Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

پانی اور خون

THE WATER AND THE BLOOD
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 20 ستمبر، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, September 20, 2015

’’مگر سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسوع کے پہلو میں مارا اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خُون اور پانی بہنے لگا۔ جو شخص اِس واقعہ کا چشم دید گواہ ہے وہ گواہی دیتا ہے اور اُس کی گواہی سچی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے تاکہ تُم بھی ایمان لاؤ‘‘ (یوحنا 19:34،35).

یوحنا رسول بارہ میں سے جواں ترین تھا۔ یوحنا صرف تقریباً 18 برس کی عمر کا تھا۔ اِس کے باوجود وہ واحد رسول تھا جس نے یسوع کی صلیب تک پیروی کی تھی۔ اُن میں سے باقی ابھی تک چھپے ہوئے تھے۔ اِس بات میں ایک سبق ہے۔ ریاست ہائے متحدہ کی فوج U.S. Army لڑائی کے لیے 18 سے 22 برس کی عمر کے لوگوں کو بھرتی کرنا چاہتی ہے۔ بڑی عمر کے لوگ زیادہ محتاط اور کم جرأت مند ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں یہی ایک وجہ ہے کہ تاریخ میں بڑے بڑے حیاتِ نو نوجوان لوگوں کی قیادت میں آئے تھے – ہر ایک! میں نے کبھی بھی بوڑھے لوگوں کے حیاتِ نو کے بارے میں نہیں سُنا۔

اگرچہ مجھے محتاط ہونا چاہیے۔ میں گذشتہ ہفتہ حیاتِ نو پر زور دینا چھوڑ چکا ہوں کیونکہ میں نے بے انتہا پریشانی اور نہایت ہی کم بیداری دیکھی ہے۔ آپ کو اب بھی اُس قسم کی باتوں پر مشورے کے لیے میری ضرورت پڑے گا۔ میں ایک بوڑھا سپاہی ہوں۔ میں بے شمار جنگیں لڑ چکا ہوں – اُن میں سے کچھ تو بہت عظیم جنگیں ہیں! سیمنری میں بائبل کے لیے جنگ۔ اِسقاطِ حمل کے خلاف جنگ۔ اُس ہولناک فلم ’’مسیح کی آخری آزمائش The Last Temptation of Christ‘‘ کے خلاف جنگ۔ رُکمین اِزم Ruckmanism کے خلاف جنگ۔ فیصلہ سازیت decisionism کے خلاف جنگ۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُن کے ساتھ ایک طویل جنگ جو اُولیوس Olivas کی تقسیم میں ہمارے گرجہ گھر کو چھوڑ چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ، میں خُدا کے بھیجے ہوئے تین نہایت ہی غیرمعمولی حیاتِ نو کا چشم دید گواہ رہ چکا ہوں۔ لہٰذا، یہ بوڑھا سپاہی کہتا ہے، ’’انتظار کرو! ہم ابھی پورے طور پر تیار نہیں ہوئے ہیں!‘‘ بوڑھے سپاہیوں کو اِس قسم کی باتوں کا پتا ہوتا ہے۔

ڈگلِس میک آرتھرامریکہ کے عظیم ترین جنرلوں میں سے ایک تھے۔ دوسری جنگ عظیم دوئم میں صدر روزویلٹ نے اُنہیں فلپائن سے بُلا بھیجا تھا۔ لیکن جیسے ہی وہ وہاں سے چلے، جنرل میک آرتھر نے کہا، ’’مجھے واپس جانا چاہیے۔‘‘ اور وہ واپس گئے! اور ہم جیت گئے! خُدا کا شکر ہو! نوجوان لوگو، ہم واپس لوٹیں گے – اور میں یقین کرتا ہوں، جلد یا بدیر، ہم اپنے زمانے میں حیاتِ نو کو دیکھیں گے!

خُداوندا، حیاتِ نو بھیج
خُداوندا، حیاتِ نو بھیج
خُداوندا، حیاتِ نو بھیج
اور اِس کو تیری جانب سے آ لینے دے!

یوحنا کی طرف واپس آتے ہیں! کیسا ایک شخص! وہ پطرس کے مقابلے میں بہت زیادہ بہادر تھا! اُس کا توما کے مقابلے میں بہت زیادہ ایمان تھا۔ وہ وہاں صلیب کے پاس کھڑا تھا۔ آپ جانتے ہیں، اُس نے وہاں پر ہونے سے اپنی زندگی داؤ پر لگا دی تھی! وہ وہاں پر کھڑا تھا، مسیح کی ماں کی حفاظت کر رہا تھا۔ وہ صرف ایک نوعمر تھا۔ لیکن کیسا ایک شخص تھا! کیسا ایک ھیرو تھا! وہ اپنے نجات دہندہ کا پیچھا صلیب تک کرتا ہے! وہاں وہ ہے، اپنے خُداوند اور مالک کو صلیب پر مرتے ہوئے دیکھ رہا ہے! میں پُریقین ہوں کہ اُس نے سوچا تھا اب سب کچھ ختم ہو گیا۔ لیکن یہ ہوا نہیں تھا۔ یہ کبھی بھی نہیں ہوا تھا۔ مسیح نے کہا، ’’میں واپس لوٹوں گا۔‘‘ اور ہمارا عظیم نجات دہندہ، اور ہمارا عظیم جنرل واپس آئے گا! اُس نے کہا، ’’ میں دوبارہ آؤں گا‘‘ (یوحنا14:3)۔ اور وہ بالکل وہی کرے گا جو اُس نے کہا!

وہ ہمیں ساری دُنیا میں مار رہے ہیں۔ وہ یہاں تک کہ ہمیں وائٹ ہاؤس میں مار رہے ہیں! وہ یہاں تک کہ شاید ایک آمر حاکم بن جائے! میں نے ممکنات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایک ریاست ہائے متحدہ کے سینیٹر کو سُنا تھا۔ ہمیں شاید دھشت کے ایک دور میں ہونگے! ہمیں شاید زیرزمین جانا پڑ جائے – جیسا کہ اُنہیں چین میں مجبور کیا جا رہا ہے۔ لیکن اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ کیا کرتے ہیں، ہمارے عظیم کمانڈر نے کہا، ’’میں دوبارہ آؤں گا!‘‘ خُداوند کا شکر ہو! ہمارے پاس وہ وعدہ ہے! ’’وہ دوبارہ آ رہا ہے‘‘ – کورس کو گائیں۔

وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
عظیم جلال اور قوت کے ساتھ،
وہ دوبارہ آ رہا ہے!
   (’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again، شاعر میبل جانسٹن کیمپ Mabel Johnston Camp، 1871۔1937)۔

یوحنا پر واپس چلتے ہیں! کیسا پاک ھیرو! کیسا ایک شخص! وہاں وہ کھڑا ہوتا ہے اپنے خداوند اور اپنے مالک کو صلیب پر مرتے ہوئے دیکھ رہا ہے! میں پُر یقین ہوں کہ اُس نے سوچا تھا سب کچھ ختم ہو گیا۔ لیکن شاید، صرف شاید…. یسوع کے الفاظ اُس کے ذہن سے ضرور گزرے ہونگے،

’’ابنِ آدم آدمیوں کے حوالہ کیا جائے گا اور وہ اُسے قتل کر ڈالیں گے – اور وہ تیسرے دِن جی اُٹھے گا‘‘ (متی 17:22،23).

’’شاید!‘‘ ’’نہیں، یہ نہیں ہو پائے گا!‘‘ ’’لیکن شاید!‘‘ میں پُریقین ہوں کہ وہ خیالات یوحنا کے ذھن میں آئے ہونگے۔ اور اِس لیے اُس نے وہ سب کچھ دیکھا۔ اُس نے خود کو وہاں پر کھڑے رہنے کے لیے مجبور کیا اور ہر ایک تفصیل کو دیکھا۔ یوحنا جانتا تھا کہ وہ کوئی اہم بات دیکھ رہا تھا۔ درحقیقت، یہ اُس کی زندگی میں اب تک دیکھی جانے والی باتوں میں سب سے اہم ترین تھی۔ میرے خیال میں یوحنا وہ بات جانتا تھا۔ اُس نے تو یہاں تک سوچا ہوگا کہ وہ جانتا تھا اُس کو اِس کے بارے میں کسی دِن لکھنا پڑے گا! اُس کو یہ سب کچھ بالکل صحیح طریقے سے یاد رکھنا تھا۔ اُس کو ہر ایک تفصیل کو یاد رکھنا تھا۔ جیسے ارنسٹ ھیمنگوے Ernest Hemingway، اُس نے سوچا، اُس نے سوچا تھا کہ اُس کو ’’بالکل سچے طور‘‘ سے اِسے لکھنا ہوگا – کُلی طور پر کسی قسم کی دھوکہ بازی اور نقل کیے بغیر۔‘‘ اِس لیے جان نے ہر ایک بات کو انتہائی احتیاط کے ساتھ دیکھا تھا اور اُس سب کو اپنے ذھن میں نقش کر لیا تھا۔

کیا ایسا ہی نہیں ہے جو ہم کرتے ہیں جب کوئی جسے ہم پیار کرتے ہیں مرتا ہے؟ ہم یاد رکھتے ہیں ہم کہاں پر تھے۔ ہم چھوٹی چھوٹی تفصیلات کو یاد رکھتے ہیں۔ ہم اپنے ذہنوں میں اُن ٹیپوں کو بار بار دہراتے ہیں۔ کیا آپ ایسا نہیں کرتے؟

میری عمر کا ہر امریکی اُس دِن کے بے شمار تفصیلات یاد کر سکتا ہے جب صدر کینیڈی کو گولی ماری گئی تھی۔ وہ باتیں ہمارے دماغوں میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو چکی ہیں۔ میں اُس دِن کی چھوٹی سے چھوٹی تفصیلات یاد کر سکتا ہوں جس دِن میری دادی فوت ہوئیں تھی – اور یہ بات 58 برس پہلے کی تھی جب میں 15 برس کا تھا۔ میں اُس دِن کی چھوٹی سے چھوٹی تفصیلات یاد کر سکتا ہوں جب میری پیاری ماں فوت ہوئی تھی۔ میں جانتا ہوں میں کہاں پر تھا۔ میں جانتا ہوں میں کیا پڑھ رہا تھا۔ میں جانتا ہوں اُن کا ہسپتال کا کمرہ کیسا دکھائی دیتا تھا۔ مجھے یاد ہے دیوار پر کونسی تصویر آویزاں تھی۔ مجھے یاد ہے وہ کیسی لگتی تھیں۔ مجھے یاد ہے نرس نے کیا کہا تھا۔ مجھے یاد ہے ڈاکٹر کیسا دکھائی دیتا تھا۔ مجھے تو یہاں تک کہ وہ کپڑے بھی یاد ہیں جو اُس نے پہنے ہوئے تھے۔ مجھے ہسپتال کا ماحول تک یاد ہے۔ یہ تفصیلات میرے ذہن میں ہمیشہ کے لیے کُھب چکی ہیں۔

اور اِس ہی طرح اُس دِن یوحنا کے ساتھ تھا۔ وہ کبھی بھی نہیں بھول پایا جو اُس نے اُس دِن دیکھا تھا جب یسوع صلیب پر مرا تھا۔

’’مگر سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسوع کے پہلو میں مارا اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خُون اور پانی بہنے لگا۔ جو شخص اِس واقعہ کا چشم دید گواہ ہے وہ گواہی دیتا ہے اور اُس کی گواہی سچی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ سچ کہہ رہا ہے تاکہ تُم بھی ایمان لاؤ‘‘ (یوحنا 19:34،35).

ڈاکٹر آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی Dr. R. C. H. Lenski نے کہا، ’’یہ وہ انتہائی سچائی تھی جس کا وہ ابتدائی [بدعتی سیرینتھس Cerinthus اور] گنوسٹک لوگ انکار کرتے تھے۔ اُن کی قیاس آرائی میں وہ خُدا کا الہٰی [کلام] تثلیث میں دوسری ہستی؛ یسوع میں متجسم، اُس نے انسانی شکل اختیار نہیں کی تھی؛ وہ روح یا خُدا کا الہٰی کلام (’مسیح کی الہٰی قوت‘ جیسا کہ اُنہوں نے اِس کو لفظ دیا) جو یسوع پر نازل ہوئی تھی اُس کو اِس شدید چاہت سے پہلے چھوڑ گئی تھی؛ وہ ’مسیح‘… دُکھ نہیں اُٹھا پایا، جو کہ ایک طرح کا Docetism [وہ بدعتی عقیدہ (جس کا تعلق گنوسٹک لوگوں سے تھا) کہ یسوع کا انسانی جسم نہیں تھا کہ صلیب پر اُس کے دُکھ اور موت حقیقی ہونے کے بجائے ظاہری تھے] تھا۔ یہ بدعت ’یسوع، اُس (خُدا کے) بیٹے‘ کے قربانی دے دینے اور پاک صاف کر دینے والے خون کے بغیر ایک رفاقت یا باہمی رابطے کا دعویٰ کرتی تھی۔ یہ اُن تمام کا دعویٰ ہے جو آج ’اُس خون کی پُرانی تھیالوجی‘ کی تضحیک (مذاق اُڑاتے) کرتے ہیں۔ ’اُس موت‘ کے مقابلے میں ’وہ خون‘ زیادہ خصوصی ہوگا، کیونکہ ’وہ خون‘ قربانی کا اظہار کرتا ہے، یہ ہمیشہ خون ہی تھا جو بہایا گیا۔ خُدا کے بّرے نے فدّیہ [کفارہ] ادا کرنے کے لیے اپنے خون کو بہایا… یہ ’یسوع، اُس کے بیٹے‘ کا خون ہے ایک انسان کی حیثیت سے جس کی انسانی فطرت تھی اور یوں وہ خون بھی جو ’اُس کا بیٹا‘ ہے، زندگی کا الہٰی کلام Logos ہے، الوہیت کی دوسری ھستی، جس نے انسانی روپ دھارا (یوحنا1:14)، جس کا خون، جب بہایا گیا، وہ قوت رکھتا ہے جو ہمیں تمام گناہ سے پاک صاف کرتی ہے‘‘ (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ R. C. H. Lenski, Th.D.، مقدس یوحنا کے مُراسلوں کی تاویل The Interpretation of the Epistles of St. John، اوگسبرگ پبلیشنگ ہاؤس، 1966، صفحہ 389؛ 1یوحنا1:7 پر تبصرے)۔

ڈاکٹر لینسکی کا تعلق لوتھر مشن سے تھا۔ لیکن مجھے پرواہ نہیں کوئی (اور میرا مطلب ہے کوئی بھی) کیا کہتا ہے – وہ بالکل دُرست تھے – اور وہ انتہائی اُس زمانے میں صحیح تھے جس میں ’’اُس خون کی پُرانی تھیالوجی‘‘ کو مسترد کیا گیا تھا۔

’’کیونکہ یہ خون ہی ہے جوجان کا کفارہ ادا کرتا ہے‘‘ (احبار 17:11).

’’جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور جس نے اپنے خُون کے وسیلہ سے ہمیں ہمارے سارے گناہوں سے مخلصی بخشی‘‘ (مکاشفہ 1:5).

میں بغیر کسی خوف کے یہ گانا پسند کروں گا۔ میں اِس کو جان میک آرتھر کے گرجہ گھر میں گانا پسند کروں گا! وہ خون کی بے عزتی کرتے ہیں۔ میں یہ جان میک آرتھر بخود کو گا کر سُنانا پسند کروں گا!

کیا آپ یسوع کے پاس پاک صاف ہونے کی قوت پانے کے لیے جا چکے ہیں؟
   کیا آپ برّہ کے خون میں دھوئے گئے ہیں؟
کیا آپ اِس لمحے اُس کے فضل میں مکمل بھروسہ کرتے ہیں؟
   کیا آپ برّہ کے خون میں دھوئے گئے ہیں؟
کیا آپ خون میں دُھلے ہوئے ہیں،
   برّے کے روحوں کو پاک صاف کرنے والے خون میں؟
کیا آپ کے کپڑے بے داغ ہیں؟ کیا وہ برف کی مانند سفید ہیں؟
   کیا آپ برّہ کے خون میں دُھلے ہوئے ہیں؟
(’’ کیا آپ برّہ کے خون میں دُھلے ہوئے ہیں؟ Are You Washed in the Blood?‘‘ شاعر ایلشاہ اے۔ ھوفمین Elisha A. Hoffman، 1839۔1929)

ویسے، ’’اُس خون کی پرانی تھیالوجی‘‘ کے ساتھ بجا طور پر غلط بات کیا تھی؟ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، لوگ ’خون کی اِس تھیالوجی‘ سے نفرت کرتے ہیں، لیکن مسیح کے بہائے ہوئے خون سے ہٹ کر کوئی بھی تھیالوجی نام کے قابل نہیں ہے‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، یقین دہانی (رومیوں5) Assurance (Romans 5)، بینر آف ٹُرتھ ٹرسٹ، 1971، صفحہ148)۔

یہاں پر حقیقت میں صرف دو ہی الہٰیات کی باتیں ہیں – نیک کاموں کی الہٰی باتیں، اور مسیح کے خون کی الہٰی باتیں۔ فنّی Finney کا علم دین اور لوتھر کا علم دین۔ فیصلہ سازیت کا علم دین اور مذھبی سُدھار کا علم دین – صرف دو علمِ دین، آپ اپنا چُناؤ کر لیں۔ میں اُمید کرتا ہوں آپ صحیح کو چُنیں گے، کیونکہ ’’جب تک خون نہ بہایا جائے گناہ بھی نہیں بخشے جاتے‘‘ (عبرانیوں9:22)۔ قائین سبزیوں (نیکیوں، دعاؤں اور فیصلوں) کے ھدیے کے ساتھ آیا تھا۔ اُس کا بھائی خُدا کے پاس خون کے ہدیے کے ساتھ آیا تھا۔ قائین کی قربانی کو مسترد کیا گیا تھا۔ ھابل کی قربانی کو قبول کیا گیا تھا۔ یہ اُن دو طرح کی قربانیوں کی وہ درمیانی مِثال ہے – اعمالوں یا نیکیوں کے ذریعے سے نجات یا خون کے ذریعے سے نجات۔ یہ بائبل میں بالکل موجود ہے، واضح اور صاف طور پر! لوگ یا تو سوچتے ہیں کہ وہ نیک ہونے کے وسیلے سے بچا لیے جاتے ہیں – یا اُنہیں احساس ہو جاتا ہے کہ وہ کبھی بھی اِس قدر نیک نہیں ہو پاتے اور اِس ہی لیے اُنہیں اپنے گناہوں کو مسیح کے خون کے وسیلے سے پاک صاف کر لینا چاہیے۔ ڈاکٹر لینسکی نے کہا، ’’تنہا مسیح کا پاک اور قیمتی خون ہی ہم بیچارے گنہگاروں کو خُدا کے ساتھ رفاقت میں لاتا ہے اور ہمیں اُس میں برقرار رکھتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 390)۔ لوتھر نے کہا، ’’مسیح کا خون خدا کا خون تھا۔ وہ ہستی دائمی اور لامتناہی ہے، اور یہاں تک کہ اُس کے خون کا ایک قطرہ ہی تمام دُنیا کو بچانے کے لیے کافی ہوگا‘‘ (اشعیا53:5 پر تبصرہ)۔ دوبارہ لوتھر نے کہا، ’’مسیح اپنے خون کے ایک قطرے کے ساتھ دُنیا کے گناہوں کو تسلی بخشنے کے قابل ہو چکا ہوگا‘‘ (گلِتیوں2:16 پر رائے)۔ اور تیسری مرتبہ عظیم اصلاح کار لوتھر نے کہا، ’’یہ وہی ہے جو ہمیں اپنے خون سے مخلصی بخشتا ہے۔ اُس کا خون خُدا، اُس قادرمطلق خالق کا خون ہے، جلال کے خُداوند کا خون ہے، خُدا کے بیٹے کا خون ہے۔ اِس لیے رسول اُس کے بارے میں بات کرتا ہے، اور اِس بات کے لیے وہ بھرپور قوت کے ساتھ گواہی دیتے ہیں‘‘ (1 یوحنا1:7 پر تبصرہ؛ مکاشفہ1:5)۔

یوحنا رسول نے کہا،

’’سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسوع کے پہلو میں مارا اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خُون اور پانی بہنے لگا‘‘ (یوحنا 19:34).

وہ محض اُس بارے میں جو مسیح کے ساتھ صلیب پر رونما ہوا تھا حقائق ہی پیش نہیں کر رہا تھا۔ وہ مسیح کے خون کی شدید اہمیت کو جانتا تھا۔ اپنے پہلے مُراسلے میں یوحنا نے کہا، ’’اُس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1یوحنا1:7)۔ دوبارہ، اپنے پہلے مُراسلے میں یوحنا نے کہا، ’’اور زمین پر گواہی دینے والے تین ہیں، روح، اور پانی اور خون: اور یہ تینوں ایک بات پر متفق ہیں‘‘ (1یوحنا5:8)۔

’’سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسوع کے پہلو میں مارا اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خُون اور پانی بہنے لگا‘‘ (یوحنا 19:34).

نواب نیکولس وان زِینژینڈورف Count Nicholas von Zinzendorf (1700۔1760) تاریخ کے عظیم ترین مسیحیوں میں سے ایک تھے۔ وہ اُس وقت مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہوئے تھے جب یسوع کے بارے میں سوچ رہے تھے جو اُسے اُس کے گناہوں سے پاک صاف کرنے کے لیے صلیب پر خون بہا رہا تھا۔ مصلوب مسیح کے وہ الفاظ جو اُس نے ایک مصورکی بنائی ہوئی تصویر پر دیکھے تھے اُنہوں نے اُس کے دِل کو جکڑ لیا، ’’یہ میں نے تیرے لیے کیا ہے؛ تو نے میرے لیے کیا کِیا؟‘‘ یہ نوجوان شریف شخص گناہ کی سزایابی سے لبریز ہو گیا؛ اور تب وہ جان گیا کہ اُس کے گناہ یسوع کے خون سے پاک صاف ہو چکے تھے۔ اُس نے ایک کام کا آغاز کیا جس نے موراوئین Moravian مشنریوں کو زمین کے کونے کونے میں پھیلا دیا۔ اُس نے اصل میں دورِ حاضرہ کی مشنری تحریک کا آغاز کیا تھا۔ اُس کے مشنریوں میں سے ایک نے جان ویزلی کی مسیح تک پہنچنے میں رہنمائی کی تھی، یوں اُن کا پہلی عظیم بیداری اور تمام کی تمام میتھوڈسٹ تحریک پر بیج ڈالنے والے کے ساتھ اثر ہوا تھا۔ اُنہوں نے ولیم کیری William Carey (1761۔1834) کو اِس قدر متاثر کیا تھا کہ کیری انڈیا کے لیے پہلے بپٹسٹ مشنری کی حیثیت سے وہاں پر گئے تھے۔ پھر سینکڑوں بپٹسٹ مشنریوں نے اُس کی پیروی کی تھی۔

زِینژینڈورف کی تبلیغ اور علم دین مکمل طور پر مسیح کو مرکز مانتے تھے۔ اور زِینژینڈورف نے کہا، ’’مسیح کا خون ناصرف گناہ کے لیے حاکم اعلیٰ کا علاج ہے: یہ مسیحی زندگی کی بڑی [اہم] غذائیت بھی ہے۔‘‘ اُنہوں نے مسلسل مسیح کے زخموں اور مسیح کے خون پر تبلیغ کی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ’’مکمل نجات کے لیے روح ہمارے پاس خون کی راہ کے وسیلے سے آتا ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’میں پیاسا ہوں، خُدا کے زخمی برّے تیرا، اپنے قیمتی خون میں مجھے پاک صاف کر دینے کے لیے۔‘‘ اُنہوں نے حمدوثنا کا یہ گیت جرمن زبان میں لکھا اور جان ویزلی نے اِس کا انگریزی میں ترجمہ کیا،

یسوع، تیرا خون اور راستبازی،
   میری خوبصورتی ہے، میرا جلالی لباس؛
بھڑکتی دُنیاؤں کے درمیان، اِن قطاروں میں،
   خوشی کے ساتھ میں اپنا سر اُٹھاؤں گا۔

خُداوند، میں یقین کرتا ہوں تیرا قیمتی خون،
   جو خُدا کی رحم کی نشست پر ہے،
جو ہمیشہ کے لیے گنہگاروں کے لیے التجا کرتا ہے،
   جو میرے لیے یہاں تک کہ میری جان کے لیے بہایا گیا تھا۔

اُوگستس ٹاپلیڈی Augustus Toplady (1740۔1778) کوئی احمق نہیں تھے۔ وہ ویسٹ منسٹر سکول اور آئرلینڈ کے شہر ڈبلین میں ٹرنیٹی کالج سے پڑھے ہوئے تھے۔ وہ 15 برس کی عمر میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ وہ 24 برس کی عمر میں انگلستان کے گرجہ گھر میں مذھبی فرائض ادا کرنے کے لیے مسح کیے گئے تھے۔ ایلگِن ایس۔ موئیر Elgin S. Moyer نے کہا، ’’انگلستان کی کلیسیا میں کیلون اِزم کا عظیم چیمپئین شدید خلوص و سچائی کے ساتھ لکھتا اور بحث دلیلیں پیش کرتا ہے‘‘ (کلیسیا کی تاریخ میں کون کون تھا Who Was Who in Church History، موڈی پریس، 1968، صفحہ 408)۔ اِس عظیم اور عالم شخص نے حمدوثنا کا وہ گیت لکھا تھا جو ہم نے اِس واعظ کی تبلیغ سے پہلے گایا تھا۔ حمدوثنا کے گیت میں ٹاپلیڈی نے یسوع کو زمانوں کی چٹان کہا۔ میں نے پہلی مرتبہ اِس حمدوثنا کے گیت کو اپنی دادی کے جنازے میں سُنا تھا جب میں پندرہ برس کی عمر کا تھا۔ اِس میں میرے نوجوان ذہن پر اِس قدر گہرا اثر ڈالا کہ میں نے حمدوثنا کی ایک کتاب حاصل کی اور الفاظ کو بار بار پڑھا۔ آپ کے گیتوں کے ورق پر یہ نمبر ایک پر ہے۔ اِسے گائیں۔

زمانوں کی چٹان، میرے لیے چیری پھاڑی گئی، مجھے خود کو تجھ میں چھپا لینے دے؛
اُس پانی اور خون کو جو تیری زخمی پسلی سے بہا تھا،
گناہ کو دور کرنے کے لیے دھرا علاج بنا، مجھے اِس کے جرم اور طاقت سے پاک صاف کر۔
(’’زمانوں کی چٹان Rock of Ages‘‘ شاعر اگستس ایم۔ ٹاپلیڈی Augustus M. Toplady، 1740۔1778)۔

یہ یسوع سے ایک دعا ہے، جس کو صلیب پر چیرا پھاڑا (چیرا گیا جیسا کے نیچے درج ہے) گیا تھا۔ یہ یسوع کی ایک دعا ہے جس میں ہم اُس سے ہمیں اُس پانی اور خون سے جو اُس کی پسلی سے بہا تھا ہمارے گناہ کو پاک صاف کرنے کے لیے دعا مانگ رہے ہیں۔ یوحنا نے یسوع کی پسلی سے خون اور پانی کو نکلتے ہوئے دیکھا تھا۔ اِس کا مطلب ہونا چاہیے کہ سپاہی کے نیزے نے یسوع کے دِل کے اِردگرد پانی کی تھیلی کو چیرا تھا – اور پانی مِلا خون اُبل پڑا تھا۔ یہ وہ ہی پانی مِلا خون ہے جو ابھی تک تازہ ہےاور آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے اور آپ کی جان کو تمام زمانوں کے لیے اور تمام ابدیت کے لیے بچانے کے لیے ابھی تک مہیا ہے۔ جب آپ ایمان کے وسیلے سے یسوع کے پاس آتے ہیں تو آپ خُدا کی نظر میں تمام گناہ سے اُس کے خون کے وسیلے سے دُھل کر فوراً پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ ایک جذبے یا احساس کی تلاش مت کریں۔ یسوع کی جانب دیکھیں۔ اپنے دِل میں اُس پر بھروسہ کریں۔ آپ اُس دِن کو بھول نہیں پائیں گے جب آپ یسوع کے قیمتی اور پاک خون کے وسیلے سے خُدا کی نظر میں پاک صاف ہوئے تھے۔

یوحنا نے ہماری تلاوت کو تیسرے صیغے میں لکھا ہے، لیکن میں ہماری تلاوت کو زور دینے کے لیے پہلے صیغے میں لکھوں گا۔

’’سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسوع کے پہلو میں مارا اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خُون اور پانی بہنے لگا۔ اور [میں] اِس واقعہ کا چشم دید گواہ ہوں اور [میں] گواہی دیتا ہے اور [میری] گواہی سچی ہے۔ [میں] جانتا ہوں کہ [میں] سچ کہہ رہا ہوں تاکہ تُم بھی ایمان لاؤ‘‘ (یوحنا 19:34،35).

یوحنا نے وہ اِس لیے لکھا تاکہ آپ ایمان لائیں اور گناہ اور فیصلے سے خُدا کے بیٹے یسوع کی پسلی سے بہے پانی اور خون کے وسیلے سے بچائے جائیں۔ اِس سب کو سمجھنے کی کوشش مت کریں۔ اِس کو مکمل طور پر سمجھنا آپ کے لیے نہایت گہری بات ہے۔ یوحنا نے یہ اِس لیے لکھا تاکہ آپ دِل سے اِس میں یقین کریں۔ جب آپ خُداوند یسوع میں بھروسہ کرتے ہیں تو آپ دُھل کر پاک صاف ہو جاتے ہیں، اور آپ بچا لیے جاتے ہیں۔ آمین۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یوحنا19:31۔37 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’کانٹوں کا ایک تاج A Crown of Thorns‘‘ (شاعر عرّا ایف۔ سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993)۔