Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، نوجوان لوگو!

RISE UP, YOUNG MEN!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 19 جون، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, June 19, 2016

میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی بائبل اشعیا64:1 کے لیے کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبلScofield Study Bible کے صفحہ768 پر ہے۔ مہربانی سے اپنی بائبل اِس سارے واعظ کے دوران اُس جگہ پر کھولی رکھیں۔ ایک لمحہ پہلے جیک نعان نے ’’مجھے دعا کرنا سیکھا دو Teach Me to Pray‘‘ گایا تھا۔ دوسرا بند ہماری آج کی شدید ضرورت کا اظہار کرتا ہے،

دعا میں قوت، خُداوندا، دعا میں قوت!
   یہاں گناہ اور دُکھ اور خُدشوں کی زمین میں؛
لوگ برگشتہ اور مر رہے ہیں، لوگ نااُمیدی میں ہیں؛
   ہائے مجھے قوت بخش دے، دعا میں قوت!
(’’مجھے دعا کرنا سیکھا Teach me to Pray، شاعر البرٹ ایس۔ ریٹسز
      Albert S. Reitz ، 1879۔ 1966).

چینی گرجہ گھر میں میرے دیرینہ پادری ڈاکٹر ٹموتھی لِنDr. Timothy Lin تھے۔ وہ ایک دعاگو انسان تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’دعا کا ہدف خُدا کی موجودگی کو پانا ہوتا ہے۔‘‘ اُنہوں نے یہ بھی کہا، ’’آخری دِنوں کی کلیسیا کے پاس خُدا کی حضوری کو ضرور ہونا چاہیے اگر وہ بڑھنا چاہتی ہے، ورنہ تمام کاوشیں بے نتیجہ ہیں۔‘‘ یہ ہی وجہ ہے کہ شیطان ہمیں دعا سے دور رکھنے کے لیے اِس قدر سخت محنت کرتا ہے۔ ڈاکٹر لِن نے کہا کہ جس قدر نزدیک ہم مسیح کی آمد ثانی سے ہوتے جا رہے ہیں، ’’دعا کے خلاف شیطان کا دباؤ شدید تر ہوتا جا رہا ہے‘‘ (تمام کے تمام حوالے ڈاکٹر لِن کی کتاب کلیسیا کے بڑھنے کا راز The Secret of Church Growth میں سے لیے گئے ہیں)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پولوس رسول نے ہمیں بتایا، ’’ہم خون اور گوشت یعنی انسان کے خلاف لڑنا نہیں پڑتا بلکہ ’’شیطان اور اُس کے آسیبوں کے خلاف لڑنا پڑتا ہے (افسیوں6:12)۔ ہم کیسے تاریکی کی قوتوں کے خلاف لڑ سکتے ہیں؟ پولوس اُس سوال کا جواب افسیوں6:18۔19 میں دیتا ہے،

’’پاک روح کی ہدایت سے ہر وقت اور ہر طرح دعا اور منّت کرتے رہو اور اِس غرض سے جاگتے رہو اور سب مُقدّسوں کے لیے بلاناغہ دعا کرتے رہو۔ میرے لیے بھی دعا کرو تاکہ جب کبھی مجھے بولنے کا موقع ملے تو مجھے پیغام سُنانے کی توفیق ہو اور میں خوشخبری کے بھید کو دلیری سے ظاہر کر سکوں‘‘ (افسیوں 6:18۔19).

شیطان ہمارے ذہنوں پر دباؤ ڈالتا ہے جب ہم دعا مانگتے ہیں – خاص طور پر جب ہم ہمارے درمیان خُدا کی موجودگی کے لیے دعا مانگتے ہیں۔ اِس بات سے آگاہ رہیں۔ اپنے دماغ کو مجبور کریں کہ اُس بارے میں سوچیں جس کے لیے آپ دعا مانگ رہے ہیں۔ جب کوئی دوسرا دعا مانگ رہا ہوتا ہے تو اپنے ذہن کو مجبور کریں کہ ہر التجا کو احتیاط کے ساتھ سُنے، اور جب رہنما دعا مانگ چکتا ہے تو ہر التجا کے اختتام پر ’’آمین‘‘ کہیں! آمین! یہ بات ہماری دعاؤں کو شیطان کے خلاف ایک عظیم تر قوت بنا ڈالتی ہے!

اپنے لوگوں کی تاریخ میں اشعیا ایک دُکھ بھرے دور سے گزر رہا تھا۔ امریکہ اور مغربی دُنیا میں، ہم بھی کلیسیاؤں میں افسردگی اور بہت بڑے اِرتداد کے ایک دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ گذشتہ سال مغربی بپتسمہ دینے والوں نے ایک چوتھائی ملین کے قریب ممبران کو کھو دیا۔ دعائیہ اِجلاس بائبل کے مطالعہ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ہمارے گرجہ گھروں کی ایک خطرناک تعداد اِتوار کی شام کی عبادتوں کو بند کر رہی ہے۔ تبلیغ بدل کر مٹی کی مانند بابئل کی خُشک تفسیر بن چکی ہے۔ا نجیلی بشارت کے پرچار کی حقیقی تبلیغ مُردہ ہو چکی ہے۔ میں ہمارے کسی بھی گرجہ گھر اِس کے بارے میں نہیں سُنتا ہوں۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

     خُدا جانتا ہے کہ مسیحی کلیسیا بے شمار سالوں سے بیابان میں رہ چکی ہے۔ اگر آپ تقریباً 1830 یا 1840 سے پہلے کی کلیسیا کی تاریخ کو پڑھیں، تو آپ جان پائیں گے کہ بے شمار ممالک میں حیاتِ نو ایک تسلسل کے ساتھ ہوا کرتا تھا… تقریباً ہر دس سال یا کچھ ایسا ہی۔ اب یہ ایسا نہیں رہا ہے۔ 1859 سے لیکر اب تک صرف ایک ہی بڑا حیاتِ نو آیا ہے۔ اوہ، ہم ایک بنجر دور سے گزر چکے ہیں… ہم کلیسیا کی طویل تاریخ میں سب سے زیادہ بنجر ادوار میں سے ایک، میں سے گزر چکے ہیں… ہم اسیری میں رہ چکے ہیں، ہم خوف میں رہ چکے ہیں، ہم ایذا رسانیاں اور تمسخر کا نشانہ بن چکے ہیں، اور یہ اب بھی جاری ہیں۔ ہم اب بھی بیابان ہی میں ہیں۔ کسی بھی ایسی بات میں یقین مت کریں جو رائے دیتی ہو کہ ہم اِس سے باہر نکل چکے ہیں، ہم نہیں نکلے ہیں۔ کلیسیا بیابان میں ہے (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، حیات نو Revival، کراسوے کُتب Crossway Books، 1992 ایڈیشن، صفحہ 129)۔

اور یہ بات ہمیں اپنے لوگوں کے پاس واپس خدا کی موجودگی کے لیے اشعیا کی عظیم دعا کی جانب لے جاتی ہے۔ نبی نے اُس دور میں زندگی بسر کی جب خُدا کے لوگ پامالی اور ترک کی ہوئی حالت میں تھے۔ اشعیا نے یہ دیکھا تھا۔ اِس بات نے اُس کو اِس قدر پریشان کیا کہ اُس نے مسلسل مزاجی کے ساتھ کی جانے والی دعا کے ساتھ خُدا سے دعا مانگنے کا فیصلہ کیا، خُدا کو سکون یا آرام نہ ملے جب تک وہ اُس کے لوگوں کے لیے حیاتِ نو کا ایک دور نہیں بھیجتا۔ یہ میری دعا ہے کہ خُدا وہ بوجھ آج رات کو یہاں پر موجود بے شمار نوجوان لوگوں کے دِلوں میں ڈالے۔ ہم کس قدر بار بار بارہا دعا مانگنے کی ضرورت ہے – بے شرمی کے ساتھ خُدا کی موجودگی مانگنے کے لیے، پوچھنے کے لیے، ڈھونڈنے کے لیے، کھٹکھٹانے کے لیے – جب تک کہ خُدا اپنی موجودگی ہمارے درمیان بھیج نہیں دیتا۔ کیونکہ یسوع نے کہا،

’’پس جب تُم بُرے ہو کر بھی اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو کیا آسمانی باپ اُنہیں پاک روح افراط سے عطا نہ فرمائے گا جو اُس سے مانگتے ہیں‘‘ (لوقا 11:13).

اور وہ اشعیا کی دعا تھی۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور اشعیا64:1 باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگیں!‘‘ (اشعیا 64:1).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اُس نے کہا، ’’اوہ۔‘‘ وہ ایک بہت بڑا لفظ ہے۔ مجھے ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice کو پڑھنا یاد ہے، جنہوں نے کہا کہ وہ ’’اوہ‘‘ ہماری دعاؤں میں سے غائب ہو چکا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم اُن چیزوں کی چاہت میں پڑے ہوئے ہیں جن کی ہم مانگتے ہیں۔ ہم اِس کی پیاس رکھتے ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں ہمیں یہ مِلنی چاہیے! اشعیا خُدا کو تھامے ہوئے ہے، جیسے یسوع نے گتسمنی کے باغ میں کیا تھا،

’’یسوع نے ایک بشر کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے دِنوں میں پُکار پُکار کر اور آنسو بہا بہا کر خدا سے دعائیں اور التجائیں کیں جو اُسے مَوت سے بچا سکتا تھا اور اُس کی خدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی‘‘ (عبرانیوں 5:7).

یسوع نے ہمیں مانگنے، تلاش کرنے اور کھٹکھٹانے کے لیے بتایا جب تک کہ جواب نہیں مِل جاتا۔ یونانی میں اِس کا مطلب ہوتا ہے ’’مانگتے رہنا،‘‘ ’’تلاش کرتے رہنا،‘‘ ’’کھٹکھٹاتے رہنا۔‘‘ کچھ لوگ کہتے ہیں ہمیں جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے اُس کے لیے صرف ایک ہی مرتبہ دعا مانگنی چاہیے۔ وہ کہتے ہیں یہ بات غلط ہے کہ ایک ہی چیز کے لیے مانگتے رہنا جاری رکھنا۔ وہ بھول گئے کہ خود مسیح نے تین مرتبہ’’ایک ہی جیسے الفاظ کہتے ہوئے‘‘ دعا مانگی تھی (متی26:44)۔ اُس نے تین مرتبہ ’’شدید کرب اور آنسوؤں کے ساتھ‘‘ دعا مانگی تھی جب تک کہ خُدا نے اُس کو جواب نہیں دے دیا اور اُس کو ’’تقویت بخشنے‘‘ کے لیے ایک فرشتے کو بھیجا، کہ کہیں وہ گتسمنی کے باغ ہی میں نہ مر جائے (لوقا22:43)۔ اُس نے زندہ رہنے کے لیے کافی قوت اور اگلی صبح صلیب تک جانے کے لیے ’’زیادہ جانفشانی‘‘ کے ساتھ دعا مانگی تھی۔ اور یوں، شدید جانفشانی کے ساتھ، اشعیا نے دعا مانگی تھی، ’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور نیچے اُتر آئے…‘‘

اشعیا شدید فکرمند تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ خُدا آسمان کو چاک کر دے اور نیچے اُتر آئے۔ آیات10۔12 پر نظر ڈالیں۔ کھڑے ہو جائیں اور اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’تیرے مُقدس شہر صحرا بن گئے ہیں؛ یہاں تک کہ صِوّن بھی سُونا پڑا ہے اور یروشلیم ویران ہے۔ ہماری مُقدّس اور عالیشان ہیکل، جہاں ہمارے باپ دادا تیری ستائش کرتے تھے، آگ سے جلا دی گئی، اور وہ تمام چیزیں جو ہمیں عزیز تھیں برباد ہو گئی ہیں۔ اِس کے باوجود اَے خداوند، کیا تُو اپنے آپ کو روکے گا؟ کیا تُو خاموش رہے گا اور ہمیں حد سے زیادہ سزا دے گا؟‘‘ (اشعیا 64:10۔12).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

جب میں اپنی بیس کی دہائیوں میں تھا تو میں نے ووڈسٹاک کی محفلِ جام نوشی کو، منشیات کو، دیوانگی کو دیکھا تھا۔ میں نے دنگے فساد دیکھے، صدر کینیڈی کا قتل، ڈاکٹر کنگ کا قتل، جمہوری اجتماع Democratic Convention کے دوران یپّیسز Yippies کو شیکاگو کو جلاتے ہوئے دیکھا۔ میں نے مرتی ہوئی کلیسیاؤں کو دیکھا، سرسری تبلیغ، گرجہ گھروں کے بند ہونے کو دیکھا۔ میں دِن اور رات پریشان تھا۔ میں خُدا سے پکار اُٹھا، ’’آسمان کو چاک کر دے اور نیچے آ جا۔‘‘ اور وہ واقعی میں نیچے آیا! میں کبھی بھی وہ بات بُھلا نہیں پاؤں گا جو میں نے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر اور سان فرانسسکو میں ہپّیوں کے درمیان دیکھی تھی۔ خُدا نیچے آیا تھا! خُدا کی آگ ہمارے دِلوں میں بھڑکی تھی۔ ایک کے بعد ایک شخص مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتا چلا گیا تھا! خُدا نیچے آیا تھا! میں نے یہ دیکھا تھا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی یہ دیکھیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ خُدا کی قوت اور جلال کو آسمان کی کھڑکی کو پوری طرح سے کھولتا ہوا اور ہمارے درمیان نیچے آتا ہوا دیکھیں!

بیشک راہ سیدھی اور تنگ دکھائی دیتی ہے،
   میں نے سب کچھ بہا لے جانے کا دعویٰ کیا؛
میری تمنائیں، منصوبے اور آرزوئیں،
   راکھ بنی میرے قدموں پر تھیں۔

تب خُداوند کی آگ الطار پر سے
   میرے دِل میں شعلے بھڑکا دیتی ہے؛
میں کبھی بھی اُس خُدا کی ستائش کرنے سے باز نہیں آؤں گی،
   جلال ہو، اُس خُدا کے نام کو جلال ہو!

جلال، باپ [خُدا] کو جلال ہو!
   جلال، [خُدا] بیٹے کو جلال ہو!
جلال، [خُدا] روح کو جلال ہو!
   ایک میں تین کو جلال ہو!

میں اُس کی ستائش کروں گی! میں اُس کی ستائش کروں گی!
   گنہگاروں کے لیے ذبح کیے گئے برّے کی ستائش کرو؛
اے تمام لوگو، اُس [خُدا] کو جلال دو،
   کیونکہ اُس کا خون ہر دھبہ کے داغ کو مٹا سکتا ہے۔
(’’میں اُس کی ستائش کروں گی I Will Praise Him‘‘ شاعر مسز مارگریٹ جے۔ ھیرس
      Mrs. Margaret J. Harris، 1865۔1919)۔

اوہ، اِس کو دوبارہ کر، اے خُداوند! اِس کو دوبارہ کر! تاکہ یہ بچے زمین میں تیرے جلال کو دیکھ پائیں! اُنہیں تیرے جلال اور تیری قوت کو دیکھنے کی ضرورت ہے! یہ اُنہیں ہمیشہ کے لیے بدل ڈالے گی! اِس دُنیا کی باتیں حیرت ناک طور پر مدھم پڑ جائیں گی اور مذید اور اُن کے لیے کشش نہیں رکھیں گی۔ مہربانی سے اُن کی خاطر یہ کر ڈال، اے خُداوند۔ مہربانی سے خود اپنے نام کی خاطر یہ کر ڈال! مہربانی سے آگ بھیج دے، اوہ میرے خُدایا! مہربانی سے آگ کو بھیج دے! ’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگیں!‘‘ (اشعیا 64:1).

حقیقی دعا کا مطلب ہوتا ہے کہ خُدا کو تھام رکھنے اور اُس کو چھوڑنا نہیں… جیسے یعقوب نے کیا تھا جب اُس نے تمام رات مسیح کے ساتھ کُشتی کی تھی – اور کہا، ’’میں تجھے جانے نہیں دوں گا جب تک تو مجھے برکت نہیں دے گا‘‘ (پیدائش32:26)۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’خُدا کو تھامے رہنا، اُس سے اِلتجا کرنا، اُس سے تقاضے کرنا، اور یہاں تک کہ اُس کی مِنت کرنا، اور میں کہتا ہوں کہ یہ صرف اُس وقت ہوتا ہے جب مسیحی اِس حالت میں پہنچ جاتا ہے کہ وہ سچے طور پر دعا مانگنا شروع کرتا ہے‘‘ (لائیڈ جونز Lloyd-Jones، حیاتِ نو Revival، صفحہ305)۔

جب خُدا نیچے آتا ہے، تو ’’پہاڑ اُس کی حضوری میں لرزنے لگتے ہیں‘‘ (اشعیا61:1)۔ بے اعتقادی کے پہاڑ، خوف کے پہاڑ، شک کے پہاڑ، خودغرضی اور تکبر کے پہاڑ، مایوسی کے پہاڑ، شیطانی ظلم و جبر کے پہاڑ – وہ تمام پہاڑ جو ہمارے خُدا اور اُس کے مسیح کے خلاف تکبر سے کھڑے ہوتے ہیں، ’’کہ وہ پہاڑ اُس کی حضوری سے [جیسے آتش فشاں سے پگھلتا ہوا لاوا] لزر جائیں گے!‘‘

مگر حیاتِ نو کی دعائیں اشعیا جیسے لوگوں سے آتی ہیں، وہ لوگ جو نبی کے ساتھ مل کر کہتے ہیں، ’’میں یہاں ہوں؛ مجھے بھیج‘‘ (اشعیا6:8)، وہ لوگ جو خُدا کی خدمت میں اپنی زندگیوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا،

اِس لمحے میں گرجہ گھر کو لوگوں کی ضرورت ہے، دُرست قسم کے لوگ۔ بات یہ ہے کہ ہمیں حیاتِ نو کی ضرورت ہے… مگر خُدا چوہوں کو احیاء نہیں بخشے گا۔ وہ خرگوشوں کو تو پاک روح سے نہیں لبریز کرے گا۔ ہم اُن لوگوں [کی کمی کے لیے کمزوری سے] آرزو کرتے ہیں جو جان کی جنگ میں خود کو قربان کر دینے کے قابل محسوس کرتے ہیں، جنہیں خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا… کیونکہ وہ پہلے سے ہی اِس دُنیا کی [کشش والی چیزوں] کے لیے مر چکے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اُس مجبوری سے آزاد ہونگے جو کمزور لوگوں کو قابو کر لیتی ہے… اگر مسیحیت کو زندہ رہنا ہے تو اُسے دوبارہ لوگ چاہیے، دُرست قسم کے لوگ۔ اُسے مریل اور لاغر لوگوں سے لاتعلق ہو جانا چاہیے جو بولنے کی بھی جرأت نہیں کرتے… اُسے ڈھونڈتے رہنا چاہیے…بے تُکی باتیں کرنے والے انبیا کے لوگ اور شُہدا بنے ہوتے ہیں… وہ خُدا کے لوگ اور جرأت والے لوگ ہوتے ہیں… اُن کی کاوشوں کے ذریعے سے خُدا ایک طویل عرصے سے اِلتوا میں پڑا ہو حیاتِ نو بھیجے گا (ہمیں خُدا کے لوگوں کی دوبارہ ضرورت ہے We Need Men of God Again، مصنف اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر، ڈی۔ ڈی۔ A. W. Tozer, D.D.)۔

یہ ہیں جن کی اِس لمحے ہمارے گرجہ گھروں کو ضرورت ہے – ’’خُدا کے لوگ، اور جرأت والے لوگ۔‘‘ ہمیں اُن نوجوان لوگوں کی ضرورت ہے جو اِس دُنیا کے زعمِ باطل کو دیکھ چکے ہیں، وہ نوجوان لوگ جو ’’تحفظ‘‘ کے بجائے قربانی چاہتے ہوں، وہ نوجوان لوگ جو خوف سے آزاد ہیں، وہ نوجوان لوگ جو نبی کے ساتھ مل کر کہیں، ’’میں یہاں ہوں؛ مجھے بھیج‘‘ (اشعیا6:8)، وہ نوجوان لوگ جو اپنی جان کی گہرائی کے ساتھ دعا مانگیں،

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگیں جس طرح آگ سوکھی ٹہنیوں کو جلا دیتی ہے اور پانی میں اُبال لاتی ہے، اُسی طرح تُو نیچے آکر اپنا نام اپنے دشمنوں میں مشہور کر اور تیری حضوری میں قوموں پر کپکپی طاری ہو جائے!‘‘ (اشعیا 64:1۔2).

نوجوان لوگو، اُٹھو کھڑے ہو جاؤ اور اشعیا کی اُس دعا کی دعا کے لیے اپنے ہونٹونکو جوش اور قوت کے ساتھ پیش کر دو۔ نوجوان لوگو، اُٹھو کھڑے ہو جاؤ اور مسیح کے لیے اپنی زندگیوں کو قربان کر دو! نوجوان لوگو، اُٹھو کھڑے ہو جاؤ حیاتِ نو کی بوچھاڑ میں خُدا کے جلال کو نیچے آنے کے لیے اپنی تمام تر قوت کے ساتھ لڑو! ولیم میرل کا حمدوثنا کا گیت اِس بات کو بخوبی کہتا ہے،

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو!
فضول باتوں سے پیچھا چُھڑا لو؛
دِل اور جان اور ذہن اور قوت پیش کرو
بادشاہوں کے بادشاہ کی خدمت کرنے کے لیے۔

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو!
کلیسیا تمہارے لیے انتظار کرتی ہے،
اُس کی قوت اُس کے کام کے برابر نہیں؛
اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اور اُس کو عظیم کر دو!
   (’’اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو!Rise Up, O Men of God!‘‘ شاعر ولیم پی۔ میرل William P. Merrill، 1867۔1954)۔

نوجوان لوگو، میں بھی نوجوان رہ چکا ہوں، لیکن اب میں بوڑھا ہو چکا ہوں۔ اور ہمارے رہنما بھی بوڑھے ہو چکے ہیں۔ وہ ہمیں گرجہ گھر کی تقسیم کے طویل سالوں میں سے گزار کر لے آئے۔ اُنہوں نے اِس گرجہ گھر کو یہ جتنا اچھا ہے اتنا اچھا بنانے کے لیے کام کیا۔ اُنہوں نے قیمت چکائی۔ انٹرنیٹ پر ہم جو عالمگیر مذھبی خدمت سرانجام دے رہے ہیں اُس کی اُنہوں نے قیمت چکائی۔ لیکن ہمارے پاس مذید اور اگلے مرحلے تک اِس گرجہ گھر کو پہنچانے کی سکت نہیں ہے!ہمارے پاس ایک نئی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ بنانے کے لیے قوت و توانائی مذید اور نہیں ہے! آپ کو یہ کرنا چاہیے، ورنہ یہ ہو گا ہی نہیں! اور اِس لیے میں اپنے نوجوان لوگو سے کہتا ہوں،

اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اے خُدا کے لوگو!
کلیسیا تمہارے لیے انتظار کرتی ہے،
اُس کی قوت اُس کے کام کے برابر نہیں؛
اُٹھو کھڑے ہو جاؤ، اور اُس کو عظیم کر دو!

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور حمدوثنا کا گیت نمبر سات گائیں۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، نجات دہندہ، میں دعا مانگتا ہوں، آج مجھے صرف یسوع کو دیکھ لینے دے؛
   حالانکہ وادی میں سے تو میری رہنمائی کرتا ہے، تیرا کھبی نہ مدھم ہونے والا جلال میرا احاطہ کرتا ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، ہر خواہش اپنے جلال کے لیے رکھ لے؛ میری روح راضی ہے
   تیری کاملیت کے ساتھ، تیری پاک محبت سے، آسمانِ بالا سے نور کے ساتھ میری راہگزر کو بھر دیتی ہے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔

میرے سارے تخّیل کو پورا کر، گناہ کے نتیجہ کو ناکام کر دے باطن میں جگمگاتی چمک کو چھاؤں دے۔
   مجھے صرف تیرا بابرکت چہرہ دیکھ لینے دے۔ تیرے لامحدود فضل پر میری روح کو لبریز ہو لینے دے۔
میرے سارے تخّیل کو پورا کر، الٰہی نجات دہندہ، جب تک تیرے جلال سے میری روح جگمگا نہ جائے۔
   میرے سارے تخّیل کو پورا کر، کہ سب دیکھ پائیں تیرا پاک عکس مجھ میں منعکس ہوتا ہے۔
(’’میرے سارے تخّیل کو پورا کرFill All My Vision‘‘ شاعر ایوس برجیسن کرسچنسن
      Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

آئیے دعا کے لیے کھڑے ہو جائیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: اشعیا 64:1۔4 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر جیک نعان Mr. Jack Ngann نے گایا تھا:’’مجھے دعا مانگنا سیکھا دے Teach Me to Pray‘‘
(شاعر البرٹ ایس۔ رائٹز Albert S. Reitz، 1879۔1966)۔