Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

یسوع گھائل کیاگیا، کُچلا گیا اور زودوکوب کیا گیا

(اشعیا 53 باب پر واعظ نمبر 6)
JESUS WOUNDED, BRUISED AND BEATEN
(SERMON NUMBER 6 ON ISAIAH 53)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
23 مارچ، 2013 ، ہفتے کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, March 23, 2013

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:‏5).

رومیوں پہلے باب میں دو یونانی الفاظ استعمال کیے جا سکتے ہیں جو کسی چیز کے بارے میں جاننے کے درمیان اور اُس کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کے بارے میں فرق ظاہر کریں۔ ہمیں رومیوں 1:‏21 میں بتایا جاتا ہے کہ قدیم لوگ ’’خُدا کو جانتے تھے۔‘‘ جانتے تھے‘‘ کے لیے یونانی زبان میں ’’گنوسز‘‘ Gnosis کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ خدا کے بارے میں جانتے تھے۔ لیکن رومیوں 1:‏28 کہتی ہے کہ وہ ’’خُدا کی شناخت‘‘ نہیں کرتے تھے۔ یا ’’خُدا کو اپنے شعور میں محفوظ نہیں رکھتے تھے۔‘‘ یہاں پر ’’شناخت ‘‘کے لیے لفظ ’’ایپیگنوسز‘‘ epignosis استعمال ہوا ہے۔ یہ گنوسز [جاننے] کی مستحکم شکل ظاہر کرتا ہے، جو ایک انتہائی طاقتور تاثر کے ساتھ مکمل معلومات کا اظہار ہے۔ (دیکھیئے ڈبلیو۔ ای۔ وائن، نئے عہد نامے کے الفاظ کی تشریحات کی ایک لغت An Expository Dictionary of New Testament Words ، ریویل، 1966، جلد دوئم، صفحہ 301). حالانکہ قدیم لوگ خُدا کے بارے میں [گنوسز] جانتے تھے، لیکن اُن کے پاس اُس کی ذاتی معلومات نہیں تھیں [ایپیگنوسز]۔ وہ خُدا کو ذاتی طور پر نہیں جانتے تھے۔

جب ہم خداوند کے آخری کھانے کے فرمان کی تعمیل کرتے ہیں تو میرے خیال میں رومیوں پہلے باب کے وہ دونوں یونانی الفاظ آپ میں سے کچھ کو سمجھ آ جائیں گے جو ہمیں روٹی اور پیالا لیتے ہوئے دیکھتے ہیں، لیکن خود اُس میں شمولیت کے قابل نہیں ہوتے ہیں کیونکہ آپ نجات پائے ہوئے نہیں ہیں۔ آپ ظاہری اور دماغی طور پر جانتے ہیں کہ خُداوند کے آخری کھانے کا مطلب کیا ہے، لیکن آپ تجربے سے اُس مسیح کو جو اُس کی عکاسی کرتا ہے نہیں جانتے ہیں۔ آپ کو اس کے بارے میں ’’معلوم‘‘ ہے (اس کے بارے میں ’’گنوسز‘‘)، لیکن آپ کو مسیح کے بارے میں مکمل معلومات (ایپیگنوسز) نہیں ہیں۔ آپ جیسے یسوع مسیح خود کو جانتا تھا اُس کو نہیں جانتے ہیں۔

اور ایسا ہی ہماری تلاوت میں ہے۔ آپ الفاظ کی ظاہری شکل کو اور اُن کے معنوں کو شاید جانتے ہوں، لیکن آپ نے اِن کے اندرونی معنوں کو گرفت میں نہیں لیا ہے، اِن کی مکمل سمجھ اس طرح سے ہے کہ وہ آپ کو ’’انتہائی مضبوط‘‘ طریقے سے متاثر کریں (ibid.). اس لیے یہ میرا مقصد ہے کہ آپ کی توجہ اِس تلاوت کے گہرے معنوں کی طرف مبذول کروں، اِس اُمید کے ساتھ کہ آپ کی اِن الفاظ کے بارے میں دماغی معلومات کو یسوع مسیح کے ساتھ ذاتی تجربے کی گہرائی تک لے جاؤں۔

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:‏5).

یہ ایک آیت ہے جو آپ کے دل کو گرفت میں کر لے گی اگر آپ بدلنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ یہ آپ کے دماغی علم کو بدل کر یسوع مسیح کے ساتھ حقیقی بھروسے کا سامنا کرائے- جو صلیب پر مرا تاکہ ہمارے گناہ کا کفارہ ادا کرے۔ اس کلام میں تین اہم نکات ہیں۔

1۔ اوّل، مسیح ہماری خطاؤں کے سبب گھائل کیا گیا، ہماری بداعمالیوں کے باعث کُچلا گیا۔

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا. . . ‘‘ (اشعیا 53:‏5).

پہلا لفظ ’’لیکن‘‘ اُس تضاد کو ظاہر کرتا ہے جو آیت چار کے اختتام میں بیان کردہ غلط خیال کے درمیان ہے کہ یسوع خود اپنے گناہوں اور غلطیوں کے نتیجے کے طور پر مرا تھا، اور یہ سچی حقیقت کہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا تھا۔ ڈاکٹر ایڈورڈ جے۔ ینگ Dr. Edward J. Young پرانے عہد نامے کے ایک عالم تھے۔ وہ میرے چینی پادری ڈاکٹر ٹیموتھی لِن Dr. Timothy Lin جو کہ خود بھی پرانے عہدنامے کے ایک عظیم عالم تھے کے گہرے ذاتی دوست تھے۔ ڈاکٹر ینگ نے کہا، ’’ایک اور خاص بات جو پائی گئی یہ ہے کہ اسم ضمیر ’’وہ‘‘ پہلے لگایا گیا تھا، یہ ظاہر کرنےکے لیے کہ، اُن میں فرق ہے جو حقیقت میں اُس سزا کے مستحق تھے جو اُس نے گناہوں کی پاداش میں برداشت کیے‘‘ (ایڈورڈ جے۔ ینگ، پی ایچ۔ ڈی۔ ، اشعیا کی کتاب The Book of Isaiah، ولیم بی۔ عئیرڈمینز پبلشنگ کمپنی، 1972، جلد سوئم، صفحہ 347).

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا. . . ‘‘ (اشعیا 53:‏5).

لفظ ’’گھائل‘‘ بہت دلچسپ اور اہم ہے۔ ڈاکٹر ینگ نے کہا کہ عبرانی میں اس لفظ کا مطلب ’’آر پار چھیدا، اور اس کے ساتھ ہی عام طور پر یہ خیال آتا ہے کہ موت ہونے تک آر پار چھیدا گیا‘‘ (ینگ، ibid.). عبرانی زبان میں اس لفظ کا مطلب ہے ’’آرپار چھیدا،‘‘ سوراخ والا‘‘ (ibid.). یہ لفظ زکریا 12:‏10 میں بھی نظر آتا ہے،

’’وہ اُس پر جسے اُنہوں نے چھید ڈالا نظر کریں گے‘‘ (زکریا 12:‏10).

یہ مسیح کے بارے میں ایک واضح پیشن گوئی ہے، جس کے سر کی اوپری حصے کی کھال کانٹوں کے تاج سے چھیدی گئی تھی، جس کے ہاتھوں اور پیروں کو صلیب پر کیلوں سے چھیدا گیا تھا، جس کی پسلی ایک رومی نیزے سے چھیدی گئی تھی۔ جیسا کہ یوحنا رسول ہمیں بتاتا ہے،

سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسوع کے پہلو میں مارا، اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خون اور پانی بہنے لگا. . . کہ پاک کلام کا لکھا ہوا پورا ہوجائے. . . [جو] کہتاہے، وہ اُس پر جسے اُنہوں نے چھید ڈالا نظر کریں گے‘‘ (یوحنا 19:‏34، 36، 37 ).

اور، پھر، تلاوت کہتی ہے، ’’ یسوع ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا ‘‘ (اشعیا 53:‏5). عبرانی زبان میں ’’کُچلا‘‘ کا مطلب ہے ’’پیس ڈالا گیا‘‘ (ینگ، ibid. ). مسیح کا پیسنا اور کُچلنا گتسمنی کے باغ ہی میں شروع ہو گیا تھا، اُس رات سے قبل جب یسوع کو مصلوب کیا گیا، جب یسوع تھا،

’’سخت درد اور کرب میں. . . اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:‏44).

گتسمنی کے باغ میں، مسیح ہمارے گناہ کے بوجھ تلے کُچلا گیا تھا، جو یسوع پر وہاں لادے گئے تھے۔

چند گھنٹوں کے بعد، مسیح کو صلیب پر کیلوں کے ساتھ جڑے جانے سے پہلے اُس نے براہ راست مار کھائی اور کوڑے برداشت کیے جن کے سبب سے یسوع کُچلا گیا اور گھائل ہوا تھا، اور پھر اُسے ایک نیزے کے ساتھ چھیدا گیا تھا۔ لیکن کُچلے جانے کا اصل گہرائی میں مطلب یہ ہے کہ وہ ہمارے گناہوں کے بوجھ تلے جو اُس پر لادے گئے تھے کُچلا گیا تھا، جیسے کے پطرس رسول نے کہا،

’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا. . . ‘‘ (1۔ پطرس 2:‏24).

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا. . . ‘‘ (اشعیا 53:‏5).

ڈاکٹر آئزک واٹز نے اپنی مشہور حمد میں یہ واضح کیا ہے،

یہ تھا اُن جرائم کے لیے جو میں نے کیے
   وہ غم اور تکلیف سہتا رہا؟
حیرت ناک ہمدردی! انجانا فضل!
   اور حد سے بھی زیادہ پیار!

چاہے سورج تاریکی میں چھپ جائے،
   اور اپنا جاہ و جلال اندر چھپا لے،
لیکن، جب عظیم بنانے والا مسیح ، مرا
   انسان کے لیے جو گناہ کی مخلوق تھا۔
(’’افسوس! اور کیا میرے نجات دہندہ کا خُون بہا تھا؟ Alas! And Did My Saviour Bleed?‘‘
      شاعر آئزک واٹز، ڈی. ڈی. ، 1674۔1748).

2۔ دوئم، ہماری جگہ مسیح نے سزا پائی تھی۔

ہماری تلاوت میں جملے کے تیسرے جُز پر غور کیجیے،

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی. . . ‘‘ (اشعیا 53:‏5).

میں اِس آیت کو کئ سالوں تک بغیر یہ جانے کہ اس کا مطلب کیا ہے پڑھتا رہا تھا۔ ڈاکٹر دِلیٹژچ Dr. Delitzsch اس کا ترجمہ کرتے ہیں، ’’ ہماری سلامتی کے باعث جو سزا اُٹھائی‘‘ (سی. ایف. کیئل C. F. Keil اور ایف. دِلیٹژچF. Delitzsch ، پرانے عہد نامے پر تبصرہ Commentary on the Old Testament، عیئرڈ مینز پبلشنگ کمپنی، دوبارہ اشاعت 1973، جلد ہفتم، صفحہ 319). ’’یہ ہماری سلامتی تھی. . . عام طور پر ہماری بھلائی تھی، ہماری سعادت تھی، جو کہ یہ مصائب . . . محفوظ تھے‘‘ (ibid.). لفظ ’’سرزش‘‘یا ’’سزا پانے‘‘ کا مطلب ہے ’’سزا۔‘‘ ڈاکٹر ینگ نےکہا، ’’کوئی اُس وقت تک کلام صحیح طرح سے نہیں پڑھتا اگر وہ وثوق کے ساتھ کہے کہ [یسوع] کو جو سرزش [سزا] دی گئی کفارے کے مقصد کے تحت تھی‘‘ (ینگ، ibid.، صفحہ 34). گناہ کے خلاف کفارے اور خداوند کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے – خداوند کا انصاف یسوع پر پڑا تھا ۔ ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill اُس حد تک گئے جہاں بے شمار جدید دور کے تبصرہ نگار جانے سے خوفزدہ ہیں، اور وہ ایسا کرنے میں درست تھے، جب اُنہوں نے کہا،

جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ یعنی کہ ہمارے گناہوں کی سزا یسوع پر مسلط کی گئی تھی، اور یوں خدا کے ساتھ ہماری صلح اور سلامتی یسوع کے ذریعے سے ہوئی تھی. . . اور یوں الٰہی غصہ ٹھنڈا ہوا ہے، انصاف کی تسلی ہوئی ہے، امن و شانتی ہوئی ہے (جُان گِل، ڈی. ڈی. ، پرانے عہد نامے کی تفسیر An Exposition of the Old Testament، بپتسمہ دینے والے سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer،1989 دوبارہ اشاعت، جلد اوّل، صفحہ 312).

پولوس رسول خدا کے غصے کو ’’رضامند کرنے‘‘ کے لیے یسوع کے بارے میں بتاتا ہے جب اُس نے لکھا،

’’خُدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ وہ اپنا خون بہائے اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے اور اُس پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں‘‘ (رومیوں 3:‏24۔25).

البرٹ میڈلین Albert Midlane نے اس حمدوثنا کے گیت میں وضاحت کی ہے کہ رسول کا’’رضامندی‘‘ سے مطلب کیا ہے جو مسٹر گریفتھMr. Griffith نے واعظ شروع ہونے سے پہلے گایا تھا،

جو غصہ یسوع نے برداشت کیا کوئی زبان بیان نہیں کر سکتی،
   وہ غصہ جو مجھ پر اُترنا تھا؛
گناہ تپتے ریگستان کی مانند ہے ؛ جو یسوع نے اکیلے پار کیا،
   تاکہ گنہگار کو نجات دلا سکے۔

اب ایک قطرہ بھی باقی نہیں بچا ہے؛
   ’’ ’تمام مکمل ہوا، ‘‘ یسوع کی چیخ تھی؛
یسوع کے ایک کڑوا گھونٹ پینے سے
   غصّے کا پیالہ بالکل خشک ہوگیا۔
(’’ غصے کا پیالہ‘‘ شاعر البرٹ میڈلین 1825۔1909).

مسیح دھتکارا گیا، اُس نے آپ کی جگہ پر سزا پائی، اور یوں آپ کے گناہ کے خلاف خداوند کے غصے کے انصاف کو ٹھنڈا کیا۔

’’جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی‘‘ (اشعیا 53:‏5).

3۔ سوئم، یسوع ہمیں اُس کے کوڑے کھانے کے سبب سے گناہ سے شفایاب کرتا ہے۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور کلام کو باآوازِ بلند پڑھیئے، جملے کے آخری جُز پر خاص توجہ دیجیے، ’’اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے۔‘‘

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:‏5).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

عبرانی زبان میں ’’کوڑے کھانے‘‘ کا مطلب (شدید) ’’زخمی ہونا‘‘ ہے۔ پطرس رسول نے اس آیت کو 1۔پطرس 2:‏24 میں دہرایا تھا۔ پطرس نے جو یونانی لفظ ’’ کوڑے کھانے‘‘ کے لیے استعمال کیا تھا اُس کا ترجمہ کیا گیا تھا۔ جس کا مطلب (شدید) ’’ضربوں کے نشان‘‘ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اشعیا 53:‏5 اور 1۔ پطرس 2:‏24 میں موجود الفاظ ’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے،‘‘ بنیادی طور پر یسوع کو کوڑے لگائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، حالانکہ وہ عام طور پر اُس کے مصائب کے بارے میں بھی بتاتے ہیں۔ لیکن میں قائل ہو ں کہ وہ الفاظ خاص طور پریسوع کے مصلوب ہونے سے کچھ عرصہ قبل، یہودیہ کے رومی گورنر، پینطوس پیلاطوس کے حکم پر، سپاہیوں کے ذریعے سے مسیح کو کوڑے مارے جانے کی طرف مخصوص تذکرہ کرتے ہیں۔ بائبل کہتی ہے،

’’تب پیلاطوس نے یسوع کو لے جا کر کوڑے لگوائے‘‘ (یوحنا 19:‏1).

’‘ تب اُس نے اُن کے خاطر برابا کو رہا کر دیا : اور یسوع کو کوڑے لگوا کر اُن کے حوالے کر دیا تاکہ اُسے صلیب پر چڑھا یا جائے‘‘ (متی 27:‏26).

یونانی لفظ ’’کوڑے مارنا‘‘ کے ترجمے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈبلیو۔ ای۔ وائن w. E. Vine نے کہا کہ یہ بتاتا ہے کہ ’’پیلاطوس کے حکم پر اور اُس ہی کے زیرِ انتظام مسیح نے کوڑے کھانے برداشت کیے۔ رومیوں کے کوڑے مارنے کے طریقے کے تحت، کوڑے کھانے والے شخص کو [برہنہ کیا جاتا]بے لباس کر کے اور جھکی ہوئی حالت میں ستون کے ساتھ باندھ کر . . . کوڑا [درا یا چھانٹا] چمڑے کی پتلی لمبی پٹیوں سے بنا ہوتا تھا جس پر وزن کے لیے ہڈی یا سیسے کے تیز نوکدار ٹکڑے ہوتے تھے، جو دونوں کمر اور سینے [چھاتی] کے گوشت کو چھیل دیتے تھے۔ یوسیبیئس Eusebius (تواریخ) میں اُن شہداء کی تکالیف کی اپنی گواہی کو رقم کرتا ہے جو اس طریقے سے فوت ہوئے تھے‘‘ (ڈبلیو۔ ای۔ وائن، ، نئے عہد نامے کے الفاظ کی تشریحات کی ایک لغت An Expository Dictionary of New Testament Words ،فلیمنگ ایچ۔ ریویل کمپنی،دوبارہ اشاعت 1966، جلد سوئم، صفحات 327، 328). ’’کوڑے مارنے‘‘ کے الفاظ یسوع نے بھی اپنی پیشن گوئی میں استعمال کیے تھے جن کا تعلق یسوع کے آنے والے مصائب سے تھا، جب اُس نے کہا،

’’دیکھو ، ہم یروشلم جا رہے ہیں؛ جہاں ابنِ آدم سردار کاہنوں اور شریعت کے عالموں کے حوالہ کر دیا جائے گا، وہ اُس کے قتل کا حکم صادر کر کے اُسے غیر یہودیوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ ابنِ آدم کی ہنسی اُڑائیں گے، اُسے کوڑے ماریں گے، اور مصلوب کر دیں گے. . . ‘‘ (متی 20:‏18۔19).

مسیح کے کوڑے کھانے پر سپرجیئن نے ان خیالات کا اظہار کیا:

پھر، ساکت کھڑے رہو، اور [یسوع کو] رومی [ایک] ستون کے ساتھ [بندھا ہوا] اور ظالمانہ طریقے سے کوڑے مارتے ہوئے دیکھو ۔ [دُرّے] کی ہولناک صربوں کی آواز سنو، خُون بہتے ہوئے زخموں کے نشانات کو دیکھو، اور دیکھو، یہاں تک کہ اُس کا پاک بدن کس طرح کرب و اذیت کا پیمانہ بنتا ہے۔ پھر دھیان دو کہ کس طرح اُس کی روح پر بھی [مارا جاتا ]کوڑے برسائے گئے تھے۔ توجہ دو کس طرح یسوع کی روح پر کوڑے برسے، جب تک کہ وہ ان اذیتوں کے ساتھ دل کی گہرائیوں سے زخمی نہیں ہو گیا، یہ سب کچھ ہوا، لیکن ناقابلِ برداشت تھا، جو اُس نے ہمارے لیے برداشت کیا. . . ذہن میں بغیر کوئی دوسری سوچ لائے اس رنجیدہ موضوع پر غور و فکر کریں، اور میں دعا کرتا ہوں کہ آپ اور میں اکٹھے مل کر [یسوع] کی بے نظیر تکالیف کے بارے میں سوچ سکیں جب تک کہ ہمارے اپنے دل ہمیں یسوع کے بیش بہا پیار میں پگھلا نہ دیں (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن، ’’کرسٹوپیتھی‘‘، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی خُطبہ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانہ، دوبارہ اشاعت 1976، جلد XLIII، صفحہ 13).

سپرجئین دوبارہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے گناہوں کے سبب سے تھا کہ یسوع نے کوڑے برداشت کیے اور صلیبی موت قبول کی۔ یہ میرے اور آپ کے لیے تھا کہ یسوع نے اُن دُرّوں کا تجربہ کیا جب اُس پر کوڑے برسائے گئے، اور صلیب پر مصلوب ہوا۔ سپرجیئن نے کہا،

یقیناً اُس کے غموں میں ہم شریک تھے۔ ہائے کہ ہمیں برابر کا یقین تھا کہ ’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفا یاب ہوئے۔‘‘ آپ نے یسوع پر تھپڑ برسائے [آپ نے اُسے مارا]، پیارے دوست، اور آپ نے زخمی کیا؛ اس لیے، اُس وقت تک آرام مت کریں جب تک کہ آپ کہہ نہ سکیں، ’’اُس کے کوڑے کھانے سے میں شفایاب ہوا۔‘‘ ہمیں اس مصائب زدہ [یسوع] کی ذاتی [معلومات] کی خبر ضرور ہونی چاہیے اگر ہم چاہتے ہیں کہ اُس کے کوڑوں سے ہم [گناہوں سے] شفایاب ہوں۔ ہمیں چاہیے . . . خود اپنے ہاتھوں سے اس عظیم قربانی کے لیے، اور اسے اس طرح سے قبول کریں جیسے [ہمارے لیے کیا گیا]؛ نہیں تو یہ [ہولناک] بدقسمتی ہوگی کہ ہم یہ بات تو جانتے ہوں کہ مسیح ہمارے لیے [پیٹا گیا] تھا، لیکن یہ نا جانتے ہوں کہ ’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے۔‘‘ یہ ایک عارضی علاج نہیں ہے، یہ ایک ایسی دوائی ہے جو اس طرح کی صحت [لاتی ہے] بخشتی ہے جو [آپ کی] روح کو بالکل مکمل طور پر[تندرست] کردے، تاکہ آخر کار، خداوند کے تخت [آسمانوں میں]کے سامنے مقدسین کے درمیان انسان [بہت سے دوسروں کے ساتھ] یہ گا سکے ’’اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے۔‘‘ خُون میں بہتے ہوئے مسیح کو جلال ہو! تمام عزت، اور شان و شوکت، اور اقتدار، اور ستائیش اُسی کی ہو ہمیشہ سے ہمیشہ تک۔ اور آپ تمام [وہ جو گناہوں سے شفایاب ہوئے] کہیں، ’’ آمین اور آمین‘‘ (ibid.، صفحہ 21).

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:‏5).

لیکن محض اِن حقائق کو جان لینے سے آپ بچ نہیں سکیں گے! جب تک کہ مسیح کےمصائب کی سچائیاں جو اِس تلاوت میں ہیں آپ کے دل کو گرفت میں نہ لے لیں آپ مذہبی طور پر تبدیل نہیں ہونگے! اپنے دل میں کلام کو قبول ہو لینے دیجیئے۔ اپنی روح کو اِن الفاظ سے جھنجھوڑیں تاکہ آپ مسیح کے لیے بے تاب ہوں۔

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:‏5).

خُدا کرے کہ یہ الفاظ آپ کو مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے تحریک دیں، اور آپ ہر گناہ سے شفا یاب ہوں، تاکہ آپ یہ کہہ سکیں ، ’’اُس کے کوڑے کھانے سے میں گناہ کے عذاب سے شفایاب ہوا ہوں، اب اور آئیندہ کے لیے۔‘‘ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوت پادری نے پڑھی تھی ۔ اشعیا 52:‏13۔53:‏5 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
      ’’قہر کا پیالاThe Cup of Wrath ‘‘ (شاعر البرٹ میڈلین Albert Midlane، 1825۔1909).

لُبِ لُباب

یسوع گھائل کیاگیا، کُچلا گیا اور زودوکوب کیا گیا

(اشعیا 53 باب پر واعظ نمبر 6)
JESUS WOUNDED, BRUISED AND BEATEN
(SERMON NUMBER 6 ON ISAIAH 53)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی؛ اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:‏5).

(رومیوں 1:‏21، 28)

1۔  اوّل، مسیح ہماری خطاؤں کے سبب گھائل کیا گیا، ہماری بداعمالیوں کے باعث کُچلا گیا،
 اشعیا 53:‏5 الف؛ زکریا 12:‏10؛ یوحنا 19:‏34، 36، 37؛ لوقا 22:‏44؛ 1۔ پطرس 2:‏24 .

2۔  دوئم، ہماری جگہ مسیح نے سزا پائی تھی، اشعیا 53:‏5ب؛ رومیوں 3:‏ 24۔ 25 .

3۔  سوئم، یسوع ہمیں اُس کے کوڑے کھانے کے سبب سے گناہ سے شفایاب کرتا ہے،
اشعیا 53:‏5 ج؛ یوحنا 19:‏1؛ متی 27:‏26؛ 20:‏18۔19 .