Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

متحدہ نماز اور حیاتِ نو کا وعدہ

(حیاتِ نو پر واعظ نمبر 21)
UNITED PRAYER AND THE PROMISE OF REVIVAL
(SERMON NUMBER 21 ON REVIVAL)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
سوموار کی شام، 7 ستمبر، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Monday Evening, September 7, 2015

اِس حوالے (متی18:15۔20) کا متن ظاہر کرتا ہے کہ یسوع کلیسیا کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ وہ یہاں پر اختیار کے بارے میں بات کر رہا ہے جو وہ کلیسیا کو بخشتا ہے، ’’جو کچھ تُم (کلیسیا) زمین پر باندھو گے سمجھ لو کہ آسمان پر باندھ دیا گیا اور جو کچھ تُم (کلیسیا) زمین پر کھولو گے سمجھ لو کہ آسمان پر کھول دیا گیا‘‘ (متی18:18)۔ ڈٓاکٹر ٹموٹھی لِن Dr. Timothy Lin نے کہا مسیح ’’نے ہمیں کبھی بھی کلیسیا کو بنانے اور پھیلانے کی تعلیم نہیں دی، نا ہی ایک مسیحی کو تربیت دینے اور اُس کا معائنہ کرنے کی تعلیم دی۔ اِس قسم کی بھول چُوک مؤثر انداز میں کلیسیا کو یہ پیغام دے رہی ہے – اگر کلیسیا اُس اختیار کو استعمال کرنے کے لیے جو اُس کو بخشا گیا ہے راضی ہے اور اگر وہ خُدا کے بے انتہا نعمتوں کو مختص کرتی ہے تو پھر کلیسیا کی نشوونما کے لیے جس حکمت و دانائی کی ضرورت ہوتی ہے وہ یقینی طور پر اُس کے مقصدیاتی علم کے بجائے اُس کی شعوری سمجھ بوجھ بن جائے گی‘‘ (ٹموٹھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، کلیسیا کی نشوونما کا راز The Secret of Church Growth، FCBC، 1992، صفحات89، 90)۔ پھر ڈاکٹر لِن نے یہوداہ1:5 پیش کی،

’’اگر تُم میں سے کسی میں سمجھ بُوجھ کی کمی ہو تو وہ خدا سے مانگے … وہ اسے ملامت کے بغیر دیتا ہے‘‘ (یعقوب 1:5).

میں اِس کے بارے میں کئی سالوں تک سوچتا رہا ہوں۔ شاگرد کیسے بنانے چاہیے اِس کی ’’تکنیک‘‘ ہمیں پیش کرنے کے بجائے، بائبل ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ ہمیں سمجھ بوجھ دینے کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ ایک ’’تکنیک‘‘ جو ماضی میں شاگرد پیدا کرنے کے لیے دکھائی دیتی ہے، شاید کسی دوسری صورت حال میں کام نہ کرے۔ میں ایک کتاب پڑھتا رہا ہوں جو شاگرد کیسے بنانے چاہیے اِس کی ہمیں تعلیم دینے کا دعویٰ کرتی ہے۔ یہ نہایت پیچیدہ اور مشکل ہے۔ لیکن ایک بات اِس میں نہیں ہے – کتاب میں اِس بات تک کا تزکرہ نہیں ہے کہ یسوع نے شاگرد کیسے بنائے تھے۔ کتاب کہتی ہے کہ پہلے لوگوں کو نجات دی جانی چاہیے، اور پھر سیکھنا چاہیے کہ شاگرد کیسے ہونا چاہیے۔ اِس قسم کی بے شمار کتابیں ہیں۔ مگر یسوع نے اپنے شاگردوں کی تربیت ایسے نہیں کی تھی۔ اُس نے اِس کا بالکل اُلٹ کیا تھا! اُس نے پہلے شاگرد ہونے کے لیے تربیت دی تھی اور صرف تب ہی اُس نے اُن پر پھونکا اور [یہ کہا]، تم پاک روح پاؤ‘‘ (یوحنا20:22)۔ لہٰذا، اُس نے پہلے اُنہیں شاگرد ہونا سیکھایا تھا اور صرف تب ہی وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ میں یقین کرتا ہوں کہ ہمیں یہ بصیرت یہوداہ 1:5 کے بمطابق پیش کی گئی ہے۔

ایک اور مسئلے کا تعلق بپتسمہ سے ہے۔ کیا لوگوں کو اُن کے ایمان کے اقرار کے فوراً ساتھ ہی بپتسمہ دے دینا چاہیے؟ بے شمار لوگ کہتے ہیں کہ اُنہیں فوراً بپتسمہ دے دیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ہی تھا جو اعمال کی کتاب میں کیا گیا تھا۔ اِس کے باوجود اعمال کی کتاب میں بے شمار باتیں ایسی ہیں جو ہم آج کل نہیں کرتے – جیسے کہ بیمار لوگوں کو اُن کی بیماریوں سے شفا دینے اور بُری روحوں کو نکالنے کے لیے اُن پر رومال اور پیش بند یا پٹکے ڈالنا (اعمال19:12)۔ اعمال کی کتاب میں لوگ بپتسمے کو نہایت سنجیدگی سے لیتے تھے۔ دونوں یہودی اور غیر قوم کے لوگ جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے تھے فوراً ہی شدید خطرے میں گِھر جاتے تھے جب اُنہیں بپتسمہ دیا جاتا تھا۔ یہ بات آج مغربی دُنیا میں بالکل بھی سچی نہیں ہے۔ لوگ بپتسمہ کو ایک نہایت معمولی سی بات کے طور پر لیتے ہیں۔ اِس لیے اِس کو التوا میں ڈال دینا چاہیے جب تک کہ یہ بات فیصلہ کُن نہ ہو جائے کہ وہ شخص مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والا ایک سچا انسان ہے۔

ایک اور مسئلے کا تعلق انجیلی بشارت کے پرچار سے ہے۔ آپ کیسے غیرنجات یافتہ لوگوں کو گرجہ گھر میں آنے کے لیے مجبور کرتے ہیں اور نجات دیتے ہیں؟ میں نے اِس بات کے ساتھ کئی سالوں تک جِدوجہد کی۔ ہم نے کتابچوں سے کوشش کی۔ ہم نے انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کی تیزرفتاری کی انتہا Evangelism Explosion کر دی۔ ہم نے صلیبی جنگوں کے کیمپس کے سوالنامے سے کوشش کی۔ ہم نے سڑکوں پرمنادی کرنے کی کوشش کی۔ کوئی بات بھی بہتر طور پر کام نہ آ سکی۔ بالاآخر، جب میں نے دعا مانگی، خُدا مجھے ایک نئی راہ کی کوشش کرنے کے لیے بتاتا ہوا دکھائی دیا – وہ راہ جس کو کسی نے بھی استعمال نہیں کیا تھا۔ ہم ہر کسی کو بس ایسے ہی باہر لوگوں میں اتفاقی گفتگو کرنے کے لیے بھیجیں گے – کوئی کتابچے نہیں، کوئی بائبل نہیں، یہاں تک کہ (باآواز بُلند) دعا بھی نہیں – صرف نوجوان لوگوں کے ساتھ سڑکوں پر، بازاروں میں، کالجوں میں بات چیت کرنا۔ ہم اُنہیں سادگی سے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں ایک دعوت پر آنے کے لیے کہیں گے۔ ہم اُن سے اُن کا پہلا نام اور موبائل نمبر مانگیں گے۔ ہم پھر اُنہیں فون کریں گے اور اُن کے لیے گرجہ گھر میں لانے کے لیے ایک سواری کا بندوبست کریں گے۔ ہم اُنہیں ہر اُس بات کے بارے میں بتائیں گے جو رونما ہونے والی تھی۔ میں خوشخبری کی تبلیغ کروں گا۔ مسٹر گریفتھ گائیں گے۔ پھر ہم سب اکٹھے کھانا کھائیں گے – اور ایک سالگرہ کی دعوت منائیں گے! اِس نے کام کیا! درجنوں، یہاں تک کہ سینکڑوں نوجوان لوگ ہر اِتوار کو دعوت کے لیے آتے! جی ہاں، اُن میں سے زیادہ تر واپس نہیں آتے – لیکن کچھ ہر ہفتے واپس آئے! ہمارے تمام گرجہ گھر کا اب ایک مقصد اور تحریک ہے – اُنہیں لائیں جن کے پاس سُننے کے لیے کان ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ آئیں اور خود بشروں کو جیتنے والے بنیں!

ہم میں سمجھ بوجھ کی کمی تھی۔ لیکن ہم نے دعا مانگی، اور خُدا نے ہمیں اِس نئے طریقے کو استعمال کرنے کے لیے جس کو کسی دوسرے گرجہ گھر نے استعمال نہیں کیا تھا سمجھ بوجھ عطا فرمائی۔ ہمارے مرکزی موضوع کی آیت ہے، ’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا14:23)۔ ’’اُنہیں اندر لائیںBring Them In۔‘‘ اِسے گائیں!

اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
   اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے اندر لے کر آئیں؛
اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
   آوارہ گردی کرتے ہوؤں کو یسوع کے پاس لائیں۔
(’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘ شاعر ایلیکسزینہ تھامس
      Alexcenah Thomas، 19ویں صدی)۔

لیکن یہ نیا طریقہ خُدا کی موجودگی کے بغیر کام نہیں کرے گا – پاک روح کی قوت! ہم اپنی خاص تلاوت کا عظیم سبق سیکھ رہے ہیں۔ یسوع نے کہا،

’’میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کچھ تُم زمین پر باندھو گے سمجھ لو کہ آسمان پر باندھ دیا گیا اور جو کچھ تُم زمین پر کھولو گے سمجھ لو کہ آسمان پر کھول دیا گیا۔ میں تُم سے پھر کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص اتفاق کرکے جو کچھ چاہیں کہ ہو جائے وہ میرے آسمانی باپ کی طرف سے اُن کے لیے ہو جائے گا۔ کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اِکھٹے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان موجود ہوتا ہُوں‘‘ (متی 18:18۔20).

آیت 18 کہتی ہے،

’’میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کچھ تُم زمین پر باندھو گے سمجھ لو کہ آسمان پر باندھ دیا گیا اور جو کچھ تُم زمین پر کھولو گے سمجھ لو کہ آسمان پر کھول دیا گیا۔ ‘‘ (متی 18:18).

ڈاکٹر لِن نے یہ رائے پیش کی، ’’یہاں پر بائبل ’تم‘ کے ضیغہ کی جمع استعمال کرتی ہے (میں تم سےکہتا ہوں‘ – جمع؛ ’تم باندھو گے‘ – جمع؛ اور ’تم کھولو گے‘ – جمع)… خُداوند نے اپنی کلیسیا کو بخشا… خود اپنی کلیسیا پر وہ اختیار جو باندھتا اور کھولتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ91)۔

آیت 19 کہتی ہے، ’’اگر تم میں سے دو شخص اتفاق کر کے جو کچھ چاہیں کہ یہ ہو جائے وہ میرے آسمانی باپ کی طرف سے اُن کے لیے ہو جائے گا۔‘‘ ڈاکٹر لِن نےکہا، ’’ہمارے خُداوند نے تاکیداً ہمیں یاد دلایا کہ [باندھنا اور کھولنا] تمام کلیسیا کی جانب سے کی گئی متحدہ کوشش کےذریعے سے ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، صرف جب تمام کلیسیا میں مسیحی یک جت ہو کر دعا مانگتے ہیں تو کلیسیا مؤثر طور پر اِس قسم کا الہٰی اختیار استعمال کر سکتی ہے اور لطف اندوز ہو سکتی ہے۔ تاہم، آخری دِنوں کی کلیسیا اِس سچائی کی حقیقت کو نہیں دیکھ پائی یا خُدا کی قوت کی تخصیص کے لیے مناسب طریقہ کار کو یاد نہیں رکھ پائی۔ یہ کس قدر بڑا نقصان ہے! اِس کے پاس آسمان سے ایک الہٰی اختیار ہے، لیکن اِس کے نظام کو سنبھالنے کے لیے سمجھ بوجھ نہیں ہے، اِس کے باوجود وہ شیطان کے کام کو باندھنا چاہتی ہے، تاکہ مظلوموں کو کھولے اور اور خُدا کی موجودگی کی حقیقت کا اور زیادہ تجربہ کر پائے۔ افسوس، یہ ہو نہیں سکتا!‘‘ (ibid.، صفحات92, 93)۔

متحدہ نماز کی قوت متی18:19 میں مسیح کے وسیلے سے بیان کی گئی ہے، ’’اگر تم میں سے دو شخص اتفاق کر کے جو کچھ چاہیں کہ یہ ہو جائے وہ میرے آسمانی باپ کی طرف سے اُن کے لیے ہو جائے گا۔‘‘ یہاں پر کُلیدی لفظ ’’الفاظ کر کے‘‘ ہے۔ یونانی لفظ ’’سمفونو sumphōnēō‘‘ ہے۔ یہ دو یونانی الفاظ سے آتا ہے ’’فون phōnē‘‘ مطلب آواز باہر نکالنا، اور ’’سمفونوس sumphŏnŏs‘‘ – اکٹھے آواز نکالنا۔ ہمیں ہمارا انگریزی کا لفظ ’’سازینہ symphony‘‘ اِس سے ملتا ہے۔ موسیقی کے ایک حصے کو پُرلطف ہونے کے لیے آرکسٹرا میں موجود ہر موسیقار کو رہنما کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔ تب ہی ہر تال اور سُر ہم آہنگی سے بجے گا۔ ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’ایک دعائیہ اجلاس ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایک سازینے اور ایک دعا کے درمیان صرف اتنا ہی فرق ہوتا ہے کہ ایک سازینے میں آوازوں کی ہم آہنگی ہوتی ہے جبکہ ایک [روحانی] دعائیہ اجلاس میں دِلوں کی ہم آہنگی ہوتی ہے!‘‘ (ibid.، صفحہ93، 94)۔

اعمال1:14 کھولیں، ’’وہ سب ایک دِل ہو کر دعا اور مُناجات میں مشغول رہتے تھے۔‘‘ ڈاکٹر لِن نے کہا کہ چینی بائبل ’’ایک دِل ہو کرin one accord‘‘ کا ترجمہ یوں کرتی ہے ’’ایک ہی دِل اور ذہن کے ساتھ‘‘ (ibid.) جب ایک دعائیہ اجلاس میں ہر ایک شخص ایک ہی دِل اور ذہن کے ساتھ دعا مانگتا ہے، ’’تو تب دعائیہ اِجلاس کامیاب ہوگا اور دوسری مذھبی خدمات بھی آسانی کے ساتھ انجام دے پائیں گی‘‘ (ibid.)۔

یہ ہی وجہ ہے کہ جب کوئی بھائی دعا میں رہنمائی کر رہا ہوتا ہے تو آپ کا دِل سے ’’آمین‘‘ کہنا اِس قدر اہم ہوتا ہے۔ امریکہ میں یہ بات اگر دعائیہ اِجلاسوں میں سُنی گئی ہو تو شاذونادر ہی ہے۔ میں قائل ہو چکا ہوں یہ وجوہات میں سے ایک کہ ہمارے گرجہ گھر خود اپنے 88 % نوجوان لوگوں کو کھو دیتے ہیں – اور دُنیا میں سے گمشدہ یا گمراہ لوگوں کو جیتنے کے لیے نااہل ہوتے ہیں۔

لیکن ہمیں دوسرے گرجہ گھر پر نظر نہیں ڈالنی چاہیے۔ ہمیں خود کو خُداوند کی قوت کی ضرورت ہے۔ اپنی کتاب آسمان سے آگ Fire From Heaven میں، محترم جناب پال ای۔ کُک Rev. Paul E. Cook نے بجا طور پر کہا، ’’[پاک روح کی] الہٰی نگرانی و معائنوں سے ہٹ کر کلیسیا کی زندگی میں کسی بھی حقیقی ترقی یا انجیل کے لیے کامرانی و خوشحالی کی توقع نہیں۔‘‘ اُنہوں نے یہ بھی کہا، ’’تنہا انجیلی بشارت کا پرچار ہی دیرپا نتائج پیدا نہیں کر سکتا جب تک کہ اِس کا ساتھ پاک روح کی تحریک نہ ہو‘‘ (پال ای۔ کُک Paul E. Cook، آسمان سے آگ: غیرمعمولی حیاتِ نو کے زمانے Fire From Heaven: Times of Extraordinary Revival، ای پی کُتب EP Books، 2009، صفحات41، 108)۔

ہم جانتے ہیں کہ کیسے انجیلی بشارت کا پرچار کرنا چاہیے۔ ہم جانتے ہیں کہ کیسے نوجوان لوگوں کی بھیڑ کو گرجہ گھر میں آنے کے لیے بُلانا ہے۔ لیکن ہمارے پاس اُنہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل کرنے کی قوت نہیں ہوتی ہے اگر پاک روح ہمارے درمیان موجود نہیں ہوتا ہے۔ پال کُک کو دوبارہ سُنیں، ’’تنہا انجیلی بشارت کا پرچار ہی دیرپا نتائج پیدا نہیں کر سکتا جب تک کہ اِس کا ساتھ پاک روح کی تحریک نہ ہو۔‘‘ بائبل کہتی ہے

،

’’نہ قوت سے نا ہی توانائی سے بلکہ میری رُوح سے۔ یہ خداوند فرماتا ہے‘‘ (زکریاہ 4:6).

اعمال کی کتاب پڑھیں اور آپ جان جائیں گے کہ کیسے اُنہوں نے دعائیں مانگیں اور خُدا نے گمراہ گنہگاروں کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے پاک روح کو نازل کیا،

’’یہ سب ایک ساتھ ایک دل ہوکر دعا میں مشغول رہتے تھے‘‘ (اعمال 1:14).

دورِ حاضرہ کا ایک ترجمہ اِس کو کچھ یوں لکھتا ہے، ’’وہ سب ایک ساتھ ایک دِل ہو کر خود کو دعا کے لیے مسلسل وقف کیے ہوئے تھے‘‘ (نئی امریکی معیاری بائبل NASV)۔ ڈاکٹر لِن نے کہا چینی بائبل اِس کا ایک دعا کی حیثیت سے ترجمہ کرتی ہے جو ’’ایک دِل اور ایک ذہن کے ساتھ‘‘ مانگی جائے۔

ہمیں اِس بات کا اقرار کر لینا چاہیے کہ چین میں گرجہ گھروں کے مقابلے میں ہم لوگ کمزور ہیں بے طاقت ہیں۔ کیا بات اُنہیں انجیلی بشارت کے پرچار میں اِس قدر مضبوط بناتی ہے؟ آپ ویڈیو میں دیکھ چکے ہیں کہ وہ کیسے پاک روح کی قوت اور موجودگی کے لیے اکثر آنسوؤں کے ساتھ دعا مانگتے ہیں۔ اور وہ ایک دِل اور ذہن کے ساتھ دعا مانگتے ہیں۔

رابرٹ میورے میکائین Robert Murray McCheyne صرف تیرہ برس کے تھے جب اُن کی وفات ہوئی۔ لیکن اِس نوجوان پریسبائی ٹیرئین پادری نے اپنے گرجہ گھر میں ایک عظیم حیاتِ نو کو دیکھا تھا۔ میکائین نے کہا،

خُدا کا کلام ہمیں پاک روح کی توقع کرنے کے لیے رہنمائی کرتا ہے ’’جیسے پیاسی زمین پر پانی اُنڈیلا جاتا ہے‘‘ (اشعیا44:3)۔ کیسے ’’روحانی تازگی کے دِن‘‘ (اعمال3:19) اور دور دور تک پھیلی ہوئی بیک وقت مسیح میں ایمان لا کر لوگوں کا تبدیل ہونا کلیسیا کی تاریخ میں بارہا رونما ہو چکا ہے، پورے طور پر ثابت کرنے کے لیے کہ وہ غیر معمولی مذھبی بیداری اور بیک وقت مسیح میں ایمان لا کر لوگوں کا تبدیل ہونے کو پینتیکوست کے خاص دِن کے ساتھ شمار نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ خُدا کے فضل کے عظیم مقصد کے معمولی کام کے حصے کی حیثیت سے مانا جانا چاہیے: کیونکہ بے دینوں کی سزایابی اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا اور بالاآخر ’’بہت سے فرزندوں کو جلال میں داخل کرنے‘‘ کے لیے، عبرانیوں2:10 (رابرٹ میورے میکائین، 1813۔1843، ’’پاک روح کا نزول The Outpouring of the Holy Spirit‘‘)۔

رابرٹ میکائین کے لوگوں نے پاک روح کے نزول کے لیے دعائیں مانگیں تھی۔ اور خُدا نے اُن کی متحدہ دعاؤں کا جواب دیا تھا اور سینکڑوں گمراہ گنہگار مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ اوہ، آئیے ہم سب دعا مانگیں، متحدہ دعا کے ساتھ، رابرٹ میکائین کے خُدا کے لیے کہ ہمارے درمیان میں نیچے آئے – ہم سب کو نئی زندگی بخشنے کے لیے – اور گمراہ گنہگاروں کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے!

عظیم سپرجیئن Great Spurgeon نے کہا کہ روح کے لیے ہماری دعائیں ہونی چاہئیں کہ وہ مسیح کے لیے گنہگاروں کو کھینچے، اُس کے خون کے ذریعے سے معافی دلانے کے لیے۔ سپرجیئن نے کہا، ’’ہم کسی اور عقیدے کو نہیں چاہتے ماسوائے – مسیح کا اپنی صلیب پر مصلوب ہونا… یہ وہ علاج ہے جس میں ہم یقین رکھتے ہیں۔ دوسروں کو پیارا سنگیت، تصاویر، [راگ موسیقی، جگمگاتی روشنیاں]، یا انسانی رِیت و رواج چُن لینے دیں؛ ہم اُن کو ناپسند کرتے ہیں اور اُن پر ملامت کرتے ہیں۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے، ہماری واحد اُمید [مسیح] میں پنہاں ہے جو گنہگاروں کے لیے ایک متبادل ہے… وہ جلالی سچائی کہ مسیح یسوع دُنیا میں گنہگاروں کو تلاش کرنے اور بچانے کے لیے آیا… مسیح کی منادی ہی وہ راہ ہے جس کے وسیلے سے [گمراہ گنہگار] نجات پائیں گے‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن، 1834۔1892، ’’حیاتِ نو کے لیے تیاریPreparation for Revival،‘‘ ایک واعظ جو 30 اکتوبر 1864 میں، لندن کی میٹروپولیٹن عبادت گاہ میں ادا کیا گیا)۔

لیکن میں گمراہ لوگوں کو بتا سکتا ہوں کہ صلیب پر مسیح کی موت اُن کے گناہوں کے لیےایک متبادل ہے – اور وہ اِس کا یقین نہیں کریں گے! میں اُنہیں بتا سکتا ہوں کہ مسیح کا خون اُن کو تمام گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے – اور وہ اِس کا یقین نہیں کریں گے! میں اُنہیں بتا سکتا ہوں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور اُن کے لیے فردوس میں دعائیں مانگ رہا ہے – اور وہ اِس کا یقین نہیں کریں گے! میں اُنہیں بتا سکتا ہوں کہ سادہ بھروسے کے ساتھ مسیح کے پاس چلے آئیں اور وہ اُنہیں بچا لے گا – اور وہ اِس کا یقین نہیں کریں گے!

صرف جب خُدا کا روح نازل ہوگا وہ تب ہی اِن باتوں کو یقین کریں گے! صرف جب خُدا کا روح نازل ہوگا تب ہی وہ اپنے گناہوں کےذریعے سے خوفزدہ اور قائل ہو جائیں گے! صرف جب خُدا کا روح نازل ہوگا وہ تب ہی اپنی جھوٹی اُمیدوں سے منہ مُوڑیں گے اور خود کو مسیح یسوع کے رحم و کرم پر چھوڑیں گے! صرف جب خُدا کا پاک روح نازل ہو گا وہ تب ہی چین اور سکون اور ہمارے مصلوب منّجی کے خون میں حفاظت پائیں گے! اِس لیے ہمیں دعا اور مناجات میں اپنے دِلوں کو متحد کرنا چاہیے کہ پاک روح سزایابی دینے کے لیے نیچے آئے، قائل کرنے کے لیے نیچے آئے اور ہمارے درمیان میں گمراہ گنہگاروں کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے نازل ہو! خُدا ایسا کر سکتا ہے! میں یہ دیکھ چکا ہوں! خُدا ایسا کر سکتا ہے! میں یہ دیکھ چکا ہوں! اِس پر یقین کریں اور متحدہ دعا کے ساتھ دعا مانگیں جب تک کہ خُدا یہ دوبارہ نہیں کرتا۔ آمین۔

خُداوندا، ہمارے لیے ایک عظیم حیاتِ نو کو بھیج۔
   خُداوندا، ہمارے لیے ایک عظیم حیاتِ نو کو بھیج۔
اُس پاک روح کو بھیج، جس کا وعدہ تیرے کلام میں ہے
   اور خُداوندا، ہمارے لیے ایک عظیم حیاتِ نو کو بھیج۔

خُداوندا، ایک حیاتِ نو کو بھیج،
   خُداوندا، ایک حیاتِ نو کو بھیج،
خُداوندا، ایک حیاتِ نو کو بھیج،
   اور اِس کو تیری جانب سے آ لینے دے۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔