Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

تسلسل سے دعا مانگنا – جب تک آپ کو وہ نہ مِل جائے جو آپ نے مانگا ہے!

PRAYING THROUGH – ‘TILL YOU GET WHAT YOU ASK FOR!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 23 اگست، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, August 23, 2015

لوقا کی انجیل میں یسوع نے ’’تسلسل کے ساتھ دعا مانگنے‘‘ پر زور دیا – یعنی کہ، ایک مخصوص بات کے لیے اُس وقت تک دعا مانگنا جب تک کہ وہ حاصل نہیں ہو جاتا، یہاں تک کہ اگر آپ کو اُس کا جواب ملنے تک ایک طویل مدت کے لیے دعا مانگنی پڑے۔ یہ ہے جو ’’تسلسل کے ساتھ دعا مانگنے‘‘ کا مطلب ہوتا ہے۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا،

جب ہم تسلسل کے ساتھ دعا مانگنے‘‘ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم ایک مسیحی کی بات کر رہے ہوتے ہیں جو خُدا کے سامنے اپنا [مسئلہ] لے کر جاتا ہے اور خُدا کے جواب کا انتظار کرتا ہے جب تک کہ اُس کو اُس کی دعا کا جواب نہیں مل جاتا… ہمیں شاید کبھی بھی خُدا کی مرضی کی یقین دہانی نہ ملے، کہ وہ ہمیں وہی مخصوص چیزیں عطا کر دے گا، جب تک کہ ہم خُدا کی مرضی کا انتظار نہ کریں… لگاتار یا تسلسل کے ساتھ دعا مانگنے کی بائبل میں سے کچھ مثالوں پر توجہ دیں… نحم یاہ نے یروشلم کے ویران شہر کی اُس کے دشمنوں کی طرف سے اسیری کے تحت غمگین حالت کے بارے میں روزے رکھے اور تسلسل کے ساتھ دعائیں مانگیں۔ اُس نے کہا، ’’میں بیٹھ گیا اور رویا اور کئی دِنوں تک ماتم کیا اور روزہ رکھا اور آسمان کے خُدا کی حضوری میں دعا مانگی‘‘ (نحم یاہ1:4)۔ … اُس نے خُداوند سے التجا کی تھی… اُس کی دعا کا [بالاآخر جواب مل] گیا تھا۔ بادشاہ کا دِل نرم پڑ گیا تھا، اور خُدا نے نحم یاہ کو شہر کی فصیلوں کو تعمیر کرنے کے لیے واپس بھیجا… کیونکہ اُس نے تسلسل کے ساتھ دعائیں مانگیں تھی…
     یہودیوں نے روزے رکھے اور دعائیں مانگی تھیں [جب اُن کا قتل کیا ہی جانے والا تھا] فارس میں ملکہ ایسٹر کے دور کے دوران کہ خُدا اُن کی زندگیوں کو بخش دے، اور اُنہوں نے تسلسل کے ساتھ تین دِن اور تین راتیں دعائیں مانگیں اور یہودیوں کو نجات ملی اور پھر اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کا موقع میسر ہوا تھا۔
     نینوا شہر کے لوگوں نے روزے رکھے اور دعائیں مانگیں تھی اور خدا نے اُن کے عظیم شہر کو [بخش دیا] تھا اور [اِس کو تباہ نہیں کیا تھا بلکہ اِس کے بجائے وہاں پر ایک بہت بڑا حیاتِ نو بھیجا تھا]۔
     نئے عہدنامے میں بھی یہ ایسا ہی [تھا۔ پینتیکوست [سے پہلے]… شاگردوں نے تسلسل کے ساتھ دعائیں مانگی تھیں [اکٹھے ایک کمرے میں۔ اور خُدا نے اُن کی دعائیں سُنیں تھی اور اُنہیں پینتیکوست کا عظیم ترین حیاتِ نو بھیجا تھا، جب تین ہزار گمشدہ یا گمراہ یہودی معجزانہ طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے تھے جو کہ اعمال 1 باب اور 2 باب میں درج ہے، کسی بات کے لیے تسلسل کے ساتھ اُس وقت تک مانگی جانے والی دعا کی ایک شاندار مثال جب تک کہ جو مانگا ہے خُدا بخش نہ دے]…
     اعمال کے بارھویں باب میں، آیات 1 تا 17، ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے لوگوں کا ایک گروہ مریم کے گھر پراکٹھا ہوتا ہے… اور اُس وقت تک تسلسل کے ساتھ دعا مانگتا ہے جب تک کہ پطرس رسول ایک فرشتے کے ذریعے سے قید خانے سے آزاد نہیں ہو جاتا۔ [وہ تسلسل کے ساتھ اُس وقت تک دعا مانگتے رہے تھے جب تک کہ پطرس قیدخانے سے معجزانہ طور پر رہا نہیں ہو گیا]۔ وہ ایک طویل مدت تک جاری رہنے والیں، دِل کو کھوج لینے والیں اور ٹوٹے ہوئے دِلوں کی دعائیں تھی۔ اور یہ ہی ہر طرف نئے عہدنامے کے مسیحیوں کے بارے میں مثال ہے (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔، John R. Rice, D.D.، دعا – مانگنا اور پانا Prayer – Asking and Receiving، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، دوبارہ اشاعت 1981، صفحات 203، 206۔209، بریکٹوں میں ڈاکٹر ہائیمرز کے تبصرے ہیں)۔

لوقا کی انجیل میں یسوع نے تسلسل کے ساتھ مانگی جانے والی دعاؤں کی دو مثالیں پیش کیں۔ پہلی مثال لوقا 11:5۔8 میں درج ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اِن چار آیات کی باآوازِ بُلند تلاوت کریں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل میں صفحہ 1090 پر ہے۔

’’اور پھر اُس نے اُن سے کہا، فرض کرو کہ تُم میں سے کسی کا ایک دوست ہے۔ وہ آدھی رات کو اُس کے پاس جاکر کہتا ہے کہ اَے دوست! مجھے تین روٹیاں دے کیونکہ میرا ایک دوست سفر کرکے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس کچھ بھی نہیں کہ اُس کی خاطر تواضع کر سکوں۔ اور وہ اندر سے جواب میں کہتا ہے، مجھے تکلیف نہ دے، دروازہ بند ہے اور میں اور میرے بال بچے بستر میں ہیں، میں اُٹھ کر تجھے دے نہیں سکتا۔ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگرچہ وہ اُس کا دوست ہے، وہ اُٹھ کر نہ بھی دے تو بھی اُس کے باربار اصرار کرنے کے باعث ضرور اُٹھے گا اور جتنی روٹیوں کی اُسے ضرورت ہے دے گا‘‘ (لوقا 11:5۔8).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ آیت 8 پرغور کریں۔ یہ کُلیدی آیت ہے،

’’ اُس کے باربار اصرار کرنے کے باعث ضرور اُٹھے گا اور جتنی روٹیوں کی اُسے ضرورت ہے دے گا‘‘ (لوقا 11:8).

وہ لفظ ’’بار بار اصرار کرنے پر importunity‘‘ اب دورِ حاضرہ کی زباندانی میں استعمال نہیں کیا جاتا یا اِس کو سمجھا نہیں جاتا۔ اِس کا مطلب ’’پُرزور دباؤ ڈالنا pressing insistence‘‘ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر رائس نے کہا، ’’وہ حوالہ ایک [میسحی] کے چاہنے کی شدت کی واضح طور پر نشاندہی کرتا ہے [کہ اُس کا دوست ارادہ بدل لے گا]۔ ایک مسیحی کا حق ہوتا ہے کہ خُدا کی حضوری میں جائے اور دوسروں [کے لیے] زندگی کی روٹی کی بھیک مانگے… گنہگاروں کے لیے روٹی صرف اُنہی کو بخشی جاتی ہے جو ’’بار بار اصرار کرنے‘‘ کے راز کو سیکھ جاتے ہیں [اُس وقت تک تسلسل کے ساتھ لگا تار دعا مانگتے رہنا جب تک کہ خُدا ایک گمراہ دوست کو تبدیل کر ڈالنے والا فضل نہیں بخش دیتا]… ایک مسیحی جو پاک روح کی مافوق الفطرت، معجزانہ کام کرنے والی قوت چاہتا [اپنے دوست کو تبدیل کرنے کے لیے] اُس کا حق ہے کہ وہ خُدا کا اِنتظار کرے، [اُس وقت تک تسلسل کے ساتھ لگا تار دعا مانگتا رہے جب تک کہ اُس کا دوست بچا نہیں لیا جاتا]‘‘ (رائسRice، ibid.، صفحہ209)۔

’’ اُس کے [پُر زور دباؤ ڈالنے، جبر کرنے] کے باعث ضرور اُٹھے گا اور جتنی روٹیوں کی اُسے ضرورت ہے دے گا‘‘ (لوقا 11:8).

دوبارہ، یسوع ہمیں لوقا18:1۔8 میں تسلسل کے ساتھ دعا مانگنے کی تعلیم دیتا ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اُن آٹھ آیات کی تلاوت باآوازِ بُلند کریں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل کے صفحہ 1100 پر ہے۔

’’یسوع چاہتا تھا کہ شاگردوں کو معلوم ہو کہ ہمت ہارے بغیر دعا میں لگے رہنا چاہئے۔ اِس لیے اُس نے اُنہیں یہ تمشیل سُنائی، ایک شہر میں ایک قاضی تھا۔ وہ نہ تو خدا سے ڈرتا تھا، نہ اِنسان کی پروا کرتا تھا۔ اُس شہر میں ایک بیوہ بھی تھی جو اُس قاضی کے پاس آتی رہتی تھی اور اُس سے التجا کیا کرتی تھی کہ میرا اِنصاف کر اور مجھے مُدّعی سے نجات دلوا۔ پہلے تو اُس نے کچھ دھیان نہ دیا لیکن جب یہ سلسلہ جاری رہا تو اُس نے اپنے جی میں کہا، سچ ہے کہ میں خدا سے نہیں ڈرتا اور اِنسان کی پروا بھی نہیں کرتا۔ لیکن یہ بیوہ مجھے پریشان کرتی رہتی ہے۔ اِس لیے میں اُس کا اِنصاف کروں گا۔ ورنہ یہ تو روز روز آ کر میرا ناک میں دم کردے گی۔ خداوند نے کہا، سُنو، یہ بے اِنصاف قاضی کیا کہتا ہے۔ پس کیا خدا اپنے چُنے ہُوئے لوگوں کا اِنصاف کرنے میں دیر کرے گا جو دِن رات اُس سے فریاد کرتے رہتے ہیں؟ میں کہتا ہُوں کہ وہ اُن کا انصاف کرے گا اور جلد کرے گا۔ پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان پائے گا؟ (لوقا 18:1۔8).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اِس تمثیل کا اہم نکتہ تسلسل کے ساتھ دعا مانگنا ہے۔ وہ نکتہ پہلی آیت میں پیش کیا گیا ہے،

’’یسوع چاہتا تھا کہ شاگردوں کو معلوم ہو کہ ہمت ہارے بغیر دعا میں لگے رہنا چاہئے…‘‘ (لوقا 18:1).

ہمیں ’’ہمت ہارے بغیر دعا میں لگے رہنا‘‘ چاہیے۔ ’’مبہم Faint‘‘ کا مطلب ’’ہمت ہارنا give up،‘‘ ’’ترک کر دینا quit‘‘ ہوتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ ہمت سے دعا مانگتے رہنا چاہیے اور دعا مانگنی ترک نہیں کرنی چاہیے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ جب ہم کسی بات کے لیے دعا مانگنا شروع کرتے ہیں، ہمیں اُس کے لیے دعا مانگتے رہنا چاہیے جب تک کہ وہ پا نہیں لیتے۔ دستبردار مت ہوں، ہمت مت ہاریں، جب تک کہ آپ وہ چیز نہیں پا لیتے جس کے لیے دعا مانگ رہے ہوتے ہیں۔

میں ہر سال بے شمار کرسمس کارڈز اُن خواتین اور حضرات سے موصول کرتا ہوں جو پچاس سال قبل پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر First Chinese Baptist Church میں میرے سنڈے سکول کے طلب علم تھے۔ میں واضح طور پر اُن میں سے ہر ایک کے لیے اُس وقت تک دعا مانگنا یاد ہے جب تک کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو گئے تھے۔ یہ بات مجھے نہایت مسُرت بخشتی ہے جو میں اُنہیں پچاس سالوں کے بعد بھی دیکھتا ہوں کہ وہ نیک مسیحی ہیں۔ چند ہفتے بیشتر میں نے اُن میں سے بہتوں کو ڈاکٹر مرفی لم Dr. Murphy Lum کے جنازے میں دیکھا تھا۔ اُنہیں ابھی تک نیک مسیحی دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی تھی!

1960 کی دہائی میں، میرے چینی گرجہ گھر میں سالوں کے دوران، میں حیاتِ نو کی ضرورت کے لیے پریشان ہو گیا تھا۔ چند ایک سال پہلے ڈاکٹر مرفی لم نے مجھے یاد دلایا کہ ہر مرتبہ جب میں نے گرجہ گھر میں عوام کے سامنے دعا مانگی، میں نے حیاتِ نو کے لیے ہی مانگی۔ یہاں تک کہ جب کبھی بھی مجھے گرجہ گھر میں کھانا کھانے سے پہلے دعا مانگنے کے لیے کہا جاتا تو میں خُدا سے حیاتِ نو بھیجنے کے لیے دعا مانگ رہا ہوتا۔ اور میں اکثر اپنی خصوصی دعا میں گرجہ گھر میں حیاتِ نو کے لیے دعا مانگا کرتا۔ دوسرے بھی اِس کے لیے دعا مانگا کرتے تھے، مگر میں ایمانداری کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ میں واقعی میں پُرجوش ہو جایا کرتا تھا، یہاں تک کہ حیات نو کی ضرورت کے لیے دعا میں کھو جاتا تھا۔ میں نے شدت کے ساتھ اور کافی طویل مدت خُدا سے اُس رُخ پر تحریک دینے کے لیے دعائیں مانگیں۔ اور 1969 کی گرمیوں میں خُدا نے حیات نو کو بھیجنا شروع کیا جو گاہے بگاہے چار سالوں تک جاری رہا۔ اُس گرجہ گھر میں ایک اجلاس میں، 29 اگست، 1970میں ایک انجیلی بشارت کے پرچار کی عبادت میں میری تبلیغ کے بعد چالیس لوگ آنسوؤں سے تر، ہچکیاں لیتے ہوئے سامنے آئے (’’خُدا کو ہی جلال ہو To God Be the Glory،‘‘ 20 سالگرہ کا کتابچہ، FCBC، مارچ 1972، صفحہ 28)۔

تقریباً 150 افراد پر مشتمل ایک گرجہ گھر کے لیے 40 لوگوں کا ردعمل پانا اُس گرجہ گھر کے پہلے بیس سالوں کی فہرست کی ’’شہ سُرخیوں‘‘ میں سے ایک کا واقعہ کے طور پر ہونا کافی تھا۔ میں نے گرجہ گھر کے ریکارڈ سے دیکھا کہ اُن تمام چالیس لوگوں کو دو بہت بڑی بپتسمہ دینے والی عبادتوں میں بپتسمہ دیا گیا (’’خُداوند کو جلال ہو To God Be the Glory،‘‘ صفحہ29)۔ اُن کے نام ریکارڈ میں درج ہیں۔ تقریبا اُن میں سے سب کے سب آج مسیحی ہیں۔ اِس مہینے کے آغاز میں اُن میں سے کئی ایک کو میں نے ڈاکٹر لم کے جنازے میں دیکھا۔ خُدا نے تسلسل کے ساتھ مانگی جانے والی دعا کا جواب دیا تھا جب ہم نے لگا تار ایک طاقتور حیاتِ نو کے لیے دعا مانگی تھی جو 1960 کی دہائی کے آخر میں اور 70 کی دہائی کے شروع میں پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں آیا تھا۔ اِس کے ختم ہونے سے پہلے، سینکڑوں نوجوان لوگ اُس گرجہ گھر میں آ چکے تھے۔

1960 کی دہائی میں مشرقی ساحلEast Coast میں ایک کوکیشئین Caucasian گرجہ گھر میں مَیں نے دوبارہ حیات ںو کی ضرورت کو شدت کے ساتھ محسوس کیا تھا۔ میں نے تمام دِن روزہ رکھا اور دعا مانگی۔ میں کپکپاتا ہوا واعظ گاہ تک پہنچا اور ایک سادہ نجات کے پیغام کی منادی کی۔ خُود پادری صاحب کا اپنا بیٹا، جو گرجہ گھر کے پادری صاحب کا شریک کار تھا، آنسوؤں کے ساتھ سامنے یہ کہتے ہوئے آیا کہ میں گمشدہ ہوں اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی ضرورت تھی۔ مدعو کرنے کا سلسلہ رات 11:00 بجے کے بعد تک چلتا رہا۔ 75 لوگوں سے زیادہ افراد الطار تک روتے ہوئے آئے تھے۔ ایک بوڑھا شخص اپنے گھٹنوں اور ہاتھوں پر رینگتا ہوں چلاتا ہوا آیا، ’’میں گمشدہ ہوں! میں گمشدہ ہوں!‘‘ وہ نوعمر جو گرجہ گھر میں اپنی تمام زندگیاں بسر کرتے رہے تھے سامنے آئے، اور زار و قطار رو پڑے۔ ڈاکٹر آئیعن پیزلی Dr. Ian Paisley کے بیٹے کائلKyle، میری بیوی اور بیٹوں کے نزدیک کھڑے تھے۔ اُنہوں نے میری بیوی سے سرگوشی میں کہا، ’’میں نے اِس جیسی بات پہلے کبھی بھی نہیں دیکھی!‘‘ اگلے تین مہینوں میں پانچ سو سے زیادہ لوگ آئے، وہ سب کے سب نہایت سنجیدہ تھے، بہت سے رو رہے تھے، کچھ تو بُلند آواز سے زار و قطار تھے۔ پادری صاحب نے بعد میں مختصر سی مدت میں اُن میں سے سینکڑوں کو بپتسمہ دیا۔ میں نے حال ہی میں ایک مشہور بنیاد پرست بپتسمہ دینے والے مبلغ سے کہتے ہوئے سُنا کہ اُس نے کبھی بھی اِس طرح کا حیاتِ نو نہیں دیکھا تھا۔ میں نے خُدا کا شکر ادا کیا کہ میں دو مرتبہ حیاتِ نو دیکھ چکا ہوں – مسلسل لگاتار دعا مانگنے کے جواب میں۔ اگر ہم نے بڑی بڑی دعائیں مانگیں ہوتی، اور ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی احمقانہ حرکات کو چھوڑ دیا ہوتا، تو میں یقین کرتا ہوں خُدا دوبارہ حیاتِ نو بھیجے گا – جیسا کہ اُس نے ماضی کے دور میں کیا تھا۔

میں جانتا ہوں خُدا جواب دیتا ہے جب ہم مسلسل دعا مانگتے ہیں۔ خود میری اپنی ماں 80 برس کی عمر کی تھیں اور ابھی تک بچائی نہیں گئیں تھی۔ اُنہیں ایک دورہ پڑ چکا تھا جو اُن کے لیے جان لیوا ہو سکتا تھا۔ وہ جہنم جا چکی ہوتیں۔ لیکن میں نے اُن کی نجات کے لیے چالیس برسوں تک دعا مانگی تھی، واقعی میں ہر روز دعا مانگی تھی۔ بالاآخر، ایک روز، میں اپنے دِل میں جان گیا کہ میں نے لگا تار تسلسل کے ساتھ دعا مانگی تھی۔ میں نیویارک میں تعلیم دے رہا تھا۔ میں نے ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan کو فون کیا اور اُن سے کہا کہ وہ میرے گھر جائیں اور اُن [میری ماں] کی مسیح تک رہنمائی کریں۔ وہ جانے سے خوفزدہ تھے کیونکہ وہ اُنہیں پہلے ہی نہایت واضح طور پر کہہ چکی تھیں کہ وہ ’’بچائے جانے‘‘ کے بارے میں بات بھی کرنا نہیں چاہتی تھیں۔ مگر میں نے ڈاکٹر کیگن کو بتایا کہ میں تسلسل کے ساتھ لگاتار دعا مانگتا رہا تھا، اور میں اپنے دِل میں جانتا تھا کہ وہ اُس دِن نجات پا لیں گی۔ اُس دوپہر میں ڈاکٹر کیگن اُن کے کمرے میں گئے – اور، کیوں وہ اِس قدر آسان ہو گیا تھا! ماں فوراً ہی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئیں تھی۔ میں نے اُس سال 4 جولائی کو اُن کو ڈاکٹر والڈریپ Dr. Waldrip کے گرجہ گھر میں بپتسمہ دینے والی ایک اجتماعی عبادت میں بپتسمہ دیا۔ اُس لمحے سے ماں مسیح میں ایک نئی مخلوق تھیں جو 80 برس کی عمر میں مسیح پر ایمان لا کر تبدیل ہوئی تھیں۔

میں جانتا ہوں کہ آپ بھی افراد کے بچائے جانے کے لیے تسلسل کے ساتھ لگاتار دعا مانگ سکتے ہیں! میں جانتا ہوں آپ حیاتِ نو کے لیے دل جمعی یعنی تسلسل کےساتھ لگا تار دعا مانگ سکتے ہیں اور مقامی گرجہ گھر میں وہ پا سکتے ہیں جس کی دعا مانگتے ہیں۔ میں جانتا ہوں آپ گرجہ گھرمیں ایک گمشدہ دوست کے لیے دل جمعی سے دعا مانگ سکتے ہیں۔ اور اِس کو جان بھی جان گے – اگر آپ کسی گمشدہ یا گمراہ شخص کے لیے دعا مانگنا شروع کرتے ہیں جو یہاں پر آتا ہے، اور اُس شخص کے لیے دعا مانگتے رہنا جاری رکھتے ہیں، اور ہمت نہیں ہارتے جب تک کہ خُدا آپ کو وہ بخش نہیں دیتا جس کی آپ نے دعا مانگی تھی! آمین!

اگلے ہفتے کے روز ہم دوبارہ روزہ رکھنے اور دعائیں مانگنے جا رہے ہیں۔ اگر آپ روزہ رکھنے کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہونے کے قابل ہیں تو مہربانی سے جمعے کی شام کو کھانا کھانے کے بعد کچھ مت کھائیں جب تک کہ ہم ہفتے کی شام کو 5:30 پر ایک کھانا کھانے کے لیے یہاں گرجہ گھرمیں نہ آ جائیں۔ یہاں، دوبارہ، پڑھنے کے لیے ایک فہرست ہے جب آپ ہفتے کو روزہ رکھیں اور دعا مانگیں۔ فہرست اِس پیغام کے آخر میں پیش کی گئی ہے۔ ہم آپ کو گھر لے جانے کے لیے ایک نقل مہیا کر دیں گے۔

مجھے آپ سب پر اِس قدر فخر ہے! آپ عظیم لوگ ہیں! میں یقین کرتا ہوں کہ بے شمار نوجوان لوگ جب آپ اُن کے لیے دعا مانگیں گے اور روزہ رکھیں گے تو بچا لیے جائیں گے! ڈاکٹر چعین، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔


1. اپنے روزے کو (جتنا ممکن ہو سکے) راز میں رکھیں۔ لوگوں کو بتاتے مت پھریں کہ آپ روزے سے ہیں۔

2. بائبل پڑھنے میں کچھ وقت صرف کریں۔ اعمال کی کتاب کے کچھ حصّے پڑھیں (ترجیحاً شروع کے قریب)۔

3. ہفتے کے روزے کے دوران اشعیا58:6 کو حفظ کریں۔

4. خُدا سے دعا مانگیں کہ ہمیں 10 یا زیادہ نئے لوگ عنایت کریں جو ہمارے ساتھ رہیں۔

5. ہمارے غیر نجات یافتہ نوجوان لوگوں کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ خُدا سے دعا مانگیں کہ اُن کے لیے وہ کرے جو اُس نے اشعیا58:6 میں کہا۔

6. دعا مانگیں آج (اِتوار) کو پہلی مرتبہ آنے والے لوگ دوبارہ اگلے اِتوار کو بھی واپس کھینچے چلے آئیں۔ اگر ممکن ہو تو نام لے کر دعا مانگیں۔

7. خُدا سے دعا مانگیں کہ اگلے اِتوار مجھے کیا منادی کرنی ہے وہ ظاہر کرے – صبح میں اور شام میں۔

8. ڈھیروں پانی پئیں۔ ہر ایک گھنٹے میں تقریباً ایک گلاس۔ آغاز میں آپ کافی کا ایک بڑا پیالہ پی سکتے ہیں اگر آپ اِس کو ہر روز پینے کے عادی ہیں۔ بوتلیں اور قوت دینے والے مشروبات وغیرہ مت پئیں۔

9. اگر آپ کے پاس اپنی صحت کے بارے میں کوئی سوالات ہوں تو روزہ رکھنے سے پہلے میڈیکل ڈاکٹر سے مل لیں۔ (ہمارے گرجہ گھر میں آپ ڈاکٹر کرھیٹن چعین Dr. Kreighton Chan یا ڈاکٹر جوڈیتھ کیگن Judith Cagan کو مل سکتے ہیں۔) روزہ مت رکھیں اگر آپ کو ایک سنجیدہ جسمانی خرابی ہو، جیسے کہ ذیابیطس یا بُلند فشارِ خون۔ اُن درخواستوں کے لیے دعا مانگنے کے لیے صرف ہفتے کا روز ہی استعمال کریں۔

10. جمعہ کو اپنے شام کے کھانے کے بعد اپنے روزہ کا آغاز کریں۔ جمعہ کے روز شام کا کھانا کھا چکنے کے بعد کچھ بھی مت کھائیں جب تک کہ ہم گرجہ گھر میں ہفتے کی شام 5:30 پر کھانا نہ کھا لیں۔

11. یاد رکھیں کہ سب سے زیادہ اہم بات جس کے لیے دعا مانگنی ہے ہمارے گرجہ گھر میں گمراہ نوجوان لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے مانگنی ہے – اور اِس کے علاوہ اِسی وقت کے دوران آنے والے نئے نوجوان لوگوں کے لیے کہ مستقل طور پر ہمارے ہی ساتھ رہیں۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا18:1۔8.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’مجھے دعا مانگنا سیکھا دو Teach Me To Pray‘‘
(شاعر البرٹ ایس۔ رائیٹژ Albert S. Reitz، 1879۔1966)۔