Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


روح کا دُنیاوی رغبت چُھڑانے بھرا کام

THE WEANING WORK OF THE SPIRIT
(Urdu)

ڈٓاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 20 ستمبر، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, September 20, 2015

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔کرنتھیوں4:18).

پولوس رسول اپنی زندگی میں بہت بڑی بڑی آزمائشوں سے گزرا تھا۔ اُنہوں نے اُس کو پانچ مرتبہ موت کی حد تک پیٹا تھا – مسیح کی خوشخبری کی منادی کرنے کے لیے۔ اُس کو سنگسار کیا گیا۔ وہ تین مرتبہ سمندری جہازوں کی تباہی کے دوران رہا تھا۔ وہ تقریباً سمندر میں ڈوب ہی چکا تھا۔ وہ لُوٹا گیا تھا۔ وہ بھوک اور پیاس اور روزوں میں سے گزر چکا تھا۔ وہ قید کاٹ چکا تھا۔ جب آپ 2 کرنتھیوں کا گیارہواں باب پڑھیں تو یہ تقریبا! ناممکن دکھائی دیتا ہے کہ ایک شخص مسیح کے لیے اتنی تکلیفیں برداشت کر سکتا ہے جتنی اُس نے برداشت کیں۔

بیشک میں کبھی بھی پولوس رسول سے نہیں ملا۔ لیکن میں ایک شخص کو جانتا ہوں جس نے تکلیفیں برداشت کیں جیسے پولوس نے کی تھیں۔ اُس کا نام رچرڈ ورمبرانڈ Richard Wurmbrand تھا۔ اُس کی اہم کتاب مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ کہلاتی ہے۔ پادری ورمبرانڈ نے خوشخبری کی منادی کرنے کی وجہ سے اشتراکیت پسندوں کی قید میں چودہ سال گزارے۔ اُن کو موت کی حد تک بھوکا رکھا گیا تھا۔ اٹھارہ مرتبہ اُن کے جسم میں تپتی گرم لوہے کی سلاخیں چُبھائی گئیں تھی۔ اُن کے پیروں کو اِس قدر شدت کے ساتھ پیٹا گیا تھا کہ وہ منادی کرنے کے لیے کھڑے نہیں ہو سکتے۔ جب کبھی بھی اُنہوں نے ہمارے گرجہ گھر میں منادی کی اُنہیں اپنے جوتے اُتارنے پڑتے تھے اور ایک کرُسی میں بیٹھنا پڑتا تھا۔ وہ قید سے ایک معجزے کے وسیلے سے بچ نکلے تھے۔ اگر آپ نے اُن کی کتاب مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ کبھی نہیں پڑھی تو مجھے اُمید ہے کہ آپ اُس کی ایک کاپی ہماری کتابوں کی دُکان سے خریدیں گے۔ یہ ایک مختصر سی کتاب ہے۔ میں سال میں ایک مرتبہ اِس کو پڑھنے کی عادت بنا چکا ہوں۔ میں اِس کو ماسوائے بائبل کے، کسی دوسری کتاب کے مقابلے میں زیادہ مرتبہ پڑھ چکا ہوں۔

کس بات نے پولوس اور پادری ورمبرانڈ کو جاری رکھا؟ کیوں اُنہوں نے ہمت نہیں ہاری اور مسیح سے مُنہ نہیں موڑا؟ پولوس نے وجہ پیش کی کہ وہ ایسی آزمائشوں اور سختیوں میں سے گزر سکتا ہے۔ اُس نے کہا،

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ [عارضی] ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

یہ آیت ہمیں ایک کامیاب مسیحی زندگی بسر کرنے کے لیے راز فراہم کرتی ہے۔ ہمیں اُن چیزوں پر نظر نہیں ڈالنی چاہی جو دیکھی جا سکتی ہیں۔ ہمیں اندیکھی چیزوں پر نظر ڈالنی چاہیے۔

I. پہلی بات، اُن چیزوں پر نظر مت ڈالیں جو دیکھی جا سکتی ہیں۔

کیوں نہیں؟ کیونکہ یہ گزر جانے والی خوش فہمیاں ہوتی ہیں۔

زیادہ تر لوگ اپنی تمام تر توجہ اِس دُنیا کی چیزوں پر مرکوز رکھتے ہیں۔ وہ انتہائی پُرجوش ہوتے ہیں جب وہ کالج سے گریجوایشن مکمل کرتے ہیں۔ پھر وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جب وہ ایک اچھی ملازمت نہیں ڈھونڈ پاتے۔ وہ خوش ہوتے ہیں جب لوگ کہتے ہیں وہ کتنے اچھے ہیں۔ لیکن وہ اُداس ہو جاتے ہیں جب لوگ اُن پر تنقید کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ خود کو خوش کرنے کے لیے اِس دُنیا میں کچھ چیزوں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ اور وہ یہ کھبی بھی نہیں ڈھونڈ پاتے۔

میں حال ہی میں نیل گیبلر Neal Gabler کی لکھی ہوئی والٹ ڈزنی Walt Disney (وِنٹیج کُتب Vintage Books، 2006) کی طویل سوانحِ حیات پڑھ کر ختم کر چکا ہوں۔ ڈزنی ایک تحریکی شخصیت تھے۔ اُنہوں نے کڑوڑوں ڈالرز کمائے، لیکن وہ اُن کا مقصد نہیں تھا۔ وہ کام کرنے کے عادی تھے، ایک کے بعد دوسری نئی چیز تخلیق کرنے کی تحریک میں۔ اُنہوں نے پہلے بصری کارٹون بنائے۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے ’’سنو وائٹ اور سات بونے Snow White and the Seven Dwarfs‘‘ تخلیق کیا‘‘ – جسے ایک شاہکار کی پزیرائی ملی۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے ’’پینوکیوPinocchio،‘‘ ’’ڈمبوDumbo،‘‘ ’’بیمبیBambi،‘‘ ’’سینڈریلاCinderella،‘‘ ٹریژر آئیلینڈ Treasure Island،‘‘ ’’ایلیس اِن ونڈر لینڈ Alice in Wonderland،‘‘ پیٹر پین Peter Pan،‘‘ ’’لیڈی اینڈ دی ٹریمپ Lady and the Tramp،‘‘ سلیپینگ بیوٹی Sleeping Beauty،‘‘ میری پوپینز Mary Poppins،‘‘ اور ’’دی جنگل بُک The Jungle Book‘‘ کو تخلیق کیا۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے ڈزنی لینڈ تعمیر کیا اور ڈزنی ورلڈ کی تعمیر کا آغاز کیا۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے ’’ماحولیاتی تحفظ، خَلا کا جائزہ، ایٹمی توانائی، شہری منصوبہ بندی کو مشہور کیا [اور] تفریح کی دُنیا میں سب سے زیادہ قوت سے بھرپور سلطنت تعمیر کی‘‘ (ibid.، صفحہ632)۔ اُنہوں نے اپنی فلموں کے لیے بے شمار اکیڈیمی ایوارڈز جیتے۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ دی لاس اینجلز ٹائمز The Los Angeles Times نے کہا، ’’کوئی بھی تعجب کر سکتا ہے کہ ایک عظیم ترین میراث کس طرح سے ایک شخص کے ذریعے سے حاصل کی جائے‘‘ (ibid.)۔ لیکن وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے باپ کے مذہب کو مسترد کیا اور کبھی بھی گرجہ گھر نہیں گئے۔

وہ 15 دسمبر، 1966 میں گردے کے سرطان کی وجہ سے وفات پا گئے۔ ہسپتال میں اُن کی نرس نے اُن کے خاندان کو خط لکھا، ’’میں نے والٹ کی اُن کے آخری دِنوں میں دیکھ بھال کی، اور محض چاہتی ہوں کہ آپ جان جائیں وہ بیچارہ شخص کس قدر خوفزدہ تھا‘‘ (ibid.، صفحہ631)… ’’وہ موت سے اِس قدر دھشت زدہ ہو چکے تھے کہ اُنہوں نے اپنی [دفنانے] کی ہدایات [وصیت] تک نہیں بتائی۔ اُنہوں نے آزادی کا صدارتی میڈل جیتا تھا، سب سے بڑا اعزاز جو ہماری قوم پیش کر سکتی ہے۔ لیکن وہ بالکل بھی کسی اُمید کے بغیر فوت ہو گئے۔ بائبل کہتی ہے، ’’وہ دولت مند شخص… مر گیا، اور دفنایا گیا؛ اور جہنم میں اُس نے عذاب میں مبتلا ہو کر آنکھیں اوپر اُٹھائیں‘‘ (لوقا16:22، 23)۔

پولوس رسول اور پادری ورمبرانڈ جنت میں گئے۔ والٹ ڈزنی ’’ہمیشہ کی سزا میں‘‘ گئے (متی25:46)۔

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

خُدا نہیں چاہتا کہ آپ جہنم میں جائیں۔ وہ ’’نہیں چاہتا کہ کوئی شخص ہلاک ہو بلکہ چاہتا ہے کہ سب لوگوں کو توبہ کرنے کا موقع ملے‘‘ (2پطرس3:9)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ خُدا ہم تمام کو بار بار دکھاتا ہے کہ اِس دُنیا کی چیزیں صرف عارضی ہیں۔ ڈاکٹر کیگن کی زندگی کی آیت 1یوحنا2:17 ہے،

’’اور دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).

خُداوند نے مجھے وہ سچائی ابتدائی عمر ہی میں دکھانی شروع کر دی تھی۔ اُنہوں نے مجھے ایسٹر کی موقع پر بطخ کا ایک بچہ دیا۔ میں اِس قدر خوش تھا، میں خوشی سے اوپر نیچے چھلانگیں لگا رہا تھا۔ لیکن وہ بطخ کا بچہ میرے پیروں کے نیچے آ گیا، اور مجھ سے مارا گیا۔ میں کئی دِنوں تک روتا رہا! میرے والد صاحب جب میں دو برس کی عمر کا تھا تو چھوڑ کر چلے گئے۔ پھر ہم نے اپنے گھر کو کھو دیا۔ پھر کونچیتا Conchita نامی میری پیاری چھوٹی سی بچی کُتیا گاڑی کے نیچے آ گئی جب میں اُسے دیکھ رہا تھا۔ میں نے اُس کو اپنے بانہوں میں تھام لیا اور اُس سے اُٹھنے کی التجا کی – لیکن وہ مر چکی تھی۔ وہ ایک آٹھ سالہ بچے کے لیے ہولناک بات تھی۔ میری دادی نے مجھے اپنے بانہوں میں جکڑ لیا، اور پھر میں سو گیا جب میں خوفزدہ تھا۔ پھر میں نے اُن بیچاری کے سوکھے ہوئے بدن کو ایک تابوت میں دیکھا، اور میں درختوں میں بھاگ گیا۔ بعد میں مَیں نے اپنے سوتیلے باپ کی ماں کو کرسی میں مرتے ہوئے دیکھا۔ میں اُنہیں ایک گندم کی بوری کی مانند اپنے کندھوں پر لاد کر لے گیا۔ میں نے اُنہیں ہسپتال میں چھوڑا اور پھر کبھی بھی اُنہیں دوبارہ نہیں دیکھا۔ اِس کے بعد بھی مجھے بائبل میں یقین کرنے پر آزاد خیال سیمنری میں برادری سے نکال دیا گیا۔ میں اِس قدر شکست خوردہ ہو گیا کہ میں نے مذہبی خدمت کو خیر آباد کہا اور آدھی رات کو تاریکی میں پیدل نکل پڑا۔ میں نے ایک گرجہ گھر شروع کیا۔ تب میرے سارے دوست میرے خلاف ہو گئے۔

’’پھر میں نے کہا، میں اُس کا ذکر نہ کروں گا نہ اُس کے نام سے پھر کبھی بولوں گا، تو اُس کا کلام میرے دل میں آگ کی طرح دہکتا ہے، گویا میری ہڈیوں میں آگ بند کی گئی ہو۔ جسے میں ضبط کرتے کرتے تھک گیا، اور مجھ سے رہا نہین جاتا‘‘ (یرمیاہ 20:9).

میں نے واقعی میں وہی محسوس کیا جو یرمیاہ نبی نے محسوس کیا تھا – اور میں جان گیا مجھے دوبارہ تبلیغ کرنی ہی تھی۔

ہر انسان کی زندگی کے تجربات اِس ہی طرح دِل دُکھاتے ہیں۔ خُدا کیوں ایسا ہونے دیتا ہے؟ وہ ہمیں دُنیا سے پرے ہٹانا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے ہم دیکھیں کہ یہ دُنیا صرف ایک خواب ہے – ایک خواب جو جلد ہی دُھندلا جائے گا۔

میں اُس بڑے گھر میں بیٹھا ہوں جو میری ماں نے ہمیں دیا تھا۔ میں نے کبھی بھی نہیں سوچا تھا میں اِس جیسا گھر پا سکوں گا۔ میں وہاں رات میں تنہا بیٹھتا ہوں – اور میں سوچتا ہوں، ’’میں یہاں پر زیادہ عرصہ تک نہیں رہ پاؤں گا۔ کوئی اور اِس کو اپنا لے گا – اور میں مر چکا ہوؤں گا۔‘‘ میں آگے بڑھتا ہوں اور اپنی بیوی کا ہاتھ تھام لیتا ہوں جب میں سونے کے لیے جاتا ہوں۔ کبھی نہ کبھی، اِس وقت سے زیادہ عرصہ دور نہیں، میں جا چکا ہوؤں گا۔ میں تب اُس کے لیے صرف ایک یاداشت رہ جاؤں گا۔ کیوں خُدا ہمیں غموں کے اِن ادوار سے گزرنے میں رہنمائی بخشتا ہے؟ وہ ہمیں ہماری حِسّوں اور ہمارے بُتوں، اور ہماری خوش فہمیوں سے پرے کھینچنا چاہتا ہے جو جلد ہی ختم ہو جائیں گی۔

اور اگر ہم اُس کی اطمینان بھری رہنمائی کی پیروی کریں، تو ہم دیکھ پائیں گے کہ یہ دُنیا تو صرف نظر کا ایک دھوکہ ہے۔ ہم خود اپنے آپ میں محسوس کرنا شروع کر دیں گے کہ ’’دیکھی جانے والی چیزیں عارضی ہیں،‘‘ صرف عارضی۔ کبھی بھی مکمل طور پر اطمینان بخش نہیں۔ کبھی بھی بالکل وہ نہیں جو ہم واقعی میں چاہتے ہیں۔

II. دوسری بات، اُن چیزوں پر نظر ڈالیں جو اندیکھی ہیں۔

ہم کیسے دیکھتے ہیں؟ ہم ایمان کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ ہم وہ دیکھتے ہیں جو کوئی بھی انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔ ہم اپنے دِلوں کے ساتھ دیکھتے ہیں،

’’اِس لیے کہ وہ خدا جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نُور چمکے وہی ہمارے دلوں میں چمکا تاکہ [ہم] پہچان سکیں کہ جو نُور مسیح کے چہرہ سے جلوہ گر ہے وہ خدا کے جلال کا نُور ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:6).

خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں،
کیونکہ وہی تنہا آپ کو بچانے کے قابل ہے،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں۔
   (’’ خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں Look to the Lamb of God‘‘
      شاعر ایچ۔ جی۔ جیکسن H. G. Jackson، 1838۔1914)۔

جان ھس John Huss (1360۔1415) لوتھر سے پہلے ایک مذھبی اصلاح پرست تھے۔ اُنہوں نے تنہا مسیح میں ایمان کے وسیلے سے نجات کی منادی کی تھی۔ لوگوں نے اُنہیں کھمبے سے باندھ کر زندہ جلا دیا۔ جب وہ جل رہے تھے تو اُنہوں نے کہا،

جتنی میں نے اپنے ہونٹوں سے تعلیم دی اب میں اپنے خون کے ساتھ مہربند کرتا ہوں۔‘‘ اور ’’بُلند اور خوشی سے بھرپور آواز میں‘‘ حمدوثنا کا ایک گیت گاتے ہوئے، جان ھس کو کھمبے سے باندھ کر زندہ جلا دیا گیا اُس آقا کے لیے جس سے وہ محبت کرتے تھے۔

جان ھس انگریزی مذہبی اصلاح پرست وائیکلیفWycliffe کے تحاریر سے شدید متاثر رہے تھے۔ اور اُن کی بُرائیوں کے خلاف منادی رومی تنظیم کے مرکزی گروہوں میں پوپ کی جانب سے زیادہ عرصہ تک توجہ سے محروم نہ رہ پائی۔ ھس کو مذھبی برادری سے نکال دیا گیا اور کونسٹانس کی کونسل Council of Constance کے سامنے حاضر ہونے کے لیے بُلایا گیا۔ وہاں پر اُن پر غداری کا الزام لگایا گیا اور ایک بدعتی کی حیثیت سے مارنے کی سزا کا حکم جاری کیا گیا۔

ایک کاغذی مائیٹرmiter [بشپ کے سر پر پہنی جانے والی نوکدار کونوں والی ٹوپی] اُن کے سر پر پہنانے کے لیے اِس تحریر کے ساتھ تیار کی گئی ’’بدعتیوں کا سرغُنہ‘‘۔ اور جان ھس نے کہا، ’’میرے خُداوند یسوع مسیح نے میری خاطر کانٹوں کا تاج پہنا تھا؛ تو پھر کیوں نہ میں اُس کی خاطر ہمیشہ کے لیے اِسی ہی طرح ذلت آمیز رہنے والا یہ ہلکا سا تاج نہ پہنوں؟ سچے طور پر اور اپنی مرضی سے، میں یہ کروں گا۔

جب مائیٹر کو اُن کے سر پر رکھا گیا تو بشپ نے کہا، ’’اب ہم تمہاری روح کو ابلیس کے حوالے کرتے ہیں۔‘‘

جان ھس نے آسمان کی جانب اپنی نظریں بُلند کرتے ہوئے کہا، لیکن میں اپنی تیری ہاتھوں میں اے خُداوند یسوع مسیح سونپتا ہوں، میری روح جس کو تو نے مخلصی بخشی۔‘‘

جب کھمبے پر اُن کے اردگرد زنجیر لپیٹی گئی، وہ مسکرائے اور کہا، ’’میرا خُداوند یسوع مسیح اِس سے زیادہ سخت زنجیر کے ساتھ میری خاطر باندھ گیا تھا، تو پھر مجھے کیوں اِس زنگ آلود زنجیر سے شرمندہ ہونا چاہیے؟‘‘ اور یوں 6 جولائی، 1415 میں، وہ آخری وقت تک جرأت مندی اور مسرت کے ساتھ، فوت ہوئے۔

لیکن اُن کا پیغام کھو نہیں گیا تھا۔ ھس کے پیروکاروں میں سے ایک گروہ کھڑا ہوا جو خود کو یونیٹاس فراٹرم Unitas Fratrum بھائیوں کا اتحاد کہلاتا تھا، ۔ اِس قدر زیادہ ایذارسانی سے، ایک خفیہ بیج محفوظ کیا گیا تھا؛ ھس کے اِن پیروکاروں نے اپنی عبادتوں کو خفیہ طور پر منقعد کیا اور اپنی کلیسیا [گرجہ گھر] کی حیاتِ نو کے لیے دعائیں مانگیں۔ ایسی دعائیں سُنی گئیں، جب 1727 میں، اگست کے 13 ویں دِن، حرنہٹ Herrnhut میں مسیحیوں کی موراوئعین Moravian مذھبی جماعت پر خُدا کا روح نازل ہوا۔ اور موراوئعین لوگ اُس خوشخبری کو جس کی منادی جان ھس نے کی تھی دُنیا کے کونے کونے میں لے گئے – پہلی سب سے بڑی پروٹسٹنٹ مشنری تحریک۔ (جان گرین فیلڈ John Greenfield، جب روح نازل ہوا When the Spirit Came، Strategic Press، n.d.، صفحہ6)۔

اگر آپ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے، میں آپ سے وہ کرنے کی تمنا رکھتا ہوں جو جان ھس نے کیا تھا۔ اپنے دِل اور روح کو خُداوند یسوع مسیح کے لیے وقف کر دیں۔ آپ اُس کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے، لیکن آپ اپنے دِل کے ساتھ اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ وہ آپ کو اپنے قیمتی خون کے ساتھ تمام گناہ سے پاک صاف کر دے گا!

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

یسوع پر ابھی بھروسہ کریں اور دیکھیں گے وہ سچ ہے۔ وہ اپنے خون کے ساتھ آپ کے تمام گناہوں کو دھو ڈالے گا، اور آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جائیں گے، تمام زمانوں اور ہمیشہ کے لیے نجات پا لیں گے۔ آمین۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے دُعّا مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یوحنا 20:24۔29۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ یسوع مسیح کی ستائش ہو May Jesus Christ Be Praised،
(جرمن زبان سے ایڈورڈ کیسوال Edward Caswall نے ترجمہ کیا، 1814۔1878)۔

لُبِ لُباب

روح کا دُنیاوی رغبت چُھڑانے بھرا کام

THE WEANING WORK OF THE SPIRIT

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔کرنتھیوں4:18).

I.   پہلی بات، اُن چیزوں پر نظر مت ڈالیں جو دیکھی جا سکتی ہیں، لوقا16:22۔23؛ متی25:46؛ 2پطرس3:9؛
1یوحنا2:17؛ یرمیاہ20:9 .

II.  دوسری بات، اُن چیزوں پر نظر ڈالیں جو اندیکھی ہیں، 2کرنتھیوں4:6، 18 .