Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ضمیر اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا

CONSCIENCE AND CONVERSION
(Urdu)

مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے
by Mr. John Samuel Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 9 اکتوبر، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, October 9, 2016

’’شریعت کے احکام اُن کے دلوں پر نقش ہیں اور اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے خیالات بھی کبھی اُن پر اِلزام لگاتے ہیں، کبھی اُنہیں بّری ٹھہراتے ہیں‘ (رومیوں 2:15).

مذہبی سُدھار کے مطالعۂ بائبل میں ’’ضمیر اور شریعت‘‘ پر ایک شاندار آرٹیکل موجود ہے۔ یہ کہتا ہے،

ضمیر جبلّتی یا پیدائشی قوت ہے… خود پر اخلاقی فیصلے صادر کرنے کے لیے، ہمارے اعمال کو منظور یا نامنظور کرنے کےلیے، خیالات اور منصوبے، اور ہمیں بتانے کے لیے، آیا جو ہم کر چکے ہیں… غلط ہے، کہ ہم اِس کے لیے تکیلف سہنے کے مستحق ہیں… پولوس کہتا ہے کہ خُداوند ہر انسان کے دِل میں اپنی شریعت کا ایک مخصوص شعور لکھ چکا ہے (رومیوں2:14۔15) اور تجربہ اِس کی تصدیق کرتا ہے (مذہبی سُدھار کا مطالعۂ بائبل The Reformation Study Bible، لِیگونیئر منسٹریز Ligonier Ministries، 2005 ایڈیشن، صفحہ415)۔

ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتا ہے‘‘ (رومیوں 2:15).

آئیے بائبل کو انسانی ضمیر کے بارے میں چار سوالات کا جواب دے لینے دیجیے۔

I۔ پہلا، انسانی ضمیر کہاں سے آیا ہے؟

جب خُدا نے انسان کو تخلیق کیا تو ہمیں بتایا گیا ہے،

’’خداوند خدا نے زمین کی مِٹی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا اور آدم ذی رُوح ہو گیا‘‘ (پیدائش 2:7).

وہ بات جس نے انسان کو جانوروں سے مختلف کر دیا ’’زندگی کا دَم‘‘ تھی۔ عبرانی لفظ ’’نیشامہاneshamah‘‘ ہے۔ اِس کا ترجمہ ’’زندگی کا دَمbreath of life‘‘ کیا گیا ہے۔ سٹرانگStrong نشاندہی کرتی ہے کہ اِس کا مطلب ’’روحspirit‘‘ ہوتا ہے (#5397)۔ وہ ’’نیشامہاneshamah‘‘ انسان کی روح بن گیا، جو فرائض سرانجام دیتے ہوئے جسم اورجان (ذہن) سے علیحدہ تھی۔ اِس ’’زندگی کے دَم‘‘ نے انسان کو دو باتیں عنایت کیں جو کسی بھی جانور میں نہیں – پہلی، خُدا کو جاننے کی اہلیت اور دوسری، صحیح اور غلط کو پہچاننے کی تمیز۔ ورنہ، ہم کہہ سکتے ہیں، اُس میں اُس ’’زندگی کے دَم‘‘ نے انسان کو اُس کی انسانی روح بخشی جس کے بعد اُس کا ذہن (جو جان کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے) متحرک ہو گیا۔ اِس ذہن کے ساتھ وہ سوچ سکتا تھا اور فیصلے لے سکتا تھا۔ لیکن جانوروں کا بھی تو ذہن ہوتا ہے۔ یہ انسان کی روح تھی جو ’’زندگی کےدَم‘‘ سے آئی تھی، جس نے انسان کو مختلف کر دیا۔ وہ ’’نیشامہاneshamah‘‘ یا ’’زندگی کا دَم‘‘ انسان کی روح بن گیا اور صرف اِسی نے انسان کو ذاتی طور پر خُدا کو جاننے کی اہلیت اور صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کی صلاحیت بخشی۔

ضمیر کا کام زبور 20:27 میں پیش کیا گیا،

خُداوند کا چراغ انسان کی روح کو ٹٹولتا ہے وہ اُس کے باطن کا حال دریافت کر لیتا ہے۔‘‘

اِس آیت میں ’’روح‘‘ کا مطلب ’’الوہی الہٰام‘‘ یا ’’روح‘‘ ہوتا ہے، اور اُسی لفظ ’’زندگی کے دَم‘‘ سے نکلتا ہے۔ زبور20:27 ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ وہ ’’نیشامہاneshamah‘‘ جو آدم کو خُدا کی جانب سے بخشا گیا، ’’انسان کی روح‘‘ بن گیا۔ یہ انسان میں عمل کرتے ہوئے تین میں سے ایک جُز ہے – روح، جان، اور جسم۔ جان ذہن ہوتی ہے۔ روح ضمیر اور خُدا کو جاننے کی اہلیت ہوتی ہے۔ جسم گوشت ہوتا ہے۔ وہ ’’نیشامہا‘‘ انسان کی روح بن جاتا ہے، اُس کے ضمیر کے ساتھ جو انسان کے باطنی حصول کو ٹٹولتا ہے۔ وہ انسان کا ضمیر ہوتا ہے۔ وہ انسان کا وہ حصہ ہوتا ہے جو اُس کو جب وہ غلط ہوتا ہے تو بتاتا ہے۔

’’اور جنگی مردوں کی گنتی کرنے کے بعد داؤد کے ضمیر نے اُسے پشیمان کیا‘‘ (2۔ سموئیل 24:10).

’’دِل‘‘ اُس فہم میں داؤد کے ’’نیشامہا‘‘ کی جانب نشاندہی کرتا ہے، اُس کے ضمیر کا عمل۔ یعنی کہ، اُس کا ضمیر پریشان تھا کیونکہ اُس نے لوگوں کی گنتی کرنے سے گناہ کیا تھا۔ (ہمارے پادری صاحب، ڈاکٹر ہائیمرز نے اِن میں سے کچھ بصیرتیں اُن کے دیرینہ پادری ڈاکٹر ٹموتھی لِنDr. Timothy Lin سے سیکھی تھیں، جو باب جونز یونیورسٹی کے گریجوایٹ ڈپارٹمنت میں عبرانی کے پرانے عہد نامے کے سابقہ پروفیسر تھے اور تائیوان کے شہر ٹائپیTaipei میں چائنا ایونجیلیکل سیمنری کے سابقہ صدر تھے

’’پینوکیوPinocchio‘‘ کی اعلٰی درجے کی کہانی ایک پُتلے کے بارے میں بتاتی ہے جو ایک حقیقی لڑکا بننا چاہتا تھا۔ جب تک وہ ایک پُتلا تھا، تو اُس کے پاس ضمیر کے متبادل کے طور پر ایک جھینگر ہوتا تھا۔ لیکن جب وہ ایک حقیقی لڑکا بن گیا تو اُس نے اپنے دِل میں ایک حقیقی ضمیر پا لیا تھا، جو اُس کو غلط اور صحیح کی تمیز کراتا تھا۔ ہمارے پہلے والدین زندہ متحرک ضمیر کے ساتھ تخلیق کیے گئے تھے، لیکن اُن کے ضمیروں کی شکل بعد میں مسخ ہو گئی تھی۔ اُن کے ضمیر ناقابل اعتماد ہو گئے تھے۔

II۔ دوسرا، انسان ضمیر کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

ہمارے پہلے والدین نے باغ عدن میں گناہ کیا تھا۔ برگشتہ ہو جانے پر، خدا کا تصور انسان کے باطن میں مسخ ہو گیا تھا اور انسانی ضمیر عیب دار بن گیا تھا۔ اِس ہی وجہ سے، جب آدم کا اپنے گناہ کی وجہ سے خدا کے ساتھ سامنا ہوا تھا تو اُس نے بہانے تراشے تھے جیسے حوّا نے تراشے تھے (پیدایش3:11۔13)۔

اُن میں سے ایک نے بھی دُکھ محسوس نہیں کیا تھا کیونکہ اُن کے ضمیر عیاش ہو چکے تھے۔ یہی بات آدم کے پہلے بیٹے قائین کے بارے میں سچی تھی۔ یہاں تک کہ جب خُدا نے اُس کو اپنے بھائی کو قتل کرتے ہوئے پکڑا تھا تو اُس نے کوئی سزایابی محسوس نہیں کی تھی۔ قائین صرف اِتنا ہی کر پایا تھا کہ خود کے لیے بہانے تراشتا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ باغ عدن میں برگشتہ ہو جانے کے بعد انسان کا ضمیر مذید اور قابلِ بھروسہ نہیں رہا تھا۔ یوں، ہمیں آدم سے ایک ناقابلِ بھروسہ، عیاش ضمیر منتقل ہوتا ہے۔

لیکن یہ اِس سے بھی بدترین ہو جاتا ہے۔ جتنا زیادہ ایک شخص گناہ کرتا جاتا ہے اُتنا ہی زیادہ اُس کا ضمیر غلیظ اور تباہ حال ہوتا جاتا ہے۔ جتنا زیادہ انسان گناہ کرتا جاتا ہے اُس ہی تاریک اور ناقابلِ بھروسہ اُس کا ضمیر ہوتا جاتا ہے۔ قدیم دُنیا میں، ہمیں بتایا جاتا ہے، کہ

’’… اُن کے خیالات فضول ثابت ہُوئے اور اُن کے ناسمجھ دلوں پر اندھیرا چھا گیا‘‘ (رومیوں 1:21).

اور، پولوس کے زمانے تک، انسان کی یوں تشریح کی گئی ہے،

’’اُن کی عقل تاریک ہو گئی ہے اور وہ اپنی سخت دلی کے باعث جہالت میں گرفتار ہیں اور خدا کی دی ہُوئی زندگی میں اُن کا کوئی حصہ نہیں۔ اُنہیں ذرا بھی شرم نہیں۔ اُنہوں نے اپنے آپ کو شہوت پرستی کے حوالہ کر دیا ہے اور وہ ہر طرح کے گندے کام بڑے شوق سے کرتے ہیں‘‘ (افسیوں4:18۔19).

’’نجِس اور بے ایمان لوگوں کے لیے کوئی چیز پاک نہیں کیونکہ اُن کی عقل اور ضمیر دونوں ناپاک ہیں‘‘ (طِطس 1:15).

اور جوں جوں لوگ گناہ کرتے جاتے ہیں، وہ مذید اور زیادہ سے زیادہ گناہ کرتے رہنے کی وجہ سے اپنے ضمیروں کو بے حِس کرتے جاتے ہیں،

’’یہ باتیں جُھوٹے آدمیوں کی ریاکاری کے باعث ہوں گی جن کا دل گرم لوہے سے داغا گیا ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 4:2).

ایک سرکس کے ’’پہلو والے شوside show‘‘ میں آپ کبھی ایک شخص کو مگرمچھ کی جیسی کھردری کھال والے شخص کو دیکھا کرتے تھے۔ وہ سچ تھا۔ آپ دو سروں کے ساتھ ایک عورت کو دیکھ پاتے تھے۔ آپ دُنیا کے لمبے ترین آدمی کو دیکھ سکتے تھے۔ آپ ایک شخص کو دیکھ سکتے تھے جو دہکتے ہوئے شعلے کے سامنے تلوار کو اُس وقت تک رکھتا تھا جب تک کہ اُس کی دھات سُرخ ہو کر دہکنے نہ لگتی۔ پھر وہ اُس دہکتی ہوئی سُرخ تلوار کو اپنی زبان کے آرپار گزارتا۔ اُس کے مُنہ میں سے بھاپ نکلنا شروع ہو جاتی۔ وہ کوئی چالبازی نہیں تھی۔ وہ آدمی دہکتی ہوئی سُرخ دھات کو بالکل اپنی زبان پر رکھ سکتا تھا! وہ آدمی ایک سُلگتی ہوئی سُرخ تلوار کو اپنی زبان کی کھال پر بغیر کسی درد کے رکھ سکتا تھا! وہ وجہ کہ وہ کیوں ایسا کر پاتا تھا یہ تھی کیونکہ اُس نے اِس کام کو بار بار کیا تھا۔ اُس نے اِس کو اتنی مرتبہ کیا تھا کہ وہ اب مذید اور کسی بھی درد کو محسوس نہیں کر سکتا تھا۔ اُس کی زبان اتنی مرتبہ جُھلسائی جا چکی تھی کہ اِس میں بے حِسی پیدا ہو چکی تھی، اِس لیے وہ اب مذید اور کوئی بھی درد محسوس نہیں کرتا تھا! یہی ہے جو آپ کے ضمیر کے ساتھ ہوتا ہے جب آپ گناہ کرتے ہیں۔ آپ [اپنے] ضمیر کو گرم سُلاخ سے جُھلسا چکے ہیں‘‘ (1تیموتاؤس4:2)! دوسرے لفظوں میں، جتنا زیادہ آپ گناہ کرتے جاتے ہیں، اُتنا ہی زیادہ آپ کا ضمیر بے حِس ہوتا جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ گناہ کے شعلوں سے اِس قدر جُھلس جاتا ہے کہ آپ مذید اور اپنے ضمیر میں کوئی بھی درد محسوس نہیں کرتے، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس قدر زیادہ گناہ کرتے جاتے ہیں۔

ھٹلر اِس قدر زیادہ عرصے تک گناہ کرتا رہا تھا کہ دوسری جنگِ عظیم کے وقت تک وہ یہودی بچوں کو اذیت دینے کا حکم جاری کر پایا۔ کہ وہ سنگدل نازی پیشہ ور قاتلوں کو یہودی بچوں کے پیٹ چاک کر کے یہ دیکھنے کا حکم دے پایا کہ اُنہیں مرنے میں کتنی دیر لگتی ہے۔ ھٹلر 6 ملین لوگوں کو اپنے ضمیر میں ذرا سی بھی چُھبن محسوس کیے بغیر گیس سے مارنے کا حکم دے پایا محض اِس لیے کیونکہ وہ یہودی تھے۔ اِسی طرح ھنری ہشتم Henry VIII اپنی بیویوں میں سے دو نوجوان معصوم بچوں کے سرقلم کر پایا۔ بعد میں ضمیر کی ذرا سی بھی چُھبن کے بغیر وہ ایک شاندار ضیافت کھا پایا اور گہری نیند سو گیا، اُس کا ضمیر اِس قدر زیادہ ’’گرم لوہے کے ساتھ جُھلس‘‘ چکا تھا!

آپ کے ضمیر پہلے ہی سے جب آپ پیدا ہوئے تھے تو بگڑے ہوئے تھے۔ آپ نے اپنے باپ دادا آدم سے ایک ٹوٹا ہوا ضمیر وراثت میں پایا ہے۔ اِس لیے ایک بچے کی حیثیت سے آپ کے پاس پہلے سے ہی ایک خراب ضمیر ہوتا ہے! اُس کے ساتھ آپ کے بچپن کے گناہوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ ہر مرتبہ جب آپ نے اپنی ماں کے ساتھ جھوٹ بولا، آپ کا ضمیر بگڑتا گیا۔ ہر مرتبہ جب آپ نے کوئی چیز چُرائی، ہر مرتبہ جب آپ نے سکول میں نقل کی، ہر مرتبہ جب آپ نے جنسی گناہوں کے بارے میں سوچا۔ آپ کا ضمیر زیادہ سے زیادہ بگڑتا چلا گیا – جب تک کہ بالاآخر آپ نے اِس کو اصل میں جُھلسانا شروع کر دیا۔ جیسا کہ گرم سُلاخ کے ساتھ، آپ نے اصل میں اپنے ضمیر کو جُھلسانا شروع کر دیا۔ آپ نے اِس کو جان بوجھ کر جُھلسایا۔ آپ نے مقصدتاً گناہ کی دہکتی سُلاخ کا استعمال کیا – اپنے ضمیر کو اور بھی بڑے بڑے گناہوں کے ساتھ بار بار جُھلسایا۔ وہ گناہ جن کے بارے میں صرف آپ ہی جانتے ہیں۔ وہ گناہ جن سے آپ کی ماں کو شرمندگی ہوگی۔ آپ میں سے کچھ نے تو اپنے ضمیروں کو اِس قدر جُھلسایا ہوا ہے کہ آپ اپنے گناہ میں حصہ لینے سے لطف محسوس کرتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں آپ کے گناہ کیا ہیں۔ آپ جانتے ہیں کیسے اُنہوں نے آپ کے ضمیر کو جُھلسایا ہوا ہے۔ آپ جانتے ہیں کیسے اُنہوں نے آپ کی غلطی کو پہچاننے کی فہم کو دُھندلا کر دیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ کیسے اِس سے آپ کے لیے اُن پر کوئی پیشمانی محسوس کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ اور آپ نے کئی مرتبہ سوچا ہو گا، کہ آپ کو شاید جہنم میں دائمی بدنصیبی کے لیے سزاوار ہونے کے لیے چھوڑا جا چکا ہے۔ آپ نے سوچا ہوگا کہ آپ نے ناقابلِ معافی گناہ سرزد کیا ہے۔ کہ آپ نے جان بوجھ کر اپنے ضمیر کو جُھلسایا اور جان بوجھ کر گناہ کیا، کہ کسی دور میں اپنے حساس ضمیر کو آپ خود تباہ کر چکے ہیں، اُس وقت تک آپ کے پاس نجات پانے کے لیے کوئی اُمید باقی نہیں رہی۔

اور رات کی خاموشی اور تنہائی میں آپ خوفزدہ محسوس کرتے ہیں۔ آپ تعجب کرتے ہیں کہ شاید آپ اپنا موقع گنوا چکے ہیں۔ آپ اپنی دھشت کو پُرسکون بنائے چہرے کے پیچھے چُھپا لیتے ہیں۔ لیکن اندر سے آپ خوفزدہ ہیں کہ آپ بہت دور نکل آئے ہیں۔ ہم آپ کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ یہ آپ خود ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو تباہ کیا ہے۔ یہ آپ ہیں جو خود اپنے ضمیر کو جُھلسا چکے ہیں۔ میں ایک ایسے شخص کی کیا مدد کر سکتا ہوں جو خود اپنے ہی دِل کا قتل کر چکا ہے؟ میں کیسے کسی کو ٹھیک کر سکتا ہوں جو اپنے ضمیر کو اِصلاح سے پرے جلا چکا ہے؟ میں بے بس ہوں۔ میں آپ کو صرف اُداسی کے ساتھ دیکھ سکتا ہوں – ایک گنہگار کی طرح، بغیر مستقبل اور اُمید کے۔ میں آپ پر صرف ترس کھا سکتا ہوں۔ میں کسی بھی طرح سے آپ کی مدد نہیں کر سکتا۔ آپ تباہ ہو چکے ہیں۔ کوئی بھی ایک جُھلسے ہوئے ضمیر کے ساتھ پہلے ہی سے تباہ حال اور سزاوار ہوتا ہے۔ یسوع نے کہا،

’’جو بیٹے پر ایمان نہیں لاتا اُس پر پہلے ہی سزا کا حکم ہو چُکا ہے‘‘ (یوحنا 3:18).

یہ ایسا نہیں ہے کہ آپ سزاوار ہونگے جب آپ مستقبل میں مریں گے۔ آپ ’’پر پہلے ہی سے سزا کا حکم ہو چکا ہے‘‘ (یوحنا3:18)۔ آپ کا جُھلسا ہوا اور مسخ ضمیر بحال نہیں ہو سکتا، اور اِس ہی لیے آپ کے لیے کوئی اُمید نہیں ہے۔ آپ پر ’’پہلے ہی سے سزا کا حکم ہو چکا ہے‘‘ – جہنم ہی کی طرح اِتنا پُریقین جیسے کہ آپ پہلے ہی سے وہیں پر ہیں۔ اور کچھ بھی ایسا نہیں ہے جو میں کہہ یا کر پاؤں کسی طور بھی آپ کی مدد کر سکے۔

III۔ تیسرا، کیسے ایک مسیحی ضمیر آلودہ ہو سکتا ہے؟

جب آپ دوبارہ جنم لیتے ہیں تو یسوع آپ کو نجات دیتا ہے اور آپ کے ضمیر کو ازسرِنو نیا کرتا ہے۔ لیکن آپ کے نجات پا چکنے کے بعد آپ فوراً ہی آسمان میں اُس کو خوش آمدید کہنے کے لیے اُٹھائے نہیں جاتے ہیں۔ آپ زمین ہی پر رہتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی ہی میں رہتے ہیں۔ آپ گناہ سے گھری ہوئی زندگی ہی میں رہتے ہیں۔ آپ ایک ایسی زندگی میں رہتے ہیں جس پر شیطان کے ذریعے سے حملہ کیا جائے گا۔ آپ کے پہلی مرتبہ مسیح پر ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بعد، آپ کا ضمیر گناہ کے لیے حساس تھا۔ آپ کبھی بھی سارا دِن دعا کے بغیر نہیں گزاریں گے۔ آپ کے خیالات اکثر یسوع کی جانب واپس جاتے ہیں۔ آپ معاف کیے جانے پر اور خُدا کی جانب سے قبول کیے جانے پر خوش تھے۔

لیکن پھر زندگی کے طوفان آتے ہیں۔ زندگی کے چیلنجز آپ کو خود پرانحصار کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ اور یسوع مذید اور دور ہو جاتے ہیں۔ شروع میں، آپ شاید سوچیں کہ آپ اگلے ہفتے بہتر ہو جائیں گے، یا اگلے مہینے، یا اگلے سال، لیکن آپ کا فاصلہ عادت بن جاتا ہے۔ آپ اب کم سے کم دعا مانگتے ہیں۔ آپ کم قصوروار محسوس کرتے ہیں اگر آپ ہر روز بائبل کا مطالعہ نہیں کرتے۔ کبھی آپ نے دعا مانگنے کے لیے جو اشد ضرورت محسوس کی تھی غائب ہو جاتی ہے۔ وہ گناہ جو کبھی آپ کو ٹھیس پہنچایا کرتے تھے، اب اِس قدر گندے دکھائی نہیں دیتے۔ تاہم آپ اپنے سارے دِن میں شاید محسوس کریں آپ گرجا گھر میں ہونے سے خوش نہیں ہیں۔ آپ دوسرے مسیحیوں میں نقص دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جو نقص آپ دوسروں میں دیکھتے ہیں وہ خود آپ کے اپنے قصوروں کے لیے دلائل پیش کرتے ہیں۔ آپ کا ضمیر جُھلس چکا ہوتا ہے۔

زندگی کا تجربہ آپ کو شکست دے رہا ہوتا ہے۔ جب آپ دوسرے مسیحیوں کو جو خوش ہوتے ہیں دیکھتے ہیں تو آپ خود کو یاد دلاتے ہیں کس قدر آپ اِس میں سے گزر چکے ہیں۔ آپ خود سے کہتے ہیں کہ وہ صرف اِس لیے خوش ہیں کیونکہ اُنہوں نے ابھی تک تجربہ نہیں کیا ہوتا۔ ایک مرتبہ ان کا تجربہ ہو جائے تو وہ بھی اِسی قدر خوش ہو جائیں گے جتنے کہ آپ ہیں۔ آپ تصور کرتے ہیں، کہ ایک مرتبہ وہ کسی المیے میں سے گزر جائیں، جیسے کہ آپ گزرے ہیں، تو وہ شکی اور سخت ہو جائیں گے جتنے کہ آپ ہیں۔ زندگی کے بڑے بڑے مصائب کا وہ اثر نہیں ہوا تھا جس کے لیے خُدا نے اُن کا آپ پر اثر ہونے کا عظم کیا تھا۔ آپ کا ضمیر بے مروّتی میں پھسل جاتا ہے۔

آپ کی زندگی میں اُمید نہیں ہوتی ہے۔ آپ کی زندگی ایمان کے بغیر ہوتی ہے۔ آپ یقین نہیں کرتے کہ خُدا وہ کام کر سکتا ہے جس کا اُس نے وعدہ کیا ہے۔ کیا آپ پندرہ منٹ کا وقت محفوظ کرتے ہیں جو آپ کے روزانہ کے بائبل کے مطالعے کے لیے نکلتا ہے یا آپ اِس کو نظر انداز کر دیتے ہیں؟ کیا آپ مسیح میں بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ دعا میں وقت گزارنے کے لیے سوچتے ہیں؟ کیا آپ کے پاس اُن لوگوں کے لیے جو گمراہ ہوتے ہیں پیار ہوتا ہے، یا آپ اُن کے بارے میں فکرمند نہ ہونے کی کوشش کرتے ہیں؟ تب آپ اخلاقی طور پر گِر چکے ہوتے ہیں۔ آپ کا ضمیر آلودہ ہو چکا ہوتا ہے۔ آپ کو یسوع کے پاس واپس جانا چاہیے۔ آپ کو نجات دہندہ کے پاس واپس جانا چاہیے اور اُس کے خون کے ساتھ دوبارہ پاک صاف ہونا چاہیے۔ عاجز بن جائیں، اور اپنے گناہوں کا اعتراف کریں، تاکہ آپ کا ضمیر – تاکہ آپ کی زندگی – دوبارہ احیاء [نیا جنم] پا سکے۔ ’’اِس لیے تم ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کرو اور ایک دوسرے کے لیے دعا کرو تاکہ شفا پاؤ‘‘ (یعقوب5:16)۔

IV۔ چوتھا، خُداوند اِس سب میں کیسے نظر آتا ہے؟

اِس معاملے کو سرسری طور پر لینا ایک انتہائی خطرناک بات ہے۔ لہٰذا احتیاط کے ساتھ، میں آپ کو بتاتا ہوں کہ، شاید ہو جائے کہ خُداونداآپ کو سزایابی بخش دے۔ وہ ہر کسی کو سزایابی بخشنے کا وعدہ نہیں کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کو پہلے کچھ سزایابی بخش چکا ہے تو اِس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ وہ یہ آپ کو دوبارہ بخش دے گا۔ انتہائی اکثر مرتبہ وہ جنہوں نے کبھی کچھ سزایابی کا تجربہ کیا ہوا ہوتا ہے اُن پر کبھی بھی دوبارہ خدا کا روح نہیں آتا۔ لیکن وہ شاید آ جائے، وہ شاید آ ہی جائے، آپ کو کچھ سزایابی بخشنے کے لیے۔

’’جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے‘‘ (یوحنا 16:8).

آپ کی تمام تر ترادید اور حماقتیں کر چکنے کے بعد، آپ اپنے گناہ کے لیے کبھی بھی سزایابی پائے بغیر اور یسوع کی ضرورت کے بغیر جہنم میں جانے کے مستحق ہوتے ہیں۔ لیکن، اگر خُداوند آپ کو کوئی گناہ کی سزایابی بخشتا ہے تو اُس بوجھل پن اور سزایابی کے ساتھ جس کی خُداوند آپ کو اِجازت دے رہا ہے لاپرواہ مت ہو جائیں۔ اگر آپ اپنی سزایابی کو کھو دیتے ہیں، تو آپ شاید کبھی بھی اپنے پاس پاک روح کے واپس آنے کو نہیں پائیں گے!

آپ نے اِن تمام سالوں کے دوران آپ نے اپنے دِل میں یسوع کے چہرے پر تھوکا ہوتا ہے۔ سوچیں اِس بارے میں کہ کتنی مرتبہ آپ نے اُس [یسوع] کو مسترد کیا ہوتا ہے۔ آپ نے یسوع کو اپنے روئیے اور اپنے برتاؤ یا طرزِ عمل کے ذریعے سے مسترد کیا ہوتا ہے۔ یسوع آپ کا کسی بھی بات کے لیے مقروض نہیں ہے۔ آپ سزا اور جہنم کے مستحق ہیں۔ اگر آپ اپنے دِل میں کہتے ہیں، ’’یہ سچ ہے – خُدا میری کسی بھی بات کا مقروض نہیں ہے ماسوائے جہنم کے شعلوں کے۔ میں اِس کے علاوہ کسی بھی بات کا مستحق نہیں ہوں!‘‘ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ ایک بھیانک ہی وہ سب کچھ ہے جس کے آپ مستحق ہیں؛ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ کو بچایا جانا چاہیے، کیونکہ آپ تباہ ہو چکے ہیں: تو پھر میں آپ سے التجا کرتا ہوں مسیح کے پاس چلے آئیں۔ یسوع کے پاس جیسے آپ بے بس گنہگار ہیں چلے آئیں۔ یسوع کے پاس چلے آئیں – روتے ہوئے، تھکےہوئے، ہارے ہوئے، اور ٹوٹے ہوئے۔ یسوع کے پاس چلے آئیں جیسے ہم سب کو آنا چاہیے: جیسے ایک غیرمستحق خُدا کا دشمن جو رحم کے لیے التجا کرتا ہے۔ یسوع پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کے گناہوں کو اپنے خون سے دُھو ڈالے گا۔ یسوع کے پاس چلے آئیں اور وہ آپ کو اپنے پاک خون کے ساتھ پاک صاف کر ڈالے گا۔ بائبل کہتی ہے کہ صرف ’’مسیح کا خون ہی‘‘ کر سکتا ہے

’’ہمارے ضمیر کو ایسے کاموں سے اور بھی زیادہ پاک، جن کا انجام مَوت ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی عبادت کریں‘‘ (عبرانیوں 9:14).

آج صبح یہاں پر کسی اور کے مقابلے میں یسوع سے میں کہیں زیادہ دور تھا۔ میں نے پیشمانی کے بغیر گناہ کیے تھے۔ میں نے جان بوجھ کر یسوع کو پرے دھیکل دیا تھا، اور اِس کے باوجود اُس نے مجھ سے محبت کی۔ جب مجھے احساس ہوا کہ یسوع مجھ سے محبت کرتا ہے، میرا دِل ٹوٹ گیا تھا۔ یسوع نے مجھے محبت کے ساتھ ڈبو ڈالا تھا۔ یسوع نے مجھ سے اِس قدر محبت کی کہ میرے گناہ خود پر لاد لیے۔ میرے گناہ کے نتیجے میں اُس نے گتسمنی کے باغ میں خونی پسینہ بہایا۔ یسوع انسان کے روپ میں خُدا تھا، اور یسوع نے آسمان کی کاملیت کو میرے گناہوں کی تکلیف سہنے کے لیے چھوڑا۔ میں یسوع سے کیسے نفرت کر پاتا؟ اُس کی مجھ سے اِس قدر زیادہ محبت کرنے کے بعد، میں کیسے یسوع سے نفرت کر پاتا۔ میرے ساتھ کچھ غلط تھا۔ مجھے مدد کی ضرورت تھی۔ مجھے بچائے جانے کی ضرورت تھی۔ مجھے نجات دلائے جانے کی ضرورت تھی۔ یسوع نے مجھ سے محبت کی۔ یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ یسوع آپ سے اِس قدر زیادہ محبت کرتا ہے کہ وہ آپ کے لیے قربان ہو گیا۔ اِس بات کو نظر انداز مت کریں۔ کوئی واقعی میں آپ کے لیے قربان ہو گیا تھا۔ اور محض کوئی عام شخص نہیں – خُداوند کا اِکلوتا بیٹا آپ کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا تھا۔ یسوع بدترترین ممکنہ طریقے سے قربان ہوا تھا، تاکہ آپ معاف کیے جائیں۔ کیا آپ یسوع پر بھروسہ کریں گے اور اُس کے خون میں پاک کیے جائیں گے؟ کیا آپ یسوع پر بھروسہ کریں گے جو آپ کے گناہ کے باوجود آپ سے محبت کرتا ہے؟ یسوع آپ کا انصاف نہیں کرے گا۔ یسوع آپ کو سزا نہیں دے گا۔ یسوع آپ کو اپنی اُس بھیڑ کی مانند قبول کرے گا جو راہ بھٹک گئی تھی۔ یسوع آپ سے محبت کرتا ہے؛ یسوع نے آپ سے ہمیشہ محبت کی ہے؛ یسوع آپ سے اب بھی محبت کرتا ہے۔ یسوع پر بھروسہ کریں اور اپنے گناہ کو، اپنے ضمیر کو، ہر اُس چیز کو جو آپ ہیں، اُس کے خون میں دُھل جانے دیں۔

ڈاکٹر ہائیمرز، مہربانی سے آئیں اور اِس عبادت کا اختتام کریں۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت مسٹر ہارون ینسیAaron Yancy نے کی تھی: طیطُس1:10۔16 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا
’’مجھے اِس کے بجائے یسوع کو اپنا لینا چاہیے I’d Rather Have Jesus،‘‘ (شاعری رھیا ایف۔ ملر Rhea F. Miller، 1922؛
 موسیقی ترتیب دی جارج بیورلی شیا George Beverly Shea، 1909۔2013)۔

لُبِ لُباب

ضمیر اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا

CONSCIENCE AND CONVERSION

مسٹر جان سیموئیل کیگن کی جانب سے
by Mr. John Samuel Cagan

’’شریعت کے احکام اُن کے دلوں پر نقش ہیں اور اُن کا ضمیر بھی اِس بات کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے خیالات بھی کبھی اُن پر اِلزام لگاتے ہیں، کبھی اُنہیں بّری ٹھہراتے ہیں‘ (رومیوں 2:15).

I.   پہلا، انسانی ضمیر کہاں سے آتا ہے؟ پیدائش2:7؛
امثال20:27؛ 2سیموئیل24:10 .

II.  دوسرا، انسانی ضمیر کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ پیدائش3:11۔13؛
رومیوں1:21؛ افسیوں4:18۔19؛ طیطُس1:15؛ 1تیموتاؤس4:2؛
یوحنا3:18 .

III. تیسرا، کیسے ایک مسیحی ضمیر آلودہ ہو سکتا ہے؟ یعقوب5:16 .

IV. چوتھا، خُداوند اِس سب میں کیسے نظر آتا ہے؟ یوحنا16:8؛ عبرانیوں9:14 .