Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


پطرس – بُلایا گیا، سزایابی میں لایا گیا اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا

PETER – CALLED, CONVICTED AND CONVERTED
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 14 فروری، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 14, 2016

’’اور خداوند نے کہا، شمعون، شمعون، شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے [مسیح میں ایمان لے آئے] تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا‘‘ (لوقا 22:31۔32).

اوسط مبلغ سے پوچھیں جب پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا۔ جائیں! یہ کریں! تقریباً اُن میں سے تمام کہیں گے پطرس مسیح میں ایمان لا کر اُس وقت تبدیل ہوا تھا جب مسیح نے اُس کو اپنی پیروی کرنے کے لیے بُلایا تھا (متی4:19)۔ اُن میں سے چند ایک شاید کہیں پطرس مسیح میں ایمان لا کر اُس وقت تبدیل ہوا تھا جب اُس نے کہا، ’’تو زندہ خُدا کا بیٹا مسیح ہے،‘‘ اور یسوع نے جواب دیا ’’یہ بات کسی انسان نے نہیں بلکہ میرے آسمانی باپ نے تجھ پر ظاہر کی‘‘ (متی16:16، 17)۔ مگر اِن میں سے کوئی بھی واقعہ پطرس کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کو ظاہر نہیں کرتا۔ اگر پطرس مسیح کی پیروی کرنے کے وسیلے سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا تو وہ اعمال کے ذریعے سے نجات ہوگی – لہٰذا وہ پطرس کی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ اگر پطرس اُس وقت تبدیل ہوا تھا جب اُس نے یسوع کا اقرار مسیح بحیثیت خُدا کے بیٹے کے کیا تھا، تو وہ عقیداتی اعتقاد کے وسیلے سے تبدیلی ہوگی، غیبی ہدایت کے ذریعے سے۔ جو بات پطرس پر آشکارہ ہوئی تھی وہ آسیب بھی جانتے تھے، کیونکہ ہم پڑھتے ہیں، ’’اور روحیں بھی چلاتی ہوئی اور یہ کہتی ہوئی کہ تو خُدا کا بیٹا ہے کئی لوگوں میں سے نکل جاتی تھیں چونکہ اُنہیں معلوم تھا کہ وہ مسیح ہے‘‘ (لوقا4:41)۔ یوں پطرس کا سمجھنا روحوں کے مقابلے میں کوئی بہترین نہیں تھا! احتیاط سے بھرپور مطالعہ کرنے کے بعد ہم یہ کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ پطرس ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا تھا۔ وہ اِدھر اُدھر بھٹکتا پھر رہا تھا، ایک مسیحی ہونے کی کوشش کر رہا تھا، مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے بغیر۔

آج بے شمار مبشران انجیل کی شکل میں ہمارے پاس پطرس کی کیسی ایک تصویر ہے! پطرس ہی کی مانند، وہ اِدھر اُدھر بھٹکتے پھر رہے ہیں – مسیح کی پیروی کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں! اُن کے پاس مسیح کون تھا اُس کا کچھ علم ہے، مگر وہ پطرس کے مقابلے میں کوئی اِتنے زیادہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے جتنا وہ ایسٹر کے اِتوار سے پہلے تھا۔ خود بے شمار مبلغین مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے! وہ مسیح کی پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے۔ مگر وہ مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہونے کی حقیقت سے اندھے ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ اُن وجوہات میں سے ایک ہے کہ آج انجیل کی منادی اِس قدر کم ہوتی ہے۔ بے شمار مبلغین مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے لوگوں کو مسیحی زندگی کیسے بسر کرنی ہے کی تعلیم دینے کی کوششوں میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں! مضحکہ خیز! کیسے ایک شخص جو ’’گناہوں میں مُردہ‘‘ ہوتا ہے مسیحی زندگی بسر کر سکتا ہے؟ (افسیوں2:1، 5)۔

بے شمار مبلغین اِس بات سے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ کوئی اور اُن کے لوگوں کو انجیل کی منادی نہ کر دے! مغرب میں میرا ایک گرجہ گھر میں منادی کرنے کے لیے شیڈول طے تھا۔ وہ ماؤں کا دِن منانے والا ایک دِن تھا۔ میں نے سوچا میں ایک انتہائی دھیما سا واعظ دے دوں گا تاکہ میں کسی کو پریشانی میں مبتلا نہ کروں، چونکہ میں گرجہ گھر میں ایک مہمان کی حیثیت سے تھا۔ میں نے سوچا میں صرف اپنی والدہ کی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی گواہی پیش کر دوں گا۔ میں نے 12 سے 15 منٹ بات چیت کی ہوگی۔ میں نے مجمع کو بتایا کیسے میری پیاری والدہ نے یسوع پر بھروسہ کیا اور نجات پائی۔ مجمع کے ردعمل سے آپ سوچتے میں نے جہنم پر دو گھنٹے واعظ دیا تھا! پادری صاحب اور اُن کی بیوی سچ مچ گرجہ گھر سے مجھ سے ہاتھ ملائے بغیر ہی غائب ہو گئے تھے۔ گرجہ گھر کے لوگ کھڑے ہوئے اور مجھے اور میری بیوی کی طرف ایسے دیکھا جیسے میں نے اُنہیں کسی عجیب نئے عقیدے کی تعلیم دے ڈالی تھی جو اِس سے پہلے اُنہوں نے کبھی بھی نہیں سُنی تھی! بالاآخر ایک بزرگ خاتون آگے بڑھیں اور ہمارے سے ہاتھ ملائے۔ وہ مسکرائیں اور کہا، ’’وہ ایک شاندار واعظ تھا۔ میں نے سالوں سے ایسا واعظ نہیں سُنا!‘‘ وہ بالکل بھی ایک واعظ نہیں تھا! وہ تو 12 یا 13 منٹ کی میری پیاری بوڑھی والدہ کی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی صرف ایک مختصر سی گواہی تھی!

جب میری بیوی اور میں واپسی پر گاڑی چلا کر جا رہے تھے تو میں نے سوچا، ’’کیا وہ اِس قدر بُرا تھا؟ ہم یہاں اندرونِ مغرب Deep South ہیں، ایک خودمختیار بنیاد پرست بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں، اور وہ لوگ میری والدہ کی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی سادہ سی کہانی سے ’’دنگ رہ گئے‘‘ تھے اور پریشانی میں مبتلا ہو گئے تھے!

ایک دوسرے بنیاد پرست بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں، میں نے خود اپنے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے پر مختصر سا واعظ دیا۔ بعد میں ایک بزرگ خاتون نے میری بیوی سے کہا کہ کیا وہ مجھے اُس خاتون کے عمر رسیدہ شوہر کو مسیح تک رہنمائی کرنے کے لیے رضامند کر لے گی۔ میری بیوی نے مشورہ دیا کہ اُنہیں خود اپنے پادری صاحب سے بوڑھے شخص کی یسوع تک رہنمائی کرنے کے لیے پوچھنا چاہیے۔ اُس خاتون نے کہا، ’’اوہ، وہ یہ نہیں کریں گے۔ میں اُن سے کئی مرتبہ پوچھ چکی ہوں۔ میرے خیال میں وہ میرے شوہر کو مشتعل کرنے سے خوفزدہ ہیں۔‘‘

ڈاکٹر ہائیمرز، کیا یہ کرنا واقعی میں اِسی قدر بُرا ہے؟ اوہ، جی ہاں! یہ سچی میں ہولناک ہوتا ہے! یہاں تک کہ بہترین پادری صاحبان بھی سُستی سے جاری رہتے ہیں، الفاظ بولتے ہیں، جن میں کوئی رقت انگیز کیفیت، کوئی جذبہ، کوئی جنون نہیں ہوتا – محض اِتوار کی صبح آدھا گھنٹہ پُر کرتے ہیں، بھوکے لوگوں کو پتلا دلیہ چمچوں سے کھلاتے ہیں! اوسط مبشران انجیل ایک ادھ مرے ایپیکوسپل کاہن کی مانند بولتے ہیں۔ ہمارے بپتسمہ دینے والے پادری صاحبان کوئی بہتر نہیں ہیں۔ لوگ ایسے نام نہاد کہلانے والے ’’تفسیراتی‘‘واعظوں کے دوران اپنی آنکھیں بند کرتے اور نیند کی وادیوں میں کھو جاتے ہیں۔ وہ نوجوان لوگوں کو کوئی چیلنج فراہم نہیں کرتے اور گمراہ لوگوں کو کوئی اُمید نہیں دلاتے۔ ایسے پادری صاحبان میوزیم کی رکھوالی کرنے والوں کے مقابلے میں کوئی زیادہ اچھے نہیں ہوتے! روحانی کفن دفن کا بندوبست کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں کوئی زیادہ اچھے نہیں ہوتے! خُدا ہماری مدد کرے! ہمارے گرجہ گھر مر نہیں رہے ہیں – وہ مر چکے ہیں! کون اب لال سُرخ انجیل کی منادی کرتا ہے؟ کون اب آگے بڑھ کر ’’تمہیں نئے سرے سے جنم لینا چاہیے‘‘ گرجتا ہے؟ کون اب صلیب کے پیغام اور گنہگاروں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے کھڑا ہونے کی جرأت کرتا ہے؟ گرجہ گھر میں اوسط عمر کی کچھ عورتوں کو یہ بات شاید اچھی نہ لگے! اوہ، ہمیں اُن خواتین کو پریشان نہیں کرنا چاہیے! اِس طرح سے ہمارے نوجوان لوگ گرجہ گھروں سے یوں بھاگ رہے ہیں جیسے ڈوبتے ہوئے جہاز سے چوہے تیر کر دور ہو جاتے ہیں!

میں قائل ہو چکا ہوں کہ ہمارے گرجہ گھر بغیر پرانی طرز کے واعظوں کے ہماری قوم پر کبھی بھی کوئی تاثر قائم نہیں کر پائیں گے! ہمارا گرجہ گھر کالج کی عمر کے نوجوان لوگوں سے بھرا پڑا ہے! میں گناہ پر – جہنم پر – مسیح میں ایمان کی حقیقی تبدیلی پر ہر اِتوار کو منادی کرتا ہوں! دُنیا بھر سے نوجوان لوگ مسحور ہو جاتے ہیں! اُنہوں نے اِس طرح کی بات کبھی بھی نہیں سُنی ہوتی! اور اُن کے درمیان ہمارے ہاں بے شمار لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں۔ گذشتہ چند ایک ہفتوں کے دوران ہمارے ہاں سات لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے – وہ نوجوان لوگ جو غیر مسیحی پس منظر سے تھے۔

مسیح میں ایمان لا کر حقیقی طور سے تبدیل ہونے کے بارے میں سیکھنے کے لیے طریقوں میں سے ایک بائبل میں لوگوں کا مسیح پر ایمان لا کر تبدیل ہونے کا مطالعہ کرنا ہے۔ میں آج کی صبح وہی کرنے جا رہا ہوں۔ ہم شمعون پطرس کی مسیح میں ایمان لا کر تبدیلی کے بارے میں سوچنے جا رہے ہیں۔ پطرس تمام زمانے کے عظیم ترین لوگوں میں سے ایک تھا۔ مگر وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل کیسے ہوا تھا؟ وہ کیسے ایک مسیحی بنا تھا؟

I۔ پہلی بات، پطرس کو بُلایا گیا تھا۔

متی کی انجیل کہتی ہے،

’’ایک دن جب یسوع جھیل کے کنارے کنارے چلا جا رہا تھا تو اُس نے دو بھائیوں، شمُعون جو پطرس کہلاتا ہے اور اُس کے بھائی اندریاس کو دیکھا۔ وہ اُس وقت جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ اُن کا پیشہ ہی مچھلی پکڑنا تھا۔ یسوع نے اُن سے کہا، میرے پیچھے ہو لو تو میں تمہیں اِنسانوں کو پکڑنے والا بنا دوں گا۔ وہ اُسی وقت اپنے جال چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیے‘‘ (متی 4:18۔20).

وہ کافی آسان لگتا تھا! یا وہ یوں ہی لگتا ہے۔ فوراً اُنہوں نے اپنے مچھلی کے جال چھوڑ دیے اور مسیح کے پیچھے ہو لیے۔ پطرس کے لیے وہ اِس قدر آسان کیوں تھا؟ بائبل کہتی ہے،

’’تیری لشکرکشی کے دن، تیرے لوگ خوشی سے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں‘‘ (زبُور 110:3).

وہ جنہیں خُدا نجات دینے کے لیے چُن چکا ہے پہلا قدم اُٹھانے کے لیے رضا مند کیے جاتے ہیں، جیسا پطرس نے کیا۔

بالکل جس وقت میں یہ جملہ لکھ رہا تھا میری بیوی میرے پاس گیراج میں سے ایک پوسٹ کارڈ لے کر آئیں۔ میں نے اُس کو فوراً ہی پہچان لیا۔ اُس پر ہوٹنگٹن پارک میں میرے پہلے گرجہ گھر سے ایک تصویر تھی۔ اُس پر میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے، 1950 کی دہائی کے اختتامی دور کی مہر لگی ہوئی تھی۔ وہ کارڈ سنڈے سکول کی مسز بوکرMrs. Bocker کی جانب سے تھا۔ اُنہوں نے لکھا تھا،

پیارے بوب،

میں اُمید کرتی ہوں تم بیمار نہیں ہو، جیسا کہ ہمارے بے شمار لوگ ہیں۔ ہم آپ کو یاد کرتے ہیں، اِس لیے مہربانی سے واپس آ جاؤ، چاہے دور رہنے کی تمہاری کوئی بھی وجہ ہو۔

      مسز بوکر

وہ نیک خاتون مجھے واپس گرجہ گھر میں لانے کے لیے کوششیں کر رہی تھیں۔ میں محض ایک نوعمر ہی تھا جو بیوقوفیاں کرتا پھر رہا تھا۔ مگر میں نے کارڈ پر لکھی ہوئی تاریخ پر غور کیا۔ صرف چند ایک مہینے بعد ہی آپ مجھے گرجہ گھر میں ہونے سے باز رکھنے کے لیے کچھ بھی نہ کر پاتے۔ اُن چند مہینوں میں کیا ہوا تھا؟ میں صرف اِتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ خُداوند نے مجھے ایک مؤثر بُلاہٹ کے ساتھ بُلایا تھا۔ میں اُس کی لشکر کشی کے دِن میں رضا مند کیا گیا تھا۔

’’تیری لشکرکشی کے دن، تیرے لوگ خوشی سے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں‘‘ (زبُور 110:3).

جب خُدا نے مجھے کھینچا تو مجھے مسز بوکر یا کسی دوسرے کی ضرورت نہیں پڑی کہ مجھے واپس گرجہ گھر میں لے جانے کے لیے کوشش کرتا۔ جب خُدا کی لشکر کشی کے دِن نے مجھے کھینچا، تو آپ مجھے جنگلی گھوڑوں کی ایک ٹیم کے ساتھ بھی گرجہ گھرمیں جانے سے روک نہ پاتے!

اور ایسا ہی پطرس کے لیے بھی تھا۔ اُس نے ابھی تک نجات نہیں پائی تھی – لیکن میں نے بھی نہیں پائی تھی جب مسز بوکر نے وہ کارڈ بھیجا تھا۔ خُدا کی لشکر کشی کے دِن نے مجھے تیار کیا تھا – اور ایسا ہی پطرس کے ساتھ تھا۔ اُس نے ابھی تک نجات نہیں پائی تھی۔ لیکن میں نے بھی نہیں پائی تھی جب مسز بوکر نے مجھے وہ کارڈ بھیجا تھا۔ خُدا کی لشکر کشی کے دِن نے مجھے تیار کیا – اور ایسا ہی پطرس کے ساتھ ہوا تھا۔ وہ ابھی تک اتنا ہی گمراہ تھا جتنا میں تھا، لیکن خُدا نے اُس کو یسوع کے پیچھے چلنے کے لیے تیار کیا تھا۔ اور اِس طرح پطرس نے اپنے مچھلیوں کے جال چھوڑے تھے اور یسوع کے پیچھے ہو لیا تھا۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ اِس وقت نجات پا چکا تھا۔

کیا آپ نے کبھی تعجب کیا کیوں کچھ لوگ جنہیں ہم گرجہ گھر لے کر آتے ہیں اِس قدر جلدی سے کیوں آ جاتے ہیں؟ یہ اِس لیے ہوتا ہے کیونکہ خُدا کا لشکر کشی کا دِن اُنہیں اندر کی جانب کھینچتا ہے۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ وہ اُس وقت تک نجات پا چکے ہوتے ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں مگر چُنے ہوئے کم ہیں‘‘ (متی20:16؛ 22:14)۔ خُدا بے شمار لوگوں کو بُلاتا ہے۔ وہ آج کی صبح آپ کو بُلاتا ہے۔ آپ نے ہمیں اپنا نام اور فون نمبر دیا تھا۔ یہ ہی وجہ تھی کہ ہم نے آپ لوگوں کو لانے کے لیے گاڑی بھیجی تھی۔ ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں‘‘ – بالکل جیسے آپ بُلائے گئے تھے۔ ’’مگر چُنے ہوئے کم ہیں۔‘‘ میں اِس کو بالکل بھی نہیں سمجھ پایا۔ لیکن مجھے طویل مدت کے تجربے سے پتا چل گیا کہ اگر آپ خُدا کے چُنیدہ لوگوں میں سے ایک ہیں، تو وہ آپ کو واپس کھینچ لے گا اور وہ آپ کو یہاں رکھے گا، اور یہاں پر آپ کو قائم کرے گا جب تک کہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو جاتے! اگر آپ خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں میں سے نہیں ہیں تو جلد یا بدیر آپ گرجہ گھر کو چھوڑ جائیں گے – کیونکہ ’’بُلائے ہوئے تو بہت مگر چُنے ہوئے کم ہیں‘‘!

واحد فضل کے وسیلے سے بچایا جاؤں،
   یہ میری تمام التجا ہے۔
یسوع تمام نوع انسانی کے لیے مرا،
   اور یسوع میرے لیے مرا۔
(’’فضل! یہ ایک دلکش آواز ہے Grace! ‘Tis a Charming Sound،‘‘
   شاعر فلپ ڈوڈریج Philip Doddridge، 1702۔1751؛
      کورس پادری صاحب کے ذریعے سے ترتیب دیا گیا)۔

II۔ دوسری بات، پطرس سزا یابی میں تھا۔

میں اُن تین سالوں کو چھوڑ رہا ہوں جن میں پطرس یسوع کے پیچھے چلتا رہا۔ اُن تین سالوں کے دوران پطرس کو بے شمار تجربات ہوئے تھے۔ لیکن ایک بات جس نے واقعی میں اُس کی زندگی پر اثر ڈالا تھا وہ یسوع کون تھا اِس بارے میں اُسکا اعتراف تھا۔ اِس واعظ کے شروع ہی میں، اِس کا تزکرہ میں پہلے کر چکا ہوں۔ پطرس نے کہا، ’’تو مسیح زندہ خُدا کا بیٹا ہے۔‘‘ یسوع نے جواب دیا اور اُس سے کہا… یہ بات کسی اِنسان نے نہیں بلکہ میرے آسمانی باپ نے تجھ پر ظاہر کی ہے‘‘ (متی16:16، 17)۔

اِس کو ’’غیبی ہدایتillumination‘‘ کہتے ہیں۔ یہ مسیح میں ایمان لانے سے پہلے رونما ہو سکتی ہے، مسیح میں ایمان لانے کے دوران ہو سکتی ہے، اور مسیح میں ایمان لانے کے بعد ہو سکتی ہے! پطرس کے معاملے میں خُدا نے مسیح کون تھا کی سچائی کو پطرس کے مسیح میں ایمان لانے سے پہلے منور کیا تھا۔ یہ ہی تھا جو میرے ساتھ بھی ہوا تھا۔ کئی سالوں تک میں مسیح کے بارے میں ایک نیک شخص کی حیثیت سے سوچتا رہا تھا، جو اپنے دشمنوں کے ذریعے سے ایک شہید کی حیثیت سے قتل کیا گیا تھا۔ میرے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے چند ایک دِن پہلے خُدا نے مجھ پر آشکارہ کیا کہ یسوع مجسم خُدا ہے۔ یہ بات میری سمجھ میں جب میں چارلس ویزلی کا حمدوثنا کا گیت ’’تعجب انگیز محبت، یہ کیسی ہو سکتی ہے، کہ تجھے میرے خُدا میرے لیے مرنا چاہیے؟‘‘ گا رہا تھا۔ حمدوثنا کے اُس گیت نے میرے ذہن کو منور کر دیا تھا، حالانکہ میں ابھی تک مسیح میں ایمان لا کرتبدیل نہیں ہوا تھا۔ نا ہی پطرس ہوا تھا!

اب لوقا18:31۔34 کو کھولیں اور آپ واضح طور پر دیکھ پائیں گے کہ پطرس اور دوسرے شاگردوں نے ابھی تک نجات نہیں پائی تھی۔

’’پھر یسوع نے بارہ شاگردوں کو اپنے ساتھ لیا اور اُن سے کہنے لگا، دیکھو، ہم یروشلیم جا رہے ہیں اور نبیوں نے جو کچھ اِبنِ آدم کے بارے میں لکھا ہے وہ پُورا ہوگا۔ وہ غیر یہودی لوگوں کے حوالہ کیا جائے گا۔ وہ اُسے ٹھٹھوں میں اُڑائیں گے، بے عزت کریں گے اور اُس پر تھوکیں گے اُسے کوڑوں سے ماریں گے اور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن تیسرے دِن وہ پھر زندہ ہو جائے گا۔ یہ باتیں اُن کی سمجھ میں نہ آسکیں اور یسوع کا یہ قول اور اُس کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا‘‘ (لوقا 18:31۔34).

یہ تیسری مرتبہ تھا کہ یسوع نے پطرس اور دوسروں کے لیے خوشخبری کی وضاحت کی تھی۔ مسیح کو کوڑے مارے جائیں گے اور قتل کیا جائے گا اور تیسرے دِن وہ مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔ وہ خوشخبری ہے – مسیحیت کا بنیادی پیغام، جیسا کہ کرنتھیوں15:1۔4 میں اعلان کیا ہے۔ لیکن پطرس کی سمجھ میں اِن میں سے کوئی بھی بات نہیں آئی تھی، اور یہ باتیں اُس ’’ سے پوشیدہ‘‘ رہی تھیں۔ پطرس نے خوشخبری کا یقین نہیں کیا تھا!

اگر آپ نے نجات نہیں پائی ہے – تو کیا آپ کا معاملہ پطرس ہی کے جیسا نہیں ہے؟ آپ اِس گرجہ گھر کے لیے ’’بُلائے گئے‘‘ تھے۔ آپ یہاں پر یا تو اپنے والدین کے ذریعے سے یا کسی دوسرے کے وسیلے سے لائے گئے تھے۔ آپ سالگرہ کی دعوتوں میں آئے تھے۔ آپ نے ہر اِتوار کو ہمارے ساتھ دوپہر اور شام کا کھانا کھایا تھا۔ ہم نے یہاں تک کہ آپ کو انجیلی بشارت کا پرچار کرنے کے لیے باہر بھی بھیجا تھا۔ آپ نے ہر اِتوار کو دو مرتبہ مجھے منادی کرتے ہوئے سُنا تھا۔ آپ نے مجھے مسیح کی مصلوبیت کے بارے میں، اُس کے خون کے بارے میں، وہ کیسے مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا اُس بارے میں۔ مگر آپ کا ذہن بھٹک جاتا تھا جب میں مسیح کے خون کے بارے میں اور اُس کے جی اُٹھنے کے بارے میں بات کرتا تھا۔ آپ نے اِس بات کو بار بار سُنا لیکن آپ نے اِس کو ’’گرفت‘‘ میں نہیں لیا۔ یہ بات آپ کو حقیقی نہیں لگی یا اِس قدر اہم نہیں لگی! آپ نے جو کچھ بھی سوچا – یہ بات واضح نہیں تھی کہ کیوں وہ باتیں اِس قدر اہم تھیں۔ آپ بالکل پطرس کی مانند ہیں اُس کے گناہ کی سزایابی میں آنے سے پہلے جیسا وہ تھا!

’’اور اُسے کوڑوں سے ماریں گے اور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن تیسرے دِن وہ پھر زندہ ہو جائے گا۔ اور یہ باتیں اُن کی سمجھ میں نہ آسکیں اور یسوع کا یہ قول اور اُس کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا‘‘ (لوقا 18:33۔34).

اب کھڑے ہو جائیں اور اپنی بائبل میں سے لوقا22:31 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل کے صفحہ1108 پر ہے۔

’’اور خداوند نے کہا، شمعون، شمعون، دیکھ، شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تجھے گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے [مسیح میں ایمان لے آئے؛ نوٹ: دورِ حاضرہ کے تراجم میں ’’مسیح میں ایمان لے آنے‘‘ کو ’’توبہ کر چکے‘‘ کے ساتھ تبدیل کیا گیا ہے یہاں دُرست ترجمہ ’’مسیح میں ایمان لے آئے‘‘ ہے] تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا. پطرس نے اُس سے کہا، اَے خداوند! تیرے ساتھ تو میں قید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیار ہُوں۔ لیکن یسوع نے کہا، اَے پطرس! میں تجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تین بار میرا اِنکار کرے گا کہ مجھے جانتا تک نہیں‘‘ (لوقا 22:31۔34).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

میں شمعون پطرس صحائف اور یادوں میں Simon Peter in Scripture and Memory (بیکر ایکڈیمک Baker Academic، 2012) کے عنوان سے ایک انتہائی دلچسپ کتاب کا مطالعہ کرتا رہا ہوں۔ اِس کو ڈاکڑ مارکُس بوکمیوایحل Dr. Markus Bockmuehl نے تحریر کیا تھا۔ وہ انگلستان میں اُوکسفورڈ یونیورسٹی میں بائبل کے مسیحیوں اور ابتدائی مسیحیوں کے مطالعے کے پروفیسر ہیں۔ یہ مشہور عالم سیدھے پتے کی بات پر آتے ہیں۔ وہ دلیری سے ہمیں دکھاتے ہیں کہ پطرس یسوع کے مصلوب کیے جانے سے ایک رات پہلے تک مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا ایک شخص تھا۔ اور وہ بالکل صحیح ہیں! دوسرے تبصرہ نگار اِس بات پر کنی کترا جاتے ہیں یا اِس کو حذف کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹر بوکمیوایحل نے نہیں کیا! وہ اِس بات کو واضح طور پر سمجھاتے ہیں! اُن کو سُنیں۔

’’اور خداوند نے کہا، شمعون، شمعون، شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے [مسیح میں ایمان لے آئے] تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا‘‘ (لوقا 22:31۔32).

ڈاکٹر بوکمیوایحل نے کہا،

یہاں پر واضح طور سے پطرس کا شیطان کے خلاف ایک حوالہ دیا گیا ہے جس میں اُس کا شدت کے ساتھ اِمتحان لیا جائے گا [اور ناکام ہوگا]، اِس طرح سے بات ’توبہ کرنے‘ کے بارے میں ہوتی ہے۔ یہاں پر اِس بات پر زور دینا سود مند ہو گا کہ ’جب تو توبہ کر لے،‘‘حالانکہ بے شمار ترجمانوں نے حمایت کی تھی، لیکن اِس کی یونانی میں کوئی تائید نہیں ہوتی‘‘ (ڈاکٹر بوکمیوایحل Dr. Bockmuehl، ibid.، صفحات156، 157)۔

یوں نئی امریکہ بائبلNIV، نئے امریکن معیاری بائبل NASV، اور انگریزی معیاری بائبلESV اور دوسرے دورِ حاضرہ کے ترجمے غلط ہیں۔ ’’’توبہ کرنے‘ کے بارے میں باتیں کی حالانکہ بے شمار مترجموں نے تائید کی، لیکن اِس کی تائید یونانی میں کوئی نہیں ہوتی۔‘‘ ڈاکٹر بوکیموایحل بات جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ یونانی لفظ ’’ epistrephō‘‘ کا یہاں پر ترجمہ ’’مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوناconverted‘‘ کی حیثیت سے ہونا چاہیے۔ لہٰذا، ایک مرتبہ پھر، میں نے پایا کہ کنگ جیمس بائبل دُرست ہے اور دورِ حاضرہ کے ترجمے پریشانی میں مبتلا کر دینے والے ہیں! لیکن ڈاکٹر بوکیموایحل جاری رہتے ہوئے کہتے ہیں،

’’پطرس کی توبہ [مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا] کب، کہاں اور کیسے رونما ہوئی تھی؟ یہ یہیں پر ہے کہ ہم مسئلے کی روح تک پہنچتے ہیں۔ یہاں تک کہ اُس کی منادی کی آخری رات کو، لوقا کا یسوع جیسے مستقبل میں ہونا ہوگا پطرس کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں [اِس وقت بھی بات کرتا ہے]‘‘ (ibid.، صفحہ156)۔

’’لوقا22:32 میں پطرس کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا واقعہ مستقبل میں ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے‘‘ (ibid.)۔

’’جب تو مسیح میں ایمان لے آئے [مستقبل]‘ (ibid.، صفحہ156)۔ ’’یسوع واضح طور پر پطرس کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کو مستقبل میں دیکھنا چاہتا ہے جیسے کوئی بات ابھی بھی مستقبل میں ہونی ہے‘‘ (ibid.، صفحہ158)۔

لیکن پطرس پُراعتماد ہے کہ اُس کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی ضرورت نہیں۔ وہ کہتا ہے،

’’اَے خداوند! تیرے ساتھ تو میں قید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیار ہُوں‘‘ (لوقا 22:33).

یسوع جواب دیتا ہے، ’’پطرس، آج مُرغ [مُرغے] کے بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرے گا کہ مجھے جانتا تک نہیں‘‘ (لوقا22:34)۔ پطرس سوچتا تھا کہ وہ شیطان کے خلاف کھڑا ہو سکتا ہے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے (epistrephō) بغیر مسیح کے لیے جی سکتا ہے۔ وہ کس قدر غلط ہے! اور آپ کس قدر غلط ہیں!

اُنہوں نے یسوع کو گرفتار کیا اور اُس کو گھسیٹتے ہوئے سردار کاہن کے گھر تک لے گئے۔ ’’پطرس بھی کچھ فاصلے پر رہ کر پیچھے پیچھے ہو لیا‘‘ (لوقا22:54)۔ پطرس باہر بیٹھے ہوئے لوگوں میں بیٹھ گیا۔ ایک نوجوان لڑکی [کنیز] نے کہا، ’’یہ آدمی بھی [یسوع] کے ساتھ ہی تھا (لوقا22:56)۔ پطرس نے کہا، ’’میں اُسے جانتا تک نہیں۔‘‘ ایک گھنٹے کے بعد ایک تیسرے شخص نے پطرس کی طرف اشارہ کیا اور کہا، ’’یہ شخص بھی اُس کے ساتھ تھا۔‘ پطرس نے کہا، ’’اے شخص، میں نہیں جانتا کہ تو کیا کہتا ہے۔‘‘ جب پطرس بات کر ہی رہا تھا تو مُرغ نے بانگ دی۔

میں اور میری بیوی یروشلیم میں اُس جگہ پر جا چکے ہیں جہاں یہ رونما ہوا تھا۔ رہنمائی کرنے والے شخص نے ہمیں دیکھایا کہاں پر یسوع کھڑا تھا اور کہاں پر پطرس کھڑا تھا۔ اور یسوع نے اپنا سر موڑا اور پطرس پر نگاہ ڈالی۔ اور پطرس نے یسوع کی آنکھوں میں دیکھا۔

’’اور پطرس باہر جا کر زار زار رویا‘‘ (لوقا 22:62).

اب، آخر کار پطرس گناہ کی سزایابی کے تحت ہے۔ مسیح میں ایمان لا کر حقیقی طور پر تبدیل ہونے کی آپ کے پاس اُس وقت تک کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے جب تک آپ کو کم از کم جس طرح کا پطرس کو تجربہ ہوا تھا سزایابی کا ایک تجربہ نہیں ہو جاتا۔

’’اور پطرس باہر جا کر زار زار رویا‘‘ (لوقا 22:62).

III۔ تیسری بات، پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا تھا۔

مہربانی سے لوقا24:34 کھولیں۔ یہ ایک غیر اہم آیت کی مانند لگتی ہے، لیکن ڈاکٹر بوکمیوایحل کہتے ہیں یہ ہی ہے جب پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا۔ ’’یسوع مُر کر پطرس پر نظر ڈالتا ہے اور اُس کو اُس کے جرم کی سزایابی میں لاتا ہے (لوقا22:61)، اور پطرس کا عید پاشکا کی صبح یسوع کو دیکھنا (لوقا24:34) اُس کا تاریکی سے نور کی جانب موڑ دیتا ہے‘‘ (بوکمیوایحلBockmuehl، صفحہ163)۔ پولوس رسول بھی ہمیں پطرس کا عید پاشکا کی صبح یسوع سے ملنے کے بارے میں بتاتا ہے۔ پولوس کہتا ہے، ’’اور… کیفا کو اور پھر دوسرے رسولوں کو دکھائی دیا‘‘ (1کرنتھیوں15:5)۔ کیوں بائبل ہمیں پطرس کی بُلاہٹ، اُس کے لڑکھڑانے، اُس کی ایمان میں کمی، اور خوشخبری اور یسوع کے دُکھوں سے تعلق رکھتے ہوئے اُس کے اندھے پن کے بارے میں اِس قدر زیادہ بتاتی ہے؟ وہ کیوں پورا ایک باب ہمیں پطرس کے یسوع کا اِنکار کرنے اور سزایابی کے تحت شدت سے رونے کے بارے میں لگا دیتی ہے؟ اور پھر، اِس تمام کے بعد، یہ ہمیں صرف ایک چھوٹی سی آیت پطرس کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے پیش کرتی ہے، ’’خُداوند بِلاشُبہ جی اُٹھا ہے اور شمعون [پطرس] پر ظاہر ہوا ہے۔‘‘ کیوں – مسیح میں ایمان لا کر ایک حقیقی تبدیلی میں لڑکھڑانا اور سزایابی میں آنا سب سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔ جب تک کہ آپ اُس مقام تک نہیں پہنچ جاتے جہاں آپ اپنے گناہ کے لیے ’’باہر جا کر زار زار روتے ہیں‘‘ آپ کے لیے اُمید کم ہوتی ہے۔ جب تک کہ آپ ویسا محسوس نہیں کرتے جیسا پطرس نے محسوس کیا تھا، تب تک خوشخبری کے آپ کے لیے کوئی معنی نہیں ہیں! آپ تقریباً یقینی طور پر اپنے گناہوں میں ہوتے ہیں۔ آپ کو اِس سے پہلے کہ یسوع پر بھروسہ کریں اپنے لیے اُس کی ضرورت کو محسوس کرنا چاہیے اور اُس کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو جانا چاہیے۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا22:31۔34 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’فضل! یہ ایک دلکش آواز ہے Grace! ‘Tis a Charming Sound،‘‘ شاعر فلپ ڈوڈریج Philip Doddridge
، 1702۔1751؛ کورس پادری صاحب کے ذریعے سے ترتیب دیا گیا)۔

لُبِ لُباب

پطرس – بُلایا گیا، سزایابی میں لایا گیا اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا

PETER – CALLED, CONVICTED AND CONVERTED

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور خداوند نے کہا، شمعون، شمعون، شیطان نے گِڑ گِڑا کر اجازت چاہی کہ تمہیں گندم کی طرح پھٹکے لیکن میں نے تیرے لیے دعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تُو توبہ کر چُکے [مسیح میں ایمان لے آئے] تو اپنے بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرنا‘‘ (لوقا 22:31۔32).

(متی4:19؛ 16:16؛ لوقا4:41؛ افسیوں2:1، 5)

I.    پہلی بات، پطرس کو بُلایا گیا تھا، متی4:18۔20؛ زبور110:3؛
متی20:16؛ 22:14 .

II.   دوسری بات، پطرس سزایابی میں لایا گیا تھا، متی16:16، 17؛ لوقا18:31۔34؛
لوقا22:31۔34؛ 54، 56، 62 .

III.  تیسری بات، پطرس مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا، لوقا24:34؛ 1 کرنتھیوں15:5 .