Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

تین باغات کہانی سُناتے ہیں

THREE GARDENS TELL THE STORY
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 6 اپریل، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, April 6, 2014

’’کیونکہ جب اِنسان کے ذریعہ مَوت آئی تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ اور جیسے آدم سے نسبت رکھنے کے باعث سب اِنسان مَرتے ہیں ویسے ہی مسیح سے نسبت رکھنے والے سب کے سب زندہ کیے جائیں گے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:21۔22).

جسمانی اور روحانی موت آدم سے آئی۔ آدم کے گناہ کی وجہ سے تمام نسل انسانی گنہگار پیدا ہوئی۔ ہم تمام کے تمام گناہ کی فطرت میں پیدا ہوتے ہیں۔ مگر مسیح کی راستبازی کی وجہ سے وہ تمام جو اُس کے وسیلے سے بچائے گئے ہیں وہ راستباز کیے جاتے ہیں اور ہمیشہ کی زندگی پاتے ہیں۔ آیت پینتالیس میں ہم پہلے آدم اور آخری آدم کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ پہلا آدم نسل انسانی کے لیے اپنے گناہ کے ذریعے سے موت اور گناہ لایا۔ آخری آدم، یسوع مسیح اُن انسانوں کے لیے جو اُس پر ایک حقیقی تجربہ میں بھروسہ کرتے ہیں نجات اور زندگی لایا۔ گناہ اور اُس کی تلافی یا شفا بخشی کی تصویر تین باغوں میں کھینچی جا سکتی ہے، جو کہ گناہ اور نجات کی تشبیہات ہیں۔ میں اِن تینوں باغات کے معنوں کی وضاحت کے ذریعے سے زیادہ بہتر کوئی اور راستہ گناہ اور نجات کی ایک واضح تصویر پیش کرنے کے بارے میں نہیں سوچ سکتا۔

I۔ اوّل، آئیے پہلے چند ایک منٹ باغِ عدن کے بارے میں سوچیں۔

بائبل تعلیم دیتی ہے کہ خُدا نے پہلے انسان کو تخلیق کیا۔ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ وہاں پر ایک اصل انسان تھا جس کو خُدا نے باغ عدن میں رکھا تھا۔ ’’اور خُداوند خُدا نے مشرق کی جانب عدن میں ایک باغ لگایا اور آدم کو جسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھا‘‘ (پیدائش2:8)۔ اِس انسان کو باغ عدن کی باغبانی اور نگرانی کے لیے اور دُنیا پر حکومت کرنے کے لیے باغ عدن میں رکھا گیا تھا۔ اُس کو حکم دیا گیا تھا کہ نیکی اور بدی کی پہچان کے درخت کا پھل نہ کھائے۔

’’لیکن تُو نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل ہرگز نہ کھانا کیونکہ جب تُو اُسے کھائے گا تو یقیناً مرجائے گا‘‘ (پیدائش 2:17).

مگر شیطان باغ میں آیا انسان کو منع کیے ہوئے پھل کو کھانے کی آزمائش میں مبتلا کیا۔ اُس نے وہ کھایا اور نسل انسانی پر خُدا کا عذاب لایا۔ آدمی اور اُس کی بیوی کو باغ عدن سے باہر نکال دیا گیا۔ زمین کا ماحول بھی خُدا کے عذاب کی نظر ہو گیا۔ خُدا کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے آدم کے گناہ کبیرہ کے براہ راست نتیجے کے طور پر تمام جاندار چیزوں کے لیے زمین ایک نامساعد جگہ بن گئی۔ موت آدم سے تمام نسل انسانی کے لیے منتقل ہو گئی۔ اِس کو روحانی موت، خُدا سے بیگانگی اور سچائی کے لیے اندھے پن کے ساتھ ساتھ جسمانی موت میں واضح کیا گیا۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn-Lloyd-Jones نے کہا،

نسل انسانی کی تمام کہانی میں آدم کی وجہ سے کیا ہوا تھا اِس کی تلخیص کو اصطلاحات میں بیان کیا جا سکتا ہے... اُس تمام بدنصیبی اور افسردگی، اخلاقی اِنقطاع، چوری، ڈاکے، قتل، طلاق، علیحدگی، اِن تمام باتوں کے بارے میں سوچیں۔ یہ اِس طرح سے کیوں ہیں؟ اور کیوں یہ ہمیشہ سے ایسی ہی رہی ہیں؟ تاریخ کی کتابیں ہمیں بتاتی ہیں کہ یہ ہمیشہ سے ہی چیزوں کا طریقہ رہا ہے۔ دُنیا اُس تمام سے جو یہ ہمیشہ سے رہی ہے آج کوئی مختلف نہیں ہے۔ مگر یہ ایسا کیوں ہے؟ پولوس رسول اِس سوال کا جواب یہاں [رومیوں5:12۔21 میں] دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ یہ تمام آدم کی وجہ سے ہے، کہ اِس سب کا تعلق جو کچھ آدم نے کیا اور اُس سے ہمارے تعلق کی وجہ سے ہے (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، رومیوں – پانچویں باب کی تفسیر Romans – Exposition of Chapter Five, ، دی بینر اور ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 2003، صفحہ 178)۔

بائبل اِس کو انتہائی سادہ کر کے پیش کرتی ہے،

’’جسے ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے موت آئی ویسے ہی موت سب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں 5:12).

وہ موت جو ہم میں وراثت کے ذریعے سے منتقل کی گئی اُس میں خُدا کے خلاف عداوت اور جارحیت اور کڑواہٹ شامل ہوتی ہے،

’’اِس لیے کہ [غیر تبدیل شُدہ انسان کی] جسمانی نیت خدا کی مخالفت کرتی ہے‘‘ (رومیوں 8:7).

یہ آدمیائی موت ہمارے انسانی دماغ کو بائبل کی سچائے سے بھی اندھا کرتی ہے،

’’مگرجس میں خدا کا پاک رُوح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بے وقوفی کی باتیں ہیں اور نہ ہی وہ اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ صرف پاک رُوح کے ذریعے سے سمجھی جا سکتی ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:14).

اصلاحی مطالعۂ بائبل کی روح کہتی ہے،

اصلاحی علم الہٰیات کا بہت زیادہ انحصار گناہ میں گرنے کی تاریخی حقیقت پر رہا ہے... آدم کو حقیقت میں راستبازی میں تخلیق کیا گیا تھا مگروہ بدکاری اور فیصلے کی عادت میں پڑ گیا... گناہ میں گرنے کی داستان فطرت کی پامالی اور انسانی گمراہی ایک قائل کر دینے والی تاریخی وضاحت مہیا کرتی ہے (اصلاحی مطالعۂ بائبل کی روح Spirit of the Reformation Study Bible، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، 2003، صفحہ 14)۔

اِس لیے ہم تاریخ کے آغاز ہی پر باغ عدن میں خُدا کے بارے میں آدم کی ہولناک بدکاری کی بغاوت کے لیے نسل انسانی کی مخالفانہ طور پر باغی فطرت اور اندھے پن اور گناہ کا سُراغ لگا سکتے ہیں۔ باغ عدن وہ جگہ ہے جہاں پر نسل انسانی کو تباہ کرنے کے لیے گناہ آیا۔ ہم اِس کو ’’موت کا باغ‘‘ بُلا سکتے ہیں۔

آج شام یہاں پر آپ میں سے چند ایک تبدیل ہونے کی جِدوجہد میں ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ مسیح پر بھروسہ کرنا چاہتے ہیں، مگر اِسے کرنے کا قابل ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ آپ کے ساتھ مسٔلہ کیا ہے؟ آپ آدم کے گناہ کی نسبت سے اندھے کر دیے گئے ہیں جو آپ اپنی مورثہgenes میں وراثت میں پاتے ہیں، اور جس نے آپ کی انتہائی جان کو زہریلا کر دیا ہے! بائبل کہتی ہے کہ آپ ’’قصوروں میں مُردہ‘‘ ہیں (افسیوں2:5)۔ آپ مسیحی ہونے کے بارے میں سیکھ نہیں سکتے کیونکہ آپ کو موت تک زہریلا کر دیا گیا ہے! آپ کے لیے کوئی اُمید نہیں ہے کیونکہ آپ کی رگوں میں گناہ کا سیاہ سیال موجود ہے، وہ سرطانی وائرس جو آپ کے خون میں عدن – موت کے باغ سے آیا!

اوہ! آپ کا ہیبت ناک عفریت، گناہ،
کیسا عذاب آپ لے کر آئے ہیں!
تمام بدنصیبی کا سبب آپ ہی ہیں!
آپ ہی نے تباہ حال انسان کو برباد کیا
جب سے دُنیا کا آغاز ہوا ہے۔
      (ہم یسوع کے خون کے بارے میں زیادہ بات کرتے ہیں Much We Talk of Jesus’ Blood‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768)۔

II۔ دوئم، آئیے گتسمنی کے باغ کے بارے میں سوچیں۔

یسوع نے فسح کا کھانا اپنے شاگردوں کے ساتھ کھایا۔ اُس وقت کافی رات ہو گئی تھی جب اُنہوں نے اپنا کھانا ختم کیا۔ اُنہوں نے حمدوثنا کا ایک گیت گایا اور باہر چلے گئے۔ وہ کوہِ زیتون کے پہلو میں ایک زیتون کے درختوں کے جُھنڈ میں یسوع کے پیچھے گئے۔ اِس جگہ کو گتسمنی کا باغ کہا جاتا تھا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں میں سے آٹھ کو باغ کے سرے پر ہی چھوڑ دیا۔ وہ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو باغ کی تاریکی کی گہرائی میں لے گیا۔ وہ اب ایک شدید اذیت میں مبتلا تھا ’’حیرتناک درد سے بھرا‘‘ – ’’انتہائی رنجیدہ‘‘ – ’’غم کی شدت سے جان نکلی جا رہی تھی‘‘ (مرقس14:33،34) – ’’غم کی شدت سے جان نکل رہی تھی‘‘ (نیو امریکی سٹینڈرڈ بائبل NASV)۔ پھر اُس نے دعا مانگی، ’’اے باپ اگر تیری مرضی ہو تو اِس پیالے کو میرے سامنے سے ہٹا لے‘‘ (لوقا22:42)۔ ’’یہ پیالہ‘‘ کیا تھا؟ زیادہ تر تبصرہ نگار کہتے ہیں کہ یہ اگلے دِن صلیب پر اُس کی موت کے لیے ایک حوالہ تھا۔ مگر وہ نظریہ عبرانیوں12:2 کی تردید کرتا ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع نے ’’اُس خوشی کے لیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا۔‘‘

سپرجیئن نے پوچھا، ’’گتسمنی کے مخصوص رنج و غم کا سبب کیا تھا؟‘‘ اُنہوں نے کہا کہ یہ جسمانی اذیت سے نہیں آیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ اگلے دِن مذاق اُڑائے جانے اور مصلوب کیے جانے کے خوف سے نہیں آیا تھا۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ بہت سے شُہدا اپنی موت کی جانب بخوشی گئے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمارے آقا کے لیے [اُن شُہدا] سے کمتر ہونے کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ اُسے کانپنا چاہیے جہاں پر وہ [شُہدا] بہادر تھے۔‘‘ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مسیح کی اذیت شیطان کے حملے سے بھی نہیں آئی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ باغ میں مسیح کی اذیت کے لیے سچا سبب یہ تھا: ’’یہ خُداوند کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اور غمگین کرے؛ حالانکہ خُداوند اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے‘‘ (اشعیا53:10)۔ ’’خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا53:6)۔

ڈاکٹر آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی Dr. R. C. H. Lenski نے کہا، گتسمنی کی اذیت ہمیشہ ہمارے لیے اسرار سے بھرپور رہے گی... دُنیا کا گناہ، بلاشُبہ، یسوع کی تمام زندگی میں اُس کی جانب سے فرض کر لیا گیا تھا، مگر یہاں گتسمنی میں اُس مفروضے کا اعلٰی ترین درجے کا لمحہ آ پہنچا تھا‘‘ (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی، پی ایچ۔ ڈی۔ R. C. H. Lenski, Ph. D.، مقدس لوقا کی انجیل کی تاویل The Interpretation of St. Luke’s Gospel، اوگسبرگ اشاعتی گھر Augsburg Publishing House، 1946، صفحہ 1074)۔

میں یقین کرتا ہوں کہ یسوع نے ہمارے گناہ گتسمنی کے باغ ہی میں خود پر لاد لیے تھے۔ اور اِس نے اُس کو تقریباً مار ہی لیا تھا – کیونکہ ’’خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی۔‘‘ ہمارے گناہ کے سبب سے ظاہر اور باطن دونوں میں کُچلا گیا،

’’اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

وہ گتسمنی سے لیکر صلیب تک ہمارے گناہوں کو لے کر گیا، اور اگلے دِن اُن کے لیے کفارہ ادا کیا۔

رُکیے! یہ مورمنوں کا عقیدہ نہیں ہے! آپ میں سے کچھ شاید جانتے ہوں کہ مورمن تعلیم دیتے ہیں کہ وہ خون جو یسوع نے گتسمنی میں بہایا ہمیں معاف کرتا ہے۔ برُس میکونکی Bruce McConkie، جو کہ ایک مورمن عالم الہٰیات ہیں، اُنہوں نے کہا، ’’معافی مہیا ہے کیونکہ مسیح خُداوند نے گتسمنی میں خون کے عظیم قطرے بہائے‘‘ (برُس آر۔ میکونکی Bruce R. McConkie، وعدہ کیا گیا مسیحا The Promised Messiah، ڈیسرٹ بُک کمپنی Desert Book Company، 1978، صفحہ 337)۔ مگر یہ نہیں ہے جو میں نے کہا! میں نے کہا کہ میں یقین کرتا ہوں یسوع گتسمنی سے لیکر صلیب تک ہمارے گناہوں کو لے کر گیا، اور وہاں پر اُن کا کفارہ ادا کیا۔ یہ خوشخبری کا پہلا نقطہ ہے، ’’کلام مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا‘‘ (1 کرنتھیوں15:3)۔ بائبل کہتی ہے کہ مسیح نے ’’خون کے سبب سے جو صلیب پر بہا صلح قائم کی‘‘ (کُلسیوں1:20) – نا کہ باغ میں خونی پسینے کی وجہ سے! ہماری نجات صرف اُس خون کے وسیلے سے آتی ہے جو مسیح نے صلیب پر بہایا، ناکہ اُس خون سے جو اُس کی اُنگلی سے نکلا جب وہ کٹی – حتیٰ کہ نہ باغ میں اُس خونی پسینے سے۔ صرف وہ خون جو اُس نے صلیب پر بہایا ہمیں گناہ سے پاک صاف کر سکتا ہے! یوں، میرا نقطۂ نظر بھی وہی ہے جو سپرجیئن کا، اصلاحی عالم الہٰیات ڈاکٹر جے۔ اُولیور بس ویل Dr. J. Oliver Buswell کا، اور ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice کا تھا۔ یہاں پر وہ پڑھنے کے لیے جو ڈاکٹر بس ویل اور ڈاکٹر رائس نے گتسمنی پرلکھا کِلک کیجیے۔ حوالاجات میرے واعظ ’’گتسمنی کی دھشتناکیاں‘‘ میں ہیں۔ ۔

کیا یہ ایک اتفاق تھا کہ انسان کا گناہ ایک باغ میں شروع ہوا تھا اور مسیح نے ہمارے گناہ بھی خود پر ایک اور باغ میں لادے تھے؟ یہ ایسا ہی ہو – اور اِس کے باوجود عظیم سپرجیئن اِس کے بارے میں تعجب کرتے تھے۔ اُنہوں نے کہا،

ہم اُسے اِس طرح سے نہ اپنائیں جیسا باغ میں تھا، آدم کی خود زیادتی نے ہمیں تباہ کر دیا، اِس لیے ایک اور باغ میں دوسرے آدم کی اذیتیں ہمیں بحال کرتی ہیں؟ گتسمنی اُن بیماریوں کے لیے دوائی مہیا کرتا ہے جو عدن کا منع کیا ہوا پھل کھانے سے لگی تھیں۔ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C.H. Spurgeon، ’’گتسمنی میں اذیت The Agony in Gethsemane،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، جلد بیسویں، پلگرم اشاعت خانے، 1971، صفحہ 589)۔

مگر یہ ہمیں تیسرے باغ میں لے آتی ہے، اور وہ تینوں اکٹھے مل کر انسان کے گناہ میں گِرنے اور مسیح یسوع میں اُس ک بحالی کی تصویر پیش کرتے ہیں۔

III۔ سوئم، آئیے اُس باغ کے بارے میں سوچنے سے اختتام کریں جس میں نجات دہندہ کی قبر تھی۔

’’پھر اُنہوں نے یسوع کی لاش کو لے کر اُسے اُس خُوشبودار مَسالے سمیت ایک سُوتی چادر میں کفنایا جس طرح یہودیوں میں دفن کرنے کا دستور تھا۔ جس مقام پر یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا وہاں ایک باغ تھا اور اُس باغ میں اک نئی قبر تھی جس میں پہلے کوئی لاش نہیں رکھی گئی تھی۔ چونکہ یہ یہودیوں کی تیاری کا دِن تھا اور قبر نزردیک تھی، اُنہوں نے یسُوع کو وہاں رکھ دیا‘‘ (یوحنا 19:40۔42).

یسوع کے جسم کو کلوری، جہاں اُس کو مصلوب کیا گیا تھا سے ملحقہ باغ میں اِس قبر میں رکھا گیا تھا۔ اُنہوں نے قبر کے منہ کو ایک بڑے پتھر سے ڈھانپ دیا تھا، اور اُس کو رومی مہر لگا دی تھی۔ اُنہوں نے رات بھر پہرہ دینے کے لیے پہرے دار مقرر کیے۔

اِتوار کو صبح سویرے مریم مگدلینی اور ایک اور مریم باغ میں قبر پر یسوع کے بدن پر مُردہ جسم کو محفوظ کرنے والے مسالے لے کر لگانے کے لیے آئیں۔ جیسے ہی وہ پہنچی وہاں پر ایک شدید زلزلہ آیا۔ ایک فرشتہ نیچے آیا اور قبر کے منہ پر سے پتھر کو لڑھکایا۔ اُس نے دونوں عورتوں سے کہا،

’’ڈرو مت، میں جانتا ہُوں کہ تم یسُوع کو ڈھونڈ رہی ہو جو مصلوب ہُوا تھا۔ وہ یہاں نہیں بلکہ جیسا اُس نے کہا تھا، جی اُٹھا ہے‘‘ (متی 28:5۔6).

جب وہ شاگردوں کو بتانے کے لیے گئیں، یسوع اُنہیں مِلا۔ ’’اُنہوں نے پاس آ کر اُس کے پاؤں پکڑ لیے اور سجدہ کیا‘‘ (متی 28:9)۔ اُس نے کہا اُنہیں جانا اور شاگردوں کو بتانا چاہیے۔

یسوع کا مُردوں میں سے دوبارہ زندہ ہو جانا مسیحیت کے دو اہم عقائد میں سے ایک ہے۔ اُس کی ہمارے گناہوں کی ادائیگی کے لیے موت اور ہمیں زندگی دینے کے لیے اُس کا جسمانی طور پر مُردوں میں سے دوبارہ زندہ ہو جانا انجیل کے دو حصے ہیں۔ لفظ ’’انجیل‘‘ کا مطلب ’’خوشخبری‘‘ ہوتا ہے۔ یہ خوشخبری ہے کہ یسوع ’’ہماری راستبازی کے لیے‘‘ مُردوں میں سے جسمانی طور پر زندہ ہو گیا (رومیوں4:25)۔ اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا اُن کے لیے راستبازی اور زندگی لاتا ہے جو ایمان کے وسیلے سے اُس میں ایک ہیں۔ جی اُٹھا یسوع اُن کو بچاتا ہے جو گناہ کی لعنت اور دائمی عذاب کی وجہ سے اُس کے پاس آتے ہیں۔

پہلا آدمی یعنی آدم زندہ نفس بنا، آخری آدم [یسوع] زندگی بخشنے والی رُوح بنا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:45).

پہلے آدم نے نوع انسانی کو اپنی خُدا سے نافرمانی کے ذریعے سے گناہ اور موت میں جکڑ دیا۔ آخری آدم مسیح گناہ کی لعنت کو ختم کرنے اور ہمیں زندگی بخشنے کے لیے آیا۔ جیسا کہ سپرجیئن اِسے لکھتے ہیں، ہم شاید نہ مانیں کہ جب باغ میں آدم [کے گناہ نے] ہمیں تباہ کیا، بیٹا ایک اور باغ میں [وہ آخری آدم] ہمیں بحال کرتا ہے‘‘ (ibid.)۔ اور مسیح، جو آخری آدم ہے، باغ کی قبر میں سے – تیسرے باغ میں مُردوں میں سے جی اُٹھا۔

’’کیونکہ جب اِنسان کے ذریعہ مَوت آئی تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ اور جیسے آدم سے نسبت رکھنے کے باعث سب اِنسان مَرتے ہیں ویسے ہی مسیح سے نسبت رکھنے والے سب کے سب زندہ کیے جائیں گے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:21۔22).

یہاں پر آپ کے پاس گناہ اور نجات کے عقائد کا خُلاصہ ملتا ہے جو ہمیں اُن تینوں باغات کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے – گناہ کا باغ، دُکھوں کا باغ اور نئی زندگی کا باغ!

یہ ایک خوبصورت اور سچا علم الہٰیات ہے۔ مگر اِس سے آپ کا کیا واسطہ ہے؟ کچھ بھی نہیں اگر آپ نے نئے سرے سے جنم نہیں لیا ہے۔ آپ زندگی گزاریں گے، مر جائیں گے اور جہنم میں جائیں گے۔ اور یہ الفاظ میں نے آپ کو بائبل میں سے دیئے ہیں جو آپ کا پیچھا کریں گے، اور آپ کو عذاب میں مبتلا کریں گے، ہمیشہ کے لیے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ ایسا آپ کے ساتھ نہ ہو۔ یہ آپ کے ساتھ نہیں ہوگا اگر آپ خود کو یسوع کے حوالے کر دیتے ہیں، اور اپنے دِل میں اُس پر بھروسہ کرتے ہیں۔

سوچیں یسوع نے کتنا عظیم کام کیا تھا جب وہ دُکھ اُٹھانے کے لیے آسمان سے نیچے آیا، آپ کو گناہ سے بچانے کے لیے خون بہایا اور مر گیا۔ کیا آپ خود کے بارے میں سوچنا چھوڑیں گے اور صرف اُس ہی کے بارے میں سوچیں گے؟ کیا آپ خود کا جائزہ لینا چھوڑیں گے اور اپنے سے باہر نکل کر یسوع کی جانب دیکھیں گے؟ کیا آپ خود اپنے ذہن اور خود اپنے احساسات کے بجائے اُس پر بھروسہ کریں گے؟ پرانا حمدوثنا کا گیت دُرست تھا جب اُس نے کہا، ’’نجات دہندہ پر ایک نظر ڈالنے سے نور ہوتا ہے۔‘‘

اے جان، کیا تو تباہ حال اور پریشان ہے؟
تجھے تاریکی میں کوئی روشنی دکھائی نہیں دیتی؟
نجات دہندہ پر ایک نظر ڈالنے سے نور ہوتا ہے،
اور اتنی کثرت سے اور آزادنہ زندگی ہوتی ہے!
یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں،
اُس کے شاندار چہرے کو بھرپور نگاہ سے دیکھیے؛
اور [آپ کے خوف اور شکوک] حیرت ناک طور پر مدھم پڑ جائیں گی،
اُس کے فضل اور جلال کے نور میں۔
(’’یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں Turn Your Eyes Upon Jesus، شاعر ھیلن ایچ. لیمل Helen H. Lemmel، 1863۔1961؛ ڈاکٹر ہائیمرز کی جانب سے ترمیم کیا گیا).

اگر آپ یسوع کے وسیلے سے بچائے جانے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہوں تو مہربانی سے اپنی نشست چھوڑیں اور ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کی ایک اور کمرے میں رہنمائی کریں گے جہاں پر ہم بات چیت اور دعا کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan ، مہربانی سے دعا کریں کہ آج شب کوئی نہ کوئی یسوع کی جانب دیکھے اور بچایا جائے۔ آمین

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: لوقا22:39۔44 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں Turn Your Eyes Upon Jesus (شاعر ھیلن ایچ. لیمل
Helen H. Lemmel، 1863۔1961؛ پادری کی جانب سے ترمیم کیا گیا).

لُبِ لُباب

تین باغات کہانی سُناتے ہیں

THREE GARDENS TELL THE STORY

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’کیونکہ جب اِنسان کے ذریعہ مَوت آئی تو اِنسان ہی کے ذریعہ سے مُردوں کی قیامت بھی آئی۔ اور جیسے آدم سے نسبت رکھنے کے باعث سب اِنسان مَرتے ہیں ویسے ہی مسیح سے نسبت رکھنے والے سب کے سب زندہ کیے جائیں گے‘‘ (1۔کرنتھیوں15:21۔22)

.

I. اوّل، آئیے پہلے چند ایک منٹ باغ عدن کے بارے میں سوچیں،
افسیوں2:8، 17؛ رومیوں5:12؛ 8:7؛ 1کرنتھیوں2:14؛
افسیوں2:5 .

II. دوئم، آئیے گتسمنی کے باغ کے بارے میں سوچیں،
مرقس14:33، 34؛ لوقا22:42؛ عبرانیوں12:2؛ اشعیا53:10، 6؛
لوقا22:44؛ 1کرنتھیوں15:3؛ کُلسیوں1:20 .

III. سوئم، آئیے اُس باغ کے بارے مں سوچنے سے اختتام کریں جس میں نجات دہندہکی قبر تھی، یوحنا19:40۔42؛ متی28:5۔6، 9؛
رومیوں4:25؛ 1کرنتھیوں15:45 .