Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اِنتخاب

ELECTION
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، یکم فروری، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 1, 2015

’’اور جب غیر یہودیوں نے یہ سُنا تو بہت خوش ہوئے اور خُداوند کے کلام کی تمجید کرنے لگے: اور جنہیں خُداوند نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے چُنا ہوا تھا ایمان لائے‘‘ (اعمال13:48)۔

اپنے سفر میں پولوس اور اُس کے ساتھی رومی صوبے پسیدیہ کے شہر انطاکیہ میں آئے۔ وہ ایک عبادتخانے میں گئے۔ اُس عبادتخانے کے رہنما نے پولوس کو کچھ کہنے کے لیے بُلایا۔ جب یہودی بزرگان اِتنا سفر طے کر کے انطاکیہ آتے تھے تو عبادتخانے کے رہنما رسماً اُنہیں کچھ نہ کچھ کہنے کے لیے کہتے تھے۔ وہ یروشلم کے مذھبی مرکز میں کیا کچھ ہو رہا ہے اُن کے بارے میں کچھ نہ کچھ سُننا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے منادی کرنے کے لیے پولوس کو ایک بہت بڑا موقع دیا تھا۔ پولوس کھڑا ہو گیا اور اُس نے بولنا شروع کیا۔ اُس نے اسرائیل کے تاریخ کو دُہرایا۔ اُس نے یسوع کے آنے کے بارے میں، صلیب پر اُس کی موت، مُردوں میں سے اُس کے جی اُٹھنے کے بارے میں بات کی۔ جب پولوس کی بات ختم ہوئی تو کچھ یہودی اور بے شمار نومُرتد یہودی خوشخبری کے بارے میں مذید اور سُننےکے لیے بہت بیقرار تھے۔

اگلی سبت پر تقریباً سارا شہر پولوس کی نجات کی خوشخبری کی منادی سُننے کے لیے جمع ہو گیا۔

’’اور جب غیر یہودیوں نے یہ سُنا تو بہت خوش ہوئے اور خُداوند کے کلام کی تمجید کرنے لگے: اور جنہیں خُداوند نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے چُنا ہوا تھا ایمان لائے‘‘ (اعمال13:48)۔

واقعی میں، جنہیں خُداوند نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے چُنا ہوا تھا ایمان لائے۔‘‘ خُدا اِن میں سے کچھ لوگوں کو پہلے ہی سے چُن چکا تھا۔ اب خُدا نے اِنہیں ایمان کے وسیلے سے مسیح کی جانب کھینچا تھا۔ لوقا نے ’’متعین کیاwere appointed‘‘ – ’’چُن لیا تھاwere ordained‘‘ کو پیسیووائز passive voice میں استعمال کیا یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ خُدا ہی وہ واحد ہستی تھی جو یہ کام کرسکتا تھا۔ صرف خُدا ہی دائمی زندگی بخشتا ہے۔ خُدائے قادرِ مطلق کے کام میں گنہگاروں کو بچانے کے واضح ترین بیانات میں سے یہ ایک ہے۔ کس کو بچایا جائے گا خُدا چُنتا ہے۔ وہ اُنہیں بُلاتا ہے۔ وہ اُنہیں کھینچتا ہے۔ وہ اُنہیں تبدیل کرتا ہے۔ ’’جنہیں خُدا نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے چُنا [متعین کیا] ہوا تھا ایمان لائے۔‘‘ ہماری تلاوت کے بارے میں ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے کرسویلDr. W. A. Criswell نے کہا،

وہ جنہیں خُداوند نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے نہیں چُنا ہوا تھا ایمان نہیں لائے۔ وہ جو چُنے ہوئے تھے ایمان لائے (’’انتخابElection: خُدا کا اعلٰی مرتبے والا مقصد پورا ہواGod’s Sovereign Purpose Achieved‘‘)۔

یہ اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ وہ! انتخاب کا عقیدہ بائبل کا عقیدہ ہے۔ یہ ساری کی ساری بائبل میں ہے۔

ہم بدکاری، اخلاقی گِراوٹ اور نفرت انگیز گناہ کی دُنیا میں نوح کی زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ ’’مگر نوح نے خُداوند کی نظروں میں مقبولیت پائی‘‘ (پیدائش6:8)۔ نوح اور اُس کے خاندان کو عظیم سیلاب سے بچا لیا گیا تھا کیونکہ خُدا نے اُنہیں چُنا تھا اور اُنہیں فضل کے وسیلے سے بچایا تھا۔ وہ انتخاب تھا!

ہم ابراہیم کے بارے میں پڑھتے ہیں جس کو کُسدیوں کے اُور میں سے باہر بُلایا گیا تھا جو قدیم زمانے کے سب سے زیادہ زناکار شہروں میں سے ایک تھا۔ خُدا نے ابراہیم کو اُس زناکاری میں سے باہر نکالا تھا اور اُس کو بچایا تھا اور اُس سے ایک بہت بڑی قوم کو بنایا تھا۔ وہ انتخاب تھا!

ہم لوط کے بارے میں پڑھتے ہیں جو سُدوم کے گناہ میں گِھرے ہوئے شہر میں رہتا تھا۔ اُس شہر کے نصیب میں تباہی تھی۔ لوط شہر کو چھوڑنا نہیں چاہتا تھا،

’’ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ کیا کرے کہ اُن مَردوں نے اُس کا اور اُسکی بیوی اور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا اور وہ اُنہیں حفاظت کے ساتھ شہر سے باہر لے گئے کیونکہ خداوند اُن پر مہربان ہُوا تھا‘‘ (پیدائش 19:16).

وہ انتخاب ہے! ’’لیکن لوط کی بیوی نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا ستون بن گئی‘‘ (پیدائش19:26)۔ لوط کی بیوی کے ساتھ ایسا کیوں ہوا تھا؟ وہ چُنے ہوؤں میں سے ایک نہیں تھی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ فنا ہو گئی!

ہم مصر کی غلامی میں اسرائیل کی اولاد کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ خُدا نے اُنہیں آزادی دلانے کے لیے موسیٰ کو بھیجا۔ بیابان میں جلتی ہوئی جھاڑی کے پاس خُدا نے موسیٰ سے کہا،

’’اِس لیے میں اُنہیں مِصریوں کے ہاتھ سے چھڑانے کے لیے اُترا ہوں تاکہ اُنہیں اُس ملک سے نکال کر ایک اچھے اور وسیع ملک میں جہاں دودھ اور شہد بہتا ہے اُس مُلک میں پہنچاؤں‘‘ (خروج 3:8).

وہ انتخاب ہے! اور اُس کی تعلیم سارے پرانے عہدنامے کے صحائف میں بار بار سیکھائی گئی ہے۔

اشعیا نبی کے زمانے میں اسرائیل کی قوم زناکار اور بدکار ہو گئی تھی۔ اُس وقت نبی نے کہا،

’’اگر رب الافواج ہمارے لیے کچھ لوگ زندہ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہوجاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:9).

باقی بچے ہوئے لوگوں نے ہی نجات پائی تھی۔ وہ بھی انتخاب ہے!

نئے عہد نامے میں ہم دوبارہ خُدائے قادر مطلق کے فضل سے چُننے کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ رومیوں کی کتاب میں ہم پڑھتے ہیں،

’’اِسی طرح اب بھی کچھ لوگ باقی ہیں جنہیں خدا نے اپنے فضل سے چُن لیا تھا … تو نتیجہ کیا نکلا؟ یہ کہ بنی اِسرائیل کو وہ چیز نہ ملی جس کی وہ برابر جُستجو کرتے رہے۔ لیکن خدا کے چُنے ہُوئے لوگوں کو مل گئی اور باقی سب کے دل سخت کر دیئے گئے‘‘ (رومیوں 11:5،7).

افسیوں میں ہم پڑھتے ہیں،

’’اُس نے اپنی خُوشی سے پہلے ہی یہ نیک فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ ہمیں یسوع مسیح کے ذریعہ اپنے لے پالک فرزند بنائے گا … اور اُس نے اپنی خُوشی سے اُس پوشیدہ مقصد کو ہم پر ظاہر کر دیا جس کا اُس نے مسیح کی معرفت عمل میں لانے کا اِرادہ کیا ہُوا تھا۔ تاکہ اوقاتِ مُقرّرہ پر سب چیزیں خواہ وہ آسمان کی ہوں یا زمین کی مسیح میں پاک ہو جائیں۔ خدا کی مصلحت یہ ہے کہ سب کچھ اُس کی مرضی کے مطابق ہو۔ اُسی نے ہمیں اپنی میراث کے لیے پہلے ہی سے چُن رکھا تھا‘‘ (افسیوں 1:5،9۔11).

2 تسالونیکیوں میں ہم پڑھتے ہیں،

’’بھائیو! تُم جو خداوند کے پیارے ہو، تمہارے لیے خدا کا شکر کرتے رہنا ہمارا فرض ہے کیونکہ اُس نے تمہیں پہلے ہی سے چُن لیا تھا کہ تُم پاک رُوح سے پاکیزگی حاصل کرکے اور حق پر ایمان لاکر نجات پاؤ۔ جس کے لیے اُس نے تمہیں ہماری خُوشخبری کے ذریعہ بُلایا تاکہ ہمارے خداوند یسوع مسیح کے جلال میں شریک ہو‘‘ (2۔ تھسلنیکیوں 2:13۔14).

خُدا چُنتا ہے، خُدا بُلاتا ہے اور خُدا اپنے لوگوں کا انتخاب کرتا ہے۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی سیاستدان کیا کہتا ہے، یا قوموں کی کوئی عدالت کیا کہتی ہے، خُدا نے ابراھیم اور اُس کی نسل سے اسرائیل کی سرزمین کا وعدہ کیا تھا۔ وہ سرزمین اُن کی ہے۔ یہ خُدا کے چُنے ہوئے مقصد کی وجہ سے ہے کہ اسرائیل کو بخشا گیا ہے اور وہ اُس سرزمین میں واپس آئے ہیں جو خُدا نے اُنہیں بخشا تھا۔ اور کوئی بھی قوم یا دھشت گرد اُن سے یہ لینے کے قابل نہیں ہوگا۔ وہ انتحاب ہے!

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ انتخاب میں یقین کرتے ہیں تو آپ لوگوں کا دِل نہیں جیت پائیں گے۔ میرا خیال ہے کہ اُنہوں نے کچھ دور حاضرہ کے کیلونسٹ لوگوں کو دیکھا ہوگا جو بشروں کا دِل نہیں جیتتے۔ مگر ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا کہ وہ حقیقی کیلونسٹ نہیں ہے، اُن کے پاس ایک ’’فلسفے‘‘ کی حیثیت سے صرف اُن کا اعتقاد ہے۔ وہ لوگ جو واقعی میں انتخاب میں یقین رکھتے تھے وہ گزرے ہوئے زمانوں میں بشروں کو جیتنے والے عظیم ترین لوگ تھے – وائٹ فیلڈ Whitefield، وہ زورآور انجیل بشارت کا پرچار کرنے والا؛ ولیم کیری William Carey، جو مشنریوں کا بانی تھا؛ ایڈونیرام جڈسن Adoniram Judson، پہلے امریکی مشنری؛ ڈاکٹر ڈیوڈ لیونگسٹون Dr. David Livingstone، افریقہ کے لیے رسول؛ سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، تمام وقتوں کے بپتسمہ دینے والے عظیم ترین مبشر – اِن تمام لوگوں نے انتخاب میں یقین کیا تھا!

میں نے اِسی اپریل میں چالیس سال پہلے اِس گرجہ گھر کا آغاز کیا تھا۔ میں نے ہمیشہ انتخاب میں یقین نہیں کیا تھا۔ میں نے سوچا تھا یہ سب کچھ مجھ ہی پر منحصر ہے۔ اِس نے اُس وزن کو اُٹھانے کے لیے مجھے تقریباً توڑ ہی ڈالا تھا! مگر جیسے ہی میں نے اِس عظیم سچائی کو دیکھنا شروع کیا، جو خُدا کے فضل سے پہلے سے ہی چُنے ہوئے ہونے کے بارے میں تھی تو انجیل بشارت کے پرچار کا کام میرے لیے ایک خوشی کا کام بن گیا جیسا کہ میں اُمید کرتا ہوں کہ یہ آپ کے لیے بھی ہے! آپ ناکام نہیں ہو سکتے! اِس بہت بڑے اور بدکار شہر میں ہم باہر سڑکوں اور بازاروں میں جاتے ہیں – اور انسانی عقل کہتی ہوگی، ’’تم یہ نہیں کر سکتے۔ یہ نہیں ہو سکے گا! ہر کوئی جو آپ گرجہ گھر میں لائیں گے بھٹک جائے گا!‘‘ مگر وہ شیطان کی آواز ہوتی ہے! خُدا کا کلام کہتا ہے،

اور جنہیں خُداوند نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے چُنا ہوا تھا ایمان لائے‘‘ (اعمال13:48)۔

ہم ناکام نہیں ہو سکتے! چُنے ہوئے آئیں گے اور ٹھہریں گے! چُنے ہوئے بچائے جائیں گے! باہر جائیں اور اُنہیں لے کر آئیں! ایسا کریں! ایسا کریں! ایسا کریں! اور اُن میں مسیح کا جلال ہوگا! چُنے ہوئے لوگ نجات پا لیں گے! ’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In۔‘‘ اِس کو گائیں!

اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
   اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے اندر لے کر آئیں؛
اُنہیں اندر لے کر آئیں، اُنہیں اندر لے کر آئیں،
   آوارہ گردی کرتے ہوؤں کو یسوع کے پاس لائیں۔
(’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘ شاعر ایلیکسزینہ تھامس
      Alexcenah Thomas، 19ویں صدی)۔

شیطان کہے گا، ’’کبھی بھی کوئی حیات نو نہیں ہوگا! تم اِس کی پہلے بھی کوشش کر چکے ہو! ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا!‘‘ مگر خُدا کے چُنے ہوئے مقصد میں یہ ہو سکتا ہے! اور میں یقین کرتا ہوں کہ یہ ہو جائے گا! خُدا وہ کر سکتا ہے جو ہم کر سکتے ہیں! خُداوندا، ایک حیات نو بھیج دے! اِس کو گائیں!

خُداوندا، ایک حیات نو بھیج دے،
   خُداوندا، ایک حیات نو بھیج دے،
خُداوندا، ایک حیات نو بھیج دے
   اور اس کو مجھ میں ہی شروع ہو لینے دیے!

مگر بائبل میں یہ ایک دھشت ناک تنبیہہ ہے جس کا اِطلاق آج ہم پر لاگو ہوتا ہے۔ وہ یہ ہے،

’’خدا کے چُنے ہُوئے لوگوں کو یہ مل گئی اور باقی سب کے دل سخت کر دیئے گئے‘‘ (رومیوں 11:7).

’’یہ‘‘ نجات کی جانب نشاندہی کرتا ہے، اور آیت ہمارے گرجہ گھر میں ہم پر لاگو ہوتی ہے۔

کیوں چُنے ہوئے لوگ یہ پا لیتے ہیں؟ ٹھیک ہے، کیونکہ خُدا نے اُن کو سُننے کے لے کان دیے ہیں اور دیکھنے کے لیے آنکھیں دی ہیں۔ وہ واعظوں کو توجہ کے ساتھ سنتے ہیں۔ وہ اپنے گناہوں کو دیکھتے ہیں۔ وہ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ وہ ہے۔ ’’اور باقی سب اندھے کر دیے گئے تھے۔‘‘ میں اُمید کرتا ہوں کہ یہ آپ کے بارے میں سچ نہ ہو، مگر میں خوفزدہ ہوں کہ یہ ہو بھی سکتا ہے۔ ’’انتخاب نے اِس کو چُنا ہے، اور باقی سب اندھے کر دیے گئے تھے۔‘‘

دیکھا آپ نے، ’’باقی سب لوگ‘‘ اِس کو پہلے سُن چکے ہیں، اور، اِس لیے، اُنہوں نے اِس کے لیے اپنے ذہن بند کر دیے ہیں۔ وہ پہلے ہی پادری وورمبرانڈ Pastor Wurmbrand کے زخموں کی ویڈیو سُن چکے ہیں جو تپتی سُرخ سلاخوں سے ملے ہیں جنہیں مسیح کے لیے اذیت دی گئی تھی۔ وہ اِس کو پہلے بھی دیکھ چکے ہیں۔ اور چونکہ وہ اِس کو پہلے سے ہی دیکھ چکے ہیں، اُن کے ذہن اِس کے لیے بند ہو چکے ہیں۔ وہ نہیں سُنتے، اور پادری وورمبرانڈ کیا کہتے ہیں وہ اِس کے بارے میں سوچتے ہی نہیں ہیں! وہ پہلے ہی ڈاکٹر چعین Dr. Chan کو بولتا ہوا سُن چکے ہیں – بے شمار مرتبہ۔ اور، اِسی لیے، اُن کے دِل کے انتہائی سادگی اور شفاف ایمانداری اور اُن کے واعظوں کا خالص پن اُن کو نہیں چھوتا۔ وہ اُنہیں پہلے بھی منادی کرتے اور دعا مانگتے ہوئے سُن چکے ہیں، اور یوں اُن کے ذہن جو وہ کہتے ہیں اُس کے لیے بند ہو چکے ہیں۔ وہ پہلے ہی مجھے منادی کرتا ہوا سُن چکے ہیں – بارہا، بے شمار مرتبہ۔ اور اِس لیے، اُن کی مزاحمت کی دیوار کو میری کوئی بھی گرجتی ہوئی آواز پار نہیں کر پاتی۔ وہ پہلے ہی میری اعلانیہ الزام تراشیوں اور التجاؤں کو سُن چکے ہیں۔ اور، اِس لیے، میرے واعظ اُن پر اثر نہیں کرتے۔ اُن کے ذہن میں جو تبلیغ کرتا ہوں اُس کے لیے بند ہو چکے ہیں۔

مگر چُنے ہوئے لوگ ایسے نہیں ہیں۔ جب وہ پادری وورمبرانڈ کو اُن ویڈیو میں سُنتے ہیں، تو وہ حیرت اور تعجب کے ساتھ سکتے میں آ جاتے ہیں۔ وہ اُس کو ایسے سُنتے ہیں جیسے کہ وہ پولوس رسول ہوں، رومیوں کے قید خانے کی تاریکی اور زنجیروں سے ابھی ابھی باہر نکلا ہوا پولوس رسول۔ وہ ڈاکٹر چعین کو ایسے سُنتے ہیں وہ لوقا کی مانند طبیب ہو، خُدا کے ساتھ تازہ تازہ آمنا سامنا کیے ہوئے۔ وہ میرے گرجتی برستی ہوئی منادی کو سُنتے ہیں جیسے کہ میں لوتھر ہوں جو خُدا کی شریعت کا اعلان کر رہا ہے، اور مسیح کے بہتے ہوئے زخموں میں پائی جانے والی تسکین ہو۔

’’خدا کے چُنے ہُوئے لوگوں کو مل گئی اور باقی سب کے دل سخت کر دیئے گئے‘‘ (رومیوں 11:7).

اِس سے پہلے کہ پادری وورمبرانڈ کو اشتراکیت پسندوں کے حراستی کیمپ میں قید تنہائی میں رکھا گیا اُنہیں دوسرے قیدیوں سے بات کرنے کا موقع مل گیا تھا۔ سٹانکو Stancu نامی ایک شخص نے اُن سے کہا،

[جارج] برنارڈ شاہ نے ایک مرتبہ تجویز پیش کی تھی کہ لوگ مسیحیت کی چھوٹی چھوٹی خوراکوں کو بچپن میں اِس قدر ذہن میں بیٹھا لیتے ہیں کہ وہ شاذونادر ہی حقیقی بات کو پکڑ پاتے ہیں (رچرڈ وورمبرانڈ Richard Wurmbrand، خُدا کی زیر زمین میں In God’s Underground، لیونگ قربانی کی کتاب کمپنی Living Sacrifice Book Co.، دوبارہ اشاعت2004، صفحہ120)۔

کیا آپ کے ساتھ یہ رونما ہو چکا ہے؟ کیا آپ اپنے ذہن میں کوئی بات بیٹھا چکے ہیں؟ کیا آپ مسیحیت کی اِس قدر زیادہ چھوٹی چھوٹی خوراکیں پا چکے ہیں کہ آپ حقیقی بات کو حاصل نہیں کر سکتے؟

ایک حقیقی تبدیلی کا تجربہ کرنے کے لیے آپ کو ہر ایک بات کو نئی آنکھوں کے ساتھ دیکھنا اور ہر ایک بات کو نئے کانوں کے ساتھ سُننا چاہیے۔ وہ سچائیاں جو آپ بائبل میں پڑھتے ہیں آپ کے لیے قیمتی بن جانی چاہیں۔ آپ کی جان کی قیمت، آپ کے دِل کے گناہ، مسیح سے ہٹ کر ہمیشہ کی زندگی کا وہ ڈراؤنا پن – اُن باتوں کو آپ کی انتہائی جان کو ایک نئے انداز میں گرفت میں لے لینا چاہیے ورنہ کوئی نجات نہیں ہوگی۔

ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan اور میں ایسے لوگوں کو دیکھ چکے ہیں جن کے بارے میں ہم نے سوچا تھا کہ کبھی بھی نجات نہیں پائیں گے، اچانک اپنے گناہوں اور بُرے دِلوں کا سامنا کرگئے۔ ہم اُنہیں اُن کے گناہوں کے لیے روتا ہوا دیکھ چکے ہیں۔ ہم اُنہیں مسیح پر بھروسہ کرتے ہوئے دیکھ چکے ہیں۔ ہم اُنہیں اِس دُنیا کی حدود کو پار کرتا ہوا اور روحانیت کی سلطنت میں ایمان کے وسیلے سے مسیح کا سامنا کرتے ہوئے دیکھ چکے ہیں۔ ہم اِس اچانک ایمان کو، اِس الٰہی انسانی ملاقات کو شعوری طور پر سمجھا نہیں سکتے۔ یہ کسی ایسی خاص بات سے نہیں ہوا تھا جو ہم نے کہی یا کی تھی۔ ہم نے اُنہیں وہی الفاظ بتائے تھے جو وہ پہلے بھی کئی مرتبہ سُن چکے تھے۔ مگر اچانک خُدا نے اُن کے دِل میں بات کی تھی۔ اُنہوں نے اپنی گناہ سے بھرپور فطرتوں کی گمراہی کو محسوس کیا تھا۔ وہ ایمان کے وسیلے سے مسیح کے پاس دوڑے چلے آئے تھے۔ وہ اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں سے دُھل کر پاک صاف ہو گئے تھے۔ وہ خُدا میں پیدا ہو گئے تھے۔ وہ اب یسوع مسیح میں تھے۔ یہ تبدیلی کا معجزہ ہوتا ہے۔ یہ نجات کا عجوبہ ہوتا ہے۔ یہ ہی وجہ سے مسیح صلیب پر مرنے کے لیے زمین پر آیا تھا۔ یہ وجہ تھی کہ اُس نے اپنا خون بہایا تھا – تاکہ آپ کے گناہ ہمیشہ کے لیے دُھل جائیں! یہ وجہ ہے کہ وہ مُردوں میں سے جسمانی طور پر جی اُٹھا تھا – آپ کو زندگی دینے کے لیے۔

’’خدا کے چُنے ہُوئے لوگوں کو مل گئی اور باقی سب کے دل سخت کر دیئے گئے‘‘ (رومیوں 11:7).

’’اوہ پادری،‘‘ کوئی شاید کہے، ’’میں اندھا ہونا نہیں چاہتا۔ میں چُنے ہوئے لوگوں میں سے ایک ہونا چاہتا ہوں۔‘‘ تب ’’اپنے بُلائے جانے اور چُنے جانے کو یقینی بنانے کے خوب مشتاق رہو!‘‘ (2پطرس1:10)۔ خُدا کے روح کو، اپنے میں گُھسنے کے لیے اور آپ پر آپ کے آلودہ اور دھوکے باز کو ظاہر کرنے سے مت انکار کریں۔ خُدا کے روح سے مزاحمت مت کریں جب وہ آپ کو مسیح کی جانب کھینچتا ہے۔ اُس مسیح کے خون کے بہاؤ کے نیچے خود کو ڈبو دیں۔

میری ماں اپنی ساری زندگی میں گرجہ گھر میں کبھی آتی اور کبھی جاتی رہی تھیں۔ اِس کے باوجود اُن کا ذہن خوشخبری سے تعلق رکھتے ہوئے دھندلا اور غیر واضح تھا۔ وہ اِس کو گرفت میں نہیں کر پائیں تھیں۔ یہ اُن کے ذہن کو عجیب اور اجنبی سا لگتا تھا۔ وہ کھوئی ہوئی تھی۔ پھر اُنہوں نے میرے دو لڑکوں کو ہمارے گھر کے پچھلے صحن میں گاتے ہوئے سُنا۔ وہ صرف تقریبا سات برس کی عمر کے تھے۔ اُنہوں نے اُن کو گاتے ہوئے سُنا،

کیا آپ برّے کے خون میں دُھلے ہوئے ہیں؟
کیا آپ کے کپڑے بے داغ ہیں؟ کیا وہ برف کی مانند سفید ہیں؟
کیا آپ برّہ کے خون میں دُھلے ہوئے ہیں؟
   (’’کیا آپ برّہ کے خون میں دُھلے ہوئے ہیں؟ Are You Washed in the Blood?‘‘
      شاعر ایلشاہ اے۔ ھوفمین Elisha A. Hoffman، 1839۔1929)۔

بعد میں اُس دِن اُنہوں نے اِس پر مجھ سے اپنی رائے ظاہر کی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ’’وہ گیت ’کیا آپ برّہ کے خون میں دُھلے ہوئے ہیں؟ Are You Washed in the Blood?‘ اُن چھوٹے چھوٹے لڑکوں کے لیے گانا کتنا عجیب ہے؟ کتنا عجیب گیت ہے!‘‘

اِس کے باوجود، کچھ ہی دیر بعد، یہ اب مذید اُنہیں عجیب نہیں لگتا تھا۔ وہ مسیح کے پاس آئیں اور تبدیل ہو گئی تھی۔ اُنہوں نے مجھ سے کہا، ’’رابرٹ، یسوع حقیقی ہے۔ جب وہ میرے پاس آیا، وہ اِس قدر صاف اور جاندار لگا تھا۔‘‘ میں نے کبھی بھی کسی کو وہ کہتے ہوئے نہیں سُنا تھا۔ میں نے اِس کو کہیں پر بھی نہیں پڑھا تھا۔ میں اُن کے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتا جس کو تبدیلی میں بالکل ویسا ہی تجربہ ہوا ہو۔ پھر بھی وہ میری ماں کا تجربہ تھا، جب وہ ایمان کے وسیلے سے یسوع مسیح کے پاس آئیں تھی۔ وہ ’’برّے کے خون میں دُھل گئی تھیں!‘‘

آپ کو بالکل اُسی تجربے کے آپ کے ساتھ رونما ہونے کی توقع نہیں کرنی چاہیے – مگر جب آپ مسیح کے پاس سادہ ایمان کے ساتھ آتے ہیں تو آپ بھی خُدا کے برّے کے خون میں دُھل جاتے ہیں، جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ حالانکہ آپ کا بالکل ایسا ہی تجربہ نہیں ہوا ہوتا جیسا اُن کا ہوا تھا، یسوع وعدہ کرتا ہے، ’’تم مجھے ڈھونڈو گے اور جب تم مجھے اپنے سارے دِل کے ساتھ ڈھونڈو گے تب مجھے پاؤ گے‘‘ (یرمیاہ 29:13)۔ جب آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ بھی چُنے ہوئے لوگوں میں سے ایک کی حیثیت سے ظاہر کیے جاتے ہیں! ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا مانگے کہ آج کوئی نہ کوئی یسوع پر بھروسہ کرے۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: اعمال13:44۔48 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’میں نے ایک دوست پا لیا ہے I’ve Found a Friend‘‘ (شاعر جیمس جی۔ سمال James G. Small، 1817۔1888)۔