Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ہدف! مقصد! ہستی!

!THE TARGET! THE OBJECT! THE PERSON
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
18 اگست، 2013، خُداوند کے دِن کی صبح
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 18, 2013

’’اور کس طرح تُو بچپن سے اُن مقدس کتابوں سے واقف ہے جو تجھے مسیح یسوع پر ایمان لا کر نجات حاصل کرنے کا عرفان بخشتی ہیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس3:‏15)۔

ہمیشہ کی طرح، ہمارے گرجہ گھر کے بہت سے اراکین اِس موسم گرما میں چُھٹیاں منانے گئے۔ ہمیشہ کی طرح، جب وہ شہر سے باہر تھے تو بائبل پر یقین کرنے والے دوسرے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں اُنہوں نے حاضری دی۔ اور، ہمیشہ کی طرح، وہ بُری خبر کے ساتھ ہی واپس آئے۔ یہ ایسا اہم نہیں ہے کہ وہ تنقید کرتے ہیں، لیکن اِس لیے ہے کہ وہ فکرمند ہیں۔ ایک جوڑے نے اپنے بچوں کو لیا اور واپس مشرق میں پانچ مختلف بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں گئے۔ اُس بیوی نے مجھ سے کہا، ’’ڈاکٹر ہائیمرز، اُن میں سے کسی ایک مبلغ نے بھی مسیح کے بارے میں بات نہیں کی یا انجیل کو نہیں سمجھایا۔‘‘ میرا بیٹا اور اُس کی نئی بیوی بھی کافی دور مغرب میں دو گرجہ گھروں میں گئے تھے۔ اُس نے مجھ سے کہا، ’’پاپا، پاسبان کلیسیا نے بائبل کی تعلیم ایسے دی جیسے کہ ہر کسی نے نجات پا لی تھی۔ لیکن اُنہوں نے کوئی بھی بات یسوع یا انجیل کے بارے میں نہیں کہی تھی۔‘‘ مہربانی سے جان لیجیے کہ میں یہ صرف نقص ڈھونڈنے کے لیے نہیں کہہ رہا ہوں۔ میں یہ نوجوان مبلغین کو حوصلہ دینے کے لیے کہہ رہا ہوں کہ اپنے واعظوں میں یسوع کے بارے میں مذید اور زیادہ بتائیں۔ یہ اِس تاریک وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے – یسوع مسیح اور اُس کا مصلوب کیا جانا!

میری جانب سے ہمارے گرجہ گھروں کے لوگوں کو سیکھایا گیا ہے کہ دوسرے گرجہ گھروں کے بارے میں ضرورت سے زیادہ تنقید مت کریں۔ لیکن وہ چونکنا ہو گئے تھے کہ یسوع بخود کا بہت کم تزکرہ کیا گیا تھا۔ وہ صرف اِس لیے فکر مند تھے کیونکہ اُنہوں نے انجیل کو نہیں سُنا تھا – اس قسم کے بہت سے واعظوں کے اختتام پر اُنہیں ’’اپنائیت‘‘ تک نہیں ہوتی! ہمارے لوگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا، ’’وہ پادری کیسے جانتے تھے کہ ہر کوئی نجات یافتہ ہے؟ وہاں پر دوسرے لوگ بھی تو آئے ہوئے تھے۔ وہ کیسے جانتے تھے کہ وہ مسیحی ہیں؟‘‘ ایک اور شخص نے مجھ سے کہا، ’’پادری صاحب، میں نے واقعی میں یسوع کے بارے میں آپ کی منادی کو سُننے کے لیے بیتابی محسوس کی۔‘‘

منادی کرنے کا میرا اپنا فلسفہ انتہائی سادہ ہے – ’’میں نے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔ کرنتھیوں2:2)۔ اب اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں دوسرے موضوعات کو نظر انداز کر جاتا ہوں۔ بالکل بھی نہیں! مثال کے طور پر، آج رات میں اپنے واعظ میں مذہب کی ابتدا سے تعلق رکھتے ہوئے نفسیات دان فرائیڈ Freud اور جُنگ Jung کے مختلف نقطۂ نظر کے بارے میں بات کروں گا۔ پھر میں بائبل اِس کے بارے میں کیا کہتی ہے وہ پیش کروں گا۔ میں یہودی لوگوں کی بحالی اور فضل کی علم الہٰیات پر بھی بات کروں گا۔ لیکن ہر بات جو میں کہوں گا مسیح اور صلیب کے مرکزی پیغام کی طرف اشارہ کرے گی! جیسا کہ پولوس رسول نے اِسے لکھا،

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خُدا کی قدرت ہے۔ کیونکہ لکھا ہے کہ، میں دانشمندوں کی دانش کو نیست کر ڈالوں گا؛ اور عقلمندوں کی عقل کو رد کر دوں گا۔ کہاں کا دانشمند؟ کہاں کا فقیہہ؟ کہاں کا اِس دور کا بحث کرنے والا؟ کیا خدا نے دنیا کی حکمت کو بیوقوفی نہیں ٹھہرایا؟ کیونکہ جب دنیا والے خدا کی حکمت کے مطابق اپنی دانش سے خدا کو نہ جان سکے تو خدا کو پسند آیا کہ ایمان لانے والوں کو اِس منادی کی بےوقوفی کے وسیلہ نجات بخشے۔ یہودی معجزوں کے طالب ہیں اور یُونانی حکمت کی تلاش میں ہیں مگر ہم اُس مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں جو یہودیوں کے نزدیک ٹھوکر کا باعث اور غیر یہودیوں کے نزدیک بیوقوفی ہے۔ لیکن خدا کے بُلائے ہُوئے لوگوں کے لیے خواہ وہ یہودی ہوں یا غیر یہودی مسیح خدا کی قدرت اور اُس کی حکمت ہے۔ تاکہ کوئی بشر خدا کے حضور میں فخر نہ کرسکے۔ لیکن تُم خدا کی طرف سے مسیح یسُوع میں ہو جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا۔ تاکہ جیسا لکھا ہے کہ اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏18۔24، 29۔31).

ہماری منادی کیا یہی مرکز ہے!

’’کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہُوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیحِ مصلوب کی منادی کے سِوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:‏2).

’’لیکن اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کمزور مسیحی ہوں گے،‘‘ کچھ جدید مبلغین یوں کہتے ہیں! احمقانہ! میں موازنے کے لیے، اُس کےکسی بھی وقت کے خلاف اپنے لوگوں کو رکھ دوں گا! ہمارے تمام کے تمام لوگ اتوار کی صبح اور اتوار کی شام کو آتے ہیں۔ ہماری ہفتے کے دوران تین اہم دعائی عبادتیں ہوتی ہیں۔ ہر کوئی کم از کم اُن میں سے ایک میں ضرور شریک ہوتا ہے، اور بہت سے ایک سے زیادہ میں شریک ہوتے ہیں۔ ہمارے تمام کے تمام لوگ انسانوں کو مسیحیت میں بُلانے کے لیے جاتے ہیں۔ وہ تمام کے تمام دسواں حصہ ادا کرتے ہیں۔ وہ تمام کے تمام مسیحی زندگی جینے کے بارے میں پُرجوش ہیں! اِس لیے میں عظیم سپرجیئن کے ساتھ کہتا ہوں، ’’کیا صرف مسیح اور مسیح مصلوب ہی زندگی گزارنے کے لیے اور مسیحی مصلوب ہی پر مرنا کافی نہیں ہے؟ ... جب ایک انسان افسردہ ہوتا ہے تو وہ کہاں دیکھتا ہے؟ اگر وہ مسیحی ہوگا، تو وہ کہاں پرواز کرتا ہے؟ اور کہاں بِلا شُبہ مسیح مصلوب کے لیے؟‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’ایک رعایا کا انسان The Man of One Subject،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پلگرم پبلیکیشنز Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت 1971، جلد اکیسویں، صفحہ647)۔

سپرجیئن کا اپنے دور کی دُنیا میں پبتسمہ دینے والوں کی سب سے بڑی کلیسیا تھی۔ اور اُن کے تقریباً تمام کے تمام واعظ انجیلی بشارت پر تھے – اور اُن کا ہر واعظ گنہگاروں کو یسوع کے ذریعے سے نجات کیسے حاصل کرنی ہے کے بارے میں بتاتا تھا۔ اُن کے واعظوں کا مرکز ہمیشہ مسیح ہوتا تھا! اُن کے واعظ ہمیشہ صلیب کے پیغام پر زور دیتے تھے! میں خُدا سے خواہش کرتا ہوں کہ آج ہمارے پاس اُس کی مانند اور زیادہ گرجہ گھر ہوتے! پادری صاحب، اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہر اتوار کو مسیح کی منادی کیسے کرنی ہے تو سپرجیئن کو پڑھیں! ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell، جو ٹیکساس کے شہر ڈلاس سے ہیں اُنہوں نے کہا،

اِس موجودہ نسل کے لیے [سپرجیئن کے واعظوں] کی دوبارہ اشاعت کے علاوہ اور کوئی بہت زیادہ روحانی یا مذہبی واعظوں کی نعمت نہیں ہو سکتی۔ سپرجیئن تمام ادوار کے عظیم مبشروں میں سے ایک تھے، اور اُن کا پیغام تمام نسلوں کے لیے بامقصد ہے (ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ W. A. Criswell, Ph. D.، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ کا جیکٹ کور Jacket cover of The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پلگرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، جلد ہفتم، دوبارہ اشاعت1986)۔

کس بات نے سپرجیئن کے واعظوں کو ’’تمام نسلوں کے لیے بامقصد‘‘ بنایا؟ یہ خُداوند یسوع مسیح – اور اُسی مصلوب میں ایمان پر اُن کا مسلسل اصرار تھا!

واعظ گاہ سے مسیح میں ایمان کے وسیلے سے نجات پر ضرور زور دینا چاہیے اور مسلسل دہراتے رہنا چاہیے۔ ایک بڑی کلیسیا کے ہونے کا یہی واحد ذریعہ ہے۔ مسیحیوں کو بار بار انجیل سُننے کی ضرورت ہے ورنہ وہ بددل ہو جائیں گے اور اخلاقی طور پر گر جائیں گے۔ ایک مسیحی کے دِل کو کچھ بھی حوصلہ نہیں دیتا اور جان میں جوش پیدا نہیں کرتا جیسے ’’یسوع مسیح اور اُس مصلوب‘‘ پر واعظ سُننے سے ملتا ہے! اور کھوئے ہوئے لوگوں کو انجیل کی منادی سُننے کی ضرورت ہے، عموماً بہت مرتبہ، اِس سے پہلے کہ وہ سچے طور پر نجات پائیں۔ اپنے منادی کے پچپن سالوں میں مَیں نے سینکڑوں مبشران اور بپتسمہ یافتہ لوگوں سے بات چیت کی ہے۔ میں اکثر اُن کی نجات پانے کے بارے میں جہالت پر حیران ہو جاتا ہوں۔ گرجہ گھر کے اراکین کی ایک بہت بڑی تعداد کو نجات کیسے پائی جانی ہے اِس کا کوئی تصور ہی نہیں ہے، اور وہ جنہیں ہوتا ہے عموماً بہت سے جھوٹے تصورات کو شامل کر لیتے ہیں۔

کھوئے ہوئے کا روحانی اندھاپن اِس کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ کلام پاک کہتا ہے،

’’قدرتی [غیرنجات یافتہ] انسان میں خدا کا پاک رُوح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقوفی کی باتیں ہیں اور نہ ہی اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ صرف پاک رُوح کے ذریعہ سمجھی جا سکتی ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:‏14).

اِس پریشانی کی ایک اور وجہ ہے کیونکہ مبشران نجات پر توجہ مرکوز نہیں کرتے ہیں۔ وہ نجات الہٰی (نجات کے نظام عقائد) پرزیادہ توجہ نہیں دیتے ہیں۔ وہ اِس تمام موضوعات میں سب سے اہم موضوع کو تحقیر اور لاپرواہی سے لیتے ہیں۔ وہ سنڈے سکول کےایک غیرتربیت یافتہ اور ناتجربہ کار اُستاد کو انجیل سمجھانا اپنا درجہ کم کرنا سمجھتے ہیں، جب کہ وہ خود کو بطور ’’نجات پائے ہوؤں‘‘ کے اُستاد تعین کرتے ہیں – حالانکہ اُن میں سے بہت سے جنہیں وہ سوچتے ہیں کہ نجات پا چکے ہیں اصل میں کھوئے ہوئے ہوتے ہیں! میں جانتا ہوں کہ ہم تمام مبلغین کو انجیل پر مذید اور زور دینے کی ضرورت ہے!

مسیح میں ایمان کو بچانا منادی کے تاج کا ہیرا ہے، ہماری منادی کا سب سے زیادہ اہم موضوع۔ مسیح میں ایمان سب سے زیادہ اہم ہے۔ یہ ایک انتہائی سادہ سا موضوع ہے، اور اِس کے باوجود یہ کافی پیچیدہ ہے۔ میں اُمید کرتا ہوں یسوع میں ایمان کو بچانے کے موضوع پر یہ واعظ سُننے سے آپ میں سے ہر ایک کو مدد ملے گی۔ اور یہ ہمیں ہماری تلاوت کی جانب لے آتا ہے،

’’اور کس طرح تُو بچپن سے اُن مُقدّس کتابوں سے واقف ہے جو تجھے مسیح یسُوع پر ایمان لاکر نجات حاصل کرنے کا عرفان بخشتی ہیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:‏15).

یہاں پر پولوس رسول ایک تیموتاؤس نامی آدمی کو بتا رہا ہے، اور اُس کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی، کہ نجات سے تعلق رکھتے ہوئے ہمیں سمجھانے کےلیے خُدا کے وسیلے سے مقدس کلام استعمال کیے جانے کے قابل ہیں – اور وہ نجات ہمارے پاس اُس وقت آتی ہے جب ہم یسوع مسیح میں ایمان کو بروئے کار لاتے ہیں۔ جو یسوع مسیح میں ایمان کو بچانے کا مقصد ہے۔

ہم عموماً یسوع یا یسوع مسیح کہتے ہیں، لیکن یہاں پر پولوس رسول مسیح کو پہلے لکھتا ہے – مسیح یسوع – یا ’’مسیحا یسوع۔‘‘ یہ وہ خیال ہے۔ میرے خیال میں وہ اُس عظیم مرتبے پر جو یسوع بطور گنہگاروں کا مسح کیا ہوا کی حیثیت سے رکھتا ہے، پر زور ڈالنے کے لیے ’’مسیح‘‘ نام پہلے لکھتا ہے۔ اور یوں رسول کہتا ہے کہ ہم نجات پاتے ہیں اُس ’’ایمان کے وسیلے سے جو مسیح یسوع میں ہے‘‘ – ناکہ بائبل میں ایمان، مگر مسیح یسوع میں ایمان۔ اور بائبل کا مقصد ’’ہمیں دانشمند بنانا‘‘ ہے، ہمیں روشن کرنا ہے، ہمیں بچانا ہے ’’مسیح یسوع میں ایمان کے ذریعے سے۔‘‘

’’ایمان‘‘ سے اُس کا مطلب بھروسہ، انحصار کرنا ہے۔ جس یونانی لفظ نے ’’ایمانfaith ‘‘ کا ترجمہ کیا ہے وہ ’’پستس pistis‘‘ کی ایک قسم ہے، جس کا مطلب ’’مسیح پر انحصار کرنا‘‘ ہوتا ہے (سٹرانگStrong، نمبر4102)۔ اِس لیے ایمان کے بچانے کا مقصد ’’مسیح یسوع‘‘ ہے۔ ’’مقصد‘‘ سے میری مُراد ہدف ہے، وہ بات جس کا آپ کو نشانہ بنانا ہے، وہ انتہائی ’’بات‘‘ جس پر آپ کو بھروسہ اور انحصار کرنا چاہیے۔ اور وہ ’’بات‘‘، وہ ہدف، وہ مقصد ایک ہستی – یسوع مسیح ہے۔ یسوع ہی واحد اور تنہا مقصد یا ہدف، یا ہستی ہے جو ہمیں نجات دے سکتی ہے – ناکہ بائبل خود، ناکہ پاک روح، ناکہ دعا، مگر یسوع – صرف یسوع! یہ سب بائبل میں سے ہے۔ اشعیا میں ہم مسیح کو کہتا ہوا سُنتے ہیں،

’’تُم میری طرف پھرو اور نجات پاؤ‘‘ (اشعیا 45:‏22).

وہ ’’میری me‘‘ اُس آیت میں قبل از متجسم یسوع ہے۔ ’’میری طرف پھرو‘‘ – یسوع وہ مقصد ہے جس کی طرف آپ نے ایمان کے وسیلے سے پھرنا ہے۔ ’’تم میری طرف پھرو اور نجات پاؤ۔‘‘ کہیں اور کوئی بھی نجات نہیں ہے۔ یسوع ہی ایمان کو بچانے اور بھروسہ کرنے کا واحد مقصد ہے۔ ’’تم میری طرف پھرو اور نجات پاؤ۔‘‘ دوبارہ، وہ قبل از متجسم یسوع کہتا ہے،

’’تُم مجھے ڈھونڈو گے اور جب تُم مجھے اپنے سارے دل سے ڈھونڈو گے تب مجھے پاؤ گے‘‘ (یرمیاہ 29:‏13).

’’مجھے۔‘‘ ’’مجھے۔‘‘ ’’مجھے۔‘‘ ’’مجھے ڈھونڈو۔‘‘ ’’مجھے تلاش کرو۔‘‘ ’’میرے لیے جستجو کرو۔‘‘ آپ نے دیکھا، یسوع ایمان کو بچانے کا مقصد ہے! یا نئے عہد نامے کی ایک انتہائی جانی پہچانی تلاوت دیکھیے،

’’خداوند یُسوع پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:‏31).

دوبارہ، وہ خُداوند یسوع مسیح تنہا ایمان کے لیے ہے۔ مسیح ایمان کو بچانے کا مقصد ہے۔ دوبارہ، یسوع نے کہا،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:‏28).

یسوع آپ کو اُس میں ایمان رکھنے کے لیے کہتا ہے، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘ وہ ایمان کو بچانے کا مقصد ہے۔ صرف ایک مرتبہ پھر!

’’جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا‘‘ (یوحنا 3:‏18).

یہ سب کچھ بائبل ہی میں سے ہے – جیسا کہ ہماری تلاوت میں ہے، ’’... ایمان جو مسیح یسوع میں ہے اُس کے وسیلے سے نجات۔‘‘ وہ مقصد، اور وہ واحد مقصد، جو آپ کو بچا سکتا ہے یسوع ہے۔ اور آپ صرف ایمان کے وسیلے، بھروسہ کے وسیلے سے، ایمان کو بچانے کے مقصد میں، جو یسوع مسیح بخود میں ہے نجات پا سکتے ہیں۔

اب آپ کو یسوع کی ضرورت کیوں ہے؟ کیونکہ وہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا – اور کیونکہ وہ جسمانی طور پر مُردوں میں سے آپ کو دائمی زندگی دینے کے لیے جی اُٹھا تھا! آپ کو اپنے گناہوں کو ضروری معاف کروانا چاہیے ورنہ آپ آسمان میں نہیں جا سکتے ہیں۔ آپ کو یسوع سے دائمی زندگی ضرور پانی چاہیے ورنہ آپ کبھی نہ بجھنے والی آگ میں غائب ہو جائیں گے! آپ کے ایمان کو مقصد یسوع مسیح بخود میں ہونا چاہیے!

اب وہ یہیں پرہے جہاں تمام فرقے اور جھوٹے مذاہب لڑکھڑاتے ہیں۔ مثال کے طور پر سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ Seventh Day Adventists والوں ہی کو لے لیجیے۔ اُن کا ’’بڑا‘‘ پیغام کیا ہے؟ آپ کو سبت کا دِن (ہفتہ) منانا چاہیے نا کہ خُداوند کا دِن (اتوار)۔ کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزرا اُن میں سے ایک یہاں کچھ مرتبہ آیا۔ کائیKai نے میرے لیے ایک رقعہ چھوڑا اور کہا، ’’یہ بائبل میں ہر ایک بات پر یقین کرتا ہے۔‘‘ کائی نے سوچا یہ بہت بڑی بات ہے، لیکن میں بہتر جانتا تھا۔ میں نے اُس نوجوان آدمی کو بتایا کہ اُس کو ہمارے گرجہ گھر میں آنے کےلیے خوش آمدید کہا گیا، لیکن اُس کو دوسروں سے سبت کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔ کچھ دِنوں کے بعد اُس نے ڈاکٹر چعین Dr. Chan کو بتایا کہ وہ آنا برقرار نہیں رکھ سکتا ہے، کیونکہ اُس نے سبت کے دِن پر بات کرنی ہی تھی! یہ آپ کوکیا دکھاتا ہے؟ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سبت کا دِن اُس کے ایمان کا مرکزی مقصد ہے۔ میں سبت کے دِن پر اُس کی پرستش کا بُرا نہیں مناؤں گا، لیکن یہ ایمان کا مرکزی مقصد نہیں ہونا چاہیے۔ اِس مرتبے پر صرف یسوع ہی کو ہونا چاہیے۔ یسوع نے کہا، ’’میرے وسیلے کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا14:‏6)۔ ایمان کے بچائے جانے کی حیثیت سے یسوع اپنے مرتبے میں شراکت نہیں کرے گا۔ یہ صرف یسوع ہی میں ایمان ہونا چاہیے!

صرف یسوع، ہی کو مجھے دیکھنے دو، صرف یسوع ہی ہے کوئی اور نہیں بچا سکتا،
تب میرا گیت ہمیشہ ہی کے لیے – یسوع! اور صرف یسوع ہوگا!
   (’’ صرف یسوع، ہی کو مجھے دیکھنے دوJesus Only, Let Me See‘‘ شاعر ڈاکٹر اوسولڈ
جے۔ سمتھDr. Oswald J. Smith، 1889۔1986)۔

اور آپ یہی سب کچھ یہواہ کی گواہی دینے والوںJehovah’s Witnesses میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اُن کے ایمان کا مرکزی مقصد یہواہ کا نام ہے، یسوع کا نہیں (حالانکہ وہ اُس کا نام استعمال کرتے ہیں) مورمونز Mormons کا مرکزی مقصد مورمن کی کتاب ہے۔ کیا وہ یسوع پر مورمن کی کتاب کے بغیر بھروسہ کریں گے؟ جی نہیں! وہ نہیں کریں گے! اُن کے لیے مورمن کی کتاب ہونی چاہیے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مورمن کی کتاب نا کہ یسوع اُن کے بھروسے اور اُن کے ایمان کا مرکزی مقصد ہے! یسوع اور تنہا یسوع ہی ہمارے ایمان کا مقصد ہونا چاہیے۔ اِسی لیے پطرس رسول نے کہا،

’’نا ہی نجات کسی اور کے وسیلہ سے ہے کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4:‏12).

یسوع ہی کو صرف مقصد ہونا چاہیے، اور ہمارے ایمان کا واحد مقصد ہونا چاہیے۔ وہ ہی نجات پانے کا واحد ذریعہ ہے۔ جیسا کہ ہماری تلاوت اِسے کہتی ہے، ’’ایمان کے ذریعے سے نجات جو مسیح یسوع میں ہے‘‘ (2۔ تیموتاؤس3:‏15)۔

اب، آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ کیا یقین کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں؟ آپ کیا بھروسہ کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں؟ آپ کہتے ہیں، ’’میں یقین کروں گا اگر میں نے یہ یا وہ محسوس کیا۔ میں یقین کروں گا اگر مجھے مجھ میں کسی یقینی احساس کے ذریعے سے ثبوت مل جائے۔‘‘ ہائے، آپ کبھی بھی اِس طریقے سے نجات نہیں پائیں گے! آپ کے ایمان کا مقصد احساس ہے – یسوع بخود نہیں ہے! آپ شاید اپنی باقی ساری زندگی ایک احساس کا ہی انتظار کرتے رہ جائیں – اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ایک احساس پا لیں (شیطان سے یا اپنی آدمی کی فطرت سے) – لیکن اگر آپ اُس احساس کے انتظار میں رہ جائیں گے تو آپ جہنم میں جائیں گے! صرف یسوع ہی آپ کو نجات دلا سکتا ہے! یسوع ہی کو آپ کے ایمان کا مقصد ہونا چاہیے، ایک احساس کو نہیں! آپ کو تنہا یسوع ہی میں بھروسہ کرنا چاہیے!

صرف یسوع، ہی کو مجھے دیکھنے دو، صرف یسوع ہی ہے کوئی اور نہیں بچا سکتا،
تب میرا گیت ہمیشہ ہی کے لیے – یسوع! اور صرف یسوع ہوگا!

ایک اور شخص کہتا ہے، ’’جی ہاں، میں یقین کرتا ہوں۔ میں یقین کرتا ہوں کہ یسوع میرے لیے مرا تھا۔‘‘ اوہ، اوہ! وہ لفظ کہ آپ کے ایمان کا مقصد ہے – یسوع بخود نہیں! آپ کہتے ہیں، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ!‘‘ لیکن ’’کہ‘‘ نے کبھی بھی کسی کو نہیں نجات دلائی! ’’کہ‘‘ ایک مردہ، خشک عقیدہ ہے۔ ’’کہ‘‘ سینڈیمینی ازم ہے! میں یہاں تک حیرانگی کے ساتھ سوچتا ہوں آیا ’’کہ‘‘ نامی شاید کوئی آسیب یہاں ہو۔ آپ کہتے ہیں، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ یسوع میرے لیے مرا تھا۔ ‘‘ میں کہتا ہوں، ’’کہ پر یقین کرنا چھوڑ دیں! یسوع بخود میں یقین کریں! ’کہ‘ نامی عقیدے یا آسیب پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیں۔‘‘

’’خداوند یُسوع پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:‏31).

مجھے واپس آنا چاہیے اور دوبارہ کہنا چاہیے، کہ فرقے کبھی بھی مسیح پر توجہ نہیں دیتے ہیں، اور اُس نے صلیب پر کیا کیا تھا! بدعتی کبھی بھی یسوع مسیح بخود پر، اور اُس نے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر کیا کیا تھا اِس پر خصوصی طور پر توجہ مرکوز نہیں دیتے۔ کوئی بھی جھوٹا مذہب کبھی بھی ایسا نہیں کرتا ہے۔ مشرقی مذاہب میں وہ احساس پر توجہ دیتے ہیں۔ مغربی فرقوں میں وہ کسی سطحی عقیدے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ وہ کبھی بھی ہمارے گناہوں کےلیے اپنا بھروسہ خصوصی طور پر یسوع مسیح اور اُسی مصلوب پر نہیں رکھتے۔

اوہ، بدعتیوں سے دور ہٹ جائیں! صرف یسوع مسیح اور اُسی مصلوب پر یقین اور بھروسہ کریں! احساسات اور سرسری عقائد سے دور ہوں۔ ’’نجات ایمان سے [ہے] جو مسیح یسوع میں ہے‘‘ (2۔تیموتاؤس3:‏15)۔

صرف یسوع، ہی کو مجھے دیکھنے دو، صرف یسوع ہی ہے کوئی اور نہیں بچا سکتا،
تب میرا گیت ہمیشہ ہی کے لیے – یسوع! اور صرف یسوع ہوگا!

ایک احساس کو دیکھنا چھوڑ دیں! یسوع مسیح اور اُسی مصلوب کے لیے دیکھیں! اُس کے لیے آسمان میں خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر دیکھیں! احساسات اور جذبات سے دور ہوں! مسیح اور اُسی مصلوب کے لیے دیکھیں! ’’کہ‘‘ پر یقین کرنا چھوڑ دیں، یسوع آپ کو نجات دلا سکتا ہے۔ ’’کہ‘‘ نے کبھی کسی کو نجات نہیں دلائی۔ ’’کہ‘‘ سے دور ہو جائیں۔ ’’خُداوند یسوع مسیح میں یقین کریں، اور آپ نجات پا لیں گے۔‘‘ وہ وہاں آپ کے لیے ہے۔ اُس کی طرف دیکھیں۔ اُس کے پاس آئیں۔ اُس پریقین کریں! اُس پر بھروسہ کریں!

میں تیری خوش آمدیدی آواز کو سُنتا ہوں،
   جو مجھے خُداوندا تیری جانب بُلاتی ہے
تیرے قیمتی خون میں پاک صاف ہونے کے لیے
   جو کلوری پر بہا تھا۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
   مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا۔

حالانکہ میں کمزور اور لائق مذمت ہوں،
   تیری قوت مجھے یقین دلاتی ہے؛
تو ہی میرے گھٹیا پن کو مکمل طور پر پاک صاف کرتا ہے،
   جب تک کہ وہ بے داغ اور خالص نہ ہو جائے۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
   مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال
جو کلوری پر بہا تھا۔
   (’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو
     Lewis Hartsough، 1828۔1919)۔

اگر آپ یسوع بخود پربھروسہ کرنے کے لیے تیار ہیں، توابھی اپنی نشست چھوڑیں اور اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کی تفتیشی کمرے تک رہنمائی کریں گے۔ ابھی جائیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے یسوع مسیح بخود میں کسی کا بھروسہ کرنے کے لیے دعا کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھومی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یوحنا3:‏16۔18 ۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord‘‘ (شاعر لوئیس ہارٹسو
Lewis Hartsough، 1828۔1919)۔