Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

پریسبائی ٹیریئنز اور بپتسمہ یافتہ لوگوں کے درمیان
مشہور حمدوثنا کے گیت پر جھگڑا

(مذہبی اِصلاح کے اِتوار پر تبلیغ کیا گیا ایک واعظ)
PRESBYTERIANS AND BAPTISTS
FIGHT OVER POPULAR HYMN
(A SERMON PREACHED ON REFORMATION SUNDAY)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
27 اکتوبر، 2013، خُداوند کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 27, 2013

‘‘کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔ مگر اُس کے فضل کے سبب اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو یسوع مسیح میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ خدا نے یسُوع کو مُقرر کیا کہ وہ اپنا خون بہائے اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے اور اُس پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں… کیونکہ وہ عادل بھی ہے اور ہر شخص کو جو یسُوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے’’ (رومیوں 3:‏23۔26).

یہ نئے عہد نامے کے عظیم ترین حوالوں میں سے ایک ہے۔ تمام نوع انسان نے گناہ کیا ہے۔ ہم صرف خُدا کے فضل سے ہی راستباز ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔ ہم صرف مسیح کے وسیلے سے ہی بچائے جا سکتے ہیں۔ خُدا نے یسوع کوخود اپنے انصاف کی تسلی کے لیے صلیب کے لیے بھیجا، اور ہم ایمان کے وسیلے سے مسیح کے خون سے نجات پاتے ہیں۔ خُدا نے ہماری جگہ پر یسوع کو خون بہانے اور مرنے کے لیے بھیجا تاکہ وہ منصف ہو سکے اور اُس وقت میں گنہگاروں کے ساتھ انصاف کر سکے۔ یہی انجیل کا دِل ہے! لیکن یہ وہ خوشخبری ہے جس کو آزاد خیال علم الہٰیات کی مسیحیت مسترد کرتی ہے۔ اپنی 1934 کی کتاب امریکہ میں خُدا کی بادشاہت The Kingdom of God in America میں، ڈاکٹر ایچ۔ رچرڈ نائیبُحر Dr. H. Richard Niebuhr نے اِن مشہور الفاظ میں الہٰیاتی آزاد خیال پروٹسٹنٹ اِزم کو بیان کیا، ‘‘خُدا بغیر قہر کے بغیر صلیب کے مسیح کی اعانت کے انسان کوبغیر فیصلے کی بادشاہت میں بغیر گناہ کے لائے۔’’ نائیبُحر خود بھی کافی آزاد خیال تھے، لیکن اُنہوں نے شدید آزاد خیالی کے کھوکھلے پن اور ناہم آہنگی کو دیکھا جس نے 1930 کی دہائی کے وسط میں مرکزی پروٹسٹنٹ اِزم کے دِل کو کھا لیا تھا۔ اور ڈائی ٹیرچ بونیحیفر Dietrich Bonhoeffer نے بھی یہی نقطہ اُٹھایا جب اُنہوں نے کہا کہ امریکہ میں آپ کے پاس ‘‘پروٹسٹنٹ اِزم بغیر اِصلاح’’ کے ہے!

آزاد خیال پروٹسٹنٹ نظریے کو نیچے دفنا دینا چاہتے ہیں تاکہ جدید انسان اِس کو قبول کرلے۔ اُنہیں ‘‘گناہ،’’ ‘‘فیصلہ،’’ ‘‘صلیب’’ پسند نہیں ہیں اور خصوصی طور پر اُنہیں ‘‘خُدا کے قہر’’ والے لفظوں تو انتہائی شدید ناپسند ہیں۔ اُن کا خیال ہے کہ اِس قسم کے الفاظ بے اعتقادوں کو گرجہ گھروں سے دور کردیتے ہیں۔ رابرٹ ایچ۔ شُلر Robert H. Schuller، جو کہ ایک آزاد خیال ٹی وی پر پادری ہیں، کچھ یوں کہتے ہیں،

جب ہم اُن لوگوں سے بات کرتے ہیں جو خُدا کے بارے میں کم خیال نہیں کرتے تو ہم ‘’خُدا نے فرمایا’’ والی حکمت عملی کے ساتھ بات نہیں کر سکتے! ہم ‘‘تلاوت کیا کہتی ہے؟’’ کے ساتھ گفتگو کا آغاز نہیں کر سکتے اگر ہم ایسے لوگوں سے بات کر رہے ہیں جو ... ‘‘تلاوت’’ کے احترام کے بارے میں تصدیق نہیں کر رہے (رابرٹ ایچ۔ شُلر، ڈی۔ ڈی۔ Robert H. Schuller, D.D.، خود اعتمادی: وہ نئی اِصلاح Self-Esteem: The New Reformation، ورڈ کُتب Word Books، 1982، صفحہ 13)۔

یہ اِس قدر زیادہ ناگوار، بے معنی چاپلوسی اور زبانی بکواس والے فقرے ہیں! میں مذہبی خُدمت کا فریضہ 55 سال سے سرانجام دے رہا ہوں۔ اِس تمام وقت کے دوران میں غیر مسیحیوں سے بات کرتا رہا ہوں اور اُنہیں مسیح کے لیے جیتتا رہا ہوں۔ گذشتہ سوموار کی شب میں اور میری بیوی ایک ریسٹورنٹ میں رات کا کھانا کھا رہے تھے۔ ایک چینی آدمی ہم تک آیا اور مجھے بتایا کہ میں نے اُس کی 48 سال پہلے مسیح کے لیے رہنمائی کی تھی۔ وہ چائنہ ٹاؤن میں ایک چھوٹے سے جنگلی لڑکے کی مانند دوڑتا پھرتا تھا۔ وہ اُس کو ہمارے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں لائے تھے۔ جب اُس نے مجھے ہمارے ایک موسم گرما کے کیمپ میں ایک واعظ کو دیتے ہوئے سُنا تو وہ اُس نے مسیحیت قبول کر لی۔ یہ 1965 میں ہوا تھا۔ اب وہ آٹھاون برس کا ایک طبعی ڈاکٹر تھا۔ اُس نے یاد کیا کہ کیسے میں نے منادی کی تھی اور وہ کپکپاتے ہوئے مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے آیا تھا۔

اِس کے علاوہ، میں نے سان فرانسسکو کے شمال میں میرین کاؤنٹی جیسی بے انتہا زیادہ بے دین جگہ اور لاس اینجلز کے مرکز میں سِوک سنٹر Civic Center کے انتہائی دِل میں نئے سرے سے دو گرجہ گھروں کا آغاز کیا۔ میں نے ہمیشہ منادی کی، ’’خُداوند یوں فرماتا ہے‘‘ میں نے ہمیشہ اپنے واعظوں کو بائبل میں سے تلاوت سے شروع کیا۔ اور میں نے کبھی بھی لادین گنہگاروں کو خوش کرنے کے لیے واعظ کے لفظوں کی کانٹ چھانٹ نہیں کی۔ میرا شاید شُلر کے طرح اتنا بڑا گرجہ گھر نہ ہو – مگر، پھر دوبارہ، اُس کے پاس تو سرے سے گرجہ گھر ہے ہی نہیں! اُس کا ’’کرسٹل کیتھیڈرل Crystal Cathedral‘‘ اب ایک رومن کاتھولک گرجہ گھر ہے! اُس کی پہلے والی مذہبی جماعت تو چاروں سمت ہواؤں میں بکھر گئی ہے! دونوں گرجہ گھر جن کو میں نے شروع کیا تھا اب بھی مضبوط جا رہے ہیں۔ اِس لیے میرے خیال میں میری طرح کے گنہگاروں کے لیے براہ راست بات چیت اُس کی آزاد خیال فریبی کے مقابلے میں بہتر ہے۔

حالانکہ آزاد خیال لوگوں کو یہ دکھانا کافی مشکل ہے۔ وہ کیمٹی جو (ریاست ہائے امریکہ U.S.A.) کے پریسبائی ٹیریئن گرجہ کی حمدوثنا کے گیتوں کی کتاب کو ترتیب دے رہی ہے اُس نے حال ہی میں مشہور جدید حمدوثنا کے گیت ’’تنہا مسیح میں In Christ Alone‘‘ کو شامل نہیں کیا، کیونکہ حمدوثنا کے گیت کے مصنفین نے ایک جملے کو تبدیل کرنے سے انکار کر دیا جو خُدا کے قہر کی تسلی کے بارے میں تھا۔ یہ وہ گیت تھا جو ایک لمحہ پہلے مسٹر گریفتھ Mr. Griffith نے گایا تھا۔ وہ جملہ جو وہ نہیں چاہتے تھے اُس میں لکھا تھا،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی۔

کچھ مہینے قبل، مغربی بپتسمہ دینے والی کنوینشن نے اِس گیت کے ساتھ ایک نئی حمد و ثنا کے گیتوں کی کتاب شائع کی۔ لیکن مغربی بپتسمہ دینے والوں نے حمد و ثنا کے اُس گیت کی وہ لائن ’’خُدا کے قہر کو تسلی ملی‘‘ کو ’’خُدا کا پیار نمایاں ہو گیا‘‘ میں بدل دیا۔ مغربی بپتسمہ دینے والوں نے لفظوں کو مصنفین کی اجازت کے بغیر ہی بدل دیا، جس کا انکار کر دیا گیا جب اِس کے لیے پریسبائی ٹیریئن والوں نے پوچھا۔

’’خُدا کے قہر کو تسلی ملی‘‘ کو ’’خُدا کا پیار نمایاں ہو گیا‘‘ میں بدل دیا گیا تھا۔ جیسے ہی میں نے وہ پڑھا میں نے اندازہ لگا لیا کہ آزاد خیال خاتون ملوث ہیں۔ کافی یقین سے، اُن کا نام میری لوئیس برینگل Mary Louise Bringle ہے، ایک مزہبی پروفیسر جو حمد و ثنا کے گیتوں کی کتاب والی کیمٹی کے چیئرپرسن ہیں۔ اُنہوں نے اُن لائنوں کو ایک مردانہ جملے ’’خُدا کے قہر کو تسلی ملی‘‘ سے بدل کر ایک گداز جملے ’’خُدا کا پیار نمایاں ہو گیا‘‘ میں تبدیل کر دیا۔ لیوآن جے۔ پوڈلز Leon J. Podles نے مسیحیت کی نسوانگی کے بارے میں اپنی زودوفہم کتاب کلیسیا کی نامردگی The Church Impotent (سپنس اشاعتی کمپنی Spence Publishing Company، 1999) میں لکھا ہے۔ اور ڈیوڈ میورو David Murrow نے اپنی شہرت یافتہ کتاب آدمی کیوں گرجہ گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں Why Men Hate Going to Chruch (تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publisher، 2004) میں ایک مضبوط کیس بنا ڈالا ہے کہ نسوانیت ایک اہم وجہ ہے جس سے آدمی اور نوجوان لوگ گرجہ گھروں سے دور چلے گئے ہیں۔

کیمٹی کی وہ صدر جنہوں نے حمد و ثنا کے گیت کو ہٹوایا تھا مِس میری لوئیس برینگل تھیں۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ نظریہ کہ صلیب بنیادی طور پر خُدا کے غصے کی تشفی کرنے کے لیے خُدا کی ضرورت کے بارے میں ہے پرستش کرنے والوں کی تعلیم پر ایک منفی اثر ہوگی۔‘‘ کیس سراسر بیکار بات ہے! یہ الفاظ زمانوں سے مسیح کے خون بہانے اور انسان کے لیے گناہ کا کفارہ بن جانے والے عمل کی سمجھ کے ساتھ مکمل مطابقت میں ہیں۔ حمد و ثنا کا گیت دُرست طور پر کہتا ہے،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی؛
کیونکہ اُس پر ہر گناہ لادا گیا تھا –
یہاں مسیح کی موت میں مَیں جیتا ہوں۔

مِس برینگل اور اُن کی کیمٹی میں آزاد خیال لوگوں نے کہا کہ ’’صلیب پر مسیح کے کفارے کا ’’تسلی والا نظریہ‘‘ 11 ویں صدی میں عالم الہٰیات اینسلم Anselm نے دریافت کیا تھا۔ لیکن وہ غلط تھے۔ مسیح سے 700 سالوں سے بھی زیادہ پہلے، پرانے عہد نامے میں، اشعیا نبی نے کہا،

’’وہ [خُدا باپ] اپنی جان کا دُکھ اُٹھا کر، وہ زندگی کا نُور دیکھے گا اور مطمئن ہوگا: اپنے ہی عرفان کے باعث میرا صادق خادِم [مسیح] بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا، اور وہ اُن کی بُرائیاں خُود اُٹھالے گا’’ (اشعیا 53:‏11).

اِس لیے ’’مطمئن ہونا‘‘ اینسلم کے تعلیم دینے سے کم از کم 1,800 پہلے بائبل میں سیکھایا گیا تھا! اور مسیح کے خون بہانے اور انسان کے لیے گناہ کا کفارہ بن جانا، مطمئن ہونے کے لیے منطقی نتیجہ والی اصطلاح نئے عہد نامے میں رومیوں3:‏25؛ 1۔یوحنا2:‏2؛ اور 1۔یوحنا4:‏10 جیسے حوالوں میں تعلیم دیتی ہے۔ 5ویں صدی میں، آگسٹین نے اُس حقیقت کا اعلان کیا کہ صلیب پر مسیح نے خُدا کے فیصلے کو اطیمنان بخشا۔ اور خود اینسلم کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا ہے۔ آج کی مسیحیت Christianity Today نے کہا، ’’اینسم اتنا ہی ہم عصر ہے جتنا کہ ہمیشہ تھا – اور انجیلی بشارت والوں کے لیے ایک برکت۔‘‘ ’اطمینان اور متبادل کے عنوان سے ایک باب کے خاکےSatisfaction and Substitution Outlined ‘ میں عظیم پیوریٹن عالم الہٰیات جان اوون John Owen (1616۔1683) نے درج ذیل آیات کا حوالہ دیا،

’’کیونکہ خدا نے مسیح کو جو گناہ سے واقف نہ تھا، ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم مسیح میں خدا کی راستبازی ہو جائیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 5:‏21).

’’مسیح نے جو ہمارے لیے لعنتی بنا، ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑا لیا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے‘‘ (گِلتیوں 3:‏13).

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے‘‘ (1۔ پطرس 3:‏18).

اوون Owen نے تب کہا، ’’یہ تمام تاثرات بِلا تردیدی طوراُن کی جگہ پر وہ بچانے کے لیے آیا اذیت سہنے کے لیے مسیح کے متبادل کو ظاہر [واضح طور پر مظاہرہ] کرتے ہیں۔ یہ عام طور پر، اُس کے مطمئن ہونے سے ہماری تمام مُراد ہوتی ہے، بنام کہا جائے تو، وہ ’ہمارے لیے گناہ‘ بنایا گیا تھا، یعنی کہ ہماری جگہ پر کہ شاید آنے والے قہر سے ہمیں نجات ملے... یوں، خُدا کی جانب سے یہ تصدیق ہے کہ ’اُس نے اپنے بیٹے کو بچائے رکھنے کے بجائے، اُسے ہم سب کے لیے قربان کر دیا‘ (رومیوں8:‏32)... [مسیح] نے اِن گناہوں کو اُٹھایا تھا، یا اُس سزا کو جو اُن کے گناہوں سے تھی... کہ خُدا کے انصاف کو تشفی دی جا رہی ہے اور شریعت کو پورا کیا جا رہا ہے، وہ شاید بچ جائیں یا آنے والے قہر سے نجات پائیں؛ اور اگر اِس بات میں بھی اگر اُس نے اُن کی خلاصی کے لیے ایک حقیقی تسلی بخش قیمت ادا کی تو پھراُس نے گناہ کے لیے خُدا کو مطمئن کیا ہے۔ یہ باتیں ہیں جن سے ہماری مُراد اُس اطمینان کے تاثر سے ہوتی ہے‘‘ (جان اوون، ڈی۔ڈی۔ John Owen, D.D.، ’’اطمینان اور متبادل کا خاکہ Satisfaction and Subtitution Outlined،‘‘ جان اوون کے کارنامے The Works of John Owen، ٹرتھ ٹرسٹ والوں کا بینر The Banner of Truth Trust، دوبارہ اشاعت 2004، صفحہ419)۔

میں جانتا ہوں کہ پیروی کرنے کے لیے یہ ایک دقت طلب پیراگراف ہے، اور سمجھنے کے لیے مشکل ہے۔ ڈاکٹر اوون ایک عالم الہٰیات تھے، ایک مبلغ نہیں تھے۔ اِس لیے میں آپ کو مسیح کے خون بہانے اور انسان کے لیے گناہ کا کفارہ بن جانے کی ایک سادہ سی وضاحت پیش کروں گا، جو حمد وثنا کے اِن الفاظ پر روشنی ڈالتے ہیں،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی۔

ڈاکٹر تھامس ہیل Dr. Thomas Hale نے کہا،

کیونکہ خُدا منصف اور راستباز ہے، اُسے گناہ کو سزا دینی چاہیے۔ یہ اپنے انصاف کے اظہار کے لیے تھا کہ خُدا نے ہمارے گناہوں کے لیے مسیح کو سزا دی۔ لیکن یہ اُس کے پیار کے لیے بھی تھا کہ اُس نے ہماری جگہ پر مسیح کو سزا دی۔ مسیح کو سزا دینے میں، خُدا دراصل خود کو سزا دے رہا تھا۔ کیونکہ خُدا نے دُنیا کو اِس قدر پیار کیا کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا (تھامس ہیل، ڈی۔ڈی۔ Thomas Hale, D.D.، نئے عہد نامے پراطلاقی تبصرہ The Applied New Testament Commentary، کنگز وے پبلیکیشنز Kingsway Publications، 1997، صفحہ 538؛ رومیوں3:‏25 پر ایک غور طلب بات)۔

مِس برینگل نے کہا کہ وہ اور اُن کی کمیٹی ’’خُدا کے قہر کو تسلی ملی‘‘ والے لفظوں کو ہٹانا چاہتی تھی کیونکہ وہ ایک الہٰیاتی نظریے کی طرف اشارہ کرتی تھی جس کو وہ مسترد کرتی ہیں۔ وہ شاید سچ ہو، لیکن میرا نہیں خیال کہ یہی تمام سچ ہے۔ میرے خیال میں اُنہیں ’’خُدا کے قہر‘‘ والے مردانہ الفاظ پسند نہیں آئے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے زیادہ نسوانی الفاظ ’’خُدا کا پیار نمایاں ہوا‘‘ کو بدلنا چاہا تھا۔

ڈیوڈ میورو David Murrow پریسبائی ٹیریئن گرجہ گھر (ریاست ہائے امریکہ U.S.A.) میں ایک بزرگ پادری ہیں، اور یہی رُتبہ مِس برینگل کا ہے۔ اُنہیں اور اُن کی کمیٹی کو واقعی میں میورو کی کتاب آدمی کیوں گرجہ گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں Why Men Hate Going to Church (نیلسن Nelson، 2004) پڑھنی چاہیے۔ میورو نے کہا، ’’... گرجہ گھر میں قیادت کو مردانہ روح اور نسواں روح کے درمیان توازن برقرار رکھنا ہوتا ہے‘‘ (صفحہ152)۔ لیکن اُن کی کتاب کا نظریہ یہ ہے کہ ہمارے گرجہ گھرنسوانی اقدار اور پروگراموں سے بے انتہا غلبے میں ہیں۔ ذاتی طور پر، میں سوچتا ہوں کہ وہ بالکل دُرست ہیں۔ اِس کو سُنیے۔ میورو نے کہا،

      مرد ناممکن مشکلات کے خلاف دُنیا کے بچانے کے بارے میں تخیّل کرتے ہیں۔ خواتین ایک شاندار آدمی کے ساتھ تعلق رکھنے کے بارے میں تخیّل کرتی ہیں...
      لیکن کچھ ہی گرجہ گھر ہیں جو مردوں کی اقدار: خطرے اور اجر و ثواب، کامیابی، دلیرانہ قربانی اور جوکھوں کے کام کو ماڈل بناتے ہیں۔ کوئی بھی انسان جو اِن اقدار کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے کچھ ہی عرصے میں گرجہ گھر کی کونسل کے ساتھ خود کو پریشانی میں پائے گا۔ اِسی لیے گرجہ گھر جانے کے لیے [آدمی نفرت] کرتے ہیں (ibid.، صفحہ 15)۔

کیا میں حمد وثنا کے گیت ’’تنہا مسیح میں In Christ Alone‘‘ کی اُس لائن پر بحث سے کافی دور نکل آیا ہوں؟ میرا نہیں خیال کہ ایسا ہے۔ میرے خیال میں اُن لفظوں کی تبدیلی ایک بونا ماڈل ہے جو کائنات کو آشکارہ کرتا ہے – ایک چھوٹی سی تفصیل جو ہمارے گرجہ گھروں میں نسوانیت کے بہت بڑے مسئلے کو ظاہر کرتی ہے۔ ذرا اصلی سطروں کو سُنیے،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی۔

یہ اصلی تھی جس کو دو لوگوں نے لکھا تھا۔ اب یہ لیجیے اِس کا بدلا ہوا حصہ پڑھیے، جو کہ مِس برینگل اور اُن کی کمیٹی نے تجویز کیا،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کا پیار نمایاں ہو گیا۔

کونسا والا مردانہ ہے؟ کونسا والا آدمیوں کو دلکش لگے گا؟ واضح طور پر، وہ والا جس کو دو آدمیوں نے پیش کیا جنہوں نے اصلی حمد و ثنا کا گیت لکھا تھا! ’’خُدا کے قہر کو تسلی ملی تھی۔‘‘ یہ اُس قسم کا خُدا ہے جس کا احترام لوگ کرتے ہیں – وہ خُدا جو ایک تہذیب کو ڈبو دیتا ہے جو مسلسل گناہ میں اُس کی تابعداری نہیں کرتی ہے؛ وہ خُدا جو زمین کو پھاڑ ڈالتا ہے تاکہ باغیوں کا ایک گروہ سر کے بل جہنم میں جا گرے؛ وہ خُدا کو مکار فرعون اور اُس کے سپاہیوں کو بحر قلزم کے پانیوں میں تباہ کرتا ہے؛ وہ خُدا جو جِدعونی اور چند لوگوں کی طرف داری کے لیے مدیانیوں کو نیست و نابود کرتا ہے؛ وہ خُدا جو تین عبرانی آدمیوں کو آگ کے الاؤ میں سے بے ضررنکالتا ہے صرف ایک بدکار بادشاہ کو اپنی قوت دکھانے کے لیے؛ وہ خُدا جو ایک ہیکل میں ایک دفعہ نہیں بلکہ دو دفعہ جاتا ہے اور میزوں کو اُلٹ ڈالتا ہے، اور خوفزدہ سٹّے بازوں کو کوڑے مارتے ہوئے سڑک پر نکال دیتا ہے؛ وہ خُدا جو قید کا دروازہ کھولتا ہے اور پطرس کو فرار کرواتا ہے، اور پھر اُنہی مذہبی رہنماؤں کو بتانے کے لیے اُس کی رہنمائی کرتا ہے، ’’ہمیں لوگوں کے بجائے خُدا کی فرمانبرداری کرنی چاہیے؛‘‘ وہ خُدا جو ایک آدمی اور اُس کی بیوی کو پطرس سے جھوٹ بولنے پرمار ڈالتا ہے؛ وہ خُدا جس نے ’’بدکار گنہگاروں کے ہاتھوں‘‘ [اپنے] پہلےسے تعین شُدہ مقصد کے لیے مصلوب ہونے کے لیے یسوع کو بھیج دیا (رومیوں2:‏23)؛ وہ خُدا جس نے ’’یسوع پر ہم سب کی بدکاری لاد دی‘‘ (اشعیا53:‏6)؛ وہ خُدا جس کی مرضی تھی کہ یسوع کو کچلے [اور] غمگین کرے [اور] اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دے... اور اپنی مرضی پوری کرے‘‘ (اشعیا53:‏10، 11) – یہی وہ خُدا ہے جس کے لیے حمد و ثنا کے گیت نے کہا،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی!!!

وہ خُدا اور صرف تنہا وہی خُدا، اِس قسم کا خدا ہے جس کا احترام لوگ کرتے ہیں، اور جس کی پیروی لوگ کریں گے – مِس برینگل کا کمزور اور نسوایت والا خُدا کی نہیں کریں گے، بلکہ کوہ سینا کے خُدا اور کلوری کے خُدا کی پیروی کریں گے – نحمیاہ کا ’’عظیم اور ہولناک خُدا‘‘ (نحمیاہ 1:‏5) – ’’دانی ایل کا عظیم اور دھشتناک خُدا‘‘ (دانی ایل9:‏4) – وہ خُدا جس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر دیا، جس کو خُود خُدا کے اپنے ہاتھ سے ’’ہمارے لیے لعنت بنا دیا‘‘ گیا (گلِتیوں3:‏13) – یہی بائبل کا خُدا ہے! یہی مسیح کا خُدا اور باپ ہے! یہی میرا خُداوند ہے، اور یہی میرا خُدا ہے! میں مِس برینگل کے خُدا کو نہیں جانتا – اور میں اُس کو جاننا بھی نہیں چاہتا – اور نہ ہی زیادہ تر لوگ جاننا چاہتے ہیں! یہی وجہ ہے کہ ایپی سکوپل Episcopal گرجہ گھر نے اپنے بہت سے لوگوں کو کھو دیا۔ یہی وجہ ہے کہ میتھوڈسٹ گرجہ گھر نے اپنے بہت سے لوگوں کو کھو دیا ہے۔ اور جی ہاں، مِس برینگل کے گرجہ گھر، پریسبائی ٹیریئین (ریاست ہائے متحدہ U.S.A.) نے بھی اپنے بہت سے لوگوں کو کھو دیا ہے (میوروMurrow، ibid.، صفحہ55)۔

اپنی کتاب کیوں آدمی گرجہ گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں Why Men Hate Going to Church، میں مسٹر میورو کا ایک باب ’’صرف آدمی ہی گرجہ گھر نہیں آ رہے ہیں Men Aren’t the Only Ones Missing from Church‘‘ کے عنوان سے ہے۔ وہ کہتا ہے کہ خواتین تحفظ چاہتی ہیں، لیکن مرد اور نوجوان بالغین للکارا جانا چاہتے ہیں۔ بوجھئیے کیوں؟ خواتین تو زیادہ تر گرجہ گھر میں ہونا چاہتی ہیں – اور آدمی اور نوجوان بالغین تو اتنہائی کم گرجہ گھر میں ہونا چاہتے ہیں! (ibid.، صفحہ18)۔ کیا یہ اُس وجہ کا حصہ ہو سکتی کہ ہمارے گرجہ گھر25 برس کی عمر ہونے پر 88 % نوجوان لوگوں کو کھو دیتے ہیں؟ میورو کہتے ہیں کہ آدمی اور نوجوان بالغین گرجہ گھر ایک ایسی جگہ کے طور پر دیکھتے ہیں جو خواتین اور بچوں کے لیے ہوتی ہے، جس میں اُن کو للکارنے والی کوئی بات نہیں ہوتی ہے، اور اِسی لیے وہ چھوڑ دیتے ہیں!

اگر آپ 18 سے 25 سال کی عمر کے نوجوان لوگوں کے ایک کراس سیکشن کو اور نوجوان آدمیوں کے گروہ کو، اِس پر ووٹ کرنے دیں کہ کونسی سطریں بہترین ہیں – آپ کے خیال میں وہ کونسی والی کو ووٹ دیں گے؟

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی

یا

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کا پیار نمایاں ہو گیا؟

حالانکہ دونوں سچے ہیں، میرے خیال میں آپ جانتے ہیں کہ زیادہ تر آدمی اور نوجوان مبلغین مِس برینگل کے ترمیم شُدہ نقل کے بجائے اصلی لفظوں والی سطروں کو ووٹ دیں گے، جن کو دو آدمیوں نے لکھا!

مرد اور نوجوان لوگ ایک عظیم، اور قوت والے، اور خوف سے بھرپور خُدا – بائبل کے خُدا کے لیے کھینچتے ہیں! درمیانی عمر کی خواتین، جو کہ حقیقی طور پر مسیح میں تبدیل نہیں ہوئی ہوتی، ایک گداز تحفظ والے خُدا کو ترجیح دیتی ہیں، جو کبھی بھی للکارتا نہیں ہے، اور آپ کو کبھی بھی لعنتی نہیں کرتا۔ اِس لیے ہمارے گرجہ گھروں میں بوڑھی خواتین کی تعداد انتہائی زیادہ ہے، جبکہ ہم زیادہ تر مردوں اور ہمارے 88 % نوجوان لوگوں کو کھو دیتے ہیں۔

ہمارے خود کے گرجہ گھر میں مردوں کی اکثریت ہے۔ کیوں؟ میرے خیال میں اِس کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلی، میں اِس بات کو یقینی بناتا ہوں کہ میرے واعظوں کا مرکز بائبل کے عظیم اور ہولناک خُدا پر ہو، اور قوت سے بھرپور، طاقتور مسیح پر ہو جس نے اپنے لوگوں کی رہنمائی دُنیا کو فتح کرنے کے لیے کی۔ میں مسلسل حوصلہ مند مردوں اور عورتوں کی مثالیں دیتا ہوں جنہوں نے خُدا کے جلال کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ سپرجیئنSpurgeon ، ایڈورڈزEdwards، بنعینBunyan ، ناکسKnox ، وائٹ فیلڈWhitefield ، ویزلیWesley ، ولیم جینیگز برائنWilliam Jennings Bryan اور دوسرے بہت سے ایسے لوگوں کی – ہم گرجہ گھر کی دیواروں پر فوٹوگرافس اور مصوری والی تصویریں آویزاں کرتے ہیں جو ایمان کے عظیم مجاہدوں کی منظر کشی کرتی ہیں۔ آج اصلاح کا اِتوار ہے۔ معمول کی طرح، ہم لوتھر پر عظیم پرانی فلم دیکھیں گے، جبکہ ہم عبادت کے بعد شام کا کھانا کھائیں گے۔ لوتھر ہمارے مجاہدوں میں سے ایک ہیں۔ عبادت میں اِس سے پہلے، ہم نے لوتھر کا ’’ہمارا خُدا ایک قوی قلعہ ہے A Mighty Fortress is our God‘‘ تحریک والا اور قوت سے بھرپور حمد وثنا کا گیت گایا تھا۔

ہم اپنے مردوں کے لیے ’’مردوں کا ناشتہ‘‘ نہیں بناتے ہیں۔ اور ہم اپنے نوجوان لوگوں کے لیے ’’آئسکریم سپیشل‘‘ بھی نہیں رکھتے ہیں! جی نہیں! رات میں لاس اینجلز کی بیہودہ سڑکوں پر – ہم اُنہیں دو دو کے جوڑوں میں لوگوں کو جیتنے کے لیے باہر بھیج دیتے ہیں۔ کیا یہ خوفناک ہے؟ یہ مِس برینگل کے لیے ہوگا! یہ اُن میں جھرجھری پیدا کر دے گا! لیکن یہ ہمارے مردوں اور نوجوان لوگوں کے لیے ایک چیلنج ہے – اُس قسم کا چیلنج جس کی اُنہیں ضرورت ہوتی ہے – سچ بتاؤں تو صلیب کے سپاہی!!!

بائبل کہتی ہے،

’’مسیح یسُوع کے اچھے سپاہی کی طرح دُکھ سہنے میں میرا شریک ہو‘‘
       (2۔تیموتاؤس 2:‏3).

’’اگر ہم دُکھ اُٹھائیں گے، تو اُس کے ساتھ بادشاہی بھی کریں گے‘‘
       (2۔تیموتاؤس 2:‏12).

’’اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہے تو وہ خود انکاری کرے اور روزانہ اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے‘‘ (لوقا9:‏23)۔

’’راستوں اور کھیتوں کی باڑوں کی طرف نکل جا اور لوگوں کو مجبور کر کہ وہ آئیں‘‘ (لوقا14:‏23)۔

یہ ہیں للکارنے اور جوش پیدا کرنے والی تلاوتیں جو ہمارے مردوں، ہمارے نوجوان لوگوں کو متاثر کرتی ہیں – اور ہماری عورتوں کو – مسیح اور اُس کے گرجہ گھر سے وابستگی کے لیے اپنی زندگیوں کو گزارنے کے لیے متاثر کرتی ہیں!

اور تبدیلی کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ہمارے لیے، تبدیلی آپ کوزنانہ، یا ایک احمق یا ہارا ہوا نہیں بناتی ہے۔ تبدیلی انسان بننے کی جانب ایک بہت بڑا قدم ہے، اُس قسم کا انسان جو خُدا چاہتا ہے! میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگرمیں تبدیل نہ ہوا ہوتا تو میں اپنی زندگی میں ایک ناکام انسان ہوتا۔ جب میں مسیح کے پاس آیا، تو اُس نے مجھے وہ بننے کے لیے جو مجھے بننا چاہیے، اور وہ کرنے کے لیے جو مجھے کرنا چاہیے قوت بخشی! میری زندگی کی آیت یہ ہے:

’’مسیح کی مدد سے میں سب کچھ کر سکتا ہوں جو مجھے طاقت بخشتا ہے‘‘
       (فلپیوں4:‏13)۔

’’جو مجھے طاقت بخشتا ہے۔‘‘

لوتھر پر نظر ڈالیں۔ وہ کمزور، خوفزدہ اور ہارا ہوا شخص تھا، جو ایک خانقاہ کی رہائش میں ادنٰی سا تھا۔ تب اُس نے مسیح پر بھروسہ کیا! پھر وہ صلیب کا ایک قوی سپاہی بنا! سپرجیئن نے کہا ’’لوتھر ایک فوج کی کمانڈ سنبھال سکتا تھا۔‘‘

جب آپ اپنی گناہ کی بھرپوری کا اعتراف کر لیتے ہیں، اور صلیب کے قدموں میں گر جاتے ہیں، تو آپ ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung کی مانند اُبھرتے ہیں، ایک قوی مسیح ہونے کے لیے جو خُدا آپ چاہتا ہے کہ آپ ہوں! پطرس پر نظر ڈالیں! آگسٹین پر نظر ڈالیں! بینعین پر نظر ڈالیں! یہ تمام کے تمام مسیح کے پاس خوف اور کمزوری میں آئے تھے، لیکن جب اُنہوں نے مسیح پر بھروسہ کیا تو وہ خُدا کے قوی لوگوں کی مانند اُبھرے تھے! ویزلی پر نظر ڈالیں – جو جورجیہ Georgia کے مشن کے میدان سے پرے بھاگ رہا تھا، مسیح کے سامنے کمزوری کے ساتھ گرتا ہے – اور ایک عظیم آدمی کے طور پر اُبھرتا ہے جس نے خُدا کے لیے انگلستان کو ہلا کر رکھ دیا! وائٹ فیلڈ پر نظر ڈالیں، جو اپنے بستر پر روتا ہوا گرا، ’’میں پیاسا ہوں! میں پیاسا ہوں! اور دو براعظموں میں خوشخبری کا اعلان کرنے کے لیے گناہ کی کمزوری سے اُبھرتا ہے! کچھ کہا نہیں جا سکتا کہ خُدا آپ کی زندگی کے ساتھ کیا کرتا ہے اگر آپ یسوع مسیح کے تابع ہوتے ہیں، جو صلیب کے لیے گیا اور خدائے قادرمطلق کے قہر کو برداشت کیا تاکہ آپ کے لیے اِس بات کو ممکن کرے کہ آپ اُس قسم کے مرد بن سکیں – یا عورت بن سکیں – جو آپ کو ہونا چاہیے! – کہ لوتھر کے ساتھ گائیں،

خُداوند ہمارا عظیم قلعہ ہے،
   ایک دفاعی مورچہ جو کبھی ہارتا نہیں؛
ہمارا مددگار، وہ سیلاب کے درمیان میں تھا
   عام بُرائیوں کے بشر...
مال اور رشتہ داروں کو جانے دو،
   اِس فانی زندگی کو بھی؛
اِس جسم کو وہ شاید قتل کر دیں:
   خُدا کی سچائی تب بھی زندہ رہے گی،
اُس کی بادشاہی ہمیشہ کے لیے ہے!
(’’خُداوند ہمارا قوی قلعہ ہےA Mighty Fortress Is Our God ‘‘
      شاعر مارٹن لوتھر Martin Luther‏، 1483۔1546)۔

آپ کو اِس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ اُنہوں نے بھی انہی سطروں کو چُنا ہوتا جنہوں نے کہا،

جیسے ہی اُس صلیب پر یسوع مرا،
خُدا کے قہر کو تسلی ملی۔

مسیح کے پاس آئیں، اور یہ ابھی کریں۔ وہ آپ کے گناہ کو معاف کرے گا اور آپ کو خُدا کے لیے زندگی گزارنے کے لیے قوت دے گا!

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھومی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: رومیوں3:‏20۔26 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تنہا مسیح میں In Christ Alone‘‘ (شاعر کیتھ گیٹی اور سٹیورٹ ٹاؤن اینڈ
Keith Getty and Stewart Townend، 2001)۔