Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


آسمان میں مَقدِس اور موسیٰ کی عبادت گاہ

THE TEMPLE IN HEAVEN AND
THE TABERNACLE OF MOSES
(Urdu)

ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن کی جانب سے
by Dr. C. L. Cagan

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتہ کی شام، 19 ستمبر، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, September 19, 2015

’’جب موسٰی خیمہ بنانے کو تھا تو خدا نے اُسے ہدایت کی کہ دیکھ، جو نمونہ تجھے پہاڑ پر دکھایا گیا تھا اُسی کے مطابق سب چیزیں بنانا‘‘ (عبرانیوں 8:‏5).

یہ ایک ہزار سال سے بھی زیادہ قبل از مسیح کی بات تھی۔ عبرانی لوگ صحرا میں تھے۔ موسیٰ نے مصر میں سے نکلنے میں اُن کی رہنمائی کی تھی۔ اب موسیٰ کوہ سینا پر اوپر گیا تھا۔ وہاں پر خُدا نے اُس سے کلام کیا۔ اُس نے اُس کو عبادت گاہ بنانے کے لیے کہا۔ وہ عبادت گاہ [مُقدّس] ایک سادہ سا خیمہ تھی۔ عبرانی کاہن اُس خیمہ عبادت گاہ [مُقدّس] میں خون کی نذر چڑھاتے تھے۔ خُدا کی موجودگی خیمہ عبادت گاہ [مُقدّس] میں نازل ہوئی۔

ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’وہ عبادت گاہ [مُقدّس] ایک خیمہ کہلاتی تھی، جس کے پہلو کے چوکھٹے، جو دونوں اطراف سے سونے کے ساتھ ڈھکے ہوئے تھے، کھڑے کیے جا سکتے تھے۔ یہ تیس ہاتھ لمبا اور دس ہاتھ چوڑا [تقریباً پینتالیس فٹ لمبا اور پندرہ فٹ چوڑا] پیمائش میں تھا‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرزThomas Nelson Publishers، 1983، صفحہ558؛ عبرانیوں8:‏5)۔

مُقدّس کا نہایت اندرونی حصّہ پاک تر ترین تھا۔ یہ باقی کے مُقدّس سے ایک پردے کے ذریعے سے علیحدہ تھا۔ صرف کاہن وہاں پر جا سکتا تھا اور سال میں صرف ایک مرتبہ کفارے کے روز۔ ڈاکٹر میگی نے لکھا، ’’کفارے کے عظیم دِن، سردار کاہن علیحدہ کرنے والے پردے میں سے گزر کر اندرونی حصے پاک تر ترین مُقدّس میں جاتا تھا‘‘ (ibid.)۔ مُقدّس کے پاک تر ترین حصے میں عہد کا صندوق تھا، ایک صندوق جو لکڑی کے ساتھ بنا ہوا تھا اور سونے سے ڈھانپا گیا تھا۔ ’’عہد کا صندوق اعلیٰ ترین زیبائش کے سرپوش سے ڈھکا ہوا تھا جو کفارہ گاہ کہلاتی تھی… سال میں ایک مرتبہ سردار کاہن کفارہ گاہ پر خون رکھتا تھا، اور یہی تھا جس نے اِس کو کفارہ گاہ بنایا تھا۔ وہ خُداوند کے بسنے کی جگہ تھی؛ یعنی کہ، وہ جگہ جہاں پر خُداوند اسرائیل کے بچوں سے ملا‘‘ (میگیMcGee، ibid.)۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں پر سال میں ایک مرتبہ لوگوں کے گناہوں کے لیے کفارے کے طور پر خون اُنڈیلا جاتا تھا۔ لفظ ’’کفارےatonement‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’ڈھانپنا۔‘‘ خون گناہ کو ڈھانپنے کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔

اُس عبادت گاہ کو محض کسی پرانے طریقے سے تعمیر نہیں کیا جا سکتا تھا۔ خروج کی کتاب میں خُداوند نے موسیٰ کو بتایا تھا کہ اِسے کیسے تعمیر کرنا تھا۔ خُداوند نے کہا،

’’اُس عارضی مَقدس کے خیمہ اور اُس کے سارے سامان کا جو نمونہ میں تجھے دکھاؤں، ٹھیک اُسی کے مطابق اُسے بنانا‘‘ (خروج 25:‏9).

خُداوند نے موسیٰ کو بتایا، ’’اُسے اُسی طریقے سے تعمیر کرنا جیسے میں کہوں! اُسی نمونے کی پیروی کرنا جو میں تجھے دکھاؤں!‘‘ اُس نے موسیٰ کو بالکل صحیح طرح سے دکھایا اِسے کیسے تعمیر کرنا ہے۔ اُس نے موسیٰ کو حکم دیا ہر ایک چیز کو ’’اُن کے ٹھیک اُسی نمونے کے مطابق بناناجو اُس کو پہاڑ پر دکھایا تھا‘‘ (خروج25:‏40)۔

بائبل نے اِس کے بارے میں نئے عہد نامے میں بتایا، ہماری تلاوت میں،

’’جب موسٰی خیمہ بنانے کو تھا تو خدا نے اُسے ہدایت کی کہ دیکھ، جو نمونہ تجھے پہاڑ پر دکھایا گیا تھا اُسی کے مطابق سب چیزیں بنانا‘‘ (عبرانیوں 8:‏5).

وہ نمونہ کیا تھا جو خُداوند نے موسیٰ کو دیا تھا؟ فن تعمیر سے تعلق رکھنے والا وہ منصوبہ کیا تھا؟ اُس عبادت گاہ کو آسمان میں ہیکل کے نمونے کی پیروی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جی ہاں، بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ یوں آسمان میں ایک ہیکل ہے۔ یہ کہتی ہے، ’’خُدا کا مَقدِس جو آسمان میں ہے کھول دیا گیا اور اُس کے اندر اُس کے عہد کا صندوق نظر آنے لگا‘‘ (مکاشفہ11:‏19)۔ وہاں آسمان میں ایک مَقدِس ہے، اُس میں عہد کے صندوق کے ساتھ (اُس لفظ ’’عہدنامہTestament‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’عہد‘‘)۔ زمین پر عبادت گاہ اُس کی نقل کے طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ بائبل کہتی ہے، ’’خیمۂ شہادت کا مَقدِس آسمان میں کھول دیا گیا… اور ساری مَقدِس خُدا کے جلال اور اُس کی قدرت کے دھویں کے ساتھ بھر گیا‘‘ (مکاشفہ15:‏5، 8)۔ خُدا کی موجودگی آسمان میں مَقدِس میں بستی ہے، بالکل جیسے یہ زمین پر عبادت گاہ میں بسی تھی۔

وہاں آسمان میں ایک مَقدِس ہے۔ اور خُدا نے موسیٰ کو اُس مَقدِس کے ’’نمونے‘‘ کے مطابق عبادت گاہ تعمیر کر نے کے لیے کہا تھا۔ اُس نے موسیٰ سے کہا، ’’دیکھنا… جو نمونہ تجھے پہاڑ پر دکھایا گیا تھا اُسی کے مطابق سب چیزیں بنانا‘‘ (عبرانیوں8:‏5)۔

کوئی کہہ سکتا ہے، ’’آپ کو کیسے معلوم وہاں آسمان میں ایک مَقدِس ہے؟ میں نے اُسے کبھی بھی نہیں دیکھا۔‘‘ آج رات یہاں پر کسی نے بھی آسمان میں مَقدِس کو نہیں دیکھا۔ ہمیں اِس کے بارے میں کیسے معلوم ہوتا ہے؟

یہ ہمیں نظریہ علم یا علمیاتepistemology کے موضوع پر لے جاتا ہے۔ ’’علمیاتepistemology‘‘ فلسفے میں ایک لفظ ہے۔ یہ ہمیں چیزوں کے بارے میں کیسے پتا چلتا ہے کے بارے میں موضوع ہے۔ ہم کیسےhow جانتے ہیں جو ہم جانتے ہیں؟ ہمیں آسمان کے بارے میں کیسے پتا چلتا ہے؟ ایک شخص ایک بات کہتا ہے، اور دوسرا کوئی اور ہی بات کرتا ہے۔ آپ اِس کو ہر کہیں پر دیکھ سکتے ہیں۔ لوگ یوں باتیں کرتے ہیں جیسے بہت بڑے ماہرین ہوں، لیکن وہ کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ لیکن لوگ سارا وقت آسمان [جنت] کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔

بالکل اِسی وقت تھیٹروں میں ’’جنت میں 90 منٹ 90 Minutes in Heaven‘‘ نامی فلم دکھائی جا رہی ہے۔ یہ ایک آدمی کے بارے میں ہے جو کہتا ہے کہ وہ ایک گاڑی کے حادثے میں مر گیا تھا اور اوپر جنت میں گیا تھا۔ وہاں پر اُس نے اپنی مُردہ پر دادی سے ملاقات کی تھی اور جنت کی کوائر میں گانے کا موقع حاصل کیا تھا۔ اُس تمام کے بعد وہ واپس زمین پر آ گیا تھا۔ اُس قسم کا احمقانہ کباڑ دیکھنے کے لیے مت جائیے! گذشتہ سال ’’جنت حقیقت میں ہےHeaven is For Real‘‘ نامی ایک فلم تھی۔ یہ ایک بچے کے بارے میں تھی جس نے کہا کہ وہ اوپر جنت میں گیا تھا جب اُس کی سرجری ہو رہی تھی۔ وہاں پر اُس نے اپنے مُردہ پر دادے سے، اپنی مُردہ بہن اور یسوع سے ملاقات کی تھی۔ میں خوش ہوں کہ میں نے وہ نہیں دیکھی!

چند ایک سال پہلے میں ایک خاتون سے ملا تھا جس نے مجھے بتایا کہ چالیس راتوں تک یسوع نے اُس کو نیند سے اُٹھایا، اُس کو جہنم میں لے جا گیا، اور پھر اُس کو اُس کی خوابگاہ میں واپس لے آیا۔ اُس نے اپنی کہانی ’’جہنم کا الٰہی انکشاف A Divine Revelation of Hell‘‘ نامی کتاب میں بتائی۔ بے شمار لوگوں نے وہ کتاب خریدی۔ لوگ بے شمار قسم کی کہانیاں بتاتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ اُنہوں نے ایک نور دیکھا تھا جب وہ مر رہے تھے اور پھر وہ واپس آ گئے۔ کوئی ایک بات کہتا ہے اور کوئی دوسری بات۔ لیکن ہمیں آسمان [جنت] کے بارے میں معلوم کیسےhow چلتا ہے؟

زیادہ تر لوگ اپنے احساسات اور تجربات سے چلتے ہیں۔ دوسرے خود اپنے ذہنوں کی پیروی کرتے ہیں۔ اگر اُنہیں کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی، وہ اِس کو مسترد کر دیتے ہیں۔ وہ پرواہ نہیں کرتے کہ خُدا نے کہا، ’’میرے خیالات تمہارے خیالات نہیں ہیں نا ہی تمہاری راہیں میری راہیں ہیں‘‘ (اشعیا55:‏8)۔ وہ پرواہ نہیں کرتے کہ خُدا نے کہا، ’’جس طرح آسمان زمین سے اونچے ہیں، اُسی طرح میری راہیں تمہاری راہوں سے اور میرے خیالات تمہارے خیالات سے بُلند تر ہیں‘‘ (اشعیا55:‏9)۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ خُدا ہم میں سے کسی کے بھی مقابلے میں زیادہ ہوشیار ہے۔ اِس لیے اگر اُنہیں کسی بات کی سمجھ نہیں آتی، وہ اُس کو باہر پھینک دیتے ہیں! یہی ہے جو علم الہٰیات کے آزاد خیال لوگ کرتے ہیں۔ اگر وہ سمجھ نہیں پاتے بائبل کیا کہتی ہے یا اُس پر یقین کرنا نہیں چاہتے، وہ اِس کو مسترد کر دیتے ہیں! وہ اپنے ذہنوں پر بھروسہ کرتے ہیں خُدا پر نہیں۔

ڈاکٹر جان میک آرتھرDr. John MacArthur اُن میں سے ایک ہیں۔ ہماری تلاوت کہتی ہے کہ خُدا نے موسیٰ کو ’’اُسے پہاڑ پر دکھائے گئے نمونے کے مطابق‘‘ عبادت گاہ کو تعمیر کرنے کے لیے کہا تھا (عبرانیوں8:‏5)۔ ڈاکٹر میک آرتھر کو یہ بات سمجھ میں نہیں آئی تھی، اِس لیے وہ اِس کو مسترد کر دیتے ہیں۔ جب اُنہوں نے وہ آیت پڑھی، اُنہوں نے کہا،

اِس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہاں آسمان میں اصل میں عمارتیں ہیں جن کی نقل عبادت گاہ میں کی گئی، بلکہ اِس کے بجائے کہ آسمانی حقیقتوں کو پوری طرح سے علامتی طور پر پیش کیا گیا تھا اور زمینی عبادت گاہ کے نمونے میں ظاہر کیا گیا ہے (میک آرتھر کا مطالعۂ بائبل The MacArthur Study Bible؛ عبرانیوں8:‏5 پر غور طلب بات)۔

ڈاکٹر میک آرتھر کہتے ہیں ’’آسمان میں کوئی عمارتیں‘‘ نہیں ہیں، حالانکہ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ وہاں پر ایک مندر ہے۔ وہ کیسے جانتے ہیں؟ وہ وہاں پر کبھی بھی نہیں گئے۔ وہ خود اپنے دماغ پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اگر اُنہیں کچھ سمجھ میں نہیں آتا تو وہ اُس کو مسترد کر دیتے ہیں۔ اِس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ ڈاکٹر میک آرتھر یسوع کے خون کے ساتھ بھی یہی چیز کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یسوع کا خون گناہ سے نجات نہیں دلاتا، اور یہاں تک کہ وہ لفظ ’’خون‘‘ صرف مسیح کی موت کی علامت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ خون اب وجود نہیں رکھتا، کہ وہ مٹی میں نیچے بہہ گیا تھا اور ختم ہو گیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ آسمان میں یسوع کا کوئی خون گناہ کو دھونے کے لیے نہیں ہے۔ وہ یہ نہیں سمجھ پاتے، اور اِس لیے وہ اِس کومسترد کرتے ہیں۔ پھر وہ کیا یقین کرتے ہیں کہ آسمان میں کیا ہے؟ خالی خلا؟ کم از کم یہ کچھ تو ہے جو وہ سمجھ سکتے ہیں۔ مگر خالی خلا تو گناہ کو نہیں دھوتی۔ یہ صرف یسوع کا خون ہے جو ’’ہمیں تمام گناہ سے پاک صاف کرتا‘‘ ہے (1یوحنا1:‏7)۔

کچھ لوگ اپنے احساسات اور تجربات پر بھروسہ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے ذہنوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ لیکن ہم آسمان کے بارے میں کیسے جان سکتے ہیں؟ ہم کیا آگاہی پا سکتے ہیں؟

ہمارے پاس قابلِ بھروسہ شعور کا ذریعہ ہے! خُدا نے یہ ہمیں خود بائبل میں پیش کیا ہے! پاک صحائف میں ہمارے پاس ’’پیشن گوئی کے زیادہ یقینی الفاظ‘‘ ہیں (2پطرس1:‏19)۔ بائبل کوئی چیزوں کا معجموعہ نہیں ہے جس کولوگوں نے کافی عرصہ پہلے بنایا۔ پطرس رسول نے لکھا، ’’پہلے یہ بات جان لو کہ کوئی شخص پاک کلام کی کسی نبوت کی تفسیر اپنے طور پر [وہ نہیں جو کوئی سوچتا ہے] نہیں کر سکتا۔ کیونکہ نبوت کی کوئی بات انسان کی اپنی خواہش سے[وہ نہیں جو لوگ بنا لیتے ہیں] کبھی نہیں ہوئی بلکہ لوگ پاک روح کے الہام سے خُدا کی طرف سے [جس کو لکھنے کے لیے خُدا نے اُنہیں تحریک دی] کلام کرتے تھے‘‘ (2پطرس1:‏20۔21)۔

ہم آسمان کے بارے میں جان سکتے ہیں – ہم جانتے ہیں خُدا نے بائبل میں ہمیں کسی بات کا انکشاف کیا ہے۔ لیکن خدا نے ہمیں جو پاک صحائف میں بتایا ہے اُس کے مقابلے میں آسمان [جنت] کے بارے میں مذید اور زیادہ نہیں جان سکتے۔ جو کچھ ہم آسمانی مَقدِس کے بارے میں جانتے ہیں وہ ہے جو بائبل ہمیں اِس کے بارے میں بتاتی ہے۔ اور وہ واحد راہ جس سے ہم زمین پر عبادت گاہ [مَقدِس] کے سچے معنوں کو جانتے ہیں وہی ہے جو بائبل ہمیں بتاتی ہے۔ بائبل نظریہ علم یا عملیات epistemology کے سوال کا جواب دیتی ہے – ہم وہ کیسے جانتے ہیں جو ہم جانتے ہیں؟ ہم جانتے ہیں کیونکہ خُدا ہمیں پاک صحائف میں بتاتا ہے! مذہبی سُدھار میں اِس عقیدے کو sola scriptura کہتے ہیں – جس کا مطلب ہوتا ہے ’’تنہا پاک صحائف۔‘‘ ہم روحانی باتوں کے بارے میں بائبل سے آگاہی حاصل کرتے ہیں – اور صرف بائبل ہی سے حاصل کرتے ہیں!

بائبل کہتی ہے کہ عبادت گاہ [مَقدِس] کسی پرانے طریقے سے نہیں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ آسمان [جنت] میں مَقدِس کے نمونے کے مطابق تعمیر کی گئی تھی۔ اور مَقدِس میں قربانیاں محض کسی پرانی طرز پر نہیں ادا کی جاتی تھیں۔ اُن میں کیا معنی ہوتا تھا؟

وہ عبادت گاہ [مَقدِس] اور قربانیاں ’’آسمانی باتوں کی نقل اور عکس‘‘ تھیں (عبرانیوں8:‏5)۔ وہ اُن آسمانی باتوں کی جن کی وہ نمائندگی کرتی تھیں شبیہہ تھیں۔ علم اِلہٰیات میں، ’’تشبیہہ‘‘ پرانے عہد نامے میں ایک شخص یا بات ہوتی ہے جو ایک بہت بڑی پیشن گوئی کے نئے عہد نامے میں پورا ہونے کی عکاسی کرتی ہے یا نمائندگی کرتی ہے، اور شبیہہantitype کہلاتی ہے۔ میں آپ کو ایک مثال پیش کرتا ہوں۔

بیابان میں اسرائیل کے لوگوں نے خُدا کے خلاف گناہ کیا تھا۔ اور خُدا نے خوفناک سانپ بھیجے جنہوں نے اُنہیں ڈس لیا، اور اُن میں سے بے شمار مارے گئے۔ لوگوں نے کہا، ’’ہم نے گناہ کیا‘‘ (گنتی21:‏7)۔

’’اور خداوند نے موسٰی سے کہا، ایک سانپ بنالے اور اُسے کھمبے پر لٹکا اور سانپ کا ڈسا ہُوا جو کوئی اُسے دیکھ لے گا وہ زندہ بچے گا۔ چنانچہ مُوسٰی نے پیتل کا ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے پر لٹکا دیا۔ تب جب کبھی کسی کو سانپ ڈس لیتا اور وہ اُس پیتل کے سانپ کی طرف دیکھتا تو زندہ بچ جاتا‘‘ (گنتی 21:‏8۔9).

موسیٰ نے پیتل کا ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے پر لٹکا دیا۔ کوئی بھی جو ڈسا ہوا ہوتا تھا – اگر وہ پیتل کے سانپ پر نظر ڈال لیتا – زندہ رہتا!

لیکن پیتل کے سانپ کا ایک گہرا ترین معنی تھا۔ وہ مسیح کی ایک تشبیہہtype تھا، جو کہ اُس کی تکمیل یا شبیہہantitype تھا۔ یسوع نے کہا،

’’جس طرح مُوسٰی نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا کیا اُسی طرح ضروری ہے کہ ابنِ آدم بھی بلند کیا جائے۔ تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:‏14۔15).

جس طرح کھمبے پر سانپ کو اونچا کرنا ایک تشبیہہ تھی، ایک تصویر تھی، یسوع کی صلیب پر اونچا کیے جانے کی۔ اگر آپ یسوع پر بھروسے کے ساتھ نظر ڈالتے ہیں، آپ اپنے گناہ سے معاف کیے جاتے ہیں۔ آپ دائمی زندگی کے تحفے کو پا لیں گے۔ آپ زندہ رہیں گے! آپ کو سزا یا جنہم کو برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔ آپ زندہ رہیں گے! یہی سب کچھ ہے جو آپ کو کرنا ہوتا ہے۔ یسوع پر نظر ڈالںےوالے زندہ رہیں!

بائبل کہتی ہے کہ عبادت گاہ [مَقدِس] میں قربانیاں ’’آسمانی باتوں کی نقل اور عکس‘‘ تھیں (عبرانیوں8:‏5)۔ سال میں ایک مرتبہ، کفارے کے روز، سردار کاہن سال میں صرف ایک مرتبہ جاتا تھا اور وہ بھی خون لے کر تاکہ اُسے اپنی اور اپنی اُمت کی خطاؤں کے لیے گزرانے‘‘ (عبرانیوں9:‏7)۔ یہودی سردار کاہن سال میں ایک مرتبہ پاک ترین مکان [مِقدِس] میں جانوروں کا خون لے کر جاتے تھے اور خُدا کے حضور میں کفارا گاہ پر اِسے اُنڈیلتے تھے۔

لیکن وہ مسیح کی سچی خونی قربانی کی صرف ایک تشبیہہ تھی۔ ہم کیسے جانتے ہیں؟ کیونکہ بائبل ہمیں ایسا بتاتی ہے! یہ کہتی ہے کہ عبادت گاہ [مَقدِس] میں قربانی ’’موجودہ زمین کے لیے[اُس زمانے میں] ایک شکلfigure [ایک تشبیہہ، ایک تصویر]‘‘ تھی (عبرانیوں9:‏9)۔ یہ ایک تشبیہہ تھی، ایک تصویر تھی، جو کچھ مسیح نے آپ کے لیے کیا اُس کی۔ عبادت گاہ [مَقدِس] میں جو کچھ ایک جانور کے خون کے ساتھ کاہن نے کیا، یسوع نے خود اپنے خون کے ساتھ وہ آسمانی مَقدِس میں کیا! بائبل کہتی ہے،

’’لیکن مسیح بہتر برکتوں کا سردار کاہن بن کر آ چُکا ہے جو اب موجود ہیں اور وہ جس خیمہ سے خدمت انجام دیتا ہے وہ زیادہ بڑا اور کامل ہے اور اِنسانی ہاتھوں کا بنایا ہُوا یعنی اِس دُنیا کا نہیں۔ وہ بکروں اور بچھڑوں کا نہیں بلکہ اُپنا خُون لے کر ایک ہی بار پاک ترین مکان میں داخل ہُوا اور ہمیں ایسی نجات دلائی جو ابدی ہے‘‘ (عبرانیوں 9:‏11۔12).

وہ کہاں پر گیا تھا؟ آسمانی مَقدِس میں پاک تر ترین مکان میں! مسیح انسانی ہاتھوں کے بنائے ہوئے مکان میں جو حقیقی پاک مکان کی نقل ہے داخل نہیں ہوا بلکہ آسمان ہی میں داخل ہوا‘‘ (عبرانیوں9:‏24)۔ وہ وہاں کیا لے کر گیا تھا؟ خود اپنا خون! ’’دوسروں کے خون کے ساتھ نہیں… لیکن اب ایک ہی مرتبہ… مسیح ظاہر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو نیست کردے‘‘ (عبرانیوں9:‏25، 26)۔ مَقدِس میں جانوروں کی قربانیاں محض ایک تشبیہہ تھیں – ایک تصویر۔ یسوع نے مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لیے گناہ کی ذمہ داری اپنے خون کی خود اپنی قربانی کے ساتھ اُٹھا لی!

مسیح صلیب پر آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا۔ اُس نے آپ کے گناہ کو دھو ڈالنے کے لیے صلیب پر اپنے خون کوبہایا۔ وہ آپ کو زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ اور وہ اپنا خون آسمان میں مَقدِس میں لے کر گیا اور خُدا باپ کے حضور میں ایک دائمی گواہی کے طور پر وہاں کفارا گاہ پر رکھا کہ آپ کے گناہ ڈھانپے جائیں۔ اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، تو آپ کے گناہ معاف کیے جاتے ہیں! میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ جلد ہی اُس پر بھروسہ کریں گے۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔