Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


میری بھیڑوں کو چارہ دے

FEED MY SHEEP
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کی دِن کی شام، 21 فروری، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, February 21, 2016

’’جب وہ کھانا کھا چُکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا، شمعون، یوحنا کے بیٹے! کیا تُو مجھ سے اِن سب سے زیادہ محبت رکھتا ہے؟ اُس نے کہا، ہاں خداوند، تُو تو جانتا ہی ہے کہ میں تجھ سے محبت رکھتا ہُوں۔ یسوع نے اُس سے کہا، میرے برّوں کو چارہ دے‘‘ (یوحنا 21:15).

یہ سیکوفیلڈ بائبل میں صفحہ1145 پر ہے۔ مہربانی سے وہاں سے اپنی بائبل کُھلی رکھیں۔

یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ اُس نے پہلے پطرس کو دیکھا تھا، اور پھر اُس نے دوسروں کو پطرس کے ساتھ یروشلیم میں ایک کمرے میں دیکھا تھا۔ اُس نے اُن کے ساتھ کھانا کھایا تھا اور پاک صحائف کی باتیں اُنہیں سمجھائی تھیں۔ اُس نے اُن پر پھونکا تھا اور اُنہوں نے پاک روح پایا تھا۔

اب شاگرد اُوپر کی جانب گلیل کے سمندر کے لیے گئے۔ میرے خیال میں وہ یسوع کو دوبارہ دیکھنے کا انتظار کر رہے تھے۔ پطرس نے کہا، ’’میں مچھلیاں پکڑنے جا رہا ہوں۔‘‘ دوسروں نے کہا وہ اُس کے ساتھ جائیں گے۔ یہ رات کا وقت تھا۔ یہ اکثر رات میں مچھلیاں پکڑا کرتے تھے کیوں وہ وقت سرد ہوتا تھا۔ مگر اُس رات اُنہوں نے کوئی بھی مچھلی نہ پکڑی۔

جب اگلی صبح سورج نکلا تو اُنہوں نے یسوع کو ساحل پر کھڑے دیکھا۔ مگر شاگرد نہیں جانتے تھے کہ وہ یسوع تھا۔ یسوع نے اُنہیں پکارا، ’’دوستو، کیا تم نے کوئی مچھلیاں پکڑیں؟‘‘ اُنہوں نے چیخ کر جواب میں کہا، ’’نہیں۔‘‘ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ کو ’’نہ‘‘ نہیں کہنے پڑے گی جب یسوع آپ سے پوچھے گا آپ نے کتنے لوگوں کو نجات دلائی جب آپ زمین پر تھے۔ کبھی کبھار ہم ناموں کا پیچھا کرنے میں اِس قدر مصروف ہو جاتے ہیں کہ ہم دیکھ ہی نہیں پاتے ہم نے گرجہ گھر میں کتنی ’’مچھلیاں‘‘ پکڑی ہیں۔ ہمارے لوگوں میں سے ایک نے گذشتہ ہفتے مجھ سے شکایت کی کہ ہم نے انتہائی کم لوگ اکٹھے کیے ہیں۔ میں نے اُس خاتوں کو تیتیس نوجوان لوگوں کے ناموں کی فہرست پڑھ کر سُنائی جو گذشتہ مہینوں میں ہمارے گرجہ گھر میں شامل ہوئے تھے! تیتیس لوگ شامل ہوئے تھے مگر وہ اِس بات کا اندازہ کرتی ہوئی دیکھائی نہ دیں۔ اگر وہ تیتیس لوگ ایک ساتھ اکٹھے آتے تو وہ دیکھ پاتیں۔ مگر وہ دیکھ نہ پائیں کیونکہ وہ ایک وقت میں ایک یا دو کر کے آئے تھے۔ یہاں اُن لوگوں کی فہرست ہے جو ہمارے گرجہ گھر میں گذشتہ کئی مہینوں کے دوران شامل ہوئے! ہمیں اِس بات کے لیے انتہائی محتاط ہونا چاہیے کہ ہم اُنہیں نظر انداز نہ کریں جو آ چکے ہیں۔ وہ انتہائی اہم ہیں، جیسا کہ ہم ایک منٹ میں دیکھیں گے۔

یسوع نے واپس پکار کر شاگردوں سے کہا، ’’اپنے جال کشتی کی دائیں جانب پھینکو اور تم کچھ مچھلیاں پا لو گے۔‘‘ اُنہوں نے ویسا ہی کیا جو یسوع نے کہا تھا اور وہ جال کو کھینچ نہ پائے تھے کیونکہ اُس میں بے شمار مچھلیاں آ چکی تھیں۔ ہمیں جب ہم بشروں کا شکار کرتے ہیں تو انتہائی احتیاط کرنی چاہیے۔ آپ انتہائی پُرجوش ہو سکتے ہیں جب آپ آنیوالوں کی اتنی بڑی تعداد دیکھتے ہیں کہ آپ اُنہیں کھو دیں گے۔ آپ کہیں گے، ’’کیا گذشتہ اِتوار شاندار نہیں رہا تھا؟‘‘ مگر آپ آنیوالے اِتوار کو مایوس ہو جاتے ہیں جب آپ دیکھتے ہیں اُن میں سے کوئی واپس نہیں آیا! آپ کو اُن سے بات کرنے میں اور اُنہیں گھر جیسا محسوس کرانے میں انتہائی محتاط ہونا چاہیے ورنہ آپ بھی اُن شاگردوں کی مانند ہو جائیں گے جو ’’مچھلیوں کی کثرت کی وجہ سے جال کو کھینچ نہ سکے‘‘ (یوحنا21:6)۔

جب وہ واقعہ رونما ہوا تھا تو یوحنا رسول نے پطرس سے کہا تھا، ’’یہ خُداوند ہے۔‘‘ یوں لگتا ہے جیسے پطرس مچھلیوں کا جال کھینچنے کی کوشش میں اِس قدر مصروف ہو گیا تھا کہ وہ یہ دیکھ ہی نہ پایا کہ وہ یسوع تھا جو اُنہیں ساحل سے پکار رہا تھا۔ اِس واقعہ میں ایک سبق اور بھی ہے۔ پہلا سبق ہے اُن پر توجہ مرکوز کرنا جو آتے ہیں، ورنہ ہم اُنہیں کھو دیں گے۔ دوسرا سبق ہے کہ آپ کو ناموں کو حاصل کرنے میں اِس قدر مصروف نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ دعا میں یسوع پر توجہ مرکوز کرنا بھول جائیں۔ کیا یہ بات اب تک واضح نہیں ہوئی کہ ہم یسوع کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتے؟ بشروں کو جیتنے کے اِس کام میں دعا سب سے زیادہ اہم ہے۔

جب پطرس نے سُنا کہ ساحل پر موجود شخص یسوع ہے، تو اُس نے اپنا وہ کُرتا پہنا جسے اُس نے اُتار رکھا تھا اور سمندر میں کود پڑا۔ پطرس یسوع کے پاس جتنی جلدی ممکن ہو سکتا تھا پہنچنا چاہتا تھا۔ یسوع نے اُس کے گناہ کو معاف کر دیا تھا، اور پطرس دوبارہ پھر کبھی بھی اُس کا انکار نہیں کر پائے گا۔ اُس نے یسوع سے محبت کی تھی اور اُس کے ساتھ ہونے کے لیے ساحل تک تیر کر گیا تھا۔

دوسرے شاگرد اپنی کشتی میں مچھلیوں سے بھرا جال کھینچ کر آئے تھے۔ یسوع نے کہا، ’’مچھلیوں میں سے کچھ لے کر آؤ جو تم نے پکڑی ہیں۔‘‘پطرس نے کشتی پر چھلانگ لگائی اور جال کھینچ کر ساحل پر لے آیا۔ وہ 153 بڑی بڑی مچھلیوں سے بھرا پڑا تھا۔ اُنہوں نے یسوع کو کوئلوں کی آگ کے قریب دیکھا جس پر مچھلی رکھی تھی اور پاس ہی روٹی بھی تھی۔

یسوع نے اُن سے کہا، ’’آؤ اور کھانا کھاؤ!‘‘ شاگردوں میں سے کسی کو بھی جرأت نہ ہوئی کہ پوچھ پائے وہ کون تھا۔ وہ جانتے تھے کہ وہ خُداوند تھا۔ یسوع نے روٹی لی اور اُنہیں دی۔ پھر اُس نے اُنہیں وہ مچھلی دی جو اُس نے پکائی تھی۔ یہ تیسری مرتبہ تھا اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد وہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا تھا۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور آیات 15، 16، 17 باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’جب وہ کھانا کھا چُکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا، شمعون، یوحنا کے بیٹے! کیا تُو مجھ سے اِن سب سے زیادہ محبت رکھتا ہے؟ اُس نے کہا، ہاں خداوند، تُو تو جانتا ہی ہے کہ میں تجھ سے محبت رکھتا ہُوں۔ یسوع نے اُس سے کہا، میرے برّوں کو چارہ دے۔ یسوع نے پھر کہا، شمعون یُوحنا کے بیٹے! کیا تُو واقعی مجھ سے محبت رکھتا ہے؟ اُس نے جواب دیا، ہاں خداوند! تُو تو جانتا ہی ہے کہ میں تجھ سے محبت رکھتا ہُوں۔ یسوع نے کہا، تو پھر میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر‘‘ (یوحنا 21:15۔17).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یسوع نے کیوں اُس سے تین مرتبہ پوچھا تھا ’’تو مجھ سے پیار کرتا ہے؟‘‘ یہ کہا جاتا ہے کہ پطرس نے یسوع کا تین مرتبہ انکار کیا تھا، اور اب یسوع نے اپنے لیے اُس کو اُس کے پیار کا تین مرتبہ یقین دلایا تھا۔ یوں دیکھائی دیتا ہے جیسے تینوں سوال ایک جیسے ہی ہیں، مگر یہ یونانی تلاوت میں مختلف ہیں۔

یسوع نے اُس کو ’’شمعون، یوحنا کے بیٹے‘‘ کہہ کر بُلایا تھا۔ یہ اُس کا پُرانا نام تھا۔ اِس سے پہلے یسوع نے اِس کا دوبارہ کیفا نام رکھا تھا، جس کا آرمیائی Aramaic میں مطلب ’’چٹانی شخص‘‘ اور یوںانی میں پطراسPetros ہوتا ہے – انگریزی میں پیٹرPeter۔ یہاں اِن تین سوالات میں یسوع اُس کا پرانا نام شمعون، یوحنا کا بیٹا ہی کہہ کر پکارتا ہے۔ یہ پطرس کو یہ بات یاد دلاتی ہے کہ اُس نے ’’چٹانی شخص‘‘ والا کوئی کام نہیں کیا تھا جب اُس نے چند ہی راتوں پیشتر یسوع کا انکار کیا تھا۔ یسوع نے ایسا اُس کو شرمندہ کرنے کے لیے نہیں کیا، بلکہ پطرس کو یاد کروانے کے لیے کیا کہ وہ کمزور ہے اور اُس کو ’’چٹانی شخص‘‘ بنانے کے لیے خُداوند کی ضرورت ہے۔

پھر یسوع نے کہا، ’’کیا تو مجھ سے اِن سب سے زیادہ محبت رکھتا ہے؟‘‘ جتنی وہ دوسرے شاگرد کرتے ہیں اُن کے مقابلے میں زیادہ؟ پطرس کہتا ہے، ’’خُداوند تو جانتا ہے کہ میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔‘‘ وہ لفظ جو یسوع نے محبت کے لیے استعمال کیا آگاپو agapaōتھا۔ دوستی کے لیے یونانی لفظ phileō ہوتا ہے۔ مگر آگاپو agapaōمحبت کی اعلٰی ترین قسم ہے۔ یہ وہ لفظ ہے جو بائبل خُدا سے محبت کے لیے استعمال کرتی ہے، اور گرجہ گھر میں مسیحیوں کی ایک دوسرے کے ساتھ محبت کے لیے استعمال کرتی ہے۔ مگر پطرس یسوع کو جواب میں لفظ دوستی phileō کے ساتھ جواب دیتا ہے بجائے اِس کے کہ آگاپو agapaōکے ساتھ جواب دیتا۔ اُس نے یسوع سے کہا، ’’تو جانتا ہے کہ میں تجھ سے دوستوں کی مانند پیار کرتا ہوں۔‘‘ میرے خیال میں وہ ابھی تک شرمندہ تھا کیونکہ اُس نے یسوع کا انکار کیا تھا – لہٰذا اُس نے ایک کم تر لفظ کا استعمال کیا، ’’تو مجھے بہت عزیز ہے۔‘‘ یسوع نے کہا، ’’میری بھیڑیں چرا۔‘‘ میری بچہ بھیڑوں کو چارہ دے۔ یہ بات ہم پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ اگر ہم سچے طور پر یسوع سے محبت رکھتے ہیں تو ہم نئے لوگوں کی دیکھ بھال کریں گے، جو بھیڑ کے بچے ہیں۔

سالوں پہلے ہمارے پاس گرجہ گھر میں لوگ تھے جنہوں نے کہا تھا کہ وہ یسوع سے محبت رکھتے ہیں، لیکن وہ میرے دو چھوٹے لڑکوں کے ساتھ نہایت کینہ رکھتے تھے۔ وہ سنڈے سکول میں میرے چھوٹے لڑکوں کے ساتھ اچھی طرح سے برتاؤ نہیں کرتے تھے۔ مجھے اِس بارے میں ایک طویل مدت تک نہیں پتا چلا تھا۔ مگر لوگ اکثر ایسا پادری کے بچوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اور اُن کے ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کیونکہ وہ یسوع سے محبت نہیں کرتے ہیں۔ اگر وہ یسوع سے محبت کرتے تو چھوٹی بھیڑوں کی نگہبانی اچھی طرح سے کرتے۔ معاون پادری صاحب سنڈے سکول کے سپرینٹنڈنٹ تھے – اور وہ اور اُن کے ہم عمر لوگوں کا گروہ میرے لڑکوں کے ساتھ نہایت کینہ رکھتے تھے۔ ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کہ اُس طرح کے ایک ظالم شخص نے چند ایک سال بعد ہمارے گرجہ گھر کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہ یسوع سے محبت نہیں کرتا تھا – جو سنڈے سکول میں چھوٹی بھیڑوں سے محبت نہ کرنے کے ذریعے سے ثابت ہوتا ہے۔ اِس بات نے مجھے دِلی طور پر دُکھ پہنچایا تھا جب مجھے اِس بارے میں بعد میں پتا چلا تھا۔ میں نے دعا مانگی کہ میرے بیٹے اِس ظلمت پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں۔ میں پُر یقین ہوں کہ وہ اُن کے ایمان کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔ خُداوند اُس کی مکاری کو ختم کرے اور اِس کے بجائے اُن کے بھلائی کے لیے استعمال کرے۔ یسوع نے پطرس سے کہا، ’’اگر تو مجھ سے محبت کرتا ہے تو پھر میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر۔‘‘ لوگ جو محسوس کرتے ہیں اُس کے مقابلے میں ہمارے سنڈے سکولوں میں اِس سے کہیں زیادہ بد اعمالی ہوتی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ میں نے اِس کو ہمارے گرجہ گھر سے خیر آباد کہہ دیا۔ ہم بچوں کو اب اپنی عبادات میں لے کر آتے ہیں۔ بے شمار لوگ جو سنڈے سکول میں کام کرتے ہیں وہ بھیڑوں کی نگہداشت کرنے کے لیے اہل نہیں ہوتے۔ یہ وجوہات میں سے ایک ہے کہ ہمارے گرجہ گھر 88 فیصد سے زیادہ اپنے بچوں کو 25 برس کی عمر کا ہونے سے پہلے ہی کھو دیتے ہیں – اور بے شک اِس کے علاوہ اور بھی وجوہات ہیں، مگر یہ اُن میں سے ایک ہے۔ میں ایک خاتون کو جانتا ہوں جس کی بیٹی ایک فحاشہ ہے۔ وہ خاتون سنڈے سکول کی رہنمائی کرتی ہے۔ مضحکہ خیز! اگر وہ خود اپنی بچی کی پرورش نہیں کر پائی تو کیسے وہ کسی دوسرے کے بچے کی مدد کر پائے گی؟

دوسری مرتبہ یسوع الفاظ ’’اِن سے بھی زیادہ‘‘ کو حذف کر دیتا ہے۔ لیکن اِس کے باوجود پطرس خود کو لفظ آگاپو agapaōاستعمال کرنے کے لیے تیار نہیں کر پاتا۔ وہ اب بھی دوستی phileō کو ہی استعمال کرتا ہے – خُداوند، تو جانتا ہے کہ مجھے تجھ سے محبت ہے۔‘‘ یسوع کہتا ہے، ’’میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر‘‘ – اُن کی دیکھ بھال کر۔ ایسا کرنا ایک پادری کے لیے ناممکن نہیں ہوتا ہے اگر اُس کے گرجہ گھر میں رہنمائی کرنے والے لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ 1960 کی دہائی میں (دو مہینوں کے لیے) میں ایک گرجہ گھر کا اوسط مدت کے لیے پادری تھا جس میں صرف دو بھیڑیں تھیں! باقی کی تمام بکریاں تھیں! وہ واقعی میں ہولناک تھا! ایک ڈراؤنا خواب! بے شمار پادری صاحبان آج بکریوں کو بھیڑیں بنانے کی ’’تعلیم‘‘ دینے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ میں ایریزونا کے صحرا میں ایک نوجوان لڑکے کی حیثیت سے بھیڑوں اور بکریوں کے درمیان ہی رہا تھا۔ میں تجربے سے جانتا ہوں کہ آپ ایک بکری کی گلہ بانی نہیں کر سکتے۔ اور نا ہی آپ ایک بکری کو بھیڑ ہونے کی ’’تعلیم‘‘ دے سکتے ہیں! اُنہیں ایک بکری سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا (epistrephō) چاہیے۔ ’’اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے: پرانی چیزیں جاتی رہیں، دیکھو وہ نئی ہو گئیں‘‘ (2کرنتھیوں5:17)۔ میں لوگوں سے کامل ہونے کی توقع نہیں رکھتا، مگر اُنہیں مسیح میں ایمان لا کر بکریوں سے بھیڑوں میں تبدیل ہونے کی ضرورت ہے – ورنہ پادری صاحبان اُن کی کبھی بھی گلہ بانی نہیں کر سکتے! یسوع نے کہا، ’’میری بھیڑوں کی گلہ بانی کرو۔‘‘ آخری عدالت میں، مسیح بھیڑوں کو اپنے دائیں جانب اور بکریوں کو اپنے بائیں جانب کھڑا کرے گا… تب وہ اُن سے بھی کہے گا جو بائیں جانب ہیں، مجھ سے دور ہو جاؤ، اے معلون، اور اُس ہمیشہ جلتے رہنے والی آگ میں چلے جاؤ‘‘ (متی25:33، 41)۔ آپ لوگوں کی گلہ بانی بکریوں جیسی فطرت سے نہیں کر سکتے۔ اُنہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ہی پڑے گا – ورنہ جہنم اُن کا مقدر ہے۔ وہ ہی دو صورتیں ہیں!

تیسری مرتبہ یسوع نے کہا، ’’شمعون، یوحنا کے بیٹے، کیا تو مجھ سے دوستی رکھتا ہے؟‘‘ اِس مرتبہ یسوع نے لفظ دوستی phileōکا استمعال کیا – شمعون کیا تجھے مجھ سے رغبت ہے؟‘‘ پطرس غمزدہ ہو گیا تھا کیونکہ یسوع نے محض دوستی کے لیے لفظ کا استعمال کیا تھا بجائے اِس کے کہ مسیحی محبت (آگاپو agapaō) کے لیے استعمال کرتا۔ پطرس اب بھی خود کو ایک برتر لفظ استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں کر پایا تھا۔ وہ کہتا ہے، ’’خُداوند تو جانتا ہی ہے کہ میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔‘‘ یسوع اُس سے کہتا ہے ’’میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر۔‘‘ بوڑھی بھیڑوں کو بھی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ واضح ہو جاتا ہے یسوع کا مطلب کیا تھا۔ اُس نے اُن سے محبت کی تھی۔ اُس نے اُن کو خوراک دی تھی۔ اب وہ اُس سے کہتا ہے دوسروں کے لیے وہ بھی ایسا ہی کریں۔ اُن کی دیکھ بھال کریں۔ اُن سے محبت کریں، ’’جیسے میں نے تم سے محبت کی۔‘‘ آخری کھانے کے موقع پر یسوع نے شاگردوں کو بتایا، ’’میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو، جس طرح میں نے تم سے محبت رکھی، تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو‘‘ (یوحنا13:34)۔

ہماری محبت صرف مسیحیوں ہی کو دکھانے کے لیے نہیں ہونی چاہیے، بلکہ اُن کے لیے بھی ہونی چاہیے جو مسیحی نہیں ہیں اور آپ سے محبت نہیں کرتے۔ مسیح نے کہا، ’’مگر تم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، اُن کا بھلا کرو، قرض دو، اور اُس کے وصول پانے کی اُمید نہ رکھو… کیونکہ وہ ناشکروں اور شریروں پر بھی مہربان ہے‘‘ (لوقا6:35)۔

جب میں 13 برس کی عمر کا ایک کھویا ہوا لڑکا تھا، ڈاکٹر اور مسز میک گوون Dr. and Mrs. McGowan مجھ سے مہربان تھے۔ وہ مجھے گرجہ گھر لے کر گئے۔ اُنہوں نے اکثر مجھے کھانا کھلایا۔ یہاں تک کہ وہ مجھے اپنے ساتھ ڈیزنی لینڈ بھی لے کر گئے، ساحل پر اور پہاڑوں پر اور دوسری جگہوں پر بھی لے کر گئے۔ میں یقینی طور پر ایک پادری نہ ہوتا اور یہاں تک کہ ایک مسیحی بھی نہ ہوتا اگر اُنہوں نے مجھ سے محبت نہ کی ہوتی، جیسا کہ یسوع نے پطرس کو کرنے کے لیے کہا تھا

۔

جب میں 19 برس کی عمر کا تھا تو میں چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں چلا گیا تھا اور بالاآخر بائیولا کالج (جو اب یونیورسٹی ہے) میں ایک چھوٹے سے گرجہ گھر کی عبادت میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا تھا۔ میں یہ بالکل بھی نہ کر پایا ہوتا اگر ایک نوجوان چینی جوڑے مرفی Murphy اور لورنا لم Lorna Lum نے میری دیکھ بھال نہ کی ہوتی اور مجھ سے شفقت نہ کی ہوتی۔ آج کے دِن تک، میں اِن دونوں جوڑوں کا جب میں نوجوان اور بے بس تھا تو میری گلہ بانی کرنے اور مجھے ’’کھانا کھلانے‘‘ کے لیے شکر گزار ہوں۔

اگر آپ یسوع سے محبت کرتے ہیں، تو پھر اپنی اِس محبت کو دوسروں کو دکھائیں – خصوصی طور پر اُن کو بھی جو ابھی تک بچائے نہیں گئے ہیں۔ اُن سے محبت کریں! اُنہیں گرجہ گھر میں سالگرہ کی دعوت کے لیے مدعو کریں۔ اُنہیں خود لے کر آئیں۔ اور جب وہ آتے ہیں، اُن کی دیکھ بھال کریں۔ ’’میری بھیڑوں کو چارہ دے۔‘‘ اُن کے ساتھ بات چیت کریں۔ اُن کے ساتھ وقت گزاریں۔ اُن کی نگہبانی کریں۔ اُن کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے اُن سے محبت کریں۔ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بعد بھی اُن سے محبت کرنا جاری رکھیں۔

اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے اندر لے کر آئیں؛
اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
آوارہ گردی کرتے ہوؤں کو یسوع کے پاس لائیں۔
(’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘ شاعر ایلیکسزینہ تھامس
      Alexcenah Thomas، 19ویں صدی)۔

اِس کو میرے ساتھ گائیں!

اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے اندر لے کر آئیں؛
اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
آوارہ گردی کرتے ہوؤں کو یسوع کے پاس لائیں۔

کیا آپ کھوئی ہوئی بھیـڑوں کو اندر لانے اور اُن کی دیکھ بھال کرنے میں ہماری مدد کریں گے؟ اگر آپ ہماری مدد کریں گے تو مہربانی سے یہاں پر آئیں اور الطار پر دوزانو ہو جائیں۔ ڈاکٹر چعینDr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ آمین۔

آپ میں سے کچھ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ میں آپ سے یسوع کی محبت کو پانے کے لیے کہتا ہوں۔ حالانکہ آپ ایک گنہگار ہیں، یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ وہ صلیب پر آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوا تھا۔ اُس کا خون آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا۔ یسوع پر بھروسہ کریں اور وہ آپ کو بچا لے گا – اور وہ آپ کو تمام زمانوں اور ابدیت تک کے لیے محفوظ رکھے گا، ’’کیونکہ وہ (آپ کی) شفاعت کرنے کے لیے ہمیشہ زندہ ہے‘‘ (عبرانیوں7:25)۔ آمین۔ آپ اپنی نشستوں پر اب واپس جا سکتے ہیں۔

مسٹر گریفتھMr. Griffith، مہربانی سے ڈاکٹر بی۔ بی۔ میکینی Dr. B. B. McKinney کا گیت دوبارہ گائیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یوحنا21:12۔17 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’خُداوندا، کچھ جان میرے دِل میں اُنڈیل دے
Lord, Lay Some Soul Upon My Heart‘‘
(شاعر ڈاکٹر بی۔ بی۔ میکینی Dr. B. B. McKinney، 1886۔1952)۔