Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آخرت کی نشانیاں – تازہ ترین اور تفصیلاً

SIGNS OF THE END – UPDATED AND EXPANDED
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 3 جنوری، 2016
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, January 3, 2016

’’اور یسوع ہیکل سے نکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہیکل کی مختلف عمارتیں دکھائیں۔ یسوع نے اُن سے کہا، کیا تُم یہ سب کچھ دیکھ رہے ہو؟ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کوئی پتھر اپنی جگہ باقی نہ رہے گا بلکہ گرا دیا جائے گا۔ جب وہ کوہِ زیتون پر بیٹھا تھا تو اُس کے شاگرد تنہائی میں اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی اور تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:1۔3).

مہربانی سے اپنی بائبل اِس جگہ سے کُھلی رکھیں۔ اِس حوالے کو ’’خُطبۂ زیتون The Olivet Discourse‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک واعظ ہے جو مسیح نے زیتون کے پہاڑ پر دیا تھا۔ مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا تھا کہ یروشلیم میں ہیکل کو تباہ کر دیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ باتیں کب رونما ہونگی؟‘‘ اُس سوال کا جواب متی24 باب میں درج نہیں ہے۔ مگر مسیح نے اِس کا جواب دیا، اور اُس کا جواب لوقا کی انجیل میں درج ہے،

’’وہ تلوار کا لقمہ ہو جائیں گے، اور اسیر ہو کر سب قوموں میں پہنچائے جائیں گے: اور غیر قوموں کی میعاد کے پورے ہونے تک یروشلیم غیرقوموں سے پامال ہوتا رہے گا‘‘ (لوقا21:24)۔

وہ تلوار کا لقمہ ہو جائیں گے، یہ 70 بعد از مسیح میں رومی جنرل ٹائٹسTitus کی یروشلیم کے محاصرے کے بارے میں ایک پیشنگوئی تھی – یہ 40 سال بعد رونما ہوا تھا جسے مسیح نے پیشنگوئی کی تھی۔ تب ’’[وہ] اسیر ہو کر سب قوموں میں پہنچائے جائیں گے۔‘‘ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا، ’’یہ شاندار پیشنگوئی 135 بعد از مسیح میں اپنے پورے ہو چکنے سے تقریباً مکمل ایک صدی پہلے کی گئی تھی‘‘ – جب 135 بعد از مسیح میں ھیڈریئین Hadrian کی فوجوں نے یروشلیم کو مکمل طور سے تباہ و برباد کر دیا تھا، اور یہودی لوگ دُنیا کی قوموں میں بکھر گئے تھے (دیکھیں ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی Henry M. Morris, Ph.D.، بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشرز World Publishers، 1995، صفحہ1122؛ لوقا21:20، 24 پر غور طلب بات)۔

یوں مسیح نے پہلا سوال جو اُنہوں نے پوچھا تھا اُس کا جواب دیا، ’’یہ باتیں کب رونما ہونگی؟‘‘ ہیکل کو 70 بعد از مسیح تباہ کر دیا جائے گا۔ یہودی لوگ 135 بعد از مسیح میں دُنیا کی ساری قوموں میں بکھر جائیں گے۔

لیکن پھر اُنہوں نے ایک دوسرا پوچھا، ’’اور تیری آمد اور دُنیا کے خاتمہ کا نشان کیا ہوگا؟‘‘ وہ یونانی لفظ جس نے ’’دُںیاworld‘‘ کا ترجمہ کیا ’’آئیونaion‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب ’’زمانہage‘‘ ہوتا ہے – وہ ’’زمانہ‘‘ جس میں ہم اب زندگی بسر کر رہے ہیں، یہ موجودہ مذھبی نظام۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ ہم اب اُس زمانہ کے خاتمہ کے قریب زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہم اب آخری ایام میں زندگی بسر کر رہے ہیں – دُنیا کے انتہائی خاتمہ کے قریب جیسا کہ ہم اِسے جانتے ہیں۔

آخرت کی نشانیوں سے تعلق رکھتے ہوئے تین اہم غلطیاں ہیں۔ پہلی غلطی تاریخ کا تعین کرنا ہے۔ جب کبھی بھی آپ کسی کو تاریخ کا تعین کرتے ہوئے دیکھیں، تو آپ یقین کر سکتے ہیں کہ وہ غلطی پر ہیں۔ مسیح نے کہا،

’’مگر وہ دِن اور وقت کب آئے گا کوئی نہیں جانتا، نہ تو آسمان کے فرشتے جانتے ہیں اور نہ بیٹا، صرف آسمانی باپ جانتا ہے۔ پس تُم خبردار اور بیدار رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا‘‘ (مرقس 13:32،33).

دوسری غلطی تمام نشانیوں کو زبردستی واپس ماضی میں دیکھنا۔ اِس کو ’’پریٹراِزم [کلام پاک کی مکاشفے کی پیشنگوئیاں پہلے ہی پوری ہو چکی ہیں کی تعلیم]preterism‘‘ کہتے ہیں۔ دورِ حاضرہ کے بے شمار کیلوِنسٹ ایسا کرتے ہیں۔ مگر وہ غلطی پر ہیں۔ آپ کو صرف متی24:14 پر نظر ڈالنی ہے۔ جس لمحے آپ اِس کو پڑھ لیتے ہیں تو آپ جان جائیں گے کہ وہ غلطی پر ہیں۔ اگر تمام کی تمام نشانیاں کافی عرصہ پہلے پوری ہو چکی تھیں، مسیحی تاریخ کے آغاز ہی میں تو پھر آیت14 سچی نہیں ہو سکتی!

’’اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دُنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب دُنیا کا خاتمہ ہوگا‘‘ (متی24:14)۔

شاگردوں نے ساری رومی سلطنت میں خوشخبری کو پھیلایا تھا۔ مگر اُنہوں نے خوشخبری کو ’’ساری دُنیا میں نہیں سُنایا تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں‘‘ – اُنہوں نے یقینی طور پر خوشخبری کی منادی شمالی اور جنوبی امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور سمندر کے جزیروں میں اور دوسری جگہوں پر نہیں کی تھی۔ اُنہوں نے یقینی طور پر ’’ساری دُنیا میں خوشخبری کو نہیں سُنایا تھا تاکہ ساری قومیں اِس کی گواہ ہوں۔‘‘ یہ صرف ہمارے ہی زمانے میں پوری ہوئے گی۔ ’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہو گا۔‘‘ مثال کے طور پر، دُنیا کے دور دراز کے علاقوں میں لوگ انٹرنیٹ پر میرے واعظ 33 زبانوں میں پڑھتے ہیں۔ ریڈیو کے ذریعے سے، ٹی وی سٹیلائیٹز کے ذریعے، شارٹ ویو کے ذریعے سے، ہزاروں مشنری لوگوں کے ذریعے سے، یہ پیشن گوئی صرف اب ہی پوری ہو رہی ہے۔ ’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہوگا۔‘‘ یوں، وہ پریٹیرسٹز preterists غلطی پر ہیں!

تیسری غلطی تمام نشانیوں کو مستقبل میں، سات سالہ مصائب کے دور میں، دھکیلنا ہے۔ دورِ حاضرہ کے مذھبی نظاموں کے بے شمار لوگ ایسا کرتے ہیں۔ مگر وہ تمام نشانیوں کو ایک سات سالہ دورانیے میں دھکیلنے سے، تمام نشانیوں میں سے سب سے اہم ترین نشانی کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ مسیح نے ایک نشانی کے طور پر نوح کے دِنوں کو پیش کیا تھا۔ اُس نے کہا، ’’جیسا نوح کے زمانہ میں ہوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت بھی ہوگا‘‘ (متی24:37)۔ یہ بات جاننے کے لیے کہ ’’نوح کے ایام‘‘ سات سالوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ طویل تھے آپ کو ایک بہت بڑے عالم الہٰیات بننے کی ضرورت نہیں پڑتی! بائبل تعلیم دیتی ہے کہ نوح کا زمانہ 120 برس کی طوالت کا تھا(پیدائش6:3)۔ حنوک تو اِس سے بھی پہلے سزا کے بارے میں خبردار کر رہا تھا (یہوداہ14، 15)۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ دُنیا نے 18ویں صدی (1730۔1790) میں روشن خیالی کے دوران آخری ایام کی جانب بڑھنا شروع کر دیا تھا۔ اور انیسویں صدی میں خاتمہ کے وقت کے اِرتداد نے تیزی کے ساتھ بڑھنا شروع کیا تھا، بائبلی تنقید کے بڑھنے کے ساتھ، فنّی اِزم کےساتھ، اور ڈاروِن اِزم کے ساتھ۔ اور آخری زمانہ کی نشانیاں پہلی جنگ عظیم کے ساتھ مذید اور زیادہ نمایاں ہو گئی تھیں۔

یوں، اِس دُنیا کے زمانے کا خاتمہ محض اچانک یوں ہی نہیں ہم پر ’’اُمڈ‘‘ آیا! شیطان کی یخنی تو ایک طویل مدت سے پک رہی ہے۔ اور صرف ابھی ہی عالمگیری اِرتداد اور اِس دُنیا کے نظام کے انتہائی آخری دِنوں کا برتن اُبلنے کے لیے تقریبا تیار ہوچکا ہے۔ جیسا کہ لیونارڈ ریونحل Leonard Ravenhill اِس کو تحریر کرتے ہیں، ’’یہ ہی آخری ایام ہیں!‘‘

شاگردوں نے اُس کی آمد کے ایک نشان ’’اور [زمانہ] کے خاتمے کے بارے‘‘ میں پوچھا تھا، مگر مسیح نے اُنہیں بے شمار نشانیاں پیش کر دیں۔ میں مسیح اور اُ س کے شاگردوں کے ذریعے سے پیش کی گئی بے شمار نشانیوں کی فہرست کو تین زُمروں میں پیش کرنے جا رہا ہوں۔

I۔ پہلا، یہاں کلیساؤں میں نشانیاں ہیں۔

وہ پہلی نشانی تھی جو یسوع نے متی24:4۔5 میں پیش کی تھی،

’’اور یسوع نے جواب میں اُن سے کہا، خبردار! کوئی تمہیں گمراہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہت سے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہُوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے‘‘ (متی 24:4۔5).

یہ بنیادی طور سے گمراہ کرنے والی روحوں [آسیبوں] کے لیے حوالہ ہے جو خود کو مسیح کی حیثیت سے ظاہر کرتے ہیں۔ پولوس رسول نے ایک ’’دوسرے یسوع‘‘ جس کی ہم نے منادی نہیں کی‘‘ کے بارے میں خبردار کیا تھا (2کرنتھیوں11:4)۔ رسول نے یہ بھی کہا،

’’پاک روح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ کر گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 4:1).

آج بے شمار گرجہ گھروں میں گنوسٹک اِزم کے ’’روحانی مسیح‘‘ کی منادی کی جا رہی ہے۔ یہ گنوسٹک مسیح ایک روح ہے، پاک کلام کا وہ گوشت اور ہڈیوں والا حقیقی مسیح نہیں ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’جو روح یسوع کے بارے میں یہ اقرار نہ کرے کہ وہ متجسم ہو کر اِس دُنیا میں آیا تو وہ خُدا کی طرف سے نہیں‘‘ (1یوحنا4:3)۔ دورِ حاضرہ کے تمام تراجم کے مابین صرف کنگ جیمس بائبل اُس آیت کا ترجمہ دُرست طریقے سے کرتی ہے۔ یونانی لفظ ’’ elēluthota ‘‘ ہے۔ یہ فعل لازمperfect tense میں ہے، جو مسیح کی موجودہ حالت کی نشان دہی کرتا ہے (حوالہ دیکھیں، Jamieson, Fausset and Brown)۔ جیسا کہ کنگ جیمس بائبل میں دُرست طریقے سے ترجمہ کیا گیا، مسیح ’’متجسم ہو کر اِس دُنیا میں آیا۔‘‘ وہ انسان بن کر آیا اور انسان بن کر ہی رہتا ہے، اپنے جی اُٹھے گوشت اور ہڈیوں کے بدن میں۔ اپنے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، یسوع نے کہا، ’’روح کی نہ تو ہڈیاں ہی ہوتی ہیں اور نہ گوشت جیسا کہ تم دیکھتے ہو مجھ میں ہیں‘‘ (لوقا24:39)۔ اور وہ ابھی تک اپنے جی اُٹھے گوشت اور ہڈیوں والے جسم ہی میں ہے – آسمان میں۔ بائبل کہتی ہے، ’’یسوع مسیح کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے‘‘ (عبرانیوں13:8)۔ لہٰذا، آج کا روحانی یسوع دراصل ایک گمراہ کرنے والی روح ہے، ’’ایک گمراہ کرنے والی روح‘‘ (1تیموتاؤس4:1)! یہاں تک کہ ہمارے بپتسمہ دینے والےگرجہ گھروں میں بھی بے شمار لوگ مسیح کے بارے میں ایک روح کی حیثیت سے سوچتے ہیں۔ یوں، وہ ایک حقیقی مسیح کے بجائے ایک گمراہ کر دینے والی روح میں یقین کرتے ہیں! ڈاکٹر مائیکل ھورٹن Dr. Michael Horton نے اپنی عظیم کتاب مسیح کے بغیر مسیحیت Christless Christianity میں گنوسٹک روحانی مسیح کے بارے میں بتایا (بیکر کُتب Baker Books، 2008)۔ اِس کو خریدیے اور اِسے پڑھیں!

دوبارہ مسیح نے کہا،

’’کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور ایسے بڑے بڑے نشان اور عجیب عجیب کام دکھائیں گے کہ اگر ممکن ہو تو چُنے ہُوئے لوگوں کو بھی گمراہ کر دیں‘‘ (متی 24:24).

پولوس رسول نے خبردار کیا،

’’کیونکہ ایسا وقت آرہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنالیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو۔ وہ سچائی کی طرف سے کان بند کر لیں گے اور کہانیوں کی طرف توجہ دینے لگیں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:3۔4).

میں قائل ہوں کہ ہم اُس ’’برگشتگی‘‘ اُس اِرتداد کے ابتدائی حصّے میں ابھی زندگی بسر کر رہے ہیں جس کے بارے میں پولوس رسول نے 2تھِسلُنیکیوں 2:3 میں پیشنگوئی کی تھی۔

تب، بھی، مسیح نے کہا،

’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).

مسیح نے پیشنگوئی کی تھی کہ کلیسیاؤں میں اِس قدر زیادہ لاقانونیت ہو جائے گی کہ کلیسیا کے اراکین کے درمیان وہ ’’بےغرضagape‘‘ محبت سرد پڑ جائے گی۔ بے شمار گرجہ گھر اب اِتوار کی شام کو بند ہو جاتے ہیں محض اِس لیے کیونکہ حقیقی رفاقت اور مسیحی محبت اب ماضی کی باتیں ہو گئی ہیں۔ گرجہ گھر کے اِراکین اب اکٹھے ہونے سے مذید اور محبت نہیں کرتے جیسا کہ وہ ابتدائی کلیسیاؤں میں کیا کرتے تھے (حوالہ دیکھیں اعمال2:46۔47)۔

’’جب یہ باتیں ہونا شروع ہو جائیں تو سیدھے کھڑے ہو کر سر اوپر اُٹھانا کیونکہ تمہاری مخلصی نزدیک ہے‘‘ (لوقا 21:28).

حمدوثنا کا گیت نمبر3، دوسرا بند گائیں!

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
(’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again، شاعر میبل جانسٹن کیمپ
      Mabel Johnston Camp، 1871۔1937).

II۔ دوسرا، یہاں اذیّتوں کی نشانیاں ہیں۔

یسوع نے کہا،

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تم سے دشمنی رکھیں گی۔ اور اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہو کر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے‘‘ (متی 24:9۔10).

دوبارہ یسوع نے کہا،

’’اور میرے نام کے سبب سے لوگ تُم سے دشمنی رکھیں گے لیکن جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (مرقس 13:13).

دُنیا کے بے شمار حصّوں میں بالکل اِسی وقت ہولناک اذیّتیں جاری ہیں۔ اِس کے بارے میں پڑھنے کے لیے www.persecution.com پر کلک کیجیے۔ اب یہاں مغربی دُنیا میں حقیقی مسیحیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ پائے جاتے ہیں۔ ایماندار پادری صاحبان پر اُن کے ذریعے سے حملہ ہوتا ہے جو گرجہ گھر کی تقسیم کے لیے سبب بنتے ہیں۔ والدین خود اپنے ہی بچوں کو مسیحی بننے پر اذیّتیں دیتے ہیں۔ اور یہ دیکھنا دہلا دینے والی بات ہے جو کچھ لوگ بزرگ والدین کے ساتھ مسیحی بننے کی وجہ سے کرتے ہیں! بے شمار تو اِس وقت واقعی میں قید میں پڑے ہوئے ہیں اور مکمل طور سے تنہا چھوڑ دیے گئے ھیں، جن کو اُن کے غیر مسیحی بچے کبھی بھی ملنے کے لیے نہیں آتے۔ بہت سے پادری صاحبان مجھے بتاتے ہیں کہ وہ سوچتے ہیں امریکہ میں مسیحیوں کو جلد ہی اس سے بھی بہت بڑی مصیبیتوں کا تجربہ کرنا پڑے گا۔ لیکن یاد رکھیں، یسوع نے کہا،

’’مبارک ہو تُم جب اِبنِ آدم کے سبب سے لوگ تُم سے کینہ رکھیں، اور تمہیں اپنی صُحبت سے الگ کردیں، تمہاری بے عزتی کریں اور تمہارے نام کو بُرا جان کر کاٹ دیں۔ اُس دِن خوش ہونا اور خوشی کے مارے اُچھلنا کیونکہ، دیکھو، تمہیں آسمان پر بڑا اجر حاصل ہوگا، اِس لیے کہ اُن کے باپ دادا نے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا تھا‘‘ (لوقا 6:22۔23).

اگر آپ سوچتے ہیں میں انتہائی شدت اختیار کر رہا ہوں تو اِس رپورٹ کو سُنیں جو فوکس نیوز نے فرینکلین گراہم کے بارے میں چند ایک دِن پہلے پیش کی۔ فوکس نیوز نے کہا،

انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے فرینکلین گراہم لعن طعن کرتے ہیں، GOP کو چھوڑتے ہیں

فوکس نیوز، 22 دسمبر، 2015

http://www.foxnews.com/politics/2015/12/22/evangelist-franklin-graham-slams-quits-gop.html?intcmp=hppop

انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے مبشر فرینکلین گراہم نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ گذشتہ ہفتے GOP کی نمائندگی کرنے والے ادائیگی کے مسودہ قانون کے منظور کیے جانے کی وجہ سے ریپبلیکن پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں، اُنہوں نے اِس کو ’’فضول‘‘ اور نازیوں کے حراستی کیمپوں کے لیے Planned Parenthood ولدیت کے لیے منصوبہ بندی کی ملتی جُلتی سرمایہ کاری کہا ہے۔

گراہم نے کہا،

جمہوری حکومت کے حامیوں یعنی ریپبلیکنز اور جمہوریت پسندوں پر گذشتہ ہفتے اِس قدر فضول ادائیگی کا مسودہ قانون منظور کرنے پر افسوس،‘‘ اُنہوں نے کہا۔ ’’اور اِس سے بھی بدترین یہ، Planned Parenthood ولدیت کے لیے منصوبہ بندی کی سرمایہ کاری!‘‘

گراہم، جنہوں نے اِس سے پہلے دونوں سیاسی پارٹیوں کو لعن طعن کیا تھا، اُنہوں نے اپنی ناکامی کے غصے کا اظہار فیس بُک کی پوسٹنگ میں کیا۔

ولدیت کے لیے منصوبہ بندی میں اسقاط حمل کے دوران رحم ہی میں بچوں کے جسموں کے حصّوں کو بیچنے کے بارے میں سرسری طور سے یوں اطمینان کے ساتھ بات کرنا نازی حراستی کیمپوں اور [ڈاکٹر] جوزف مینجیلے Joseph Mengele کی انسانی زندگی کے ساتھ انتہائی لاپرواہی کے بارے میں یاد دلاتا ہے!،‘‘ اُنہوں نے لکھا۔ ’’اُن کی سرمایہ کاری پر تجوری کو بند کر دینے کے لیے یہی سب کچھ کر چکنے کی ضرورت چاہیے تھی۔ اِس 2,000 صفحات پر مشتمل ، 1.1 ٹریلین ڈالر کے بجٹ کے پروگرام کو بند کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔‘‘

’’مجھے ریپبلیکن پارٹی میں، ڈیموکریٹک پارٹی میں یا ٹی پارٹی میں وہ کرنے کے لیے جو امریکہ کے لیے بہترین ہو، کوئی اُمید نہیں ہے،‘‘ اُنہوں نے لکھا۔

واہ! انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے ایک مبشر کی جانب سے کیسا ایک بیان! اِس کو دوبارہ گائیں – حمدوثنا کا گیت نمبر3 – دوسرا بند!

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!

III۔ تیسرا، یہاں انجیلی بشارت کے پرچار کا عالمگیری نشان ہے۔

غور کریں کس قدر عجیب طریقے سے، اِن ہولناک نشانیوں کے وسط میں، یہ حوصلہ افزائی کرنے والی نشانی اچانک نمودار ہوتی ہے،

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہو کر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے۔ بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:9۔14).

وہ ’’بادشاہت کی خوشخبری‘‘ مرقس13:10 میں، محض ’’وہ خوشخبری‘‘ ہے جو کہتی ہے، ’’اور اِس سے پہلے ضروری ہے کہ ساری قوموں میں انجیل کی [منادی] اشاعت کرنی چاہیے۔‘‘ اذیّتوں اور اِرتداد کے انتہائی وسط میں، اچانک مسیح نے کہا اُس خوشخبری کی تمام دُنیا میں منادی کی جائے، ’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہو گا‘‘ (متی24:14)۔

کیسے ایک پیشن گوئی! آج دُنیا میں انتہائی چند ہی جگہیں ہیں جہاں پر خوشخبری کو سُنا نہیں جا سکتا۔ انٹر نیٹ کے ذریعے سے، ریڈیوں کے ذریعے سے، شارٹ ویو، سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن اور ہزاروں مشنریوں کے ذریعے سے – اِس صبح خوشخبری کو دُنیا بھر میں پھیلایا جا رہا ہے۔ متی24:11۔14 ہماری نسل میں پوری ہو رہی ہے! یہ کس قدر عجیب بات ہے، کہ جہاں مغرب میں گرجہ گھر اپنے دُعائیہ اِجلاسوں کو بند کر رہے ہیں اور شام کی عبادتوں کو روک رہیں ہیں تو وہاں تیسری دُںیا میں – چین میں، جنوب مشرقی ایشیا میں، افریقہ کے بے شمار ممالک میں، ھمونگHmong لوگوں کے درمیان، اور انڈیا میں اچھوتوں کے درمیان خوشخبری کا طوفان برپا ہو رہا ہے! اِرتداد اور حیاتِ نو – اِس کے باوجود بالکل یہی ہے جو رونما ہو رہا ہے، بالکل جیسے مسیح نے پیشن گوئی کی تھی یہ ہوگا!

’’بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:11۔14).

ھیلیلویاہ! یسوع آ رہا ہے! اِس کو دوبارہ گائیں!

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!

کیا آپ مسیح کو جانتے ہیں؟ کیا آپ تیار ہونگے جب وہ آئے گا؟ کیا آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں؟ ’’وقف کر دینے سے‘‘ آپ کو کوئی مدد نہیں ملے گی اگر آپ گمراہ ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ وہ مسیح کے پاس واپس جا رہے ہیں، جیسے مصرف بیٹا گیا تھا۔ مگر بائبل نے کبھی بھی نہیں کہا کہ مصرف بیٹے نے کبھی نجات پائی تھی، اخلاقیات میں گِر گیا تھا، اور پھر اپنی زندگی کو وقف کر دیا تھا۔ جی نہیں! بائبل واضح طور پر کہتی ہے کہ وہ گمراہ تھا! خود اُس کے اپنے باپ نے ایسا ہی کہا!

’’کیونکہ یہ میرا بیٹا جو مر چُکا تھا، زندہ ہو گیا ہے، کھو گیا تھا، اب ملا ہے‘‘ (لوقا 15:24).

آپ کو اِس بات کا قائل ہو کر کہ آپ گمراہ ہیں مسیح کے پاس آنا چاہیے! وہ جو قائل نہیں ہوتا ہے کہ وہ گمراہ ہے یسوع کے پاس نہیں آئے گا، تنہا اُسی پر بھروسہ نہیں کرے گا، حقیقی تبدیلی کا تجربہ نہیں کرے گا، مسیح کے خون کے وسیلے سے گناہ سے پاک صاف نہیں ہو گا، یا مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلے سے دوبارہ نیا جنم نہیں لے پائے گا۔ آپ کو نجات پا سکنے سے پہلے جان لینا چاہیے کہ آپ گمراہ ہیں!

اے خُداوند، ہم کس قدر دعا مانگتے ہیں کہ کچھ گمراہ لوگ جو اس واعظ کو دیکھ یا سُن رہے ہیں گناہ کی سزایابی کے تحت آئیں اور تیرے بیٹے یسوع مسیح پر بھروسہ کریں۔ آمین۔ انجیل بشارت کا پرچار کرنے والے عظیم مبشر جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield (1714۔1770) کی لکھی ہوئی کتاب ’’فضل کے طریقے The Method of Grace‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: مرقس13:1۔13 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
     ’’میں خواہش کرتا ہوں کاش ہم سب تیار ہو چکے ہوتےI Wish We’d All Been Ready‘‘
     (شاعر لیری نارمن Larry Norman، 1947۔2008)۔

لُبِ لُباب

آخرت کی نشانیاں – تازہ ترین اور تفصیلاً

SIGNS OF THE END – UPDATED AND EXPANDED

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اور یسوع ہیکل سے نکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہیکل کی مختلف عمارتیں دکھائیں۔ یسوع نے اُن سے کہا، کیا تُم یہ سب کچھ دیکھ رہے ہو؟ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کوئی پتھر اپنی جگہ باقی نہ رہے گا بلکہ گرا دیا جائے گا۔ جب وہ کوہِ زیتون پر بیٹھا تھا تو اُس کے شاگرد تنہائی میں اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی اور تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:1۔3).

(لوقا21:24؛ مرقس13:32، 33؛ متی24:14، 37)

I.    پہلا، یہاں کلیسیا میں نشانیاں ہیں، متی24:4۔5؛
2کرنتھیوں11:4؛ 1تیموتاؤس4:1؛ 1یوحنا4:3؛ لوقا24:39؛
عبرانیوں13:8؛ 1تیموتاؤس4:1؛ متی24:24؛ 2تیموتاؤس4:3۔4؛
2تھسلُنیکیوں2:3؛ متی24:12؛ اعمال2:46۔47؛
لوقا18:1۔8؛ 21:28 .

II.   دوسرا، یہاں اذیتوں کی نشانیاں ہیں، متی24:9۔10؛
مرقس13:13؛ لوقا6:22۔23 .

III.  تیسرا، یہاں انجیلی بشارت کے پرچار کا عالمگیری نشان ہے، متی24:9۔14؛
مرقس13:10؛ لوقا15:24 .