Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

پیوریٹنز کیسے انجیل کی منادی کرتے تھے

HOW THE PURITANS PREACHED THE GOSPEL
(Urdu)

.by Dr. R. L. Hymers, Jr
ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ 7 جولائی، 2013، خُداوند کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, July 7, 2013

’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر میں اِنجیل کی منادی نہ کروں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 9:16).

پولوس نے اپنی زندگی میں جو کچھ بھی کیا جوش و خروش کے ساتھ کیا۔ اپنی مسیح میں تبدیلی سے پہلے وہ ایک پُرجوش گنہگار تھا۔ وہ مسیحیوں کا سرگرم ایذارساں بھی تھا۔ اور اُسکی مسیح میں تبدیلی اُس کے ولولہ انگیز مزاج کو بھی ظاہرکرتی ہے۔ اُس کی اُنکھیں کُھلنے سے پہلے اُس نے تین دِن بغیر خوراک اور پانی کے دعا میں گزارے تھے۔ پھر، ایک رسول اور مبلغ کے طور پر، وہ اپنے ولولے میں سب کے سامنے تن کر کھڑا ہو گیا تھا۔ اُس نے اگریپا بادشاہ King Agrippa کو منادی کی تھی۔ اُس نے روم میں نیرو کے سامنے منادی کی تھی۔ وہ یہودیوں اور کافر غیریہودیوں کے بڑے بڑے ہجوموں کے سامنے ٹک گیا تھا، اور اُس نے بادشاہوں اور شہنشاہوں کے سامنے اِس قدر جوش و ولولے کے ساتھ منادی کی تھی کہ وہ کانپ اُٹھے تھے!

لیکن پولوس منادی کرنے کی تنخواہ نہیں لیتا تھا۔ مسیح کی تعلیمات کے مطابق (متی10:9۔10 اور لوقا10:7 میں)، رسول تنخواہ وصول کر سکتے تھے۔ اِس باب کے شروع میں پولوس نے کہا تھا کہ تنخواہ لینے کا اُس کا حق ہے، ایسا ہی دوسرے رسولوں نے کیا تھا۔ لیکن پولوس نے کرنتھیوں کی کلیسیا کو تنخواہ لینے کے بارے میں نہیں لکھا تھا! پولوس یہ کہنے کے قابل ہونا چاہتا تھا کہ اُس نے اپنے کام کے لیے اُن سے کچھ بھی وصول نہیں کیا تھا۔ یہ ہمیں تلاوت کی طرف لے آتا ہے،

’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر میں اِنجیل کی منادی نہ کروں!‘‘ (1۔ کرنتھیوں 9:16).

پولوس نے کہا کہ اُس کے پاس ’’شیخی بگھارنے کے لیے کچھ نہیں‘‘ تھا، یا فخر کرنے کے لیے، کیونکہ وہ بغیر تنخواہ کی منادی کرتا تھا۔ اُس نے کہا کہ اُس کے پاس منادی کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا! اُسے انجیل کی منادی کرنے کے لیے پابند کیا گیا تھا۔ اُس کو یہ کرنا ہی تھا، پاک روح کی طرف سے ایک اندرونی خبط کی وجہ سے منادی کے لیے مجبور تھا۔ اُس کے پاس کوئی دوسرا انتخاب نہیں تھا!

’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر میں اِنجیل کی منادی نہ کروں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 9:16).

میں تین سوالات پوچھوں گا جو تلاوت میں سے اُٹھتے ہیں اور پھر جواب دوں گا۔

I۔ اوّل، کس کو انجیل کی منادی کرنی چاہیے؟

انیسویں صدی کے دوسرے نصف میں، یہ تصور اُبھرا تھا کہ کوئی بھی منادی کر سکے گا۔ درحقیقت، یہاں تک کہ آج یہ عام طور پر یقین کیا جاتا ہے کہ عورتیں منادی کر سکتی ہیں۔ یہاں سوچنے کے لیے ایک رُجحان یہ ہے کہ حتٰی کہ مسیح میں تبدیل شُدہ نئے لوگ بھی منادی کر سکتے ہیں اور اپنی گواہی دے سکتے ہیں۔ اکثر اعمال8:4، 5 کو اِس تصور سہارا دینے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے،

’’کلیسیا کے لوگ بکھر جانے کے بعد جہاں جہاں گئے کلام کی خُوشخبری سناتے پھرے۔ چنانچہ فِلپُّس سامریہ کے ایک شہر میں گیا اور وہاں اُنہیں میسح کی منادی کرنے لگا‘‘ (اعمال 8:4،5).

یہ کنگ جیمس King James کی بائبل کا ترجمہ ہے۔ یہ یوں کہتا ہوا ظاہر ہوتا ہے کہ ہر کوئی جو ایذارسانیوں کے اِس وقت کے دوران بکھرے ہوئے تھے منادی کے لیے باہر گئے – اور کہ فلپس محض اُن میں سے ایک تھا، جو سامریہ کے شہر میں مسیح کی منادی کر رہا تھا۔ لیکن یہاں پر جس بات کو نظر انداز کیا گیا وہ یہ حقیقت ہے کہ اِن آیات میں یہاں پر دو مختلف یونانی الفاظ ہیں – ایک اُن کے لیے جو بیرون مُلک منتشر تھے، اور ایک مختلف لفظ اُس کے لیے جو فلپس نے سامریہ کے شہر میں کیا تھا۔ پہلے یونانی لفظ کا مطلب ’’خوشخبری کی بشارت دینا‘‘ ہوتا ہے (سٹرانگ Strong # 2097)۔ یہ لفظ استعمال کیا گیا اُن لوگوں کے لیے جو بیرونِ مُلک میں منتشر تھے۔ لیکن دوسرے لفظ کا مطلب ’’ایک قصبے کے مُعلّن کے طور پر، قاصد کے لیے‘‘ ہوتا ہے (Strong # 2784) ڈاکٹر آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسیکی Dr. R. C. H. Lenski نے اِن دو مختلف لفظوں کے لیے وجہ پیش کی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ جو منتشر تھے ’’اُنہوں نے اپنے آپ کو مبلغین کے طور پر تیار نہیں کیا تھا مگر لوگوں کو بتاتے تھے کہ کیوں اُنہیں یروشلم چھوڑنا پڑا تھا اور یوں یسوع مسیح میں اپنے ایمان کی گواہی دیتے تھے‘‘ (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسیکی، پی ایچ۔ڈی R. C. H. Lenski, Ph.D.، رسولوں کے اعمال کی تفسیر The Interpretation of the Acts of the Apostles، اوگسبرگ اشاعتی گھر Augsburg Publishing House، اشاعت 1961، صفحہ 314؛ اعمال8:4 پر غور طلب بات)۔

لیکن فلپس نے سامریہ میں ’’اُن کو مسیح کی منادی کی تھی۔‘‘ یہ لفظ ’’منادی کی‘‘ یہاں پر kērussō سے ہے، وہ مروجہ لفظ جس نے ’’منادی preach‘‘ کا ترجمہ کیا – اُس کا مطلب، جیسا کہ میں نے کہا، ’’ایک قصبے کے مُعلّن کے طور پر، عوامی قاصد کے لیے‘‘ ہوتا ہے (Strong)۔ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martin Lloyd-Jones نے اعمال 8:4۔5 پر یہ تبصرے دیے،

’’اُن لوگوں‘‘ نے جو ہر جگہ پر گئے کیا کِیا تھا ... گفتگو میں [اُس کلام] کے بارے میں بات چیت کی۔ فلپس، نے دوسری طرف کچھ مختلف کیا؛ وہ خوشخبری کی ’’پیغام رسانی کر رہا‘‘ تھا۔ سختی سے بات کی جائے، تو اِن معنوں میں، جیسا کہ میں استعمال کرتا رہا ہوں، اِس کی مراد منادی سے ہے۔ یہ حادثاتی نہیں ہے کہ اِس قسم کی تفریق یہاں اصل تلاوت میں کی جانی چاہیے۔ یہ اُس وقت کی صورت حال تھی، کہ ہر مسیحی وہ کرنے کے قابل ہونا چاہیے جس کا اشارہ چوتھی آیت میں کیا گیا ہے، لیکن کچھ کو ہی ایسا کرنے کے لیے چُنا جاتا ہے جس کا اشارہ پانچویں آیت میں کیا گیا ہے۔ نئے عہد نامے میں یہ تفریق بہت واضح طور پر کھنیچی گئی ہے؛ مخصوص لوگوں کو ہی صرف الگ تیار کیا اور پیغام پہنچانے کے لیے چُنا گیا، جیسا کہ سرکاری انداز میں کلیسیا کی جانب سے یہ تھا (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martin Lloyd-Jones, M.D.، منادی اور مبلغ Preaching and Preachers، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، اشاعت 1981، صفحات 102۔103)۔

افسیوں4:11 اُن کی فہرست پیش کرتا ہے جن کو منادی کے لیے چُنا جاتا ہے: رسول، انبیاء، مبشرانِ انجیل، کلیسیا کے پاسبان، اور اساتذہ۔

یہاں پر میں تفصیل میں نہیں جا رہا ہوں کہ کیسے ایک آدمی بتا سکتا ہے آیا اُس کو منادی کرنے کے لیے ’’چُنا‘‘ گیا ہے۔ آیا آپ منادی کے لیے بُلائے گئے ہیں کے بارے میں عقلمندانہ مشورے جاننے کے لیے میں ڈاکٹر لائیڈ جونز کی کتاب کے صفحات 104۔120 کو پڑھنے کی تجویز پیش کروں گا۔ ذاتی طور پر، میری رائے یہ ہے کہ اُن کی ایک بہت بڑی تعداد جو آج واعظ گاہوں کو گھیرے کھڑے ہیں کبھی بھی منادی کے لیے چُنا ہی نہیں گیا تھا – اور اُن میں سے بعض تو یہاں تک کہ مسیح میں تبدیل بھی نہیں ہوئے ہیں! میرے خیال میں آج ہمارے گرجہ گھروں میں یہ بہت بڑے مسئلوں میں سے ایک ہے۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ منادی کرنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا کہ نظر آتا ہے۔ میں نے بہت سے لوگوں کو گرجہ گھروں کو تباہ کرتے ہوئے دیکھا ہے کیونکہ وہ منادی کے لیے چُنے ہی نہیں گئے تھے۔ دراصل، خود پولوس رسول نے کہا، ’’اِن کاموں کے لیے [معقول] لائق اور کون ہے؟‘‘ (2۔کرنتھیوں2:16)۔ کسی کو بھی انجیل کی منادی کو سرسری طور پر نہیں اپنانا چاہیے۔ آپ کی زندگی تباہ وبرباد ہو سکتی ہے اگر آپ سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے، اور آپ ایک گرجہ گھر کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں اگر آپ سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے۔

II۔ دوئم، انجیل کی منادی کیا ہے؟

پولوس نے کہا، ’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں...‘‘ انجیل کی منادی کیا ہے؟ میرا یقین ہے کہ اِس کا مطلب تمام بائبل کی یسوع مسیح کی نظر سے منادی کرنا ہوتا ہے۔ یہاں ہے جو میرا مطلب ہے۔ جب یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا اُس نے اماؤس کے راستے پر جاتے ہوئے دو شاگردوں سے نزدیک آ کر بات کی تھی۔

’’اور اُس نے مُوسیٰ سے لے کر سارے نبیوں کی باتیں جو اُس کے بارے میں پاک کلام میں درج تھیں اُنہیں سمجھا دیں‘‘ (لوقا 24:27).

انجیل کی منادی وہ منادی ہے جس کا مرکز یسوع مسیح ہے، جیسا کہ اُس کو پرانے اور نئے عہد نامے کے ہر حصے میں آشکارہ کیا گیا ہے۔ کوئی سی بھی منادی جس میں یسوع مرکز میں نہیں ہے انجیل کی منادی نہیں ہے! وقفِ لازم! جملے کا اختتام!

مجھے اچھا لگا جو ڈاکٹر جے۔ آئی۔ پیکر Dr. J. I. Packer نے انجیل کے بارے میں کہا جیسے کہ پیوریٹنز اِس کی منادی کرتے ہیں۔ پیوریٹنز کے مطالعے میں زندگی کا ایک لمبا عرصہ گزاردینے کی وجہ سے ڈاکٹر پیکر اِس موضوع کو بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ یہ ہے جو اُنہوں نے کہا کہ کس طرح سے پیوریٹنز انجیل کی منادی کرتے تھے۔

.

1وہ انسان کی پریشانی کی ایک ہی طرح سے تشخیص کرتے تھے، محض گناہوں کا جرم ہی نہیں بلکہ گناہ میں آلودگی اور گناہ کی اسیری کو بھی یکساں ہی لیتے تھے – خُدا کے لیے عداوت کے ایک پیدائشی رویےمیں مکمل طور پر حاوی رہنے کی حالت میں ہونا۔ وہ گناہوں کے تحت شیطانیت کو بے نقاب کرنے کی کوشش کرتے تھے، اور انسان کو خود اُن کی اپنی تمام بدکاری اور نااہلیت سے خُدا کی حضوری میں خود کو بہتر کرنے کے لیے قائل کرتے تھے۔ یہ وہ ایک انجیل کے مبلغ کے کام کا اہم حصہ قرار دیتے تھے؛ کیونکہ مسیح میں ایک شخص کے عقیدے کے صحیح ہونے کا اشارہ خود مایوسی کی صداقت ہے جس سے یہ اُمڈتا ہے

.

2وہ حال میں خُدا کی جارحیت کے معاملے میں گناہ کے مسئلے اور اِس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں اُس کی سزایابی کا تجزیہ کرتے۔ اُن کا مسلسل مقصد لوگوں کو یہ محسوس کرنا تھا کہ خُدا کے ساتھ غلط تعلق میں ہونا یہیں اور ابھی ناقابلِ برداشت تھا...

.

3وہ زور دیتے تھے کہ خُدا کا جلال اور ستائش فضل کی منزل مقصود ہے، اور ہماری نجات اِسی پر پہنچنے سے پوری ہوتی ہے۔ اُن کےمطابق، خُدا نے ہمیں مخلصی دلانے کے لیے چُنا، ہماری خاطر نہیں، بلکہ خود اپنے نام کی خاطر۔

.

4وہ مسیح کی اکتفایت پر زور دیتے تھے۔ وہ لوگوں کو کفارے کے ایک نظریئے پر بھروسہ کرنا نہیں سیکھاتے تھے، بلکہ [اُس] جیتے جاگتے نجات دہندہ، جس کے نجات دلانے والے کام کی کامل موزونیت یا اکتفایت پربھروسہ کرنا سیکھاتے تھے جس کی حمد و ستائش کرنے میں وہ کبھی تھکے نہیں تھے۔

.

5وہ مسیح کے حُسن سلوک پر زور دیتے تھے۔ وہ اُن کے لیے کبھی بھی الہٰی بیٹے سے کم نہیں تھا، اور وہ اُس کے رحم کی پیمائش اُس کی شاہانت سے کرتے تھے۔ وہ صلیب کے پیار کو اُس جلال کی عظمت میں بسنے سے جو یسوع نے اِسی پیار کے لیے چھوڑا تھا بڑھا چڑھا کر پیش کرتے تھے۔ [یہاں اُس کے بارے میں ایک حمدوثنا کا گیت ہے – ’’ہاتھی دانت کے محلوں سے باہر، دشمنوں کی ایک دُنیا میں؛ صرف اُس کا عظیم مخلصی دلانے والا پیار میرے نجات دہندہ کو جانے کےلیے تیار کرے گا۔‘‘] وہ اُس کے صبر و تحمل میں پنپتے تھے جس کا اظہار گنہگاروں کے لیے اُس کی دعوت میں ہوتا تھا جو مذید اُس کی ہمدردی کو اور عیاں کرتا تھا ... ضرورت مند لوگوں کے لیے خود کو مفت پیش کرنے میں یسوع کا وہ فضل ہے۔

یہ وہ تاکیدیں تھی جو پیوریٹن کی انجیل کی منادی کی خاصیت پیش کرتی تھیں، اور پیوریٹن کے زمانے سے لیکر تقریباً ایک صدی پہلے تک مبشران انجیل کے ذریعے سے اِس کی تمام تبلیغ پیش کی جاتی تھی (جے۔ آئی۔ پیکر، پی ایچ۔ ڈی۔ J. I. Packer, Ph.D.، بے دینی کے لیے ایک کھوج: مسیحی زندگی کے بارے میں پیوریٹن کا تخیل A Quest for Godliness: The Puritan Vision of the Christian Life، کراسوے کُتب Crossway Books،1990، صفحہ 170)۔

اب اُنہوں نے کہا یہ وہ نکات تھے جن کی تمام انجیلی بشارت کی منادی میں تاکید کی گئی تھی ’’تقریباً ایک صدی پہلے تک‘‘ – جو کہ جس وقت اُنہوں نے یہ لکھا تھا، ’’تقریبا‘‘ 1890 رہا ہوگا۔ یہاں پر وہ انیسویں صدی کے آخری حصے سے لیکر موجودہ زمانے تک فنّی Finney کی ’’فیصلہ سازیت کے اثرات کو ظاہر کرتے ہیں جنہوں نے انجیل کی دانشورانہ سطح کو جان بوجھ کرگھٹا دیا ہے۔

گذشتہ منگل کی دوپہر میں نے ٹیلیوژن پر ایک خاتون بائبل کی اُستاد کو چند منٹوں کے لیے دیکھا۔ اُن کو بہت سی سینکڑوں امریکی خواتین سُن رہی تھیں۔ کس قدر افسوس کی بات ہے! اُن کا تمام پیغام یہ تھا کہ کیسےوہ منفی سوچوں پر کچھ مخصوص نفسیاتی اصولوں – اور چند بائبل کی آیات کو استعمال کر کے قابو کر سکیں گی۔ میں صرف شدید افسوس محسوس کر سکتا تھا کیونکہ جو کچھ یہ بیچاری خواتین حاصل کر رہی تھیں اِس کا کہیں سے بھی کوئی تعلق مسیح کی انجیل سے نہیں تھا – اور اِن غمگین خواتین کو صرف مذید اور شدید مقدار میں خُدا کا قہر و غضب کما کر دے رہی تھی – دونوں ابھی کے لیے اور ہمیشہ کی زندگی میں۔ جو کچھ خاتون مبلغہ نے کہا، اُس میں کہیں کوئی خوشخبری، اور مسیح کی جانب سے کوئی اُمید نہیں تھی! اوہ، کس قدر شدت کے ساتھ ہمیں سچی انجیل کی ضرورت ہے، اِس قدر شدت سے جس طرح ہمارے آباؤاِجداد کے پیوریٹن منادی کیا کرتے تھے!

اور اِس کے باوجود میں ڈاکٹر لائیڈ جونز کے ساتھ متفق ہوں کہ پیوریٹنز پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے مقابلے میں، ایک نوجوان مبلغ کو اٹھارویں صدی کے وائٹ فیلڈ، ایڈورڈز، ویزلی، ڈینئیل رولنڈ، حوول ھیرس، اور پہلی عظیم بیداری کی دوسری ہستیوں جیسے لوگوں کے واعظوں کو پڑھنے سے دور رہنا بہتر ہوگا۔ ڈاکٹر لائیڈ جونیز نے کہا، ’’میں اٹھارویں صدی کا ایک شخص ہوں، ناکہ ستارھویں کا‘‘ (ibid.، صفحہ120)۔ اُن کا کیا مطلب تھا؟ میرے خیال میں اُن کا مطلب تھا کہ پہلی عظیم بیداری کے لوگ اپنے انجیلی بشارت کی منادی میں براہ راست اور زیادہ آسان تھے – اور یہی ہے جس کی کہ آج ضرورت ہے۔

اپنے ذہن میں اِس بات کے ساتھ، آپ جو کہ کھوئے ہوئے ہیں اُنہیں اپنی گناہ کی فطرت کے بارے میں گہرائی کے ساتھ سوچنے کی ضرورت ہے، ناکہ صرف وہ گناہ جو آپ سے سرزد ہوتے ہیں۔ سوچیں کہ آپ کس قدر بد نصیب ہیں اپنے اِس دِل کے ساتھ جو خدا کے خلاف اِس قدر شدت کے ساتھ تیار ہے۔ سوچیں کہ آپ کے لیے یہ کس قدر ناممکن ہے کہ اپنے خودغرض، بےدین دِل کو بدلیں۔ جب آپ ایسا محسوس کرنا شروع کرتے ہیں، اور یہ سوچنا شروع کرتے ہیں کہ آپ مایوسانہ حد تک کھوئے ہوئے ہیں – تب پھر شاید آپ کے لیے مسیح کا مرتا ہوا پیار اہم محسوس ہونا شروع ہو جائے گا۔ مسیح آپ کے ساتھ انتہائی صابر رہا ہے۔ کیا آپ اُس نجات دہندہ پر بھروسہ نہیں کر سکتے جو آپ کے بدکار دِل کی بےاعتقادی کے باوجود، آپ کو کبھی نہ ختم ہونے والی محبت کے ساتھ پیار کرتا ہے؟ کیا آپ نجات دہندہ پر بھروسہ نہیں کر سکتے جو آپ کو آپ کی گناہ کی غلامی سے بچانے کے لیے صلیب پر اِس قدر شدید کرب اور اذیت میں سے گزرا؟ کیا یہ انجیل کی خوشخبری نہیں ہے – ’’یسوع مسیح اِس جہاں میں گنہگاروں کو بچانے کے لیے آیا‘‘؟ (1۔تیموتاؤس1:15)۔ کیا یہی وہ انجیل نہیں ہے جس کی بات پولوس نے کی جب اُس نے کہا،

’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر میں اِنجیل کی منادی نہ کروں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 9:16)؟

III۔ سوئم، ایسا کیوں ہے کہ انجیل کی منادی کرنے والوں کو فخر کرنے کی اجازت نہیں ہے؟

’’فخر‘‘ ایک جدید لفظ ہے ’’عزت و وقار‘‘ کے لیے۔ ہم شاید تلاوت کو یوں پیش کرپاتے، ’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہوں تو اِس لیے نہیں کہ فخر کروں۔‘‘ ایک مبلغ کے لیے فخر محسوس کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ اور اِس کے باوجود وہ ایک گناہ ہے۔ ایک سچے کلیسیا کے پاسبان کے لیے فخر کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ہے کیونکہ وہ خود اپنی کمزوری اور کم ہمتی کو محسوس کرتا ہے۔ ایک سچا پاسبانِ کلیسیا جانتا ہے کہ اُس کو کیسا ہونا چاہیے، تاہم دوسرے لوگوں کو نہیں پتا ہوتا ہے۔ وہ اُس کے شدید تعریف کے ساتھ سُنتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اُس نے ایک شاندار واعظ دیا ہے۔ لیکن جب ایک سچا کلیسیا کا پاسبان گھر جاتا ہے وہ افسردہ محسوس کرتا ہےکیونکہ وہ سوچتا ہے کہ اُس کو اِس سے بہتر تبلیغ کرنی چاہیے تھی۔ ہر سچا مبلغ محسوس کرتا ہے کہ وہ ادھورا اور ناکافی ہے۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ مجھے اور دعا کرنی چاہیے تھی، کہ میں اور زیادہ سادگی کے ساتھ بات کر سکتا، کہ مجھے انجیل اور مذید اور واضح کرنا چاہیے۔ یاد رکھیں، جب آپ مسیح میں تبدیل ہوئے بغیر گھر جاتے ہیں، تو کلیسیا کا پاسبان اِس کے لیے خود ہی کو موردِالزام ٹھہراتا ہے۔ میں خود اپنے ساتھ لڑتا ہوں، اور دعا کرتا ہوں، اور اکثر افسردہ ہو جاتا ہوں، اور خود کو الزام دیتا ہوں جب آپ کھوئی ہوئی حالت ہی میں گھر چلے جاتے ہیں۔ خُدا مجھے وہ حوصلہ شکنی محسوس کرنے کے لیے اجازت دیتا ہے اِس میں پولوس کے ساتھ کہہ سکتا ہوں، ’’میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں‘‘ – میرے پاس فخر کرنے کے بارے میں کچھ نہیں ہے۔

ایک اور بات جو مجھے فخر کرنے سے دور رکھتی ہے وہ شدید حیرانگی ہے جو میں محسوس کرتا ہوں جب کوئی ایک یسوع پر بھروسہ کرتا ہے۔ میں شدید متعجب ہوا تھا جب رابرٹ Robert پُر اُمیدی کے ساتھ مسیح میں تبدیل ہو گیا تھا۔ حتٰی کہ میں اِس سے زیادہ حیران ہوا تھا جب بیری Barry نے پُراُمیدی کے ساتھ یسوع پر بھروسہ کیا تھا۔ میں کافی حد تک بھونچکا رہ گیا تھا جب میں نے سُنا کہ جِن Jin پُراُمیدی کے ساتھ نجات پا گیا تھا۔ میں ہکا بکا رہ گیا تھا جب میں نے سُنا کہ جیکی Jackie پُراُمیدی کے ساتھ مسیح میں تبدیل ہو گیا تھا، اور یہی احساس ہے جو ہر دفعہ مجھے ہوتا ہے – حیرانگی اور تعجب اور حیرت کا ایک احساس۔ کیونکہ جب آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ نجات پاتے ہیں، میں جانتا ہوں کہ اِس کا میرے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ مجھ سےکہیں دور ہے! میں نے تو صرف ایک واعظ دیا تھا۔ لیکن جب آپ میں سے کوئی ایک یسوع پر بھروسہ کرتا ہے، تو میں بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ یہ کُلی طور پر خُداوند کے فضل سے ہوا تھا! خُداوند نے یہ آپ کے لیے کیا تھا۔ خُداوند نے آپ کو موت کی نیند سے بیدار کیا تھا۔ خُداوند نے آپ کو آپ کے دھوکے باز، مکار دِل سے آگاہ کیا تھا۔ خُداوند آپ کو اپنے بیٹے کے پاس کھینچ کرلے گیا تھا۔ اور خُداوند کا بیٹا خود آپ کے لیے بڑھا تھا اور آپکو مسرت اور اطمینان بخشا۔ میں ایک طرف کھڑا ہوتا ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ آپ کی نجات کے لیے میں نے کس قدر کم کیا ہے۔ یہ دِل کی گہرائیوں سے عاجزانہ ہے، اور یہ بہت اچھا ہے۔ یہ مجھے دوبارہ احساس دلاتا ہے کہ مجھے کس قدر دعا کرنے کی ضرورت ہے، اور میں صرف ایک جان کو بچتا دیکھنے کے لیے کس قدر خُدا پر انحصار کرتا ہوں۔ اور جب آپ بچا لیے جاتے ہیں، تو یہ یسوع کے پیار کے ذریعے سے ہوگا، اور ناکہ آپ کے لیے میری بیچاری کمزور سی محبت سے ہوگا۔

’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر میں اِنجیل کی منادی نہ کروں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 9:16).

میں کس قدر دعا کرتا ہوں کہ انجیل کے یہ اناڑی الفاظ جو کہ میں نے آپ کو آج شب کو پیش کیے آپ کو یسوع کی جانب کھینچنے کے لیے خُدا کے ذریعے سے استعمال کیے جائیں۔ اگر آپ آج شب کو نجات پا جاتے ہیں، تو میں ہر کسی سے بڑھ کر مسرت سے حیرت زدہ ہو جاؤں گا۔ میرے پاس فخر کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا کیونکہ میں جان جاؤں گا، ایک بار پھر، کہ آپ فضل کے وسیلے سے بچائے گئے ہیں ’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلے سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری کوششوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ خُدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں2:8، 9)۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جس وقت مسٹر گریفتھ Mr. Griffith اپنا تن تنہا گیت گانے کے لیے آتے ہیں۔

میں نے یسوع کی صلیب دیکھی تھی، جب میرے گناہ کے ساتھ بھاری تھی؛
میں نے یسوع کی صلیب کو کھوجنے کی کوشش کی تھی، خود میں سکون پانے کے لیے؛
میں اپنی جان یسوع کے پاس لایا، اُس نے اِس کو اپنے خون سے پاک صاف کیا؛
اور یسوع کی صلیب میں ہی مَیں نے خُدا کے ساتھ اپنا سکون پایا۔

میں یسوع کی صلیب سے محبت کرتا ہوں، یہ مجھے بتاتی ہے میں کیا ہوں –
ایک گھٹیا اور قصوروار مخلوق، صرف برّے کے ذریعے سے بچائی گئی؛
کوئی راستبازی نہیں نا ہی اہلیت، کسی خوبصورت کی التجا میں نہیں کر سکتا؛
اِس کے باوجود جلال کی صلیب میں، میں وہاں اپنا نام پڑھتا ہوں۔

یسوع کی صلیب میں محفوظ! جہاں میرا خستہ حال دِل ٹھہرا ہے
ابھی تک بِلا جھنجھلائے سکون میں رہتا ہے، اُس وقت تک کے لیے اُسکے ساتھ، کبھی نہ جُدا ہونے کے لیے؛
اور پھر جلال کی روانی میں اُس کی شاندار قوت کا میں گیت گاؤں گا،
جہاں گناہ کبھی بھی داخل نہیں ہو سکتا، اور موت کا وہاں نام و شان ہی نہیں ہے۔
(’’میں نے یسوع کی صلیب دیکھی I Saw the Cross of Jesus‘‘ شاعر فریڈرک وائٹ فیلڈ Frederick Whitfield، 1829۔1904)۔

اگر آپ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan یا دوسرے مشیروں میں سے کسی ایک سے بات کرنا چاہتے ہوں، تو مہربانی سے ابھی کمرے کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر چیعن Dr. Chan، مہربانی سے اُن کے لیے دعا کریں جنہوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔ آمین

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھمی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: افسیوں4:11۔16 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’میں نے یسوع کی صلیب دیکھی I Saw the Cross of Jesus‘‘
(شاعر فریڈرک وائٹ فیلڈ Frederick Whitfield، 1829۔1904)۔ < /p>

لُبِ لُباب

پیوریٹنز کیسے انجیل کی منادی کرتے تھے

HOW THE PURITANS PREACHED THE GOSPEL

.by Dr. R. L. Hymers, Jr
ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے

’’اگر میں انجیل کی منادی کرتا ہُوں تو اِس لیے نہیں کہ شیخی بگھارُوں کیونکہ یہ تو میرا فرض ہے۔ بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر میں اِنجیل کی منادی نہ کروں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 9:16).

I.   اوّل، کس کو انجیل کی منادی کرنی چاہیے؟ اعمال8:4، 5؛ 2۔ کرنتھیوں2:16 .

II.  ۔ دوئم، انجیل کی منادی کیا ہے؟ لوقا24:27؛ 1۔تیموتاؤس1:15 .

III. ۔ سوئم، ایسا کیوں ہے کہ انجیل کی منادی کرنے والوں کو فخر کرنے کی اجازت نہیں ہے؟