Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


کیوں مبشرانِ انجیل ہمارے گرجا گھروں
میں لوگوں کا اِضافہ نہیں کرتے

(جنگی پُکاروں کے سلسلے میں نمبر چار)

WHY EVANGELISTS DON’T ADD PEOPLE
TO OUR CHURCHES
(NUMBER FOUR IN A SERIES OF BATTLE CRIES)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتہ کی شام، 11 فروری، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, February 11, 2017

’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:40)۔

چند ایک سال پہلے ہمارے گرجا گھر نے ایک دوسرے گرجا گھر کے ساتھ انجیلی بشارت کے اِجلاسوں کے ایک سلسلے کے لیے مِلاپ کیا۔ ہم نے دوسرے پادری صاحب کے گرجا گھر کو دیواروں تک کھچا کھچ بھر دیا۔ اُنہوں نے ایک مشہور مبشرانِ انجیل کو مدعو کیا ہوا تھا۔ اُس مبشر نے منادی کی۔ دعوت دیے جانے پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد سامنے آگے آئی۔ لیکن نجات کسی نے بھی نہیں پائی! یہ ہے جو دوسرے پادری صاحب نے کہا:

ہمارے گرجا گھر انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے ایک مُہم کے آخر میں اجتماع گاہ کو بھرنے کے لیے سخت کام کیا جس میں ایک… مشہورومعروف مبلغ کو بُلایا گیا تھا… اُس مسیحی تحریک کی آخری رات کو ہمارے ہاں لوگوں کا اِس قدر شدید ہجوم تھا کہ سو سے کافی زیادہ مردوں کو عورتوں اور بچوں کے لیے اجتماع گاہ میں جگہ بنانے کے لیے باہر کھڑے ہونا پڑا تھا۔ اُن

لوگوں کو بٹھانے کے لیے کوئی جگہ ہی نہ بچی تھی۔ شکر ہے کہ ہر کوئی خوشخبری کے پیغام کو… سُن پایا، جس میں 54 لوگوں نے نجات کےلیے مدعو کیے جانے پر ردعمل کا اِظہار کیا… جب میں نے اُس بہت بڑی خبر کو خُداوند کی تلوار Sword of the Lord والوں کو بھیجوایا، مجھے فوراً ہی کرٹیس ہٹسن Curtis Hutsom [جو خُداوند کی تلوار Sword of the Lord ادارے کے ایڈیٹر ہیں] کی جانب سے شدید سخت لفظوں میں ملامت بھرا خط موصول ہوا۔ ’’تم نے اُن لوگوں کو مسیح پر ایمان لا کر تبدیل ہونے والے پُراُمید لوگوں کی حیثیت سے بیان کرنے کی جرأت کیسے کی،‘‘ اُنہوں نے لکھا۔ مسیح میں نیا مخلوق ہونے کے سِوا کسی اور حیثیت سے اُنہیں شمار کرنا آپ کی جانب سے ایمان کی قِلت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ میں اُن کی رائے سے اِشتعال میں آ گیا تھا۔ کئی ہفتوں کی تسلسل سے خط وکتابت، فون کالز کرنے، ذاتی طور پر مدعو کرنے کی پیروی کر چکنے کے بعد بھی اُس آخری رات کوکسی ایک شخص نے بھی جس نے بُلاہٹ کے لیے ردعمل کا اِظہار کیا تھا اور گنہگار کی دعا پڑھی تھی کبھی بھی دوبارہ ہمارے گرجا گھر میں آنے کی زحمت نہ کی، میں قائل ہو چکا تھا [کہ اِن لوگوں کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدلی نہیں ہوئی تھی]… ایمان کی قبولیت کی توثیق کو حاصل کرنے اور گرجا گھر میں کسی کو شامل کرنے کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، چاہے وہ باہر جا کر بشروں کا جیتنا ہو یا اُن کا بُلاوے کے دوران اجتماع گاہ میں سامنے آ کر اِقرار کرنا ہو

۔

کرٹس ھٹسن CURTIS HUTSON جیسے مبشرانِ انجیل ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ دانشمند پادری حضرات اُن سے مذید اور اِستفادہ حاصل نہیں کرتے۔ اُنہیں احساس ہو چکا ہے کہ یہ مبشرانِ انجیل اُن کے گرجا گھروں میں مسیح میں حقیقی ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگوں کا اضافہ نہیں کرتے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ اُنہیں مذید اور استعمال نہیں کرتے۔

پادری صاحب دُرست تھے۔ اُس رات جو سامنے آئے اور جنہوں نے گنہگار کی دعا پڑھی اُن میں سے کسی ایک نے بھی نجات نہیں پائی تھی۔ اگر وہ نجات پا چکے ہوتے، تو وہ اُن کے گرجا گھر میں واپس آئے ہوتے اور وہیں پر ٹکے رہتے! وہ اپنے گناہ سے نہیں بدلے تھے۔ وہ مسیح کے لیے تبدیل نہیں ہوئے تھے۔ وہ بالکل بھی نہیں بدلے تھے! جیسا کہ پادری صاحب نے کہا، ’’ایمان کی قبولیت کی توثیق کو حاصل کرنے اور گرجا گھر میں کسی کو شامل کرنے کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔‘‘ اُس مشہورومعروف مبشرِ انجیل نے اُس رات کسی کو بھی نجات نہیں دلائی تھی۔ اُس کا طریقۂ کار بُرا تھا!

کرٹس ھٹسن نے، جو خُداوند کی تلوار Sword of the Lord میگزین کے ایڈیٹر ہیں، پادری صاحب کی ملامت کی تھی، ’’تم نے اُن لوگوں کو مسیح پر ایمان لا کر تبدیل ہونے والے پُراُمید لوگوں کی حیثیت سے بیان کرنے کی جرأت کیسے کی۔‘‘ اُن تمام کو ’’مسیح میں نئے مخلوق‘‘ کی حیثیت سے شمار کیا جانا چاہیے تھا۔ درحقیقت اُن میں سے کوئی ایک بھی مسیح میں نیا مخلوق نہیں تھا۔ ھٹسن کا طریقۂ کار بُرا تھا!

اُس کی مانند کے مبلغین سارے امریکہ میں موجود ہیں – اور ساری دُنیا میں موجود ہیں۔ وہ ’’فیصلہ سازdecisionists‘‘ ہوتے ہیں۔ میں ہماری کتاب آج کا اِرتداد Today’s Apostasy(اپنے کمپیوٹر پر اِس کو پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں) میں سے ’’فیصلہ سازیتdecisionism‘‘ کی تعریف پڑھ کا سُناؤں گا، جو ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan اور میں نے لکھی ہیں:

فیصلہ سازیت وہ اعتقاد ہے جس میں ایک شخص سامنے آنے، ہاتھ بُلند کرنے، دعا پڑھنے، ایک عقیدے میں یقین کرنے، آقائیت سے بیعت لینے، یا کسی دوسرے بیرونی، انسانی عمل کے ذریعے سے نجات پاتا ہے۔

لوگ سامنے آتے ہیں۔ وہ عقیدے پر یقین کرتے ہیں۔ وہ گنہگار کی دعا پڑھتے ہیں۔ مگر وہ مسیح کے پاس نہیں آتے! یسوع نے کہا، ’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے انکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:40)۔ چونکہ وہ مسیح کے پاس نہیں آتے، وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے۔ اُنہوں نے نجات نہیں پائی ہوتی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ گرجا گھر میں آتے رہنا جاری نہیں رکھتے۔ وہ فیصلے کرتے ہیں، لیکن وہ حقیقی مسیحی نہیں ہوتے۔ اُنہوں نے نجات نہیں پائی ہوتی!

وہ مبشرِ انجیل (اور اُس جیسے بے شمار) محض فیصلہ ساز نہیں ہے۔ وہ ایک سینڈیمینئین Sandemanian ہے۔ سُنیں کیسے وہ مبشر انجیل اپنے آرٹیکل ’’مذہبی شخص کو جیتنا Winning the Religious Person‘‘ میں سے ’’بشروں کو جیتتا‘‘ ہے۔ درج ذیل لکھا ہوا ہے کہ کیسے مانا جاتا ہے کہ اُس نے ’’ایک خاتون کی مسیح کے لیے رہنمائی کی۔‘‘

میں نے پھر اُس کی رومیوں کے راستے پر رہنمائی کروائی، اپنے طور پر اُس کو یہ سمجھانے میں کہ وہ نا صرف ایک گنہگار ہے بلکہ گناہ کی قیمت کچھ ایسی ہوتی ہے جو ہم ذاتی کوششوں سے بھی نہیں ہٹا پاتے مدد کرنے کی پوری کوشش کی۔ پھر میں نے اُس کو یہ دیکھنے میں مدد دی کہ یسوع نے مکمل طور پر وہ قیمت چکائی، اور اُس کےایسا کیے بغیر، نجات کی کوئی راہ نہ ہوتی۔

پھر اُس نے اُس کی دعا میں رہنمائی کی اور کہتا ہے اُس خاتون نے ’’جلالی طور پر نجات‘‘ پائی۔ غور کریں کس بات کی کمی ہے۔ وہ خاتون گناہ کی سزایابی میں نہیں آئی تھی – اُس کا کوئی تزکرہ ہی نہیں۔ یہاں مسیح کے خون کا اُس عورت کے گناہ کو دھونے کا کوئی تزکرہ تک نہیں ہے۔ وہ سب کچھ اُس خاتون کے ذہن ہی میں تھا۔ اُس نے اُس خاتون کو کوئی بات سمجھنے میں مدد دی اور پھر یہ دیکھنے میں کہ یسوع اُس کے لیے قربان ہوا۔ جب وہ باتوں کو سمجھ گئی اور باتوں کو دیکھا، اُس خاتون نے دعا کہی، اور یہ سب کچھ تھا۔

انجیلی بشارت کی وہ تبلیغ اور ’’بشروں کو جیتنا‘‘ سینڈیمینئین اِزم کی ایک مکمل مثال ہے، جو کہتی ہے ذہنی اعتقاد آپ کو نجات دلا دے گا۔ جیسا کہ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز نے سینڈیمینئین اِزم کے بارے میں کہا، ’’اگر آپ تعلیمات کو عقلی طور پر قبول کر لیتے ہیں اور ایسا کہنے کے لیے تیار تھے، تب وہ آپ کو نجات دیتا ہے‘‘ (رومیوں، دسویں باب کی تفسیر، نجات دلانے والا ایمان Romas, Exposition of Chapter 10, Saving Faith، بینر آف ٹرُتھ Banner of Truth، باب 14)۔ مبشرِانجیل کے پاس وہی تصور تھا جو جھوٹے اُستاد آر۔ بی۔ تھائیم R. B. Thieme کا تھا، جو یقین کرتا تھا کہ ایک شخص کو ’’ذہن میں جملے [بنانے ہوتے] ہیں، خدا باپ کو بتانا ہوتا ہے وہ نجات کے لیے مسیح میں بھروسہ کر رہا ہے۔ اِس سے زیادہ کسی اور بات کی ضرورت نہیں ہوتی‘‘ (Wikipedia)۔ صرف اپنے ذہن میں خُدا کو بتائیں کہ آپ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں، تھائیم نے کہا۔ یہی سب کچھ تھا۔ کوئی جو اِس مسوّدے کو پڑھ رہا ہو یا اِس ویڈیو کو دیکھ رہا ہو شاید کہے، ’’تھائیم ایک جھوٹا اُستاد تھا۔‘‘ مگر کیسے جو تھائیم نے کیا اُس سے مختلف تھا جو مبشرِ انجیل نے کیا – یا جو کوئی بھی فیصلہ ساز decisionists کرتا ہے؟ میں کہتا ہوں کوئی فرق نہیں ہے! یہ فیصلہ سازیت ہے۔ یہ سینڈیمینیئن اِزم ہے!

انتہائی چند ایک – اور عدالت کا دِن ظاہر کر دے گا کہ یہ انتہائی چند ایک ہی ہیں، انتہائی چند ایک – لوگ جو اُس قسم کی منادی کے ذریعے سے نجات پاتے ہیں۔ انتہائی چند ایک – انتہائی، انتہائی چند ایک – اِس قسم کی انجیلی بشارت سے نجات پاتے ہیں۔ یہ ہمارے گرجا گھروں کو تباہ کر چکی ہے۔ اِس سے پیچھا چھڑائیں! ایک ہزار جھوٹے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگوں کے مقابلے میں مسیح میں ایمان لا کر حقیقی طور پر تبدیل ہونے والے ایک شخص کا ہونا بہتر ہے!

اُس قسم کی انجیلی بشارت میں، گناہ کی کوئی سزایابی نہیں ہوتی، محض ایک ذہنی رضامندی ہوتی ہے۔ مسیح بخود کے ساتھ کوئی بھی سامنا نہیں ہوتا۔ مسیح بخود میں کوئی ذاتی بھروسہ نہیں ہوتا، مسیح نے جو کیا اُس کے بارے میں محض ایک ذہنی رضامندی ہوتی ہے۔ چونکہ لوگ گناہ کی سزایابی میں نہیں آتے، وہ مسیح کے پاس نہیں آتے۔ وہ نجات نہیں پاتے ہیں۔ اُن کے پاس دائمی زندگی نہیں ہوتی۔ جیسا کہ ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:40)۔

اب مجھے اُس مبشرِ انجیل سے ہٹ جانا چاہیے اور آپ کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنی چاہیے۔ کیا آپ اُس کے مقابلے میں کوئی بہتر ہیں؟ جو وہ کہتا ہے اُس کے مقابلے میں کیا آپ کی نام نہاد کہلائی جانے والی نجات کسی طور بہتر ہے؟ جی نہیں، یہ نہیں ہے!

کوئی غلطی مت کیجیے گا، آپ کو نجات پانے کی ضرورت ہے۔ جب خُدا آپ پر نیچے نگاہ ڈالتا ہے، تو وہ کیا دیکھتا ہے؟ وہ آپ کو گناہ میں ڈھکا ہوا دیکھتا ہے! بائبل کہتی ہے، ’’خُداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں، وہ نیک اور بد دونوں کو دیکھتی ہیں‘‘ (اِمثال15:3)۔ خُدا ہر اُس گناہ کو جس کا آپ نے کبھی بھی اِرتکاب کیا اپنی ریکارڈ کی کتاب میں درج کرتا ہے۔ آخر عدالت پر، آپ خُدا کی حضوری میں کھڑے ہونگے، اور آپ کا انصاف اُن باتوں کے ذریعے سے کیا جائے گا جو کتابوں میں درج کی جا چکی تھیں‘‘ (مکاشفہ20:12)۔ یہاں تک کہ آپ کے خُفیہ گناہ بھی سامنے لائے جائیں گے‘‘ (واعظ12:14)۔ پھر آپ کو ’’آگ کی جھیل میں جھونک دیا جائے گا۔‘‘ (مکاشفہ20:15)۔

آپ کو ضرورت ہے خُدا آپ کو مختلف انداز سے دیکھے۔ آپ کو ضرورت ہے کہ خُدا آپ پر نیچے نگاہ ڈالے اور آپ کے گناہ نہ دیکھ پائے۔ آپ کو ضرورت ہے کہ خُدا مسیح کے خون کو دیکھے۔ آپ کو یسوع کی ضرورت ہے، کیونکہ ’’خُدا ایک ہے، اور خُدا اور انسان کے درمیان ایک ہی ثالث وہ انسان مسیح یسوع ہے‘‘ (1تیموتاؤس2:5)۔ آپ کو یسوع کی اپنے ثالثی کی حیثیت سے ضرورت ہے، جو آپ کے اور خُدا کے درمیان کھڑا ہو، آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے۔

لیکن آپ نجات کیسے حاصل کرنی ہے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ ایک سینڈیمینیئن فیصلہ ساز ہیں۔ ایک لڑکے نے ڈاکٹر کیگن کو بتایا، ’’میں یسوع پر بھروسہ کرنے کی کوشش کروں گا۔ میں ایک احساس کو ڈھونڈے بغیر ہی یسوع پر بھروسہ کرنے کی کوشش کروں گا۔‘‘ وہ ’’اِس کو دُرست طریقے سے کرنے کی کوشش‘‘ کر رہا ہے۔ جب وہ اِس کو ’’دُرست طریقے سے حاصل کر لیتا‘‘ ہے، تو اُس کو منظوری مِل جائے گی اور تب وہ جیسی زندگی وہ گزار رہا ہے گزار سکتا ہے۔ وہ لڑکا اپنے گناہ کی سزایابی میں نہیں ہے، حالانکہ اُس نے اُن کی ایک فہرست لکھ ڈالی تھی۔ وہ یسوع پر ایک کارنامے کی حیثیت سے بھروسہ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

جس روز مسیح کو مصلوب کیا گیا تھا، تو وہاں پر یسوع کے پہلو میں ایک ڈاکو تھا جس کو مصلوب کیا گیا تھا۔ وہ نہیں جانتا تھا یسوع پر ’’کیسے‘‘ بھروسہ کیا جاتا ہے – اُس نے صرف بھروسہ کیا۔ وہ گناہ کی سزایابی میں آیا ہوا تھا اور اُس کو یسوع کی ضرورت تھی – اور اُس نے یسوع پر بھروسہ کیا تھا۔

ایک روز، جب یسوع ایک گھر میں کھانا کھا رہا تھا، ایک عورت میز کے نیچے سے رینگتی ہوئی آئی اور اُس نے یسوع کے پیروں کو چوما۔ وہ نہیں جانتی تھی یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے ’’کیا کرنا چاہیے‘‘ – وہ صرف اُس کے پاس چلی آئی تھی۔ مسیح نے اُس سے کہا، ’’تیرے گناہ معاف ہوئے‘‘ (لوقا7:48)۔

آپ میں سے کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یسوع پر بھروسہ کرنے کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ یقین کرنا کہ وہ آپ کے لیے صلیب پر قربان ہوا تھا، یا یہ ’’جاننا‘‘ کہ وہ آپ کے لیے قربان ہوا – کونسی ایک ہی بات ہے۔ آپ کو محض اپنے ذہن میں کہنا ہوتا ہے کہ آپ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں۔ آپ کو محض یہ بات اپنے منہ سے کہنی ہوتی ہے۔ مسیح نے ہماری تلاوت میں کہا،

’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5:40)۔

آپ مسیح بخود پر بھروسہ نہیں کرتے۔ آپ اُس کے پاس نہیں آئے ہوتے۔ آپ نے محض کسی بات کے ساتھ اپنے ذہن میں اتفاق کیا ہوا ہوتا ہے۔ آپ اُس بات کو اپنے مُنہ سے ادا کر دیتے ہیں۔ وہ آپ کو نجات نہیں دلاتا ہے۔ آپ میں سے کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ اگر آپ نجات کو سمجھنے کے لیے کافی کچھ سیکھ سکیں اور اِس کے بارے میں سوالات کے جواب دے پائیں، تو آپ نجات پا لیں گے۔ ایک طالب علم کی حیثیت سے سوالوں کے جوابات کو سیکھنا آپ کو نجات نہیں دلاتا ہے۔ مسیح نے کہا، ’’پھر بھی تم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو۔‘‘

مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس آپ کے گناہ کی حقیقی سزایابی نہیں ہوتی۔ آپ دو ایک الفاظ کہتے ہیں، مگر آپ سزایابی میں نہیں آئے ہوئے ہوتے۔ اور آپ کے پاس اپنی گناہ سے بھرپور فطرت کے بارے میں کوئی حقیقی سزایابی نہیں ہوتی، جو آپ کی وجودیت کے مرکز میں ہوتی ہے۔ اندر سے آپ خود غرض ہوتے ہیں۔ اندر سے آپ خُدا کو نہیں چاہتے۔ آپ خود کو چاہتے ہیں۔ ہر بُری بات جو آپ کرتے ہیں آپ کی گناہ سے بھرپور فطرت سے آتی ہے۔ آپ کوخود سے گِھن آنی چاہیے۔ آپ کو خود سے نفرت کرنی چاہیے۔ تب آپ یسوع کے بارے میں سُننے سے خوش ہونگے جو آپ سے محبت کرتا ہے اور جس نے آپ کی خاطر اپنے خون کو پیش کر دیا۔

لیکن آپ واقعی میں مسیح کے خون میں یقین نہیں کرتے۔ اوہ، آپ شاید خون کے بارے میں ذہنی طور پر سوچ سکتے ہیں، یا اِس کے بارے میں کچھ بات کرتے ہیں، کیونکہ آپ نے واعظوں میں خون کے بارے میں سُنا ہوا ہوتا ہے۔ لیکن یہی سب کچھ ہے جو آپ کرتے ہیں۔ آپ ایک قصوروار، بے بس گنہگار کی حیثیت سے مسیح بخود کے پاس نہیں آتے – کہ وہ آپ کو اپنے خون میں دھو ڈالے۔ آپ اِس طرح یا اُس طرح سے خود کونجات دلانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ مسیح کا خون آپ کی نجات نہیں ہے، چاہیے آپ اِس کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ اپنے دِل میں، آپ پرانے حمدوثنا کے گیت کے ساتھ متفق نہیں ہوتے:

میری اُمید کسی کم بات پر تعمیر نہیں ہے
   ماسوائے یسوع کے خون اور راستبازی کے۔
میں میٹھے ترین [خیال یا احساس کے] جھانسے پر بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا،
   بلکہ کُلی طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔
مسیح پر، جو ٹھوس چٹان ہے، میں کھڑا ہوں،
   باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے؛
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے۔
   (’’ٹھوس چٹان The Solid Rock،‘‘ شاعر ایڈورڈ موٹ Edward Mote، 1797۔1874)۔

آپ ایک ہولناک گنہگار ہیں۔ مگر یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ اِسی لیے وہ آپ کی خاطر قربان ہو گیا۔ اگر آپ اُس کے پاس آتے ہیں، وہ آپ کے گناہ کو معاف کر دے گا۔ وہ اپنے خون کے ساتھ آپ کے گناہ کو دھو ڈالے گا۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، تو وہ آپ کو آپ کے گناہ سے نجات دلائے گا! اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات کرنا چاہتے اور دعا مانگنا چاہتے ہیں تو ابھی چلے آئیں۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بیجنیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا:
’’میرے پاس چلے آؤ Come Unto Me‘‘
(شاعر چارلس پی۔ جونز Charles P. Jones، 1865۔1949)۔