Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


تم زمین کا نمک ہواور دُںیا کا نور ہو!

YOU ARE THE SALT OF THE EARTH
AND THE LIGHT OF THE WORLD!

(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 26 فروری، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, February 26, 2017

’’تم زمین کا نمک ہو: لیکن اگر نمک کی نمکینی جاتی رہے تو اُسے کیسے نمکین کیا جا سکتا ہے؟ تب وہ کسی کام کا نہیں رہتا سوائے اِس کے کہ اِسے باہر پھینکا جائے اور لوگوں کے پاؤں سے روندا جائے۔ تم دُںیا کا نور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہوا شہر چُھپ نہیں سکتا۔ چراغ جلا کر برتن کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ گھر کے سارے لوگوں کو روشنی دے۔ اِسی طرح تمہاری روشنی لوگوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے آسمانی باپ کی تمجید کریں‘‘ (متی5:13۔16)۔

یسوع گلیل کی جھیل کے کنارے کنارے چلا جا رہا تھا۔ اُس نے پطرس اور اُس کے بھائی اندریاس کو دیکھا۔ وہ سمندر میں جال ڈال رہے تھے، کیونکہ وہ مچھیرے تھے۔ یسوع نے اُن سے کہا، ’’میرے پیچھے ہو لو تو میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بنا دوں گا۔‘‘ وہ اُسی وقت اپنے جال چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیے۔ جب وہ تھوڑا آگے بڑھا تو اُس نے یعقوب اور یوحنا دو بھائیوں کو دیکھا۔ وہ مچھلیاں پکڑنے کے لیے اپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے۔ اُس نے اُنہیں بُلایا اور اُنہوں نے اپنی کشتی چھوڑی اور اُس کے پیچھے ہو لیے۔ اُنہوں نے یسوع کو جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا تھا وہ نہایت جھنجھوڑ ڈالنے والا رہا ہوگا۔ یسوع لوگوں کے درمیان ہر قسم کی بیماریوں کی شفا بخش رہا تھا اور منادی کر رہا تھا۔ بڑے بڑے ہجوم اُس کے پیچھے چل رہے تھے۔ جب اُس نے بہت بڑے ہجوم کو دیکھا تو وہ اوپر ایک پہاڑی پر چلا گیا۔ اُس کے بیٹھ چکنے کے بعد اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے۔ اور یسوع نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دینی شروع کر دی۔ اُس نے اُنہیں مبارک بادیاں پیش کیں۔ وہ ایک سچے مسیحی کی اندرونی خصوصیات کی تشریح کرتی ہیں اور مستقبل میں اُس سے برکات کا وعدہ کرتی ہیں۔ پھر اُس نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ وہ زمین کا نمک اور دُنیا کا نور ہیں۔ یسوع نے اُن کے بارے میں جو کہا وہ اب بھی ہر حقیقی مسیحی کے لیے سچا ہے۔

’’تم زمین کا نمک ہو: لیکن اگر نمک کی نمکینی جاتی رہے تو اُسے کیسے نمکین کیا جا سکتا ہے؟ تب وہ کسی کام کا نہیں رہتا سوائے اِس کے کہ اِسے باہر پھینکا جائے اور لوگوں کے پاؤں سے روندا جائے۔ تم دُںیا کا نور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہوا شہر چُھپ نہیں سکتا۔ چراغ جلا کر برتن کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ گھر کے سارے لوگوں کو روشنی دے۔ اِسی طرح تمہاری روشنی لوگوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے آسمانی باپ کی تمجید کریں‘‘ (متی5:13۔16)۔

I۔ پہلی بات، تم زمین کا نمک ہو۔

یسوع نے کہا، ’’تم زمین کا نمک ہو۔‘‘ اُس زمانے میں نمک کی اشیاء کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک شے کی حیثیت سے سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا تھا۔ اگر وہ نمک کو گوشت پر ڈال دیتے تو وہ ٹھنڈ میں رکھے بغیر کئی کئی مہینوں تک رکھا جا سکتا تھا۔ نمک اِس کوگلنے سڑنے سے محفوظ رکھتا تھا۔ جب آدم نے گناہ کیا تو وہ دُنیا میں موت اور گلنا سڑنا لایا تھا۔ تمام نوع انسانی سے پہلے گنہگار، آدم سے موت وارثت میں پائی ہے۔ کوئی بھی نہیں ماسوائے مسیح کے اُس موت سے بچا سکتا ہے۔ اُس نے شاگردوں کو بتایا کہ نمک بننا تھا کہ لوگوں کو گلنے سڑنے اور موت سے محفوظ رکھیں۔ یعقوب شاگرد نے کہا، ’’جو ایک گنہگار کو اُس کی راہ کی غلطی سے بدلتا ہے ایک بشر کو موت سے بچاتا ہے…‘‘ (یعقوب5:20)۔

انجیلی بشارت کا کام اور دعا جو آپ کرتے ہیں شاید بے وقعت دکھائی دے۔ لیکن وہ آپ کے ساتھ شیطان بول رہا ہوتا ہے۔ ایک مسیحی جو انجیلی بشارت کے لیے باہر جاتا ہے اور گنہگاروں کو مسیح کے پاس لے کر آتا ہے وہ دُنیا میں سب سے اہم ترین ہستی ہوتا ہے۔ آپ زمین کا نمک ہیں! آپ ساری زمین میں سب سے زیادہ اہم ترین کام کر رہے ہیں! اگر آپ نہیں سوچتے کہ آپ اہم ہیں تو اِس نوجوان شخص کی سُنیں جس نے کہا، ’’میں گرجا گھر میں شدید نفرت اور بوریت کے عالم میں آیا… میں خستہ حال تھا۔ میرے بے شمار دوستوں اور گھر والوں نے مجھے نیچا دکھایا تھا۔ دُنیا میرے اردگرد ڈھیر ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ زندہ رہنے کے لیے کوئی وجہ دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ کچھ بھی کرنے کے لیے کوئی وجہ نہیں تھی کیونکہ اِس قدر زیادہ بدکاری اور تباہی تھی۔ میں کھبی کبھار خواہش کرتا تھا کہ کاش میں کبھی پیدا ہی نہ ہوا ہوتا، اور بعض اوقات میں خودکشی کرنے کے بارے میں سوچتا تھا۔ میں پریشان تھا اور خدا میں یقین نہیں رکھتا تھا۔‘‘

ہمارے ہی گرجا گھر میں سے کوئی اُس نوجوان شخص کو خوشخبری سُننے کے لیے لے کر آیا تھا۔ اگر آپ اُس کے لانے کے لیے باہر نہ گئے ہوتے، تو وہ کبھی بھی مسیح کو جان پانے کے لیے نہ آیا ہوتا۔ میں نہیں جانتا آپ میں سے کون اُس کو گرجا گھر لے کر آیا تھا۔ میں تفصیلات نہیں جانتا۔ لیکن آپ ہی میں سے کوئی ایک اُس کو لے کر آیا تھا۔ آپ میں سے دوسروں سے اُس کو ہمارے گرجا گھر میں گھر جیسا محسوس کرایا تھا۔ خُدا نے آپ کو اُس نوجوان شخص کی زندگی کو بچانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ خُدا نے آپ کو اُس کی جان کو موت سے بچانے کے لیے استعمال کیا تھا، مایوسی اور بے بسی کی زندگی سے بچانے کے لیے استعمال کیا تھا۔ یہ ہی وجہ تھی کہ یسوع نے کہا، ’’تم زمین کا نمک ہو‘‘! آپ کے بغیر اُس نے نجات نہ پائی ہوتی۔

لیکن آج گرجا گھر اُس کی مدد کرنے کے قابل نہیں ہونگے۔ دوسرے گرجا گھر اِرتداد اور سردمہری کی ہولناک حالت میں ہیں! ڈاکٹر کارل ایف۔ ایچ۔ ھنری Dr. Carl F. H. Henry (1913۔2003) ایک جانے مانے عالم اِلہٰیات تھے۔ اُن کی لکھی ہوئی کتابوں میں سے ایک عظیم تہذیب کا غروب: نیو پیگن اِزم کی جانب ایک بہاؤ Twilight of a Great Civilization: The Drift Toward Neo-Paganism تھی۔ اُںہوں نے کہا کہ آج کل ہمارے زیادہ تر گرجا گھروں کے ساتھ کچھ نہ کچھ غلط ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ منظم مسیحیت پر غلط فہمی سے آزادی انتہائی بُلندی پر ہے؛ کوئی بھی اُس کو گرجا گھر کی کم ہوتی ہوئی حاضریوں کے شماریات میں دیکھ سکتا ہے… غیر مُہذب لوگ ایک زوال پزیر ہوتی ہوئی تہذیب کی مٹی میں اور ایک اپاہج کلیسیا کے سایوں میں نظر بچا کر دبے پاؤں [چُھپ کر] گھس کر شورش برپا کر رہے ہیں‘‘ (صفحہ17)۔ وہ دُرست تھے۔ میں کسی اور گرجا گھر کے بارے میں نہیں جانتا ماسوائے لاس اینجلز میں اپنے گرجا گھر کے جو شہر کے بازاروں اور کیمپسوں میں گمراہ نوجوان لوگوں تک پہنچنے کے لیے باہر جا رہا ہے۔ مغربی بپٹسٹ اب ہر سال تقریبا ایک چوتھائی ملین ممبرز کو کھو رہے ہیں۔ دوسرے فرقوں میں سے ایک بھی کوئی بہتر نہیں ہے۔ پہلے وہ دعائیہ اِجلاسوں کو بند کر دیتے ہیں۔ پھر وہ اِتوار کی شام کی عبادتوں کو بند کر دیتے ہیں۔ پھر اِتوار کی صبح کی عبادتیں کم ہوتی جاتی ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’اگر نمک کی نمکینی [ذائقہ] جاتی رہے تو وہ کیسے دوبارہ نمکین ہو سکتا ہے؟ یہ کسی بھی کام کا نہیں رہتا ماسوائے باہر پھینکے جانے کے اور لوگوں کے پیروں تلے روندے جانے کے‘‘ (متی5:13 KJV، NASV)۔ گرجا گھر ’’مفلوج‘‘ ہو چکے ہیں جیسا کہ ڈاکٹر ھنری نے کہا۔ وہ آج نوجوان لوگوں کو مسیح میں ایمان دلا کر تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ یہ بات سچی کیوں ہے؟ کیونکہ نمک اپنا ذائقہ کھو چکا ہے! آیت بہ آیت بائبل کی تعلیم ایک مردہ کلیسیا کا علاج نہیں کرتی ہے! دھیمی تعلیم زندگی کو جنم نہیں دیتی ہے۔ صرف سخت انجیلی بشارت کی منادی ہی ایسا کر سکتی ہے۔ ہمیں ’’نمکین‘‘ منادی کی ضرورت ہے، گناہ اور جہنم پر منادی، مسیح کے خون پر منادی، بشروں کو جیتنے پر منادی۔ صرف جوشیلے سفید بشروں کو جیتنا ہی کلیسیا کو ’’نمکین‘‘ رکھ سکتا ہے۔ صرف شدید دعائیہ اِجلاس ہی کلیسیا کو ’’نمکین‘‘ رکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس دُرست تھے جب اُنہوں نے کہا، ’’صرف بھرپور جِدوجہد ہی نئے عہد نامے کے بشروں کو جیتنے کا مقابلہ کر سکتی ہے‘‘ (کیوں ہماری کلیسیائیں بشروں کو نہیں جیت پاتیں Why Our Churches Do Not Win Souls، صفحہ149)۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا گرجا گھر نہ مرے تو ہمیں تسلسل کے ساتھ کام کرنا اور دعا مانگنی چاہیے اور خوشخبری کو سُننے کے لیے گمراہ نوجوان لوگوں کو گرجا گھر میں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے! یسوع نے کہا، ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14:23)۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں بشروں کو جیتنے کے کام کو اول درجے پر رکھنا چاہیے ورنہ ہمارا گرجا گھر اپنی زندگی کو محفوظ کرنے والا ’’نمک‘‘ کھو دے گا۔ اگر ہم ویسا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، تو ہمارا گرجا گھر ’’کسی کام کا نہیں رہتا سوائے اِس کے کہ اِسے باہر پھینکا جائے اور لوگوں کے پاؤں سے روندا جائے‘‘ (متی5:13)۔ ہمارے گرجا گھر کو مت مرنے دیں! باہر جائیں اور گنہگاروں کو یسوع کے بارے میں سُننے کے لیے اور اُس کے وسیلے سے نجات پانے کے لیے گرجا گھر میں لے کر آئیں!

II۔ دوسری بات، تم دُنیا کا نور ہو۔

یسوع نے کہا ’’ تم دُںیا کا نور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہوا شہر چُھپ نہیں سکتا‘‘ (متی5:14)۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز Dr. Lloyd-Jones نے کہا، ’’اُس بیان کی قوت یہ ہے: ’تم اور تنہا تم ہی، دُنیا کا نور ہو،‘ – وہ ’تم‘ تاکیدی انداز میں ہے اور اُس میں وہ تجویز نظر آتی ہے… (پہاڑی واعظ Sermon on the Mount، صفحہ 139)۔ اِس وقت دُنیا تاریکی کی ہولناک حالت میں ہے۔ یسوع کہہ رہا ہے کہ صرف حقیقی مسیحی ہی دوسروں پر ظاہر کر سکتا ہے کہ اُس تاریکی سے کیسے نجات پائی جا سکتی ہے۔ اِس دُنیا میں بالکل بھی نور نہیں ہے۔ وہ واحد نور صرف حقیقی مسیحیوں اور ہمارے جیسے گرجا گھر سے ہی آتا ہے۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کے چھوٹے سے گروہ پر نظر ڈالی تھی۔ اُس نے اُن سے کہا، ’’تم اور تنہا تم ہی دُنیا کا نور ہو۔‘‘ یہاں اُس کی چند ایک مثالیں ہیں۔

وہ نوجوان شخص جس کو آپ ہی میں سے کوئی لے کر آیا تھا اُس نے کہا، ’’زندہ رہنے کے لیے کوئی وجہ دکھائی نہیں دے رہی تھی… میں کبھی کبھار خواہش کرتا تھا کہ کاش میں پیدا ہی نہ ہوا ہوتا، اور بعض اوقات میں خودکشی کرنے کے بارے میں سوچتا… ڈاکٹر ہائیمرز نے مجھ سے پوچھا آیا خُداوند مجھ سے محبت کرتا ہے۔ میں نے جلدی سے جواب دیا ’جی ہاں۔‘ مگر ڈاکٹر ہائیمرز نے مجھ سے ایک مرتبہ پھر پوچھا… میں نے اچانک کہا ’جی نہیں،‘ اور آنسو میری آنکھوں میں آ گئے… اُس کے بعد ڈاکٹر ہائیمرز نے مجھ سے پوچھا آیا میں یسوع پر بھروسہ کروں گا، مگر میں نہ کر پایا، میں اپنے گناہ کو چھوڑنے کے لیے بہت زیادہ خوفزدہ تھا۔ اگلے ہی ہفتے میں ایک شدید طریقے سے اپنے گناہ سے آگاہ ہو گیا تھا۔ میں خود کو بیت الخلا میں بند کر لیتا اور اپنے گناہ کے بارے میں سوچتے ہوئے روتا۔ یہاں تک کہ جب میں سکول میں ہوتا یا کام پر ہوتا تو میرا گناہ مجھے تنہا نہیں چھوڑتا تھا۔ اِتوار کے روز میں ہمت ہار بیٹھا اور میں مسیح کے لیے سب کچھ چھوڑنے کے لیے تیار ہو چکا تھا۔ میں ڈاکٹر ہائیمرز سے ملنے کے لیے گیا اور میں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔ میں نے تنہا ایمان کے وسیلے سے سادگی سے یسوع پر بھروسہ کیا۔ اُس دِن میں ناقابلِ یقینی طور پر خوشی سے بھرپور تھا اور رات کو سونے کے قابل تھا۔ مجھے میری بغاوت کے باوجود مصلوب ہوئے اور محبت سے بھرے نجات دہندہ کے وسیلے سے رحم دکھائی دیا، اور یہ بات میں کبھی بھی نہیں بھول پاؤں گا‘‘۔

اب ایک نہایت صاف سُتھری زندگی بسر کرنے والی ایک چینی نوجوان لڑکی کے الفاظ کو سُنیں۔ اُس نے کہا، ’’میں گرجا گھر میں داخل ہوئی اور میرا دِل بوجھل تھا۔ خدا نے مجھے یہ محسوس کرنے کے لیے کہ میں ایک گنہگار تھی بیدار کیا تھا۔ میرے اِردگرد ہر کوئی خوشگوارمزاج میں تھا، مگر میں اپنے قصوروار ضمیر پر حاوی نہیں ہو پائی تھی۔ میں مذید اور نظر انداز نہیں کر پائی تھی کہ میرا دِل بدشکل، باغی اور خُدا کے خلاف تھا۔ میرا دِل مجھے مذید اور دھوکے میں نہ رکھ پایا یہ سوچنے کے لیے کہ میں ٹھیک تھی اور ایک اچھی انسان تھی۔ میں ٹھیک نہیں تھی اور مجھ میں کوئی اچھائی نہیں تھی۔ جب میں نے واعظ کو سُنا، یہ محسوس ہوا جیسا پادری صاحب براہ راست مجھ ہی سے مخاطب تھے۔ میں نے خود میں شدید سے بےچینی کو بڑھتے ہوئے پایا جب اُنہوں نے میری موت پر بات کی۔ میں نے محسوس کیا جیسے میں سیدھی جہنم میں جاؤں گی۔ میں جہنم میں جانے کی مستحق تھی۔ میں ایک گنہگار تھی۔ حالانکہ میں نے سوچا تھا میں اپنے گناہوں کو لوگوں سے چھپا لوں گی، میں اُنہیں خُدا سے نہیں چُھپا پاؤں گی۔ خُدا نے وہ سب دیکھے تھے… میں نے مکمل طور پر بے بسی کو محسوس کیا۔ پھر، جب واعظ اختتام پزیر ہونا شروع ہوا، میں نے خوشخبری کو پہلی مرتبہ سُنا۔ مسیح میری جگہ پر صلیب پر قربان ہو گیا تھا، میرے گناہوں کی ادائیگی کرنے کے لیے۔ اُس کی میرے لیے محبت، ایک قصوروار گنہگار کے لیے اِس قدر زیادہ تھی کہ وہ میرے لیے صلیب پر قربان ہو گیا۔ اُس کا خون گنہگاروں کے لیے بہا تھا۔ اُس کا خون میرے لیے بہا تھا! مجھے شدت کے ساتھ یسوع کی ضرورت تھی! خود میں اچھائیوں کو دیکھنے کے بجائے، میں نے پہلی مرتبہ یسوع کی جانب دیکھا۔ اور اُسی لمحے میں یسوع نے مجھے نجات دی، اور اپنے خون کے ساتھ میرے گناہوں کو دھو ڈالا۔ میں نے یسوع پر بھروسہ کیا اور اُس نے مجھے نجات دلائی۔ میری تمام کی تمام اچھائیاں مجھے جیسے خستہ حال گنہگار کو نجات نہ دلا پائیں، مگر تنہا مسیح نے مجھے بچا لیا! مسیح نے اُن زنجیروں کو توڑ ڈالا جنہوں نے مجھے گناہ سے جکڑا ہوا تھا۔ مسیح نے مجھے اپنے خون میں ڈھانپ دیا۔ اُس نے مجھے اپنی راستبازی کا لبادہ پہنا دیا۔ میرا ایمان اور یقین دہانی تنہا مسیح ہی میں ہے۔ میں ایک گنہگار تھی، مگر یسوع مسیح نے مجھے نجات دلائی!‘‘

اب یہاں ایک اور نوجوان خاتون ہیں۔ وہ دُنیا کی نظروں میں ایک ’’اچھی‘‘ لڑکی رہی تھی۔ وہ اپنی ساری زندگی گرجا گھر آتی رہی تھی لیکن ابھی تک گمراہ تھی۔ پھر بھی اپنے دِل میں وہ خُدا سے ناراض تھی۔ اُس کی سُنیں۔ جیسے جیسے عبادت ہوتی چلی گئی میں اور پریشان ہوتی گئی۔ میں تو مسکرا بھی نہ پائی جب ہر کوئی ہاتھ ملا رہا تھا۔ میرے گناہ کی شکست اور کراہیت کا احساس بڑھتا گیا۔ اور پھر جان کیگن نے ’خدا دُرست ہے اور آپ غلط ہیں‘ کے موضوع پر واعظ دیا۔ ہر نکتہ دماغ میں گھستا چلا گیا اور میرے گناہ کے بیمار کر دینے والے خیال کو شدید کرتا چلا گیا۔ جب جان تبلیغ کر رہا تھا، مجھے احساس ہوا خُدا مجھ سے بات کر رہا تھا۔ جب تک جان نے منادی کرنی ختم کی میں انتہائی گھبراہٹ کا شکار ہو چکی تھی۔ پھر ڈاکٹر ہائیمرز منبر پر آئے اور یسوع کے بارے میں بات کی جس نے زنا کا انتہائی عمل کرتے ہوئے پکڑی جانے والی ایک فحاشہ کو معاف کر دیا تھا۔ حالانکہ میں وہ کہانی پہلے سُن چکی تھی، اِس نے پہلے کبھی بھی مجھ پر اِتنا اثر نہیں کیا تھا جتنا اُس صبح کیا۔ یسوع کی محبت نے میرے ہوش اُڑا دیے۔ میں نے یسوع کے پاس جانے کے لیے ایک شدید خواہش کو محسوس کیا۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے مجھے اُن کے ساتھ بات کرنے کے لیے بُلایا۔ میرا دماغ خوف اور خیالات کا ایک گھن چکر بنا ہوا تھا۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے خود کی طرف اشارہ کیا اور مجھ سے پوچھا کہ آیا میں اُن پر بھروسہ کرتی ہوں، اور میں نے کہا، ’جی ہاں۔‘‘ پھر اُنہوں نے مجھے بتایا کہ اِسی طریقے سے کسی کو یسوع پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ میں نے ہمیشہ اِس بات سے نفرت کی تھی جب بھی مجھے ’یسوع پر بھروسہ‘ کرنے کے لیے کہا جاتا تھا۔ ’آخر اِس کا مطلب ہوتا کیا ہے؟‘ میں سوچتی۔ ’میں وہ کیسے کر پاؤں گی؟‘ اور اِس کے باوجود جب ڈاکٹر ہائیمرز نے اِس کی وضاحت کی کہ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا اُن پر بھروسہ کرنا، تو بات سمجھ میں آ گئی۔ اُن لمحات میں مَیں محض جان گئی تھی کہ یسوع نے مجھ سے محبت کی تھی۔ جب میں دوزانو ہوئی، میں صرف یہ ہی سوچ پائی تھی کہ یسوع نے مجھ سے محبت کی تھی۔ کہ وہ میرے گناہ کو معاف کر دے گا۔ کہ میں اُس کو اِس قدر شدت کے ساتھ پانا چاہتی تھی۔ ڈاکٹر ہائیمرز نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرے لیے روئے اور دعا مانگی۔ اُنہوں نے مجھے بتایا کہ یسوع مجھ سے چاہتا ہے کہ اُس پر بھروسہ کروں۔ یہاں تک کہ ایمان کا چھوٹا سا ذرہ بھی اُس کے لیے کافی تھا۔ یہ ہی سب ہے جو یسوع چاہتا ہے۔ اور پھر، یہ وقت کے چند لمحات تھے، میں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔ میں نے بھروسہ نہیں کیا تھا کہ وہ مجھے بچا لے گا۔ میں نے یسوع بخود پر بھروسہ کیا تھا – جو اُس کے مترادف تھا کہ کیسے میں نے اپنے پادری صاحب ڈاکٹر ہائیمرز پر بھروسہ کیا تھا۔ اِس سے پہلے کہ میں اپنے ذہن کی اتھاہ گہرائیوں میں یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے ایک راہ کی تلاش کرتی، اور اِس کی پیروی کرنے کے لیے ایک تجربے کو ڈھونڈتی۔ میں نے تنہا یسوع پر ایک احساس کے بغیر بھروسہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اور پھر، میرے ناکام ہو جانے کے بعد، میں ہمیشہ خود ترسی اور مایوسی میں روتی۔ میں مسیح میں ایمان لانے کی جھوٹی تبدیلی سے بھی ڈرتی تھی۔ میں ایک مکمل طعنہ زن بننے کے خطرے میں تھی۔ اور پھر بھی، احتیاط کے ساتھ سوچنے کے بعد، مجھے احساس ہوا کہ دُنیا کے پاس مجھے دینے کے لے کچھ بھی نہیں ہے۔ کوئی محبت نہیں۔ کوئی مقصد نہیں۔ اور کوئی اُمید نہیں۔ میں اب یسوع پر بھروسہ کرتی ہوں۔ وہی میری واحد اُمید ہے۔ یہ بات میرے ہوش اُڑا دیتی ہے کہ یسوع صرف اتنا چاہتا تھا کہ میں اُس پر بھروسہ کروں۔ وہ صرف چاہتا تھا کہ میں اُس پر بھروسہ کروں اور تنہا اُسی پر بھروسہ کروں۔ پھر اُس نے سب کچھ کیا۔ میری گواہی واقعی میں اِس قدر سادہ سی ہے۔ میں نے یسوع پر بھروسہ کیا اور اُس نے مجھے نجات دلائی۔‘‘

مسیح کے لیے اُن بشروں کو جیتنے میں کئی لوگوں کی کاوش شامل تھی۔ ٹیلی فون کرنے والوں میں سے ایک نے اُنہیں فون کیا تھا۔ ڈاکٹر چعین نے اُنہیں لانے کے لیے ایک گاڑی کا بندوبست کیا تھا۔ اس میں ہارون ینسی Aaron Yancy کے گرجا گھر سے باہر کے بارے میں، باہر دُنیا کے بارے میں الفاظ تھے… وہ خالی پن اور سرد مہری جو یہ دُنیا پیش کرتی ہے۔ اِس میں واعظوں کے وہ مسوّدے تھے جو اُنہوں نے پڑھے، جنہیں ڈاکٹر کیگن نے ٹائپ کیا تھا، اور ہمارے واعظوں کی ویڈیوز تھیں جو اُنہوں نے دیکھیں، جنہیں مسٹر اُولیویس Mr. Olivacce نے تیار کیا تھا۔ اِس میں جان کیگن کی نصحیت تھی۔ اِس میں وہ دوستی تھی جو آپ نے اُنہیں دی۔ آخر میں اِس میں میرے واعظ اور جان کیگن کے واعظ اور نوح سونگ Noah Song کے واعظ تھے۔ ایک اندرونی جدوجہد کے بعد جو کبھی کبھار ہفتوں تک رہتی، میں نے اُن سے خود ہی پوچھا، ’’کیا تم یسوع پر بھروسہ کرو گے؟‘‘ تب اُنہوں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔ یہ اِس قدر سادہ لگتا ہے اور یہ ہے ہی سادہ۔ ہمارے گرجا گھر میں بے شمار لوگوں کو خُدا کی جانب سے اُنہیں یسوع تک رہنمائی کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ہم سب کے سب وہ ’’نور‘‘ تھے جس نے اُن کی اِس تاریک دُنیا میں یسوع کو ڈھونڈنے میں مدد کی۔ جیسا کہ ڈاکٹر لائیڈ جونز اِس کو تحریر کرتے ہیں۔ ’’تم اور تنہا تم ہی، دُنیا کا نور ہو۔‘‘ جیسا کہ حمدوثنا کا ایک پرانا گیت اِس کو کہتا ہے،

ساری دُنیا گناہ کی تاریکی میں کھو چکی تھی؛
   دُنیا کا نور یسوع ہے؛
دوپہر میں سورج کی چمک کی مانند اُس کا جلال چمکتا ہے،
   دُنیا کا نور یسوع ہے۔
نور کے پاس آئیں، یہ آپ کے لیے چمک رہا ہے؛
   محبت بھرے انداز میں مجھے پر نور برس چکا ہے؛
میں کبھی اندھا تھا، لیکن اب میں دیکھ سکتا ہوں؛
   دُنیا کا نور یسوع ہے۔
(’’دُنیا کا نور یسوع ہے The Light of the World is Jesus‘‘ شاعر فلپ پی۔ بلِس
      Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔

پیارے بھائیو اور بہنو، آپ کو اور مجھے گناہ سے تاریک دُنیا میں یسوع کا نور منعکس کرنے کے لیے ایک عظیم سعادت نصیب ہوئی ہے۔ یسوع نے ہمیں نور بخشا ہے۔ ہمارا حیات نو کا حمدوثنا کا گیت اِس کو واضح طور پر بیان کرتا ہے،

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ،
   جب تک تیرے جلال سے میری روح جمگا نہ جائے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں
   تیرا پاک عکس مجھے میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن
      Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

پیارے بھائیو اور بہنو، مسیحیوں کے حیثیت سے ہمارے پاس کرنے کے لیے شاندار کام ہیں۔ ہم زمین کا نمک ہیں۔ ہم اور تنہا ہم، دُنیا کا نور ہیں! آئیے ہم سب کو ایک تاریک اور خوف سے بھرپور دُنیا میں مسیح کے نور کو منعکس کر لینے دیں! کبھی بھی بشروں کو جیتنے کا کام کرنا مت چھوڑیں۔ اور کبھی بھی بشروں کو جیتنے کے کام میں حوصلہ و ہمت مت ہارنا۔ یسوع آپ کے ساتھ ہے۔ وہ آپ کو تمام مشکلات اور دشواریوں میں سے نکال لائے گا۔

اب، آپ لوگ جو ابھی تک گمراہ ہیں یہ میرے لیے شدید سعادت کے بات ہے کہ آپ کو بتاؤں یسوع آپ کو بھی نجات دلائے گا۔ آپ کے پاس اِس سے زیادہ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے ماسوائے یسوع پر بھروسہ کرنے کے، وہ شخص جو صلیب پر آپ کی جگہ قربان ہو گیا تھا، اور آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنا قیمتی خون بہایا۔ یہاں حمدوثنا کا ایک گیت ہے جو اِس تمام خیال کو کہہ ڈالتا ہے،

صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں،
   صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں۔
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا،
   وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
(’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹن
      John H. Stockton، 1813۔1877).


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بیجنیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا:
’’خون کے وسیلے سے بچایا گیاSaved by the Blood‘‘
(شاعر ایس۔ جے۔ ہینڈرسن S. J. Henderson، 19 ویں صدی)۔

لُبِ لُباب

تم زمین کا نمک ہو اور دُںیا کا نور ہو!

YOU ARE THE SALT OF THE EARTH
AND THE LIGHT OF THE WORLD!

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’تم زمین کا نمک ہو: لیکن اگر نمک کی نمکینی جاتی رہے تو اُسے کیسے نمکین کیا جا سکتا ہے؟ تب وہ کسی کام کا نہیں رہتا سوائے اِس کے کہ اِسے باہر پھینکا جائے اور لوگوں کے پاؤں سے روندا جائے۔ تم دُںیا کا نور ہو۔ پہاڑی پر بسا ہوا شہر چُھپ نہیں سکتا۔ چراغ جلا کر برتن کے نیچے نہیں بلکہ چراغدان پر رکھا جاتا ہے تاکہ وہ گھر کے سارے لوگوں کو روشنی دے۔ اِسی طرح تمہاری روشنی لوگوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے آسمانی باپ کی تمجید کریں‘‘ (متی5:13۔16)۔

I.   پہلی بات، تم زمین کا نمک ہو، یعقوب 5:20؛ متی5:13؛ لوقا14:23 .

II.  دوسری بات، تم دُنیا کا نور ہو، متی 5:14 .