Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ایمان کی اچھی کُشتی لڑ

FIGHT THE GOOD FIGHT OF FAITH
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
19 مئی، 2013، خُداوند کے دِن کی صبح
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 19, 2013

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
(1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

میں ایک دلچسپ تصنیف پڑھتا رہا ہوں جس نے جدید اصلاحی علم الہٰیات پر حملہ کیا تھا۔ مصنف نے کہا کہ لوگ قدرتی طور پر سُدھرے ہوئے نہیں ہیں، لیکن اُنہیں اِس کی ’’تربیت پانی‘‘ چاہیے۔ میرے خیال میں وہ بالکل سچے ہیں، مگر یہ اصلاح کاروں کی تعیلمات کو غلط ثابت نہیں کرتی ہے۔ یہ دراصل اُن کی حالت کو مضبوط کرتی ہے۔ یہاں بہت سی ایسی باتیں ہیں جو ہمیں سمجھ میں نہیں آتیں جب ہم پہلی مرتبہ بچائے جاتے ہیں۔ یہاں بہت سی باتیں ہیں جن کی ہمیں ’’تربیت پانی‘‘ چاہیے، جیسے کہ مقامی گرجہ گھر کی اہمیت اور عام دعائیں۔ کوئی بھی اپنی تبدیلی کے دِن ہی بائبل کے تمام عقائد کو سمجھ نہیں پاتا ہے۔ مصنف جاری رہتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’کچھ‘‘ سُدھرے ہوئے لوگ ’’آرام طلبی سے متحرک ہوتے ہیں۔‘‘ دوبارہ، میرے خیال میں وہ بالکل شچے ہیں۔ میں نے کچھ سُدھرے ہوئے لوگوں کو ہر رُکن کے لیے انجیلی بشارت کو فروغ دینے سے انکار کرنے پر اپنے گرجہ گھروں کو ختم کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ دوبارہ، مصنف نے کہا کہ وہ جو اصلاح کاروں پر یقین کرتے ہیں ’’مسیحی کی زندگی کو پاک صاف کرنے‘‘ سے انکار کرتے ہیں۔ یہ یقیناً بہت سے جدید لوگوں کےدرمیان جو مذہبی سُدھار کے علم الہٰیات کو اختیار کرتے ہیں۔ مگر پھر مصنف درست طور پر کہتے ہیں کہ انجیلی بشارت کی جانب یہ سُست روی اور سردمہری سُدھرے ہوئے لوگوں کی ’’سابقہ نسلوں‘‘ کے بارے میں سچی نہیں تھی۔ جو اِس مصنف نے کہا وہ پڑھنے کے بعد، مجھے احساس ہوا کہ اُن کے یہ تمام دلائل جدید آرمینیعنز Arminians پر بھی لاگو ہو سکتے ہیں! کیا ہم کچھ جدید آرمینیوں کو نہیں جانتے جو انجیلی بشارت کے معاملے میں سُست ہیں؟ کیا ہم کچھ جدید آرمینیوں کو نہیں جانتے جو ’’مسیحی کی زندگی کو پاک صاف کرنے سے انکار کرتے‘‘ ہیں؟ مثال کے طور پر، ہیمنڈ Hammond پر کیا ہوا اِس کے بارے میں سوچیں۔ مہربانی سے جان لیجیے کہ میں جدید کیلوینزم کی حمایت نہیں کر رہا ہوں۔ بالکل بھی نہیں! لیکن میں پرانے دور کے لوگوں کا ساتھ ضرور دیتا ہوں جیسے جان ناکس John Knox، جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield، ولیم کیریWilliam Carey ، ایڈونیرام جڈسن Adoniram Judson، ڈاکٹر ڈیوڈ لیونگسٹن Dr. David Livingstone، اور اِن کے درمیان سی۔ ایچ۔ سپرجئین C. H. Spurgeon شامل ہیں۔

سی۔ ایچ۔ سپرجئین ایک اصلاح پرست انسان تھے جو شدت سے پاکیزگی اور انجیلی بشارت پر زور دیتے تھے۔ اور وہ یقیناً کاہلی کی وجہ سے متحرک نہیں ہوئے تھے، نا ہی اُنہوںنے اپنی کلیسیا میں کاہلی اور غفلت و لاپرواہی کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے سپرجئین کی عبادت گاہ کو ’’بشر کو پکڑنے کا پھندا‘‘ کہا۔ ہماری تلاوت کے بارے میں سپرجئین نے کیا کہا ذرا سُنیں،

’’ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کر لے۔‘‘ غور کریں کہ مذہبی فرمان ایک اور فرمان کی پیشروی کرتا ہے – ’’ایمان کی اچھی کُشتی لڑ۔‘‘ وہ جو ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کیے رکھتے ہیں اُنہیں اِس کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔ روحانی زندگی کا راستہ کوئی آسان نہیں ہے: ہمیں راستے کے ہر مرحلے کے لیے [کُشتی] کرنی پڑے گی ... یہ دُنیا، انسان، اور شیطان کے خلاف [ایک لڑائی] ہے، اگر ہم خُدا کے لیے زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں روزانہ ایک جنگ لڑنے کی ضرورت پڑے گی، اور موت اور جہنم کی قوتوں کو کچلنا پڑے گا (سی۔ ایچ۔ سپرجئین C. H. Spurgeon، موجودہ گرفت میں دائمی زندگی Eternal Life Within Present Grasp،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے
 The Metropolitan Tabernacle Pulpit
، نمبر 1,946؛ 6 فروری، 1887)۔

سپرجئین نے جو کہا وہ ہماری تلاوت کے سبق پرروشنی ڈالتا ہے،

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
       (1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

میں اِس تلاوت کو دو طریقوں سے لاگو کروں گا – پہلے بچائے ہوؤں کے لیے، اور پھر اُن کے لیے جو کھوئے ہوئے ہیں۔

I۔ اوّل، تلاوت بچائے ہوؤں سے ہمکلام ہے۔

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
       (1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

لفظ ’’کُشتی‘‘ کا ترجمہ یونانی زبان کے لفظ ’’اگونیزومائی agonizomai‘‘ سے کیا گیا ہے۔ ہمارا انگریزی کا لفظ ’’اذیتagonize‘‘ اِسی سے لیا گیا ہے۔ مسیحی زندگی شروع سے آخر تک ایک لڑائی ہی ہے۔ یونانی لفظ کا فعل حال لازم زمانہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ایک جاری رہنے والی لڑائی ہے، اِس زندگی میں کبھی نہ ختم ہونے والی ایک جنگ۔ یہ کوئی عام سی جنگ نہیں ہے۔ یہ ’’ایمان کی اچھی کُشتی‘‘ کہلاتی ہے۔ پولوس رسول نوجوان تیموتاؤس (اور ہمیں) یہ عظیم سچ بتا رہا تھا۔ یہ ایک ایسا سچ ہے جو بہت سے مسیحی سمجھ نہیں پاتے ہیں۔ 2۔تیموتاؤس2:‏3 میں رسول نے کہا،

’’ مسیح یسُوع کے اچھّے سپاہی کی طرح دُکھ سہنے میں میرا شریک ہو‘‘
       (2۔تیموتاؤس 2:‏3).

یہ محض پادریوں کے لیے بات نہیں ہے، حالانکہ اِس میں ایماندار پادری شامل ہیں۔ پولوس نے کہا،

’’سپاہی کا فرض انجام دینے والا کوئی آدمی اپنے آپ کو غیر فوجی معاملوں میں نہیں پھنساتا کیونکہ وہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خُوش کرنا چاہتا ہے‘‘
       (2 ۔تیموتاؤس 2:‏4).

’’کوئی آدمی‘‘ – میں تمام سچے مسیحی شامل ہیں۔ ہر حقیقی مسیحی کو جب تک کہ وہ اِس بدکار، گناہ میں گری ہوئی دُنیا میں زندہ رہتا ہے ’’ایمان کی اچھی کُشتی لڑنی‘‘ پڑتی ہے۔ جیسا کہ سپرجئین نے کہا، ’’ہمیں راستے کے ہر مرحلے کے لیے [کُشتی] کرنی پڑے گی ... ہمیں روزانہ ایک جنگ لڑنے کی ضرورت پڑے گی۔‘‘

میرے سابقہ پادری ڈاکٹر تموتھی لِن Dr. Timothy Lin نے اِس حقیقت پر زور دیا کہ مسیحی زندگی ایک جنگ ہے۔ یہ دُنیا، انسان اور شیطان کے ساتھ ایک جاری رہنے والی جنگ ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہر پادری اِس بات کو نئے تبدیل شُدہ لوگوں کو صاف صاف سمجھا دے کہ وہ کشمکش کی ایک دُنیا میں داخل ہو رہے ہیں۔ بار بار مسیح نے مکاشفہ میں سات کلیسیاؤں کو بتایا، باب دو اور تین میں کہ اُنہیں غالب آنا چاہیے (مکاشفہ2:‏7؛ 2:‏11؛ 2:‏17؛ 2:‏26۔29؛ 3:‏5۔6؛ 3:‏12۔13؛ 3:‏21۔22)۔ مثال کے طور پر، مکاشفہ 2:‏10۔11 کہتی ہے،

’’جان دینے تک وفادار رہ تو میں تجھے زندگی کا تاج دوں گا۔ جس کے کان ہوں وہ سُنیں کہ پاک روح کلیساؤں سے کیا فرماتا ہے؛ جو غالب آئے گا اُسے دوسری موت سے کوئی ضرر نہ پہنچے گا‘‘ (مکاشفہ 2:‏10۔11).

اِن آیات کو ابتدائی کلیسیاؤں نے اِس قدر سچے طور پر اور سنجیدگی سے لیا کہ وہ واقعی کافر رومیوں کے اکھاڑوں میں جنگلی جانوروں سے’’موت تک فرمانبردار‘‘ رہے تھے۔ جدید زمانے میں، چین میں مسیحی غالب آنے کے بارے میں اِسی قدر سنجیدہ ہیں جتنے کہ وہ قدیمی مسیحی تھے جیسے کہ پرپیچوا Perpetua (181۔203)، اُس کو اُس کے ایمان کے لیے جنگلی جانوروں کے ذریعے سے چیتھڑے چیتھڑے کر دیا گیا تھا۔ مسٹر گریفتھ، مہربانی سے ریجینلڈ ھیبر Reginald Heber کا عظیم گیت گائیں، ’’خُدا کا بیٹا جنگ کے لیے آگے بڑھتا ہے۔‘‘

وہ پہلا شہید، جس کی عقاب سی نظر
   قبر سے پرے بھی گزر جائے گی،
جس نے اپنے آقا کو آسمان میں دیکھا،
   اور اُس کو بچانے کے لیے پکارا:
اُسی کی طرح، زباں پر معافی لیے
   فانی درد کے بیچوں بیچ،
اُس نے اُن کے لیے دعا مانگی جنہوں نے خطائیں کی:
   کون اُن کے نقشِ قدم پر چلتا ہے؟

چند چُنے ہوؤں کا، ایک جلالی گروہ
   جن پر پاک روح نازل ہوا تھا،
بارہ نڈر مقدسین، جن کی اُمید وہ جانتے تھے،
   اور صلیب اور شعلوں کی پیروی کی:
اُنہوں نے جابروں کی لہراتی ہوئی تلواروں کا سامنا کیا،
   شیر ببروں کی خونی بالوں والی گردن،
موت کو احساس دلانے کے لیے اُنہوں نے اپنی گردنیں جھکا دیں:
   کون اُن کے نقش قدم پر چلتا ہے؟

ایک شریف فوج، آدمیوں اور لڑکوں کی،
   مالکن اور خادمہ،
نجات دہندہ کے تخت کے گرد خوشی مناتی ہیں،
   نور کے لبادوں میں صف باندھے ہوئے:
وہ آسمان کی ڈھلواں چڑھائی کو چڑھتے ہیں
   خطروں، مشقتوں اور درد سے گزرتے ہوئے؛
اے خُدا ہم میں سے بہتوں کو فضل عنایت ہوجائے
   اُن کے نقش قدم پر چلنے سے۔
(’’خُدا کا بیٹا جنگ کے لیے آگے بڑھتا ہے The Son of God Goes Forth to War‘‘
     شاعر ریجینلڈ ھیبر Reginald Heber‏، 1783۔1826)۔

اور فریڈرک ڈبلیو فیبر Frederick W. Faber نے کہا،

ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان! اب بھی زندہ ہے
   قیدخانے، آگ اور تلوار کے باوجود:
اوہ ہمارے دِل خوشی کے ساتھ کیسی تیزی سے دھڑکتے ہیں
   جب کبھی بھی ہم وہ جلالی نام سُنتے ہیں!
ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، مقدس ایمان!
   ہم تیرے ساتھ مرتے دَم تک سچے رہیں گے!

ہمارے آباؤاِجداد، تاریک قیدخانوں میں زنجیروں میں تھے،
   پھر بھی دِل اور ضمیر میں آزاد تھے:
اُن کے بچوں کا مقدر کس قدر سُہانا ہوگا،
   اگر وہ، اُن کی مانند، تیرے لیے مر سکیں!
ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، مقدس ایمان!
   ہم تیرے ساتھ مرتے دَم تک سچے رہیں گے!
(’’ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان Faith of Our Fathers‘‘ شاعر فریڈرِیک ڈبلیو۔ فیبر
     Frederick W. Faber‏، 1814۔1863).

اور پھر یہاں پر وہ روحوں کو جھنجھوڑ دینے والا ھنری ایف لائٹ کا گیت ہے، جس کو ڈاکٹر جان آر۔ رائس تمام دوسرے حمد و ثنا کے گیتوں سے زیادہ چاہتے ہیں،

یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے، سب کچھ چھوڑنے اور تیری پیروی کرنے کے لیے؛
   مفلس، حقیر جانا گیا، اکیلا چھوڑا گیا، اب سے تجھ پر ہی میرا آسرا ہے:
ہر مہربان آرزو مر چکی ہے، وہ تمام جس کی میں نے کوشش کی اور اُمید کی اور جانا۔
   اِس کے باوجود میری حالت کتنی مالدار ہے، خُدا اور آسمان ابھی تک میرے اپنے ہیں!

دُنیا کو مجھے حقیر جاننے دو اور مجھے چھوڑ دینے دو، اُنہوں نے میرے نجات دہندہ کو بھی چھوڑ دیا تھا؛
   انسانی دِل اور چہرے مجھے دھوکہ دیتے ہیں؛ لوگوں کی مانند تیرا چہرہ جھوٹا نہیں ہے؛
اورجبکہ تو مجھ پر مسکرا رہا ہے، حکمت، محبت اور قوت کے خُدا،
   دشمن شاید نفرت کریں، اور دوست شاید مجھ سے اجتناب کریں؛ اپنا چہرہ دکھا اور تمام پُر نور ہے۔
     (’’یسوع، میں نے اپنی صلیب اُٹھا لی ہے Jesus, I My Cross Have Taken
         ‘‘ شاعر ھنری ایف۔ لائٹ Henry F. Lyte‏، 1793۔1847)۔

یہی ہے جو پولوس رسول کا مطلب تھا جب اُس نے کہا،

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
       (1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

خُدا کرے کہ یہاں آج صبح موجود ہر مسیحی زندگی کے آخر تک اِس کُشتی میں قائم رہے! ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ ’’کانٹے دار زمین‘‘ جیسے لوگوں کی مانند نہ ہوں جو آگے بڑھتے ہیں اور خدشوں، مال و زر اور اِس زندگی کی لطف اندوزیوں میں پھنس جاتے ہیں، اوراُن کا کوئی پھل پک نہیں پاتا‘‘ (لوقا8:‏14)۔ ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ کو ہماری اِس تلاوت کی فرمانبرداری کرنے سے نا ہی تو شادی، نا ہی بچے، نا ہی روزگار، نا ہی پیسے، نا ہی اِس زندگی کی لطف اندوزیاں روکیں،

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
       (1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

ایمان کی اچھی کُشتی لڑیں‘‘ جب آپ اکیلے ہیں۔ اِس کو لڑتے رہیں جب آپ شادی شُدہ ہو جاتے ہیں۔ اِس کو لڑنا جاری رکھیں جب بچے ہو جاتے ہیں۔ اور اِس اچھی کُشتی کو لڑنے سے مت رُکیں جب آپ بوڑھے ہو جاتے اور آپ کے بال سفید ہو جاتے ہیں! یونانی لفظ ’’کُشتی‘‘ کے لیے فعل حال لازم کا زمانہ ظاہر کرتا ہے اِس دُنیا میں یہ کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ ہے! جان ایس۔ بی۔ مونسیل John S. B. Monsell نے کہا،

اچھی کُشتی کو اپنی تمام تر قوت کے ساتھ لڑ:
   مسیح تیری قوت ہے، اور مسیح تیرا حق ہے؛
زندگی پر گرفت رکھ، اور یہ ہو جائے گی
   ہمیشہ کے لیے تیری خوشی اور تاج۔
(’’اپنی تمام قوت کے ساتھ اچھی کُشتی لڑ Fight the Good Fight With All Thy Might‘‘
         شاعر جان ایس۔ بی۔ مونسیل John S. B. Monsell‏، 1811۔1875)۔

اپنی کتاب، ایک اچھا مسیحی ہونے کی کیا قیمت چکانی پڑتی ہے What it Costs to Be a Good Christian، میں ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے کہا،

ہمارے گرجہ گھروں میں آج حاضری زیادہ تر اُن لوگوں سے بھری پڑی ہے جو صرف کبھی کبھار ہی عبادتوں میں آتے ہیں، لوگوں کو بچانے کے لیے بغیر کوئی خون پسینہ بہائے اور مشقت کیے... یاد رکھیئے کہ نجات دہندہ نے لوقا 10:‏2 میں کہا، ’’فصل تو بہت ہے، مگر مزدور تھوڑے ہیں: اِس لیے فصل کے مالک سے التجا کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لیے مزدور بھیج دے۔‘‘ خُدا آپ سے آپ کی محنت اور آپ کے وقت کا تقاضا کرتا ہے۔ آپ کی بہترین سوچ، آپ کی سب سے زیادہ پُرخلوص مشقت، خداوند یسوع کو دینے کے لیے گھنٹے بہت کم ہیں جس نے خود اپنے خون سے آپ کی قیمت چکائی اور آپ کوخریدا (جان آر۔ رائس، ڈی۔ ڈی۔ John R. Rice, D.D.، ایک اچھا مسیحی ہونے کی کیا قیمت چکانی پڑتی ہے
What it Costs to Be a Good Christian
، خُداوند کی تلوار
 Sword of the Lord‏، 1952، صفحہ 23،24)۔

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
       (1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

ایمان کی اچھی کُشتی لڑو! ایسا کرو! ایسا کرو! ایسا کرو! آمین!

II۔ دوئم، تلاوت کھوئے ہوؤں کے لیے بات کرتی ہے۔

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
       (1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

جیسا کہ میں نے کہا، مسیحی زندگی شروع سے آخر تک ایک لڑائی ہے۔ اگر آپ دائمی زندگی کی توقع کرتے ہیں، تو آپ کو اِس پر ابھی قبضہ کرنا چاہیے! یاد رکھیئے عظیم سپرجئین نے کیا کہا، ’’وہ جو ہمیشہ کی زندگی کو قبضے میں رکھتے ہیں اُنہیں اُس کے لیے لڑنا پڑے گا‘‘ (ibid.)۔

چونکہ آپ کو اِس پر قبضہ کرنے کے لیے بتایا گیا ہے، یہ ظاہرکرتا ہے کہ ’’ہمیشہ کی زندگی‘‘ آپ کی پہنچ سے باہر ہے۔ یونانی اصطلاح نے ’’ہمیشہ کی زندگی‘‘ کا ترجمہ ’’زوئی آئی و نیا zoe aionia‘‘ کیا ہے۔ یہ مسیح کی زندگی کی طرف اشارہ کرتا ہے، ناکہ خود آپ کی زندگی کی مدت کے لیے اشارہ کرتا ہے۔ وائٹ فیلڈ Whitefield ایک کتاب پڑھنے کی وجہ سے بیدار ہوئے تھے جس کا عنوان تھا، خُدا کی زندگی انسان کی روح کے دائرے میں The Life of God Within the Soul of Man۔ یہی ’’زوئی آئی و نیا zoe aionia‘‘ ہے – مسیح کی ہمیشہ کی زندگی۔ سپرجئین نے کہا، ’’اگر آپ میں الہٰی زندگی کو شامل کر دیا جائے، تو یہ دائمی ہے، ایک جیتی جاگتی اور ناقابل تحلیل نسل جو ہمیشہ کے لیے قائم رہتی ہے۔ یہ آپ میں مسیح کی زندگی ہے ... بغیر زندگی بخشنے والی روح کے آپ ہمیشہ کے لیے روحانی موت ہی میں رہیں گے‘‘ (سپرجئین، ibid.)۔

بائبل کہتی ہے، ’’جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے[زمانہ فعل حال] ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے‘‘ (یوحنا3:‏36)۔ وہ لمحہ جب آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں اُس کی دائمی زندگی آپ میں جاری ہو جاتی ہے۔ ’’زوئی آئی و نیا zoe aionia‘‘ آپ کی مردہ روح میں تحلیل ہو جاتی ہے اور آپ نئے سرے سے جنم لیتے ہیں! غور کریں کہ سپرجئین ’’تحلیل ہو جانا infused‘‘ کو رومن کیتھولک لوگوں کے اِس کے استعمال سے ذرا مختلف طریقے سے اِسے استعمال کرتے ہیں۔ وہ ’’راستبازی‘‘ کے لیے حوالہ دیتے ہیں جو آہستہ آہستہ ’’توبہ‘‘ کے عمل کے ذریعے سے تحلیل شامل ہوتی ہے۔ سپرجئین راستبازی کی بات نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ہمیشہ کی زندگی کی بات کر رہے ہیں – جو کہ ایک کھوئے ہوئے شخص کی مردہ روح میں تحلیل ہوتی ہے اور اُنہیں ایک نیا جنم دیتی ہے۔ سپرجیئن نے کہا، ’’نئی زندگی کا شامل ہونا نیا جنم ہے ... ہمیں زندگی بخشی جاتی ہے اور مُردوں میں سے زندہ کیا جاتا ہے۔ پیارے سُننے والو، کیا آپ اِس تبدیلی کو ذاتی تجربے سے جانتے ہیں؟ (سپرجئین، ibid.)۔

جب ہمیشہ کی زندگی آپ میں جیتی ہے تو یہ نئی آنکھوں کو تخلیق کرتی ہے جو اُس کو دیکھ سکتی ہیں جو غیر مرئی ہے۔ ہمیشہ کی زندگی آپ میں نئے کانوں کو تخلیق کرتی ہے جو آپ کو خُدا کی ہلکی سے ہلکی آواز سُناتے ہیں۔ یہ نئی زندگی آپ کو ایک نئی دُنیا میں لے جاتی ہے۔ کسی تبدیلی کا بھی اُس کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے جو اُن میں رونما ہوتی ہے جنہیں اپنی روحوں میں مسیح کی ہمیشہ کی زندگی کے تحلیل ہونے کے ذریعے سے جینا پڑتا ہے۔! جب آپ کو یہ ’’زوئی آئی و نیا zoe aionia‘‘ ملتی ہے، یہ ہمیشہ کی زندگی، آپ کی کھوئی ہوئی روح میں، تو آپ مذید اور خُدا کے دشمن نہیں رہتے ہیں، بلکہ اُس کے دوست بن جاتے ہیں! آپ مذید قہر و غضب کے بچے نہیں رہ جائیں گے، بلکہ خُدا کے بچے بن جائیں گے۔ تب آپ خُدا میں خوش رہیں گے۔ یہ خوشی آپ کو اُس کی رفاقت اور باہمی رابطے میں نزدیک اور نزدیک ترین کھینچتی جائے گی۔ جب آپ خود میں مسیح کی ہمیشہ کی زندگی پاتے ہیں، تو آپ گرجہ گھر میں ہونے سے محبت کریں گے۔ تب آپ حمد و ثنا کے گیت گانے سے محبت کریں گے۔ مجھے آپ کومذید نہیں کہنا پڑے گا، ’’اِسے گائیں۔‘‘ جی نہیں! جی نہیں! تب مجھے شاید آپ کو کہنا پڑے گا کہ اتنا بُلند مت گائیں!

رسول نے کہا، ’’ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کر لو۔‘‘ آپ کسی بھی قیمت پر خود میں موجود مسیح کی زندگی کو محفوظ کرنا چاہیں گے! یہ آپ کے لیے تمام سونے اور تمام چاندی سے بھی زیادہ قیمتی ہوگی!

اب، میں آپ سے جو ابھی تک کھوئے ہوئے ہیں کہتا ہوں، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ لے لیں۔ ’’ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کر لیں۔‘‘ اِسے پکڑ لیں اور اِس سے چمٹ جائیں جیسے ایک ڈوبتا ہوا شخص جان بچانے والی جیکٹ سے چمٹ جاتا ہے، اور اِسے اپنی گرفت میں سے نکلنے نہیں دیتا ہے! وہ شخص جو مسیح میں ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کر لیتا ہے وہ شولامائیٹ Shulamite لڑکی کے ساتھ کہے گا،

’’وہ جسے میرا دل پیار کرتا ہے مجھے مل گیا: میں نے اُسے پکڑ لیا، اور اُسے جانے نہ دیا‘‘ (غزلُ لغزلات 3:‏4).

مسیح کی ہمیشہ کی زندگی کو قبضے میں کرنے کے لیے آپ کو ایمان کی اچھی کُشتی لڑنی پڑے گی! جی ہاں، یہ ایک کُشتی ہے۔ انسانی طور پر کہا جائے تو اِسی لیے بہت کم بچائے گئے ہیں۔ وہ مسیح کو اپنانے کے لیے اچھی کُشتی لڑنے کےلیے رضامند نہیں ہیں! یاد رکھیں کہ لفظ ’’کُشتی‘‘ یونانی میں ’’ایگونی زومائی agonizomai‘‘ کی ایک قسم میں سے ہے، جس کا مطلب برداشت کرنا اور لڑنا ہے، اور جیتنے پر توجہ دینا ہے۔ غور کریں کہ یہی لفظ ایگونی زومائی کو مسیح نے بھی استعمال کیا تھا، جب اُس نے کہا، ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرو‘‘ (لوقا13:‏24)۔ آپکومسیح کو تلاش کرنے کے لیے کُشتی کرنی چاہیے، آپ کو مسیح کو تلاش کرنے کے لیے برداشت کرنی چاہیے، آپ کو اپنی تمام تر کوشش اِس میں لگا دینی چاہیے۔ مسیح وہاں پر آپ کے لیے ہے۔ لیکن آپ کو اُس کو قبضے میں کرنے کے لیے لڑنا چاہیے! دعا میں چند الفاظ کہہ دینے سے آپ مسیح کے پاس نہیں پہنچ جائیں گے۔ آپ کو اندر داخل ہونے کے لیے اذیت برداشت کرنی چاہیے، اور کوشش کرنی چاہیے اور کُشتی کرنی چاہیے۔ اور جب اِس جدوجہد میں آپ یسوع کو پا لیتے ہیں، تو آپ کی تمام تر کوششوں کا حاصل آپ کو مل جاتا ہے۔ میں بالکل یہیں پر ایک نوجوان آدمی کو دیکھتا ہوں! میں نے اُس کو مسیح کے لیے کراھتے اور روتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے اُس کو حقیقی آنسو بہاتے ہوئے دیکھا ہے کیونکہ وہ کھویا ہوا محسوس کرتا تھا۔ اب، اگر آپ اُس سے پوچھیں، تو وہ خوشی کے ساتھ اِس سلسلے میں یہ الفاظ کہتا ہے،

’’وہ جسے میرا دل پیار کرتا ہے مجھے مل گیا: میں نے اُسے پکڑ لیا، اور اُسے جانے نہ دیا‘‘ (غزلُ لغزلات 3:‏4).

کیا آپ اپنی نجات کے بارے میں سنجیدہ ہونے کے لیے تیار ہیں؟ کیا آپ حقیقی آنسو بہانے کےلیے، اور اذیت برداشت کرنے کے لیے، اور اندر داخل ہونے کے لیے کوشش کرنے کے لیے تیارہیں؟ کیا آپ اپنے آپ کو مسیح کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں؟

اگر آپ اِن معاملات کے بارے میں ہمارے ساتھ بات کرنا چاہیں تو مہربانی سے اپنی بالکل ابھی اپنی نشست چھوڑیں اور اجتماع گاہ کی پچھلی جانب قدم بڑھائیں۔ اگر آپ ایک حقیقی مسیحی بننے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں تو ابھی جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون جگہ پر لے جائیں گے جہاں پر ہم بات کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے آئیں اور اُن کے لیے دعا کریں جنہوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھمی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 1۔تیموتاؤس6:‏8۔16 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
   ’’اپنی تمام تر قوت کے ساتھ اچھی کُشتی لڑ Fight the Good Fight With All Thy Might‘‘
(شاعرجان ایس۔ بی۔ مونسیل John S. B. Monsell‏، 1811۔1875)۔

لُبِ لُباب

ایمان کی اچھی کُشتی لڑ

FIGHT THE GOOD FIGHT OF FAITH

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’ایمان کی اچھّی کُشتی لڑ، ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کرلے‘‘
(1۔ تیموتاؤس 6:‏12).

I.   اوّل، تلاوت بچائے ہوئے کے لیے بات کرتی ہے، 2۔ تیموتاؤس2:‏3، 4؛
مکاشفہ2:‏10۔11؛ لوقا8:‏14؛ 10؛2۔

II.  دوئم، تلاوت کھوئے ہوؤں کے لیے بات کرتی ہے، یوحنا3:‏36؛ غزل
الغزلات3:‏4؛ لوقا13:‏24۔