Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

سچی حیاتِ نو کے اہم عناصر

(حیاتِ نو پر واعظ نمبر9)
THE MAIN FEATURES OF TRUE REVIVAL
(SERMON NUMBER 9 ON REVIVAL)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 28 ستمبر، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, September 28, 2014

پطرس پینتیکوست کے روز کھڑا ہوا اور یوئیل کی کتاب میں سے حوالہ سُنایا،

’’اور خُداوند فرماتا ہے کہ میں آخری دِنوں میں سب لوگوں پر اپنا روح نازل کروں گا: اور تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں نبوت کریں گی… اور میں اُن دِنوں میں اپنے خدمت گزار مرد اور عورتوں پر اپنا رُوح نازل کروں گا؛ اور وہ نبّوت کریں گے‘‘ (اعمال 2:17،18).

خُداوند حیاتِ نو کے دِنوں میں ’’اپنا‘‘ روح نازل کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’’میں اُن دِنوں میں اپنا روح نازل کروں گا۔‘‘ کتنی عجیب بات ہے کہ زیادہ تر دورِ جدید کے ترجمان لفظ ’’اپنا‘‘ کو حذف کر دیتے ہیں۔ یہ یقینی طور پر یونانی تلاوت میں موجود ہے۔ یہ یونانی میں آپُو apó ہے۔ قدیم جینیوا بائبلOld Geneva Bible میں ’’میں اپنا روح of my Spirit‘‘ یہ ہے۔ کنگ جیمس بائبل میں ’’میں اپنا روح of my Spirit‘‘ لکھا ہوا ہے۔ مگر صرف نئی امریکی معیاری بائبل NASV اور نئی کنگ جیمس بائبل NKJV میں یہ جدید ترجمے میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اِن پر بھروسہ نہیں کرتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میں آپ کو کنگ جیمس بائبل لینے کے لیے کہتا ہوں۔ آپ اِس پر بھروسہ کر سکتے ہیں! پرانے ترجمان الفاظ کو حذف نہیں کیا کرتے تھے یا نام نہاد کہلانے والی ’’مؤثر مساویت dynamic equivalents‘‘ پیش نہیں کیا کرتے تھے۔ ’’میں اُن دِنوں میں اپنا روح نازل کروں گا۔‘‘ آزاد خیال فرقے کے لوگ کہتے ہیں، ’’یہ ایک سیپٹواجِنٹ Septuagint [پرانے عہد نامے کا قدیم ترین یونانی نسخۂ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اِس کا پُوٹولیمی دوئم Ptolemy II کی درخواست پر یہودیوں نے عبرانی سے ترجمہ کیا تھا] ہے۔ میں کہتا ہوں، ’’فراڈ ہے!‘‘ بکواس ہے! یہ ہے جو خُدا کے روح یونانی نئے عہد نامے میں صفحہ پر نازل کرتا ہے – اور وہ جھوٹ نہیں بولتا! جب خُداوند کی روح سیپٹواجِنٹ Septuagint کا حوالہ دیتی ہے، تو اِنہی یونانی الفاظ کو نئے عہد نامے میں سے متاثر ہو کر ’’ادا کر دیا‘‘ جاتا ہے۔ ’’اپنا روح Of my Spirit۔‘‘ وہ اہم کیوں ہے؟ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کیوں۔ خُداوند نے اپنا تمام کا تمام روح نہیں نازل کیا تھا۔ وہ صرف اُتنا ہی بھیجتا ہے جتنے کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے! 1882 کے ماضی میں، جارج سمیٹن George Smeaton نے کہا، ’’یہاں پر ’اپنا روحof my Spirit‘ کے لفظوں میں کھو نہ جائیں اِس لیے معنوں کا ایک سایہ ہے (آپو apó) لوگوں کے لیے [پیش کیے گئے] پیمانے کے درمیان اور چشمہ کے وسائل کی [لامحدود] بھرپوری کے درمیان واضح امتیاز پیش کرتا ہے‘‘ (جارج سیمٹن George Smeaton، پاک روح کا عقیدہ The Doctrine of the Holy Spirit، 1882، بینر آف ٹُرتھBanner of Truth کی جانب سے دوبارہ اشاعت، 1974؛ صفحہ28)۔ رسولی کلیسیائیں بارہا روح کا نزول پاتی ہیں کیونکہ وہاں پر ہمیشہ دینے کے لیے مذید اور ہوتا ہے! ’’آپُو apó ‘‘ (of) سے تعلق رکھتے ہوئے، ڈاکٹر اے۔ ٹی۔ رابرٹسن Dr. A. T. Robertson نے کہا، ’’روح اپنی تمام تر کاملیت کے ساتھ خُداوند کے ساتھ رہتا ہے‘‘ (نئے عہد نامے میں تصویر کلام Word Pictures in the New Testament، جلد سوئم، براڈمین پریس Broadman Press، 1930، صفحہ 26؛ اعمال2:17 پر ایک غور طلب بات)۔

میں غیر معمولی طور پر تین حیاتِ نو کا چشم دید گواہ ہونے کے لیے برکت سے نوازا گیا ہوں۔ میں مکمل طور پر آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray سے متفق ہوں، جنہوں نے کہا، ’’حیات نو کے گواہان مسلسل کچھ ایسے کے بارے میں بات کرتے ہیں جو وہاں پر پہلے سے موجود نہیں تھا اور بخشا گیا‘‘ (ibid.، صفحہ22)۔ شمالی آئرلینڈ کے شہر اُلسٹر Ulster میں 1859 میں حیاتِ نو کے ایک چشم دید گواہ نے کہا، ’’لوگوں نے محسوس کیا جیسا کہ خُداوند نے اُن پر پھونک دیا ہو۔ پہلے وہ خوف اور تعجب سے متاثر تھے – پھر وہ آنسوؤں میں نہا گئے – پھر ناقابل بیان محبت سے شرسار ہو گئے‘‘ (ولیم گِبسن William Gibson، فضل کا سال، 1859 کے اُلسٹر کے حیاتِ نو کی تاریخ The Year of Grace, a History of the Ulster Revival of 1859، ایلیٹ Elliot، 1860، صفحہ432)۔ 29 فروری، 1860 میں محترم ڈی۔ سی۔ جونز Rev. D. C. Jones نے کہا، ہم عام کے مقابلے میں روح کے ایک بہت بڑے پیمانے کے زیر اثر رہ چکے ہیں۔ یہ ’ایک آندھی طوفان کی مانند‘ آیا، اور … جب کلیسیاؤں کو اِس کی بالکل بھی توقع نہیں تھی‘‘ (میورے Murray، ibid.، صفحہ 25)۔ یوں حیاتِ نو پہلی اور تیسری مرتبہ جب آیا تو میں نے دیکھا تھا۔ پاک روح اِس قدر اچانک آیا اور اِس قدر غیرمتوقع طور پر آیا کہ میں جب تک زندہ رہوں گا اِس کو کبھی بھی نہیں بھول پاؤں گا!

اب، سچے حیاتِ نو میں، کچھ ایسے یقینی واقعات ہوتے ہیں جو اہم مسٔلے سے تعلق تو رکھتے ہیں مگر کلیدی اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ یہ ہیں وہ واقعات جو کچھ حیاتِ نو میں وقوع پزیر ہوتے ہیں، مگر ہر حیاتِ نو کے اہم عناصر نہیں ہوتے ہیں۔ میں اُن میں سے کچھ کے نام لوں گا۔ اِن نکات کو ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones کی کتاب حیاتِ نو Revival (کراسوے کُتب Crossway Books، 1987) میں سے مختلف جگہوں سے لیا گیا ہے اور حیاتِ نو کے میرے اپنے مشاہدات اور تجربے سے جو میں دیکھ چکا ہوں لیا گیا ہے۔

1.   زبانیں۔ پہلی حیاتِ نو میں، پینتیکوست کے موقع پر، ہمیں بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے ’’پاک روح سے معمور ہو کر روح کی استطاعت کے موافق طرح طرح کی بولیاں بولنے لگے‘‘ (اعمال2:4)۔ ہمارے بہت سے پینتیکوست کی مشن والے دوستوں نے یہ تعلیم دی ہے کہ یہ ایک مرکزی خصوصیت ہے، کہ ہر حیاتِ نو میں اِس کو شامل ہونا چاہیے۔ مگر اِس داعوے کو مسترد کرنے کی دو اہم وجوہات ہیں: (1) اعمال 2 باب کی ’’طرح طرح کی بولیاں‘‘ کوئی وجدانی کیفیت کی آوازوں کی ادائیگیاں نہیں تھیں۔ وہ اصلی غیر مُلکی زبانیں تھیں۔ یہ اعمال2:6۔11 میں نہایت واضح طور پر درج ہے۔ ’’ہر ایک نے اُنہیں اپنی ہی بولی بولتے سُنا‘‘ (اعمال2:6)۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اُن کے مُنہ سے اپنے اپنے وطن کی بولیاں سُن رہا ہے؟‘‘ (اعمال2:8)۔ پھر زبانوں کے گروہوں کی ایک طویل فہرست درج ہے جو اِن الفاظ کے ساتھ ختم ہوتی ہے، ’’ہم اپنی اپنی بولی میں اُن سے خُدا کے عجیب کاموں کا بیان سُن رہے ہیں‘‘ (اعمال2:11)۔ یہ اِس لیے واضح ہے کہ اُنہوں نے کسی وجدانی کیفیت کی آوازوں کی ادائیگیاں نہیں کی تھیں، جیسا کہ جدید پینتیکوست مشن والے اور کرشماتی مشن والےCharismatics کرتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ ایسا کام کرنے کے لیے وہ کلام پاک کے دوسرے حوالوں کے لیے اِلتماس کرتے ہیں۔ میں یہاں پر اِس بات کے ساتھ نہیں نمٹ رہا ہوں۔ میں سادگی سے کہہ رہا ہوں کہ جو وہاں پینتیکوست پر موجود تھے اُنہوں نے ’’روح سے معمور ہو کر‘‘ اپنی اپنی بولی بولی تھی (2:4)۔ مجھے اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک معجزہ تھا۔ مگر یہ حیاتِ نو کا مرکزی حصہ نہیں تھا، کیونکہ اعمال کی کتاب میں دوسرے حیاتِ نو درج ہیں جہاں پر یہ رونما نہیں ہوا تھا۔ (2) بیسویں صدی جعلی حیاتِ نو کے آغاز سے پہلے پروٹسٹنٹ حیاتِ نو میں کوئی وجدانی کیفیت کی آوازوں کی ادائیگیاں ظاہر نہیں ہوئی تھیں، حتیٰ کہ فنّی کی زیادتیوں کے تحت بھی نہیں ہوئی تھیں۔ مہربانی سے سُننا بند مت کیجیے۔ آپ شاید جان جائیں کہ آپ اِس کے ساتھ اتفاق کریں گے اگر آپ باقی کا جو میں کہوں گا سُن لیں۔ جعلی حیاتِ نو میں تمام اقسام کی ’’فیصلہ سازیت decisionism‘‘ شامل ہے، محض صرف پینتیکوست مشن والوں کی اور کرشماتی مشن والوں کی تحریکیں ہی نہیں جو کہ ہمارے زمانے کے جھوٹے ’’حیاتِ نو‘‘ کا صرف حصہ ہیں۔ دورِ جدید میں جعلی حیاتِ نو نے اپنی مختلف اقسام میں اپنی جڑیں ’’فیصلہ سازیت‘‘ میں گاڑھی ہوئی ہیں۔ اِس کے علاوہ، میں کُلی طور پر جانتا ہوں کہ کچھ پینتیکوست مشن والے لوگ اور کرشماتی مشن والے لوگوں نے نجات پائی ہے۔ مگر جیسا کہ پینتیکوست مشن کے عالمین اقرار کرتے ہیں کہ طرح طرح کی بولیاں بیسویں صدی سے پہلے کے پروٹسٹنٹ حیاتِ نو کا حصّہ نہیں تھیں۔

2.   ’’آگ کے شعلوں کی سی زبانیں‘‘ (2:3)۔ یہ ایک ہی دفعہ کا واقعہ ہے۔ یہ اعمال کی کتاب میں درج کیے گئے کسی دوسرے حیاتِ نو میں ظاہر نہیں ہوتا ہے، یا مسیحیت کی تاریخ میں ظاہر نہیں ہوتا ہے۔

3.   کئی لوگوں میں سے بدروحیں چلاتی ہوئی نکلیں (اعمال8:7) اور بہت سے مفلوج اور لنگڑے شفایاب ہوئے (8:7)۔ اِن میں سے کوئی بھی خصوصیت پینتیکوست کے موقعے پر حیاتِ نو میں ظاہر نہیں ہوئی تھی! لٰہذا، دوبارہ، یہ حیاتِ نو کی مرکزی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ اعمال کی کتاب میں دوسرے بہت سے حیاتِ نو میں درج نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں (نام نہاد کہلایا جانے والا) ’’مسکراتا حیاتِ نوlaughing revival‘‘ اِن باتوں کو مرکزی بنا ڈالتا ہے، مگر یہ غلط ہیں۔ مسیحی تاریخ میں سینکڑوں حیاتِ نو نمودار ہو چکے ہیں جہاں پر یہ واقعات اُجاگر نہیں ہوئے ہیں – اور اِس کے علاوہ خود اعمال کی کتاب میں بے شمار حیاتِ انواع میں بھی رونما نہیں ہوئے۔

4.  اعمال4:1۔4 میں درج عظیم حیاتِ نو میں رسولوں کو منادی کے بعد قید میں ڈال دیا گیا تھا۔ مگر قید میں ڈالا جانا اعمال کی کتاب میں درج تمام حیاتِ انواع میں نہیں تھا۔ کبھی کبھار یہ مسیحی تاریخ میں رونما ہو چکا ہے، مگر ہمیشہ نہیں۔ اِس لیے، ہم نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ مبلغین کا قید کیے جانا حیاتِ نو کی مرکزی خصوصیت نہیں ہے۔

5.  اعمال 4:31 میں گھر کا لرزنا۔ میں جانتا ہوں کہ یہ بھی لوئیس کے جزیرے Isle of Lewis پر حیاتِ نو کے شروع میں رونما ہوا تھا، جہاں پر 1940 کی دہائی کے آخر میں ڈنکن کیمپبیل Duncan Campbell نے منادی کی تھی۔ مگر یہ اعمال کی کتاب میں اور کہیں پر بھی رونما نہیں ہوا، اور اکثر حیاتِ انواع کی تاریخ میں رپورٹ نہیں کیا گیا۔ اِس لیے ہم نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ گھر کا لرزنا حیاتِ نو کی مرکزی خصوصیت نہیں ہے۔

6.  اعمال19:19، 20 میں اِفسُس میں کتابوں کا جلایا جانا۔ جی ہاں، حیاتِ نو کے دوران وہاں اِفسُس میں، لوگ جادوگری کی کتابیں لائے اور اُنہیں جلا دیا، ’’اِس طرح خداوند کا کلام بڑی مضبوطی کے ساتھ جڑ پکڑتا گیا اور پھیلتا چلا گیا‘‘ (19:20)۔ میں نے ورجینیا میں ایک بنیادپرست بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں حیاتِ نو میں ہوتا ہوا دیکھا تھا۔ مگر میں نے پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں حیاتِ نو کے دوران اُنہیں کتابیں جلاتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اعمال کی کتاب میں یہ دوسرے حیات انواع کے دوران رونما ہونا درج نہیں ہے۔ اِس لیے، میں نتیجہ نکالتا ہوں کہ یہ بھی کچھ ایسا یقینی واقعہ ہے جو اہم مسٔلے سے تعلق تو رکھتا ہے مگر حیاتِ نو میں مرکزی اہمیت کا حامل نہیں ہے۔

7.  گناہوں کا کُھلے عام اقرار۔ جی ہاں، کچھ حیاتِ انواع میں لوگوں نے کُھلم کُھلا سب کے ساتھ اپنے گناہوں کا اقرار کیا۔ یہ کبھی کبھار ہوا تھا – وھیلزWales میں 1904 میں حیاتِ نو میں، 1960 کی دہائی میں کینچٹکی Kentucky کے ایسبری کالج Asbury College میں، پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں اور دوسری جگہ۔ مگر اُنہوں نے یہ پینتیکوست کے روز نہیں کیا تھا، نا ہی پہلی عظیم بیداری میں، اور نا ہی دوسرے بہت سے حیاتِ نو میں۔ لٰہذا، ہمیں نتیجہ اخذ کرنا چاہیے کہ کُھلے عام گناہوں کا اعتراف، جماعت کے سامنے، یہ بھی ایسا یقینی واقعہ ہے جو اہم مسٔلے سے تعلق تو رکھتا ہے مگر حیاتِ نو میں مرکزی اہمیت کا حامل نہیں ہے۔

8.  چِلانا اور زمین پر گِرنا۔ جی ہاں، یہ نارتھیمپٹن Northampton کے جاناتھن ایڈورڈ Jonathan Edward کے گرجہ گھر میں حیاتِ نو کے دوران چند ایک مرتبہ، اور دوسری عظیم بیداری میں ڈٓاکٹر ایساھل نیٹیلٹن Dr. Asahel Nettleton کے منقعد کیے ہوئے کچھ اِجلاسوں میں ہوا تھا۔ مگر یہ جارج وائٹ فیلڈ کے تحت کی گئی منادی کے تحت عموماً نہیں ہوا تھا، حالانکہ یہ کچھ اِجلاسوں میں ہوا تھا جہاں اُنہوں نے عظیم حیاتِ نو میں کیمبس لینگ Cambuslang، سکاٹ لینڈ میں منادی کی تھی۔ یہ لندن میں سی ایچ۔ سپرجیئن کے تحت تیسری عظیم بیداری کی خصوصیت نہیں تھا۔ جہاں تک میں بائبل میں سے بتا سکتا ہوں یہ پینتیکوست کے روز نہیں ہوا تھا۔ لٰہذا، چِلانا اور زمین پر گِرنا حیاتِ نو کی مرکزی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ شاید ہو جائے، مگر اِس کا حیاتِ نو میں ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ اور لوگوں کا ’’روح میں مار ڈالا جانا‘‘ جب ایک انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے کے ذریعے سے ماتھے پر چھوا جاتا ہے اُن حیاتِ نو میں نہیں ہوا تھا جو میں دیکھ چکا ہوں، نا ہی یہ تاریخ میں زیادہ تر حیات انواع میں ہوا تھا (دیکھیے آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray کی کتاب آج کا پینتیکوست؟ حیاتِ نو کو سمجھنے کے لیے بائبل کی بنیاد Pentecost Today? The Biblical Basis for Understanding Revival, کے چھٹے باب میں، بینر آف ٹُرتھ Banner of Truth، 1998، صفحات 134۔169)۔


میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہ باتیں کبھی رونما نہیں ہوئیں، مگر یہ یقینی طور پر مرکزی نہیں ہیں، گزری ہوئی صدیوں کے ہر حیاتِ نو میں سچی نہیں ہیں۔ اگر ہم اِن باتوں کے لیے دیکھیں، تو ہم عام طور پر پائیں گے کہ ہم دھوکہ کھاتے رہے ہیں، یا تو دیوانے پن کی وجہ سے یا خود ابلیس سے! ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، ’’آپ کو اوّلین اہمیت اور مرکزی پوزیشن کے معاملات کے لیے جو محیط یعنی حدود سے تعلق رکھتے ہیں جذباتی نہیں ہونا چاہیے‘‘(حیاتِ نو Revival، کراسوے کُتب Crossway Books، 1987، صفحہ60)۔ سب سے بدصورت ترین اِجلاس جس میں کبھی میں شامل ہوا وہ فلوریڈا میں ایک نام نہاد کہلانے والا ’’مسکراتا حیاتِ نوlaughing revival‘‘ تھا، جہاں پر ھنسنے کے بارے میں یہ سوچا جاتا تھا کہ وہ حیاتِ نو کی مرکزی خصوصیت ہے! کیلیفورنیا کے شہر پساڈینا میں ایک رات ’’حیاتِ نو‘‘ کی ایک اور ہولناک گمراہی کو ڈاکٹر آرتھر بی۔ ہووک Dr. Arthur B. Houk اور میں نے دیکھا، جہاں پر لوگ شیروں کی طرح غُرا رہے تھے اور بندروں کی طرح چیخ رہے تھے! میں تو اِس بات کے لیے بھی پُریقین نہیں ہوں کہ اُنہوں نے ایسا سوچا بھی کیوں کہ یہ اُن کی مدد کرے گا! یہ اور کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا ماسوائے ایک نچلے درجے کے ایک بہت بڑے ہسٹیریا کے دورے کے! اِس سب میں مسیح کہاں پر تھا؟

9.  آپ حیاتِ نو کو آنے کے لیے ’’مجبور‘‘ نہیں کر سکتے۔ وہ ’’فیصلہ سازیت‘‘ سے ہے۔ یہاں تک کہ روزے رکھنا اور دعائیں مانگنا بھی حیاتِ نو کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ یہ تعلیمات کہ حیاتِ نو کا انحصار مسیحیوں کے اعمال پر ہوتا ہے چارلس جی فنّی Charles G. Finney (1792۔1875) کی جانب سے ہیں۔ یہ بہت نقصان کر چکا ہے کیونکہ اِس نے لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا کہ حیاتِ نو کا انحصار خُدا کے بجائے اُن پر ہے۔ تنہا خُدا ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کب وہ حیاتِ نو بھیجے گا۔ ہمیں حیاتِ نو کے لیے ضرور بہ ضرور دعائیں مانگنی چاہیں۔ مگر تنہا خُدا ہی فیصلہ کرتا ہے کہ وہ کب ہمارے لیے حیاتِ نو بھیجے گا۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے کہ جو ہم کریں اور وہ حیاتِ نو کی ضمانت دے سکے۔ یہ مکمل طور پر خُدا کے ہاتھوں میں ہے۔ ’’خُدا جلیل القدر ہے،‘‘ زبور62:11 (دیکھیں آئعین ایچ۔ میورےIain H. Murray کی کتاب، آج کا پینتیکوست؟ Pentecost Today? ، دی بینر اور ٹرتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1998، صفحات8۔16)۔


تو پھر، کیا، حقیقی حیاتِ نو میں رونما ہوتا ہے؟ ایک سچے حیاتِ نو کی اہم خصوصیات کیا ہیں؟ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے بے شمار باتوں کی فہرست ترتیب دی جو سچے حیاتِ نو کے ساتھ ہوتی ہیں۔ اُنہوں نے اِن باتوں کی بنیاد روزِ پینتیکوست پر اُس میں اہم خصوصیات کے مطالعے سے اپنی عظیم کتاب حیات نو Revival (ibid.، صفحات 204۔211) میں کی ہے،

1.  خُداوند اُن کے درمیان خیمہ زن ہوا۔ ہر کوئی اُس کی موجودگی اور اُس کے جلال اور اُس کی قوت سے آگاہ ہے۔ یہ ہی ہے جو رونما ہوتا ہے، کچھ نہ کچھ مقدار میں، اور کسی نہ کسی حد تک، ہر حیاتِ نو میں جس کے بارے میں کلیسیا کبھی جان پائی ہے۔ (آپ کو یہ بتائے جانے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ وہاں پر خُدا ہے۔ آپ جان جاتے ہیں کہ وہ وہاں ہے! یہ خود میرا اپنا تجربہ ہے اُن حیات انواع میں جو میں دیکھ چکا ہوں۔ وہاں اُن اِجلاسوں میں تعجب اور حیرت کا ایک احساس تھا۔ ایک پاک خُداوند کی موجودگی کا احساس کرکے، لوگ حیرت سے گم سُم تھے)۔

2.  اِس کے نتیجے کے طور پر کلیسیا کو سچائی سے تعلق رکھتے ہوئے عظیم یقین دہانی پیش کی گئی ہے۔ لوگ کُلی طور پر بائبل کی سچائیوں کے بارے میں پکے اور پُریقین ہوتے ہیں۔

3.  گرجہ گھر ستائش کے ایک احساس اور بہت زیادہ خوشی کے ساتھ لبریز ہو جاتا ہے۔ لوگ اچانک ہی جان جاتے ہیں کہ خُداوند اُن کے درمیان نیچے آ موجود ہوا ہے۔ ’’اُن کے انتہائی چہرے اِس بات کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ بدل جاتے ہیں۔ اُن کے چہروں پر ایک آسمان سے جھلک آ جاتی ہے، جو کہ اِس ستائش اور خوشی کا اظہار ہوتی ہے… روح تمام کی تمام شخصیت کو منور کر دیتی ہے اور ایک ایسی خوشی عنایت کرتی ہے جو ’ناقابلِ بیان اور جلال سے بھرپور‘ ہوتی ہے‘‘ (لائیڈ جونز Lloyd-Jones، ibid.، صفحہ 206)۔

4.  جب حیاتِ نو آتا ہے تو آپ کو لوگوں کو عبادت کرنے اور منادی سُننے کے لیے گرجہ گھر آنے پر زور نہیں دینا پڑتا۔ وہ آنے کی ضد کرتے ہیں۔ وہ ایک کے بعد دوسری رات کو آتے ہیں، اور وہ شاید گھنٹوں رک جائیں، جیسا کہ اُنہوں نے پینتیکوست پر کیا تھا۔

5.  منادی میں ایک نئے طرز کی قوت اور جرأت پیش کی جاتی ہے۔ تمام حیاتِ انواع میں قوت سے بھرپور انجیل کی منادی ایک خصوصیت ہے۔ منادی میں ایک نئی قوت کا تجربہ ہوتا ہے۔ وہ یوں سُنتے ہیں جیسے اُن کی زندگیوں کا انحصار اِسی پر ہے۔ جب حیاتِ نو آتا ہے تو منادی خود ہی لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لائے گی۔

6.  جب حیات نو آتا ہے تو لوگ گناہ کی سزایابی کے تحت آ جاتے ہیں۔ کھوئے ہوئے لوگ اِس قدر زیادہ گناہ کی سزایابی میں آ جاتے ہیں کہ وہ اذیت میں ہوتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ شاید سب سے بڑا ثبوت ہوتا ہے کہ خُدا نے گرجہ گھر میں حیاتِ نو کو بھیجا ہے۔ وہ لوگ جو سرد مہر اور لاتعلق تھے اُنہیں اُن کے گناہ کے ذریعے سے ’’خبردار اور خوفزدہ‘‘ ہونے کا احساس دلایا جاتا ہے (لائیڈ جونز Lloyd-Jones، ibid.، صفحہ 209)۔ یہ ثبوت ہے کہ پاک روح اُنہیں ’’گناہ کے لیے، راستبازی کے لیے اور فیصلے کے لیے‘‘ سزایابی میں لا چکی ہوتی ہے (یوحنا16:8)۔ پینتیکوست کے موقعے پر وہ اِس قدر زیادہ گناہ کی سزایابی کے تحت تھے کہ وہ چیخ اُٹھے تھے، ’’لوگوں اور بھائیوں، ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‘‘ (اعمال2:37)۔ یہ ہر سچے حیاتِ نو میں ہوتا ہے۔ جہاں پر گناہ کی سزایابی موجود نہیں ہوتی، تو آپ کے پاس حیاتِ نو کا جعلی پن ہوتا ہے۔ گناہ کی شدید سزایابی ہونی چاہیے، جو تمام حقیقی حیاتِ نو میں سچ ہوتا ہے (لائیڈ جونزLloyd-Jones، ibid.، صفحہ209)۔

7.  لوگ مسیح پر بھروسہ کریں گے اور گناہ کی معافی پائیں گے۔ وہ اچانک دیکھیں گے کہ یسوع ہی اُن کی نجات کی واحد اُمید ہے۔ وہ محض ’’فیصلے‘‘ ہی نہیں کریں گے۔ اِس کے بجائے وہ یسوع کے پاس دوڑ کر جائیں گے اور ایک نئی زندگی ’’حاصل‘‘ کریں گے، اور وہ پرانی زندگی کو چھوڑ دیں گے کیونکہ وہ یسوع کے وسیلے سے بچائے جا چکے ہیں۔ وہ یسوع کی محبت اور یسوع کے خون کے بارے میں زیادہ تر باتیں کریں گے۔ تمام سچے حیاتِ انواع میں مسیح کا خونی کفارہ مرکزی ہوتا ہے۔

8.  تبدیل شُدہ لوگ گرجہ گھر میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں۔ وہ ’’کلیسیا میں اضافہ‘‘ کرتے ہیں (اعمال2:47)۔ حیاتِ نو میں ’’کسی نتیجے پر پہنچا کا دَم لینے‘‘ کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ تبدیل شُدہ لوگ خودبخود ہی کلیسیا میں شامل ہو جاتے ہیں – اور آپ اُنہیں گرجہ گھر کے اِجلاسوں سے دور نہیں رکھ سکتے! میں نے یہ پہلے حیات نو اور دوسروں میں ہوتا ہوا دیکھا ہے جن کا میں چشم دید گواہ ہوں۔ آپ کو تبدیل شُدہ لوگوں کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ وہ خُدا کی قوت کے وسیلے سے گرجہ گھر کی رفاقت میں کھینچے چلے آتے ہیں۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’جب پاک روح قوت کے ساتھ آتا ہے تو آپ کے [کام] یا میرے کام کے نتیجے کے طور پر جو پچاس سالوں یا یہاں تک کہ سو سالوں میں ہونا ہوتا ہے اُس کے مقابلے میں یہ ایک گھنٹے میں ہو جائے گا… خُدا سے ترس کرنے کی دعا مانگیں، اور رحم کرنے کی دعا مانگیں، اور دوبارہ اپنے پاک روح کو ہمارے درمیان نازل کرنے کی دعا مانگیں‘‘ (لائیڈ جونز Lloyd-Jones، ibid.، صفحات210۔211)۔


پیارے دوستوں، ہم اب ہمارے گرجہ گھر میں حیاتِ نو کے دور میں نہیں ہیں، مگر پاک روح آج بھی کچھ نہ کچھ لوگوں کو یسوع کے لیے کھینچ رہا ہے۔ میں کس قدر دعا مانگتا ہوں کہ آپ جلد ہی یسوع پر بھروسہ کریں گے۔ یسوع صلیب پر آپ کو گناہ سے بچانے کے لیے قربان ہوا تھا۔ اُس نے آپ کوتمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنا دائمی خون بہایا۔ وہ آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ میں آپ سے یسوع پر ابھی بھروسہ کرنے کے لیے، اور یہاں تک کہ حیاتِ نو کے آنے سے پہلے بھروسہ کرنے کے لیے التجا کرتا ہوں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: اعمال 8:5۔8.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اے زندگی کی سانس O Breath of Life‘‘ (شاعر بیسی پی۔ ہیڈ
Bessie P. Head، 1850۔1936)۔