Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

شیطان کیوں نہیں چاہتا کہ لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے آپ روزہ رکھیں

WHY SATAN DOESN’T WANT YOU
TO FAST FOR CONVERSIONS!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 19 جولائی، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, July 19, 2015

’’اِس قسم کی بدرُوح دعا اور روزہ کے سِوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ (مرقس 9:29).

جی ہاں، میں اِس تلاوت پر ایک اور واعظ کی منادی کر رہا ہوں۔ مگر میں اِس کے بارے میں آج کی رات مذید اور بتاؤں گا۔ میں شاید دُرست قدم اُٹھا رہا ہوں کیونکہ مجھ پر کئی دِنوں تک شیطان کی جانب سے حملہ کیا جاتا رہا ہے! گذشتہ دو سالوں میں کسی اور ایک واعظ کو تیار کرنے کے مقابلے میں اِس واعظ کو تیار کرنے کے لیے مجھے شدید دشواری سے گزرنا پڑا۔ ایک موقع پر تو میں نے محسوس کیا کہ مجھ پر براہ راست شیطان نے حملہ کیا تھا۔ میں جانتا ہوں کہ کچھ لوگ (یہاں تک کہ کچھ مبلغین) شاید سوچیں کہ میں مبالغہ آرائی سے کام لے رہا ہوں۔ لیکن میں ایسا نہیں کر رہا ہوں۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ گذشتہ اِتوار کی رات سے میں بدرُوحوں کے براہ راست حملے کے تحت رہا تھا۔ گذشتہ اِتوار کی رات اُس وقت سے جب میں نے اِس تلاوت پر منادی کی میں بیمار اور ذھنی طور پر خالی ہی رہا ہوں۔ پھر اچانک مجھ پر یہ بات عیاں ہو گئی کہ خُدا مجھ سے مرقس9:29 پر ایک دوسری مرتبہ منادی کروانا چاہتا تھا۔ مگر شیطان مجھے پریشان کرنے اور مجھے ایسا کرنے سے روکنے کے لیے نہایت شدید کوششیں کر رہا تھا۔

گذشتہ اِتوار کی شب میں نے آپ کو چھ وجوہات پیش کی تھیں (’’اُوباما کے زمانے میں دعا اور روزے رکھنا Prayer and Fasting in the Age of Obama‘‘) کہ کیوں مرقس9:29 کے آخر میں سے اُن الفاظ ’’اور روزہ رکھنا‘‘کو نہیں مٹانا چاہیے۔ [اِن لفظوں کو آج کل کے جدید انگریزی کے ترجموں میں سے حذف کیا جا چکا ہے] تمام کے تمام نئے ترجموں نے اُن لفظوں کو حذف کر دیا ہے۔ وہ یونانی تلاوت جس نے اُن الفاظ کو حذف کیا تھا وہ سائینی ایٹیکس Sinaiticus مسوّدہ تھا جس کو ٹشینڈورف Tischendorf (1815۔1874) اسکندریہ سے تقریبا400 میل کے فاصلے پر سینائی جزیرہ نما سمندر کے ایک کنارے پر مقدسہ کیتھرین کی خانقاہ سے دریافت کیا تھا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں پر گنوسٹک اِزم کو، اِس کی مادی دُنیا کے بارے میں تردید اور اِس کے غیر وابستہ پر توجہ مرکوز کرنے کو پروان مِلا تھا۔

مقدسہ کیتھرین کی خانقاہ 548 بعد از مسیح میں تعمیر ہوئی تھی۔ اُس سائینی ایٹیکس مسوّدے کو تقریبا 360 بعد از مسیح ہاتھوں سے نقل کیا گیا تھا۔ یہ اِس بات کی نشاندہی کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے کہ اِس کو کسی اور جگہ سے منتقل کیا گیا تھا، ممکنہ طور پر خود اسکندریہ سے۔ میں جتنا زیادہ اِس کا مطالعہ کرتا ہوں، میں اُتنا ہی زیادہ قائل ہوتا جاتا ہوں کہ گنوسٹک اِزم سے متاثر راہبوں نے اُن الفاظ ’’اور روزہ رکھنا‘‘ کو حذف کیا تھا کیونکہ یہ اُن کے نظریات پر پورے نہیں اُترتے تھے۔

ہمیں اِس جیسے مسئلے کو ایک مسیحی ذھنیت کے ساتھ دیکھنا چاہیے، ایک ایسی ذھنیت جو شیطان اور بدرُوحوں کو نہایت سنجیدگی سے لیتی ہے۔ کیا یہ ایک اتفاق ہے کہ سائینی ایٹیکس مسوّدہ اِن مذھبی فرائض کو سرانجام دینے dispensation کے ’’آخری ایام‘‘ میں دریافت ہوا تھا؟ کیا یہ ایک اتفاق ہے کہ یہ مسوّدہ اُسی زمانے میں دریافت ہوا تھا جب مسیح میں ایمان لا کر لوگوں کے تبدیل ہونے کے بجائے ہمارے گرجہ گھروں میں’’فیصلہ سازیت‘‘ نے جگہ لے لی تھی؟ کیا یہ ایک اتفاق تھا کہ اُسی وقت کے دوران جب اِس مسوّدے کی ساری دُنیا میں تشہیر کی گئی تو ہمارے گرجہ گھروں میں خفیہ طور سے شیطانی عقیدوں کو بھرا گیا؟ کیا یہ ایک اتفاق تھا کہ 19 ویں صدی میں فنی کی ’’فیصلہ سازیت‘‘، کیمپ بیلائٹز کی بپتسماتی نجات، مورمونز کے تین خُدا، آزاد خیال لوگوں کی جانب سے بائبل پر حملے، یہوواہ کی گواہی دینے والی مشن کی معجزاتی راستبازی، اور سیونتھ ڈے ایڈوینٹسٹ والوں کا سبت کے دِن کو منانا، یہ سب کا سب ایک دوسرے سے تقریبا 50 سالوں کے اندر ہی اندر ہوا؟ کیا یہ ایک اتفاق ہے کہ اِس زمانے کے دوران ہی ارتقاء پر ڈاروِن کی کتابیں شائع ہوئیں؟ کیا یہ ایک اتفاق ہے کہ مغربی دُنیا میں آخری سب سے بڑا حیات نو 1857۔59 میں رونما ہوا تھا، اُس ہی وقت کے دوران جب ٹشینڈورف نے سائینی ایٹیکس مسوّدے کو دریافت کیا تھا؟ کیا یہ ایک اتفاق تھا کہ سائینی ایٹیکس مسوّدے کے دریافت ہونے کی وجہ سے جب سے اُن الفاظ ’’اور روزہ رکھنا‘‘ کو حذف کیا گیا مغربی دُنیا میں کوئی بھی بہت بڑا حیات نو نہیں آیا؟ یہ کس طرح سے اتفاقات ہو سکتے ہیں؟ جی نہیں، اِس زمانے نے تاریخ میں آرتھوڈکس مسیحیت کے خلاف سب سے بڑے حملوں میں سے کچھ کو دیکھا تھا – اور اُن میں سے ایک حملہ ’’اور روزہ رکھنا‘‘ کو حذف کیا جانا تھا!

ہمیں آخری ایام میں شیطانی سرگرمیوں کے بارے میں خصوصی تنبیہہ پیش کی جا چکی ہے۔ پولوس رسول نے کہا،

’’پاک رُوح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں [آخری ایام] میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ کر گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 4:1).

ڈاکٹر ھنری ایم مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،

یہ دھوکہ باز روحیں جو شیطان اپنے شہزادے کی خدمت کر رہی ہیں آنے والے زمانے میں ایمان کے خاتمے کے پیچھے نظر نہ آنے والی قوتیں ہیں۔ اُن کا حتمی ہدف مردوں اور عورتوں کو لوسیفر یا شیطان کی پیروی میں لانا ہے، مگر اُنہیں یہ کُھلم کُھلا کرنے کے بجائے خُفیہ طور سے کرنا چاہیے‘‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، دفاع کرنے والوں کا مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشرز World Publishers، 1995، صفحہ 1345؛ 1۔تیموتاؤس4:1 پر غور طلب بات)۔

بےشک میں اُن کے ساتھ مسیح کے خون پر متفق نہیں ہوتا ہوں، ڈاکٹر میک آرتھر Dr. MacArthur نے کہا کہ یہ آسیبی سرگرمی ’’مسیح کی واپسی سے تھوڑا پہلے انتہا کو‘‘ پہنچ جائے گی (میک آرتھر مطالعۂ بائبل The MacArthur Study Bible؛ 1۔ تیموتاؤس پر غور طلب بات)۔

میں قائل ہو چکا ہوں کہ ’’آنے والے زمانے‘‘ کی بہت بڑی بڑی خطاؤں ’’کے پیچھے نظر نہ آنے والی قوتیں‘‘ بدرُوحیں ہیں – غلطیاں جیسی کہ ’’فیصلہ سازیت،‘‘ کیمپ بیل اِزم، مورمونیزم، سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ اِزم، آزاد خیالی، یہوواہ کی گواہی دینے والے اور مسیحی سائنس۔ شیطان جانتا تھا کہ مسیحیوں کے ہاتھوں میں دعا مانگنا اور روزے رکھنا ایک قوت سے بھرپور آلہ تھا۔ شیطان یہ بھی جانتا تھا کہ مرقس9:29 اور متی17:21 نئے عہد نامے میں واحد جگہیں ہیں جو ہمیں دعا مانگنے اور روزے رکھنے کی قوت اور ضرورت کے بارے میں بتاتی ہیں۔ اِن دونوں آیات کے بغیر کہیں بھی روزے رکھنے پر مسیح کے منہ سے کوئی بھی براہ راست تعلیم نہیں ہے۔ اِس کے بارے میں سوچیں! کیسے اور کیوں ہمیں روزے رکھنے چاہیے اِس کے بارے میں کوئی بھی مخصوص تعلیم نہیں ہوگی جب وہ الفاظ ’’اور روزہ رکھنا‘‘ حذف کر دیے جاتے ہیں! کیا یہ اتفاق ہے کہ جب سے وہ الفاظ ’’اور روزے رکھنا‘‘ حذف کیے گئے ہیں ہمارے گرجہ گھر کمزور اور بے بس ہو چکے ہیں؟ میں ایسا نہیں سوچتا! بالکل بھی نہیں!

گذشتہ زمانوں میں پادریوں نے سمجھ لیا تھا کہ جھوٹے مذھب کے پیچھے شیطانیت تھی۔ اِس کے علاوہ، ابتدائی زمانوں میں، مبلغین نے سمجھ لیا تھا کہ شیطان اور بدرُوحیں کبھی کبھار اِس قدر مورچہ بند ہو جاتی ہیں کہ وہ تنہا دعا ہی سے قابو میں نہیں آ پائیں گی۔ وہ پھر مسیح کی تنبیہہ کی جانب موڑیں گے، ’’اِس قسم کی بدرُوح دعا اور روزہ کے سِوا اور کسی طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ (مرقس9:29)۔ 19 صدی کے دوسرے نصف سے قبل سارے کے سارے انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے اور بڑے بڑے مبلغین جانتے تھے کہ جان ویزلی John Wesley (1703۔1791) سچے تھے جب اُنہوں نے کہا، ’’کچھ قسم کے آسیب [بدروحیں] اِس سے پہلے شاگرد روزہ رکھے بغیر نکال چکے تھے‘‘ – لیکن ’’اِس قسم کی آسیب [بدروحیں] دعا اور روزہ کے سِوا اور کسی طریقہ سے نہیں نکل سکتی‘‘ – یہاں پر روزے رکھنے کی اثرانگیزی کے بارے میں کیسی ایک گواہی ہے جب جوشیلی دعاؤں کے ساتھ اِس کا اضافہ کیا جائے‘‘ (نئے عہد نامے پر ویزلی کی غور طلب باتیں Wesley’s Notes on the New Testament، جلد اوّل، بیکر کتاب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1983؛ متی17:21 پر غور طلب بات)۔

تمام کے تمام مذھبی اصلاح کرنے والے عظیم لوگوں نے روزے رکھے اور دعائیں مانگی تھیں – لوتھر، میلائختھون Melanchthon، کیلوِن، ناکس Knox – اِن سے دعائیں مانگی اور روزے رکھے! دعائیں مانگنا اور روزے رکھنا، بعنئین Bunyan، وائٹ فیلڈ Whitefield، ایڈورڈزEdwards، حوول ھیرسHowell Harris، جان کینیکJohn Cennick، دانی ایل رولینڈDaniel Rowland، میک شائینMcCheyne، نیٹیلٹنNettleton اور بہت سے دوسروں کے ذریعے سے استعمال کیے جاتے تھے۔ لیکن اب، ڈاکٹر لائیڈ جونز Dr. Lloyd-Jones کے لفظوں کا استعمال کرتے ہوئے ’’کلیسیا اب نشے کی عادت میں مبتلا ہے اور جھانسے میں آ چکی ہے؛ یہ سوئی ہوئی ہے، اور [شیطان کے ساتھ] کشمکش کے بارے میں بالکل بھی آگاہ نہیں ہے‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، مسیحی مدبھیڑ The Christian Warfare، دی بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1976، صفحہ 106)۔

’’دعا مانگنا اور روزہ رکھنا‘‘ کی مسیح کی ھدایت کو صرف بدروحوں کو نکالنے کے لیے ہی لاگو نہیں کرنا چاہیے، بلکہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے کسی بھی معاملے میں، خصوصی طور پر سخت معاملات میں – اور، آخری ایام میں تو، سارے کے سارے معاملے دشوار سے دشوار تر ہی دکھائی دیتے ہیں۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’یہاں تک کہ براہ راست قبضہ جمانے کی قلت کے باوجود ہمیں اِس حقیقت کو پہچان جانا چاہیے کہ ہمارا دشمن وہ شیطان بے شمار لوگوں پر قوت اور جابرانہ حکومت [کی مشق] کرتا ہے۔ ہمیں سمجھ چکنا چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کے لیے کسی بہت ہی بڑی قوت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ہم ایک قوت سے بھرپور دشمن کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں‘‘ (پہاڑی واعظ میں مطالعے Studies in the Sermon on the Mount، حصّہ دوئم، عئیرڈمینز Eerdmans، 1987، صفحہ 148)۔

ہم ایک روحانی جنگ لڑ رہے ہیں۔ شیطان کی قوت بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ ہم گمراہ لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں دعائیں مانگتے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہوتا۔ وہ گناہ کی سزایابی کے تحت نہیں آتے۔ وہ مسیح کے لیے اپنی ضرورت کو محسوس نہیں کرتے۔ وہ اُس کے پاس آنے سے ڈرتے ہیں۔ اُن کے ذھن تاریک ہو چکے ہیں، روحانی باتوں کے بارے میں اُن کی ساری کی ساری سمجھ بوجھ تاریک ہو چکی ہے۔ ہم دعائیں مانگنا جاری رکھتے ہیں مگر اب بھی کچھ نہیں ہوتا۔ انتہائی ہی کم لوگ گرجہ گھر میں آتے ہیں اور ٹکتے ہیں۔ ہم ہمت ہارنا جیسا محسوس کرتے ہیں۔ لیکن، ٹھہریں! یہاں اور بھی کچھ ہے! ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا،

میں تعجب کرتا کہ آیا کبھی بھی ہم پر آشکارہ یہ ہوا ہو کہ ہمیں روزہ رکھنے کے موضوع پر غور و فکر کرنا چاہیے؟ حقیقت یہ ہے، یہ نہیں ہوا، کہ یہ سارے کا سارا موضوع ہی ہماری زندگیوں میں سے بالکل نکلتا ہوا سا دکھائی دیتا ہے اور ہماری ساری مسیحی دانشوری میں سے بالکل باہر نکلتا ہوا دکھائی دیتا ہے‘‘ (پہاڑی واعظ میں مطالعے Studies in the Sermon of the Mount، حصّہ دوئم، صفحہ 34)۔

جب ویزلی بھائیوں نے دعائیں مانگیں اور روزے رکھے تو واقعات رونما ہوئے۔ چارلس اکثر اپنے بھائی جان سے کم نمایاں ہوتا تھا۔ مگر جب چارلس ویزلی نے منادی کی تو یہ درج کیا گیا ہے کہ یہاں تک کہ بےشمار مرتبہ بہت بڑی تعداد میں مسیح میں ایمان لا کر لوگ تبدیل ہوئے۔ کیا آپ خُدا کی قوت کو نیچے آتا ہوا محسوس نہیں کرتے جب چارلس ویزلی گاتا ہے!

وہ تنسیخ شُدہ گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
   وہ قیدیوں کو رہائی بخشتا ہے؛
اُس کا خون غلیظ ترین کو پاک صاف کرتا ہے؛
   اُس کا خون میرے لیے مدد کرتا ہے!

یسوع! وہ نام جو ہمارے خوف کو مائل کرتا ہے،
   جو ہمارے دُکھوں کو ختم کرنے کے لیے بولی لگاتا ہے؛
یہ گنہگار کے کانوں میں ایک موسیقی ہے،
   یہ زندگی، اور صحت اور امن ہے!
(’’ہائے ہزاروں زبانوں کے گانے کے لیے O For a Thousand Tongues to Sing‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788؛
   بطرز ’’ O Set Ye Open Unto Me‘‘)۔

یسوع، میری روح کے محبوب، مجھے اپنے سینے سے لپٹنے دیں،
   جب تک نزدیک ترین پانیوں میں لہریں ہیں، جب تک طوفان زوروں پر ہے:
مجھے چُھپا لے، اے میرے نجات دہندہ، چُھپا لے، جب تک کہ زندگی کا طوفان گزر نہ جائے؛
   حفاظت کے ساتھ محفوظ ٹھکانے کی رہنمائی کر؛ آخر کار میری روح کو قبول کر لے!
(’’یسوع، میری روح کے عاشق Jesus, Lover of My Soul‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

چارلس ویزلی کی جانب سے وہ خوبصورت حمدوثنا کے گیت ہیں!

میرے ساتھ اشعیا58 باب کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل میں صفحہ 763 پر ہے۔ اشعیا58 باب، آیت 6۔ جب میں اِسے پڑھوں تو کھڑے ہو جائیں۔

’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا یہ وہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں جُوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ مہربانی سے اپنی بائبل میں اُس آیت کو خط کشیدہ کر لیں۔ وہ آیت صحیح طریقے سے روزہ رکھنے کے بارے میں بتاتی ہے۔ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ خُدا مسیحیوں کو کس قسم کا روزہ رکھنے کی چاہت کرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اِس کو حفظ کر لیں۔ یہ ہماری حفظ کرنے کی نئی آیت ہے، اشعیا58:6)۔ ایک عبادت گزار روزہ

(1) گناہ کی [زنجیروں] بندھنوں کو توڑ سکتا ہے۔
(2) بھاری بوجھ کو ختم کر سکتا ہے۔
(3) قیدیوں کو آزاد کرا سکتا ہے۔
(4) ہر جوئے کو توڑ سکتا ہے۔

آرتھر والیس Arthur Wallis نے کہا، ’’روزہ مصالحت کرانے والے [دعائی جنگجو] کے دباؤ کو سہنے کے لیے طاقتور بنائے گا جب تک کہ وہ دشمن [شیطان] قیدیوں پر اپنی گرفت کو چھوڑ دینے کے لیے مجبور نہیں ہو جاتا۔ یہ ہے [خُدا کیسے بخشتا ہے] شیطان کی قوت سے نجات‘‘ (آرتھر والیس Arthur Wallis، خُدا کا چُنا ہوا روزہ God’s Chosen Fast، ایڈیشن2011، صفحہ 67)۔ میں اُن کے لیے چاہتا ہوں جو پہلے سے ہی مُلاکی میں آیات کو حفظ کر چکے ہیں کہ اب اشعیا58:6 کو حفظ کریں۔

ہم اِس آنیوالے ہفتے کے روز اپنے گرجہ گھر میں روزہ رکھنے کا ایک اور دِن رکھیں گے۔ میں اِس کو کیسے کرنا ہے اِس پر کچھ نقاط پیش کرنا چاہتا ہوں۔


1.  اپنے روزے کو راز میں رکھیں (جس قدر ممکن ہو سکتا ہو)۔ لوگوں کو مت بتاتے پھریں (یہاں تک کہ اپنے رشتہ داروں کو) کہ آپ روزے سے ہیں۔

2.  کچھ وقت بائبل کو پڑھنے میں صرف کریں۔ اعمال کی کتاب کے کچھ حصوں کا مطالعہ کریں (ترجیحاً آغاز کے قریب والے)۔

3.  ہفتے کے دِن والے روزے کے دوران اشعیا58:6 کو حفظ کریں۔

4.  خُدا سے دعا مانگیں کہ ہماری دعاؤں کا جواب دینے کے وسیلے سے روزے کو عزت بخشے۔

5.  (نام لے کر) ہمارے غیر نجات یافتہ نوجوان لوگوں کی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے دعا مانگیں۔ خُدا سے دعا مانگیں کہ اُن کے لیے وہ کرے جو اُس نے اشعیا58:6 میں کہا۔

6.  دعا مانگیں کہ آج (اِتوار) کو پہلی مرتبہ آنے والے مہمان لوگ اگلے اِتوار کو دوبارہ واپس کھینچے چلے آئیں۔ اگر ممکن ہو تو نام لے کر دعا مانگیں۔

7.  خُدا سے دعا مانگیں کہ اگلے اِتوار کیا منادی کرنی ہے مجھ پر ظاہر کرے – صبح میں اور شام میں۔

8.  بُلاوے کے واحد دعائیہ گروہوں کے لیے دعا مانگیں جو ہمارے نوجوان لوگوں کے پاس ہیں (اُن کے تین گروہ ہیں)۔ اگر آپ دلچسپی رکھتے ہیں تو جان سیموئیل کیگن John Samuel Cagan سے رابطہ کریں۔

9.  خوب ڈھیر پانی پیئیں۔ ہر گھنٹے میں تقریباً ایک گلاس۔ آپ شروع میں کافیcoffee کا ایک بڑا پیالہ پی سکتے ہیں اگر آپ اِس کو پینے کے روزانہ عادی ہیں۔ بوتلیں اور قوت پہنچانے والے مشروبات وغیرہ مت پیئیں۔

10. اگر آپ کے پاس اپنی صحت کے بارے میں کوئی سوالات ہوں تو روزہ رکھنے سے پہلے میڈیکل ڈاکٹر سے مل لیں۔ (ہمارے گرجہ گھر میں آپ ڈاکٹر کرھیٹن چعین Dr. Kreighton Chan یا ڈاکٹر جوڈیتھ کیگن Judith Cagan کو مل سکتے ہیں۔) روزہ مت رکھیں اگر آپ کو ایک سنجیدہ جسمانی خرابی ہو، جیسے کہ ذیابیطس یا بُلند فشارِ خون۔ اُن درخواستوں کے لیے دعا مانگنے کے لیے صرف ہفتے کا روز ہی استعمال کریں۔

11. جمعہ کو اپنے شام کے کھانے کے بعد اپنے روزہ کا آغاز کریں۔ جمعہ کے روز شام کا کھانا کھا چکنے کے بعد کچھ بھی مت کھائیں جب تک کہ ہم گرجہ گھر میں ہفتے کی شام 5:30 پر کھانا نہ کھا لیں۔

12. یاد رکھیں کہ سب سے زیادہ اہم بات جس کے لیے دعا مانگنی ہے ہمارے گرجہ گھر میں گمراہ نوجوان لوگوں کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے مانگنی ہے – اور اِس کے علاوہ اِسی وقت کے دوران آنے والے نئے نوجوان لوگوں کے لیے کہ مستقل طور پر ہمارے ہی ساتھ رہیں۔


دراصل یہ خُداوند یسوع مسیح ہی ہوگا جو بدکاری کی زنجیروں کو توڑے گا، گناہ کے بھاری بوجھوں کو ختم کرے گا، اُن کو جو شیطان کے ذریعے سے کُچلے ہوئے ہیں آزادی دلائے گا، اور ہر شیطانی جوئے کو توڑ ڈالے گا۔ یسوع مسیح وہ کارنامے کرتا ہے، مگر ہمیں خُدا سے دعا مانگنی چاہیے اور روزہ رکھنا چاہیے کہ یسوع ہمارے گرجہ گھر میں خُدا کی روح کی قوت کو بحال کرے، ہمیں گرجہ گھر کے گمراہ بچوں اور نئے لوگوں کے درمیان نجات اور آزادی بخشے! ہم آپ کو اِس واعظ کی ایک شائع شُدہ نقل گھر لے جانے کے لیے دیں گے۔ اِس کا دوبارہ مطالعہ کریں، اور ہر مرتبہ جب آپ ہفتہ کے روز دعا مانگیں تو اُن بارہ نقاط کو پڑھیں۔

اب میں آپ میں سے اُن کو جو ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں چند الفاظ پیش کروں گا۔ یسوع صلیب پر آپ کے گناہ کا اعلیٰ ترین کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا، تاکہ آپ کےگناہ کے لیے آپ کا انصاف نہیں کیا جائے گا۔ یسوع جسمانی طور پر جی اُٹھا تھا، اپنے جی اُٹھے انسانی بدن میں۔ اُس نے ایسا اِس لیے کیا کہ آپ کو ہمیشہ کی زندگی بخش سکے۔ یسوع تیسرے آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھنے کے لیے واپس آسمان میں اُٹھا لیا گیا۔ آپ اُس کے پاس ایمان کے وسیلے سے آ سکتے ہیں اور وہ آپ کو گناہ سے، اور انصاف سے بچا لے گا! خُدا آپ کو برکت دے۔ آمین۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

درجِ ذیل سائینی ایٹیکس Sinaiticus مسوّدے پر ایک آرٹیکل ہے جو 24 دسمبر، 2013 کو ’’پیوریٹن بورڈ Puritan Board‘‘ بلاگ پر ’’ایک چھوٹا کیل One Little Nail‘‘ کی جانب سے ایک اشتہار میں سے لیا گیا۔
http://www.puritanboard.com/showthread.php/81537-Sinaiticus-is-corrupt ۔

درج ذیل وہ کہانی ہے کہ کیسے ٹشینڈروف نے وہ قدیم کتاب کا حصّہ سائینی ایٹیکس ڈھونڈا:

’’1844 کے سال میں، ہاتھ سے تحریر کی ہوئی دستاویزات [مسوّدوں] کی تلاش کی مہم میں، سیکسونی Saxony [جرمنی میں ایک علاقہ] کے بادشاہ اُوگستُس فریڈرک کے حمایت کے تحت سفر کے دوران، ٹشینڈروف کوہ سینا پر مقدسہ کیتھرین کے کانونٹ پہنچا۔ یہاں، چولہے میں آگ لگانے کے لیے تیار کاغذات سے بھری ہوئی ایک ٹوکری میں پرانی دکھائی دینے والی کچھ دستاویزات کا مشاہدہ کرنے کی غرض سے اُس نے اُنہیں اُٹھا لیا، اور دریافت کیا کہ وہ سیپٹچواجنٹ ترجمے کے ترتالیس چرمی کاغذ تھے۔ کنگ جیمس بائبل کا دفاع کرنے والوں کے کچھ دشمن دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ہاتھ سے تحریر کی ہوئی دستاویزات یعنی مسوّدے ایک ’’ردی کی ٹوکری‘‘ میں پائے گئے تھے، مگر وہ پائے گئے تھے۔ بالکل ایسے ہی ہے جس کو ٹشینڈروف نے بیان کیا۔ ’’مجھے چمڑے نما کاغذات سے بھری ایک بڑی اور چوڑی ٹوکری کی آگاہی ہوئی؛ اور ناظم کُتب خانہ [لائیبرری میں کام کرنے والے] نے مجھے بتایا کہ اِس قسم کے دو ڈھیر تو پہلے ہی شعلوں کی نظر کیے جا چکے ہیں۔ اِن کاغذات کے ڈھیر کے درمیان ہی میری حیرانگی کو دوبالا کرنے کے لیے…‘‘ (سائینی ایٹیکس مسوّدے کی دریافت کا تحریری بیانیہ Narrative of the Discovery of the Sinaitic Manuscript، صفحہ 23)۔ جان بُرگون John Burgon، جو اُس وقت زندہ تھے جب ٹشینڈروف نے قدیم کتاب کا حصہ سائینی ایٹیکس دریافت کیا اور وہ ذاتی طور پر بھی مقدسہ کیتھرین کے کانونٹ قدیم ہاتھوں کی تحاریر کی تحقیق کے لیے گئے تھے، اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ مسودے ’’کانونٹ کی ردی کی ٹوکری میں تہ نشین کر دیے گئے تھے۔‘‘ (دُہرائی کی نظرِ ثانی The Revision Revised، 1883، صفحات319، 342)۔

یوں، مجھے یہ یقیناً دکھائی دیتا ہے کہ اُن اُورتھوڈکس راہبوں نے بہت عرصہ قبل ہی واضح طور پر فیصلہ کر لیا تھا کہ مسودے میں لاتعداد بھول چوک اور ترمیمات نے اِس کو بیکار کر دیا تھا اور اِس کو کسی چھوٹی الماری میں پہنچ سے دور مدفن کر دیا جہاں پر یہ صدیوں کے لیے غیر استعمال شُدہ حالت میں پڑا رہا۔ اِس کے باوجود ٹیشنڈروف نے اُن ہزاروں مسودوں کے مقابلے میں جو تلاوت نازل ہوئی Textus Receptus اُس کی تائید کرتے تھے ایک زیادہ نقص سے پاک تلاوت کی حیثیت سے سامنے لاتے ہوئے اِس کی تشہیر زور و شور کے ساتھ دور دور تک کی۔ اِس کے علاوہ، اُس نے دھوکہ دینے کے لیے فرض کر لیا تھا کہ یہ تقریباً چوتھی صدی سے تھا مگر اُس نے کبھی بھی اِس بات کا کوئی اصلی ثبوت تلاش نہیں کیا کہ یہ 12 ویں صدی کے بجائے اُس سے بہت پہلے کے زمانے سے تھا۔

قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکس سے تعلق رکھتے ہوئے اِن حقائق اور انوکھے پن پر غور کریں:

1.   سائینی ایٹیکس کو تین مختلف کاتبوں نے تحریر کیا تھا اور بعد میں بے شمار دوسروں نے اِس کی غلطیاں نکالی تھیں۔ (یہ برطانوی عجائب گھر کے ایچ۔ جے۔ ایم۔ میلین H. J. M. Milne اور ٹی۔ سی۔ سکیٹ T. C. Skeat کی ایک جامع تفتیش کا نتیجہ تھا، جو کہ کاتب اور قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکس نامی کتاب میں شائع ہوا تھا، لندن، 1938)۔ ٹیشنڈورف نے اِس مسودے میں 14,800 دُرستگیوں کو شمار کیا تھا (ڈیوڈ براؤن David Brown، دی گریٹ اَنسی ایلز The Great Uncials، 2000)۔ ڈاکٹر ایف۔ ایچ۔ اے۔ سکرائی وینر Dr. F.H.A. Scrivener جنہوں نے 1864 میں قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکس کے مختلف نکات کا مکمل موازنہ A Full Collation of the Codex Sinaiticus شائع کیا تھا گواہی دی: ’’قدیم کتاب کا حصہ واضح طور پر ایک تصحیحی و تادیبی خصوصیت کی ردوبدل کے ساتھ بھرا پڑا ہے –– جس کی کم از کم دس مختلف نظرثانی کُنندگان نے پڑتال کی تھی، اُن میں سے کچھ درجہ بہ درجہ ہر صفحے پر پھیلی ہوئی تھی، دوسری کہیں کہیں پر یا مسودے کے علیحدہ حصوں تک محدود تھیں، اِن میں سے بے شمار تو پہلے مصنف کے ساتھ ہم عصر تھیں، مگر زیادہ حصے کے لیے چھٹی یا ساتویں صدی سے تعلق رکھتی تھیں۔‘‘ یوں، یہ عیاں ہوتا ہے کہ گزری ہوئی صدیوں میں کاتبوں نے ایک خالص تلاوت کے طور پر پیش کرنے کے لیے سائینی ایٹیکس قابل توجہ نہیں گردانا۔ تلاوتوں پر دورِ حاضرہ کے تنقید کرنے والے لوگوں کے ذریعے سے اِس کو اِس قدر کیوں قابل احترام بنایا جا رہا ہے یہ ایک اسرار ہے۔

2.   اس کی نقل کرنے اور دُرستگیاں کرنے میں بہت بڑے پیمانے پر لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ’’قدیم کتاب کا حصہ سائینی ایٹیکسCodex Sinaiticus ’نظر اور قلم کی غلطیوں کے ساتھ بھرا پڑا ہے جو ایک حد تک واقعی میں بے مثال نہیں، مگر پہلے درجے کی اہمیت رکھنے والی دستاویزات میں خوش قسمتی کے بجائے غیر معمولی ہے۔‘ بے شمار مواقعوں پر 10، 20، 30، 40 الفاظ کو انتہائی لاپرواہی کے ساتھ کانٹا چھانٹا گیا۔ حروف اور الفاظ کو، یہاں تک کہ مکمل جملوں کو اکثر اوقات دو دو مرتبہ ایک دوسرے پر ہی تحریر کیا گیا یا شروع ہوئے اور یکدم منسوخ کر دیا؛ جب کہ مجموعی غلطی ہے کہ، جس کے تحت ایک شق کو مِنہا کیا گیا کیونکہ وہ اُنہی الفاظ کے سات ختم ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے جن کے ساتھ سابقہ شق ہو رہی تھی، یہ بات نئے عہدنامے میں 115 مرتبہ سے کم رونما نہیں ہوئی۔‘‘ (جان بُرگون John Burgon، دُہرائی کی نظرِ ثانی The Revision Revised)۔ یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جن کاتبوں نے قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکسCodex Sinaiticus کی نقل کی وہ ایمان سے بھرپور خدا کے لوگ نہیں تھے جنہوں نے صحائف کے ساتھ انتہائی احترام کا رویہ اختیار کیا تھا۔ جب سائینی ایٹیکس کا موازنہ یونانی میں پائے جانے والے متن سے کیا گیا تو اِس میں صرف اناجیل ہی میں جن الفاظ کو حذف کیا گیا اُن کی کُل تعداد 3,455 ہے (بُرگون Burgon، صفحہ 75)۔

3.   قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکسCodex Sinaiticus میں مرقس16:9۔20 کو مِنہا کیا گیا ہے مگر یہ اصل میں وہاں پر تھی اور اِس کو مٹایا گیا تھا۔

4.   قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکسCodex Sinaiticus میں غیر مُستند کُتب (ایسدراس Esdras، توبیتTobit، جوڈیتھ Judith، I اور IV مکابیوں، حکمت، واعظ) شامل ہوتی ہیں دو بدعتی تحاریر کے اضافے کے ساتھ، برنباس کا مُراسلہ اور ھرماس کا چرواہا۔ غیرمُستند کتاب برنباس کا مُراسلہ بدعتوں اور تصوراتی تماثیل میں ڈھالی گئی باتوں سے بھرا پڑا ہے، جو دعویٰ کرتا ہے، مثال کے طور پر، کہ ابراہام کو یونانی آتی تھی اور نجات کے لیے بپتسمہ ضروری ہے۔ ھرماس کا چرواہا The Shepherd of Hermas ایک گنوسٹک تحریر ہے جو اُس بدعت کی نمائندگی کرتا ہے کہ ’’روحِ مسیح‘‘ یسوع پر اُس کی بپتسمہ پر نازل ہوئی تھی۔

5.   آخر میں، قدیم کتاب کے حصے سائینی ایٹیکسCodex Sinaiticus (اِس کے ساتھ ساتھ قدیم کتاب کا حصہ ویٹیکینُس Codex Vaticanus)، واضح طور پر گنوسٹک تاثر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یوحنا1:18 میں ’’وہ واحد اِکلوتا بیٹا‘‘ بدل دیا گیا ’’وہ واحد اِکلوتا خُدا‘‘ ہے، یوں اُس قدیم آریائی بدعت کو موثر کرنے کے لیے جو بیٹے یسوع مسیح کے ساتھ خود خُدا کو لاتعلق کر دیتی ہے اُس واضح رابطے کو توڑنے کے ذریعے سے جو یوحنا1:1 کے ’’خُدا‘‘ کے درمیان یوحنا 1:18 کے ’’بیٹے‘‘ کے ساتھ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خُدا صُلبی نہیں تھا؛ یہ بیٹا تھا جو متجسم ہونے پر صُلبی ہوا تھا۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: مرقس9:17۔29.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’میں سچا ہوؤں گا I Would Be True‘‘
(شاعر ہاورڈ اے۔ والٹر Howard A. Walter، 1883۔1918)۔