1یوحنا5:21)۔ اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو اُن ویڈیو گیمز سے چھٹکارہ پانا ہوگا! اُن ویڈیو گیمز کو اپنے ذہن پر حاوی مت ہونے دیں اور مسیح پر بھروسہ کرنے اور نجات پانے سے روکنے مت دیں!

اور ایک اور بات۔ یہ مت بھولیں کہ ابلیس گرجا گھر جاتا ہے! جی ہاں! شیطان ہر اِتوار کو گرجا گھر جاتا ہے! اور گذشتہ دو سو سالوں میں وہ اور اُس کے آسیب شریک واقعی میں کلیسیاؤں کا بُرا حال کر چکے ہیں! میں اپنے بدن پر کیڑے رینگتے ہوئے اور رونگٹے کھڑے ہوتے ہوئے محسوس کر سکتا ہوں – جب میں چارلس جی فنیCharles G. Finney (1792۔1875) کی نام نہاد کہلائی جانے والی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی اور نام نہاد کہلائی جانے والی روحانی لبریزی کے واقعے کو پڑھتا ہوں! میں یقینی محسوس کرتا ہوں کہ فنی آسیب بن چکا تھا، اگر وہ آسیب زدہ نہیں ہوا تھا، جب وہ واقعات رونما ہوئے تھے۔ علم الہٰیات میں ڈاکٹریت کی سند حاصل کیے ہوئے میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا، ’’فنی کے بارے میں ایک تاریکی سی ہے۔ وہ تکلیف میں مبتلا رہنے والا ایک شخص تھا۔‘‘ پھر اُس نے کہا، ’’کیا تم نے کبھی اُس کی آنکھوں کی تصویر دیکھی ہے؟ وہ ایک وحشی آدمی کی مانند لگتا ہے۔‘‘ میں ذاتی طور پر سوچتا ہوں وہ آسیب زدہ تھا!

اور فنی وہ شخص ہے جس نے اپنے تمام غصے کا رُخ پروٹسٹنٹ تبدیلی کے خلاف کر دیا تھا، اور امریکہ میں تقریبا تمام پادری صاحبان (اور ہزاروں کو ساری دُنیا میں) پرانی طرز کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کو چھوڑنے کے لیے رہنمائی کی تھی، اور اِس کو ’’فیصلہ سازیتDecisionism‘‘ اِس کی تعریف پڑھنے کے لیے یہاں پر کِلک کریں) میں بدل دیا تھا – واقعی میں لاکھوں گمراہ لوگوں کو ہمارے ایونجیلیکل گرجا گھر میں لے آیا تھا۔ ڈاکٹر فرانسس شیفر Dr. Francis Schaeffer کی آخری کتاب کا عنوان تھا، عظیم ایونجیلیکل تباہی The Great Evangelical Disaster۔ کیوں انجیلی بشارت کی تعلیم [ایونجیلیکل اِزم] ایک تباہی ہے؟ کیونکہ ہمارے مبلغین نے ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے آسیبی عقائد کو گلے سے لگایا تھا، اور جاناتھن ایڈورڈز، جارج وائٹ فیلڈ اور سی۔ ایچ۔ سپرجیئن کے ذریعے سے تبلیغ کی گئی اعلیٰ درجے کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدلی سے موڑ دیا تھا۔ خُدا ہماری مدد کرے! ہمارے گرجا گھروں میں لاکھوں لوگ غیر نجات یافتہ آئے – اور اُنہیں تباہ کر دیا! فنی کے ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے آسیبی عقائد نے کانگریگیشنالسٹ Congregationalists کو تباہ کیا، پھر میتھوڈست کو، پھر پریسبائٹیرئینز کو، پھر شمالی بپٹسٹس کو۔ اور بالکل ابھی فنی کی ’’فیصلہ سازیت‘‘ مغربی بپٹسٹ لوگوں کو اور خودمختیار بنیاد پرست بپٹسٹ لوگوں کو تباہ کر رہی ہے، اُن کے گرجا گھروں کو غیرنجات یافتہ لوگوں سے بھر رہی ہے – جو اِس قدر غیرمستحکم ہیں کہ وہ گرجا گھروں کو منقسم کرتے ہیں، اُنہیں چھوڑ دیتے ہیں، یا ٹھہر جاتے ہیں اور اُنہیں آلودہ کرتے ہیں، اور یوں اُنہیں تباہ کرتے ہیں!

’’ڈاروِن اِزم‘‘ اور ’’فیصلہ سازیت‘‘شیطان کے ترنگل پر دو کانٹے ہیں۔ اور اُس ترنگل کے ساتھ ابلیس مغربی دُنیا میں مسیحیت کو تباہ کر رہا ہے!

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ – hē apostasia – اِرتداد! (2۔تھسلنیکیوں 2:3).

’’اُس کے آنے کے بارے میں علامتیںSigns of His Coming‘‘ – اِس کو گائیں!

اُس کے آنے کے بارے میں علامتیں بڑھ گئیں،
   مشرقی آسمان میں صبح کا نور اُمڈ آیا ہے،
دیکھو، کیونکہ وقت قریب آ رہا ہے،
   آج اپنی آنکھیں بند مت کریں!

ہم اِرتداد کا انکشاف دیکھ چکے ہیں۔ ہم اِرتداد کی وجہ دیکھ چکے ہیں۔ لیکن میں صرف آخری دو نکات کو چھو سکتا ہوں – اِرتداد کا نتیجہ اور اُس کا علاج۔ فیصلہ سازیت پر مذید اور جاننے کے لیے آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray کی کتاب پرانی ایونجیلیکل اِزم The Old Evangelicalism (بینر اور ٹرُتھ Banner of Truth، 2005) پڑھیں۔

III۔ سوئم، اِرتداد کا نتیجہ۔

نتیجہ نہایت واضح ہے۔ آج انتہائی کم گرجا گھر کے ممبرز نجات پاتے ہیں۔ وہ 3 یا 4 سالہ بچے کو نام نہاد کہلائی جانے والی ’’گنہگار کی دعا‘‘ کے الفاظ کہلواتے ہیں اور پھر وہ اُنہیں بپتسمہ دے دیتے ہیں! ہولناک! قرون وسطی کی کاتھولک اِزم کے مقابلے میں کوئی بہترین نہیں ہے! اِس سے بھی بدتر ہے! کم از کم وہ کاہن اُنہیں ’’دائمی تحفظ‘‘ کی جھوٹی یقین دہانی تو نہیں کرواتے تھے۔ یہ قطعی طور پر زہریلا اور شیطانی ہوتا ہے کہ بچوں یا بالغوں کو بپتسمہ دے دیا جائے کیونکہ اُنہوں نے ’’گنہگار کی دعا‘‘ کہی تھی! خُدا ہماری مدد کرے! بے شمار جگہوں پر ’’فیصلہ سازیت‘‘ نئے سرے سے جنم لیا ہوا بپٹسٹ بنا چکی ہے جو اِسی قدر نایاب ہوتا ہے جتنا افریقہ کے دِل میں ایک البینو ہوتا ہے! یہاں اوسط بپٹسٹ یا ایونجیلیکل کی ایک تفصیل درج ہے،

’’کیونکہ تو کہتا ہے کہ تُو دولتمند ہے اور مالدار بن گیا ہے اور تجھے کسی چیز کی حاجت نہیں مگر تُو یہ نہیں جانتا کہ تُو بدبخت، بے چارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے‘‘ (مکاشفہ 3:17).

’’پس چونکہ تُو نہ گرم ہے نہ سرد بلکہ نیم گرم ہے اِس لیے میں تجھے اپنے مُنہ سے نکال پھینکنے کو ہُوں‘‘ (مکاشفہ 3:16).

وہ اِرتداد کا نتیجہ ہے جو ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے ذریعے سے لایا گیا!

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ – hē apostasia – اِرتداد! (2۔تھسلنیکیوں 2:3).

اُس کورس کو دوبارہ گائیں!

اُس کے آنے کے بارے میں علامتیں بڑھ گئیں،
   مشرقی آسمان میں صبح کا نور اُمڈ آیا ہے،
دیکھو، کیونکہ وقت قریب آ رہا ہے،
   آج اپنی آنکھیں بند مت کریں!

IV۔ چہارم، اِرتداد کے لیے علاج۔

آپ اِرتداد کا کیسے علاج کرتے ہیں؟ وہ علاج ہے کیا؟ وہ جواب ہے کیا؟ وہ علاج، وہ دوا، وہ جواب – خُداوند یسوع مسیح ہے! یسوع اِرتداد کے لیے دوا ہے! یسوع اِرتداد کے لیے علاج ہے! اور، جی ہاں، اِرتداد کے لیے جواب یسوع ہی ہے! پولوس رسول وہ بات جانتا تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ اُس نے کہا،

’’میں نے فیصلہ کیا ہُوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیحِ مصلوب کی منادی کے سِوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:2).

مسیح ہمیں گناہ سے نجات دِلاتا ہے۔ مسیح ہمیں جہنم سے نجات دلاتا ہے۔ مسیح ہمیں اِرتداد سے بچاتا ہے! امریکہ کی مرتی ہوئی تہذیب اور اِس کے مرتے ہوئے گرجا گھروں میں سے باہر نکلیں! اُن میں سے باہر آئیں – اور اندر آئیں – تمام راستے سے ہو کر – یسوع کے پاس۔ یسوع مسیح آپ کو کبھی بھی مایوس نہیں کرے گا!

میری اُمید کسی کم بات پر تعمیر نہیں ہے
   ماسوائے یسوع کے خون اور راستبازی کے؛
میں میٹھے ترین جھانسے پر بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا،
   بلکہ کُلی طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔
مسیح پر، جو ٹھوس چٹان ہے میں کھڑا ہوں؛
   باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے،
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے۔
   (’’ٹھوس چٹان The Solid Rock،‘‘ شاعر ایڈورڈ موٹ Edward Mote، 1797۔1874)۔

آج کی رات، میں آپ کو بتاتا ہوں، ماسوائے یسوع کے اِس دُنیا میں کوئی بھی محفوظ جگہ نہیں! اُس کے پاس آئیں، اور وہ آپ کو نجات دے گا! آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک میں سے تلاوت مسٹر نوح سُونگMr. Noah Song نے کی تھی: 2۔ تھسلنیکیوں 2:1۔9۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
     ’’کیا ہوتا اگر یہ آج ہوتا؟ What If It Were Today?‘‘ (شاعرہ لیلہ این۔ مورس Leila N. Morris، 1862۔1929؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

لُبِ لُباب

اِرتداد – 2017 ۔ حصّہ اوّل

THE APOSTASY – 2017 – PART I

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا: کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا، جب تک کہ لوگ پہلے ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘
 (2۔ تھِسّلُنیِکیوں 2:3).

(متی 24:37؛ 2۔ تیموتاؤس 4:3).

I.    اوّل، اِرتداد کا آشکارہ ہونا، عبرانیوں 12:24۔

II.   دوئم، اِرتداد کی وجہ، مکاشفہ 12:12؛ 20:1۔2؛
1۔ پطرس 5:8؛ واعظ 4:10؛ 1۔ یوحنا 5:21۔

III.  سوئم، اِرتداد کا نتیجہ، مکاشفہ 3:17، 16۔

IV.  چہارم، اِرتداد کا علاج، 1۔ کرنتھیوں 2: 2۔