Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ابلیس کے طریقۂ کار
اور دعا کی قوت

(حیاتِ نو پر واعظ # 18)
THE METHODS OF THE DEVIL
AND THE POWER OF PRAYER
(SERMON #18 ON REVIVAL)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 15 مارچ، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, March 15, 2015

’’خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو‘‘ (افسیوں 6:11).

مجھے واقعی میں کبھی بھی سی۔ ایس۔ لوئیس C. S. Lewis کی تحاریر پسند نہیں آئیں۔ وہ غالباً اُس کے مقابلے میں میرا زیادہ قصور تھا۔ وہ میرا قصور تھا کیوں کہ میں اُن لوگوں کو ناپسند کرتا تھا جو اُس کی کہانیوں کو سراھتے تھے، جیسا کہ نارنیہ کی افسانوی تاریخ Chronicles of Narnia۔ اور میں نے اُن کی دوسری تحاریر کو بھی ناپسند کیا کیوں کہ جو لوگ اُنھیں پسند کرتے ہیں بظاہر دانا دکھائی دیتے ہیں، وہ لوگ جو خود کو ہوشیار ظاہر کرتے ہیں لیکن ہوتے نہیں۔ مجھے خود اُن کے اپنے کاملیت سے کم عقائد بھی ناپسند ہیں۔ اُنہوں نے کبھی کبھار ’’وقتی عذاب purgatory‘‘ اور دوسرے رومن کاتھولک عقائد جیسی باتوں کے بارے میں بتایا۔

دوسری طرف سے، سی۔ ایس۔ لوئیس نے ابلیس اور آسیبوں کے بارے میں باتیں کہیں جو صفحۂ کتاب میں سے اُچھل کر آپ کے ذہن میں کھب جاتی ہیں! مثال کے طور پر، اُنھوں نے کہا،

اُن باتوں میں سے ایک جس نے مجھے حیرت زدہ کر دیا جب میں نے پہلی مرتبہ نئے عہد نامے کو سنجیدگی سے پڑھا وہ یہ تھی کہ یہ اِس قدر زیادہ کائنات میں تاریک قوت کے بارے میں بات کرتا ہے – ایک طاقتور بُری روح جس کو موت اور بیماری اور گناہ کے پیچھے قوت مانا گیا ہے… یہ تاریک قوت خُدا کے ذریعے سے تخلیق کی گئی تھی، اور وہ نیک تھی جب تخلیق کی گئی اور بُرائی میں بدل گئی۔ مسیحیت نیکی اور بدی کے ساتھ متفق ہے کہ یہ کائنات ایک جنگ میں ہے۔ مگر… یہ ہے… ایک بغاوت، اور کہ ہم کائنات کے ایک ایسے حصے میں زندگی بسر کر رہے ہیں جوباغی کے ذریعے سے قبضے میں ہے‘‘ – شیطان کے قبضے میں (سی۔ ایس۔ لوئیس، پی ایچ۔ ڈی۔ C. S. Lewis, Ph.D.، محض مسیحیت Mere Christianity، ہارپر کولنز Harper Collins، 2001 ایڈیشن، صفحہ 45)۔

ادب سے تعلق رکھنے والی تنقید نگار کاتھلین نورس Kathleen Norris نے کہا، ’’لوئیس ہماری مدد کرنے کے لیے محض مسیحیت Mere Christianity میں مذھب کو تازہ آنکھوں کے ساتھ دیکھنے کے لیے تلاش کرتے ہیں، ایک انقلابی ایمان کی حیثیت سے جس کے [پیروکار اُن کی مانند ہیں] ایک زیرزمین گروہ جو علاقۂ جنگ میں اکٹھے رہا ہے، ایک ایسی جگہ جہاں پر دوسری طرف سے اُمید کے پیغامات کو سُننے کے لیے بُرائی زیادہ طاقت میں نظر آتی ہے‘‘ (ibid.، دیباچہ، صفحہ xix)۔ کیا بالکل یہی نہیں ہے جو پولوس رسول ہماری تلاوت میں کہہ رہے ہیں؟

’’خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم اِبلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو۔ کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت یعنی انسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں 6:11۔12).

ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell جو ٹیکساس کے شہر ڈلاس کے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے جانے مانے پادری صاحب ہیں، اُنھوں نے یہ دیکھا، اور ’’روحانی دُنیا میں جنگ War in the Spirit World‘‘ کے عنوان سے ایک واعظ میں اِس کے بارے میں بات کی۔ اُنھوں نے کہا،

     میری بائبل ایک فوق الفطرت دُنیا کے لیے کُھلتی ہے – ایک ایسی دُنیا جو میری آنکھیں دیکھ سکتی ہے اُس سے بہت پرے ہے… زمین اور آسمان افسیوں6:12 میں پولوس رسول کے ذریعے سے نام دی گئی قوتوں [بدروحوں کے ساتھ] لوگوں سے آباد ہیں۔ وہ ہر کہیں پر ہیں۔ میری بائبل جنگ اور کشمکش کے روحانی دُنیا کے لیے کُھلتی ہے… سب کچھ اِس محاذ آرائی میں ملوث ہو چکا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ پولوس لکھتے ہیں، ’’ہماری کُشتی‘‘ انسان اور خون کے ساتھ رُو بُرو نہیں بلکہ تاریکی کی قوتوں، اختیار والوں، حکمرانوں، روحانی مکاریوں کے خلاف ہے، یہ بُری روحین جو ہم پر حملہ کرتی اور اذیت دیتیں اور عذاب میں مبتلا کرتی ہیں اور جن کے سامنے ہم کمزور ہیں… ہمارے لیے کوئی اُمید نہیں ہے، کوئی فرار نہیں ہے، کوئی آزادی نہیں ہے، کوئی نجات نہیں ہے، کیا یہ وہی عظیم خُدائے خُداوند نہیں ہے جو ہمیں چُھڑانے اور بچانے کے لیے اپنے بازوؤں کو پھیلاتا ہے… خُدا یہ کرتا ہے، اور صرف خُدا ہی ایسا کرنے کے قابل ہے۔ ہم یہ خود اپنے آپ ہی نہیں کر سکتے۔ خُدا کو ہی یہ کرنا ہوتا ہے… یہ صرف وہ اور وہ ہی ہے جو ہمیں آزادی دلانے کے قابل ہے۔ [یہ ہی واحد ذریعہ ہے کہ ہم] جیسے پولوس کہتا ہے ’ابلیس کے منصوبوں اور شیطان کے حملوں‘ کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں (ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ W. A. Criswell, Ph.D.، ’’روحانی دُنیا میں جنگ War in the Spirit World،‘‘ بائبل کے عظیم عقائد، جلد ہفتم Great Doctrines of the Bible, volume 7، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، 1987، صفحات 79۔84)۔

افسیوں6:11 کو دوبارہ سُنیے،

’’خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو‘‘ (افسیوں 6:11).

لفظ ’’وائلز wiles‘‘ کا ترجمہ یونانی لفظ ’’ mĕthŏdĕía‘‘ سے کیا گیا ہے۔ یہ دیکھنا آسان ہے کہ ہمارا انگریزی کا لفظ ’’طریقے methods‘‘ اُس یونانی لفظ ’’ mĕthŏdĕía‘‘ سے اخذ کیا گیا ہے۔ تلاوت ہمیں ’’ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے‘‘ کے لیے بتاتی ہے – اُس کی چالوں کے خلاف، اُس کی چالاکیوں کے خلاف، اُس کے دھوکہ بازی کے طریقوں کے خلاف۔ ہمارے تبصرہ نگار نے کہا کہ ابلیس کے طریقے یا ’’منصوبے wiles‘‘ وہ ’’چالیں ہیں… بُرائی کی دُنیا کے ذریعے سے مشہور کی جاتی ہیں جن پر وہ حکومت کرتا ہے، اور اِس کو اُس کے میزبان آسیب پھیلاتے ہیں۔‘‘ شیطان کے طریقوں یا منصوبوں میں وہ تمام جھوٹے تصورات شامل ہیں جو انسان کے ذہن میں بھر دیتا ہے یا داخل کرتا ہے۔ ہمیں ’’ابلیس کے منصوبوں کے خلاف کھڑے‘‘ ہونا چاہیے جیسا کہ ہماری تلاوت ہمیں بتاتی ہے۔ یہ ایک روحانی جنگ ہے۔ خُدا کو اِسے کرنا چاہیے۔ اور وہ ایسا دعا کے جواب میں کرتا ہے!

I۔ پہلی بات، ہمیں دعا میں اُن طریقوں کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے جو شیطان کھوئے ہوؤں کو بچائے جانے سے دور رکھنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

اُس کے کیا طریقے ہیں جو لوگوں کو بچائے جانے سے دور رکھتے ہیں؟ یہاں اہم طریقوں میں سے کچھ جو وہ استعمال کرتا ہے درج ہیں۔

وہ اُنھیں بتاتا ہے کہ وہ پہلے سے ہی کافی نیک ہیں۔ ’’دیکھیں،‘‘ وہ کہتا ہے، ’’تم اتنے بُرے نہیں ہو جتنے کہ دوسرے لوگ ہیں۔ تم گرجہ گھر جاتے ہو۔ تم گرجہ گھر میں چندہ دیتے ہو۔ تم بائبل پڑھتے ہو۔ فکرمند کیوں ہوں؟ تم پہلے سے ہی کافی نیک ہو۔‘‘ کیسا ایک شیطانی جھوٹ! یاد کریں فریسی نے کیا کہا تھا،

’’میں تیرا شکر کرتا ہُوں کہ میں دُوسرے آدمیوں کی طرح نہیں ہُوں جو لُٹیرے، ظالم اور زناکار ہیں اور اِس محصول لینے والے کی مانند بھی نہیں ہوں۔ میں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا ہُوں اور اپنی ساری آمدنی کا دسواں حِصّہ نذر کر دیتا ہُوں‘‘ (لوقا 18:11۔12).

یسوع نے کہا وہ آدمی کھویا ہوا تھا! وہ ’’نیک‘‘ ہونے پر انحصار کر رہا تھا۔ مگر بائبل کہتی ہے، ’’نہ ہی یہ تمھارے اعمال کا پھل ہے کہ کوئی فخر کرے‘‘ (افسیوں2:9)۔ بائبل کہتی ہے، ’’یہ ہمارے نیک کاموں کا پھل نہیں تھا بلکہ اُس کا فضل تھا کہ اُس نے ہمیں نجات دی‘‘ (طیطُس3:5)۔ ہمیں اُن کے لیے دعا مانگنی چاہیے جو سوچتے ہیں کہ وہ ’’کافی نیک‘‘ ہیں۔ ہمیں اُن کے لیے شیطان کے جھوٹ سے چھٹکارا پا لینے کی دعا مانگنی چاہیے!

اِس کے علاوہ، وہ ابلیس، جب وہ انجیل سُنتے ہیں تو اُن کے ذہنوں اور دِلوں میں سے خُدا کے کلام کو ’’نکال لے جاتا‘‘ ہے۔

’’لیکن شیطان آتا ہے اور اُن کے دلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لائیں اور نجات پائیں‘‘ (لوقا 8:12).

جب کھوئے ہوئے لوگ انجیل کے واعظ سُنتے ہیں تو شیطان اُنھیں یسوع پر بھروسہ کرنے اور بچائے جانے سے دور رکھنے کے لیے ’’کلام نکال لے جاتا‘‘ ہے۔ مرقس کی انجیل لکھا ہے، ’’شیطان آتا ہے اور اُن کے دِل سے فوراً کلام نکال لے جاتا ہے‘‘ (مرقس4:15)۔ واعظوں میں مَیں اکثر کہتا ہوں، ’’یہ ثابت کرنے کے لیے کہ آپ بچائے گئے ہیں کسی احساس کی تلاش مت کریں۔ یسوع پر بھروسہ کریں ایک احساس پر نہیں۔‘‘ پھر بھی شیطان ’’فورا‘‘ اُن کے دِلوں میں سے کلام نکال لے جاتا ہے! میں کہتا ہوں، ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا اور تو نجات پائے گا‘‘ (اعمال16:31)۔ لیکن شیطان فوراً آتا ہے اور ’’کلام نکال لے جاتا‘‘ ہے (مرقس4:15)۔ وہ کبھی بھی خُدا کے کلام کو یاد رکھنے اور بچائے جانے کے قابل نہیں ہو پائیں گے جب تک خُدا مداخلت نہیں کرتا اور اُن کے ذہنوں کو منور نہیں کرتا! ہمیں آسیبوں سے دعا میں لڑنا چاہیے! صرف خُدا ہی واعظوں کو’’روح اور قوت کے مظاہرے سے‘‘ اُن میں ڈال سکتا ہے (1۔ کرنتھیوں2:4)۔ ہمیں اُن کے لیے خُدا سے دعا مانگنی چاہیے۔ ورنہ وہ ہمیشہ کے لیے ’’شیطان کے منصوبوں‘‘ کی چالوں میں پھنس جائیں گے (افسیوں6:11)۔

اس میں اضافہ کرتے ہوئے، ابلیس کھوئے ہوؤں کے ذہنوں کو اندھا کر دیتا ہے۔ بائبل کہتی ہے کہ شیطان نے ’’اُن بے اعتقادوں کی عقل کو اندھا کر دیا ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں4:4)۔ یونانی لفظ نے ’’اندھا کیا blinded‘‘ کا جو ترجمہ کیا اُس کا مطلب ہوتا ہے ’’اُلجھا دینا to obscure، دھوئیں کے خلاف میں چُھپا دینا‘‘ (سٹرانگ Strong)۔ ڈاکٹر اے۔ ٹی۔ رابرٹسن Dr. A. T. Robertson نے کہا، ’’وہ ایمان لانے کے لیے انکار کرتے ہیں اور اِس لیے شیطان کے پاس اُس کی سوچوں کو اندھا کرنے کے لیے قوت آ جاتی ہے‘‘ (اے۔ ٹی۔ رابرٹسن، لیٹریچر ڈی۔ A. T. Robertson, Litt.D.، نئے عہد نامے میں کلام کی تصاویر Word Pictures in the New Testament، جلد چہارم volume IV، بروڈمین پریس Broadman Press، 1931، صفحہ 225)۔ شیطان انجیل کو دھندلا اور غیرمبہم کر دیتا ہے۔ صرف خُدا ہی انجیل کو اُن کے لیے واضح کر سکتا ہے۔ اِس ہی لیے ہمیں خُدا سے دعا مانگنی چاہیے۔ جیسا کہ ڈاکٹر کرسویل نے کہا، ’’یہ وہ اور صرف وہ ہی ہے جو اُنھیں چُھٹکارہ دلانے کے قابل ہے۔‘‘

اور، پھر، بائبل تعلیم دیتی ہے کہ کھوئے ہوئے ’’ہوش میں آئیں اور شیطان کے پھندے سے چھوٹ کر خُدا کی مرضی کے تابع ہو جائیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس2:26)۔ وہ شیطان کے قیدی ہیں۔ وہ غلط سوچوں، فحش فلموں، ویڈیو گیمز (سارا سارا وقت)، کھوئے ہوئے دوستوں، اِس خوف سے کہ کوئی کیا کہے گا اگر ہم حقیقی مسیحی ہو گئے جیسی باتوں کے ذریعے سے غلامی میں آئے ہوئے ہیں۔ بے شمار لوگ کسی نہ کسی خوف کے ذریعے سے، عموماً کچھ نہ کچھ کھو دینے کے خوف کے ذریعے سے غلامی میں آئے ہوئے ہیں۔

یہ چند ایک ’’طریقے‘‘ ہیں جو شیطان اپنے شکاروں کو غلام بنانے اور یسوع پر بھروسہ کرنے سے رُوکنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، ’’ہمیں اِس حقیقت کا احساس کر لینا چاہیے کہ ہمارا دشمن، وہ ابلیس، مختلف طریقوں سے کام کرتا ہے… بہت سے کے اوپر قوت اور جابرانہ حکومت کا استعمال کرتا ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں کے لیے کسی بے پناہ قوت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ہم ایک طاقتور دشمن کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، پہاڑی واعظ میں مطالعے Studies in the Sermons on the Mount، جلد دوئم volume 2، عئیرڈمینز Eerdmans، 1987، صفحہ148)۔

یہاں مجھے عظیم مذھبی سُدھار کرنے والے لوتھرLuther کی دعا میں سے چند الفاظ اضافہ ضرور کرنا چاہیے۔ اُنھوں نے کہا،

شیطان بہت اچھی طرح سے جانتا ہے کہ سچے طور پر ایمان کے ساتھ ایک انسان کی مانگی ہوئی دعا میں کس قدر قوت ہوتی ہے، کس قدر وہ اِسے نقصان پہنچاتی اور [کھوئے ہوئے] انسان کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ اِس ہی لیے ابلیس دعا کو ناپسند کرتا ہے۔

لوتھر تجربے سے جانتے تھے کہ شیطان کے خلاف ہماری دعائیں ایک بھرپور قوت ہیں!

II۔ دوسری بات، ہمیں حیاتِ نو کو روکنے کے لیے شیطان جو طریقے استعمال کرتا ہے اُن کے خلاف دعا میں کھڑے ہونا چاہیے۔

ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو‘‘ (افسیوں 6:11).

کسی بھی جدید حمد و ثنا کے گیتوں کی کتاب میں فہرست پر نظر ڈالیں۔ اُس میں ’’دعا‘‘ کے موضوع کو تلاش کریں۔ یہ دیکھنا دہلا دینے والا ہوگا کہ مصالحت کرانے والے دعا پر کس قدر کم حمدوثنا کے گیت ہوتے ہیں!

’’میں آپ کے لیے دعا مانگ رہا ہوں‘‘
’’مجھے دعا مانگنا سیکھائیں‘‘
’’یہ دعا مانگنے کا بابرکت لمحہ ہے‘‘
’’آ، میری جان، تیرا لبادہ تیار ہو۔‘‘

یہ اِس کے بارے میں ہے!

جدید حمدوثنا کے گیتوں کی کتابوں میں انتہائی کم مصالحت کرانے والی دعا کے بارے میں گیت ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ لوگ دعا کے بارے میں گانا نہیں چاہتے ہیں۔ وہ دعا مانگنے کے بارے میں گانا نہیں چاہتے ہیں کیوں کہ وہ دعا نہیں مانگتے ہیں! جب میں ایک نو عمر تھا تو ہر ایک گرجہ گھر میں بدھ کی رات کو ’’دعائیہ اِجلاس‘‘منعقد ہوا کرتا تھا۔ آج دعائیہ اِجلاس کی جگہ آوانا AWANA سے بدل چکی ہے یا بہتر طور پر کہا جائے تو ’’بائبل سٹڈی‘‘ کے ذریعے سے۔ کبھی نہ ختم ہونے والا بائبل کا مطالعہ، مگر کوئی متحدہ دعائیں نہیں، کوئی دعائیہ اِجلاس نہیں۔ وہ شاید بائبل کے مطالعے سے پہلے کسی سے دعا مانگنے کے لیے کہیں۔ مگر یہ مجلسیں کسی بھی طور سے دعائیہ اِجلاس نہیں ہوتیں۔ میں یقین کرتا ہوں کہ مبلغین کے دعائیہ اِجلاس نہ کرنے کی ایک وجہ تھی کیوں کہ وہ اِس قدر مُردہ تھے۔ مُردہ، خشک بپتسمہ دینے والی دعائیں سچے طور پر ہولناک ہوتی ہیں!

میں نے اپنے نوجوان لوگوں کو دعا کیسے مانگنی ہے سیکھانے کی کوشش کی۔ مگر جب ہمارے لوگوں میں سے ایک شخص کسی دوسرے گرجہ گھر میں گیا تو وہ دعا مانگنے کے لیے کھڑا ہوا۔ مبلغ نے اُس کو خاموش رہنے کے لیے کہہ دیا، ’’آپ کو خُدا پر چیخنے کی ضرورت نہیں!‘‘ اِس قسم کے بپتسمہ دینےوالے مبلغین نے ہی ہمارے دعائیہ اِجلاسوں کی موت میں حصہ ڈالا ہوا ہے! ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز جو ایک عظیم برطانوی مبلغ ہیں اُنھوں نے کہا،

استقامت اور التجا و التماس کے جُز کے بغیر،یا فوری ضرورت اور خُدا کے ساتھ تقریباً ایک پاک سورش سے، ہمارے پاس توقع کرنے کے لیے تھوڑا ہی حق رہ جاتا ہے کہ خُدا ہماری دعا سُنے گا اور اِس کا جواب دے گا (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، ناقابلِ بیان مسرت Joy Unspeakable، کنگزوے پبلیکیشنز، 1995، صفحہ224)۔

حیاتِ نو میں کوئی بھی ایک نوجوان شخص کے ’’فوری ضرورت اور پاک سورش‘‘ کے ساتھ دعا مانگنے کے بارے میں پریشان نہیں ہو گا۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز یہ بات جانتے تھے کیوں کہ خود اُن کے اپنے گرجہ گھر میں ایک مرتبہ حیاتِ نو آ چکا تھا۔

جی ہاں، جب ہم تنہا ہوتے ہیں تو ہمیں حیاتِ نو کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ ہر مرتبہ جب ہم دعا مانگتے ہیں تو ہمیں ہمارے گرجہ گھر میں پاک روح کے نازل ہونے کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ مگر جب کلیسیا متحد ہو کر اکٹھے دعا مانگتی ہے تو ایک غیرمعمولی قوت ہوتی ہے۔ کلیسیا میں مضبوط لوگوں کو عام دعا میں رہنمائی کرنی چاہیے۔ باقی ہر کسی کو دعاؤں کو اپنی مان کر ’’آمین‘‘ کہنا چاہیے جب ہر التجا کے لیے دعا مانگی جاتی ہے۔ چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں میرے دیرینہ پادری صاحب ڈاکٹر ٹموٹھی لِن Dr. Timothy Lin تھے۔ ڈاکٹر لِن نے کہا،

شیطان جانتا ہے (بے شک مسیحی شاید نہ جانتے ہوں) کہ دعا خُدا کی نعمتوں کی تخصیص کے لیے وہ طریقۂ کار ہے… اِس لیے، یہ جتنا ہمارے خُداوند کی دوسری آمد کے قریب ہوتا ہے، اُتنا ہی دعا کے خلاف شیطان کا دباؤ زیادہ تر ہوتا جاتا ہے!... صرف جب مسیحی تمام کلیسیا کے نقطۂ نظر سے ہم آہنگ ہو کر دعا مانگتے ہیں… تب ہی کلیسیا کو اختیار مل [پاتا] ہے (ٹموٹھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔ Timothy Lin, Ph.D.، کلیسیا کی افزائش کا راز The Secret of Church Growth، FCBC، 1992، صفحات 96، 92۔93)۔

ہم شیطان پر صرف مصالحت کے لیے مانگنے والی دعا کے ذریعے سے ہی قابو پا سکتے ہیں۔ اس دعائیہ اجلاس میں ہم آہنگی سے مانگی گئی دعا ہی خُدا کا جواب پانے کا طریقہ ہے۔ ڈاکٹر لِن نے کہا،

آخری دِنوں کی کلیسیا، تاہم، اِس سچائی کی حقیقت کو جان نہ پائی تھی… یہ کس قدر نقصان دہ ہے! ہم شیطان کے کاموں کو باندھنا [چاہتے ہیں]، مظلوموں کا آزادی دلانے کے لیے اور خُدا کی حضوری کی حقیقت کا مذید اور تجربہ کرنے کے لیے۔ افسوس، یہ ہو نہیں سکتا! (ibid.، صفحہ 93)۔

ہم میں سے ہر کسی کو ہماری عبادتوں میں خُدا کی حضوری کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ یہ ہر روز ہماری دعا کا حصہ ہونا چاہیے۔ مگر دعائیہ اِجلاس اِس سے بھی زیادہ ضروری ہوتے ہیں۔ یسوع اجتماعی دعا کے بارے میں بات کر رہا تھا جب اُس نے کہا،

’’میں تُم سے پھر کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص اتفاق کرکے جو کچھ چاہیں کہ ہو جائے وہ میرے آسمانی باپ کی طرف سے اُن کے لیے ہو جائے گا۔ کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اکھٹے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان موجود ہوتا ہُوں‘‘ (متی 18:19۔20).

یہ متحدہ دعا کی عظیم قوت کو ظاہر کرتا ہے!

ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز نے کہا، ’’حقیقی دعا کا مطلب خُدا کو تھامنا ہوتا ہے ناکہ اُس کو چھوڑ دینا‘‘ (حیاتِ نو Revival، کراسوے کُتبCrossway Books، 1987، صفحہ 305)۔ صرف جب ہم ایسے دعا مانگتے ہیں تب ہی خُدا اپنی قوت کو ہمارے درمیان بھیجے گا۔ تب ہم بے شمار لوگوں کو مسیح میں تبدیل ہوتا دیکھیں گے!

ہم بہترین کر رہے ہیں۔ مگر آئیے ہم، ہمارے درمیان خُدا کے مذید اور زیادہ موجودگی کے لیے دعا مانگیں! ہم گذشتہ تین ہفتوں میں سات اُمید سے بھرپور مسیحی میں تبیدیلیوں کو دیکھ چکے ہیں۔ یہ، بلاشبہ، محض ’’فیصلے‘‘ نہیں تھے، اُمید کی بھرپوری کے ساتھ مسیح میں حقیقی تبدیلیاں تھیں۔ خُدا کرے یہ صرف آغاز ہی ہو! ہمارا خُداوند شیطان کی گرفت سے کھوئے ہوئے لوگوں کو آزادی دلانے کے قابل ہے! ہر مرتبہ جب آپ دعا مانگتے ہیں، اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ہمارے گرجہ گھر میں خُدا کی موجودگی کے لیے دعا مانگیں۔ ہر مرتبہ جب آپ دعا مانگیں تو خُدا سے ہمیں مذید اور مسیح میں لوگوں کو تبدیل کرنے کے لیے دعا مانگیں۔ اور ہر ہفتہ دعائیہ اِجلاسوں میں ہمارے ساتھ شامل ہونے کی اپنے تئیں پوری سعی کریں! خُدا دعا کے جواب میں اپنی موجودگی کے ساتھ ہمیں برکت دے! یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے آپ کو گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنا خون بہایا۔ وہ مُردوں میں سے آپ کو زندگی دینے کے لیے جی اُٹھا۔ اگلے گھنٹے کے لیے ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan اور میں تفتیشی کمرے میں موجود ہونگے۔ آئیں اور ہم سے ملیں اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: افسیوں6:10۔20.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یہ دعا مانگنے کا بابرکت گھنٹہ ہے ‘Tis the Blessed Hour of Prayer‘‘ (شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby (1820-1915)

لُبِ لُباب

ابلیس کے طریقۂ کار
اور دعا کی قوت

(حیاتِ نو پر واعظ # 18)
THE METHODS OF THE DEVIL
AND THE POWER OF PRAYER
(SERMON #18 ON REVIVAL)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’خدا کے دیئے ہُوئے تمام ہتھیاروں سے لیس ہو جاؤ تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو‘‘ (افسیوں 6:11).

I. پہلی بات، ہمیں دعا میں اُن طریقوں کے خلاف کھڑے ہونا چاہیے جو شیطان کھوئے ہوئے کو بچائے جانے سے دور رکھنے کے لیے استعمال کرتا ہے، لوقا18:11۔12؛ افسیوں2:9؛ طیطُس3:5؛ لوقا8:12؛ مرقس4:15؛ اعمال16:31؛ 1۔کرنتھیوں2:4؛ 2۔کرنتھیوں4:4؛ 2۔تیموتاؤس2:26 .

II. دوسری بات، ہمیں حیاتِ نو کو روکنے کے لیے شیطان جو طریقے استعمال کرتا ہے اُن کے خلاف دعا میں کھڑے ہونا چاہیے، افسیوں 6:11؛ متی18:19۔20 .