Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

صدر ریگن اور اُس کے دونوں بیٹے

PRESIDENT REAGAN AND HIS TWO SONS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 6جولائی، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, July 6, 2014

’’تب یعقوب اکیلا رہ گیا اور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا‘‘ (پیدائش32:24)۔

اِس سے پہلے کہ میں آپ کو اُس آیت کی وضاحت کروں میں آپ کو اِس کے پیچھے کہانی بتاؤں گا۔ پیدائش کی کتاب میں ہم بزرگ اضحاق کے دو بیٹوں کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ بڑے بیٹے کا نام عیسو تھا اور چھوٹے بیٹے کا نام یعقوب تھا۔ اُن میں تکرار ہوئی تھی اور یعقوب گھر چھوڑ کر چلا گیا تھا کیونکہ وہ اپنے بھائی سے ڈرتا تھا۔ بعد میں یعقوب بدل گیا تھا، لیکن عیسو کبھی نہیں بدلا تھا۔ مُلاکی کی کتاب میں خُدا نے کہا،

’’خُداوند فرماتا ہے: کیا عیسو یعقوب کا بھائی نہ تھا؟ پھر بھی میں نے یعقوب سے محبت رکھی، اور عیسو سے عداوت رکھی‘‘ (مُلاکی1:2، 3)۔

نئے عہد نامے میں بھی ہم پڑھتے ہیں خُدا نے کیا کہا،

’’میں نے یعقوب سے محبت رکھی مگر عیسو سے نفرت‘‘ (رومیوں9:13)۔

ایسا کیوں ہوا تھا؟ کیوں خُدا نے عیسو سے نفرت کی اور یعقوب سے محبت کی؟ اِس سوال کا جواب دینے کے لیے، میں چاہتا ہوں کہ ہم صدر ریگنPresident Reagan کے دونوں بیٹوں کے بارے میں سوچیں۔ پہلا بیٹا حقیقی مسیحی دکھائی دیتا ہے۔ اُس کا نام مائیکل ریگن Michael Reagan ہے۔ صدر ریگن کی موت کے کچھ عرصے بعد ایک لکھے گئے آرٹیکل میں مائیکل ریگن نے کہا،

     اپنے والد کی صدارت کے دوران میری زندگی چلینجوں اور ذاتی مشکلات سے بھری پڑی تھی۔ لیکن وہ شخص جس کے پاس میں سب سے زیادہ مشورے کے لیے جاتا تھا میرے والد تھے۔ جب بھی مجھے اُن کی ضرورت ہوتی تھی وہ ہمیشہ میرے لیے موجود ہوتے تھے۔
     جس کو میں یاد رکھوں گا وہ ایک آدمی ہے جس نے میری زندگی بدل ڈالی۔ اُنہوں نے مجھے… ایک باپ کی محبت دی۔ اُنہوں نے میرے ساتھ اپنا پکا ایمان بھی شریک کیا۔ اُنہوں نے مجھے خُدا کی جانب راغب کیا۔
     میرے والد خُدا سے محبت کرتے تھے… یہ اُن کی لامحدود اُمید پروری کا منبع تھا… سب سے بڑا تحفہ جو اُنہوں نے مجھے دیا وہ شعور تھا کہ [جب وہ مرے] وہ اپنے خُداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے ساتھ ہونے کے لیے گئے۔ اِس سے عمدہ تحفہ ایک بیٹے کو پیش نہیں کیا جا سکتا۔ بابا، شکریہ بہت بہت۔ میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ (مائیکل ریگن Michael Reagan، ’’تحفے سے اُمید پروری تک From Gift to Optimism،‘‘ ریاست ہائے متحدہ کا اخبار اور دُنیا کی رپورٹ U.S. News and World Report، 21 جون، 2004، صفحہ 58)۔

مائیکل ریگن کی اپنے والد کے ساتھ ایک نزدیکی تعلق داری تھی، جو کہ صدر کی اپنے دوسرے بیٹے رون Ron کے ساتھ کبھی بھی نہ تھی۔ صدر کے سوانح نگار، ڈاکٹر پال کینگور Dr. Paul Kengor ہمیں صدر اور رون کے مابین جدوجہد کے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ بات منظر عام پر اُس وقت آئی جب رون کافی نوجوان تھے، بلوغت کی طرف بڑھتا ہوا ایک لڑکا،

     اتوار کی ایک صبح، جب اُن کا خاندان گرجہ گھر کے لیے تیار ہو رہا تھا، ریگن کو پتا چلا کہ اُن کا بیٹا نوجوان رون اپنے کمرے میں کاہلی سے پڑا تھا۔ ریگن اُس کی خبر لینے کے لیے گئے، تو دیکھا کہ اُن کے بیٹے نے نیلی جینز اور ایک ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ اُنہوں نے لڑکے سے پوچھا کہ اُس نے کیوں نہیں اپنا سوٹ پہنا۔ ’’میں نہیں جا رہا ہوں،‘‘ لڑکے نے ڈھٹائی سے جواب دیا۔ ’’میں اِس پر یقین نہیں رکھتا اور میں نہیں جا رہا ہوں۔‘‘
     کوئی چالیس سال بعد، رون ریگن نے اُس واقعے کو دوبارہ یاد کیا۔ ’’اُس نے اُسے کافی لمبی مدت تک پریشان کیا،‘‘ اُس نے اپنے والد کے بارے میں کہا۔ ’’میرا نہیں خیال کہ یہ اُنہیں پریشان کرنے سے کبھی باز آیا ہو۔ اُن باتوں میں سے یہ [ایک تھی] جس نے کسی اور بات کے مقابلے میں اُنہیں زیادہ پریشان کیا تھا۔‘‘ ریگن اِس بات پر بہت زیادہ فکر مند تھے کہ آیا اُن کا بیٹا رون اور اُس کے ساتھ ساتھ اُس کی بہن پیَٹی Patti مسیحی تھے بھی۔ ’’میری خواہش ہے کہ اُنہوں نے مسیح کو قبول کیا ہوتا،‘‘ اُنہوں نے ایک سے زائد مرتبہ اپنے بیٹے مائیکل کو کہا۔ سالوں بعد1984 میں ایک شام واشنگٹن میں ایک خاندانی کھانے کے دوران، پیَٹی کی شادی ہونے سے تھوڑا عرصہ پہلے، ریگن نے مائیکل کا ہاتھ زور سے تھاما اور سرگوشی کی، ’’میری خواہش ہے پیَٹی نے مسیح کو قبول کیا ہوتا۔‘‘
     ریگن کے لیے ’’خُدا میں یقین کرنے‘‘ اور مسیح کو قبول کرنے‘‘ کے درمیان فرق حقیقی اور واضح معنی رکھتا تھا۔ اُنہیں خوف تھا کہ خاص طور پر رون نے دونوں میں سے کسی پر کچھ نہیں کیا تھا۔ اِس نے اُنہیں اِس قدر زیادہ پریشان کیا تھا کہ صدر ہونے کی حیثیت سے اُنہوں نے ماسکو میں حکمتوں کے سربراہوں کی ملاقات میں میخائل گورباشوو [ایک سویت رہنما]Mikhail Gorbachev سے اپنی پہلی روبرو ملاقات میں اپنے بیٹے کی واضح دہریت کا تزکرہ کیا (پال کینگور، پی ایچ۔ ڈی۔ خُدا اور رونلڈ ریگن: ایک روحانی زندگی God and Ronald Reagan: A Spiritual life، ہارپر کولینز اشاعت خانے HarperCollins Publishers، 2004، صفحات 117۔118)۔

ریگن کے پادری نے کہا کہ وہ اور صدر اکثر ’’نجات کے گہرے معاملات، دائمی زندگی، مسیح کی الوہیت، خُدا کی مرضی، اور اِن کےساتھ ساتھ روزبہ روز کی زندگی کے مسائل پر جو اِن وسیع الٰہیاتی معاملات کو چھوتے تھے اُن پر بات کیا کرتے تھے‘‘ (ibib.، صفحہ 119)۔ اُس پادری نے کہا کہ اُس نے اکثر ریگن کے ساتھ دعا کی تھی، اور کہا کہ اُن دونوں نے ’’کئی کئی گھنٹے اپنے گُھٹنوں پر گزارے‘‘ (ibid.)۔

اپنے چھوٹے بیٹے کی بے اعتقادی نے ’’اُنہیں کافی لمبی مدت تک پریشان رکھا،‘‘ رون نے کہا۔ ’’میرا نہیں خیال کہ یہ اُنہیں پریشان کرنے سے کبھی باز آیا ہو۔ یہ اُن باتوں میں سے ایک تھی جس نے کسی اور بات کے مقابلے میں اُنہیں سب سے زیادہ پریشان کیا‘‘ (ibid.، صفحہ118)۔ مائیکل، اُن کے بڑے بیٹے [جو ایک انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے] مسیحی ہیں۔ صدر نے کئی مرتبہ مائیکل کو بتایا کہ اُن کی خواہش تھی رون ’’مسیح کو قبول کرتا‘‘ (ibid.)۔

آج کے دِن تک ریگن کے چھوٹے بیٹے رون نے مسیح پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کیا۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ اپنے باپ کے جنازے پر اُس کے پاس کہنے کے لیے کوئی معنی خیز بات نہیں تھی۔ مائیکل نے مسیح کے بارے میں شاندار گواہی پیش کی، مگر رون نے اپنے باپ کے بارے میں بے دِل سی چند ایک کہانیاں بتائیں۔

کس بات نے اِن دونوں بیٹوں کو مختلف کیا؟ کیوں مائیکل نے مسیح کو قبول کیا، جبکہ رون نے اُس کو مسترد کیا؟ مگر اِس سے پہلے کہ میں اِس سوال کا جواب دوں آئیے اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ کیسے یہ آپ سے تعلق رکھتی ہے۔

یہاں گرجہ گھر میں آج کی صبح دو قسم کے لوگ ہیں۔ یہاں وہ ہیں جو مسیح کو قبول کریں گے – جیسے مائیکل ریگن – اور یہاں وہ ہیں جو مسیح کو مسترد کریں گے – جیسے رون جونیئر۔ کیا اُنہیں اِس قدر مختلف بناتا ہے؟

میرا ذہن واپس بائبل میں چلا جاتا ہے، اور میں پیدائش کی کتاب میں دو بھائیوں کو یاد کرتا ہوں، یعقوب اور عیسو۔ نئے عہد نامے میں یعقوب کو ایک تبدیل ہوئے آدمی کی تصویر کے طور پر پیش کیا گیا ہے (متی8:11؛ لوقا13:28)۔ عیسو کو ایک کھوئے ہوئے شخص کی تصویر کی حیثیت سے پیش کیا گیا ہے جو کبھی بھی بچایا نہ گیا (عبرانیوں12:16۔17)۔

دو لوگوں کے درمیان اِس طرح کا فرق کیسے بنتا ہے؟ کیوں مائیکل ریگن ایک انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والا مسیحی ہے، جبکہ رون جونیئر نہیں ہے؟ کیوں یعقوب تبدیل ہوا تھا، مگر اُس کا بھائی عیسو کھویا رہا تھا – تمام ابدیت کے لیے؟ کیا بات اِن دو لوگوں کو اِس قدر مختلف بناتی ہے؟

I۔ اوّل، کیا بات ایک شخص کو مسیحی بناتی ہے جبکہ دوسرے کو نہیں، کیا ایسا نہیں کہ دوسرے کے مقابلے میں پہلا زیادہ گنہگار ہوتا ہے۔

میں ریگن کے دونوں بیٹوں کے بارے میں کافی کچھ پڑھ چکا ہوں یہ جاننے کے لیے کہ وہ دونوں گنہگار تھے۔ میں اضحاق کے دونوں بیٹوں، یعقوب اور عیسو کے بارے میں کافی پڑھ چکا ہوں، یہ جاننے کے لیے کہ وہ دونوں گنہگار تھے۔

لیکن حتیٰ کہ اگر میں نے اُن کے بارے میں کوئی معلومات بھی نہ پڑھی ہوتی، میں تب بھی جان گیا ہوتا کہ وہ دونوں گنہگار تھے۔ بائبل کہتی ہے،

’’کوئی فرق نہیں: کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں‘‘ (رومیوں 3:22۔23).

یہ سوچنا ایک ہولناک غلطی ہوگی کہ کچھ لوگ تبدیل ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ شدید گنہگار ہوتے ہیں – یا کہ دوسرے تبدیل ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ کم گنہگار ہوتے ہیں۔ سچ سے کچھ بھی دور نہیں ہوتا ہے۔ اور بائبل اِس بات کی نشاندہی کرنے میں لامحدود حدوں تک جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، مجھے نظر نہیں کہ کیسے کوئی چاروں اناجیل (متی، مرقس، لوقا اور یوحنا) کو یہ جانے بغیر پڑھ سکتا ہے۔ یسوع نے اِس بات کو انتہائی صاف طور پر واضح کیا۔ بار بار آپ چاروں اناجیل میں پڑھتے ہیں کہ فریسیوں نے، جو کہ مذھبی لوگ تھے یسوع کے خلاف باتیں کی کیونکہ وہ گنہگاروں کے پاس جاتا تھا۔ یہودیوں نے محسوس کیا تھا کہ وہ اخلاقی طور پر نیک ہونے سے نجات پاتے تھے – مگر بار بار یسوع نے کہا، ’’میں راستبازوں کو نہیں بلکہ گنہگاروں کو توبہ کرنے کے لیے بُلانے آیا ہوں‘‘ (متی9:13)۔

اِس لیے یہ وجہ کہ ایک شخص تبدیل ہو گیا تھا اور دوسرا والا کھویا ہوا رہا تھا اِس لیے نہیں ہو سکتی کہ دوسرے کے مقابلے میں پہلے والا کم گنہگار تھا۔ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ ہم تمام کے تمام، خود اپنی راہوں میں، برابر کے گنہگار ہیں۔ بائبل کہتی ہے،

’’ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی راہ لی‘‘ (اشعیا 53:6).

لہٰذا کیوں مائیکل ریگن ایک انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والا مسیحی بن گیا جبکہ رون نہیں بنا؟ اور کیوں خُدا نے کہا،

’’میں نے یعقوب سے محبت رکھی مگر عیسو سے نفرت‘‘ (رومیوں9:13)؟

II۔ دوئم، کیا بات ایک شخص کو مسیحی بناتی ہے جبکہ دوسرے کو نہیں، کیا ایسا تو نہیں کہ ایک کے پاس کمزور باپ تھا اور دوسرے کے پاس ایک طاقتور باپ تھا۔

ایک نفسیاتی نظریہ میں آج ہماری سوچ کے بارے میں رنگ ملتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ ہم مائیکل ریگن پر نظر ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں، ’’اُس کے باپ کا اُس پر گہرا اثر پڑا تھا۔‘‘ ہم رون جونیئر پر نظر ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں، ’’اس کے باپ نے اُس کو کافی سُدھارا نہیں تھا۔‘‘

میں اِس بات کو رعایت نہیں دیتا کہ ایک شخص کا اُس کے بیٹوں پر نفسیاتی اثر نہیں ہوتا – بالکل بھی نہیں۔ مجھے احساس ہے کہ اُسی باپ کااپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ کُلی طور پر مختلف تعلق ہو سکتا ہے۔ یہ کافی واضح ہے کہ یہ ریگن کے خاندان میں سچ تھا۔ اُس کے دونوں بڑے بچے، مورین Maureen اور مائیکل، نے صدر ریگن کی مثال کی پیروی کی تھی۔ مگر اُس کے دونوں چھوٹے بچوں، پیَٹی اور رون جونیئر نے اُس کے خلاف بغاوت کی تھی۔ میں یقین کرتا ہوں کہ یہاں پر نفسیاتی دباؤ شامل ہیں۔ میں اِس بات پر بھی پُریقین ہوں کہ یہاں پر نسلی دباؤ بھی تھے۔ مائیکل اور مورین ’’خاموش نسل Silent Generation‘‘ سے تھے – میری نسل۔ پیَٹی اور رون جونیئر ’’بےبی بومر Baby Boomer‘‘ ھیپی نسل سے تھے۔ اور میں ایک منٹ کے لیے مختلف نفسیاتی اور نسلی اثرات کو جنہوں نے اُن کی شخصیات پراثر ڈالا رعایت نہیں دیتا۔ میں محض سادگی سے کہہ رہا ہوں کہ یہ معاشرتی اور نفسیاتی اثرات اُن کی روحانی زندگی کے انجام کو تعین کرنے والے عناصر نہیں تھے۔ یعقوب اور عیسو دونوں کا ایک ہی باپ تھا – اضحاق۔ اور اضحاق دراصل کافی حد تک صدر ریگن کی مانند تھا۔ وہ کسی نہ کسی طور ایک الگ قسم کی پدرانہ ہستی تھا۔ یعقوب اور عیسو دونوں ہی کی ایک سازشی، غیرروحانی ماں تھی۔ یہ مائک ریگن اور رون جونیئر کے بارے میں بھی سچ تھا، دونوں میں سے کسی ایک کی ماں بھی ایک مثالی مسیحی ہونے کے انعامات نہیں جیت سکتیں تھی۔

لہٰذا، یہ ہمیں کہاں پر سوچنے کے لیے مجبور کرتا ہے؟ ہم پھر کیسے اِن لوگوں – مائیکل اور رون – یعقوب اور عیسو کی مکمل طور پر مختلف روحانی صورتوں کی وضاحت کر سکتے ہیں؟ کیوں خُدا نے کہا،

’’میں نے یعقوب سے محبت رکھی مگر عیسو سے نفرت‘‘ (رومیوں9:13)؟

III۔ سوئم، کیا بات واقعی میں ایک شخص کو مسیحی بناتی ہے جبکہ دوسرا بحران انگیز تبدیلی میں نہیں ہوتا ہے۔

میں مائیکل ریگن کی زندگی کے بارے میں اِتنا کچھ نہیں جانتا کہ آپ کو اُس کی تبدیلی کےتجربے کے بارے میں زیادہ کچھ بتاؤں۔ مگر میں یہ جانتا ہوں – کسی کا بھی حقیقی تجربہ بغیر بحران سے گزرے نہیں ہوتا۔ گرجہ گھر لوگوں سے بھرے پڑے ہیں جن کی جھوٹی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ مگر سچی تبدیلیاں ہمیشہ بحرانوں کی ہمنوا بن کر آتی ہیں۔ اِس کو سچائی کے ایک قول کے طور پر لے لیں: بحران نہیں – تبدیلی نہیں۔ جو ہمیں واپس، بالاآخر، ہماری تلاوت پر لے جاتا ہے:

’’اور یعقوب اکیلا رہ گیا اور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا‘‘ (پیدائش32:24)۔

سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل Scofield Study Bible اِس کو ’’یعقوب کا بحران‘‘ کہتی ہے (پیدائش32:24 پر درمیانی حاشیہ غور طلب بات ’’b‘‘)۔ یہ یعقوب کا روحانی بحران تھا – اور اِس کو آپ کا بھی ہونا چاہیے – ورنہ آپ بچائے نہیں جائیں گے۔ آپ حقیقی مسیحی بن نہیں پائیں گے – جب تک کہ آپ اُس بحران سے نہیں گزرتے جس سے یعقوب گزرا تھا۔

یہ وہ اہم بات ہے جو جدید انجیلی بشارت کے ساتھ غلط ہے۔ مجھے پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہتا ہے، اگر گناہ کی سزایابی نہیں ہے تو پھر کوئی بھی سچی تبدیلی نہیں ہے۔ اگر کوئی اندرونی جدوجہد نہیں ہے، تو پھر کوئی بھی سچی تبدیلی نہیں ہے۔ یہ تمام کی تمام عظیم معیاری تبدیلیوں کے لیے سچ تھا – جان بنیعن John Bunyan، مارٹن لوتھر Martin Luther، جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield، جان ویزلی John Wesley، سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، آر۔ اے۔ ٹورے R. A. Torrey، چین کے لیے مشنریوں کے عظیم بانی جیمس ہڈسن ٹیلر James Hudson Taylor، ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung – جو چین کے سب سے پہلے مبشرِ انجیل تھے – وہ تمام کے تمام ایک اندرونی بحران سے گزرے تھے جب وہ تبدیل ہوئے تھے۔

دیکھا آپ نے، آپ کی اندرونی فطرت خُدا کے خلاف ہوتی ہے۔ آپ طبیعتاً – قدرتی طور پر – خُدا کے خلاف باغی ہوتے ہیں – اپنے دِل میں۔ یہ انسان کی برگشتگی سے لیکر اب تک ہوتا رہا ہے۔ یہ ہے جس کے بارے میں بائبل بتا رہی ہے جب وہ کہتی ہے،

’’ہم دشمن تھے‘‘ (رومیوں 5:10).

یہی مطلب ہوتا ہے بائبل میں جب یہ ایک مسیح میں غیر تبدیل شُدہ شخص کو بُلاتی ہے،

’’خُدا کا دشمن‘‘ (یعقوب 4:4).

یہی بائبل کا مطلب ہوتا ہے جب یہ کہتی ہے،

’’اِس لیے کہ جسمانی نیت خدا کی مخالفت کرتی ہے‘‘ (رومیوں 8:7).

تبدیلی سے پہلے خُدا کے ’’ہم دشمن تھے‘‘ (رومیوں5:10)۔ ہم ’’خُدا کے دشمن تھے‘‘ (یعقوب4:4)۔ ہمارے ذہن ’’خُدا کے خلاف عداوت‘‘ رکھتے تھے (رومیوں8:7)۔

اکثر ایک شخص کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ خُدا کے خلاف لڑ رہا ہے! لوگ اکثر سوچتے ہیں کہ وہ اپنے باپ کے خلاف لڑ رہے ہیں، یا کوئی دوسری بااختیار ہستی جیسے اُن کا پادری۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے اور اُن کے مسیحی باپ کے درمیان مرضیوں کا مقابلہ ہے، یا اُن کے اور اُن کے پادری کے درمیان، یا اُن کے اور کسی اور مسیحی بااختیار شخصیت کے درمیان۔

رون جونیئر نے اپنے باپ کو بتایا کہ وہ مذید اور گرجہ گھر کے لیے نہیں جائے گا۔ ’’میں اِس پر یقین نہیں رکھتا اور میں نہیں جا رہا ہوں۔‘‘ چالیس سال بعد، رون نے کہا، ’’اُس نے اُنہیں کافی لمبی مدت تک پریشان کیا۔ ’’میرا نہیں خیال کہ یہ اُنہیں پریشان کرنے سے کبھی باز آیا ہو۔ اُن باتوں میں سے یہ ایک تھی جس نے کسی اور بات کے مقابلے میں اُنہیں زیادہ پریشان کیا تھا‘‘ (پال کینگور، ibid.، صفحہ 118)۔ مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ رون جونیئر یہ کبھی بھی نہیں طے کر پایا کہ اُس کا جھگڑا اصل میں اُس کے باپ کے ساتھ نہیں ہے۔ اصل میں اُس کی لڑائی خُدا کے ساتھ ہے! آپ گرجہ گھر آنا جاری رکھ سکتے ہیں اور پھر بھی خُدا کے خلاف اِس قسم کا تنازع اپنے دِل میں جاری رکھ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ حقیقی تبدیلی کا تجربہ نہیں کر پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ایک مسیحی نہیں ہیں۔

یعقوب اور عیسو دونوں ہی کی اپنے باپ اضحاق کے ساتھ تکرار تھی۔ دونوں میں سے کسی کو بھی احساس نہیں ہوا تھا کہ وہ اصل میں خدا کے خلاف لڑ رہے تھے۔ مگر آخرکار ایک رات یعقوب کو ایک تجربہ ہوا جس نے اُن کو یقین دلا دیا کہ خُدا حقیقی ہے۔ اُس نے کہا،

’’ہو نہ ہو خداوند اِس جگہ موجود ہے اور مجھے اِس کا علم نہ تھا‘‘

(پیدائش 28

:16).

اس کے باوجود وہ تبدیل نہیں ہوا تھا۔ یعقوب کی تبدیلی کافی دیر بعد وقوع میں آئی تھی، اور ہماری تلاوت میں بیان کی گئی ہے،

’’یعقوب اکیلا رہ گیا اور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا‘‘

(پیدائش32:24)

۔

ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی اُس آیت پر درج ذیل رائے پیش کرتے ہیں:

وہ کون تھا جس نے اُس رات یعقوب کے ساتھ لڑائی کی تھی؟… میرے خیال میں وہ قبل اِزیں متجسم مسیح کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے… جس نے اُس رات یعقوب کے ساتھ کُشتی کی تھی… یعقوب آسانی سے پیچھا چھوڑنے والا نہیں تھا؛ وہ اِس قسم کا انسان تھا ہی نہیں – اور اُس نے [مسیح] کے خلاف جدوجہد کی تھی… اُس نے وہ پا لیا تھا جو آپ کو کہیں سے بھی نہیں مل سکتا… کوششیں کرنے اور مزاحمت کرنے کے ذریعے سے۔ واحد طریقہ جس سے آپ [مسیح] کے ساتھ کہیں پہنچ پاتے ہیں وہ خود کو اُس کے حوالے کرنے سے یا ہار مان لینے سے ہے (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن Thomas Nelson، 1981، جلد اوّل، صفحات133۔134)۔

اور یوں، آج کی صبح میرا آپ سے سوال یہ ہے: کیا آپ یسوع کے سامنے ہار مان لیں گے؟ کیا آپ مسیح کے خلاف لڑنے سے اور جدوجہد کرنے سے باز آئیں گے؟ کیا آپ خود کو مسیح ’’کے حوالے کر‘‘ دیں گے اور اُس پر بھروسہ کریں گے؟ آپ اپنی تمام کی تمام زندگی مسیح کے خلاف جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ کیا آپ اپنے دِل میں اُس سے لڑنے سے باز آئیں گے؟ کیا آپ مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں گے اور اُس پر بھروسہ کریں گے؟ مسیح نے کہا،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28).

اپنی جفا کشی سے باز آئیں۔ اپنی جدوجہد کو چھوڑ دیں۔ مسیح کے پاس آئیں اور اُسی پر بھروسہ کریں!

میں اپنی زندگی میں بہت سے لوگوں کی تبدیلی کا گواہ رہ چکا ہوں۔ مگر کوئی بھی جان سیموئیل کیگن John Samuel Cagan کے مقابلے میں اِس قدر زیادہ ڈرامائی نہیں تھی۔ کھڑے ہو جائیں جان۔ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ جان سب سے پہلے آپ کو بتانے والے ہونگے کہ وہ اپنے باپ سے نفرت کرتے تھے، جو کہ اِس گرجہ گھر کے ساتھی پادری ہیں۔ اُنہیں اِس گرجہ گھر سے نفرت تھی۔ اُنہیں مجھ سے نفرت تھی۔ اور اُنہیں اپنے باپ سے نفرت تھی! لیکن اُن کی تبدیلی سے لیکر، میں نے شاذونادر ہی ایسی تبدیلی دیکھی ہے۔ وہ مکمل طور پر تبدیل ہوگئے تھے جب اُنہوں نے مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیکے! اب وہ اپنے باپ کے ساتھ ’’ایسے پھرتے ہیں‘‘ جیسے کہ وہ بہترین دوست ہوں! میرے اب تک کے جان پہچان والے لوگوں میں سے وہ بہترین نوجوان مسیحیوں میں سے ایک بن چکے ہیں۔ یہ ہیں چند ایک الفاظ جو اُنہوں نے اُس لمحے کے بارے میں لکھے جب اُنہوں نے یسوع پر بھروسہ کیا،

     جس وقت تک اتوار کی صبح آئی، میں ذہنی اور روحانی طور پر تھک چکا تھا، اِس کے باوجود خُدا کے خلاف میری لڑائی زبردست اور شدید سخت ہوتی دکھائی دے رہی تھی… میں مسیح کا اُس کے پاس آنے کے لیے بُلانے کے لیے خود کو حوالے نہیں کروں گا… میں بظاہر اپنے گناہوں کو خود کو جہنم میں دکھیلتے ہوئے محسوس کر سکتا تھا، مگر میں کسی نہ کسی طور مسیح پر بھروسہ نہیں کر سکتا تھا…

’’تب [جانJohn] اکیلا رہ گیا اور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا‘‘ (پیدائش32:24)۔

     اچانک واعظ کے الفاظ… میرے کانوں میں دھیرے سے سُنائی دیے، ’’مسیح کے لیے ہار مان لو! مسیح کے لیے ہار مان لو!‘‘ ایک ہی لمحے میں میں نے مسیح کے لیے ہار مان لی اور اُس پر بھروسہ کیا۔ میں بالکل اُسی لمحے کو یاد کر سکتا ہوں، جب میں نے خود پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیا، بلکہ اِس کے بجائے میں نے مسیح میں بھروسہ کیا… مسیح نے مجھے اپنا لیا۔ اُس نے مجھے مسترد نہیں کیا جیسے میں اُس سے نفرت کرتا تھا۔ جس جدوجہد میں مَیں تھا اِس بات سے [آئی] کہ کیسے میں مسیح کے خلاف مزاحمت کرنے سے نہیں رُکوں گا۔ یہ تقریباً ایسا تھا جیسے، کہ جتنی جلدی میں یسوع کو مجھے بچانے کے لیے ’’اجازت‘‘ دوں گا، وہ فوراً میری جانب دوڑ کر آئے گا، اور اپنے خون میں [میرے گناہوں کو دور کر دے گا] دھو ڈالے گا!... میں نے خود کو یسوع کے ساتھ چھوڑ دیا، اور اِس نے میری زندگی میں وہ تمام فرق ڈال دیا۔ یسوع نے وہ تمام کی تمام نفرت اور غصہ دور کر دیا جو میری روح میں سکونت کر چکی تھی۔ اُس نے میرے کڑوے دِل کو ایک نئے دِل کے ساتھ تبدیل کر دیا… میں یسوع سے اُس تمام کے ساتھ جو میں ہوں محبت کرتا ہوں، اور میں تنہا اُسی میں قائم ہوں۔

یسوع آپ کی جگہ پر صلیب پر مرا تھا۔ فیصلہ اُس پر نازل ہوا تھا، اِس لیے یہ آپ پر نازل نہیں ہوگا۔ اور اُس نے صلیب پر اپنا خون بہایا تھا تاکہ آپ کے گناہ مکمل طور پر ہمیشہ کےلیے دُھل جائیں۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کی زندگی میں کونسے گناہ رہ چکے ہیں، یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ وہ آسمان میں خُدا باپ کے داھنے ہاتھ پر، آپ کو معافی دینے کے لیے اور آپ کو اپنے خون سے پاک صاف کرنے کے لیے تیار بیٹھا ہے۔

اگر آپ یسوع کے آپ کو گناہ سے بچانے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا پسند کریں، تو یہ ہے جو میں آپ سے چاہتا ہوں۔ ہر کسی کی بند آنکھوں کے ساتھ، میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی نشست چھوڑیں اور اِس اجتماع گاہ کے پچھلی جانب چلے جائیں اگر آپ بچائے جانے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک اور کمرے میں لے جائیں گے جہاں پر ہم یسوع اور آپ کے لیے اُس کے پیار کے بارے میں آپ کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا کریں کہ آج کی صبح کوئی نہ کوئی یسوع پر بھروسہ کرے گا۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 1 پیدائش 32:24۔30 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجمن کینکیڈ گریفتھ نے گایا:
’’اپنا دِل مجھے دے دے Give Me Thy Heart‘‘ (شاعر علیزہ ای۔ ھیوِیٹ Eliza E. Hewitt، 1851۔1920)۔

لُبِ لُباب

صدر ریگن اور اُس کے دونوں بیٹے

PRESIDENT REAGAN AND HIS TWO SONS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اور یعقوب اکیلا رہ گیا اور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا‘‘ (پیدائش32:24)۔

(مُلاکی 1:2، 3؛ رومیوں9:13؛ متی8:11؛
لوقا13:28؛ عبرانیوں12:16۔17)

I.   اوّل، کیا بات ایک شخص کو مسیحی بناتی ہے جبکہ دوسرے کو نہیں، کیا ایسا نہیں کہ دوسرے کے مقابلے میں پہلا زیادہ گنہگار ہوتا ہے، رومیوں3:22۔23؛ متی9:13؛ اشعیا53:6؛ رومیوں9:13۔

II.  دوئم، کیا بات ایک شخص کو مسیحی بناتی ہے جبکہ دوسرے کو نہیں، کیا ایسا تو نہیں کہ ایک کے پاس کمزور باپ تھا اور دوسرے کے پاس ایک طاقتور باپ تھا، رومیوں9:13 .

III. سوئم، کیا بات واقعی میں ایک شخص کو مسیحی بناتی ہے جبکہ دوسرا بحران انگیز تبدیلی میں نہیں ہوتا ہے، رومیوں5:10؛ یعقوب4:4؛ رومیوں8:7؛ پیدائش28:16؛ متی11:28 .