Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


خود کا تجزیہ ابھی کریں!

!EXAMINE YOURSELVES NOW
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 5 فروری، 2017
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles Lord's Day Morning, February 5, 2017

’’اپنے آپ کو جانچتے رہو کہ تمہارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں۔ اپنا امتحان کرتے رہو۔ کیا تم اپنے بارے میں یہ نہیں جانتے کہ یسوع مسیح تم میں زندہ ہے؟ اگر نہیں تو تم اُس اِمتحان میں ناکام ثابت ہوئے؟‘‘ (2کرنتھیوں13:‏5)۔

کرنتھیوں کی کلیسیا میں لوگوں کے ایک گروہ نے پولوس رسول کے خلاف ایک حملہ کیا۔ یہ وہی غیرنجات یافتہ لوگ تھے جن کے بارے میں پولوس پہلے بتا چکا ہے۔ اُنہوں نے کہا پولوس کمزور تھا اور ایک سچا رسول نہیں تھا۔ وہ کچھ اُن لوگوں کی مانند تھے جو ہمارے گرجا گھر میں تھے – وہ لوگ جنہوں نے مجھ پر گرجا گھر کی تقسیم میں حملہ کیا تھا۔ ہمیں ابلیس کے ساتھ اِس عظیم گرجا گھر کو لاس اینجلز کے بلدیاتی مرکز میں برقرار رکھنے کے لیے لڑنا پڑا تھا۔ اِن میں سے کچھ بدکار لوگوں نے کہا پولوس ایک حقیقی رسول نہیں تھا۔ لہٰذا پولوس نے اُن سے کہ آیا وہ ایمان میں تھے’’خود کا تجزیہ کرنے‘‘ کے لیے کہا۔ اِس آیت کو یوں ترجمہ کیا جا سکتا ہے، ’’خود کو جانچو کہ آیا تم ایمان میں ہو۔‘‘ پولوس نے اُن سے کہا کہ خود اپنے دِلوں اور اپنی زندگیوں میں جھانکو یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا وہ واقعی میں نجات پائے ہوئے ہیں۔ ’’ایمان میں ہونے‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ایک حقیقی مسیحی ہونا۔ اُن لوگوں نے پولوس پر حملہ کیا تھا، جیسے اُس گروہ نے جس نے ہمارے گرجا گھر کو چھوڑ دیا مجھ پر حملہ کیا تھا۔ اب اُن میں سے زیادہ تر بالکل بھی گرجا گھر نہیں جاتے۔ باقی بچے ماندہ نئے ایونجیلیکل کمزور گرجا گھروں میں چلے گئے۔ میں ذاتی طور پر سوچتا ہوں اگر اُن میں سے کوئی تھا تو نہایت چند ہی لوگ حقیقی مسیحی تھے۔

’’اپنے آپ کو جانچتے رہو کہ تمہارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں۔ اپنے آپ کو ثابت [یا اپنا امتحان] کرتے رہو۔‘‘

پولوس رسول آپ کو خود کو جانچنے کے لیے کہتا ہے۔ اُس نے آپ سے خود کو جانچنے کے لیے یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا آپ میں مسیح میں نجات پانے والا ایمان ہے۔ اگر آپ خود کو ابھی نہیں جانچتے تو خُدا آپ کو آخری عدالت میں جانچے گا۔ خُدا ہر اُس گناہ کو دیکھتا ہے جو آپ سے سرزد ہو چکا ہے۔ اُس نے آپ کے دِل میں ہر گناہ لکھا ہوا ہے اور ہر گناہ کو جو آپ سے سرزد ہوا لکھا ہوا ہے۔ وہ اپنی کتابوں میں سے آپ کے گناہوں کو پڑھ کر سُنائے گا۔ جب آپ مریں گے تو آپ کی روح خُدا کے سامنے کھڑی ہوگی اور اُس کا انصاف کیا جائے گا۔ آپ کو ابھی اپنے گناہوں کو جانچنا چاہیے، ورنہ خُدا اُنہیں جانچے گا اور اُن کے لیے آپ کو سزا سُنائے گا، اور آپ کو ’’آگ کی جھیل میں جھونک دیا‘‘ جائے گا (مکاشفہ20:‏15)۔ آپ کو اپنے خیالات کا، اور اپنے الفاظ کا اور اپنے بیرونی گناہوں کا ابھی تجزیہ کرنا چاہیے، اپنے مرنے سے پہلے۔ کیونکہ جب آپ مر جائیں گے تو پھر جہنم کی آگ سے نجات پانے کے لیے انتہائی تاخیر ہو جائے گی۔ ابھی ہی ’’اپنے آپ کو جانچتے رہو کہ تمہارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں۔‘‘ کیونکہ آپ کے مر جانے کے بعد اِس میں انتہائی تاخیر ہو چکی ہوگی۔ اگر آپ توبہ نہیں کرتے اور مسیح میں ابھی بھروسہ نہیں کرتے تو آپ ’’آگ اور گندک کے عذاب میں مبتلا ہو کر تڑپتے رہیں گے…ایسے لوگوں کے عذاب کا دھواں ابد تک اُٹھتا رہے گا: اُنہیں دِن رات چین نہ ملے گا‘‘ (مکاشفہ14:‏10، 11)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ کو خود کا معائنہ کرنا چاہیے ابھی – کیونکہ آپ کے مر چکنے کے بعد آپ کونجات دلانے کے لیے بہت تاخیر ہو چکی ہوگی۔

آپ ہمارے گرجا گھر میں یکدم یہ محسوس کرتے ہوئے نہیں آ سکتے کہ ہم پرانے راستوں پر چل رہے ہیں۔ پہلی چیز جو آپ اندر آتے ہوئے دیکھتے ہیں وہ مصوریوں کا ایک سلسلہ ہے۔ وہ سب کے سب طویل عرصہ پہلے کے مبلغین ہیں – جانتھن ایڈورڈز، جان بنعیئن، جارج وائٹ فیلڈ، جان ویزلی، مارٹن لوتھر، سپرجیئن، جیمس ہڈسن ٹیلر، ڈاکٹر جان سُنگ، اور ماضی میں سے دوسرے۔ دوسری بات جو آپ دیکھیں گے وہ ہے کہ ہمارے گرجا گھر میں ہر ایک آدمی سوٹ اور ٹائی میں ہوتا ہے۔ یہ ضروری ہے۔ اگر اُن کے پاس سفید شرٹ اور ٹائی نہیں ہوتی تو ہمیں اُنہیں اُدھار دے دیتے ہیں۔ اگر وہ اِس سے انکار کرتے ہیں تو وہ اندر نہیں آ پاتے۔ سخت ہے؟ شاید، لیکن یہ پرانا طریقہ ہے اور ہم اِس کو بدلنے نہیں جا رہے۔ خواتین کو باحیا لباس میں زیب تن ہوا ہونا چاہیے۔ یہ پرانا طریقہ ہے اور یہ درست طریقہ ہے۔ جیسا کہ ڈاکٹر ٹوزر نے کہا، ’’پرانا راستہ سچا راستہ ہے۔‘‘ جب آپ اجتماع گاہ میں آتے ہیں تو ایک پیانو اور ایک آرگن پرانے زمانے کے حمدوثنا کے گیتوں کی دُھنیں بجا رہے ہوتے ہیں۔ یہاں ساری عبادت کے دوران کوئی گٹار یا ڈرمز سُنائی یا دکھائی نہیں دیتے۔ سارے کے سارے حمدوثنا کے گیت جو ہم گاتے ہیں پرانے زمانے کے ہیں۔ دورِ حاضرہ کے کوئی بھی کورس نہیں ہیں۔ واحد ’’خصوصی موسیقی‘‘ ایک ہی بندے کی ہوتی ہے، جو کہ ہمارے سینئر ڈیکن کی جانب سے گائی جاتی ہے، جو کہ ساٹھ کی دہائی میں ایک شخص ہیں – جنہوں نے تبلیغ سے پہلے پرانے زمانے کا حمدوثنا کا ایک گیت گایا تھا۔ اور ہم ہمیشہ پرانی کینگ جیمس بائبل ہی میں سے منادی کرتے ہیں۔

کوئی شاید کہے، ’’آپ کا گرجا گھر بوڑھے لوگوں سے بھرا ہوا ہونا چاہیے!‘‘ جی نہیں، ہمارا نہیں ہوتا! ہمارے لوگوں میں سے اکثریت تیس سال سے کم ہیں! اور اُن میں سے تقریباً پچیس فیصد کالج کی اور ہائی سکول کی عمر کے ہیں۔ اُن میں سے انتہائی کم کسی گرجا گھر میں پرورش پائے ہوئے تھے۔ اُن میں سے زیادہ تر کو گرجا گھر میں قریبی کالجز اور ہائی سکولوں میں سے جوشیلی انجیلی بشارت کے ذریعے سے لایا گیا تھا۔

ہر ایک بات جو ہم کرتے ہیں، ہم دورِ حاضرہ کے گرجا گھروں کو للکارنے میں
   یقین کرتے ہیں۔ ہم مختلف طرح سے سوچنے میں یقین رکھتے ہیں۔
اُن گرجا گھروں کا للکارنے کا طریقہ اُن کے مقابلے میں بہتر مسیحیوں کو بنانے    کے ذریعے سے ہوتا ہے۔
اور ہم واقعی میں اُن کے مقابلے میں بہتر مسیحی بناتے ہیں!
    کیا آپ ایک بہتر مسیحی ہونا چاہتے ہیں؟
(کیوں کے ساتھ شروع کریں Start with Why سے توضیح کی گئی، شاعر
      سائمن سائنیک Simon Sinek، صفحہ 41)۔

یہاں چند ایک مہینوں کے لیے آئیں، اور ایک حقیقی تبدیلی کا تجربہ کریں، اور آپ ’’جدیدیت کے رنگ میں رنگے ہوئے‘‘ کسی بھی گرجا گھر کی پیداوار کے مقابلے میں ایک بہتر مسیحی ہو جائیں گے! آپ وہ بہتر مسیحی ہوں گے جسے کوئی بھی جانتا ہوگا!

آج انتہائی کم گرجا گھر ہیں جو پرانی راہوں پر چلتے ہیں۔ وہ مسیح اور رسولوں کی بتائی ہوئی پرانی راہ کی پیروی نہیں کرتے۔ وہ 18ویں اور ابتدائی 19ویں صدی کے ایونجیلیسٹ یا پیوریٹنز یا ریفارمرز [مذہبی سُدھار والے اصلاح پرستوں] کے پرانے طریقوں سے منادی نہیں کرتے۔ وہ نئی راہوں میں پڑ چکے ہیں، وہ جھوٹی راہیں جو چارلس فنیCharles Finney جیسے پلیگئین Pelagian بدعتی کے ساتھ شروع ہوتی ہیں – وہ راہیں جو ہمارے زمانے میں فیصلے سازوں کی ایک عجیب سی کھیپ کو پیدا کر چکی ہیں، جن میں نئے نئے ایونجیلیکلز، کرشماتی مشن والے، اینٹائینومیئین antinomian بائبل کے طالب علم اور نیو کیلوینسٹ neo-Calvinists شامل ہیں (جو کیلونیسٹ کے عقیدوں پر بات کرتے ہیں لیکن اپنے سُننے والوں کے دِلوں میں تلاش نہیں کرتے جیسا کہ جاناتھن ایڈورڈز، جارج وائٹ فیلڈ، سپرجیئن اور ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کیا تھا)۔ میں آپ کا فنی کے اِن تمام ثمروں کی تفصیل سمجھانے میں وقت برباد نہیں کروں گا۔ میں سادگی سے کہوں گا کہ ہم اُن تمام کو ایک نئے ایونجیلیکل کی حیثیت سے اکٹھا کر سکتے ہیں۔ وہ خود کو ’’نئے ایونجیلیکلزnew-evangelicals‘‘ کہتے ہیں! اور وہ صحیح ہیں، کیونکہ جس کی وہ تعلیم دیتے ہیں نیا ہے۔ میں یقین نہیں رکھتا کہ اُن گرجا گھروں میں ہر کوئی گمراہ ہے۔ لیکن وہ جو نجات یافتہ ہیں ہمارے زمانے میں صرف بچے کُھچے ہی ہیں۔ اگر آپ ’’انے ایونجیلیکلز‘‘ کے بارے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray کی لکھی ہوئی کتاب ’’The Old Evangelicalism‘‘ کی ایک نقل خریدیں۔ آپ اِس کو ہمارے کُتب خانے سے یا Amazon.com سے آن لائن حاصل کر سکتے ہیں۔ کتاب کی پچھلی جلد پر ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر کا اِقتباس ’’پرانی راہ سچی راہ ہے اور کوئی نئی راہ نہیں ہے‘‘ لکھا ہوا ہے – کوئی نئی راہ نہیں ہے جو آپ کی ایک حقیقی مسیحی بننے میں مدد کر سکتا ہے۔ جیسا کہ یرمیاہ نبی نے کہا،

’’قدیم راہیں دریافت کرو، پوچھو کہ اچھی راہ کہاں ہے اور اُس پر چلو، تب تمہاری جان راحت پائے گی‘‘ (یرمیاہ6:‏16)۔

میں اب پرانی راہ کا موازنہ کروں گا جو آپ کی نجات کے لیے رہنمائی کرتی ہے – اور نئی راہ جو آپ کیدائمی سزا کے لیے رہنمائی کرتی ہے۔

1۔ پہلی بات، پرانی راہ خُدا اور اُس کی جلال سے شروع ہوتی ہے؛ نئی راہ انسان اور اُسکی ضرورتوں اور احساسات کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔

اوہ، ’’نئی راہ‘‘ میں اُنہوں نے خُدا کا تزکرہ کیا ہے۔ لیکن وہ کلام پاک کا خُدا نہیں ہے۔ وہ بائبل کا خُدائے قدیر یا مقتدرِ اعلیٰ نہیں ہے۔ وہ ویسا خُدا نہیں ہے جو چناؤ کرتا ہے کہ کون نجات پائے گا اور کن کو وہ اُن کے گناہ میں چھوڑ دے گا۔ ’’نئی راہ‘‘ کا خُدا بائبل کا خُدا نہیں ہے، جس کے بارے میں پولوس رسول نے کہا،

’’پس خدا جس پر رحم کرنا چاہتا ہے، رحم کرتا ہے اور جس پر سختی کرنا چاہتا ہے اُس کا دل سخت کر دیتا ہے‘‘ (رومیوں 9:‏18).

نئی راہ کبھی بھی اِس حققیت کے بارے میں بات نہیں کرتی کہ خُدا چُنتا ہے کس کو نجات پانی ہے اور باقی ہر کسی کو جہنم میں جانے کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ آخری مرتبہ کب تھا جب آپ نے یہ بات کہتے ہوئے کسی مبلغ کو سُنا تھا؟ آپ نے غالباً کبھی بھی بائبل کے حقیقی خُدا کے بارے میں نہیں سُنا ہے۔ بائبل اُس کو ’’قوی اور ہولناک خُداوند‘‘ کہتی ہے (اِستثنا7:‏21)۔ بائبل اُس کو ’’عظیم اور ہولناک خُداوند‘‘ کہتی ہے (نحمیاہ1:‏5) اور دوبارہ خُدا کو ’’عظیم، قوی اور ہولناک خُداوند بُلایا گیا (نحمیاہ 9:‏32)۔ اور ہمیں خبردار کیا گیا، ’’زندہ خُدا کی ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے‘‘ (عبرانیوں10:‏31)۔ ’’کیونکہ ہمارا خُدا بھسم کر دینے والی آگ ہے‘‘ (عبرانیوں12:‏29)۔

کیا آپ نے کبھی ایک پادری صاحب یا کاہن کو اُس خُداوند کے بارے میں بات کرتے ہوئے سُنا – جس کو بائبل ’’زندہ خُداوند‘‘ کہتی ہے؟ (عبرانیوں10:‏31)۔ کیا آپ نے اُس مبلغ کو سُنا جو کہتا ہے خُدا نجات دینے کے لیے چند ایک لوگوں کو چُنتا ہے اور زمین پر باقی ہر کسی کو جہنم میں جانے کے لیے چھوڑ دیتا ہے؟ مسیح نے کہا، ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں لیکن چُنے ہوئے بہت کم ہیں‘‘ (متی22:‏14)۔ یا آپ نے اُنہیں ایک غیر اہم خُدا کے بارے میں بات کرتے ہوئے سُنا جو ہر کسی کو بچا لے گا – وہ خُدا جو آپ کے کام آتا ہے اور آپ کی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے – ہولناک خُداوند کے بجائے، جو ’’زندہ خُدا‘‘ ہے؟ آپ کہتے ہیں، ’’میں تمہارے ہولناک خُدا کے بارے میں سُننا نہیں چاہتا ہوں! میں اِس گرجا گھر میں واپس نہیں آؤں گا!‘‘ ٹھیک ہے، مت واپس آئیں! ’’اپنے خود کے خُدا میں‘‘ یقین رکھنا جاری رکھیں۔ لیکن یاد رکھیں، آپ کا اپنا خُدا حقیقی خدا نہیں ہوتا ہے! اور آپ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے اور ایک حقیقی مسیحی نہیں بن پائیں گے جب تک کہ آپ پہلے بائبل کے اُس ’’زندہ خُدا‘‘ میں یقین نہیں لاتے۔

2۔ دوسری بات، پرانی راہ آپ کو آپ کے گناہ کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے، جس کے لیے خُدا جہنم میں سزا دے گا؛ جب کہ نئی راہ آپ کو آپ کی ضرورتوں اور احساسات کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔

کیا آپ نے کھبی بھی کسی پادری صاحب یا کاہن کو آپ کو بتاتے ہوئے سُنا کہ آپ شدت کے ساتھ گناہ سے بھرپور ہیں؟ کہ آپ کا دِل کٹھور اور گندا ہے؟ کہ آپ کا ’’دِل حیلہ باز ہے… اور شدت کے ساتھ لاعلاج ہوتا ہے‘‘؟ (یرمیاہ17:‏9)۔ کہ جب تک آپ سچے طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوتے آپ ’’ابدی سزا پائیں گے‘‘؟ (متی25:‏46)۔ یا کیا جس پادری صاحب کو آپ نے سُنا وہ فُلر سیمنری کے اُس مبلغ راب بیل Rob Bell کی مانند تھا، جو کہتا ہے ہر کوئی جنت میں جائے گا یہاں تک کہ ھٹلر بھی۔ جی ہاں، اُس نے وہ کہا تھا! (Love Wins)؟ اگر فُلر تھیالوجیکل سیمنری کسی طور بھی اچھی ہوتی تو اُنہوں نے اُس کی ڈگری کو منسوخ کر دیا ہوتا اور اُس کے پیسے کو واپس بھیج دیا ہوتا۔

آپ کہتے ہیں، ’’میں چاہتا ہوں میری ضرورتیں ایک پیارے سے نرم خو، مبلغ کے ذریعے سے پوری ہو جائیں۔ میں اِس پرانے زمانے کے گرجا گھر میں واپس نہیں آنے لگا جو میرے گناہ کے خلاف منادی کرتا ہے اور مجھے بتاتا ہے کہ میں جہنم میں جا رہا ہوں!‘‘ ٹھیک ہے، چلے جائیں اور ہمیں چھوڑ دیں۔ جائیں اور جوئیل آسٹن کی پیاری سی چھوٹی سی ’’گنہگار کی دعا‘‘ میں یقین رکھیں – جب کے بعد وہ اپنے ٹی وی شو میں کہتا ہے، ’’ہم یقین کرتے ہیں کہ اگر آپ وہ دعا پڑھتے ہیں تو آپ ابھی ہی دوبارہ جنم لے چکے ہیں۔‘‘ آگے بڑھیں اور اُس کا یقین کریں۔ لیکن میں اُس کے جیسے مبلغین کو جھوٹے نبی کہتا ہوں، جھوٹ بولنے والے مبلغین جو خود بھی جہنم میں جا رہے ہیں! اُنہیں بتا دیں میں نے یہ کہا، اور اِس بات کو مسوّدے میں اور ویڈیو میں رہنے دیں!

3۔ تیسری بات، پرانی راہ آپ کو آپ کے گناہ کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے، خصوصی طور پر آپ کے خفیہ گناہوں کے بارے میں اور آپ کے دِل کے گناہوں کے بارے میں؛ نئی راہ آپ کو خود اپنے بارے میں اچھا ہونے کا احساس دلانے پر مجبور کرتی ہے۔

جاناتھن ایڈورڈز Jonathan Edwards (1703۔1758) نے کہا، ’’انسان کے پاس فطری طور پر صرف خود کے لیے محبت [ہوتی] ہے‘‘ (’’انسان ایک انتہائی بُرا اور مُہلک مخلوق ہے‘‘)۔ خود کے لیے محبت، مگر خُدا کے لیے کوئی محبت نہیں۔ کسی دوسرے کے لیے کوئی محبت نہیں مگر صرف اپنے لیے محبت ہے- کیونکہ آپ ہیں، جیسا کہ جاناتھن ایڈورڈز نے کہا، ’’ایک انتہائی بُرے اور مُہلک مخلوق۔‘‘ آپ ویسے کیوں ہیں؟ کیونکہ آپ نے وراثت میں آدم سے جو تمام نسلِ انسانی کا باپ ہے، گناہ سے بھرپور (موروثی گناہ) فطرت پائی ہے! یہ ہی وجہ ہے کہ آپ صرف خود ہی سے محبت کرتے ہیں۔ ’’جی نہیں، جی نہیں!‘‘ کوئی کہتا ہے، ’’میں تو اپنے خاوند سے محبت کرتی ہوں۔‘‘ کیا آپ کرتی ہیں؟ تو پھر کیوں آپ اُس کے خلاف دِن رات بغاوت کرتی اور شکایات کرتی ہیں؟ سچائی تو یہ ہے کہ آپ صرف خود سے محبت کرتی ہیں!

اِس کے بارے میں کوئی غلطی مت کیجیے گا، آپ خدا سے محبت نہیں کرتے۔ آپ گرجا گھر میں صرف اپنے دوستوں سے ملنے کے لیے آتے ہیں۔ اگر آپ کے دوستوں میں سے کوئی ایک یہ گرجا گھر چھوڑ کر چلا جاتا ہے تو آپ بھی چلے جائیں گے۔ یہ ثابت کر دے گا کہ آپ کتنے بڑے منافق ہیں! یہ ثابت کر دے گا کہ چاہے آپ نے مسیح سے محبت کرنے اور اُس پر بھروسہ کرنے کے بارے میں کچھ بھی کہا تھا، آپ صرف خود ہی کو دھوکہ دے رہے تھے۔ آپ شروع ہی سے ایک جھوٹے مسیحی تھے۔ آپ نے خود کا بھیس ایک مسیحی کی حیثیت سے بدلا ہوا تھا۔ آپ ایک جھوٹی مسکراہٹ اور دوستانہ شکل اختیار کرتے ہیں مگر آپ مسیحی ہوتے نہیں ہیں۔ آپ صرف ایک مسیحی کا روپ دھار لیتے ہیں، جیسے بے شمار لوگ ہالوئین Halloween کے موقع پر جھوٹا بھیس بدل لیتے ہیں! جی نہیں، سچائی تو یہ ہے کہ آپ مسیح سے محبت کرتے ہی نہیں۔ آپ صرف خود سے محبت کرتے ہیں۔ صرف خود اپنی ذات سے! صرف خود اپنی ذات سے! صرف خود اپنی ذات سے! بائبل کہتی ہے، ’’آخری ایام میں… لوگ خود اپنی ذات سے محبت کرنے والے [خُدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والے] ہو جائیں گے‘‘ (2تیموتاؤس3:‏1، 2)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ کے پاس بائبل پڑھنے کے لیے کوئی وقت نہیں ہوتا۔ دعا مانگنے کے لیے کوئی وقت نہیں ہوتا۔ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے کوئی وقت نہیں ہوتا – لیکن آپ کے پاس کئی کئی گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے اور ٹی وی دیکھنے کے لیے اور غلیظ فحش فلمیں دیکھنے کے بے شمار وقت نکل آتا ہے۔ ہفتے کے شام کو یا اِتوار کی شام کو گرجا گھر آنے کے لیے کوئی وقت نہیں نکلتا – لیکن فلموں پر جانے کے لیے بے شمار وقت نکل آتا ہے! آپ ایسے کیوں ہیں؟ کیونکہ آپ صرف خود ہی سے محبت کرتے ہیں! خُدا کے لیے کوئی محبت نہیں ہوتی۔ یسوع کے لیے کوئی محبت نہیں ہوتی۔ صرف خود کے لیے محبت ہوتی ہے۔ اِس کا اقرار کر لیں! ابھی اِس کا اقرار کر لیں – ورنہ آپ کبھی بھی مسیح پر بھروسہ کرنے کے ذریعے سے توبہ نہیں کر پائیں گے اور ایک حقیقی مسیحی نہیں بن پائیں گے۔

وہ ’’نئی‘‘ راہ دراصل اُس پرانی راہ کے بالکل متضاد ہے – جس میں ہم یقین کرتے ہیں۔ وہ ’’نئی‘‘ راہ آپ کو گرجا گھر کے سامنے آنے میں اور جلدی سے گنہگار کی دعا کہنے میں مدد دیتی ہے۔ پھر وہ آپ کو بالکل اُسی وقت بپتسمہ دے دیتے ہیں! بے شمار بپٹسٹ یہ بات کہنے پر مجھے سے نفرت کریں گے، مگر مجھے آپ کو سچائی تو بتانی ہی ہے۔ وہ آپ کو جتنی جلدی ممکن ہو سکتا ہے بپتسمہ دے دیتے ہیں، آپ کے نام نہاد کہلانے والے ’’فیصلےdecision‘‘ کے کر چکنے کے بالکل بعد۔ کیوں وہ آپ کو اُسی وقت بپتسمہ دے ڈالتے ہیں، اکثر اُسی انتہائی اِجلاس میں؟ وہ ایسا اِس لیے نہیں کرتے کیونکہ وہ مسیح سے محبت کرتے ہیں! وہ ایسا اِس لیے نہیں کرتے کیونکہ وہ بائبل میں یقین رکھتے ہیں! وہ ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ صرف خود اپنی ذات سے ہی محبت کرتے ہیں! وہ آپ کے بارے میں بالکل بھی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ وہ صرف اِس بات کی پرواہ کرتے ہیں کہ کتنے بپتسموں کی وہ رپورٹ پیش کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ مبلغین جو جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں وہ خود نجات پائے ہوئے نہیں ہوتے! اُنہیں بتا دیں میں نے یہ بات کہی تھی، اور اِس کو مسوّدے اور ویڈیو میں رہنے دیں۔

آپ کہتے ہیں، ’’مجھے وہ پسند نہیں۔ مجھے پسند نہیں کہ آپ مجھے بتائیں میرے پاس خُدا کے لیے کوئی محبت نہیں۔ مجھے پسند نہیں آپ مجھے بتائیں میں صرف خود اپنی ہی ذات سے محبت کرتا ہوں۔ میں دوبارہ اِس گرجا گھر میں واپس نہیں آ رہا ہوں!‘‘ ٹھیک ہے، مت آئیں واپس۔ لیکن یاد رکھیں، اِس بوڑھے مبلغ نے آپ کو سچائی بتائی تھی، ساری کی ساری سچائی، اور سچائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں بتایا تھا – خود آپ کی اپنی ذات کے بارے میں! اور میں یہ کرتے رہنا چھوڑوں گا نہیں چاہے آپ کچھ بھی کہیں یا کریں۔ کچھ نوجوان لوگ کہتے ہیں، ’’میں اپنے دوستوں کو یہاں نہیں لا سکتا کیونکہ آپ نہایت سخت منادی کرتے ہیں۔‘‘ جی نہیں، میرے پیارو، وجہ یہ نہیں ہے – اور آپ یہ بات جانتے ہیں! آپ اپنے دوستوں کو یہاں اِس لیے لے کر نہیں آتے کیونکہ آپ کو اُن کی جانوں کی پرواہ نہیں ہوتی! آپ اُن کی جانوں کی بالکل بھی پرواہ نہیں کرتے – کیونکہ آپ صرف خود اپنی ذات ہی سے پیار کرتے ہیں! اپنے چہرے سے اُس گندے تاثر کو دھو ڈالیں اور اِس بارے میں سوچیں جو میں کہہ رہا ہوں! یہ بالکل وہی جگہ ہے جہاں آپ کو اُن گمراہ بچوں کو جنہیں آپ جانتے ہیں لانے کی ضرورت ہے! کیوں؟ کیونکہ یہی واحد جگہ ہے جس کے بارے میں مَیں جانتا ہوں نزدیک ہے جہاں وہ شاید نجات پا لیں! یہ ہی وجہ ہے! اگر آپ اُن سے اتنی ہی محبت کرتے جتنی آپ خود اپنی ذات سے کرتے ہیں، تو آپ اُنہیں کہتے، ’’میرے ساتھ گرجا گھر آؤ! یہ مشکل کام ہے! یہ پرانی طرز کا ہے! مگر یہ لاس اینجلز کے بلدیاتی مرکز میں بہترین گرجا گھر ہے، اور یہ آپ اور مجھ جیسے ہی نوجوان لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔‘‘ یہ ہے جو آپ اُنہیں بتاتے اگر آپ ایک حقیقی مسیحی ہوتے۔ لیکن آپ ہیں نہیں۔ آپ محض ایک دھوکہ ہے! محض ایک ایسے شخص جو خود اپنی ذات سے محبت کرتا ہے۔ محض ایک اور گمراہ بچہ۔

بدھ کی شام ایک غیرنجات یافتہ لڑکی نے مجھے بتایا وہ مجھے نہیں سُنے گی کیونکہ میں چیختا بہت ہوں۔ میں نے اُس سے کہا، ’’تم یہاں پر کئی سالوں سے آ رہی ہو، اور تم ابھی تک گمراہ اور باغی ہو۔ میرے خیال میں تمہیں اِس سے بھی زیادہ زور سے چیخنے کی ضرورت ہے!‘‘ جی ہاں، زور سے – اور زور سے – اور زور سے۔ اگر آپ کسی اندھے شخص کو تیز رفتار گزر گاہ پر چلتے ہوئے دیکھیں تو کیا آپ نہیں چیخیں گے؟ ’’اُس تیزگزرگاہ سے پرے ہٹ جاؤ ورنہ تم مارے جاؤ گے!‘‘ یہی وجہ ہے کہ میں چیختا ہوں – کیونکہ مجھے آپ کی جان سے محبت ہے۔ وہ مبلغین جو کبھی بھی نہیں چیختے آپ سے بالکل بھی محبت نہیں کرتے۔ اُنہیں صرف آپ کے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے! اور آپ کبھی بھی ایک حقیقی تبدیلی کا تجربہ نہیں کر پائیں گے جب تک کہ آپ خُدا سے اور خود سے اقرار نہیں کر لیتے کہ آپ کس قدر گناہ سے بھرپور اور خودغرض ہیں۔ آپ کو اپنے خفیہ گناہوں کی اور اپنے دِل کے گناہوں کی سزایابی میں آنا چاہیے۔ آپ کو داؤد کے ساتھ محسوس کرنا چاہیے، ’’میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے‘‘ (زبور51:‏3)۔ یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی پرانی راہ ہے۔ آپ کو گناہ کی سزایابی میں آنا ہوتا ہے ورنہ آپ اپنے لیے مسیح کی ضرورت کبھی بھی نہیں دیکھ پائیں گے جو آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا، اور جس نے آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے صلیب پر اپنا خون بہایا۔

4۔ چوتھی بات، پرانی راہ خود اپنی ذات کا تجزیہ کرنے کے لیے تھی؛ نئی راہ گرجا گھر میں صرف اُس وقت کو گزرانے تک کی ہے جب تک کہ آپ گرجا گھرچھوڑ نہیں دیتے اور گناہ کی زندگی میں واپس نہیں چلے جاتے۔

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’اپنے آپ کو جانچتے رہو کہ تمہارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں۔ اپنا امتحان کرتے رہو‘‘ (2کرنتھیوں13:‏5)۔ وہ پرانی راہ ہے۔ خود کی جانچ کرتے رہو یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا آپ واقعی میں نجات پا چکے ہیں۔ جاناتھن ایڈورڈز نے کہا، ’’اِس بات کو دھیان میں رکھیں کہ [آپ نے] نا صرف گناہ کی سزایابی کا دکھاوا کیا؛ بلکہ گناہ کے لیے مناسب واویلا بھی کیا۔ اور اِس کے علاوہ، وہ گناہ [آپ کے لیے] کٹھن ہے اور کہ [آپ کا] دِل حساس اور سُلجھا ہوا ہے۔‘‘

یہ ہے جو آپ کو محسوس کرنا چاہیے ورنہ آپ کی مسیح میں ایمان لانے کی ایک جھوٹی تبدیلی ہوگی۔ آپ میں سے کچھ دوسرے لوگوں کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلیوں کو پڑھ یا سُن چکے ہوں گے۔ وہ مسیح میں ایمان لانے کی گواہیاں جو آپ نے پڑھی یا سُنی آپ زبانی یاد کر چکے تھے۔ میں آپ میں سے کچھ کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کو پڑھنے ہی سے بتا سکتا ہوں کہ وہ صرف شیلا نعانSheila Ngann کی گواہی پڑھ کر یاد کی ہوئی تھی یا جان John کی قوت سے بھرپور گواہی کو سُننے سے تھی۔ آپ محض تھوڑی سی سزایابی میں آئے اور پھر وہ اہم باتیں جو اُنہیں نے کہیں اُن کی نقل کر لی! آپ کے پاس مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی نہیں تھی، صرف کسی اور کی ایک یاد کی ہوئی تبدیلی تھی جس کی واقعی میں اصل مسیح میں ایمان لانےکی تبدیلی ہوئی تھی۔ میں جان کیگن کی گواہی کو زیادہ تر پڑھنے جا رہا ہوں۔ جب میں یہ پڑھوں، خود کا تجزیہ کریں۔ جب میں جان کیگن کی گواہی پڑھوں تو خود سے پوچھیں، ’’کیا وہ واقعی میں میرے ساتھ رونما ہوا تھا؟ یا کیا میں نے محض نقل کی تھی جو میں نے کہا؟‘‘ غور سے ہر ایک لفظ کو سُنیں اور خود سے پوچھیں کہ آیا واقعی میں وہ آپ کے ساتھ رونما ہوا تھا۔ اگر وہ نہیں ہوا تھا تو آپ کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی جھوٹی تھی۔ اور جلد یا بدیر آپ ہمارے گرجا گھر کو چھوڑ جائیں گے، جیسا کہ بے شمار دوسرے لوگ کر چکے ہیں۔ آپ کو مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی حاصل کرنی ہی ہے ورنہ آپ ہمارے گرجا گھر کو چھوڑ جائیں جب ابلیس آپ کے لیے آئے گا۔

میری گواہی
21 جُون، 2009
جان سیموئیل کیگن کی جانب سے

میں اپنے تبدیل ہونے کے لمحے کو اِس قدر نمایاں اور قریبی طور پر یاد کر سکتا ہوں کہ مسیح نے کس قدر بڑا فرق ڈالا تھا اُس کے موازنے میں الفاظ اِس قدر کم پڑجاتے ہیں۔ اپنی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی سے پہلے میں غصے اور نفرت سے بھرا پڑا تھا۔ میں اپنے گناہ میں فخر محسوس کرتا تھا اور خود کو اُن کے ساتھ شریک کر لیا تھا جو خُدا سے نفرت کرتے تھے۔خُدا نے مجھ پر کام کرنا شروع کیا۔ میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے کے وہ ہفتے مرنے کی مانند محسوس ہوتے تھے: میں سویا نہیں، میں مسکرا نہیں پاتا، میں کسی قسم کا سکون نہ ڈھونڈ پاتا۔ ہمارے گرجہ گھر میں انجیلی بشارت کے پرچار کے اِجلاس ہو رہے تھے اور میں واضح طور پر اُن پر حقارت کا اِظہار کرنا یاد کر سکتا ہوں جب میں نے مکمل طور پر اپنے پادری صاحب اور اپنے والد کا احترام نہ کیا۔ (جانJohn اپنی غیر نجات یافتہ حالت میں مجھ پر بُلند آواز میں منادی کرنے پر اِتنا ہی غصے میں ہوتا تھا جتنی وہ لڑکی جس کے بارے میں مَیں نے آپ کو بتایا)۔

اُس عرصے میں پاک روح نے انتہائی یقینی طور پر مجھے میرے گناہ کی سزایابی میں کر دیا، لیکن اپنی تمام تر ہمت کے ساتھ میں نے اُن تمام خیالات کو جو خُدا اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں تھے مسترد کر دیا۔ میں نے اِس کے بارے میں سوچنے سے ہی انکار کر دیا، اِس کے باوجود میں اِس قدر زیادہ اذیت میں مبتلا ہونے کے احساس کو روک نہ پایا۔ (اگر آپ نے اپنے گناہ سے کبھی بھی اذیت میں محسوس نہیں کیا، تو آپ نے کھبی نجات پائی ہی نہیں!)

جب ڈاکٹر ہائیمرز تبلیغ کر رہے تھے، میرا تکبر اُس کو فوری طور پر مسترد کرنے کی کوشش کر رہا تھا، نہ سُننے کے لیے، لیکن وہ جیسے جیسے منادی کر رہے تھے میں واقعی میں اپنے تمام گناہ کو اپنی روح پر محسوس کر سکتا تھا۔ میں واعظ کے ختم ہونے کے لیے لمحات گِن رہا تھا، لیکن پادری صاحب نے منادی کرنا جاری رکھا، اور میرے کبھی نہ ختم ہونے والے گناہ بدتر سے بدترین ہوتے چلے گئے۔ مجھے نجات حاصل کرنی ہی تھی! یہاں تک کہ جب بُلاوا دیا گیا تو میں نے مزاحمت کی، لیکن میں بالکل بھی اور برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ میں جان گیا تھا کہ میں وہ انتہائی بدترین گنہگار تھا جو میں ہو سکتا تھا اور کہ خُدا مجھے جہنم میں سزا دینے کے لیے متّقی تھا۔ (یہ واحد احساس ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے۔ جاناتھن ایڈورڈز Jonathan Edwards نے کہا آپ کو وہ محسوس کرنا چاہیے ورنہ آپ کبھی بھی نجات نہیں پا سکتے۔) میں جدوجہد کرنے سے اِس قدر تھک چکا تھا، میں ہر اُس چیز سے جو میں تھا اِس قدر تھک چکا تھا۔ پادری صاحب نے مجھے نصیحت کی اور مجھے مسیح کے پاس آنے کے لیے کہا، لیکن میں نہ آ سکا۔ یہاں تک کہ مجھے میرے سارے گناہ نے سزایابی دی میں اب بھی یسوع پر بھروسہ نہ کر پایا۔ میں نجات پانے کے لیے ’’کوششیں کر رہا‘‘ تھا، میں مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے ’’کوششیں کر رہا‘‘ تھا اور میں بس یسوع کے (پاس آنے کے لیے حل تلاش) کر نہیں پا رہا تھا، میں بس خود میں مسیحی بننے کے لیے ہمت نہیں جُتا پا رہا تھا، اور اِس بات نے مجھے نااُمید محسوس کرنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے محسوس کیا میرا گناہ مجھے جہنم میں دھکیل رہا تھا اِس کے باوجود میں محسوس کر سکتا تھا میری ڈھٹائی میرے آنسوؤں کو زبردستی روک رہی تھی۔ میں اِس کشمکش میں پھنس چکا تھا۔ (بزرگ یا پرانے مبلغین اِس کو ’’خوشخبری کا شکنجہ‘‘ کہتے تھے)۔ میں نے محسوس کیا میرا گناہ مجھے جہنم میں دھکیل رہا تھا اِس کے باوجود میں محسوس کر سکتا تھا میری ڈھٹائی میرے آنسوؤں کو زبردستی روک رہی تھی۔ (مضبوط لوگ روتے نہیں۔ وہ ایک مضبوط شخص ہے۔ لیکن خُدا نے اُس کو مجبور و بےبس کیا اور اُس کو جب تک وہ رو نہیں پڑا خوشخبری کی شکنجے میں کس دیا۔)

اچانک سالوں پہلے دیے گئے ایک واعظ کے الفاظ میرے ذہن میں ٹکرائے: ’’مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیک دو! مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیک دو!‘‘ اُس لمحے میں اُس یسوع کے سامنے میں نے گھٹنے ٹیک دیے اور ایمان کے وسیلے سے یسوع کے پاس آیا۔ اُس لمحے میں یوں لگا جیسے مجھے خود اپنے آپ کو مرنے دینا تھا، اور پھر یسوع نے مجھے زندگی بخشی! میرے ذہن کا کوئی عمل دخل یا مرضی شامل نہیں تھی بلکہ میرے دِل کی تھی، مسیح میں سادہ سے سکون و بھروسے کے ساتھ، اُس نے مجھے نجات دی! اُس نے میرے گناہ کو اپنے خون میں پاک صاف کر دیا! اُس واحد لمحے میں، میں نے مسیح کی مزاحمت کرنی چھوڑ دی۔ یہ اِس قدر واضح تھا کہ مجھے صرف اُسی پر بھروسہ کرنا تھا؛ میں اُس بالکل صحیح لمحےکو پہچان سکتا تھا جب ترک کر دینے والا میں تھا اور یہ واحد مسیح تھا۔ مجھے گھٹنے ٹیکنے ہی تھے! اُس لمحے میں کوئی جسمانی احساس یا اندھا کر دینے والی روشنی نہیں تھی، مجھے کسی احساس کی ضرورت نہیں تھی، میرے پاس مسیح تھا! اِس کے باوجود مسیح پر بھروسہ کرنے میں یوں محسوس ہوا جیسے میری روح پر سے میرے گناہ اُٹھائے جا چکے تھے۔ میں نے اپنے گناہ سے مُنہ موڑ لیا، اور میں نے تنہا یسوع پر نظریں جما لیں! یسوع نے مجھے نجات دی۔


جان کی گواہی سُننے کے بعد، کیا وہ واقعی میں کبھی آپ کے ساتھ رونما ہوا؟ اگر وہ نہیں ہوا تو آپ کو سچے طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔ آپ کو ایک حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے، کسی نقل کی ہوئی تبدیلی کی نہیں۔ آپ کو ایک حقیقی تبدیلی پانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ پہلے، سوچیں آپ کا دِل کس قدر گناہ سے بھرپور ہے، اِس قدر گناہ سے بھرپور کہ آپ نے واقعی میں توبہ نہیں کی اور یسوع پر بھروسہ نہیں کیا۔ اِس قدر گناہ سے بھرپور کہ آپ نے ہمیں بس لفظوں کو سیکھنے کے ذریعے سے چکمہ دینے کی کوشش کی۔ کیا میں صحیح ہوں؟ تو پھر آپ کو اپنی زندگی اور دِل کے گناہ سے واقعی میں مُنہ موڑ لینا چاہیے۔ اور آپ کو واقعی میں یسوع کے پاس آنا چاہیے اور اُس خون میں دُھل کر پاک صاف ہو جانا چاہیے جو اُس نے صلیب پر آپ کے لیے بہایا۔ یہاں نیچے الطار کے پاس آ جائیں، اور ہم آپ کے لیے دعا مانگیں گے اور آپ کی مشاورت کریں گے جب کہ دوسرے کھانا کھانے کے لیے اوپر چلے جائیں۔ ابھی آئیں۔ ابھی یہاں پر چلے آئیں! آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: زبور51:‏1۔3 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بیجنیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا: ’’پرانے زمانے کی انداز میں The Old-Fashioned Way‘‘
(شاعر سِیویلا ڈ۔ی۔ مارٹن Civilla D. Martin، 1866۔1948)۔

لُبِ لُباب

خود کا تجزیہ ابھی کریں!

!EXAMINE YOURSELVES NOW

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اپنے آپ کو جانچتے رہو کہ تمہارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں۔ اپنا امتحان کرتے رہو۔ کیا تم اپنے بارے میں یہ نہیں جانتے کہ یسوع مسیح تم میں زندہ ہے؟ اگر نہیں تو تم اُس اِمتحان میں ناکام ثابت ہوئے؟‘‘ (2کرنتھیوں13:‏5)۔

(مکاشفہ20:‏15؛ 14:‏10، 11؛ یرمیاہ6:‏16)

1.  پہلی بات، پرانی راہ خُدا اور اُس کے جلال سے شروع ہوتی ہے؛ نئی راہ انسان اور اُس
کی ضرورتوں اور احساسات کے ساتھ شروع ہوتی ہے، رومیوں9:‏18؛
اِستثنا7:‏21؛ نحمیاہ1:‏5؛ 9:‏32؛ عبرانیوں10:‏31؛ 12:‏29؛ متی22:‏14 .

2۔   دوسری بات، پرانی راہ آپ کو آپ کے گناہ کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے،
جس کے لیے خُدا جہنم میں سزا دے گا؛ جب کہ نئی راہ آپ کو آپ کی ضرورتوں
اور احساسات کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے، 2۔ تیموتاؤس 3:‏1،2؛
زبُور 51:‏3۔

3۔   تیسری بات، پرانی راہ آپ کو آپ کے گناہ کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے،
خصوصی طور پر آپ کے خفیہ گناہوں کے بارے میں اور آپ کے دل کے گناہوں
کے بارے میں؛ نئی راہ آپ کو خود اپنے بارے میں اچھا ہونے کا احساس دلانے پر
مجبور کرتی ہے، 2۔ تیموتاؤس 3:‏1، 2؛ زبُور 51:‏3۔

4۔   چوتھی بات، پرانی راہ خود اپنی ذات کا تجزیہ کرنے کے لیے تھی؛ نئی راہ گرجا گھر
میں صرف اُس وقت کو گزارنے تک کی ہے جب تک کہ آپ گرجا گھر چھوڑ نہیں
دیتے اور گناہ کی زندگی میں واپس نہیں چلے جاتے، 2۔ کرنتھیوں 13:‏5۔