Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

نجات دہندہ کے آنسو

THE TEARS OF THE SAVIOUR
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 4 اکتوبر، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, October 4, 2015

’’لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور رد کیا؛ وہ ایک غمگین انسان تھا جو رنج سے آشنا تھا اور اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہیں جانی‘‘ (اشعیا53:3)۔

حال ہی میں مَیں نے ایک مبلغ کی اپنے گرجہ گھر کے باہر گنہگاروں کے ایک گروہ کو بُرا بھلا کہتے ہوئے ویڈیو دیکھی۔ وہ اُن پر چلائے جا رہا تھا، ’’تم جہنم میں جا رہے ہو!‘‘ تم ہمیشہ کے لیے جہنم کے شعلوں میں جلو گے!‘‘ میں نے ویڈیو کو بند کر دیا اور واقعی میں خود میں بیماری سی محسوس کی۔ اُس مبلغ کی جانب سے ہمدردی کا ایک لفظ بھی ادا نہیں ہوا تھا اُس پریشان اور گمراہ لوگوں کے لیے دُکھ کا ایک لفظ بھی ادا نہیں ہوا تھا۔ کھوئی ہوئی گمراہ دُنیا کے لیے یسوع کے پیار کا ایک ذرا سا تزکرہ بھی نہیں کیا۔

مجھے کوئی ایک بھی مثال ایسی یاد نہیں آ پائی جہاں پر یسوع نے اُس طرح سے گمراہ ہجوم کو منادی کی ہو۔ جی ہاں، یسوع نے سخت الفاظ ادا کیے۔ جی ہاں، اُس نے لوگوں کو بتایا کہ وہ جہنم میں جا رہے ہیں۔ لیکن اُس نے وہ الفاظ شریعت کے عالمین اور فریسیوں کے لیے رکھ چھوڑے تھے – اُس کے زمانے کے جھوٹے مذھبی رہنما۔ میں مورمنز، کاتھولکس، بگڑے ہوئے لوگوں اور یہاں تک کہ کیمپسوں میں کالج کے طالب علموں کے خلاف مبلغین کو چیختے چلاتے اور اُنہیں بُرا بھلا کہتے ہوئے سُن چکا ہوں۔ لیکن جوں جوں میں بوڑھا ہوتا جا رہا ہوں اُتنا ہی میں سوچتا ہوں کہ اُن کی منادی مسیح کی مثال کی پیروی نہیں کرتی۔ جوں جوں میں بوڑھا ہوتا جا رہا ہوں اُتنا ہی میں سوچتا ہوں کہ یسوع نے اپنی شدید ترین مذمتی باتیں ہمارے زمانے کے مذھبی رہنماؤں کے لیے رکھ چھوڑی ہونگی۔ وہ جو فریسیوں کی مانند ہیں، جو خوشخبری کے بجائے مذھبیت کی تعلیم دیتے ہیں، وہ جو فُلر جیسی سیمنریوں میں بائبل پر حملے کرتے ہیں، وہ جو پیسے کے لیے منادی کرتے ہیں، وہ جو خود کی مدد کے لیے نفسیات کی منادی کرتے ہیں، وہ جو ’’اِس کا نام لو اور دعویٰ کرو‘‘ کے علم الہٰیات کی منادی کرتے ہیں، وہ جو یکدم امیر ہو جانے کی خوشحالی کے پیغام کی منادی کرتے ہیں، اور وہ جو نام نہاد کہلائی جانے والی گنہگاروں کی دعا کے الفاظ بُڑبُڑانے کے ذریعے سے نجات کی منادی کرتے ہیں۔ جی ہاں! میں سوچتا ہوں، اگر یسوع آج یہاں ہوتا، تو وہ منادی کرتا، ’’تم جہنم میں جا رہے ہو۔‘‘ لیکن اُس طرح کی زیادہ تر منادی وہ ہمارے زمانے کے جھوٹے اِساتذہ اور مبلغین کے لیے محفوظ رکھتا! – اُن لوگوں کے لیے جو اپنی اِتوار کی شام کی عبادتوں کو بند کر دیتے ہیں، اور اِتوار کی رات کو اپنے نوجوان لوگوں کو رفاقت کے لیے کسی بھی جگہ پر نہ ہونے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں، اُن لوگوں کے لیے جو مٹی کی مانند خشک آیت بہ آیت بائبل کے مطالعے کی منادی کرتے ہیں، جس کا ہدف مذھبی لیکن کھوئے ہوئے لوگ ہوتے ہیں جو صرف اِتوار کی صبح کو ہی آتے ہیں، اُن لوگوں کے لیے جو راک موسیقی کو متعارف کرواتے ہیں – اور اپنے گرجہ گھروں میں سے – انجیلی بشارت کی منادی کو ختم کر رہے ہیں، اُن لوگوں کے لیے جو کہتے ہیں کہ یسوع کا خون مر چکا ہے اور گمراہ مردوں اور عورتوں کو اُن کے گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے مذید اور مہیا نہیں ہے! میرے خیال میں یسوع اُن کی ہیکلوں میں پیسے کی میزوں کو اُلٹ ڈالتا اور اُن سے کہتا،

’’اَے شریعت کے عالمو اور فریسیوں، اَے ریاکارو! تم پر افسوس! کیونکہ تم نے آسمان کی بادشاہی کو لوگوں کے داخلے کے لیے بند کر رکھا ہے۔ کیونکہ نہ تو خود داخل ہوتے ہو اور نہ اُن کو جو داخل ہونا چاہتے ہیں، داخل ہونے دیتے ہو‘‘ (متی23:13)۔

’’اَے شریعت کے عالمو اور فریسیوں، اَے ریاکارو! تم پر افسوس! کیونکہ تم پیالے اور رکابی کو باہر سےتو صاف کرتے ہو مگر اُن میں لُوٹ اور ناراستی بھری ہوئی ہے‘‘ (متی23:25)۔

’’اَے شریعت کے عالمو اور فریسیوں، اَے ریاکارو! کیونکہ تم اُن قبروں کی مانند ہو جن پر سفیدی پھری ہوئی ہے وہ باہر سے تو خوبصورت دکھائی دیتی ہیں لیکن اندر مُردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہوتی ہیں۔" (متی23:27)۔

’’اَے سانپو، اَے افعی کے بچو! تم جہنم کی سزا سے کیسے بچو گے؟‘‘ (متی23:33)۔

جی ہاں، میرے خیال میں مسیح ہمارے دور اور ہمارے زمانے میں جھوٹے مبلغین اور جھوٹے اِساتذہ کے لیے ایسے ہی منادی کرتا!

لیکن اُس نے اِس طرح سے کبھی بھی اُن گنہگاروں کے ہجوموں کو جو اُس کو سُںنے کے لیے آتے تھے اِس طرح سے منادی نہیں کی۔ اُن کے لیے تو وہ ’’ایک غمگین انسان تھا جو رنج سے آشنا تھا۔‘‘ اُس نے کنویں پر عورت کے ساتھ نرمی سے بات کی تھی، حالانکہ وہ پانچ مرتبہ شادی کر چکی تھی اور جب یسوع اُس کو ملا تھا تو وہ زنا کی زندگی بسر کر رہی تھی۔ وہ اُن کے ساتھ نرمی سے بات کرتا تھا جو بیمار اور مر رہے تھے، ’’اور جتنوں نے [اُس کی پوشاک] کا کنارہ ہی چھوا وہ مکمل صحت یاب ہو گئے (متی14:36)۔ اُس عورت کے ساتھ جو زنا کرتی ہوئی پکڑی گئی تھی وہ نرمی سے بولا تھا، ’’میں تجھے مجرم نہیں ٹھہراتا، رخصت ہو اور آئیندہ گناہ سے دور رہنا‘‘ (یوحنا8:11)۔ اپنے قریب صلیب پر ڈاکو سے اُس نے کہا، ’’آج ہی تو فردوس میں میرے ساتھ ہوگا‘‘ (لوقا23:43)۔ مفلوج شخص سے یسوع نے کہا، ’’بیٹا، اِطمینان رکھ، تیرے گناہ بخشے گئے‘‘ (متی9:2)۔ اُس گنہگار عورت سے جس نے اُس کے پیروں کا بوسہ لیا تھا، یسوع نے کہا، ’’تیرے گناہ معاف ہوئے‘‘ (لوقا7:48)۔

کیا یسوع کبھی ہنسا بھی تھا؟ وہ شاید ہنسا ہو لیکن یہ بات بائبل میں درج نہیں ہے۔ صحائف کے صفحات پر ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ ’’ایک غمگین انسان تھا اور جو رنج سے آشنا تھا‘‘ (اشعیا53:3)۔ اور صحائف کے صفحات پر ہمیں تین مرتبہ بتایا گیا کہ وہ رویا تھا، اور ہماری تلاوت میں ہم دیکھتے ہیں کہ یہ اُس کی شخصیت کا حصہ تھا – اور ایک اہم حصہ تھا۔ بے حس بُدھا کو روتے ہوئے تصور کرنا نہایت ہی دشوار ہے – بے حِس رومی خُداؤں کے بارے میں آنسو بہاتے ہوئے سوچنا ناممکن۔ یسوع کے آنسو ہمیں انسانوں کے دُکھوں کی جانب اُس کے دِل کی شدید محبت کو دکھاتے ہیں۔

آپ میں سے زیادہ تر لوگوں کو یہ بات معلوم ہے کہ میرے دِل میں ونسٹن چرچل کے لیے خاص احترام ہے۔ لیکن آپ اُس کو ویسے نہیں جانتے جیسے انگلستان اُس کو دوسری جنگ عظیم کے دوران جانتا تھا۔

St. Paul's Cathedral
مقدس پولوس کا کیتھیڈرل، لندن، بمباری کے دوران۔

یوسف کرش کی کھینچی ہوئی مشہور تصویر سے اُس کے صرف سخت چہرے کو جانتے ہونگے۔ لیکن اُن طویل مہینوں کے دوران جن میں ھٹلر کے بمبوں کے ذریعے سے لندن کو گٹر کیا جا رہا اور جلایا جا رہا تھا، تو انگریز لوگوں نے اکثر اُس کو ایک دوسری طرح سے ہی دیکھا تھا۔ ایک رات کی بمباری کے بعد، وہ اُس کو اُن کے گھروں کی تباہ شُدہ عمارتوں میں سے اپنے گالوں پر بہتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ گزرتے ہوئے دیکھتے تھے۔

Sir Winston Churchill
چرچل لندن کے بمباری کے دوران۔

وہ ایک تباہ شُدہ پناہ گاہ کے باہر رُکتا ہے جہاں پر چالیس بالغ اور بچے ایک رات پہلے مارے گئے تھے۔ ایک ہجوم اکٹھا ہو جاتا ہے جو چرچل اپنی آنکھوں سے آنسوؤں کو پونچھتا ہے۔ ہجوم چلاتا ہے، ’’ہم نے سوچا تھا تم آؤ گے!‘‘ ایک بوڑھی عورت پکارتی ہے، ’’دیکھا تم نے، اِس کو واقعی میں فکر ہے، وہ رو رہا ہے۔‘‘ پھر ہجوم میں کوئی اور پکارتا ہے، ’’ہم اِس کو برداشت کر سکتے ہیں! تم ھٹلر کو بتا دینا، ہم اِس کو برداشت کر سکتے ہیں!‘‘ ھٹلر شاید اُن کے گھروں کو اور اُن کے شہر کو اپنے بمبوں کے ساتھ تباہ کر دیتا لیکن صرف اُن کی روحوں کو تباہ کرنے سے ہی وہ اُنہیں شکست دے سکتا تھا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ نازیوں کی جنگی مشینوں کی قوت پر قابو پانے کے لیے اپنے لوگوں کے لیے چرچل کے آنسوؤں نے کسی اور چیز کے مقابلے میں بہت زیادہ کام کیا۔ وہ رویا کرتا تھا جب وہ لوگوں کو تباہ شُدہ سڑک پر ایک لائن میں کھڑا ہوا دیکھتا تھا جو اپنی چڑیوں کے لیے بیج خریدنے کے لیے کھڑے باری کا انتظار کرتے تھے۔ وہ رویا کرتا تھا جب وہ ملبے میں مُردہ اور مرتے ہوئے بچوں کے جسموں کو دیکھتا تو روتا۔ وہ کبھی بھی خوف کی وجہ سے نہیں رویا تھا لیکن ہمیشہ اپنے مُلک کے لوگوں کے دُکھوں کی وجہ سے رویا تھا۔

جی نہیں، چرچل عقیدے کے لحاظ سے مسیحی نہیں تھا۔ لیکن اُس نے اپنی بوڑھی میتھوڈسٹ آیا مسز ایوریسٹ سے ایک مسیحی کی مانند جذبات کو محسوس کرنا سیکھ لیا تھا۔ اُن کی تصویر چرچل کے بستر کے قریب ہی اُس کے مرنے تک لٹکی ہوئی تھی۔ یوں، میرے خیال میں ہمارے زمانے کے کسی دوسرے رہنما کے مقابلے میں چرچل کے ایک مسیحی کے جذبات تھے۔ یہ بات سوچنی ناممکن ہے کہ آیت اللہ خمینی، یا ولہ دیمیر پیوٹن Vladimir Putin، یا باراک اوباما اپنے لوگوں کے دُکھوں کے لیے ہمدردی کی وجہ سے روئے ہونگے۔ ہمدردی ایک مسیحی خاصیت ہے – جس کو یسوع نے پہلی صدی کی سرد رومی دُنیا کو تعلیم دی تھی، ’’وہ ایک غمگین انسان تھا جو رنج سے آشنا تھا‘‘ (اشعیا53:3)۔

’’رنج و الم کا انسان،‘‘ کیا ہی نام ہے
   خُدا کے بیٹے کے لیے جو آیا تھا
تباہ حال خستہ گنہگاروں کو بچانے کے لیے!
   ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ!

پاک صحائف میں ہمیں تین مرتبہ بتایا گیا ہے کہ یسوع رویا تھا۔

I۔ پہلی بات، یسوع شہر پر رویا تھا۔

ایک صبح وہ گدھے کی سواری کرتا ہوا یروشلیم میں آیا۔ لوگوں کا ایک بہت بڑا ہجوم جو اُس کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا نعرے لگانے لگا، ’’ابنِ داؤد کو ہوشعنا: مبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے! عالم بالا پر ہوشعنا‘‘ (متی21:9)۔ یہ کھجوروں کے اِتوار پر یسوع کا ’’فاتحانہ داخلہ‘‘ کہلاتی ہے۔

The Triumphal Entry
’’کھجوروں کے اِتوار‘‘ پر یسوع کا فاتحانہ داخلہ۔

لیکن ہمیں بہت ہی کم بتایا جاتا ہے کہ اِس کا اختتام اُس دِن کیسے ہوا تھا،

’’یروشلیم کے نزدیک پہنچ کر یسوع نے شہر پر نظر ڈالی اور اُسے اُس پر رونا آ گیا‘‘ (لوقا19:41)۔

ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell اُن تین عظیم ترین مبلغین میں سے ایک تھے جن کے بارے میں مَیں نے کبھی سُنا ہے۔ وہ تقریباً ساٹھ سالوں کے قریب ٹیکساس کے شہر ڈلاس میں پہلی چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے پادری تھے۔ اپنے واعظوں میں سے ایک میں، ڈاکٹر کرسویل نے ایک مبلغ کے بارے میں بتایا جو حال ہی میں ایک بہت بڑے شہر میں ایک گرجہ گھر کی نظامت کے لیے گیا تھا۔

’’جب اُس کے لیے منادی کا وقت آیا تو وہ وہاں پر نہیں تھا۔ ایک مناد کو کہا گیا کہ مبلغ کو ڈھونڈ کر لائیں۔ جب اُس نے اُسے ڈھونڈا تو وہ اپنے دفتر میں تھا، کھڑکی کے پاس کھڑا ہوا، منتشر شہر کی وسیع پسماندہ علاقے پر نظر ڈال رہا تھا۔ جب اُس نے باہر اُن پسماندہ عمارات پر نظر ڈالی، تو وہ پادری رو رہا تھا۔ مناد نے اُس سے کہا، ’محترم، لوگ انتظار کر رہے ہیں اور آپ کی منادی کرنے کا وقت ہو چکا ہے۔‘ پادری صاحب نے جواب دیا، ’میں ذرا لوگوں کے غموں اور تنگدستیوں اور صدموں اور مایوسیوں میں گِھر گیا تھا۔ ذرا دیکھو۔ ذرا دیکھو‘ – جب اُس نے شہر کی جانب اشارہ کیا۔ مناد نے جواب دیا، ’جی ہاں، محترم، میں جانتا ہوں۔ لیکن آپ جلد ہی اِس کے عادی ہو جائیں گے۔ آپ کے تبلیغ کرنے کا وقت ہو چکا ہے۔‘‘‘

اور پھر ڈاکٹر کرسویل نے کہا،

اِس ہی بات سے میں اپنے گرجہ گھر میں، تمام گرجہ گھروں میں خود میں خوفزدہ ہوتا ہوں۔ ہم اِس کے عادی ہو جاتے ہیں۔ لوگ گمراہ ہیں – تو کیا ہوا؟ اُن کے پاس کوئی اُمید نہیں – تو کیا ہوا؟ اور بالاآخر ہم اِس کے عادی ہو جاتے ہیں – اور اِس کو بُھلا دیتے ہیں۔ اِس بات میں ہم مسیح سے مختلف ہیں۔ ’یروشلیم کے نزدیک پہنچ کر یسوع نے شہر پر نظر ڈالی اور اُسے اُس پر رونا آ گیا۔‘‘ (ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ ہمدردانہ مسیح The Compassionate Christ، کریسینڈو کُتب پبلیکیشنز Crescendo Book Publications، 1976، صفحہ 58)۔

جب اُس دِن کوہِ زیتون پر یسوع کھڑا تھا اور اُس نے یروشلیم پر نظر ڈالی تھی جو کس نے سوچا ہو گا کہ صرف چالیس سال بعد یہ ختم ہو چکا ہوگا؟ کس نے سوچا ہوگا کہ ایک نسل کے بعد رومیوں کے لشکر کے جنرل ٹائٹس نے پھاٹکوں اور دیواروں کو گروا دیا ہوگا اور خُدا کی ہیکل کو نظرِ آتش کروا دیا ہوگا؟ کچھ بھی نہیں بچا ہوگا ماسوائے ایک پتھر کی دیوار کے حصے کے جو پاک ہیکل کے اردگرد رہا تھا۔ ’’تمہارا گھر تمہارے لیے ویران چھوڑا جاتا ہے۔‘‘ اور وہ رو پڑا۔ یسوع شہر میں نقصان پر رو پڑا تھا۔

کوئی کہتا ہے، ’’لیکن پادری صاحب، ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم سارے لوگوں کو بچا نہیں سکتے۔ ہم تو یہاں تک کہ زیادہ تر لوگوں کو بھی نہیں بچا سکتے۔ لیکن ہم لوگوں میں سے کچھ کو بچا سکتے ہیں۔ آپ انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے بدھ یا جمعرات کی شام کو آ سکتے ہیں۔ آپ ہفتے کی رات کو انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے آ سکتے ہیں! آپ جا سکتے ہیں اور اُنہیں اِتوار کی دوپہر کو لا سکتے ہیں! آپ ایسا کر سکتے ہیں! کسی دِن ہمارے شہر کی سڑکیں کوڑے اور دھویں اور خون اور موت سے بھر جائیں گی۔ کسی دِن اِس کے لیے انتہائی تاخیر ہو چکی ہو گی کہ آپ کسی کو بچا سکیں۔ اب، اِس ہی لمحے، صلیب کے سپاہیوں اور برّے کے پیروکاروں کی حیثیت سے جائیں۔ اب ہی بیچارے، گمراہ یا گمشدہ گنہگاروں کی مدد کرنے کا لمحہ ہے کہ وہ مسیح کو ڈھونڈ پائیں، معافی کو ڈھونڈ پائیں، اور اُمید کو ڈھونڈ پائیں! ’’اور یروشلیم کے نزدیک پہنچ کر یسوع نے شہر پر نظر ڈالی اور اُسے اُس پر رونا آ گیا۔‘‘

II۔ دوسری بات، یسوع ہمدردی میں رویا تھا۔

اُس نے اپنے شاگردوں کو بتایا، ’’ہمارا دوست لعزر… مرچکا ہے‘‘ (یوحنا11:11، 14)۔ اُس نے کہا، مجھے اُس کو جگانے کے لیے جانا ہے‘‘ – یعنی کہ، اُس کو مُردوں میں سے زندہ کرنے کے لیے جانا ہوگا۔ اور اِس لیے وہ لعزر کے گھر کے لیے بیت عنیاہ گئے۔ کافر ’’قبرستان‘‘ کا بتاتے ہیں۔ لیکن مسیحی ’’مُردے دفنانے کے مقام‘‘ کا کہتے ہیں – جو کہ ایک یونانی لفظ ہے جس کا مطلب ہوتا ہے سونے کی ایک جگہ، جہاں ہم اپنے مُردوں کو رکھتے ہیں جب تک کہ یسوع آ کر اُنہیں بیدار نہیں کرتا۔ یہی ہے جو یسوع لعزر کے ساتھ کرنے کے لیے جا رہا ہے۔ لیکن اُس نے معجزے کو اُس کی الوہیت اور اُس کی قوت کو ظاہر کرنے کے لیے چار دِن کا انتظار کیا تاکہ وہ اُس کا یقین کریں۔

اب یسوع لعزر کی قبر پر پہنچتا ہے۔ مریم، لعزر کی بہن، جب یسوع قریب آتا ہے تو اُس کو ملتی ہے۔

’’جب یسوع نےاُسے اور اُس کے ساتھ آنے والے یہودیوں کو روتے دیکھا تو دِل میں نہایت ہی رنجیدہ ہوا‘‘ (یوحنا11:33)۔

خالص یونانی میں اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ یسوع مکمل طور سے ٹوٹ گیا، اُس کا سینہ اُچھل رہا تھا، واویلہ کر رہا تھا، نتھنے پُھلا رہا تھا، ہانپ رہا تھا (ĕmbrimaŏmai) – شدت کے ساتھ بے چین تھا، سمندر میں طوفان کی مانند اشتعال انگیز، شدت کے ساتھ پریشان حال، انتہائی انتشار انگیز (tarassō)۔ کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا جب آپ کا کوئی انتہائی نزدیکی مر جاتا ہے؟ میں نے کیا ہے۔ میں ٹوٹ گیا تھا اور واویلہ کیا تھا اور ہانپا تھا اور دھنکنی کی طرح سینہ چلا تھا۔ میں شدت کے ساتھ پریشان حال رہا تھا، اُبلتے ہوئے پانی کی مانند اشتعال انگیز ہوا تھا، شدت کے ساتھ بے چین ہوا تھا۔ میں نے اُس قسم کا شدید درد اور بھاری پن اپنی زندگی میں صرف چند ایک مرتبہ ہی محسوس کیا تھا – لیکن یہ بات سمجھنے کے لیے میرے لیے وہ ہی کافی تھے کہ یسوع نے کیا محسوس کیا تھا۔ میں نے ایسا اُس وقت محسوس کیا تھا جب میری پیاری دادی ماں فلورزFlowers مری تھیں۔ میں نے ایسا اُس وقت محسوس کیا تھا جب میری زندگی آزاد خیال مغربی بپتسمہ دینے والی سیمنری Southern Baptist seminary میں قید ہو کر رہ گئی تھی۔ میں نے ایسا اُس وقت محسوس کیا تھا جب میری ماں سیسیلیہ Cecelia نے وفات پائی تھی۔ یہ غلط نہیں ہے۔ یسوع ہمیں دکھاتا ہے خود اپنے غم کے ذریعے سے کہ کبھی کبھار دُکھ بھی محسوس کرنا ہمارے لیے کوئی گناہ نہیں ہے۔ وہ مریم اور مارتھا اور لعزر کے دوستوں جو رو رہے تھے کیونکہ لعزر مر گیا تھا اُن کے دُکھ کی وجہ سے شدید ہمدردی سے بھر گیا تھا۔

یسوع جانتا تھا کہ وہ چند ہی منٹوں کے بعد لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کر دے گا۔ لیکن وہ موت کی انتہائی حقیقت کی وجہ سے اور اُس غم سے جو یہ ہم پر لاتی ہے تکلیف میں اور ٹوٹا ہوا ہے۔ اور پھر، دو آیات کے بعد، یوحنا کے گیارہویں باب میں، ہمیں تمام بائبل میں مختصر ترین آیت پیش کی جاتی ہے۔ اپنی تکلیف اور سسکیوں میں، یسوع نے کہا، ’’تم نے لعزر کو کہاں رکھا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا، خُداوند، ہمارے ساتھ آ اور خود ہی دیکھ لے۔‘‘ پھر مختصر ترین آیت،

’’یسوع رویا‘‘ (یوحنا11:35)۔

وہ مریم اور مارتھا کے غم میں شامل ہوا تھا کیونکہ وہ بھی اُن کے بھائی لعزر سے محبت کرتا ہے۔ اور یسوع ہمارے بھی غم اور دُکھوں میں شریک ہوتا ہے۔ میں آپ کی نسل کے نوجوان لوگوں پر ترس کھاتا ہوں۔ بے شمار گرجہ گھروں میں وہ مذید اور وہی پرانا حمدوثنا کے گیت نہیں گاتے – وہ گیت جو دِلوں کو چھوتے اور جان کو سکون بخشتے ہیں۔ آج کل کے بچوں کو اُن کے بارے میں پتا ہی نہیں ہے اور یوں پریشانی کے وقت میں وہ اُن کی جانب رُخ نہیں کرتے۔ لیکن پرانے حمدوثنا کے گیت ہی ہیں جنہوں نے میری جان کو تاریکی میں سے گزارا۔

یسوع میں کیسا ایک دوست ہمارے پاس ہے،
   ہمارے سارے گناہ اور غم برداشت کرنے کے لیے!
اُٹھانے کے لیے کیسی ایک رعایت
   ہر ایک بات دعا میں خُدا سے…
کیا ہم ایسا مخلص دوست ڈھونڈ سکتے ہیں،
   کون ہمارے سارے غموں میں شریک ہوگا؟
یسوع ہماری ہر کمزوری کو جانتا ہے،
   اِس کو دعا میں خُداوند کے پاس لے جائیں۔
(’’یسوع میں کیسا ایک دوست ہمارے پاس ہے What a Friend We have in Jesus‘‘
      شاعر جوزف سکرائی ون Joseph Scriven، 1819۔1886)۔

’’یسوع رویا‘‘ (یوحنا11:35)۔

یسوع کے قیمتی آنسو۔ یسوع کی شدید چاہت۔ یسوع کی ہمدردی کے لیے خُداوندا تیرا شکر ہو۔

جب میں ایک لڑکا تھا تو بالکل پہلی مرتبہ ڈاکٹر ھنری ایم۔ میک گوون Dr. Henry M. McGowan مجھے اپنے خاندان کے ساتھ ایک بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر لے گئے۔ اُنہوں نے ایک مرتبہ مجھے بتایا تھا کہ میں اُن کے لیے اُن کے بیٹے کی طرح ہی ہوں۔ میرا خاندان اور میں واپس ٹیکساس کے شہر ورنن Vernon اُنہیں ملنے کے لیے کئی مرتبہ جاتے ہیں۔ اُن ہی سفروں میں سے ایک میں اُنہوں نے مجھے ایک بغیر بحر کی نظم دی جو بے شمار باتوں کی وضاحت کرتی ہے۔ یہ میری سٹیونسن Mary Stevenson نامی ایک لڑکی نے لکھی تھی جب وہ صرف 14 برس کی تھی:

ایک رات میں نے خواب دیکھا۔
جب میں اپنے خُداوند کےساتھ ساحل سمندر پر چہل قدمی کر رہی تھی۔
تاریک آسمان کے پار سے میری زندگی کے نظارے جھلک دکھلا رہے تھے۔
ہر ایک نظارے کے لیے میں نے ریت میں قدموں کے دو نشانوں پر غور کیا،
ایک کا تعلق مجھ سے اور دوسرے کا میرے خُداوند سے تھا۔

میرے سامنے میری زندگی کے اُس آخری نظارے کی تیز جھلک کے بعد،
میں نے ریت میں واپس قدموں کے نشانات کی جانب دیکھا۔
میں نے غور کیا کہ میری زندگی کی راہ پر کئی مرتبہ،
خصوصی طور سے انتہائی بُرے ترین اور دُکھی تر اوقات میں،
وہاں پر قدموں کے نشانات کا صرف ایک ہی جوڑا تھا۔

اس بات نے واقعی میں مجھے پریشان کر دیا، لہٰذا میں نے خُداوند سے اِس بارے میں پوچھا۔
’’خُداوندا تو نے کہا تھا ایک مرتبہ میں تیری پیروی کرنے کا فیصلہ کر لوں،
تو میرے ساتھ تمام راہ پر چلے گا۔
لیکن میں نے غور کیا ہے کہ میری زندگی کے غمگین اور شدید تکلیفوں والے اوقات میں،
قدموں کے نشانات کا صرف ایک ہی جوڑا تھا۔
میں جان نہیں پائی کیوں، جب مجھے تیری سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، تو مجھے چھوڑ جائے گا۔‘‘

اُس نے سرگوشی کی، ’’میرے قیمتی بچے، میں تم سے محبت کرتا ہوں اور کبھی بھی تمہیں چھوڑ کر نہیں جاؤں گا۔
تمہاری آزمائشوں اور امتحانوں میں تو کبھی بھی نہیں۔
جب تم نے قدموں کے نشانات کا صرف ایک ہی جوڑا دیکھا تھا،
یہ اُس ہی وقت تھا جب میں نے تمہیں بانہوں میں اُٹھایا ہوا تھا۔‘‘
      (ریت میں قدموں کے نشانFootprints in the Sand‘‘ شاعر میری سٹیونسن Mary Stevenson، 1922۔1999؛ نظم لکھی گئی سن 1936 میں)۔

یسوع ہمارے شہروں پر روتا ہے – جو کھو چکے ہیں، بِنا کسی اُمید کے۔ یسوع ہمدردی میں ہمارے ساتھ روتا ہے – جب ہم غموں کے لمحوں میں سے گزرتے ہیں۔

III۔ تیسری بات، یسوع جب ہمارے گناہوں کے لیے کفارہ ادا کرتا ہے تو ہمارے لیے روتا ہے۔

عبرانیوں5:7 کہتی ہے،

’’یسوع نے ایک بشر کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے دِنوں میں پُکار پُکار کر اور آنسو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اور التجائیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا اور اُس کی خُدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی‘‘ (عبرانیوں5:7)۔

اپنے مصلوب کیے جانے سے ایک رات پہلے، گتسمنی کے باغ میں جو رو رہا تھا، وہ یسوع ہے۔ ڈاکٹر کرسویل نے کہا،

گتسمنی کے باغ میں اذیت کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ جب اُس نے اذیت میں دُکھ برداشت کیے کہ دعا میں اُس کا ’’پسینہ زمین پر خون کی بڑی بڑی بوندوں کی مانند ٹپک رہا تھا‘‘ (لوقا22:44) … اشعیا نبی نے کہا، ’’خُدا اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے۔‘‘ اشعیا نے کہا، ’’خُدا اُس کی جان کا دُکھ دیکھے گا اور مطمئین ہوگا۔‘‘ کسی طور، ایک بھید میں جس میں ہم شامل نہیں ہو سکتے، خُدا نے اُس کو ہمارے لیے گناہ قرار دیا۔ اور دُنیا کے سارے گناہوں کے بوجھ اور وزن برداشت کرنے میں، وہ شدت سے رو رو کر آنسوؤں کے ساتھ پُکار اُٹھا، ’’اَے باپ، اگر ممکن ہو تو یہ پیالہ مجھ سے ٹال دے۔‘‘ (ibid.، صفحہ 60)۔

گتسمنی میں خُدا سے اپنی زندگی بخش دینے کے لیے یسوع شدید آنسوؤں کے ساتھ رویا تھا تاکہ اگلی صبح صلیب پر خود اپنے ہی بدن پر ہمارےگناہوں کو اُٹھا کر لے جانے کے لیے وہ زندہ رہ سکے۔ اور صلیب پر وہ پُکار اُٹھا، ’’یہ تمام ہوا‘‘ (یوحنا19:30) – اور اُس نے اپنا سر جھکایا اور مر گیا۔ شدید رونے اور آنسوؤں کے ساتھ، اُس کو ہمارے گناہوں کا مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر کیلوں کے ساتھ جڑ دیا گیا تھا۔

کلوری کے پہاڑ پر، ایک ہولناک سویرے،
   میرا نجات دہندہ مسیح، تباہ حال اورافسردہ گیا تھا؛
صلیب پر گنہگاروں کی موت کا سامنا کیا،
   کہ شاید وہ اُنہیں کبھی ختم نہ ہونے والے نقصان سے بچا لے۔
مبارک ہو منّجی! قیمتی منّجی!
   ظاہر ہوتا ہے کہ میں نے اب اُسے کلوری کی صلیب پر دیکھ لیا ہے؛
زخموں سے چور، گنہگاروں کے لیے التجا کرتے ہوئے –
   اندھا اور بے دھیان _ میرے لیے مرتا ہوا!
(مبارک منّجی Blessed Redeemer‘‘ شاعر ایوِز برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

میں آپ سے یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے کہہ رہا ہوں، جس نے بے شمار آنسو بہائے اور صلیب پر آپ کو فیصلے اور گناہ سے بچانے کے لیے اپنا خون بہایا۔ وہ اب آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔ سادہ ایمان کے ساتھ آئیں اور اُس پر بھروسہ کریں۔ اُس کا قیمتی خون آپ کو تمام گناہ سے پاک کر دے گا – اور آپ کو دائمی زندگی بخشے گا۔ آمین۔ ڈاکٹر چعینDr. Chan، مہربانی سےدعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا22:39۔44 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
      ’’مبارک منّجی Blessed Redeemer‘‘ شاعر ایوِز برجیسن کرسچنسن
         Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

لُبِ لُباب

نجات دہندہ کے آنسو

THE TEARS OF THE SAVIOUR

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور رد کیا؛ وہ ایک غمگین انسان تھا جو رنج سے آشنا تھا اور اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں؛ وہ حقیر سمجھا گیا اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہیں جانی‘‘ (اشعیا53:3)۔

(متی23:13، 25، 27، 33؛ 14:36؛ یوحنا8:11؛
لوقا23:43؛ متی9:2؛ لوقا7:48)

I. پہلی بات، یسوع شہر پر رویا تھا، متی21:9؛ لوقا19:41 .

II. دوسری بات، یسوع ہمدردی میں رویا تھا، یوحنا11:11، 14، 33، 35 ۔

III. تیسری بات، یسوع جب ہمارے گناہوں کے لیے کفارہ ادا کرتا ہے تو ہمارے لیے روتا ہے، عبرانیوں5:7؛ لوقا22:44؛ یوحنا19:30 .